Beginning
ابراہیم کا خاندان
25 ابراہیم نے دوبارہ شادی کی۔ اُس کی نئی بیوی کا نام قطورہ تھا۔ 2 قطورہ سے زُمران ،یُقسان،مدیان ،مدان ،اِسباق،اور سوخ پیدا ہو ئے۔ 3 یُقسان ،سِبا اور ددان کا باپ تھا۔ اور ددان کی نسل سے یہ ہیں۔اَسوری ،لطوسی ،اور لُومی تھے۔ 4 مدیان کے بیٹے عیفاہ ،عفر،حُنوک ، ابیداع اور الدوعا تھے اور یہ سب قطورہ کی نسل سے تھے۔ 5-6 ابراہیم اپنی موت سے قبل اپنی خادمہ عورت کی نرینہ اولاد کو چند تحفے اور نذرانے دیکر اسے مشرقی ملکوں میں اسحاق سے دور بھیج دیئے پھر اس کے بعد اپنی تمام تر جائیداد کا مالک اسحاق کو بنا دیئے۔
7 ابراہیم ایک سو پچہتّر سال زندہ رہے۔ 8 وہ لمبی عمر کے بعد بوڑھا ہو کر وفات پا ئے اور اپنے خاندان کے لوگوں کے ساتھ دفن ہو ئے۔ 9 اُس کے بیٹے اِسحاق اور اسمٰعیل نے ممرے کے نزدیک مکفیلہ کے غار میں اُس کی قبر بنائی۔ یہ غار حتی صحر کے بیٹے عِفرون کے کھیت میں ہے۔ 10 ابراہیم کی حتیوں سے خریدی ہو ئی اِس جگہ ہی میں ابراہیم کو اور اُس کی بیوی سارہ کے پاس دفن کر دیا گیا۔ 11 ابراہیم کے انتقال کے بعد ،خدا نے اسحاق کو بر کت دی۔اور اِسحاق بیر لحی روئی میں اپنی زندگی کے دن گزار نے لگے۔
12 یہ اسمٰعیل کا سلسلہٴ نسب ہے۔ اسمٰعیل ،ابراہیم اور ہاجرہ کا بیٹا تھا۔ (مصر کی ہاجرہ ،سارہ کی خادمہ تھی۔) 13 اِسمٰعیل کی نرینہ اولاد کے نام یہ ہیں۔ پہلا بیٹا نبایوت تھا۔ اس کے بعد پیدا ہو نے وا لے یہ ہیں:قیدارا، ادبیئل، مِبسام، 14 مِشماع، دومہ اور مسّا، 15 حدد، تیما، یطور ، نفیس اور قدمہ۔ 16 ہر ایک نے اپنا خاندان بنا لیا۔ اور آگے وہی خاندان چھو ٹے شہر بن گئے۔ یہ بارہ لڑکے ہی اپنے اپنے لوگوں کے لئے خاندان کے سرپرست اعلیٰ کی حیثیت سے تھے۔ 17 اِسمٰعیل ایک سو سینتیس برس زندہ رہے۔ اُس کے مرنے کے بعد اُس کو اُس کے آبائی قبرستان میں دفنایا گیا۔ 18 اسمٰعیل کی نسلیں ریگستانی علاقے میں خیمہ زن تھے۔ یہ علا قہ حویلہ سے مصر سے قریب شور تک تھا اور پھر شور سے شروع ہو کر اسُور تک تھا۔ اسمٰعیل کی نسلیں ایک دوسرے کے قریب خیمہ زن ہو ئے۔
اِسحاق کا خاندان
19 یہ اِسحاق کی تا ریخ ہے۔ اِسحاق ابراہیم کا بیٹا تھا۔ 20 اِسحاق جب چالیس برس کے ہو ئے تو رِبقہ سے شادی کی۔ رِبقہ، فدّام ارام کی رہنے وا لی تھی۔ اور وہ بیتو ایل کی بیٹی اور آرامی لابن کی بہن تھی۔ 21 اِسحاق کی بیوی اولا د سے محروم تھی۔ اِس لئے اِسحاق اپنی بیوی کیلئے خداوند سے دُعا کر نے لگا۔ خداوند نے اِسحاق کی دُعا کو سُنا اور رِبقہ حاملہ ہو ئی۔
22 رِبقہ جب حاملہ تھی تو اُس کے پیٹ میں بچے ایک دوسرے کے ساتھ دھّکا دھکّی کر تے تھے۔ جس کی وجہ سے اُسے بڑی تکلیف اٹھا نی پڑتی تھی۔ ربقہ نے خداوند سے دعا کی اور پو چھا ، “اے خدا ایسا مجھے کیوں ہو تا ہے ؟” 23 خداوند نے اُس سے کہا ،
“تیرے پیٹ میں
    دو قومیں ہیں۔
دو خاندانوں پر حکومت کر نے وا لے تیرے پیٹ سے پیدا ہو نگے۔
    اور وہ منقسم ہو نگے۔
ایک بیٹا دوسرے بیٹے سے زیادہ طاقتور ہو گا۔
    اور بڑا بیٹا چھو ٹے بیٹے کی خدمت کرے گا۔”
24 دِن پورے ہو نے پر رِبقہ سے جُڑواں بچے پیدا ہو ئے۔ 25 پہلا بچہ سُرخ تھا۔ اور اُس کی جِلد بالوں سے بھرا چغہ کی طرح تھا۔ اِس وجہ سے اُس کا نام عیساؤ [a] رکھا گیا۔ 26 جب دوسرا بچہ پیدا ہو ا تو وہ عیساؤ کی ایڑی کو مضبوطی سے پکڑا ہو ا تھا۔ جس کی وجہ سے اُس بچے کانام “یعقوب [b] “رکھا گیا۔ یعقوب اور عیساؤ جب پیدا ہو ئے تو اِسحاق کی عُمر ساٹھ سال کی تھی۔
27 وہ دونوں بچے بڑے ہو ئے۔ عیساؤ ایک بہترین شکا ری بنا اور کھیتوں میں رہنا اُ سے پسند آیا۔ اور یعقوب سنجیدہ مزاج کا آدمی تھا۔ اور وہ اپنے خیمہ میں زندگی بسر کر نے لگے۔ 28 اِسحاق ،عیساؤ سے بہت محبت کر تا تھا۔ عیساؤ شکار کھیلتا تھا اور شِکار کا گوشت اِسحاق کو بہت پسند تھا۔ لیکن رِبقہ ، یعقوب کو چاہتی تھی۔
29 ایک مرتبہ عیساؤ جب شِکار سے واپس لو ٹا تو بھوک سے نڈھال تھا اور کمزدر ہو گیا تھا۔ جبکہ یعقوب ایک برتن میں سالن اُبال رہے تھے۔ 30 تب عیساؤ نے یعقوب سے کہا کہ بھوک سے میں نِڈھال ہوں اِس لئے پو چھا کہ مجھے تھوڑا لال دال دے۔( اِس وجہ سے لوگ اُسے ایدوم [c] بھی کہتے ہیں۔)
31 لیکن یعقوب نے کہا ، “پہلے تو مجھے اپنا پہلوٹھے پن کا حق بیچ دے۔”
32 عیساؤ نے کہا کہ میں تو بھوک سے مر نے کے قریب ہوں۔ اور اگر میں مرجاؤں تومیرے باپ کی دولت میرے کو ئی کام کی نہ رہیگی۔
33 تب یعقوب نے کہا، “مجھے تو اپنا پیدائشی حق دینے کا وعدہ کر۔” اِس وجہ سے عیساؤ نے یعقوب کو اپنا حصّہ دینے کا وعدہ کیا۔ اِس طرح عیساؤ نے اپنا پہلوٹھے پن کا حق یعقوب کو بیچ دیا۔ 34 تو یعقوب نے عیساؤ کو روٹی کے ساتھ اُبلے ہو ئے دال کی پھلی دیئے۔ پھر عیساؤ وہاں سے کھا پی کر چلا گیا۔ عیساؤ اپنے پہلو ٹھے پن کے حق کے بارے میں کتنا کم خیال کیا۔
اِسحاق کا ابی ملک سے جھوٹ کہنا
26 جس طرح ابراہیم کے زمانے میں قحط سالی پھیلی ہو ئی تھی اِسی طرح کنعان میں بھی ایک قحط سالی ہو ئی۔ جس کی وجہ سے اِسحاق فلسطینیوں کے بادشاہ ابی ملک کے پاس گیا۔ ابی ملک جرار شہر میں رہتا تھا۔ 2 خداوند اِسحاق پر ظاہر ہوا اور کہا ، “تو مصر کو نہ جا۔ میں تجھے جس ملک میں رہنے کا حکم دیتا ہوں وہیں قیام کر۔ 3 میں تیرے ساتھ رہوں گا ، اور تجھے برکت دوں گا پھر تجھے اور تیرے قبیلے کو یہ سارا علاقہ عطا کروں گا۔ اور میں نے تیرے باپ ابراہیم سے جو وعدہ کیا تھا اُس کو پو را کروں گا۔ 4 میں تیری نسل کو آسمان کے تاروں کی طرح بڑھاؤں گا اور اُن کو یہ تما م علاقہ دوں گا۔ اور زمین پر بسنے وا لی تمام نسلیں تیری نسل سے برکت پا ئیں گی۔ 5 میں ہی اِس کو پو را کروں گا۔ کیوں کہ تیرا باپ ابراہیم میری ان باتوں پر فرمانبردار تھا اور کہا کہ میرے کہنے کے مُطا بق کرتا تھا، میری شریعت، احکامات، اور اُصولوں کی پابندی کر تا تھا۔”
6 اِس وجہ سے اِسحاق جرار میں آکر مقیم ہو گئے۔ 7 اِسحاق کی بیوی رِبقہ بہت ہی حسین و جمیل تھی۔ وہاں کے مقامی لوگوں نے رِبقہ کے بارے میں اِسحاق سے پو چھا، تو اِسحاق نے اُن سے کہا کہ وہ تو میری بہن ہے۔ اگر اُن کو یہ معلوم ہو جا ئے کہ رِبقہ اُس کی بیوی ہے تو وہ اُس سے اُس کو چھین لیں گے اور خود کو قتل کر نے کے خوف سے اِسحاق نے ایسا کہا ہے۔
8 اِسحاق کو وہاں رہتے ہو ئے ایک لمبی مدّت گذر چکی تھی۔ ایک مرتبہ فلسطینیوں کا بادشاہ ابی ملک اپنی کھڑ کی سے دیکھ رہا تھا کہ اِسحاق اور اُس کی بیوی خوشی سے ہنس کھیل رہے تھے۔ 9 ابی ملک نے اِسحاق کو بُلا کر کہا کہ یہ عورت تو تیری بیوی ہے۔ لیکن توُ نے ہم سے یہ کیوں کہا کہ یہ تیری بہن ہے۔
اِسحاق نے اُس سے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ تُو اُس کو حاصل کر نے کے لئے مجھے قتل کر دے اِس خوف سے میں نے ایسا کیا ہے۔
10 ابی ملک نے اُس سے کہا کہ توُ نے ہمارے ساتھ بُرا ئی کی ہے۔ ہما رے پاس رہنے وا لے کسی بھی آدمی کے لئے تیری بیوی کے ساتھ ہم بستر ہو نے کے لئے تُو نے ہی موقع فراہم کیا۔ اگر ایسی کو ئی بات پیش آئی ہو تی تو وہ بہت بڑا گناہ ہوتا۔
11 تب ابی ملک نے اپنی رعایا سے کہا ، “اگر کو ئی بھی اِسحاق کو یا اُس کی بیوی کو نقصان پہنچائے گا تو اس شخص کو قتل کر دیا جا ئے گا۔”
اِسحاق کا دولتمند ہو نا
12 اِسحاق نے اُس علاقے میں تخم ریزی کیا۔ اُسی سال اُسے سو فیصد فصل ہوئی۔ اِس لئے کہ خداوند نے اُسے بہت زیادہ خیر و برکت دی تھی۔ 13 اُس کی دولت میں اضافہ ہی ہو تا گیا۔اور وہ بہت دولت مند ہو گئے۔ 14 اُن کے پاس کئی جانوروں ،بکریوں کے غول ،اور چو پائے بھی تھے۔اس کے علا وہ اُن کے پاس کئی نو کر چا کر بھی تھے۔اِن تما م باتوں کو دیکھ کر فلسطینی لوگ اُس سے حسد کر نے لگے۔ 15 اِس وجہ سے کئی سال قبل ابرا ہیم اور اُس کے نوکروں نے جن کنوؤں کو کھو دا تھا اُن کو فلسطینیوں نے مٹی ڈال کر بند کر دیا۔ 16 ابی ملک نے اسحاق سے کہا کہ ہمارے ملک کو چھو ڑ کر چلا جا۔کیوں کہ تو ہم سے زیادہ قوّت والا اور زور آور ہے۔
17 اِس لئے اسحاق اُس جگہ سے نکل کر جرار کی چھوٹی ندی کے پاس قیام پذیر ہو ئے۔اور وہیں سکو نت اختیار کر لی۔ 18 اِس سے ایک عرصہ پہلے ابراہیم بھی کئی کنوئیں کھو دے تھے۔ابراہیم جب وفات پا ئے تو فلسطینیوں نے اُن کنوؤں کو مٹی ڈال کر بند کر دیا۔اسحاق نے ان کنوؤں کو دوبارہ کھو دا اور اُن کو پھر وہی نام دیا جو اُن کے باپ نے دیا تھا۔ 19 اسحاق کے نوکروں نے چھو ٹی ندی کے قریب ایک کنواں کھو دا اُس کنوئیں میں پانی کا ایک سوتا ملا۔ 20 لیکن جرار میں رہنے والے چرواہوں نے اسحاق کے لوگوں کے ساتھ بحث و تکرار کیا اور کہا کہ یہ پانی تو ہمارا ہے۔اِس وجہ سے اسحاق نے اُس کنوئیں کا نام “عسق ” [d] رکھا۔ کیوں کہ ان لوگوں نے پا نی کے لئے بحث کی تھی۔
21 پھر اس کے بعد اسحاق کے خادموں نے ایک اور کنواں کھو دا۔ وہاں کے مقا می لوگ اُس کنویں کے بارے میں تکرار کر نے لگے۔ اِس لئے اِسحاق نے اس کنویں کا نام “ستنہ” [e] رکھا۔
22 اِسحاق نے وہاں سے نکل کر ایک دوسرا کنواں کھو دا۔ اُس کنویں سے متعلق تکرار کر نے کے لئے کو ئی نہ آئے۔ اِس وجہ سے اسحاق نے کہا ، “اب تو خدا وند نے ہمارے لئے یہاں کمرہ (جگہ )بنادیا ہے۔”اِس جگہ میں ہم ترقی پائیں گے اس طرح سے اس نے اِس کنویں کا نام “رحوبوت ” [f] رکھا۔
23 اِسحاق اس جگہ سے بیر سبع کو گئے۔ 24 اُس رات خدا وند اِسحاق پر ظا ہر ہوا اور کہا کہ میں تیرے باپ ابراہیم کا خدا ہوں۔تو خوف نہ کھا میں تیرے ساتھ ہوں۔اور میں نے تیرے لئے خیر و بر کت دے رکھی ہے۔ اور میں تیرے خاندان کو تر قی پر پہنچاؤں گااور کہا کہ میں اپنے بندے ابراہیم کی خاطر یہ سب کچھ کر رہا ہوں۔ 25 اس لئے اس جگہ پر اسحاق نے قربان گاہ بنائی اور خدا وند کی عبادت کی۔ اور اسحاق اس جگہ پر سکو نت پذیر ہو ئے۔اور اُس کے نوکروں نے اُس جگہ پر ایک کنواں کھو دا۔
26 ابی ملک ،اسحاق کو دیکھنے کے لئے جرار سے آ گیا۔ ابی ملک اپنے ساتھ اپنے مشیر اَخوزت اور اپنے سپہ سالار فیکل کو ساتھ لیکر آیا۔
27 اِسحاق نے کہا کہ تو مجھے کیوں ملنے آیا ہے ؟جبکہ تو میرے ساتھ دوستی و ہمدردی کے ساتھ نہ رہا۔ اور کہا کہ تُو نے مجھ پر اِس بات سے جبر کیا کہ میں تیرا ملک چھو ڑ کر چلا جاؤں۔
28 انہوں نے اس سے کہا ، “اب ہم کو معلوم ہوا کہ خدا وند تیرے ساتھ ہے۔ اور ہمارا خیال ہے کہ تمہارے ساتھ ایک معاہدہ کریں اور تجھے بھی ہمارے ساتھ وعدہ کر نا چاہئے۔ 29 اور ہم نے تیری کو ئی برائی نہیں چاہی۔ ٹھیک اسی طرح تُو بھی ہماری کسی قسم کی بُرائی نہ کر نے کا وعدہ کر۔اگر چہ کہ ہم نے تجھے دُور ضرور بھیجا ہے۔ لیکن بہت ہی سکون و اطمینان سے بھیجا ہے۔ اور کہا کہ خدا وند نے تیرے حق میں جو خیر و برکت لکھ دی ہے وہ اب ظا ہر ہو چکی ہے۔”
30 اِس لئے اِسحاق نے ان کے لئے ایک ضیافت کا اہتمام کیا۔ اور وہ سب کے سب سیر ہو کر کھا نا کھا ئے۔ 31 دُوسرے دن صبح ،وہ سب آپس میں ایک دُوسرے سے وعدے اور قسمیں لے کر اطمینان سے چلے گئے۔
32 اُس دن اِسحاق کے نوکر آئے اور خود کے کھو دے ہو ئے کنویں کے بارے میں یہ کہا کہ کنویں میں ہم کو پانی کا ایک سو تا ملا ہے۔ 33 جس کی وجہ سے اِسحاق نے اُس کا نام سبع رکھا۔ آج بھی اس شہر کو بیر سبع کے نام سے یاد کر تے ہیں۔
عیسا ؤ کی بیویاں
34 عیساؤ کی عمر جب چالیس سال کی ہو ئی تھی تو اُس نے حتیوں کی دو عورتوں سے بیاہ کیا۔ ایک تو بیری کی بیٹی یہودتھ،اور دوسری اِیلون کی بیٹی بشامتھ تھی۔ 35 اِن شادیوں سے اِسحاق اور ربقہ کو بہت دُکھ اور افسوس ہوا۔
©2014 Bible League International