Beginning
ابراہیم تُو اپنے بیٹے کو قربان کر دے !
22 ان تمام باتوں کے بعد خدا نے ابراہیم کو آزمایا۔ خدا نے آواز دی “ ابراہیم ! ” ابراہیم نے جواب دیا ، “میں یہاں ہوں۔ ”
2 تب خدا نے اس سے کہا کہ تیرا بیٹا یعنی تیرا اکلوتا بیٹا اسحاق کو جسے تو پیار کر تا ہے موریاہ علاقے میں لے جا۔ میں تجھے جس پہاڑ پر جانے کی نشاندہی کروں گا وہاں جاکر اپنے بیٹے کو قربان کر دینا۔
3 صبح ابراہیم اٹھا اور اپنے گدھے پر زین کسا۔ اسحاق کے ساتھ مزید دو نوکروں کو لیا۔ اور قربانی پیش کر نے کے لئے لکڑی جمع کی اور خدا کی بتلائی ہوئی جگہ کے لئے روانہ ہو گئے۔ 4 اس نے تین دن تک مسلسل سفر کئے۔ ابراہیم نے جب غور سے دیکھا تو مطلوبہ جگہ ان کو دور سے دِکھا ئی دی۔ 5 اس کے بعد ابراہیم نے اپنے نوکروں سے کہا کہ یہیں پر گدھے کے ساتھ رُکو۔ میں اور میرا بیٹا دونوں جاکر اس جگہ پر عبادت کریں گے۔ پھر اس کے بعد ہم واپس لوٹ کر تمہارے پاس آئیں گے۔
6 ابراہیم قربانی کے لئے لکڑیاں جمع کر کے ان کو اپنے بیٹے کے کندھوں پر لا دا۔ ابراہیم خاص قسم کی چھُری اور انگارہ ساتھ لئے وہ دونوں ساتھ ساتھ آگے چلے گئے۔
7 اِسحاق اپنے باپ ابراہیم کو کہا ، “ابّا” ابراہیم نے جواب دیا اور پوچھا ، “کیا بات ہے بیٹے ”اِسحاق نے کہا ، “لکڑیاں اور آ گ تو مجھے نظر آرہی ہے۔ لیکن قربانی کے لئے میمنہ (بھیڑ کا بچّہ) کہاں ہے ؟”
8 ابراہیم نے کہا کہ بیٹے !قربانی کے لئے مطلوبہ میمنہ کو خدا ہی فراہم کر تا ہے۔
اِسحاق کی حفاظت کے لئے خدا کا داخلہ
اس طرح ابراہیم اور ان کا بیٹا اس جگہ چلے۔ 9 خدا کی رہنمائی کردہ جگہ پر آئے وہاں پر ابراہیم نے ایک قربان گاہ بنائی۔ اور اس پر لکڑیوں کو ترتیب دیا۔ اس کے بعد وہ اپنے بیٹے اسحاق کے ہاتھ پیر جکڑ کر قربان گاہ کے اوپر جو لکڑیاں ترتیب دی گئی تھیں اس کے اوپر لِٹا دیا۔ 10 تب اس نے اپنے بیٹے کو قربان کر نے مے لئے چُھر ی کو اوپر اٹھا ئی۔
11 خدا وند کا فرشتہ جنت سے ابراہیم کو پکارا ، “ابراہیم ،ابراہیم !” ابراہیم نے جواب دیا ، “میں یہاں ہوں۔ ”
12 خدا کے فرشتے نے کہا کہ تُو اپنے بیٹے کو قربان نہ کر اور نہ ہی اسے کسی قسم کی تکلیف دے۔ اب میں جانتا ہوں کہ تم خدا سے ڈرتے ہو ، کیوں کہ تم نے اپنے اکلوتے بیٹے کو قربان کر نے میں پس و پیش نہیں کیا۔”
13 جب ابراہیم نے آنکھ اُٹھا کر اِدھر اُدھر دیکھا تو ایک مینڈھا نظر آیا۔ اُس مینڈھے کا سینگ ایک جھا ڑی میں پھنس گیا تھا۔ وہ فوراً وہاں گیا۔ اور اُس مینڈھے کو پکڑا اور اپنے بیٹے کی جگہ اُس مینڈھے کو قربان کر دیا۔ 14 جس کی وجہ سے اُس جگہ کا نام “یہوہ یری [a] ” ہوا۔ آج بھی لوگ کہتے ہیں، “اس پہا ڑ پر خداوند کی رویا دیکھی جا سکتی ہے۔”
15 خداوند کا فرشتہ ابراہیم کو آسمان سے دوسری مرتبہ آکر بلا یا ،۔ 16 اور کہا ، “خدا یہ کہتا ہے :کیوں کہ تم یہ کرنے کے لئے تیار تھے۔ میں بھی یقین کے ساتھ وعدہ کروں گا۔ کیوں کہ تم نے اپنے اکلوتے بیٹے کو مجھ سے نہیں رو کا۔ 17 میں یقینی طور پر تجھے بر کت دونگا۔ تیری نسل کے سلسلے کو بھی بڑھا ؤنگا۔ تیری قوم اور نسل آسمان میں تاروں کی طرح اور سمندر کے ساحل پر ریت کے ذرّوں کی طرح لا تعداد ہوں گی۔ اور وہ اپنے دُشمنوں کے شہروں کو اپنے قابو میں کر لیں گے۔ 18 اور کہا ، “کیوں کہ تو نے میری فرماں برداری کی۔ اور ساری قوم تیری نسل کے وسیلے سے برکت پائے گی۔
” 19 پھر اس کے بعد ابراہیم اپنے نوکروں کے پاس واپس لوٹ گیا۔ اور وہ سب کے سب لوٹ کر بیر سبع کا دوبارہ سفر کئے۔ اور پھر ابراہیم وہیں پر مقیم ہوئے۔
20 ان تمام واقعات کے پیش آنے کے بعد ابراہیم کو ایک پیغام ملا۔ اور وہ پیغام یوں ہے کہ تیرے بھا ئی نحور اور اسکی بیوی مِلکاہ صاحبِ اولاد ہو گئے ہیں۔ 21 پہلوٹھے بیٹے کا نام عُوض تھا۔ اور دوسرے بیٹے کا نام بُوز تھا۔ اور تیسرے بیٹے کا نام قموایل تھا۔ اور یہ ارام کا باپ تھا۔ 22 اِن کے علا وہ کسد ،حزو،ُفلداس،اور اِدلاف،بیتوایل،وغیرہ بھی ہیں۔ 23 اور بیتو ایل ،رِبقہ کا باپ تھا۔ اور ملکاہ اِن آٹھ بچّوں کی ماں تھی۔ اور نحور اُن کا باپ تھا۔ اور نحور ابراہیم کا بھا ئی تھا۔ 24 ان کے علا وہ نحور کو اُس کی خادمہ عورت رَومہ سے چار لڑکے تھے۔ وہ لڑکے کون تھے۔ طبخ،جاحم،تخص اور معکہ۔
سارہ کی موت
23 سارہ ایک سو ستا ئیں برس زندہ رہی۔ 2 وہ ملک کنعان کے قریت اربع(حِبرون) میں وفات پا ئی۔ ابراہیم اُس کے لئے وہاں بہت روئے۔ 3 تب وہ اُس کی میت کے پاس سے اُٹھ کر حِیتوں کے پاس گئے۔ 4 “اُ ن سے کہا کہ میں اس خطہ کا رہنے وا لا نہیں ہوں۔ اور میں یہاں صرف بحیثیتِ مسافر ہوں۔ اور کہا کہ میری بیوی کی قبر کے لئے تھو ڑی سی جگہ چاہئے۔”
5 حِیتوں نے ابراہیم سے کہا، 6 “اے آقا آپ ہما رے درمیان زبردست قائد ہیں۔ آپ کی مرحومہ بیوی کی قبر کے لئے ہمارے قبرستانوں میں سب سے اچھّی جگہ کا انتخاب کر لے۔ اور ایسا کرنے کیلئے ہم میں سے کو ئی نہیں روکے گا۔”
7 ابراہیم اُٹھے اور لوگوں کو سلام کئے۔ 8 اور اُن سے کہا ، “میری مرحومہ بیوی کی تدفین کے لئے اگر حقیقی معنوں میں آپ لو گ میری مدد کرنا چاہتے ہیں تو صحر کے بیٹے عِفرون سے میری خاطر سفارشی بات چیت کیجئے۔ 9 مکفیلہ کے غار کو خریدنے کی میری آرزو ہے۔ اور وہ عفرون کی ہے۔ اور وہ اُس کی زمین سے متصل ہے۔ اور اُس کی جو قیمت ہو سکتی ہے اُس کو میں پوری ادا کر د وں گا۔ اور کہا کہ میں نے اُس کو قبرستان کی جگہ کیلئے خریدا ہے اس بات پر تم سب گواہ رہنا۔”
10 عفرون شہر کے صدر درواز ے کے نز دیک حتِّیوں کے ساتھ بیٹھا ہو ا تھا۔ اس نے ابراہیم سے اونچی آواز میں بات کی تا کہ ہر کو ئی جو وہا ں حاضر ہے اس کی آواز سُن سکے۔ اس نے کہا ، 11 “اے میرے آقا! میں اُس جگہ کو اور اُس غار کو اپنے لو گوں کی موجود گی میں تجھے دیدوں گا۔ اور کہا کہ اُس جگہ پر تو اپنی مرحومہ بیوی کو دفن کر نا۔”
12 تب ابراہیم نے حِتّیوں کے سامنے اپنا سر جھکا کر اُن کو سلام کیا۔ 13 ابراہیم تمام لوگوں کے سامنے عفرون سے کہا تا کہ ہر کو ئی سُن سکے، “میں اُس زمین کی پوری قیمت تجھے دیتا ہوں۔ اگر تو رقم لے لے گا تب ہی میں اپنی مرحومہ بیوی کو وہاں دفن کروں گا۔
14 عفرون نے ابرہیم سے کہا ، 15 “اے میرے آقا ، میری بات تو سُن۔ اُس جگہ کی قیمت تو صرف چارسو مثقال چاندی ہے۔ اس رقم کی میرے لئے ہو یا تیرے لئے کچھ بھی حیثیت نہیں ہے۔ لیکن پہلے جگہ کو حاصل کر لے اور اپنی مرحومہ بیوی کودفن کر دے۔”
16 تب ابراہیم نے اُس جگہ کیلئے چار سو چاندی کے سکّے عفرون کو گِن کر دئیے۔”
17-18 یہ زمین ممرے کے نز دیک مکفیلہ میں تھی۔ ابراہیم اُس زمین اور اس کے غار کا ، اور اُس زمین میں پا ئے جانے تمام درختوں کا مالک ہو گیا۔ جب عفرون اور ابراہیم کے بیچ معاہدہ ہو ا تھا تو تمام اہلیان شہر گواہ بن گئے تھے۔ 19 تب ابراہیم نے اپنی مرحومہ بیوی سارہ کو ملک کنعان کے ممرے (حبرون ) کے قریب مکفیلہ میں واقع کھیت کے غار میں دفن کیا۔ 20 ابراہیم اُس زمین اور اُس میں پا ئے جانے وا لے غار کو حِتّیوں سے خرید لی۔ اور وہ اُس کی جا ئیداد قرار پا ئی۔ اور وہ اُس کو قبرستان کی جگہ کے طور پر استعمال کرنے لگے۔
اِسحاق کی بیوی
24 جب ا براہیم بہت ضعیف ہو ئے۔ خداوندنے ابراہیم کے ہر کام میں برکت دی۔ 2 ابراہیم کی تمام جائیداد کی نگرانی کے لئے ایک نوکر مقر ر تھا۔ ابراہیم نے اُ س نوکر کو بُلا کر کہا، “میری ران کے نیچے تُو اپنا ہاتھ رکھ کر مجھ سے وعدہ کر۔ 3 دیکھو ملک کنعان کے جہاں کہ میں اب رہ رہاہوں کسی لڑکی سے میرے بیٹے کی شادی نہیں ہو نی چاہئے۔ 4 میرے ملک میں میرے لوگوں کے پاس جا کر میرے بیٹے اِسحاق کے لئے ایک لڑکی ڈھونڈ کر لاؤ۔ زمین و آسمان کے خداوند خدا کے سامنے وعدہ کر کہ تم یہ کرو گے۔”
5 نوکر نے اُس سے کہا اگر وہ دوشیزہ میرے ساتھ اِس ملک میں آنے کے لئے راضی نہ ہو تو کیا میں آ پ کے بیٹے کو اپنے ملک میں بلا لے جا ؤں۔؟
6 ابراہیم نے اُس سے کہا کہ میرے بیٹے کو اُس ملک میں ساتھ نہ لے جانا۔ 7 آسمانی خداوند خدانے مجھے اپنے ملک میں اِس جگہ پر بلا لایا ہے۔ جبکہ وہ ملک میرے باپ اور میرے خاندان وا لوں سے ملا ہوا ہے۔ لیکن خداوند نے اِس ملک کو میرے خاندان کے حق میں دینے کا وعدہ کیا ہے۔ میرے بیٹے کیلئے دوشیزہ ڈھونڈکر ساتھ لا نے کو ممکن بنانے کے لئے خداوند اپنے فرشتے کو تیرے لئے رہنما بنائے۔ 8 اور اگر وہ دوشیزہ ساتھ آنا پسند نہ کرے تو اِس وعدے سے تجھے چھٹکا را ملے گا۔ لیکن تو میرے بیٹے کو میرے اپنے ملک میں ساتھ نہ لے جانا۔
9 تب اُس نوکر نے اپنے مالک ابراہیم کی ران کے نیچے ہاتھ رکھ کر قسم کھا ئی۔
دوشیزہ کی تلاش میں سفر
10 اُس نوکر نے ابراہیم کے دس اُونٹوں کو تیار کیا، نوکر نے سب سے اچھے قسم کا تحفہ لا یا۔ وہ میسو پٹا میہ کو گیا اس شہر کو جہاں نحور رہتا تھا۔ 11 اُس نے گاؤں کے باہر ایک کنواں کے قریب اُونٹو ں کو بٹھا دیا۔ ہر روز شام کو عورتیں پانی لینے کے لئے اُس کنواں پر آیا کر تی تھیں۔
12 اُس نو کر نے کہا کہ اے ہمارے خدا وند تُو میرے مالک ابراہیم کا خدا ہے۔ برائے مہر بانی آج تو میرے مشن کو کامیاب بنا۔ میرے مالک ابراہیم کی خا طر سے یہ ایک احسان کر۔ 13 میں اس کنواں کے قریب کھڑا رہوں گا۔ اِس گاؤں کی لڑکیاں پا نی لینے کے لئے یہاں آئینگی۔ 14 اسحاق کے لئے مناسب و موزو ں لڑ کی دیکھنے کے لئے میں ایک سے کہوں گا کہ مہر بانی کر کے تو اپنا پا نی کا گھڑا نیچے اُتار اور پینے کے لئے تھو ڑا سا پا نی دے ،تو شاید وہ مجھ سے کہے گی تُو پی لے۔ اور میں تیرے اونٹوں کو بھی پا نی دونگی۔ وہی تیری منتخب کر دہ لڑ کی ہو گی۔ اور میں یہ سمجھوں گا کہ تُو نے اپنے خادم اِسحاق کے لئے مہر بانی کی۔
دوشیزہ کا انتخاب
15 نو کر کا دُعا کر کے فارغ ہو نے سے پہلے ہی رِبقہ نام کی ایک حسینہ کنواں کے پاس آئی۔ اور یہ رِبقہ ،بیتو ایل کی بیٹی تھی۔ اور بیتو ایل ،مِلکا اور نحور کا بیٹا تھا۔اور نحور، ابراہیم کا بھا ئی تھا۔ رِبقہ اپنے کندھے پر پا نی کا گھڑا لئے ہو ئے کنواں کے پاس آئی۔ 16 وہ بہت ہی حسین و جمیل تھی۔ وہ ایک کنواری تھی۔ اس نے کنواں کے نزدیک جاکر اپنا گھڑا پا نی سے بھر لیا۔ 17 تب وہ نوکر اُس کے پاس بھاگ کر گیا ،اور اُس سے پو چھا کہ مہر بانی کر کے پینے کے لئے اپنے گھڑے میں سے تھو ڑا سا پا نی دے دے۔
18 رِبقہ نے فوراً اپنے گھڑے کو کندھے سے اُتار ا اور اُس کو پینے کے لئے پا نی دیتے ہو ئے کہا ، “جناب پا نی پی لو۔” 19 جب وہ پا نی پی لیا تو کہنے لگی ، “میں تیرے اونٹوں کے لئے بھی پا نی لاؤں گی اس وقت تک جب تک کہ وہ پی نہ لے۔” 20 اس نے تمام تر پا نی کو حوض میں اُنڈیل دیا اور مزید پا نی لا نے کے لئے تیز چلتی ہو ئی کنواں کے پاس چلی گئی۔ اور اِس طرح اس کے تمام اُونٹوں کو پانی پلا ئی۔
21 نو کر خاموشی سے بغور اس لڑ کی کو دیکھا اور تعجب کیا کہ خدا نے اس کی دعا کا جواب دیا یا نہیں۔ 22 اونٹ جب پا نی پی لیا تو اُس نے رِبقہ کو آدھے تو لے سو نے کی انگوٹھی دی۔ اور اِس کے علا وہ اُس نے اُس کو چار تو لے سو نے کے دو کنگن بھی دیئے۔ 23 اُس نو کر نے پو چھا کہ تیرا باپ کون ہے ؟اور کیا ہم لوگوں کے لئے تیرے باپ کے گھر میں قیام کے لئے جگہ ہے ؟
24 رِبقہ نے اُس سے کہا کہ ،میرے باپ کا نام بیتو ایل ہے اور وہ ملکاہ اور نحور کا بیٹا ہے۔ 25 تب اُس نے کہا کہ ہاں ،تیرے اونٹوں کے لئے گھاس پات ہمارے پاس ہے اور تمہارے قیام اور ٹھہر نے کے لئے جگہ بھی ہے۔
26 تب اُس نو کر نے اپنے سر کو جھکا یا اور خدا وند کی عبادت کی۔ 27 پھر اُس نے اُس سے کہا کہ میرے مالک ابراہیم کے خدا وند خدا فضل و کرم ہو۔ وہ تو میرے مالک کا بڑا ہی مہر بان اور بھروسے کے قا بل ہے۔ اس نے میرے مالک کے بھا ئی کے گھر تک مجھے جانے میں میری رہنمائی کی۔
28 تب رِبقہ نے تیزی سے جا کر اِن تمام واقعات کو اپنی ماں کے اہل خا نہ سے سنائی۔ 29-30 رِبقہ کا ایک بھا ئی تھا۔اور اس کا نام لا بن تھا۔ پیش آئے ہو ئے تمام واقعات کو رِبقہ نے اپنے بھا ئی کو سنایا۔ جب لابن نے انگو ٹھی اور کنگن دیکھا اور اس آدمی نے جو کچھ رِبقہ سے کہا تھا سنا تو وہ دوڑ کر کنواں کے پاس گیا۔ کنواں کے نزدیک نو کر اپنے اپنے اونٹوں کے ساتھ کھڑے تھے۔ 31 لا بن نے اُس سے کہا کہ اے خدا کی بر کت پا نے والے ،اندر آجا۔تجھے باہر ٹھہر نے کی ضرورت نہیں۔ اور کہا کہ تیرے رہنے کے لئے کمرے اور تیرے اونٹوں کے لئے جگہ کا انتظام کر دیا ہوں۔
32 اِس وجہ سے ابرا ہیم کا نوکر لابن کے گھر گیا۔ اور اونٹوں پر لدا ہوا بوجھ اُتار نے کے لئے لا بن نے اُس کی مدد کی۔ اور او نٹو ں کے رہنے کے لئے جگہ بنادی اور اُن کو گھاس ڈا لی گئی۔اس کے بعد اس کے نوکر اور اس کے ساتھیوں کو ،پیر دھو نے کے لئے پا نی دیا۔ 33 پھر اس کے بعد لا بن نے اس کو کھا نا کھا نے دیا۔لیکن وہ نو کر کھا نا کھا نے سے انکار کر دیا اور ان سے کہا ، “میں جس مقصد سے آیا ہوں وہ بتا ئے بغیر کھا نا نہ کھا ؤں گا۔”
اُس پر لابن نے کہا کہ ٹھیک ہے جو کہنا ہو وہ کہو۔
اِسحاق کے رشتے کے لئے ربقہ کی مانگ
34 اُس نوکر نے کہا کہ میں ابراہیم کا نوکر ہوں۔ 35 خداوند نے میرے مالک کو ہر معاملہ میں برکت سے نوازا ہے۔ میرا مالک ایک غیر معمولی اور عظیم الشان آدمی ہے۔ خداوند نے ابراہیم کو بھیڑوں کا گلّہ اور مویشیوں کا ریوڑ وغیرہ دیا ہے۔اور ابراہیم کے پاس ضرورت سے زیادہ سونا چاندی بھی ہے۔ اور کئی نوکر چاکر ہیں۔ اور بہت سارے اوُنٹ اور گدھے بھی ہیں۔ 36 سارہ میرے مالک کی بیوی ہے۔ وہ کا فی بوڑھی ہو گئی تھی اس کے با وجود بھی اُس نے ایک بچے کو جنم دیا۔ اور میرے مالک نے اپنی تمام تر جا ئیداد کو اپنے بیٹے کو دیدیا۔ 37 میرے مالک نے مجھ سے کہا کہ میں اُس کے ساتھ وعدہ کروں۔ اور کہا ، ’دیکھو میرے بیٹے کی شادی کسی بھی کنعانی لڑ کی جن لوگوں کے درمیان ہم لوگ رہتے ہیں نہیں ہونی چاہئے۔ 38 اور کہا کہ تم میرے ہی ملک کو جا کر میرے اپنے ہی لوگوں میں سے میرے بیٹے کیلئے ایک دوشیزہ کا اِنتخاب کر لینا۔‘ 39 میں نے اپنے مالک سے کہا کہ اگر وہ لڑکی میرے ساتھ اس ملک میں آنے کے لئے راضی نہ ہو ئی تو کیا کرنا چاہئے۔ 40 لیکن میرے مالک نے کہا ، “خداوند جس کی میں خدمت کر تا ہوں اپنے ایک فرشتے کو وہاں رہ رہے میرے باپ کے خاندان سے میرے بیٹے کیلئے ایک لڑکی کھوج نے میں تمہا ری مدد کرنے کے لئے بھیجے گا۔ 41 اور کہا کہ جب توُ میرے باپ کے ملک کو جا ئے گا اور اگر وہ میرے بیٹے کے لئے کو ئی لڑکی دینے سے انکار کرے تو توُ اُس وعدہ کے مطا بق چھٹکارا پا ئے گا۔
42 “آج جب کہ میں اِس کنواں کے پاس آیا اور کہا کہ اے میرے مالک ابرا ہیم کا خداوند خدا اپنے کرم سے میرے سفر کو کامیاب کر۔ 43 میں کنواں کے قریب میں کھڑا ہو کر پانی لینے کے لئے آنے وا لی ایک دوشیزہ کے انتظار میں رہوں گا۔ تب میں اُس سے کہوں گا کہ مہربانی کر کے پینے کے لئے اپنے گھڑے سے پانی دے۔ 44 وہ مجھ سے کہے گی کہ تو پانی پی لے ، اور تیرے اُونٹوں کے لئے بھی پانی لا دوں گی، اگر وہ ایسا کہے گی تو میں سمجھوں گا کہ میرے مالک کے بیٹے کے لئے خداوند نے جس دوشیزہ کو چُن لیا ہے وہ لڑ کی یہی ہے اور اِس بات کی دُعا میں کر رہا تھا۔
45 “میں دُعا کو ختم کر ہی رہا تھا کہ رِبقہ پانی کے لئے کنواں پر آئی۔ اور وہ اپنے کندھے پر گھڑا اُٹھا ئی ہو ئی تھی۔ اور وہ کنواں میں جاکر پا نی بھر لی۔ تب میں نے اُس سے پو چھا کہ مہربانی کر کے تھوڑا سا پانی دیدے۔ 46 اُس کے فوراً بعد وہ گھڑے کو اپنے کندھے سے نیچے اُتاری اور مجھے پانی دی اور کہا کہ پانی پی لے۔ اور تیرے اُونٹوں کو بھی پانی لا کر دوں گی۔میں جب پا نی پینے سے فارغ ہوا تو وہ میرے اونٹوں کو بھی پا نی لا دی۔ 47 پھر میں نے اس سے پو چھا ، ’ تیرا باپ کون ہے ؟' اس نے جواب دیا کہ میرے باپ کا نام بیتو ایل ہے۔ اور کہا کہ وہ مِلکاہ اور نحور کا بیٹا ہے۔ تب میں نے اس کو انگو ٹھی اور ہاتھ کے کنگن دیئے۔ 48 اس وقت میں نے اپنے سر کو جھکا کر خدا وند کا شکر اداکیا۔ اور میرے مالک ابراہیم کے خدا وند خدا کی تعریف بیان کی۔ اور میں نے یہ جانا کہ سچ مُچ میں خدا وند نے میرے مالک کے بھا ئی کی بیٹی کو اُس کے بیٹے کی بیوی ہو نے میں میری رہنمائی کی۔ 49 اب آپ اپنا اظہارِ خیال کیجئے۔اب اگر آپ میرے مالک کے لئے مہر بانی اور وفاداری دکھا ؤ تو مجھے کہو اور اگر نہیں تو بھی مجھے کہو تا کہ میں آپ کے جواب کے مطا بق اگلے کام کے بارے میں غور کروں گا۔”
50 اس پر لابن اور بیتو ایل نے کہا کہ تجھے خدا وند ہی نے بھیجا ہے۔ اور اب جو کچھ بھی چل رہا ہے اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا ہمیں کو ئی حق نہیں ہے۔ 51 یہ رہی رِبقہ اسے اپنے ساتھ لے جاؤ اور خدا وند کی مرضی کے مطا بق اپنے مالک کے بیٹے سے اسکی شادی کرادے۔
52 ابراہیم کا نوکر ان باتوں کو سن کر خدا وند کے سامنے زمین تک سر جھکا کر سجدہٴ شکر بجا لا یا۔ 53 پھر اس کے بعد وہ نوکر اپنے ساتھ جن تحفوں کو لا یا تھا وہ اسے رِبقہ کو دے دیا۔ اور اس نے رِبقہ کو سو نے چا ندی کے زیورات اور اعلیٰ درجہ کے ملبوسات بھی دے دیئے۔ اس کے علا وہ اس نے قیمتی تحفے اس کے بھا ئی کو اور اسکی ماں کو دیئے۔ 54 نو کر اور اس کے ساتھیوں نے وہاں پر ان کے ساتھ کھا نا کھا ئے پئے اور وہیں پر رات گزا رے۔ پھر وہ دوسرے دن صبح اٹھے اور کہے کہ اب ہم لوگوں کو ہمارے مالک کے پاس جانا چاہئے۔
55 رِبقہ کی ماں اور اس کے بھا ئی نے ان سے کہا کہ رِبقہ کو چند دنوں کے لئے کم سے کم دس دنوں تک کے لئے ہمارے ساتھ رہنے دے۔ اور پھر اس کے بعد وہ اسے لے جا سکتے ہو۔
56 لیکن نوکر نے جواب دیا ، “مجھے مت رو کو اس لئے کہ خدا وند نے میرے سفر کو کامیاب کیا ہے۔ اب مجھے میرے مالک کے پاس بھیج دو۔
57 رِبقہ کا بھا ئی اور اس کی ماں نے اس سے کہا کہ ہم رِبقہ کو بلا کر اس کی مرضی دریافت کریں گے۔ 58 انہوں نے رِبقہ کو بلا یا ، اور پوچھا کہ کیا تجھے اسی وقت اس آدمی کے ساتھ جانا پسند ہے ؟ رِبقہ نے کہا ، “ہاں میں جاؤں گی۔ ”
59 اس وجہ سے انہوں نے ربقہ کو ابراہیم کے نوکر کے ساتھ اور اسکے ساتھیوں کے ساتھ بھیج دیا۔ اور رِبقہ کی خادمہ بھی اس کے ساتھ چلی گئی۔ 60 رِبقہ کے خاندان والوں نے اسے دُعائیں دیں اور کہا ،
“اے ہماری بہن ، تو لاکھوں لوگوں کی ماں بنے۔
    تیری خاندان اور نسلوں کے لوگ دشمنوں کو شکشت دیں اور انکے شہروں کو اپنے قبضہ میں لے لے۔”
61 پھر اس کے بعد رِبقہ اور اسکی خادمائیں اونٹ پر سوار ہو گئیں اور اس نوکر اور اسکے ساتھیوں کے پیچھے ہو لیں۔ اس طرح وہ نو کر رِبقہ کو ساتھ لیکر گھر کے لئے سفر پر نکلا۔
62 اس وقت اسحاق بیرلحی روئی سے جاکر آیا تھا۔ کیوں کہ وہ نیگیو میں مقیم تھا۔ 63 بوقت شام اِسحاق کھیت کو چلا گیا۔جب اسحاق نے نظر اُٹھا ئی تو دور سے آتے ہو ئے اونٹوں کو دیکھا۔
64 جب رِبقہ نے چاروں طرف نگاہ کی تو اِسحاق پر نظر پڑی تو فوراً اونٹ پر سے نیچے اُتر آئی۔ 65 اس نے اس نوکر سے پو چھا ، “وہ نو جوان کون ہے جو کھیت میں ہم لوگوں سے ملنے آ رہا ہے ؟”
اس نوکر نے جواب دیا ، “میرے مالک کا بیٹا ہے۔” اس کے فوراً بعد رِبقہ نے اپنے چہرے پر نقاب ڈال لیا۔
66 اس نو کر نے پیش آئے ہو ئے سارے واقعات کو اسحاق کے علم میں لا یا۔ 67 تب اسحاق نے اس کو ساتھ لیکر اپنی ماں کے خیمے میں آیا۔ اس دن ربقہ اسحاق کی بیوی بنی۔ اور اسحاق اس سے بہت محبت کیا۔ ماں کی موت کے وقت اسحاق بہت ہی غمزدہ تھا لیکن اب اس میں کمی ہو ئی اور اسے اطمینان و تسلّی ملی۔
©2014 Bible League International