Beginning
لوط کے ملاقاتی
19 اُس روز شام کو دونوں فرشتے سدوم شہر کو آئے۔ شہر کے دروازوں کے قریب بیٹھا ہو ا لوط نے فرشتوں کو دیکھا اور سوچا کہ یہ لوگ شہر سے گذر رہے ہیں۔ اُن کے قریب جا کر اُن کو سلام کیا۔ 2 لوط نے اُن سے کہا ، “اے جناب مہربانی فرما کر میرے گھر تشریف لا ئیں اور میں آپ کی خاطر تواضع کروں گا۔ آپ اپنے ہاتھ پیر دھو کر ہما رے گھر میں مہمان ہو جا ؤ۔ اور پھر کل صبح آپ اپنے سفر پر نکل سکتے ہیں۔”
فرشتوں نے جواب دیا کہ اِس چوراہا میں ہم رات گذار دیں گے۔
3 لیکن لوط نے اُن سے اصرار کیا کہ وہ اُس کے گھر چلیں تو وہ اُس کے گھر گئے۔ لوط نے اُن کے لئے کھانا تیار کروا یا۔ اور روٹیاں ڈلوایا۔ فرشتوں نے کھانا کھایا۔
4 اُس رات سونے سے قبل سدو م کے جوان اور بوڑھے مَرد آئے اورلو ط کے گھر کے اطراف محاصرہ کر کے لوط سے پو چھا، 5 تیرے گھر آئے ہو ئے وہ دو آدمی(فرشتے) کہاں ہیں؟ اُن کو باہر بھیجو تا کہ ہم لوگ صحبت کر سکیں۔
6 لوط با ہر آیا، اور دروازے کو بند کر دیا۔ 7 اُن مردوں سے کہا کہ اے میرے بھا ئیو! میں تم سے گذارش کر رہا ہوں کہ یہ بُرا فعل نہ کرو۔ 8 دیکھو! میری دو بیٹیاں ہیں۔ وہ اِس سے قبل کسی مرد کے ساتھ نہیں سوئیں۔ تم اُن سے جو چاہو سو کرو لیکن مہربانی کر کے اِن مردوں کو ہا تھ نہ لگا ؤ۔ یہ میرے مہمان ہیں۔ اور کہا کہ ان کی پو ری حفاظت میری ذمّہ داری ہے۔
9 گھر کو گھیرے ہو ئے مردوں نے اُس سے کہا ، “تم یہاں آؤ!” وہ زوردار آواز میں پکا رے۔ تب اُس کے بعد وہ آپس میں کہنے لگے کہ یہ لوط ہما رے شہر کو ایک مسافر کی طرح آیا تھا اور ہم کو ہی نصیحت کی باتیں سکھا رہا ہے کہ کیسے زندگی گذارنا چاہئے۔ اُس کے بعد اُنہوں نے لو ط سے کہا کہ اُن مردوں سے بڑھ کر ہم تیرے ساتھ بُرا سلوک کریں گے۔ اِس طرح کہتے ہو ئے لو ط کے قریب آئے اور دروازہ توڑ ڈالنے پر تُل گئے۔
10 لیکن گھر میں جو آدمی تھے اُنہوں نے دروازہ کھو لا اور لو ط کو گھر میں کھینچ لے گئے اور دروازہ بند کر لئے۔ 11 اُن دو آدمیوں نے ا ن تمام مردوں کو جو گھر کے باہر کھڑے تھے جوان سے بوڑھا بنا دیا اور اندھا بنا دیا گیا۔ جس کی وجہ سے وہ گھر کی تمیز نہ کر سکے۔
سدوم سے نقل مقا نی
12 ان دونوں آدمیوں نے لوط سے کہا کہ کیا تیرے خاندان کے دیگر لوگ اس شہر میں ہیں ؟تیرے کوئی داماد یا کو ئی لڑ کے یا کو ئی بیٹیاں یہاں رہتے ہیں ؟اگر تیرے خاندان کے کوئی افراد اس شہر میں ہیں تو ان سے کہہ دینا کہ فوراً یہاں سے چلے جائیں۔ 13 ہم اس شہر کو نیست و نابود کر دیں گے۔ اس لئے کہ اس شہر کی بُرائی کو خدا وند نے دیکھا ہے۔ اس وجہ سے اس شہر کو نیست و نابود کر نے کے لئے اسی نے ہم لوگوں کو بھیجا ہے۔
14 اس لئے لوط باہر گئے اور اپنے دامادوں سے جنہوں نے ان کی بیٹیوں سے شادی کی تھی بولے ، “فوراً اس شہر کو چھو ڑ کر چلے جاؤ ، اس لئے کہ خدا وند اس شہر کو تباہ کر نے والا ہے۔ ” لوط کی یہ بات ان کے لئے صرف مذاق معلوم ہو ئی۔
15 طلوع آفتاب سے پہلے فرشتوں نے لوط کو شہر چھوڑ نے پر اصرار کیا اور کہا یہ شہرا ب تباہ ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ سے تو اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو ساتھ لیکر اس جگہ سے بھاگ جا تب توتُو ان شہر والوں کے ساتھ تباہ ہو نے سے بچ جائے گا۔
16 لیکن لوط شہر کو چھوڑ نے میں دیر کیا تو وہ دونوں آدمی نے لوط کو اور اس کی بیوی کو اور اسکی دونوں بیٹیوں کو پکڑ کر محفوظ طریقے سے شہر کے باہر لا چھو ڑا۔ اس طرح خدا وند لوط پر اور اس کے خاندان والوں پر مہربان ہوا۔ 17 جب وہ شہر کے باہر آ ئے تو ان دو آدمیوں میں سے ایک نے کہا کہ اب بھاگ جاؤ اور اپنی جان بچا کر اس کی حفاظت کرو۔ اور شہر کی طرف مُڑ کر بھی نہ دیکھو۔ اور گھا ٹی کی کسی جگہ بھی نہ ٹھہر نا۔ وہاں سے چھٹکارہ پا کر پہاڑوں میں بھاگ جاؤ۔ اور کہا کہ اگر ایسا نہ کرو گے تو تم بھی شہر والوں کے ساتھ تباہ ہو جاؤ گے۔
18 لیکن لوط نے اُن لوگوں سے کہا ، “اے آقاؤ و رہنماؤ! مہر بانی کر کے دور بھا گے جانے پر ہمیں جبر نہ کرو۔ 19 تو نے مجھ پر رحم کیا ہے۔ میں تیرا خادم ہوں تو نے میری حفاظت کی ہے لیکن میں پہاڑوں تک اتنا دور دوڑ کر نہیں جا سکتا۔ اگر میں کافی دھیرے جاؤں تو مصیبتیں مجھ پر آئیں گی اور میں مر جاؤں گا۔ 20 وہ دیکھو !وہاں پر ایک چھو ٹا سا گاؤں ہے جو اتنا نزدیک ہے کہ بھاگ کر جا سکتا ہوں۔ مجھے وہاں پر بھاگ کر جانے کی اجازت دو۔ اگر میں وہاں بھاگ کر جاؤں تو میں محفوظ ہو جاؤں گا۔”
21 فرشتوں نے لوط سے کہا کہ ٹھیک ہے تجھے اس بات کی اجازت ہے۔ اور میں اس گاؤں کو تباہ نہ کروں گا۔ 22 لیکن تو وہاں جلدی سے بھا گ جا۔ اور کہا کہ تو اس مقام کو خیریت سے پہنچنے تک سدوم کو تباہ نہ کیا جائے گا۔ (اس گاؤں کو صغر کے نام سے پکارا گیا کیوں کہ وہ ایک چھو ٹا گاؤں تھا۔ )
سدوم اور عمورہ شہروں کی تباہی
23 سورج کے طلوع ہو تے وقت لوط صغر میں داخل رہے تھے۔ 24 تب خدا وند نے سُدوم اور عمورہ شہروں پر آسمان سے گندھک اور آ گ کی بارش بر سائی۔ 25 اس طرح خدا وند نے ان دونوں شہروں کو تباہ کر دیا۔ مکمل گھا ٹی کو اور اس میں کی ہری بھری فصلوں اور شہروں میں بسنے والے تمام لوگوں کو تباہ و تاراج کر دیا۔
26 جب وہ بھا گ رہے تھے تو لوط کی بیوی شہر کی طرف مڑ کر دیکھی تو فوراً ہی وہ نمک کا ڈھیر بن گئی۔
27 اس دن صبح ابراہیم اٹھ کر اسی جگہ گیا جہاں وہ خدا وند کے سامنے پہلے کھڑے تھے۔ 28 ابراہیم نے سُدوم اور عمورہ شہروں کی طرف ،اور گھا ٹی والے علا قے کی طرف دیکھا تو ان علا قوں سے دھواں بلندی کی طرف اٹھ رہا تھا۔ یہ بھٹی سے اٹھتے ہو ئے دھوئیں کی مانند تھا۔
29 خدا نے ان حدود میں پڑ نے والے شہروں کو تباہ کر نے کے بعد بھی ابراہیم کو یاد کر کے لوط کی جان بچائی۔ لیکن وہ شہر کہ جس میں لوط رہتے تھے اس کو تباہ کر دیا۔
لوط اور اسکی بیٹیاں
30 صغر میں سکونت اختیار کئے ہو ئے لوط کو خوف ہو نے لگا۔جس کی وجہ سے وہ اور اس کی بیٹیاں پہاڑوں میں جاکر ایک غار میں رہنے لگے۔ 31 ایک دن بڑی بہن چھو ٹی بہن سے کہنے لگی کہ یہاں پر کو ئی بھی مرد بچا ہوا نہیں ہے جو ہمیں دُنیا کے دستور کے مطا بق بچہ دے سکے۔ اور ہمارا باپ بھی بوڑھا ہو چکا ہے۔ 32 لیکن ہم تو اولاد کو باپ سے ہی پالیں گے۔ تب نسل محفوظ ہو جائے گی۔ آؤ ہم اپنے باپ کو نشہ میں چور کر کے اس کے ساتھ ہمبستری کریں گے۔
33 اسی رات وہ اپنے باپ کو مئے پلا کر نشہ میں مد ہوش کیا۔ تب بڑی بیٹی اپنے باپ کے بستر پر گئی۔ اور اس کے ساتھ ہمبستر ہو ئی۔ چونکہ لوط نشہ میں مست تھا جس کی وجہ سے وہ اس کے ساتھ ہمبستر ہو نے کو محسوس نہ کیا۔
34 دوسرے دن بڑی لڑکی اپنی چھو ٹی بہن سے کہنے لگی ، “گزری رات میں اپنے باپ کے ساتھ ہمبستر ہو ئی۔ آج کی رات بھی اس کو مئے پلا کر نشہ میں لاؤں گی۔ تب تو بھی اس کے ساتھ ہمبستر ہو سکے گی۔ اور اس طرح ہماری نسل محفوظ ہو جائے گی۔ ” 35 اس رات بھی انہوں نے اپنے باپ کو مئے پلا کر نشہ میں مدہوش کیا۔ تب اس کی چھو ٹی بیٹی اس کے ساتھ ہم بستر ہو ئی۔ اس کے سو نے کی خبر لوط کو نہ ہو ئی۔
36 اس طرح لوط کی دونوں بیٹیاں باپ ہی سے حاملہ ہو ئیں۔ 37 پہلو ٹھی بیٹی سے ایک بیٹا پیدا ہوا اس نے اس کا نام موآب رکھا۔ اب تمام موآبیوں کے لئے موآب ہی جدّ اعلیٰ ہے۔ 38 چھو ٹی بیٹی سے بھی ایک لڑ کا پیدا ہوا۔ اس نے اپنے لڑ کے کا نام بن عمّی [a] رکھا اب جو بنی عمّون ہیں ان کے لئے بن عمّی ہی جدّ اعلیٰ ہے۔
ابراہیم کی جِرار میں آمد
20 ابراہیم وہاں سے نکلے اور نیگیو کے لئے سفر شروع کئے۔ قادس اور شور کے درمیان واقع جِرار میں سکونت اختیار کی۔ 2 ابراہیم جب جِرار میں مقیم تھے تو وہاں سارہ کو اپنی بہن کا رشتہ بتاتا تھا۔ جِرار کا بادشاہ ابی ملک اِس بات کو سُن کر کچھ نوکروں کو سارہ کو لینے کے لئے بھیجا۔ 3 لیکن اُس رات خدا نے ابی ملک کے ساتھ خواب میں باتیں کیں اور کہا کہ تو مر جا ئیگا۔ اور تو نے جس عورت کو اپنے قبضہ میں لے لیا ہے وہ تو شادی شدہ عورت ہے۔
4 ابی ملک اب تک سارہ کے ساتھ ہم بستر نہ ہوا تھا۔ اِس وجہ سے ابی ملک نے خداوند سے کہا کہ میں مجر م ہوں۔ اور کہا کہ کیا تو ایک بے گناہ کو قتل کرے گا ؟۔ 5 خود ابراہیم نے کہا ہے کہ یہ میرا بھا ئی ہے۔ میں تو معصوم اور بے گناہ ہوں اور کہا کہ میرا نا کر دہ گناہ مجھے سمجھ میں نہ آیا۔
6 تب خدا نے ابی ملک سے خواب میں کہا کہ ہاں مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ تو بے گناہ ہے۔ اور تیرے نا کردہ گناہ کا تجھے احساس نہ ہونے کی بات کابھی مجھے علم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے تیری حفاظت کی ہے۔ میری مرضی کے خلاف تجھے گناہ کر نے کا میں نے موقع ہی نہ دیا۔ 7 اس وجہ سے ابراہیم کو اس کی بیوی اس کے حوالے کر دے۔ ابراہیم چونکہ نبی ہیں اور وہ تیرے لئے دُعا کریں گے اور تو زندہ رہے گا۔ اور اگر تو نے سارہ کو ابراہیم کے حوالے نہ کیا تو میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تُو اور تیرا سارا خاندان ہلاک ہو جائیں گے۔
8 اس وجہ سے دُوسرے دن صبح ابی ملک نے اپنے تمام نوکروں کو بلا کر ان سے اپنا خواب سُنایا۔ اور ان سبھوں کو بہت خوف ہوا۔ 9 تب ابی ملک نے ابراہیم کو بلایا اور کہا کہ تُو نے ہمارے ساتھ ایسا کیوں کیا ؟اور میں نے تیرے خلاف کیا کیا ہے ؟اور تو نے اس سے بہن ہو نے کا جھو ٹا رشتہ کیوں بتا یا ؟ اور تُو نے میری حکومت کے لئے مصیبت کو دعوت دی ہے۔ اور تجھے ایسا نہ کر نا چاہئے تھا۔ 10 تو کس لئے خوف زدہ ہوا ؟اور پوچھا کہ تُونے مجھ سے ایسا کیوں کیا ؟
11 ابراہیم نے اس سے کہا کہ مجھے خوف دامن گیر ہوا۔ اور میں سمجھ گیا کہ اس جگہ کسی کو بھی خدا کا خوف نہیں ہے۔ اور میں نے یہ بھی سوچا کہ کو ئی بھی قتل کر کے سارہ کو حاصل کر لے گا۔ 12 یہ بات سچ ہے کہ وہ میری بیوی تو ہے ،لیکن اس کے با وجود وہ میری بہن بھی تو ہے۔ اور وہ میرے باپ کی بیٹی ہے۔ لیکن میری ماں کی بیٹی نہیں۔ 13 خدا نے مجھے میرے باپ کے گھر سے نکال دیا ہے، اور دوسرے مقامات کا دورہ کر نے والا بنایا ہے جس کی وجہ سے میں نے سارہ سے کہا کہ تیری جانب سے مجھ پر ایک احسان ہو۔ وہ یہ کہ تم جہاں کہیں بھی جاؤ لوگوں سے کہنا کہ میں ان کی بہن ہوں۔
14 تب ابی ملک نے ان سارے واقعات کو جو پیش ہو ئے تھے سمجھ لیا اور سارہ کو ابراہیم کے حوالے کر دیا۔ اس کے علاوہ بکریوں کو ،جانوروں کو ،نوکروں اور لونڈیوں کو اسے دیا۔ 15 ابی ملک نے ابراہیم سے کہا کہ دیکھو یہ میرا ملک ہے۔ اس میں تیرا جی جہاں چاہے سکونت اختیار کر۔
16 ابی ملک نے سارہ سے کہا میں تیرے بھا ئی ابراہیم کو ایک ہزار چاندی کے سکّے دوں گا۔ پیش آئے ہوئے ان واقعات کے لئے یہ بطور فدیہ ہو گا۔ اور کہا کہ تیرا بے عیب ہو نا ہر ایک کے لئے گواہ بنے۔
17-18 خدا وند نے ابی ملک کے خاندان میں پا ئی جانے والی تمام عورتوں کو بانجھ بنادیا۔ خدا نے ایسا کیا کیوں کہ ابی ملک نے سارہ کو لے لیا تھا۔ جب ابراہیم نے خدا سے دُعا کی تو خدا نے ابی ملک کو ،اس کی بیوی کو اور اسکی خادمہ لڑ کیوں کو شفاء بخشی۔
آخر کار سارہ سے ایک بچّہ کا ہو نا
21 خداوند نے سارہ سے جو وعدہ کیا تھا اُس کو با قاعدہ پوُرا کیا۔ 2 سارہ عمررسیدہ ابراہیم سے حاملہ ہو ئی اور ایک بیٹا کو جنم دیا۔ یہ سب کچھ ٹھیک اسی وقت ہوا جس کے بارے میں خدا نے کہا تھا کہ ہو گا۔ 3 سارہ نے ایک بیٹے کو جنم دیا۔ ابراہیم نے اس کا نام اسحاق رکّھا۔ 4 جب اِسحاق کو پیدا ہو ئے آٹھ دِن ہو ئے تھے، خدا کے حکم کے مُطابق ابراہیم نے اس کا ختنہ کر وایا۔
5 جو ان کا بیٹا اِسحاق پیدا ہو ئے تو ابرا ہیم کی عمر سو سال تھی۔ 6 سارہ نے کہا ، “خدا نے مجھے خوشی بخشی ہے اور ہر کو ئی جو اس کے با رے میں سنیں گے وہ مجھ سے خوش ہونگے۔ 7 کو ئی بھی سوچ نہیں سکتا تھا کہ ابراہیم کو سارہ سے کو ئی بیٹا ہو گا۔ اور اُس نے کہا کہ ابرا ہیم کے ضعیف ہو نے کے با وجود اب میں اُس کو ایک بیٹا دی ہوں۔”
خاندان میں ہو ئی پھوٹ و انتشار
8 جب اِسحاق بڑا ہو کر کھا نا کھانے کی عمر کو پہنچا۔ تب ابراہیم نے ایک بڑی ضیافت کر وا ئی۔ 9 پہلے پہل مصر کی لونڈی ہا جرہ کے یہاں ایک لڑ کاپیدا ہوا تھا۔ اور ابرا ہیم اُس کا باپ تھا۔ سارہ دیکھی کہ ہاجرہ کا بیٹا کھیل رہا ہے۔ 10 سارہ نے ابراہیم سے کہا کہ اُس لونڈی کو اور اُس کے بچے کو کہیں دُور بھیج دے۔ تا کہ جب ہم دونوں مر جا ئیں تو ہما ری تمام تر جائیداد کا وارث صرف اِسحاق ہی ہو گا۔ اور میں یہ بھی نہیں چاہتی ہوں کہ لونڈی کا بیٹا اِسحاق کے ساتھ وراثت میں حصّے دار ہو۔
11 ابرا ہیم کو بہت دُکھ ہو ا۔ اور اپنے بیٹے کے بارے میں فکر مند ہو ئے۔ 12 لیکن خدا نے ابرا ہیم سے کہا ، “تو اس بچے یا اُس لونڈی کے بارے میں پریشان نہ ہو اور سارہ کی مرضی کے مُطابق ہی کر۔ اِسحاق ہی تیرے خاندانی سلسلہ کو جا ری رکھے گا۔ 13 لیکن میں تیری لونڈی کے بیٹے کے خاندان سے ایک بڑی قوم بنا ؤں گا۔ کیوں کہ وہ تمہا را بیٹا ہے۔”
14 دُوسرے دِن صبح ابراہیم نے تھو ڑا سا اناج اور تھو ڑا سا پانی لیا اور ہاجرہ کو دے دیا۔ اور اُسے دُور بھیج دیا۔ ہاجرہ نے اُس جگہ کو چھو ڑدی اور بیرسبع کے ریگستان میں بھٹکنے لگی۔
15 تھو ڑی دیر بعد پانی بھی ختم ہو گیا اور پینے کے لئے کچھ با قی نہ رہا۔اِس وجہ سے ہاجرہ نے اپنے بیٹے کو جھا ڑی میں سُلا دیا۔ 16 ہاجرہ تھوڑی سی دُور، لگ بھگ ایک تیر کی دُور ی یعنی جتنی دُور جا کر وہ گرتی ہے گئی اور بیٹھ گئی اور رونا شروع کر دی۔ اُس نے کہا ، “میں اپنے بیٹا کو مرا ہوا دیکھنا نہیں چاہتی ہوں۔”
17 لڑکے کی آواز خدا کو سُنا ئی دی۔ تب جنت کا فرشتہ اُسے بُلا یا۔ اور کہا کہ اے ہاجرہ تجھے کیا ہوا ہے ؟ تو گھبرا مت اس لئے کہ لڑکے کی آوا ز کو خداوند نے سُن لیا ہے۔ 18 اٹھو، لڑکے کو لو اور اُس کے ہا تھ کو کس کر پکڑو۔ میں اُس کو وہ کروں گا جس سے ایک بڑی قوم کا سلسلہ جا ری ہو گا۔
19 اُس کے بعدخدا نے ہاجرہ کو پانی کے ایک کنواں کی طرف رہنما ئی کی۔ تو ہاجرہ پانی کے اُس کنواں پر گئی اور مشکیزہ کو پانی سے بھر دیا اور اُس نے اُس لڑکے کو پانی دیا۔
20 خدا اُس بچے کے ساتھ تھا اور وہ بچہ بڑا ہوا۔ بیابان میں زندگی گذارنے کی وجہ سے وہ بہترین تیر انداز ہو گیا تھا۔ 21 اُس کی ماں نے اُس کے لئے مصر سے ایک لڑکی لا ئی اور اُس سے شادی کر وا ئی۔ اور اُس نے فاران کے ریگستان میں اپنی سکونت کو جا ری رکھا۔
ابراہیم کا ابی ملک سے کیا ہو ا سَودا
22 تب ابی ملک او رفیکل نے ابراہیم سے گفتگوکی۔ فیکل ابی ملک کا سپہ سالار تھا۔ ابی ملک نے ابرا ہیم سے کہا کہ تُو جو کام بھی کر تا ہے اُس میں خدا تیرے ساتھ ہے۔ 23 جس کی وجہ سے تو میرے ساتھ اور میرے بچوں کے ساتھ ایمان داری سے رہنے پر خدا کی قسم کھا۔ اور اِس بات کی بھی قسم کھا کہ تو میرے ملک کا جہاں کہ تو رہا ہے وفادار ہو گا۔ اور اس بات کی بھی قسم کھا کہ جس طرح میں نے تیرے ساتھ عنایت کی ہے اُسی طرح تُو بھی میرے ساتھ محبت کرے گا۔
24 اُس پرابراہیم نے کہا ، “میں وعدہ کر تا ہوں۔” 25 تب ابراہیم نے ابی ملک سے شکایت کی کہ تیرے نوکروں نے تو پا نی کے ایک چشمہ پر اپنا قبضہ جما لیا ہے۔
26 اس پر ابی ملک نے کہا کہ وہ کام کس نے کیا ہے اُس بات کا علم نہیں ہے۔ اور نہ ہی تُو نے آج تک اِس بات کو میرے علم میں لا یا۔
27 تب ابراہیم اور ابی ملک نے ایک معاہدہ کیا۔ ابراہیم نے اس کو چند بکریاں اور جانور معاہدہ کی علا مت کے طور پر دے دیئے۔
28 اس کے علا وہ ابراہیم نے غول سے سات مادہ بکری کے بچوں کو الگ کر دیا۔
29 ابی ملک نے ابراہیم سے پو چھا ، “تو یہ سات مادہ میمنہ اپنے پاس کیوں رکھا ہے ؟”
30 ابراہیم نے جواب دیا کہ جب تم بکریوں کے ان بچوں کو قبول کرو گے تو یہ اس بات کی گواہی ہو گی کہ اس چشمہ کو کھد وانے والا میں ہی ہوں۔
31 وہ ایسی جگہ پر معاہدہ کر نے کی وجہ سے اُس چشمہ کا نام “بیر سبع ”ہوا۔
32 بیر سبع میں معاہدہ ہو نے کے بعد ابی ملک اور اسکے فوج کا سپہ سالار فیکل فلسطینیوں کے ملک میں واپس چلا گیا۔
33 ابراہیم نے بیر سبع میں ایک خاص قسم کا درخت لگا یا۔ اور وہ اُسی جگہ پر ہمیشہ رہنے والے خدا وند خدا سے دُعا کیا۔ 34 اور وہ ایک عرصہٴ دراز تک فلسطینیوں کے ملک میں قیام پذیر تھا۔
©2014 Bible League International