Beginning
خادمہ لڑکی ہاجرہ
16 سارا ئی اَبرام کی بیوی تھی۔ اُس کی کو ئی اولاد نہ تھی۔ سارائی کی ایک مصری خادمہ تھی۔ اُس کا نام ہاجرہ تھا۔ 2 سارائی نے اَبرام سے کہا ، “خداوند نے مجھے اولاد ہو نے کا موقع ہی نہ دیا۔ اس لئے میری لونڈی ہاجرہ کے پاس جا۔ اور اُس سے جو بچہ پیدا ہو گا میں اسے اپنے ہی بچے کی مانند قبول کر لوں گی۔” تب اَبرام نے اپنی بیوی سارائی کا شکریہ ادا کیا۔
3 اَبرام کا کنعان میں دس برس رہنے کے بعد یہ وا قعہ پیش آیا تھا۔ اَبرام کی بیوی سارا ئی نے ہا جرہ کو ، اَبرام کو اس کی بیوی بننے کے لئے دیا۔( ہا جرہ مصر کی لونڈی تھی۔) 4 اَبرام نے ہاجرہ سے جسمانی تعلقات قائم کیا اور وہ حاملہ ہو ئی۔ اس کے بعد ہا جرہ اپنی مالکہ کو حقارت کی نظر سے دیکھنے لگی۔ 5 تب سارا ئی نے اَبرا م سے کہا کہ اس کے نتیجہ میں جو بھی ناساز گار حالات پیدا ہو ئے ہیں۔ اُس کی تمام تر ذمّہ داری تیرے سر ہے۔ میں نے اُس کو تیرے حوا لے کر دی ہے۔ اور وہ اب حاملہ ہے۔ اور مجھے حقیر جان کر دُھتکار دیتی ہے۔ اور سوچتی ہے کہ وہ مجھ سے بہتر ہے۔ اب خداوند ہی فیصلہ کر ے گا کہ ہم میں کون صحیح ہے۔
6 اِس بات پر اَبرام نے سارائی سے کہا ، “تُو تو ہاجرہ کی مالکہ ہے۔ تو جو چاہے اُس کے ساتھ کر سکتی ہے۔” اِس لئے سارائی نے ہاجرہ کو ذلیل کی۔ اور وہ بھاگ گئی۔
ہاجرہ کا بیٹا اسمٰعیل
7 خداوند کا فرشتہ ہا جرہ کو ریگستان میں چشمہ کے پاس دیکھا۔ اور وہ چشمہ شور کی طرف جانے وا لے راستے کے کنا رے تھا۔ 8 فرشتے نے اُس سے کہا کہ اے ہاجرہ تو سارائی کی لونڈی ہو نے کے باوجود یہاں کیوں ہے ؟ اور پو چھا کہ تُو کہاں جا رہی ہے ؟ ہاجرہ نے کہا کہ میں مالکہ سارائی کے پاس سے بھا گ رہی ہوں۔
9 خداوند کا فرشتہ ہاجرہ سے کہا کہ سارائی تو تیری مالکہ ہے۔ تُو اُس کے پاس لوٹ کر جا اور اُس کی بات مان۔ 10 اِس کے علاوہ خداوند کا فرشتہ ہاجرہ سے کہا ، “میں تیری نسل کے سلسلہ کو بہت بڑھاؤں گا۔ وہ اتنی ہو نگی کہ گِنی نہیں جا ئیں گی۔”
11 مزید فرشتے نے اُس سے کہا ،
“اے ہاجرہ اب توُ حاملہ ہو گئی ہے۔
    اور تجھے ایک بیٹا پیدا ہو گا۔
تو اس کا نام اِسمٰعیل [a] رکھنا۔
    اِس لئے کہ خداوندنے تیری تکا لیف کو سُنا ہے۔ اور وہ تیری مدد کرے گا۔
12 “اِسمٰعیل جنگلی گدھے کی طرح
    مضبوط اور آ زا د ہو گا۔
اور وہ ہر ایک کا مخا لف ہو گا
    اور ہر ایک اُس کا مخالف ہو گا۔
    وہ اپنے بھا ئیوں کے قریب خیمہ زن ہو گا۔”
13 خداوند نے خود ہاجرہ کے ساتھ باتیں کیں۔ اس وجہ سے ہاجرہ نے کہا ، “اِس جگہ بھی خدا مجھے دیکھ کر میرے بارے میں فِکر مند ہو تا ہے۔” اس لئے اس نے اس کا ایک نیا نام دیا ، “خدا مجھے دیکھتا ہے ” ہاجرہ نے کہا ، “میں نے خدا کو یہاں دیکھا ہے لیکن میں اب تک زندہ ہوں! اس لئے انہوں نے خدا کا نیا نام دیا، “خدا جو مجھے دیکھتا ہے۔” 14 اِس وجہ سے اُس کنواں کا م نام بیر لحی روئی [b] ہوگیا۔ وہ کنواں قادِس اور بِرد کے درمیان ہے۔
15 ہا جرہ نے اَبرام کے بیٹے کو جنم دیا۔ اور اَبرام نے اُس بیٹے کا نام اِسمٰعیل رکھا۔ 16 اَبرام جب چھیا سی برس کے ہو ئے تو ہاجرہ سے اِسمٰعیل پیدا ہو ئے۔
ختنہ۔ معاہدہ کا ثبوت
17 جب اَبرام کی عمر ننانوے برس کی ہو ئی تو خداوند اُس پر ظا ہر ہوا اور اُس سے کہا ، “میں خدا قادر مطلق ہوں۔ میرے سامنے صحیح راستے پر چلو۔ 2 میں تجھ سے ایک معاہدہ کر تا ہوں اور کہا کہ میں تجھے ایک بڑی قوم بنا نے کا وعدہ کر تا ہوں۔”
3 اُس کے فوراً بعد اَبرام نے خدا کو سجدہ کیا۔ 4 تب خدا نے اُس سے کہا ، “میں تجھ سے جو وعدہ کیا ہوں وہ یہ ہے : تو بہت ساری قوموں کا باپ ہو گا۔ 5 تیرا نا م اَبرام کے بجائے ابراہیم رکھتا ہوں۔ اب اِس کے بعد تجھے اِبراہیم ہی پُکا ریں گے۔ ا سلئے کہ اِس کے بعد کئی نسلوں کے لئے تیری حیثیت جدِّ اعلیٰ کی ہو گی۔ 6 میں تمہیں بہت ساری نسلیں دوں گا۔ پو ری قوم اور تمام بادشاہ تم ہی میں سے آئینگے۔ 7 میں تیرے ساتھ ایک معاہدہ کروں گا۔ اور یہ معاہدہ تیری تمام نسلوں کے لئے ہو گا۔ یہ معاہدہ ہمیشہ کے لئے رہیگا۔ میں تیرا اور تیری نسلوں کا خدا ہوں گا۔ 8 تُو جس کنعان کی طرف سفر کر رہا ہے وہ تجھے تیری ساری نسلوں کو ہمیشہ کے لئے دُوں گا۔ اور کہا کہ میں ہی تمہا را خدا ہوں۔”
9 اِس کے علا وہ خدا نے ابراہیم سے کہا ، “ہما رے معاہدے کے مُطا بق تُو اور تیری ساری نسل کو ہمارے تمام معاہدے کا شکر گذار ہو نا چاہئے۔ 10 تو اور تیری نسل اس معاہدے کا ضرور پالن کرے کہ ہر ایک مَرد کا ختنہ ضرور کیا جانا چاہئے۔ 11 تم اپنے چمڑے کو کاٹ ڈالو گے یہ دکھا نے کیلئے کہ تم معاہدہ کا پالن کر تے ہو۔ 12 آج کے بعد سے تمہا رے پاس پیدا ہو نے وا لے ہر نرینہ بچے کو پیدا ئش کے آٹھ دِن بعد ختنہ کر وانا ہو گا۔ یہ قاعدہ و قانون تمہا رے گھر میں پیدا ہو نے وا لے خادِموں کیلئے اور غیر ممالک سے خرید کر لا ئے گئے نوکروں کے لئے بھی لا زمی ہو گا۔ میرے اور تیرے درمیان ہو ئے معاہدہ کیلئے یہ بطور نشانی ہو گا۔ 13 اس طرح ہر ایک لڑکا کا ختنہ کیا جانا چاہئے۔ تمہا رے گھر میں پیدا ہو نے وا لے ہر ایک لڑکے یا پھر خریدے گئے ہر ایک لڑکے کے ساتھ یہی کیا جانا چاہئے۔ جو معاہدہ میں نے تیرے ساتھ کیا ہے ہمیشہ کیلئے رہیگا۔ 14 کو ئی بھی نرینہ اولا د جس کا ختنہ نہ کیا گیا ہو اسے اپنے لوگوں سے کاٹ دیا جا ئے گا۔ کیو نکہ اس طرح کی اولاد میرے معاہدہ کی نا فرمانی کر رہی ہے۔”
اسحاق۔ وعدہ کیا ہوا بیٹا
15 خدا نے ابراہیم سے کہا کہ تیری بیوی سارا ئی [c] کا میں ایک نام دیتا ہوں۔ اور اب اُس کا نیا نام سارہ [d] ہو گا۔ 16 اُس کے حق میں برکت دوں گا اور اُس کو ایک بیٹا عطا کروں گا۔ اور تُو ہی اُس کا باپ ہو گا۔ اور کہا کہ بہت سی قوموں کے لئے اور بہت سے بادشاہوں کے لئے وہی اصل ماں ہو گی۔
17 ابراہیم اپنا چہرہ نیچے کر کے زمین پر گِرے اور ہنسے اور بولے ، “میں سو سال کا ہو گیا ہوں۔ اِس لئے مجھے اولاد ہو نا ممکن نہیں۔ سارہ کی عمر نوّے برس ہو گئی ہے جس کی وجہ سے اُس کے لئے بھی ممکن نہیں ہے کہ اولاد ہو۔
18 تب ابراہیم نے خدا سے پو چھا، “برائے مہر بانی اپنی ہمدردی اسمٰعیل پر دکھا۔”
19 اِس پر خدا نے اُس سے کہا کہ نہیں بلکہ تیری بیوی سارہ کو بھی ایک بچّہ ہو گا۔اور تُو اُس کا نام اسحاق [e] رکھنا میں اُس سے ایک معاہدہ کروں گا۔ اور وہ معاہدہ ہی اُس کی نسل میں قائم و دائم رہے گا۔
20 “تُو نے اسمٰعیل کے حق میں جو معروضہ کیا اس کو میں نے سُن لیا ہے۔اور میں اس کو برکت دونگا اور وہ کئی بچّوں کے باپ ہو ں گے۔اور وہ بارہ بڑے بڑے سرداروں کا باپ ہو گا۔اور اُس کی نسل ایک عظیم قوم بن کر ابھرے گی۔ 21 لیکن میں اپنا معاہدہ اسحاق سے کر لوں گا اور سارہ سے پیدا ہو نے والا بچّہ ہی اِسحاق ہو گا۔ اور کہا کہ اگلے برس اِسی وقت اسحاق پیدا ہوگا۔”
22 خدا ابراہیم سے بات کر نے کے بعد آسمانی دنیا میں چلا گیا۔ 23 اسی دن ابراہیم نے اسمٰعیل کا ،اہل خانہ کے تمام نرینہ کا ،چا ہے وہ ان کے گھر پیدا ہو ئے نوکر ہوں یا زر خرید غلام ،خدا کے حکم کے مطا بق ختنہ کر وایا۔
24 ابراہیم کا جب ختنہ ہوا تو وہ ننانوے برس کے تھے۔ 25 اور جب اسمٰعیل کا ختنہ ہوا تو وہ تیرہ برس کے تھے۔ 26 ابرا ہیم کا اور اس کے بیٹے اسمٰعیل کا ختنہ ایک ہی دن ہوا۔ 27 ابراہیم کے اہل خا نہ کے تمام نرینہ چاہے وہ اس کے گھر میں پیدا ہو نے والے نوکر ہوں یا غلام ہوں سب کا ختنہ کر وادیا گیا۔
تین مسافر
18 ابراہیم ممرے کے شاہ بلوط کے درختوں کے نزدیک جب رہے تھے تو خدا وند اُسے دکھا ئی دیا۔ ایک مر تبہ دھوپ کی شدّت کی وجہ سے ابراہیم اپنے خیمے کے دروازے کے پاس بیٹھے ہو ئے تھے۔ 2 جب ابراہیم نے غور سے دیکھا تو اپنے سامنے تین آدمیوں کو کھڑے ہوئے پایا۔ جب ابراہیم نے ان آدمیوں کو دیکھا تو ان لوگوں کے پاس دوڑ کر گئے اور ان لوگوں کو سجدہ کیا۔ 3 ابراہیم نے کہا ، “اے حضور ، اپنے خادم کے ساتھ کچھ دیر ٹھہر یئے۔ 4 آپ کے پیروں کو دھو دینے کے لئے میں پا نی لا دیتا ہوں۔ اور آپ درخت کے نیچے تھو ڑی دیر آرام کر لیں۔ 5 اور کہا کہ میں آپ کو کھا نا لا دوں گا۔ اور آپ سیر ہو کر کھا نا کھا نے کے بعد اپنے سفر کو جاری رکھ سکتے ہیں۔”اُن تینوں آدمیوں نے کہا کہ تب تو ٹھیک ہے اور تُو جو کہتا ہے سو کر۔
6 ابراہیم جلدی سے خیمہ میں گئے اور سارہ سے کہنے لگے کہ۲۰ کوارٹ آٹالو اور روٹی بناؤ۔ 7 پھر وہ اپنے جانوروں کے رہنے کی جگہ گیا اور ایک عمدہ قسم کا کم عمر بچھڑا لا یا اور نو کر کو دیکر کہے کہ جلدی سے بچھڑے کو ذبح کر اور کھا نا تیار کر۔ 8 ابراہیم نے ان تینوں کے لئے کھا نے کا دستر خوان چُنا۔ بچھڑے کا گوشت پیش کیا ،مکھن اور دودھ بھی رکھا۔ جب وہ کھا نا کھا رہے تھے تو ابراہیم ان کے پاس ایک درخت کے نیچے کھڑے تھے۔
9 اُن لوگوں نے ابراہیم سے پو چھا کہ تیری بیوی سارہ کہاں ہے ؟ابراہیم نے اُن کو جواب دیا کہ وہ تُو اس خیمہ میں ہے۔
10 تب خدا وند نے اس سے کہا کہ میں پھر موسمِ بہار میں آؤں گا۔ اور اس وقت تیری بیوی سارہ کے ایک بچہ رہے گا۔اور سارہ اس وقت خیمہ میں رہکر ہی ان تمام باتوں کو سُن رہی تھی۔ 11 ابراہیم اور سارہ دونوں بہت ہی ضعیف ہو گئے تھے۔ اور سارہ کے لئے بچے پیدا ہو نے کی عمر نہ رہی تھی۔ 12 اس لئے سارہ ہنسی ا ور اپنے دل میں کہنے لگی ، “کیا سچ مُچ میری اتنی عمر ہو نے کے بعد بھی یہ ہو سکتا ہے اور میرا شوہر بھی بوڑھا ہو چکا ہے ؟”-
13 تب خدا وند نے ابراہیم سے کہا کہ سارہ یہ کہہ کر کیوں ہنسی کہ وہ اتنی بوڑھی ہو گئی ہے اسے بچہ نہیں ہو گا۔ 14 کیا خدا وند کے لئے بھی کو ئی چیز نا ممکن ہو تی ہے ؟ میں تو موسمِ بہار میں پھر آؤنگا اور کہا کہ تب تیری بیوی سارہ کو ایک بچہ ہو گا۔
15 لیکن سارہ نے کہا کہ میں تو ہنسی نہیں۔
اس پر خدا وند نے کہا کہ نہیں بلکہ تو جو ہنسی وہ تو سچ ہے۔
16 تب وہ لوگ جا نے کے لئے اٹھ کھڑے ہو ئے۔ اور انہوں نے سدوم کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا۔ اور اسی سمت میں جانا شروع کر دیئے۔ ان کو وداع کر نے کے لئے ابراہیم ان کے ساتھ تھو ڑی دور تک چلے گئے۔
ابراہیم کا خدا سے کیا ہوا سودا
17 خدا وند اپنے آپ میں یوں سوچنے لگا کہ مجھے اب جس کام کو کر نا ہے کیا وہ ابراہیم پر ظا ہر کروں ؟ 18 ابراہیم سے ایک بڑی زبردست قوم پیدا ہو گی۔ اس کی معرفت سے اس دنیا کے تمام لوگ بر کت پائیں گے۔ 19 میں نے اس کے ساتھ ایک خاص قسم کا معاہدہ کر لیا ہوں۔ کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ اپنی اولادوں اور اپنی نسلوں کو حکم دیگا کہ اس راستہ پر قائم رہے جسے خدا وند چاہتا ہے۔ وہ راستبازی اور عدل کے راستے پر چلیں گے تا کہ خدا وند ابراہیم کے لئے وہ ساری چیزیں کریں گے جس کا کہ اس نے اس سے وعدہ کیا ہے۔
20 تب خدا وند نے کہا ، “سدوم اور عمورہ سے زبردست چیخ و پکار کی آواز آرہی ہے۔ ضرور ان لوگوں کا گناہ بہت برا ہے۔ 21 اس وجہ سے میں وہاں جاؤں گا اور دیکھوں گا کہ جس بات کو میں نے سُنا ہے اگر صحیح ہے تب میں جان جاؤں گا کہ یہ صحیح ہے یا غلط۔”
22 اس وجہ سے ان لوگوں نے سدوم کی طرف جانا شروع کردیا۔ لیکن ابراہیم خدا وند کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ 23 ابراہیم نے خدا وند کے قریب آکر کہا ، “اے خدا وند جب تو بُروں کو تباہ کر تا ہے تو کیا نیک و راستبازوں کو بھی بر باد کر تا ہے ؟۔ 24 اگر کسی وجہ سے ایک شہر میں پچاس آدمی راستباز ہوں تو تُو کیا کرے گا ؟ کیا تو اس شہر کوتباہ کریگا ؟ ایسا ہر گز نہ ہو گا۔ وہاں کے پچاس زندہ نیک و راستبازوں کے لئے کیا تو اس شہر کو بچا کر اس کی حفاظت کریگا۔ 25 یقیناً تم برے لوگوں کے ساتھ اچھے لوگوں کو مار نے کے لئے ایسا نہیں کریگا۔ اگر ایسا ہو تا ہے تو یہ ظا ہر کر تا ہے کہ اچھے اور برے دونوں برابر ہیں۔ اور تو پوری دُنیا کا حاکم ہے اور تجھے وہی کر نا چاہئے جو صحیح ہے۔”
26 تب خدا وند نے کہا کہ میں سدوم میں اگر پچاس نیک لوگوں کو دیکھ لوں تو میں پو رے شہر ہی کو بچا کر اس کی حفاظت کروں گا۔
27 تب ابراہیم نے خدا وند سے کہا کہ اگر تجھ میں اور مجھ میں مماثلت پیدا کی جائے تو میں تو صرف دھول و گرد اور راکھ کے برابر ہوں گا۔ اور مجھے موقع دے کہ میں اس سوال کو پوچھوں۔ 28 اور پوچھا کہ اگر کسی وجہ سے ان میں سے پانچ آدمی کم ہوکر صرف پینتالیں آدمی راستباز ہوں تو کیا تو اس شہر کو تباہ کریگا ؟
اس پر خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر میں پینتالیں نیک آدمیوں کو دیکھوں تو اس شہر کو تباہ نہ کروں گا۔
29 پھر ابراہیم نے خدا وند سے کہا کہ اگر تو صرف چالیس نیک لوگوں کو دیکھے تو کیا تو اس شہر کو تباہ کر دیگا ؟خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر میں چالیس نیک آدمیوں کو دیکھوں تو اس شہر کو تباہ نہ کروں گا۔
30 تب ابراہیم نے خدا وند سے کہا کہ مجھ پر غصہ نہ ہو۔ اور میں اس سوال کو پوچھوں گا۔ اگر کسی شہر میں صرف تیس نیک آدمی ہوں تو کیا تو اس شہر کو تباہ کریگا ؟
خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر وہاں تیس آدمی بھی نیک ہوں تو میں ان کو تباہ نہ کروں گا۔
31 پھر ابراہیم نے کہا کہ میرا خدا وند کچھ بھی کیوں نہ سمجھے۔ لیکن میں تو ایک اور سوال ضرورکروں گا۔ پوچھا کہ اگر بیس آدمی راستباز ہوں تو کیا کریگا ؟
خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر میں وہاں بھی بیس نیک آدمیوں کو پاؤں تو اس کو تباہ نہ کروں گا۔
32 پھر ابراہیم نے خدا وند سے کہا ، “برائے مہر بانی مجھ پر غصہ نہ کر۔ صرف ایک مرتبہ اور سوال پوچھوں گا۔ اگر تو صرف دس نیک آدمی دیکھے ،تو تُو کیا کریگا ؟”
خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر اس شہر میں صرف دس نیک آدمیوں کو پاؤں تو میں اس کو تباہ نہ کروں گا۔
33 خدا وند نے جب ابراہیم سے باتیں کر نا ختم کیں تو وہاں سے چلا گیا۔ اور ابراہیم بھی خود وہاں سے اپنے گھر کو واپس چلے گئے۔
©2014 Bible League International