Beginning
خدا کا ابرام کو بلانا
12 خدا وند نے ابرام سے کہا،
“تو اپنے ملک اور اپنے لوگوں کو چھو ڑ کر چلا جا۔
تو اپنے باپ کے خاندان کو چھو ڑ کر
    اس ملک کو چلا جا جسے میں دکھا ؤنگا۔
2 میں تجھے خیر و برکت عطا کروں گا۔
اور تجھے ایک بڑی قوم بنا ؤں گا۔
    پھر تیرے نام کو خوب شہرت دوں گا۔
لوگ تیرے نام کا استعمال
    دوسرے لوگوں کو دُعا دینے کے لئے کریں گے۔
3 اور کہا کہ تیرے ساتھ بھلا ئی کرنے وا لوں کے لئے میں برکت دوں گا۔
    اور وہ جو تیری بُرائی چاہنے وا لے ہیں میں اُن کو سزا دوں گا۔
تیری معرفت سے
    اہل دُنیا بر کت پا ئیں گے۔”
کنعان کیلئے ابرام کا سفر
4 ابرام نے ویسا ہی کیا جیسا کہ خداوند نے اسے کہا۔ اور وہ شہر حاران کو چھو ڑ کر چلے گئے۔ اور اُس کے ساتھ لوط بھی چلے گئے۔ اس وقت ابرام کی عُمر پچھتّر سال تھی۔ 5 ابرام اپنی بیوی سارائی اور اپنے بھتیجہ لوط کو اپنے ساتھ لے گئے۔ جب وہ حاران شہر چھوڑ رہے تھے تو خو د کی ذاتی جائیداد کو وہ اپنے ساتھ لے گئے۔ ابرام کے حاران شہر میں جو غلام تھے وہ بھی اُس کے ساتھ چلے گئے۔ ابرام اور اُس کے ساتھی حاران کے شہر کو چھوڑ کرسر زمین کنعان چلے گئے۔ 6 ابرام نے ملک کنعان سے اپنے سفر کو آگے بڑھا یا۔ اور وہ سکم قصبہ کو پہنچ گئے اور پھر وہاں سے مورہ کے شاہ بلوط درختوں تک پہنچے۔ اُس زمانے میں کنعانی لوگ وہاں آباد تھے۔
7 خداوند ابرام کو نظر آیا اور اُس سے کہا ، “میں تیری نسل کو یہی ملک دوں گا۔” اُس جگہ اَبرام نے خداوند کو دیکھا۔
اس وجہ سے ابرام نے خداوند کی عبادت کر نے کے لئے وہاں پر ایک قربان گاہ بنا ئی۔ 8 اُس کے بعد ابرام اُس جگہ سے نکل کر بیت ایل کے مشرق میں پہا ڑی علا قوں کا سفر کیا۔ اور وہاں ابرام نے اپنے خیمے کو نصب کیا۔ مغربی جانب بیت ایل تھا۔ اور مشرق کی سمت میں عی شہر تھا۔ اُس جگہ پر اس نے خداوند کے لئے ایک قربانگاہ بنا ئی۔ وہاں پر اس نے خداوند کی عبادت کی۔ 9 پھر اُس کے بعد اُس نے اپنے سفر کو جا ری رکھا، اور نیگے مقام کی طرف چلے گئے۔
ابرام مصر میں
10 اِس زمانے میں زمین سوکھ گئی تھی۔ اور بارش نہ تھی۔ اور وہاں اناج ا ُ گانا ممکن نہ تھا۔ اِس وجہ سے ابرام سکونت اختیار کر نے کے لئے مصر کو چلے گئے۔ 11 اَبرام کو یہ بات معلوم تھی کہ اُس کی بیوی سارا ئی حسین و جمیل ہے۔ اِس لئے مصر کو جانے سے پہلے اَبرام نے سارا ئی سے کہا کہ تیرا خوبصورت ہو نا مجھے معلوم ہے۔ 12 مصر کے مَرد تجھے دیکھ کر کہیں گے ' یہ اِس کی بیوی ہے '۔ یہ سمجھ کر تجھے حاصل کر نے کے لئے وہ مجھے قتل کریں گے اور تجھے زندہ چھو ڑیں گے۔ 13 اس لئے تو لوگوں سے کہہ کہ تو میری بہن ہے۔ تب وہ مجھے تیرا بھا ئی سمجھ کر اور مجھے قتل کر نے کے بجائے میرے ساتھ ہمدردی کا مظا ہرہ کریں گے۔ اور کہا کہ اِس طرح تو میری جان بچانے کا ذریعہ بنے گی۔
14 اُس کے فوراً بعد اَبرام مصر کوآئے۔ مصر کے لوگوں نے دیکھا کہ سارائی بہت خوبصورت ہے۔ 15 مصر کے چند معزز قائدین نے اس کو دیکھا۔ اور انہوں نے فرعون کے پاس جا کر اُس کے غیر معمو لی حسن و جمال کے با رے میں تفصیلات سنا ئے۔ پھر وہ قائدین سارا ئی کو فر عون کے پاس بلا لے گئے۔ 16 اَبرام کو سارا ئی کا بھا ئی جان کر فرعون اَبرام سے ہمدردی جتانے لگا۔ اور فرعون نے اَبرام کو جانور بکریاں اور گدھے بھی دئیے اور اِس کے علا وہ نوکر اور لونڈیوں کے ساتھ اُونٹ بھی دیئے۔
17 فرعون چونکہ اَبرام کی بیوی کو اپنے قبضہ میں لے لیا تھا جس کی وجہ سے خداوند فرعون کو اور اس کے گھر وا لوں کو خوف ناک قسم کی بیماریوں میں مبتلا کر دیا۔ 18 تب فرعون نے اَبرام کو بلا کر کہا کہ تو نے تو میرے حق میں بہت ہی بُرا کیا ہے۔ اور تو نے یہ بات مجھ سے کیوں چھپا ئی کہ سارا ئی تیری بیوی ہے ؟ 19 اور مجھ سے تو نے یہ کیوں کہا ، ’یہ میری بہن ہے ؟'تمہا رے ایسا کہنے کی وجہ سے میں نے اُس کو اپنی بیوی بنا لیا۔ لیکن اب تو میں تیری بیوی کو پھر سے تیرے ہی حوالے کرتا ہوں۔ اور کہا کہ توُ اُ س کو ساتھ لے کر چلا جا۔ 20 پھر اُس کے بعد فرعون نے اپنے لوگوں کو حکم دیا کہ اَبرام کو مصر سے باہر نکال دیا جا ئے۔ جس کی وجہ سے اَبرام اور اس کی بیوی اُس جگہ سے نکل گئے۔ اور وہ اپنے ساتھ ساری چیزوں کو لے کر چلے گئے جو اُن کے پاس تھیں۔
اَبرام کی کنعان وا پسی
13 اَبرام نے مصر چھو ڑا۔ ا َبرام اپنی بیوی اور اپنی ساری چیزوں کو لے کر بَراہ نیگیو اپنا سفر کیا۔ اور لوطو بھی اُس کے ہمراہ تھے۔ 2 اور اُس وقت اَبرام مالدار ہو گئے تھے اُس کے پاس کئی جانور اور بہت سارا سونا اور چاندی تھی۔ 3 اَبرام اپنے سفر کو آگے بڑھا تے ہو ئے نیگیوں سے آگے بیت ایل کو وا پس لوٹ گئے۔ اور وہ بیت ایل شہر سے عی شہر کے درمیانی مقام کو چلے گئے۔ اَبرام اور اُس کے خاندان وا لے جس جگہ اُترے تھے وہ یہی مقام تھا۔ 4 یہی وہ جگہ ہے جہاں اَبرام نے پہلے ایک قربانگاہ بنا ئی تھی۔ اور وہاں اُس جگہ پر اَبرام نے خداوند کی عبادت کی تھی۔
اَبرام اور لوط کا بچھڑ نا
5 اِس زمانے میں لو ط بھی اَبرام کے ساتھ سفر کر تے تھے۔ لوط کے پاس بھی بکریوں کا ریوڑ اور جانوروں کا گلّہ اور ڈیرے وغیرہ بھی تھے۔ 6 اَبرام اور لوط کے پاس کثرت سے جانور تھے جس کی وجہ سے اُن کی دیکھ بھال کے لئے وہ جگہ نا کا فی تھی۔ 7 اَبرام اور لوط کے چروا ہے تکرار کر نے لگے۔اُس زما نے میں کنعا نی اور فرزّی بھی اسی جگہ زندگی گزارتے تھے۔
8 اس وجہ سے ابرام نے لوط سے کہا کہ تجھ میں اور مجھ میں کسی بھی قسم کی بحث اور اَن بن نہ ہو ، اور تیرے اور میرے لوگوں میں کسی بھی قسم کی رنجش نہ ہو ، کیوں کہ ہم سب آپس میں بھا ئی ہیں۔ 9 اس لئے ہم جدا ہو جائیں اپنی پسند کی جگہ کا تو انتخاب کر لے۔ اگر تو بائیں طرف جانا چاہتا ہے تو میں داہنی طرف چلا جاؤں گا اور اگر تو داہنی طرف جانا چاہتا ہے تو میں بائیں طرف چلا جاؤں گا۔
10 جو لوط نے آنکھ اٹھا کر دیکھا تو اسے یردن کی گھا ٹی نظر آئی۔ اور اس نے وہاں ضرورت سے زیادہ پا نی کو دیکھا ( یہ اس وقت کی بات ہے جب خدا وند نے سدوم اور عمورہ شہروں کو بر باد نہ کیا تھا۔ اس زمانے میں یردن کی گھا ٹی ضُغر تک خدا وند کے چمن کی طرح تھا۔ اور زمین مصر کی زمین کی طرح زر خیز بھی تھی۔ ) 11 اس وجہ سے لوط نے یردن کی ساری گھا ٹی کو اپنے لئے منتخب کر لی۔اور دونوں ایک دوسرے سے جدا ہو ئے۔اور لو ط نے مشرق کی طرف سفر کیا۔ 12 اور ابرام ملک کنعان میں ہی رہ گئے۔اور لوط نے گھا ٹی میں پا ئے جانے والے شہروں کے درمیان سکونت اختیار کی۔وہ اپنے خیمہ کو آگے بڑھا تے رہے جب تک کہ اس نے سدوم کے نزدیک خیمہ نہ لگا لیا۔ 13 سدوم کی رعایا بہت بُری تھی۔اور وہ ہمیشہ خدا وند کے حکم کے خلاف گناہوں کے کام کیا کر تی تھی۔
14 لوط کے جانے کے بعد خدا وند نے ابرام سے کہا ، “چاروں طرف نظر دوڑا شمال اور جنوب کی طرف ، اور مشرق و مغرب کی طرف دیکھ۔ 15 تو جس ملک کو دیکھ رہا ہے ،اسے تجھے اور تیرے بعد آنے والی تیری نسل کو عطا کروں گا۔ اور یہ ہمیشہ کے لئے تیرا ہی ہو گا۔ 16 میں تیرے لوگوں کو مٹی کے ذرّوں کی مانند بڑھا ؤں گا۔ اگر کسی کے لئے مٹی کے ذرّوں کو گننا ممکن ہے تو ٹھیک اسی طرح تیری نسل کے لوگوں کو بھی گننا ممکن ہو گا۔ 17 اس وجہ سے تو چلا جا اور اپنی ساری زمین میں گھو م پھر۔ اور اس کے طول و عرض میں چل پھر۔ اور اسکی لمبائی اور چوڑائی میں پھر لے ،کیوں کہ میں اسے تجھے دے رہا ہوں۔”
18 اس لئے ابرام نے اپنے خیموں کو اٹھا لیا۔ اور شاہ بلوط کے مَمرہ مقام کے قریب سکو نت اختیار کی۔ اور یہ حبرون شہر کے قریب تھا۔ اس جگہ ابرام نے خدا وند کی عبادت کے لئے ایک قربان گاہ بنائی۔
لوط کی گرفتاری
14 امرافل سنعار کا بادشاہ تھا ، اور اَریوک الاسر کا بادشاہ تھا ، اور کدر لاعمر عیلام کا بادشاہ تھا اور تِد عال جو ئیم کا بادشاہ تھا۔ 2 یہ تمام بادشا ہوں نے سدوم کے بادشاہ برع۔عمورہ کے بادشاہ برشع ،ادمہ کے بادشاہ سُنیاب ،ضبو ئیم کے بادشاہ شمیبر اور بالع کے بادشاہ سے جنگ لڑیں۔ ( بالع کو ضفر بھی کہا جاتا ہے۔ )
3 ان تمام بادشاہوں نے سِدّیم گھا ٹی میں اپنی فوجوں کو اکٹھا کیا۔ (سدّیم گھا ٹی اب کھارا سمندر ہے۔ ) 4 یہ تمام بادشاہ بارہ برس تک کدرلاعمر
کے تا بع رہے۔ لیکن سترہویں برس ان سبھوں نے اس کے خلاف بغا وت کی۔ 5 اس لئے چودھویں برس میں بادشاہ کدر لا عمر اور اس کے حامی بادشاہوں نے رفائیم کے لوگوں کو عستارات قرنیم میں اور زوزیوں کو ہام میں اور ایمیم کو سویقریتیم میں شکست دیئے۔ 6 اس کے علا وہ وہ حوریوں کو پہاڑی سرحد سے یل فاران تک ان کو پسپا کئے۔ (ایل فاران ریگستان کے قریب میں ہے۔ ) 7 پھر اس کے بعد کدر لا عمر بادشاہ شمالی علا قے میں واپس لو ٹا اور عین مصفات کو قادس پہنچ کر تمام عما لیقیوں کو شکست دی۔ اِ س کے علا وہ حصیصون تمر میں رہنے وا لے اموریوں کو بھی شکست دی۔
8 اُس زمانے میں سدوم کا بادشاہ، عمورہ کا بادشاہ ادمہ کا باد شاہ، ضبو ئیم کا بادشاہ اور با لع کا بادشاہ( جو ضفر بھی کہلا تا ہے۔) سب ایک ساتھ جمع ہو کر اپنے دُشمن کے خلا ف لڑ نے کے لئے سدوم کی گھا ٹی میں گئے۔ 9 انہوں نے عیلام کے بادشاہ کدر لا عمر اور جو ئیم کے بادشاہ تد عال اور سنعار کے بادشاہ امرا فل اور الا سر کے بادشاہ اریوک کے خلا ف جنگ کی۔ اِس طرح اِن چار بادشاہوں نے پانچ بادشاہوں کے خلاف جنگ کی۔
10 سدّیم گھا ٹی کو لتار کے گڑھے سے بھرے ہو ئے تھے۔ سدوم اور عمورہ کے بادشاہ اور ان کی فوج بھاگ گئے اور بھاگتے ہو ئے ان گڑھوں میں گِر گئے ، اور جو زندہ رہے وہ پہا ڑوں میں بھا گ گئے۔
11 جو فتحیاب ہو ئے ان لوگوں نے سدوم اور عمورہ کے لوگوں سے ان کے تمام اناج اور کپڑے سمیت سبھی چیزوں کو حاصل کر لئے۔ 12 اَبرام کے بھا ئی کا بیٹا لوط سدوم میں قیام پذیر تھا۔ دُشمنوں نے اسے قید کر لیا۔ اور اُس کی تما م اشیاء کو بھی چھین لے گئے۔ 13 اُن میں ایک جو بھاگنے میں بچ نکلا تھا ، اَبرام عبرانی کے پاس گیا اور پیش آئے ہو ئے اُن تمام واقعات کو اُسے سُنا یا۔ اَبرام اَموری کے ممر ے کے درختوں سے قریب رہتا تھا۔ممرے، اسکال اور عانیر ایک دُوسرے کی مدد کر نے کے لئے آپس میں ایک معاہدہ کیا۔ ان لوگوں نے اَبرام کی مدد کر نے کے لئے بھی ایک معاہدہ کیا۔
اَبرام کو لو ط کو رہا کرنا
14 اَبرام کو لوط کے قید میں رہنے کی بات معلوم ہو ئی۔ اِس وجہ سے اَبرام نے اپنے گھر میں پیدا ہو نے وا لے نو جوانوں کو جمع کیا۔ اُن میں تین سو اٹھا رہ تربیت یافتہ فوجی تھے۔ اَبرام نے اُن کو ساتھ لے کر دُشمنوں پر حملہ کر تے ہو ئے دان کے گاؤں تک پیچھے ڈھکیل دیا۔ 15 اُس رات وہ اور اُس کے نوکر اچانک دُشمنوں پر حملہ کر کے اُن کو شکست دیئے۔ پھر دمشق کے شمال میں واقع خوبہ تک پیچھے ڈھکیل دیا۔ 16 اُس کے بعد وہ تمام چیزیں جن کو دُشمنوں نے چھین لی اور لوط کے سارے اَ ثا ثہ کو بھی اَبرام نے حاصل کر کے لوط کے ساتھ وا پس آیا۔ اس کے علا وہ وہ عورتیں جن کو کہ قیدی بنا یا گیا تھا اور دیگر لوگوں کو بھی ساتھ لے کر واپس آ گیا۔
17 اَبرام کدر لا عمر کو اور اُس کے حامی بادشاہوں کو شکست دینے کے بعد اپنے گھر کو واپس لو ٹے۔ تب سدوم کا بادشاہ اَبرام سے ملا قات کر نے کے لئے سوی گھا ٹی تک گیا۔( اب اس کو بادشاہ کی گھا ٹی کے نا م سے پُکا رتے ہیں۔)
ملک صدق
18 سا لم کا بادشاہ ملک صدق بھی اَبرام سے ملنے کیلئے چلا گیا۔ جو خدائے تعالیٰ کے کاہن تھے وہ روٹی اور مئے لئے ہو ئے آئے۔ 19 اور ابرام کو اس طرح دعا دی ،
“اے اَبرام خدائے تعالیٰ تجھے برکت دے۔
    آسمان اور زمین کوپیدا کرنے وا لا و ہی ہے۔
20 اَبرام ، ہم لوگ خدائے تعالیٰ کی حمد کر تے ہیں
جو کہ تیرے دُشمنوں کو شکست دینے کے لئے تیرا مددگار ہے۔”
اَبرام جو کچھ بھی جنگ سے لے آیا اس کا دسواں حصّہ ملک صدق کو دیا۔ 21 تب سدوم کا بادشاہ اَبرام سے کہا کہ اِن تمام چیزوں کو توُ ہی رکھ لینا۔ اور میرے اُن لوگوں کو جن کو دُشمنوں نے اپنے قبضہ میں کر لیا ہے صرف اُن کو مجھے دے دے۔
22 لیکن اَبرام نے اُس سے کہا ، “میں خداوند، خدائے تعالیٰ کے نام پر وعدہ کر تا ہوں جں نے آسمان و زمین بنایا۔ 23 تیری جو بھی چیزیں ہیں میں اُن کو اپنے لئے نہ رکھوں گا۔ اگر چہ وہ ایک دھا گہ ہو یا کسی جوتی کا تسمہ ہو۔ میں اپنے پاس نہ رکھوں گا۔ اس طرح سے تم یہ کہنے کے لا ئق نہیں ہو گے، میں نے اَبرام کوا میر بنایا۔ 24 میرے نوجوانوں نے جو غذا کھا ئی ہے اُس کے سِوا میں کسی اور چیز کو قبول نہیں کروں گا۔ لیکن آپ دوسرے لوگوں کو اُن کا حصّہ دے دیجئے۔ عانیر، اسکال اور ممرے نے مجھے جنگ میں مدد کی۔ ان کو اپنا حصّہ لینے دو۔”
خدا کا اَبرام سے کیا ہوا معاہدہ
15 اِن واقعات کے پیش آنے کے بعد خواب میں اَبرام کو خدا کا پیغام آیا۔ خدا نے ان سے کہا کہ اے اَبرام ، تو خوفزدہ نہ ہو ، میں تیری ڈھال ہوں اور میں ہی تجھے عظیم اجر وبدلہ دوں گا۔
2 اُس پر اَبرام نے کہا کہ اے خداوند خدا تو مجھے کُچھ بھی دے لیکن مجھے سکون و چین نہ ملے گا۔ کیوں کہ مجھے کو ئی بیٹا ہی نہیں ہے۔ اور کہا کہ جب میں مرجا ؤں تو میری تمام جائیداد میرے نوکر دمشق کے اِلیعزر کے حوالے ہو گی۔ 3 پھر اَبرام نے کہا کہ تُو نے تو مجھے بیٹا ہی نہیں دیا ہے۔ اِس وجہ سے وہ نوکر جو میرے گھر میں پیدا ہو ا ہے وہی میری تمام چیزوں کا مالک ہو گا۔
4 تب خداوند نے اَبرام سے کہا کہ تیری ساری جائیدادو ملکیت کا مالک ہو نے وا لا تیرا نوکر نہیں ہے۔ اِس لئےکہ تُو ہی بیٹے کو پا ئے گا۔ اور کہا کہ تیرا بیٹا ہی تیری ساری مِلکیت کا مالک ہو گا۔
5 تب خدا نے اَبرام کو باہر بُلا یا اور اُس سے کہا کہ آسمان کی طرف نظر اُ ٹھا کر سِتاروں کو دیکھ۔ اِ تنے تا رے ہیں کہ تُو گنتی نہ کر سکے گا۔ اور کہا کہ آنے وا لے زمانے میں تیرا قبیلہ بھی اُسی طرح ہو گا۔
6 اَبرام نے خدا پر یقین کیا۔ خدا نے اُس ایمان کی بنیاد پر اَبرام کو نیک و راستبازوں میں شُمارکیا۔ 7 خدا نے اَبرام سے کہا کہ میں نے تجھے کلدِ یوں کے اُ و ر شہر سے بُلوا یا ہے۔ تجھے یہ شہر دینے کے لئے اور اِس شہر کو پا لینے کے لئے ہی تو میں نے تجھے بُلا یا ہے۔
8 اِس بات پر اَبرام نے خداوند سے پو چھا کہ اے میرے مالک، مجھے یہ ملک یقینی طور پر ملنے کی بات کیسے جانوں؟۔
9 خداوند نے اَبرام سے کہا کہ ہم آپس میں ایک معاہدہ کر لینگے۔ وہ یہ کہ تین سال کی ایک گا ئے، اور تین سال کی ایک بکری اور تین برس کا ایک مینڈھا ، لیتے ہوئے آنا اور کہا کہ اِس کے علا وہ ایک فاختہ اور ایک کبوتر بھی ساتھ لیتے ہو ئے آنا۔
10 اَبرام خدا کے لئے اُن تمام کو لیتے آئے۔ اَبرام اُن سب کو قربان کئے اور ہر ایک کے دو دو ٹکڑے کر ڈالے اس کے بعد اَبرام نے ایک آدھے ٹکڑے کو دوسرے آدھے ٹکڑے کے مدّ مقابل رکھا۔ البتہ اَبرام نے پرندوں کے دو ٹکڑے نہ کئے۔ 11 کچھ وقت گذرنے کے بعد بڑے پرندے ان جانوروں کا گوشت کھا نے کے لئے اُڑ کر آئے۔ لیکن اَبرام نے ان پرندوں کو اُڑا دیا۔
12 شام ہو گئی، سورج غُروب ہو نے لگا۔ اور اِدھر اَبرام کو گہری نیند آئی۔ جب وہ سو گئے تو ہولناک اندھیرا چھا گیا۔ 13 تب خداوند نے اَبرام سے کہا کہ تجھے یہ تمام با تیں معلوم ہو نی چاہئے۔ تیری نسل کے لوگ جا ئیں گے اور غیروں کے ملک میں سکونت اختیار کریں گے۔ اور وہاں کے لوگ انہیں غلام بنا لیں گے۔ اور وہ وہاں چار سو برس تک تکلا لیف اٹھا ئیں گے۔ 14 لیکن چار سو برس گذرنے کے بعد اُن پر حکومت کر نے وا لے اُس ملک کو میں سزا دوں گا۔ اور تیری قوم اُس ملک کو چھو ڑ کر چلی جا ئے گی۔ تیرے لوگ جب اُس ملک کو چھوڑ نے لگیں گے تو اپنے سرما یہ و پونجی کو ساتھ لیتے جا ئیں گے۔
15 “تو بہت ہی بوڑھا و ضعیف ہو نے تک زندہ رہے گا اور پھر بعد میں بہت ہی اطمینان و سکون سے مَرے گا۔ اور تم اپنے خاندان وا لوں کے پاس ہی دفنا ئے جا ؤگے۔ 16 پھر چار پُشتوں کے گذرنے کے بعد تیرے لوگ اِس ملک کو وا پس لو ٹیں گے۔ لیکن اب تک اموریوں کے گناہ پو رے نہیں ہو ئے ہیں۔”
17 جوں ہی سورج غروب ہوا گھٹا ٹوپ اندھیرا چھا گیا۔ جانوروں کو کاٹ دئیے گئے دو دو ٹکڑے ابھی زمین پر ہی تھے کہ اُس وقت آ گ اور دُھویں سے پُر مشعلیں اُن ٹکڑوں کے درمیان سے ہو کر گذر گئیں۔
18 اِس وجہ سے اُس دِن خداوند نے ایک وعدہ کر کے اَبرام سے ایک معاہدہ کر لیا۔ اور خداوند نے اُس سے کہا کہ میں تیری نسل کو یہ ملک دوں گا۔ میں اُن کو دریائے مصر سے دریائے فرات تک کے علاقے کو دوں گا۔ 19 یہ فینیوں کا ، قینزیوں کا ، قدمو نیوں کا، 20 اور حِیتیوں کا ، فِریّزیوں کا، رفا ئیم کا ، 21 اموریوں کا ، کنعانیوں کا ، جِر جا سیوں کا ، اور یبو سیوں کا ملک ہے۔
©2014 Bible League International