Beginning
طو فان کا اختتام
8 خدا نے نوح کو اور جو کشتی میں سوار تھے اُن سب جانداروں کو یاد کیا۔ اور خدا نے زمین پر ہوا کو چلایا۔ اور پا نی اتر نے کا سلسلہ شروع ہوا۔
2 آسمان سے مسلسل برسنے والی بارش تھم گئی۔اور زمین کے جھر نوں سے ابلنے والا پا نی بھی رک گیا۔ 3-4 زمین کو گھیرے ہو ئے پا نی ایک سو پچاس دن گزرنے کے بعد دھیرے دھیرے کم ہو نے لگا۔ ساتویں مہینے کے سترہویں دن کشتی اَراراط پہاڑی پر ٹک گئی۔ 5 پا نی کی سطح اترنے کی وجہ سے دسویں مہینہ کے پہلے دن میں پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آنے لگیں۔
6 چالیس دن گزر نے پر نوح نے کشتی میں خود کی بنائی ہو ئی کھڑ کی کو کھول کر دیکھا۔ 7 نوح نے ایک کوّے کو باہر چھو ڑ دیا۔ زمین کا پا نی خشک ہو نے تک وہ کوّا ایک جگہ سے دوسری جگہ پر اُڑ تا تھا۔ 8 زمین کے خشک یا نم رہنے کے بارے میں جاننے کے لئے نوح نے ایک کبوتر کو بھی باہر اُڑا یا۔
9 پا نی ابھی تک رہنے کی وجہ سے وہ کبوتر لوٹ کر آگیا۔ نوح نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر اُس کو پکڑ لیا اور اُس کو کشتی میں ساتھ لے لیا۔
10 نوح نے سات دنوں تک انتظار کر نے کے بعد پھر دوبارہ کبوتر کو باہر چھو ڑا۔ 11 اُسی شام کبوتر لوٹ کر نوح کے پاس آ گیا۔اس وقت اس کی چونچ میں زیتون کے درخت کی ایک تازہ پتی تھی۔ اس سے نوح کو اس بات کا اندازہ ہوا کہ زمین میں خشکی آگئی ہے۔ 12 سات دنوں کے بعد نوح نے پھر کبوتر کو باہر چھو ڑا۔ لیکن اس مرتبہ وہ واپس لوٹ کر نہ آیا۔
13 اس وجہ سے نوح نے کشتی کا دروازہ کھول دیا۔اور نوح اطراف و اکناف دیکھنے لگے کہ زمین سوکھ گئی ہے۔ اُس دن پہلے سال کا پہلا مہینہ اور پہلا دن تھا۔ تب نوح چھ سو ایک سال کے ہو گئے تھے۔ 14 دُوسرے مہینے کے ستائیسویں دن زمین پو ری طرح سوکھ گئی۔
15 پھر اس کے بعد خدا نے نوح سے کہا ، 16 “تُو اور تیری بیوی اور تیری نرینہ اولاد اور اُن کی بیویوں کو لیکر کشتی سے باہر آؤ۔ 17 اور کہا کہ تمہارے ساتھ وہ سب کے سب جو کشتی میں سوار ہیں یعنی تمام پرندے چو پا ئے اور زمین پر رینگنے والے جانور باہر آجائیں۔ اور ان کی نسل خوب بڑھے اور ساری زمین میں پھیلے۔ اور روئے زمین پر وہ بھر جائیں۔”
18 اس وجہ سے نوح اپنی بیوی اپنے بیٹوں اور اپنی بہوؤں سمیت کشتی سے باہر آئے۔ 19 تمام حیوانات ،پرندے اور رینگنے والے جاندار سب کشتی سے باہر آگئے۔
20 پھر اس کے بعد نوح نے خدا وند کے لئے ایک قربان گاہ بنائی اور پاک و حلال چند جانوروں اور پرندوں کو لے لیا اور اُن کو قربان گاہ پر لے جا کر قربان کر دیا۔
21 ان قربانیوں کی خوشبو خدا وند کو بہت پسند آئی۔تب خدا وند نے اپنے آپ سے کہا ، “زمین کو لعنت دیکر لوگوں کو اور کبھی سزا نہ دونگا۔ لوگ بچپن ہی سے بُرے ہیں۔ اِس وجہ سے میں زمین پر رہنے والے ہر ایک جاندار کو تباہ نہ کروں گا۔ پھر کبھی میں ایسا نہ کروں گا۔ 22 زمین جب تک رہے گی تخم ریزی اور فصل کاٹنے کا زمانہ ہو گا ،سردی،گر می،موسمِ گر ما اور موسمِ سر ما، رات اور دن تو ہمیشہ ہی ہو تے رہیں گے۔ ”
نیا آغاز
9 خدا نے نوح اور اُس کے بیٹوں پر فضل عطا کیا۔ اور کہا کہ کثیر اولاد ہو کر زمین پر پھیل جاؤ۔ 2 زمین پر بسنے وا لے تمام حیوانات تم سے خوفزدہ ہوں گے۔ اور آسمان کی فضاء میں اُڑ نے وا لے تمام پرندے بھی تم سے خو فزدہ رہیں گے۔ زمین پر رینگنے وا لے تمام جانور اور سمندر میں رہنے والی تمام مچھلیاں بھی تم سے ڈریں گی۔ کیوں کہ ان سب کے اوپر تم قوّت رکھّو گے۔ 3 پہلے پہل تمہا ری غذا کے لئے میں نے سبزی و نباتات کو دیا ہے۔ اور تمہا رے لئے تمام جانور کو بطور غذا دیا ہے۔ بلکہ روئے زمین کی ہر چیز کو میں نے تمہا ری خاطرہی بنا یا ہے۔ 4 لیکن میں نے تمہیں جس بات کا حکم دیا ہے وہ یہ کہ تم وہ گوشت مت کھا نا جس میں جان (خون) اب تک موجود ہی ہو۔ 5 اگر کو ئی تمہا را قتل کرے تو میں اُس سے قتل کا بدلہ لوں گا۔ اور اگر کو ئی حیوان انسان کو مار ڈالے تو میں اُس حیوان کی جان نکال لوں گا۔
6 “اِس لئے کہ خدا نے انسان کو اپنی مُشابہت پر پیدا کیا ہے۔
    اس لئے جو کو ئی بھی کسی شخص کا خون بہا تا ہے تو دوسرا شخص اس کا خون بہا ئے گا۔
7 “اور کہا کہ اے نوح تیری اور تیری اولا د کی نسل کا سلسلہ کثرت سے بڑھے اور پو ری زمین میں پھیل جا ئے۔”
8 “پھر بعد میں خدا نے نوح اور اسکی اولاد سے کہا ، 9 “میں تم سے اور تمہارے بعد پیدا ہو نے والے لوگوں سے معاہدہ کر تا ہوں۔ ” 10 کشتی سے باہر آ نے والے پرندوں اور تمام حیوانات سے چو پا یوں سے بھی میں معاہدہ کر تا ہوں اور زمین پر بسنے والے ہر جاندار سے میں معاہدہ کر تا ہوں۔ 11 میں تم سے جس بات کا معاہدہ کر نا چا ہتا ہوں وہ یہ ہے کہ زمین پر جتنے جاندار تھے وہ سب پا نی کے طو فان سے تباہ ہو گئے۔ لیکن اس کے بعد ایسا پھر کبھی نہ ہو گا اور کہا کہ اب اس کے بعد زمین پر رہنے والے کسی جاندار کو پا نی کا طو فان کبھی تباہ نہ کرے گا۔ ”
12 اس کے علا وہ خدا نے کہا ، “میں اپنے معاہدہ کے ثبوت کے لئے تمہیں ایک نشا نی دونگا۔ یہ نشا نی معاہدے کو ثا بت کرے گی جو کہ میرے اور تمہارے بیچ اور اس زمین پر رہنے والے ہر جاندار کے بیچ ہوا ہے۔ اور یہ معاہدہ ہمیشہ کے لئے رہیگا۔ 13 میں نے بادلوں میں جس قوس و قزح کو رکھا ہے وہ میرے اور زمین کے درمیان ہو ئے معا ہدہ کے لئے علا مت ہے۔ 14 جب بادل آسمان پر چھا جائیں گے تو بادلوں میں تم قوس و قزح کو دیکھو گے۔ 15 جب میں اس قوس و قزح کو دیکھتا ہو ں تو مجھے تم سے اور زمین کے اوپر بسنے والے تمام جانداروں سے جو معاہدہ ہوا ہے اسکو یاد کر لیتا ہوں۔ اب اس کے بعد پا نی کا طو فان زمین پر بسنے والے تمام جانداروں کو تباہ نہ کر نے کا یہی معاہدہ ہے۔ 16 میں بادلوں میں جب قوس و قزح کو دیکھتا ہوں تو قائم و دائم ہو ئے اس معاہدہ کو یاد کر لیتا ہوں اور کہا کہ مجھ میں اور زمین کے اوپر رہنے والے تمام جانداروں میں ہو ئے معاہدہ کو یاد کر لیتا ہوں۔ ”
17 اور خدا وند نے نوح سے کہا کہ زمین پر رہنے والے تمام جاندار اور میرے بیچ جو معاہدہ ہوا ہے۔ اس کے لئے یہ قوس و قزح بطور نشا نی ہے۔
مختلف مسائل کی ابتداء
18 نوح کے بیٹے نوح کی کشتی سے باہر نکلے۔ اور ان کے نام یہ ہیں :سم،حام اور یافت۔ حام ،کنعان کا باپ تھا۔ 19 نوح کے صرف تین بیٹے تھے۔ اور زمین پر بسنے والے تمام لوگوں کے لئے یہ تین ہی جدّ اعلیٰ تھے۔
20 نوح کسان بنا۔ اور اس نے ایک انگور کا باغ لگایا۔ 21 ایک مرتبہ اس نے مئے پی لی۔ اور اس کو نشہ ہوا جس کی وجہ سے وہ اپنے خیموں میں بر ہنہ ہو کر سو گئے۔ 22 کنعان کا باپ حام نے جب اپنے باپ کو عریاں ہو کر سو ئے دیکھا تو خیمہ کے باہر آکر اپنے بھا ئیوں سے اس بات کا ذکر کیا۔ 23 تب سم اور یافت دونوں ایک کمبل اپنی پیٹھوں پر ڈا لے ہو ئے پیٹھ کی طرف الٹے چلنے لگے اور خیمہ میں آکر اپنے باپ کو اڑھا دیئے۔ اور وہ لوگ باپ کی بر ہنگی کو نہ دیکھے۔
24 پھر اسکے بعد جب نوح نیند سے اٹھے اور چھو ٹا بیٹا حام نے جو کیا تھا اس کو معلوم ہوا۔ 25 اس لئے نوح نے کہا ،
“کنعان پر لعنت ہو !
    وہ اپنے بھا ئیوں کا نوکر ہو۔ ”
26 اس کے علا وہ نوح نے کہا ،
“سم کے خدا وند خدا کی حمد و تعریف ہو۔
    کنعان سم کا ایک نوکر بن کر رہے۔
27 خدا یافت کو بہت ساری زمین کے حصہ کا مالک بنائے۔
    سم کے خیموں میں خدا کا قیام ہو۔
    اور کہا کہ کنعان اُن کا نوکر بن کر رہے۔”
28 پا نی کے طو فان کے بعد نوح تین سو پچاس برس زندہ رہے۔ 29 نوح کل نو سو پچاس برس زندہ رہنے کے بعد وفات پا گئے۔
قوموں کی ترقی اور انکی وسعت
10 نوح کے بیٹے سم ، حام اور یافت تھے۔ پانی کے طوفان کے بعد یہ تینوں آدمیوں سے کئی بیٹے پیدا ہوئے۔
یافت کی نسل
2 یافت کے بیٹے جُمر، ما جوج ، ما دی، یا وان، توبل، مسک اور تیراس۔
3 جُمر کے بیٹے، اَ شکناز، ریفت اور تجرمہ۔
4 یا وان کے بیٹے۔ الیشہ، ترسیس، گتّی اور دودانی۔
5 ساحلی علاقوں [a] کے تمام لوگ یافت کے بچوں کی نسل میں شُما ر ہو تے ہیں۔ اس کے ہر بیٹے کے لئے خاص زمین تھی۔ اُن سب کے قبیلے ترقی کر کے الگ الگ قومیں بنیں۔ ہر ایک قوم کی الگ الگ زبان تھی۔
حام کی نسل
6 حا م کے بیٹے کوش،مصرا یم ، فوط، اور کنعان۔
7 کوش کے بیٹے سبا، حویلہ، سبتہ، رعماہ اور سبتیکہ۔
رعماہ کے بیٹے سبا اور ددان۔
8 کوش کا ایک نمرود نام کا لڑکا تھا۔ نمرود اس دُنیا میں بہت بڑا طا قتور تھا۔ 9 خداوند کے سامنے وہ ایک بڑا چالاک شکا ری تھا۔ اِس وجہ سے لوگ دوسروں کو اُس سے موازانہ کر کے کہتے تھے کہ وہ نمرود جیسا ہے۔ اور خداوند کے سامنے چالاک شکا ری کا نام دیتے۔
10 نمرود کی حکومت ملک سنعار کے بابل میں اور اِرک میں اور اکاّدمیں اور کلنہ نام کے شہروں سے شروع ہو ئی۔ 11-12 نمرود اسور گیا۔ اور اسور میں نینواہ اور رحو بوت عیر، قلح اور رسن نام کے شہر تعمیر کر وائے۔ رسن ایک بڑا شہر تھا نینوں اور کلح کے درمیان تھا۔
13-14 مصر ایم لودی ،عنامی ،لہابی ،نفتوحی اور فتروسی ،کسلوحی ،کفتوری کا باپ تھا (اور کسلوحی فلسطینیوں کا باپ تھا )۔
15 کنعان صیدون کا باپ تھا۔ صیدون اس کا پہلو ٹھا بیٹا تھا۔ کنعان حت کا بھی باپ تھا۔ 16-18 کنعان ،یبوسیوں،اموریوں ،جرجاسیوں ،حوِّیوں ،عرقیوں ،سینیوں،اَروادیوں، صماریوں حمایتوں کا باپ تھا۔
کنعان کے خاندان پھیل گئے تھے۔ 19 کنعان کی حدود شمال میں صیدا سے لیکر جنوب میں جرار تک ،غزّہ سے لیکر مشرقی سدوم اور عمورہ کے شہروں تک ،ادمہ اور ضبیاں سے لیکر لسع تک پھیلی ہوئی تھی۔
20 وہ سب حام کی نسل والے تھے۔ وہ تمام قبائل کے لوگ اپنی خاص زبانیں اور اپنے خاص علا قے پا ئے تھے۔ اور وہ سب الگ الگ قومیں قرار پا ئیں۔
سم کی نسل
21 سم یافت کا بڑا بھا ئی تھا۔ عبر سم کی نسل میں ایک تھا۔ عبر عبرانی لوگوں کا جدّ اعلیٰ تھا۔
22 سم کے بیٹے عیلام ،اسور،ارفکسد لُود اور ارام تھے۔
23 ارام کے بیٹے عوج ،حول،جتر،اور مَش تھے۔
24 ارفکسد سلح کا باپ تھا۔ اور سلح عبر کا باپ تھا۔
25 عبر کے دو بیٹے تھے۔ پہلا بیٹا جب پیدا ہوا تھا تو اس زما نے میں زمین پر بسنے والی قو میں منقسم تھیں جس کی وجہ سے اسے فلج [b] کا نام رکھا گیا۔ اور اسکے دوسرے بھا ئی کا نام یقطان تھا۔
26 یقطان کے بیٹے یہ ہیں الموداد ،سلف ،حصارمادت ،اِراخ، 27 ہدورام ،اُوزال،دِقلہ، 28 عوبِل،ابی ما ئیل ،سبا، 29 اُوفیر، حویلہ اور یُوباب۔ 30 یہ سب میسا اور سفار کی طرف جا تے ہو ئے مشرقی پہاڑی ملک کے درمیان کے علا قے میں بس گئے۔
31 یہ سب کے سب سم خاندان سے ہیں۔ انہیں اپنے اپنے خاندانوں کے اعتبار سے ،ملکوں کے اعتبار سے اور قوموں کے اعتبار سے ترتیب دیئے گئے تھے۔
32 نوح کے بیٹوں سے چلنے والی نسل کے سلسلے کی فہرست یہ ہے۔ وہ اپنی قوم کا اعتبار کر تے ہو ئے پھیل گئے تھے۔ پا نی کے طو فان کے بعد ساری زمین پر آباد ہو نے والے انہی قبائل کے لوگ تھے۔
دُنیا کا الگ الگ حصّوں میں بٹنا
11 پا نی کے طو فان کے بعد تمام دُنیا کے لوگ ایک ہی زبان بولتے تھے۔اور تمام لوگ ایک ہی زبان کے الفاظ کو استعمال کر تے تھے۔ 2 لوگ مشرقی سمت سے سفر کر تے ہو ئے ملک سنعار کی ایک کھلی جگہ میں آئے۔ وہ وہیں آباد ہو ئے۔ 3 انہوں نے آپس میں ایک دوسرے سے باتیں کر تے ہو ئے اِس بات کا فیصلہ کیا کہ اچھی جلی ہو ئی اینٹ بنائیں گے۔ وہ اپنے گھروں کی تعمیر کے لئے پتھروں کے بجائے اِینٹ اور گارے کے بجائے کو لتار کا استعمال کئے۔
4 تب اُنہوں نے کہا ، “ہم لوگ اپنے لئے ایک شہر تعمیر کریں ، اور آسمان کو چھو تی ہو ئی ایک لمبی میناربنائیں۔جس کی وجہ سے ہم شہرت پا جائیں گے۔اور تب ہمارے لئے زمین میں پھیل جانے کے بجائے ایک ہی جگہ قیام پذیر ہو نا ممکن ہو سکے گا۔ ”
5 خدا وند شہر کو اور مینار کو جسے کہ یہ لوگ بنا رہے تھے دیکھنے کے لئے نیچے اتر آئے۔ 6 خدا وند نے کہا ، “یہ سب لوگ ایک ہی زبان بولتے ہیں۔”اور کہا ، “اگر یہ لوگ ابتداء ہی میں ایسے کار نامے کر سکتے ہیں تو مستقبل میں جسے وہ کر نا چاہتے ہیں انکے لئے کچھ بھی نا ممکن نہ ہو گا۔ 7 اِس وجہ سے ہم نیچے جاکر اُن کی زبان میں ہیر پھیر اور اختلاف پیدا کریں اور کہا کہ اگر ہم ایسا کریں تو وہ ایک دوسرے کی بات کو سمجھ نہ سکیں گے۔ ”
8 اسی طرح خدا وند نے زمین پر رہنے والے لوگوں کو مُنتشر کر دیا۔ اِس لئے شہر کی مکمل تعمیر کرنا اُن سے ممکن نہ ہو سکا۔ 9 خدا وند نے دُنیا کی تمام زبانوں کو جس جگہ ہیر پھیر کیا یہ وہی جگہ ہے۔ اِس وجہ سے اُس جگہ کا نام بابل [c] ہوا اس طرح خدا وند نے اُس جگہ سے لو گوں کو ساری زمین پر منتشر کر دیا۔
سم کے خاندان کی تاریخ
10 یہ سم کے خاندا ن کی تاریخ ہے۔ طوفان کے دو سال بعد جب سم سو سال کا ہوا تھا تُو اُسے اَرفکسد نام کا ایک بیٹا پیدا ہوا۔ 11 اُس کے بعد سم پانچ سو سال زندہ رہا۔ اور پھر اُسے دوسرے کئی لڑ کے اور لڑکیاں پیدا ہو ئیں۔
12 اَرفکسد جب پینتس برس کا ہوا تو اُسے سِلح نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا۔ 13 سلح پیدا ہو نے کے بعد اَرفِکسد چار سو تین برس زندہ رہا۔ اُس مدت میں اسے اور دوسرے کئی لڑکے اور لڑ کیاں پیدا ہو ئیں۔
14 سَلح جب تیس برس کا ہوا تو اُسے عبر نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا۔ 15 عبر جب پیدا ہوا تو اُس کے بعد سلح چار سو تین برس زندہ رہا۔ اس دوران اس کو مزید لڑکے اور لڑ کیاں پیدا ہو ئیں۔
16 عبر جب چوتیس برس کا ہوا تو فَلج نام کا بیٹا پیدا ہوا۔ 17 فلج پیدا ہو نے کے بعد چار سو تیس برس سے بھی زیادہ مدّت تک زندہ رہا۔ اور اس دور میں اس کو دوسرے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہو ئیں۔
18 فلج جب تیس برس کا ہوا تو اسے رعو نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا۔ 19 رعو پیدا ہو نے کے بعد فلج دو سو نو برس زندہ رہا۔ اس مدت میں اسے اور دیگر لڑ کے اور لڑ کیاں پیدا ہوئیں۔
20 جب رعو بتیس برس کا ہوا تو اسے سروج نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا۔ 21 سروج پیدا ہو نے کے بعد رعو دو سو سات برس زندہ رہا۔ اس مدت میں اس سے اور بھی دیگر لڑکے اور لڑ کیاں پیدا ہو ئیں۔
22 سروج جب تیس برس کا ہوا تو اسے نحور نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا۔ 23 نحور کی پیدائش کے بعد سروج دوسو برس زندہ رہا اور اس دوران اس کو مزید لڑ کے پیدا ہو ئے۔
24 نحور جب انتیس برس کا ہوا تو اس سے تارح پیدا ہوا۔ 25 تارح پیدا ہو نے کے بعد نحور ایک سو انیس برس زندہ رہا۔ اس دوران وہ دیگر لڑ کے اور لڑ کیاں پا ئے۔ 26 تارح جب ستّر برس کا ہوا تو اسے ابرام نحور اور حاران نام کے لڑ کے پیدا ہو ئے۔
تارح کی خاندا نی تاریخ
27 یہ تارح کے خاندان کی تاریخ ہے۔ تارح ابرام نحور اور حاران کا باپ ہے۔ اور حاران لوط کا باپ ہے۔ 28 حاران بابل کے علا قے میں اپنے خاص گاؤں اُور میں مرے۔ اور حاران جب مرے تو اس کا باپ اس وقت تک زندہ تھے۔ 29 ابرام اور نحوط دونوں نے شادیاں کرلیں۔ ابرام کی بیوی کا نام سارا ئی۔ اور نحور کی بیوی کا نام ملکہ تھا۔ اور یہ حاران کی بیٹی تھی۔ اور حاران ملکہ اور اسکہ کا باپ تھا۔ 30 سارائی کی کو ئی اولاد نہ تھی۔ اس لئے کہ وہ بانجھ تھی۔
31 تارح اپنے خاندان کو ساتھ لے کر بابل کے اپنے خاص گاؤں اُور سے نکل کر کنعان کی طرف راہ سفر اختیار کیا۔ تارح اپنے بیٹے ابرام کو اور اپنے پو تے لوط کو (حاران کا بیٹا ) اور اپنی بہو سارائی کو ساتھ لیکر حاران شہر کو نکلا اور وہیں پر سکونت اختیار کر نے کا فیصلہ کر لیا۔ 32 تارح دوسو پانچ برس زندہ رہ کر حاران میں مر گئے۔
©2014 Bible League International