Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
پیدائش 4-7

پہلا خاندان

آدم اور حوّا کا ملا پ ہوا۔ جس سے حوّا کو ایک بچہ پیدا ہوا۔ حوّا نے کہا ، “میں نے خداوند کی عنایت اور نظر کرم سے ایک نرینہ اولا د پا ئی ہے اور اس نے اس کا نام قابیل رکھا۔”

اس کے بعد حوّا کو دوسرا ایک اور بچہ پیدا ہوا۔ یہی بچّہ قابیل کا چھو ٹا بھا ئی ہا بیل تھا۔ ہا بیل چروا ہا بنا۔ اور قابیل کِسان بنا۔

پہلا قتل

فصل کی کٹا ئی کے وقت قابیل نے خداوند کے لئے نذرانہ لا یا۔ قابیل اپنے کھیت میں اُگا ئے ہو ئے اناج کی چند چیزیں لا یا۔

اور ہا بیل اپنی بھیڑ بکریوں کے ریوڑ سے پہلو ٹھی اور فربہ بھیڑوں اور اُن میں سے اچھے حصّوں کو لا یا۔ خداوند نے ہا بیل کے نذرانہ کو قبول کیا۔ مگر خداوند نے قابیل کے نذرانہ کو قبول نہ کیا۔ اس بات پر قابیل ا َ فسردہ خاطر ہوا اور غیض و غضب سے بھر گیا۔ خداوند نے قابیل سے پو چھا “تو کیوں غضبناک ہے ؟ اور تیرا چہرہ ما یوس کیوں نظر آرہا ہے ؟ اگر تو خیر وبھلا ئی کے کام کرے گا تو میری نظر کے سامنے ہمیشہ رہے گا۔ تب تو میں تجھے قبول کر لوں گا۔ اور اگر تو نے بُرے کام و بد افعال کئے تو وہ گناہ تیرے ہی سر ہو گا۔ اور تیرا گناہ یہ چاہتا ہے کہ تجھے اپنی گرفت میں رکھے اور کہا کہ تو اس گناہ کو اپنی گرفت میں رکھ۔” [a]

قابیل نے اپنے بھا ئی ہا بیل سے کہا ، “ہمیں کھیت کو جانا چا ہئے۔” اس لئے قابیل اور ہا بیل کھیت کو چلے گئے۔ اور وہاں پر قابیل نے اپنے بھا ئی ہا بیل پر حملہ کیا اور اس کو قتل کر دیا۔ پھر بعد میں خداوند نے قابیل سے پو چھا ، “تیرا بھا ئی ہا بیل کہا ں ہے؟ اِس پر قابیل نے کہا کہ مجھے تو معلوم نہیں اور کہا کہ کیا میرے بھا ئی کی نگرانی اور اس کی دیکھ بھا ل کی ذمہ داری میری ہے ؟”

10 اِس پر خداوند نے کہا ، “آخر تو نے کیا کیا ہے ؟ اور تو ہی اپنے بھا ئی کا قا تل ہے ! اس کا خون زمین سے پکار کر مجھ سے کہہ ر ہا ہے۔ 11 تم نے ہی اپنے بھا ئی کا قتل کیا ہے۔ تیرے ہا تھ سے بہا یا ہوا اس کے خون کو پینے کے لئے زمین اپنا منہ کھو لی ہے جس کی وجہ سے تو اب لعنتی ہو گیا ہے۔ 12 گذرے ہو ئے دِنوں میں جب تو نے پو دے لگا ئے تھے تو وہ پو دے اچھی طرح پھو لے پھلے۔ لیکن اگر اب تو پو دوں کو لگا ئے گا بھی تو زمین اچھی فصل نہ دے گی۔ اور تیرے لئے زمین پر رہنے کے لئے کو ئی گھر تک بھی نہ ہو گا۔ اور کہا کہ خانہ بدوش کی طرح تو ایک جگہ سے دوسری جگہ گھومتا پھرتا رہے گا۔”

13 اِس پر قابیل نے خداوند سے کہا ، “میں تو اس سزا کو برداشت کر نے کے قابل نہیں ہوں۔ 14 اگر تو مجھے اس زمین سے دور بھیج دیگا تو میں تیرا چہرہ کبھی نہیں دیکھوں گا۔ میرا گھر بھی نہیں ہے ! اور مجھے زمین پر ایک جگہ سے دوسری جگہ زبردستی نقل مکانی کرنا ہو گا۔ اور جو لوگ بھی مجھے پا ئیں گے مار ڈا لیں گے۔”

15 اس پر خداوند نے قابیل سے کہا ، “میں ایسا ہو نے نہ دوں گا ! اے قابیل اگر کسی نے تجھے قتل بھی کیا تو میں اس کو اس سے سات گنا زیادہ سزا د و ں گا۔” پھر اس کے بعد خداوند نے قابیل پر ایک علامتی شناخت رکھی تا کہ کو ئی اسے پا کر اس کا قتل نہ کرے۔

قابیل کاخاندان

16 قابیل خداوند کے حضور سے کا فی دور چلا گیا اور عدن کے مشرق میں نود نام کے ملک میں رہا۔ 17 قابیل اور اس کی بیوی کو ایک نرینہ اولا د پیدا ہو ئی۔ اور انہوں نے اس بچے کا نام حَنو ک رکھا۔ اور قابیل نے ایک گاؤں کو بسایا۔ اور اس گا ؤں کو اس نے اپنے بیٹے ہی کا نام دیا۔

18 حنوک عیراد نام کا ایک بیٹا پا یا۔ اور عیراد نے محو یا ایل نام کا بیٹا پا یا۔ اور محویا سے متو سا ایل پیدا ہوا۔ اور متو سا ایل سے لمک پیدا ہوا۔

19 اور لِمک نے دوعورتوں سے شادی کی۔ پہلی بیوی کا نام عدہ تھا اور دوسری بیوی کانام ضلّہ تھا۔ 20 عدہ کو یا بل نام کا لڑ کا پیدا ہوا۔ خیموں میں رہتے ہو ئے اور جانوروں کو پالتے ہو ئے زندگی گذار نے وا لے لوگوں کے لئے یا بل ہی جدِّ اعلیٰ قرار پا یا۔ 21 عدہ کو ایک اور بچہ پیدا ہوا۔ وہی یوبل تھا۔ اور یو بل ہی بینڈ باجا اور بانسری بجانے وا لی قوم کے لوگوں کا جدِّ اعلیٰ تھا۔ 22 ضلّہ کو تو بل قائن نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا۔ لو ہے اور کانسے سے سازو سامان بنا نے وا لے لوگوں کا تو بل قائن ہی جدّ اعلیٰ تھا۔ اور نعمہ تو بل قائن کی بہن تھی۔

23 لِمک نے اپنی بیویوں سے یوں کہا ،

“عدہ ، ضلّہ میری باتیں سنو !
    اے لِمک کی بیویو! میری بات سُنو۔
ایک نے مجھے زخمی کر دیا۔ اس وجہ سے میں نے اسے قتل کر دیا۔
    ایک نوجوان نے مجھے پیٹا اس وجہ سے میں نے اسے قتل کر دیا۔
24 قابیل کے قاتل کو سات گنا زیادہ سزا ہو گی !
    اس وجہ سے مجھے قتل کر نے وا لوں کو ستّر گنا زیادہ سزا ہو گی۔ ”

سیت اور انوش

25 آدم اور حوّا سے ایک اور لڑکا پیدا ہوا۔ حوّا نے کہا ، “خدا نے مجھے ایک اور بیٹا دیا ہے۔ قابیل نے ہا بیل کو قتل کیا تو اس کے عوض خدا نے مجھے ایک بیٹا دیا ہے۔ اور اس نے اس کا نام سیت رکھا۔” 26 سیت نے ایک بیٹے کو پا یا۔ اس نے اس بچے کا نام انوش رکھا۔ اس دور میں لوگ خداوند کے اوپر یقین رکھنے لگے تھے۔ [b]

آدم کے خاندان کی تا ریخ

یہ آدم کے خاندان کی تا ریخ ہے۔ خدا نے انسان کو ٹھیک اپنی صورت پر پیدا کیا ہے۔ خدا نے اُن میں نر اور ما دہ کو پیدا کیا ہے۔ اور اسی دن جس دن اس نے ان کو پیدا کیا ، وہ ان کو دُعا کے ساتھ برکت دی اور ان کو “آدم ” کا نام دیا۔

جب آدم ایک سو تیس سال کے ہو ئے تو اسے ایک اور لڑکا پیدا ہو ا۔ اور وہ لڑکا شکل و صورت میں بالکل آدم جیسا تھا۔ اور آدم نے اس کا نام سیت رکھا۔ سیت پیدا ہو نے کے بعد آدم آٹھ سو سال زندہ رہے۔ اس دوران ان سے دوسرے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہو ں ئیں۔ اس طرح آدم کُل نوسو تیس برس زندہ رہ کر موت کے حوا لے ہو ئے۔

سیت جب ایک سو پانچ برس کا ہوا تو انوش نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا۔ انوش جب پیدا ہوا تو سیت آٹھ سو سات سال زندہ رہا۔ اس مدت میں سیت کو کچھ لڑکے اور لڑکیاں پیدا ہو ئیں۔ اِس طرح سیت کُل نوسو بارہ سال زندہ رہنے کے بعد مرے۔

انوش جب نوّے برس کا ہوا تو اسے قینان نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا۔ 10 قینان پیدا ہو نے کے بعد انوش آٹھ سو پندرہ برس زندہ رہا۔ اس مدت میں اسے دیگر لڑکے اور لڑکیاں بھی پیدا ہو ئیں۔

11 اس طرح انوش کل نو سو پانچ برس زندہ رہنے کے بعد مرے۔

12 قینان جب ستّر برس کا ہوا تو اسے محلل ایل نام کا ایک بیٹا پیدا ہوا۔ 13 محلل ایل کی پیدا ئش کے بعد قینان آٹھ سو چالیس برس زندہ رہا۔اُس مدت میں قینان کو دُوسرے لڑکے اور لڑ کیاں پیدا ہو ئیں۔ 14 اِس طرح قینان کُل نو سو دس سال زندہ رہنے کے بعد مرگئے۔

15 محلل ایل جب پینسٹھ برس کا ہوا تو اس کو یارد نام کا لڑ کا پیدا ہوا۔ 16 یارد کی پیدا ئش کے بعد محلل ایل آٹھ سو تیس برس زندہ رہا۔ اور اس مدت میں اس کو چند لڑ کے اور لڑکیاں پیدا ہو ئیں۔ 17 اس طرح محلل ایل کل آٹھ سو پچانوے برس زندہ رہنے کے بعد مر گئے۔

18 یارد جب ایک سو بانسٹھ برس کا ہوا تو اس نے حنوک نام کے ایک بیٹے کو جنم دیا۔ 19 حنوک پیدا ہو نے کے بعد یارد آٹھ سو برس زندہ رہا۔اور اس مدت میں اس سے دیگر لڑکے اور لڑکیاں پیدا ہو ئیں۔ 20 اس طرح یارد نو سو باسٹھ برس جینے کے بعد مر گئے۔

21 حنوک جب پینسٹھ برس کا ہوا تو اسے متوسلح نام کا ایک بیٹا پیدا ہوا۔ 22 متوسلح کی پیدا ئش کے بعد حنوک خدا کی سر پرستی میں خدا کے ساتھ تین سو سال اور رہا۔اِس دوران اسے دوسرے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہو ئے۔ 23 اس طرح حنوک کل تین سو پینسٹھ سال زندہ رہا۔ 24 حنوک جب خدا کی سر پرستی میں رہ رہا تھا تو خدا نے اسے اپنے پاس بلا یا۔اس دن سے وہ زمین پر اور نہیں رہا۔

25 متوسلح جو ایک سو ستاسی برس کا تھا تو اسے لمک نام کا ایک بیٹا پیدا ہوا۔ 26 لمک کے پیدا ہو نے کے بعد متوسلح سات سو بیاسی برس تک زندہ رہا- اس مدت میں اُسے دوسرے لڑکے اور لڑکیاں پیدا ہو ئیں۔ 27 اِس طرح متوسلح کل نو سو اُنہتّر برس زندہ رہنے کے بعد مر گئے۔

28 اور لمک جب ایک سو بیاسی برس کا ہوا تو اس کو ایک لڑکا پیدا ہوا۔ 29 لمک نے کہا ، “ہم کسان بن کر سخت محنت و مشقت سے کام کر تے ہیں۔ کیوں کہ خدا نے زمین پر لعنت فرمائی ہے۔ لیکن وہ بیٹا ہے جو کہ ہم کو سکون و آرام پہنچائے گا۔”یہ کہتے ہو ئے اس نے اُس لڑ کے کا نام نوح [c] رکھا۔

30 نوح کی پیدائش کے بعد ،لمک بانچ سو پچانوے برس زندہ رہا۔ اس مدت میں اس کو دوسرے لڑکے اور لڑکیاں پیدا ہوئیں۔ 31 اس طرح لمک کل ۷۷۷ برس زندہ رہنے کے بعد مر گیا۔ 32 جب نوح کی عمر پانچ سو برس ہو ئی تو سم ،حام ،اور یافت تین لڑ کے پیدا ہو ئے۔

لوگوں کی ظلم و زیادتی

سطح زمین پر انسانی آبادی بڑھ رہی تھی۔ انسان کو لڑکیا ں پیدا ہو ئی تھیں۔ 2-4 خدا کے بیٹوں نے دیکھا کہ لڑکیاں خوبصورت ہیں اسلئے ان لوگوں نے لڑکیوں کو چُنا اور ان سے شادی کر لئے۔ ان عورتوں سے بچے پیدا ہو ئے۔ اس وقت کے دوران اور اس کے بعدنفیلم [d] اس علاقے میں آباد تھے۔ اور وہ بہت مشہور بھی تھے۔ اور قدیم زمانے سے یہ بہادُر سمجھے جا تے تھے۔ [e]

تب خداوند نے سمجھا ، “لوگ تو صرف انسان ہی ہیں اور میری رُوح اُن میں ہمیشہ نہ رہے گی اور وہ ایک سو بیس برس تک زندہ رہیں گے۔”

زمین پر بسنے وا لے ظالم لوگوں کے بُرے منصوبے کو خدا نے دیکھا۔ خداوند کو بہت افسوس ہوا کہ اس نے لوگوں کو زمین پر پیدا کیا تھا۔ اس کی وجہ سے اس کے دِل میں بہت دُکھ ہوا۔ خداوند نے کہا ، “میں نے جن تمام انسانوں کو اس کرہٴ ارض پر پیدا کیا ہے اُن سب کو مٹا دوں گا ہر ایک انسان ، ہر ایک حیوان، اور زمین پر رینگنے وا لے ہر ایک جانور کو پھر آسمان میں اُڑنے وا لے ہر ایک پرندوں کو ملیا میٹ کر دوں گا۔ اس لئے کہ ان سب کو پیدا کر کے مجھے افسوس ہوا۔”

لیکن خداوند کے حکم کے مطا بق زندگی گذارنے وا لا ایک آدمی تھا۔ وہی نوُح کہلا تا ہے۔

نوُح اور عظیم پانی کا طوفان

یہ نوح کے خاندان کی تا ریخ ہے : نوُح نے زندگی بھر راست گوئی، حق پرستی اور اچھّی زندگی گذاری۔ نوُح نے ہمیشہ خدا کی مرضی کو مقدم رکھا۔ 10 نوُح کی تین نرینہ اولاد سم، حام، اور یافت تھی۔

11-12 جب خدا نے زمین پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ لوگوں نے اسے تباہ و بر باد کر دی ہے۔ زمین ظلم و زیادتی اور تشدُّد سے بھر گئی تھی۔ لوگ ظالم و جابر ہو کر اپنی زندگیوں کو بگاڑ لئے تھے۔

13 اِس وجہ سے خدا نے نوُح سے کہا ، “میں تمام لوگوں کا خاتمہ کر نا چاہتا ہوں۔ کیوں کہ وہ غصّہ، جبر و تشدُّد سے زمین کو بھر دئیے ہیں۔ اس لئے میں تمام جانداروں کو تباہ کر نے والا ہوں۔ 14 تو اپنے لئے سرو کی لکڑی سے کشتی بنا۔ اور اس کشتی میں الگ الگ کمرے بنا۔ اور کشتی کے اندرونی و بیرونی حصّوں میں رال( ایک قسم کا گوند) لگانا۔

15 “یہ کشتی کی جسامت ہے : اس کی لمبائی ۴۵۰ فیٹ، چوڑائی ۷۵فیٹ اور ا و نچائی ۴۵ فیٹ ہو نی چاہئے۔ 16 کھڑکی چھت سے ۱۸ انچ نیچے رہے۔ کشتی کے پہلو میں دروازے رہیں۔ اور کشتی میں نچلی درمیانی اور اوپری تین منزل بنانا۔

17 “میں تجھ سے جو کچھ کہہ رہا ہوں تو اسے سمجھ لے۔ میں زمین پر ایک زبردست طو فان لا نے والا ہوں۔ اور آسمان کے نیچے بسنے والے تمام جانداروں کو میں تباہ کر نے والا ہوں۔ اور زمین پر رہنے والا ہر ایک فنا ہو جائے گا۔ 18 “میں تیرے ساتھ ایک خاص قسم کا معاہدہ کروں گا۔ وہ یہ کہ تجھے اور تیری بیوی تیرے بیٹے اور انکی بیویوں کو کشتی میں جانا ہو گا۔ 19 اس کے علا وہ زمین پر رہنے والے ہر ایک جاندار کا ایک نر اور ایک مادہ کشتی میں ساتھ لینا۔ اور اپنے ساتھ انکی بھی جانوں کی حفاظت کر نا۔ 20 زمین پر رہنے والے ہر قسم کے پرندوں کا ایک جوڑا اور ہر قسم کے جانوروں کا ایک جو ڑا اور رینگنے والے جانوروں کا ایک جو ڑا تلاش کر لینا۔ زمین پر رہنے والے ہر قسم کے جانوروں کے نر اور مادہ تمہارے ساتھ رہیں گے۔ کشتی میں انہیں زندہ رکھنا۔ 21 اور کہا کہ زمین پر میسر آنے والا ہر قسم کا اناج اپنے لئے اور ان تمام حیوانات کے لئے کشتی میں فراہم کر لینا۔ ” 22 خدا کے حکم کے مطا بق نوح نے ہر کچھ ایسا ہی کیا۔

طوفان کا آغاز

پھر خدا وند نے نوح سے کہا ، “اس زمانے کے لوگوں میں توُ تنہا راست باز ہے۔ اس وجہ سے تو اپنے تمام اہل خاندان کو ساتھ لے کر کشتی میں سوار ہو جا۔ ہر قسم کے تمام پاک جانوروں میں سے سات جو ڑے یعنی سات نر و سات مادہ کو لے لے۔اور زمین پر کے دوسرے حیوانات میں سے ایک ایک جو ڑا لے لے۔ ہر قسم کے پرندوں میں سات سات جوڑے لے لے۔ بقایا تمام حیوانات کے تباہ ہو جانے کے بعد یہ جو ڑے اپنی اپنی نسل کی افزا ئش کریں گے۔ سات دن گزر نے کے بعد میں موسلا دھار بارش زمین پر بر سا نے والا ہوں۔ اور یہ بارش چالیس دن اور چالیس رات مسلسل بر سے گی۔ اور کہا کہ میں نے ان تمام جانداروں کو جنہیں میں نے اس زمین پر پیدا کیا ہے ان سب کو مٹا دوں گا۔ ” خدا وند کے دیئے گئے حکم کے مطا بق نوح نے ویسا ہی کیا۔

جب طوفان آیا تو اس وقت نوح کی عمر چھ سو برس تھی۔ پانی کے طو فان سے نجات پا نے کے لئے نوح اپنی بیوی اپنے بیٹوں اور انکی بیویوں کے ساتھ چلے گئے۔ تمام پاک حیوانات اور زمین پر بسنے والے دوسرے تمام جانور اور پرندے اور زمین پر رینگنے والے تمام جاندار ، دو دو کر کے ،ایک نر ایک مادہ آئے اور نوح کے ساتھ کشتی میں سوار ہو ئے جیسا کہ خدا نے اسے حکم دیا تھا۔ 10 سات دنوں بعد پا نی کا طوفان شروع ہوا۔ اور زمین پر بارش برسنے لگی۔

11-13 نوح کی عمر کے چھ سوویں سال کے دوسرے مہینے کے سترہویں دن زمین کے اندر سے سبھی سوتے پھوٹ پڑے جو کہ سمندر سے نیچے تھے۔ اور زمین پر موسلا دھار بارش برسنے لگی۔ ایسا معلوم ہو تا تھا کہ گویا آسمانی طو فان کا پھا ٹک کھل گیا ہے۔ اور چالیس دن اور چالیس رات مسلسل بارش برستی رہی۔ اس دن نوح اور اسکی بیوی اور اسکی نرینہ اولاد میں سم ،حام اور یافت اور انکی بیویاں سب کشتی میں سوار ہو گئے۔ تب نوح چھ سو سال کا بوڑھا تھا۔ 14 وہ لوگ اور زمین پر بسنے والے ہر قسم کے چوپائے بھی کشتی میں تھے۔ ہر قسم کے جانور اور زمین پر رینگنے والے جانور اور ہر قسم کے پرندے کشتی میں سوار تھے۔ 15 یہ سب چوپا ئے نوح کے ساتھ کشتی میں سوار تھے۔ سانس لینے والے ہر قسم کے جانور سے دودو جو ڑی آ گئے۔ 16 “خدا کے حکم کے مطا بق ہر قسم کے جانوروں کے نر اور مادہ کشتی میں سوار ہو گئے۔ تب خدا وند نے کشتی کا دروازہ بند کر دیا۔

17 پا نی کا یہ طو فان زمین پر چالیس دن تک رہا۔ پا نی چڑھتا گیا اور وہ کشتی کو اوپر اٹھا لیا اور وہ پا نی پر تیرنے لگی۔ ” 18 پا نی اور اوپر چڑھنے لگا کشتی زمین سے بہت اوپر تیر نے لگی۔ 19 پا نی کی سطح غیر معمولی بڑھنے کی وجہ سے بلند ترین پہاڑ بھی پانی سے ڈھک گئے۔ 20 پہاڑوں کے اوپر بھی پانی بڑھنے لگا۔ اونچے اونچے پہاڑوں سے بھی بیس فُٹ زیادہ اور اونچا ہو کر ان کو گھیر لیا۔

21-22 زمین پر بسنے والے سب جاندار مر گئے اور تمام مرد و عورتیں بھی مر گئیں۔ تمام پرندے، چو پائے ، جاندار اور ہر قسم کے رینگنے والے جانور بھی مر گئے۔ 23 اس طرح خدا نے زمین پر رہنے والے ہر ایک جاندار کو تباہ کر دیا اور ہر ایک انسان بھی بر باد ہو گیا۔ ہر ایک چو پا یہ اور رینگنے والا اور ہر ایک پرندہ بھی تباہ ہو گیا۔ اب جو جاندار باقی رہ گئے تھے وہ نوح اور وہ سب جو اس کے ساتھ کشتی میں سوار تھے۔ 24 اور ایک سو پچاس دنوں تک پا نی زمین کو گھیرے ہو ئے تھا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International