Add parallel Print Page Options

ایّوب کا خدا وند کو جواب دینا

42 تب ایوب نے خدا وند کو جواب دیا ، ایوب نے کہا :

“اے خدا وند ! میں جانتا ہوں کہ تو سب کچھ کر سکتا ہے۔
    تو منصوبے بنا سکتا ہے اور تیرے منصوبوں کو کوئی بھی نہیں بدل سکتا اور نہ ہی اس کو روکا جا سکتا ہے۔
اے خدا وند ! تم نے پو چھا : وہ جاہل شخص کون ہے جو بے وقوفی کی باتیں کر رہا ہے ؟
    خدا وند میں نے ان چیزوں کے بارے میں بات کی ہے جسے میں نہیں سمجھتا ہوں۔
    میں نے ان چیزوں کے بارے میں بات کی جو کہ اتنی حیرت انگیز تھی کہ میں سمجھ نہیں سکتا تھا۔

“اے خدا وند ! تو نے مجھ سے کہا ، ’اے ایوب سن اور میں بولوں گا۔
    میں تجھ سے سوال کروں گا اور تو مجھے جواب دیگا۔‘
اے خدا وند بیتے ہوئے دنوں میں میں نے تیرے بارے میں سنا تھا۔
    لیکن خود اپنی آنکھوں سے میں نے تجھے دیکھ لیا ہے۔
اسلئے اے خدا وند ، میں اپنے میں شرمندہ ہوں۔ اے خدا وند ، مجھے بہت افسوس ہے۔
    میں خاک اور راکھ میں بیٹھ کر اپنے دل و دماغ کو بدلنے کا وعدہ کرتا ہوں۔”

Read full chapter

10 ایوب نے اپنے دوستوں کے لئے دعا کی۔ اور پھر خدا وند نے ایوب کو پھر سے کامیابی دی۔ خدا نے ایوب کو اسکا دو گنا دیا جتنا اسکے پاس پہلے تھا۔ 11 ایوب کے سبھی بھا ئی اور بہنیں اور سبھی لوگ جو پہلے ایوب کو جانتے تھے اسکے گھر آئے۔ ان سبھوں نے اسکے ساتھ کھا نا کھا یا اور ایوب کو تسلی دیئے۔ اور ان ساری مصیبتوں کے بارے میں جسے خدا وند نے ایوب پر لایا تھا افسوس ظا ہر کیا۔ ہر کسی نے ایوب کو چاندی کا ٹکڑا اور سونے کی انگوٹھی دیئے۔

12 خدا وند نے ایوب پر پہلے کے بہ نسبت زیادہ برکت بخشی۔ ایوب کے پاس چودہ ہزار بھیڑ ، چھ ہزار اونٹ ، بیلوں کا ایک ہزار جوڑا اور ایک ہزار گدھیاں ہو گئیں۔ 13 ایّوب کے سات بیٹے اور تین بیٹیاں بھی ہوئیں۔ 14 ایوب نے اپنی سب سے بڑی بیٹی کا نام یمیمہ رکھا۔ دوسری بیٹی کا نام قصیعاہ رکھا اور تیسسری کا نام قرن ہپّوک رکھا۔ 15 ساری سرزمین کی عورتوں میں ایوب کی بیٹیاں سب سے زیادہ خوبصورت تھیں۔ ایوب نے اپنی بیٹیوں کو بھی اپنی میراث کا حصہ دیا۔ اس سے ہر ایک نے ٹھیک بھا ئیوں کی طرح ہی میراث کا حصہ پایا۔

16 اس کے بعد ایوب ایک سو چالیس برس تک اور زندہ رہا۔ وہ اپنے بچوں ، اپنے پوتوں اپنے پڑ پوتیوں اور پڑ پو تو ں کی بھی اولادوں کو دیکھنے کے لئے زندہ رہا۔ 17 جب ایوب کی موت ہوئی ، اس وقت وہ بہت بوڑھا تھا۔ اسے بہت اچھی اور طویل زندگی حاصل ہوئی تھی۔

Read full chapter