Add parallel Print Page Options

خدا کا ایوب سے کہنا

38 تب خدا وند نے طو فانی ہوا سے جواب دیا۔ خدا نے کہا :

“یہ کون جاہل شخص ہے جو احمقانہ باتیں کر رہا ہے ؟ ”
اے ایوب ! تیار ہو جاؤ
    اور سوالو ں کا جواب دینے کے لئے جو میں تم سے پو چھوں تیار ہو جاؤ۔

“ایّوب ! بتا تو کہاں تھا جب میں نے زمین کی بنیاد ڈا لی تھی ؟
    اگر تو اتنا سمجھدار ہے تو مجھے جواب دے۔
کیا تم کو معلوم ہے کس نے اسکی ناپ ٹھہرا ئی
    یا کس نے اس پر سوت کھینچا ؟
کیا تم جانتے ہو کہ زمین کی بنیاد کس پر رکھی گئی ہے ؟
    کیا تم جانتے ہو کہ کس نے پہلے پتھر کو اسکی جگہ پر رکھا ہے ؟
جب ایسا کیا گیا تھا تب ستارے ملکر گائے تھے
    اور سارے فرشتے خوشی سے للکارے تھے !

“ایّوب ! جب سمندر زمین کی گہرائی سے پھوٹ پڑا تھا ،
    تو کس نے اسے روکنے کے لئے دروازوں کو بند کیا تھا ؟
اس وقت میں نے بادلوں سے سمندر کو لپیٹ دیا تھا۔
    (جیسے بچہ کو چادر میں لپیٹا جاتا ہے۔)
10 سمندر کی حدیں میں نے مقرر کی تھيں۔
    اور اسے تالا لگے ہوئے پھا ٹکوں کے پیچھے رکھا تھا۔
11 میں نے سمندر سے کہا ، ’تو یہاں تک آسکتا ہے لیکن تو اس حد کو پار نہیں کر سکتا ہے۔
    تیری مغرور موجیں یہاں پر رک جائیں گی۔‘

12 “ایوب ، کیا تو کبھی اپنی زندگی میں سویرا (سورج ) کو حکم دیا کہ طلوع ہوجا
    یا دن کو کہ آغاز ہوجا ؟
13 ایوب ! کیا تو نے کبھی صبح کی روشنی کو زمین پر چھا جانے کا حکم دیا ہے
    اور شریر لوگوں کے چھپنے کی جگہ کو چھو ڑ نے کے لئے بلا یا ہے۔
14 صبح سویرے کی روشنی
    پہاڑ یوں اور وادیوں کو ظا ہر کر دیتی ہے۔
جب دن کا اجالا زمین کے اوپر پھیلتا ہے
    تو ان تمام چیزوں کی شکل و صورت کپڑوں کی سلوٹوں کی طرح ظا ہر ہوجاتی ہے۔
وہ چکنی مٹی کو مہر سے دبائی گئی جیسی
    شکل کو اختیار کرتی ہے۔
15 شریر لوگوں کو دن کی روشنی بھلی نہیں لگتی
    کیوں کہ جب یہ پھیلتی ہے تب یہ انکو برے کام کرنے سے رکنے پر مجبور کرتی ہے۔

16 “ایوب ! بتا کیا تو کبھی بھی سمندر کے منبع میں گیا ہے جہاں سے سمندر شروع ہوتا ہے ؟
    کیا تو کبھی بھی سمندر کے سطح پر چلا ہے ؟
17 ایوب ! کیا تم نے کسی بھی وقت ان پھاٹکوں کو دیکھا ہے جو موت کی دنیا کی طرف جاتی ہے ؟
    کیا تم نے کبھی پھاٹکوں کو دیکھا ہے جو تمہیں موت کے اندھیری جگہ پر لے جاتی ہے۔
18 ایوب ! کیا تو سچ مچ میں جانتا ہے کہ یہ زمین کتنی بڑی ہے ؟
    اگر تو یہ سب کچھ جانتا ہے تو تو مجھ کو بتا۔

19 “ایوب ! روشنی کہاں سے آتی ہے ؟
    اور تاریکی کہاں سے آتی ہے ؟
20 ایّوب ! کیا تم روشنی اور اندھیرے کو اسکی ابتداء کی جگہ واپس لے جا سکتے ہو ؟
    کیا تم اس جگہ کا راستہ جانتے ہو ؟
21 ایّوب ! یقیناً تم سبھی چیزیں جانتے ہو کیوں کہ تم بہت عمر رسیدہ اور عقلمند شخص ہو۔
    جب یہ چیزیں بنائی گئی تھیں تو تم زندہ تھے ؟

22 “ایوب ! کیا تو کبھی ان کو ٹھریوں میں گیا ہے
    جہاں میں برف اور اولوں کو رکھا کرتا ہوں ؟
23 میں نے برف اور اولوں کو تکلیف کے وقت استعمال کرنے کے لئے ،
    لڑائی اور جنگ کے دوران استعمال کرنے کے لئے رکھا ہے۔
24 ایّوب ! کیا تُو کبھی ایسی جگہ گیا ہے جہاں سے سورج اُگتا ہے
    اور جہاں سے مشرقی ہوا ساری زمین پر بہنے کے لئے آتی ہے ؟
25 ایوّب ! شدید بارش کے لئے آسمان میں کِس نے نہر بنا ئی ہے ؟
    اور کِس نے بجلی کے طوفان کا راستہ بنایا ہے ؟

26 ایّوب ! کس نے وہاں بھی پانی برسایا ،
    جہاں کو ئی بھی نہیں رہتا ؟
27 وہ بارش اس خالی زمین کو بہت سارا پانی مہیا کراتا ہے
    اور گھاس اُگنا شروع ہو جا تا ہے۔
28 ایّوب ! کیا بارش کا کو ئی باپ ہے ؛
    یا شبنم کے قطرے کس نے بنا ئے ؟
29 ایّوب ! برف کی ماں کون ہے ؟
    اولوں کو کس نے پیدا کیا ؟
30 پانی جب جم جا تا ہے ،چٹان کی طرح سخت ہو جا تا ہے
    اور یہاں تک کہ سمندربھی جم جا تا ہے۔

31 “ایوّب ! کیا تو ثریا کو باندھ سکتا ہے ؟
    کیا تو جبّار کے بندھن کو کھول سکتا ہے ؟
32 کیا تم کہکشاں [a] کو اس کے مقررہ وقت پر باہر لا سکتے ہو ؟
    کیا تم بھالو کو اس کے بچوں کے ساتھ باہر نکال سکتے ہو۔
33 کیا تو ان قوانین کو جانتا ہے جو آسمان پر حکمرانی کرتا ہے ؟
    کیا تو ان قوانین کو زمین پر لا گو کر سکتا ہے۔

34 “ایوّب بتا! کیا تو پکار کر بادلوں کو حکم دے سکتا ہے
    کہ وہ تمہا رے اوپر پانی بر سا ئے ؟
35 ایّوب ! کیا توبجلی کو حکم دے سکتا ہے ؟
    کیا یہ تیرے پاس آکر کہے گا ، ’ہم یہاں ہیں۔ جناب ہم کیا کر سکتے ہیں ؟ ”
    کیا یہ وہاں بھی جا ئے گا جہاں تم اسے بھیجنا چا ہو گے ؟

36 “ایّوب ! لوگو ں کو ذہین کون بناتا ہے ؟
    ان کے باطن میں حکمت کو ن رکھتا ہے ؟
37 ایّوب ! کون اتنا زیادہ دانشمند ہے جو بادلوں کو گن لے
    اور ان کو ان کے پانی کو انڈیل نے کے لئے الٹ دے ؟
38 بارش دھول کو کیچڑ بنا دیتی ہے
    اور چکنی مٹی کے ڈھیلے آپس میں مل جا تے ہیں۔

39 “ایّوب ! کیا تم شیر کا شکار کر سکتے ہو ؟
    اور کیا تم اس کے بھو کے بچو ں کو آ سودہ کر سکتے ہو ؟
40 وہ اپنی ماندو ں میں پڑے رہتے ہیں
    یا جھاڑیو ں میں گھات لگا کر اپنے شکار پر جھپٹنے کے لئے بیٹھتے ہیں۔
41 ایّوب ! پہاڑی کوّے کو خوراک کو ن دیتا ہے ؟ ان کے بچے خدا سے فریاد کر تے ہیں
    اور خوراک نہ ملنے کی وجہ سے اِدھر اُدھر جا تے ہیں۔

39 “ایّوب ! کیا تو جانتا ہے پہاڑ کی جنگلی بکری کب بچے دیتی ہے ؟
    اس طرح سے جب ہرنی بچہ دیتی ہے تو کیا تو دیکھتا ہے ؟
ایّوب ! کیا تم جانتے ہو کتنے مہینے بکری اور ہرنی اپنے بچوں کو اپنے رحموں میں رکھتی ہیں ؟
    کیا تم جانتے ہو ان کے پیدا ہو نے کا صحیح وقت کیا ہے ؟
وہ جانور لیٹ جا تے ہیں اور بچوں کو جنم دیتے ہیں۔
    تب ان کا درد ختم ہو جا تا ہے۔
ان کے بچے میدان میں مو ٹے تازے ہو تے ہیں۔ اور بڑھتے ہیں۔
    تب وہ اپنی ماؤں کو چھوڑ دیتے ہیں اور پھر کبھی بھی واپس نہیں لوٹتے ہیں۔

“ایّوب ! جنگلی گدھوں کو کون آزاد چھوڑدیتا ہے ؟
    کس نے ان کا رسّہ کھو لا اور بندھن سے نجات دی ؟
یہ میں ہو ں(خدا ) جس نے ریگستان کو جنگلی گدھوں کے حوالے اس میں رہنے کے لئے کیا۔
    میں نے جنگلی گدھوں کو نمکین زمین رہنے کی جگہ کے طور پر دی۔
جنگلی گدھا شہر کے شور و غُل پر ہنستا ہے
    اور کو ئی اسے قابو نہیں کرسکتا ہے۔
جنگلی گدھے پہاڑوں پر جہاں تہاں بھٹکتے ہیں۔
    جنگلی گدھے وہیں پر گھاس چرتے ہیں جہاں وہ کھا نے کی غذا کھو جتے ہیں۔

“ایّوب ! بتا ، کیا کو ئی جنگلی سانڈ تیری خدمت پر راضی ہو گا ؟
    کیا وہ تیری کھلیان میں رات کو رُکے گا ؟
10 ایّوب ! کیا تم جنگلی سانڈ کو
    اپنا کھیت جوتنے کے لئے رسیوں سے باندھ سکتے ہو ؟
11 جنگلی سانڈ کا فی طاقتور ہو تا ہے
    لیکن کیا تم اپنے کام کے لئے اس پر بھروسہ کر سکتے ہو ؟
12 کیا تو اپنا اناج جمع کر نے وا لے
    اور اسے اپنی کھلیان تک لے جا نے کے لئے اس پر یقین کر سکتا ہے ؟

13 “شُتر مرغ جب خوش ہو تا ہے تو وہ اپنے پنکھوں کو پھڑ پھڑا تا ہے لیکن وہ اُڑ نہیں سکتا۔
    اس کے پر اور پنکھ سارس کے جیسے نہیں ہو تے ہیں۔
14 مادہ شتر مرغ زمین پر اپنے انڈو ں کوچھوڑ دیتی ہے ،
    اور ریت سے ان کو گرمی ملتی ہے۔
15 لیکن شتر مرغ بھول جا تا ہے کہ کو ئی اس کے انڈوں پرسے چل کر انہیں کچل سکتا ہے ،
    یا کو ئی جنگلی جانور ان کو توڑسکتا ہے۔
16 شتر مرغ اپنے چھو ٹے بچوں کو چھوڑدیتی ہے۔
    وہ ان سے ایسے برتاؤ کر تی ہے جیسے وہ اس کے بچے نہیں ہیں۔
اگر اس کے بچے مر بھی جا ئیں تو بھی وہ اس کی پرواہ نہیں کرتی ہے
    کہ اس کی ساری محنت رائیگاں گئی۔
17 کیوں کہ میں نے ( خدا ) اس شتر مرغ کو حکمت نہیں دی ہے۔
    شُتر مرغ بے وقوف ہے اور میں نے ہی اسے ایسا بنا یا ہے۔
18 لیکن جب شتر مرغ دوڑنے کو تیار ہو تی ہے تب وہ گھوڑے اور اس کے سوار پر ہنستی ہے ،
    کیوں کہ وہ گھوڑے سے زیادہ تیز بھاگتی ہے۔

19 “ایّوب ! بتا کیا تونے گھوڑے کو طاقت دی ؟
    اور کیا اس کی گردن کو لہراتی ایال سے تو نے ملبس کیا ؟
20 ایّوب ! کیا تم نے گھوڑے کو ٹڈی کی طرح کو دایا ؟
    گھوڑا مُہیب آواز میں ہنہنا تا ہے اور لوگ ڈرجا تے ہیں۔
21 گھوڑا خوش ہے کہ وہ بہت طاقتور ہے اور اپنے کھُرسے وہ زمین کھودا کر تا ہے۔
    اور جنگ میں تیزی سے سر پٹ دوڑتا ہے۔
22 گھوڑے دہشت کا مذاق اُڑا تے ہیں کیوں کہ وہ اس سے بالکل ڈرا ہوا نہیں ہے ،
    گھوڑے لڑا ئی کے دوران نہیں بھاگتے ہیں۔
23 سپا ہیوں کا ترکش گھوڑے کے بغل میں ہلتا ہے۔
    اس کے بھالے اور ہتھیار دھوپ میں چمکتے ہیں۔
24 گھوڑا بہت پُر جوش ہو جا تا ہے۔ وہ زمین کے اوپر بہت تیز دوڑتا ہے۔
    جب گھوڑا بگل کی آواز سنتا ہے تو وہ اور کھڑا نہیں رہ سکتا ہے۔
25 جب جب بگل بجتی ہے وہ ہنہناتا ہے ’ ہّرے !‘
    اور لڑا ئی کو دورسے سونگھ لیتا ہے۔
    وہ فو ج کے سپہ سالا ر کے احکام اور جنگ کے دوسرے الفاظ سن لے تا ہے۔

26 “ایّوب ! کیا باز کو تم نے اپنے پنکھوں کو پھیلانا
    اور جنوب کی طرف اُڑنا سکھا یا ؟
27 کیا تم نے عقاب کو آسمان کی بلندی پر اڑنے کے لئے کہا ؟
    کیا تم نے اسے پہاڑ کی بلندی پر گھونسلہ بنانے کے لئے کہا ؟
28 عقاب چٹان پر رہا کر تا ہے
    چٹان اس کا قلعہ ہے۔
29 عقاب بلندی پر اپنے قلعہ سے اپنے شکار کو دیکھ لیتا ہے۔
    عقاب دور ہی سے اپنی خوراک پہچان لیتا ہے۔
30 عقاب لا شوں کے پاس جمع ہو جا تا ہے۔
    ان کے بچے خون چوسا کر تے ہیں۔”

40 خداوند نے ایوب سے کہا :

“ایّوب ! تو نے خدا قادر مطلق سے بحث کی۔
    تو نے برے کام کرنے کا مجھے قصوروار ٹھہرا یا۔
    لیکن کیا اب تم مانوگے کہ تم قصوروار ہو ؟ کیا تم مجھے جواب دو گے۔”

اس پر ایوب نے جواب دیتے ہوئے خدا سے کہا :

“میں اتنا اہم نہیں ہوں کہ میں بول سکتا ہوں ؟
    میں تجھے کوئی جواب نہیں دے سکتا۔ میں اپنا ہاتھ اپنے ہونٹوں پر رکھتا ہوں۔”
میں نے ایک بار بولا ، لیکن میں اب پھر سے نہیں بولوں گا۔
    میں نے دوبارہ بولا ، لیکن اب میں نہیں بولوں گا۔

تب خدا وند نے ایوب کو طوفانی ہوا سے جواب دیا خدا وند نے کہا :

“ایوب ! تیار ہو جاؤ
    اور سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو میں تم سے پو چھوں تیار ہو جا۔

“ایوب ! کیا تو سوچتا ہے کہ میرا انصاف باطل ہے ؟
    کیا تو مجھے برا کام کرنے کا قصور وار مانتا ہے تا کہ تم معصوم ظا ہر ہوگے ؟
کیا تیری آواز بجلی کی گرج کی طرح اتنی بلند گرج سکتی ہے
    جتنی کہ خدا کی آواز ؟۔
10 اگر تم خدا جیسے ہو ، تم مغرور ہو سکتے ہو ،
    اگر تم خدا جیسے ہو ، تم جلال اور تعظیم کو کپڑوں کی طرح پہن سکتے ہو۔
11 ایّوب ، اگر تم خدا جیسے ہو ، تم اپنا غصہ دکھا سکتے ہو
    اور مغرور لوگوں کو سزا دے سکتے ہو۔ ان مغرور لوگوں کو خاکسار بنا ؤ۔
12 ہاں ، ایوب ان مغرور کو دیکھ اور اسے خاکسار بنا
    اور شریروں کو جہاں وہ کھڑے ہوں کچل دے۔
13 تمام مغرور لوگوں کو دھول مٹی سے دفنا دے۔
    انکے جسموں کو ڈھانک دے اور انکو انکی قبروں میں ڈال دے۔
14 ایوب ، اگر تم یہ سبھی چیزیں خود ہی اپنی طاقت کے ساتھ کر سکتے ہو
    تو میں بھی تمہاری تعریف کروں گا۔ میں تمہارے سامنے اعتراف کروں گا کہ تم خود ہی بچا سکتے ہو۔

15 ایوب ! تم اس بھیموت [b] کو دیکھو اسے میں نے (خدا ) بنا یا ہے
    اور میں نے ہی تجھے بنا یا ہے اور وہ گائے کی طرح گھاس کھا تا ہے۔
16 بھیموت کے جسم میں بہت طاقت ہوتی ہے
    اور اسکے پیٹ کے پٹھوں میں بہت قوت ہوتی ہے۔
17 وہ اپنی دم کو دیوار کے درخت کی مانند مضبوطی سے کھڑا کر تا ہے۔
    اسکے پیر کا گوشت بہت مضبوط ہے۔
18 اسکی ہڈیاں کانسے کے موافق مضبوط ہيں۔
    اسکے پیر لوہے کے چھڑوں کی مانند ہے۔
19 بھیموت جو کہ سب سے اہم جانور ہے اسے میں نے ہی پیدا کیا۔
    مگر میں اسکو ہرا سکتا ہوں۔
20 بھیموت جو گھاس کھا تا ہے وہ پہاڑیوں پر اگتی ہے۔
    جہاں جنگلی جانور کھیلتے کودتے ہیں۔
21 وہ کنول کے پودوں کے نیچے پڑا ہوتا ہے۔
    اور خود کو دلدل کے سر کنڈے کے بیچ میں چھپا تا ہے۔
22 کنول کے پودے بھیموت کو اپنے سایہ میں چھپا تے ہیں۔
    وہ بید کے درختوں جو کہ ندی کے کنارے اگتے ہیں اسکے نیچے رہتا ہے۔
23 اگر ندی میں باڑھ آجائے تو بھی وہ نہیں بھاگتا ہے۔
    اگر یردن ندی بھی اسکے منھ پر تھپیڑے مارے تو بھی وہ ڈرتا نہیں ہے۔
24 اس کی آنکھوں کو کوئی بھی اندھا نہیں کر سکتا ہے۔
    یا اسے کوئی بھی جال میں پھانس نہیں سکتا ہے۔

41 ایّوب ! بتا ، کیا تو لبیا تھان [c] ( سمندری عفریت ) کو کسی مچھلی کے کانٹے سے پکڑ سکتا ہے ؟
    کیا تو اسکی زبان کو رسی سے باندھ سکتا ہے؟
ایوب ! کیا تو اسکی ناک میں رسی ڈال سکتا ہے ؟
    یا اسکا جبڑا ہک سے چھید سکتا ہے ؟
ایّوب ! کیا وہ آزاد ہونے کے لئے تجھ سے منت سماجت کریگا ؟
    کیا وہ تجھ سے میٹھی باتیں کرے گا ؟
کیا وہ تجھ سے معاہدہ کرے گا
    کہ تو ہمیشہ کے لئے اسے نوکر بنالے ؟
ایّوب ! کیاتو اس سے ویسے ہی کھیلے گا ، جیسے تو کسی چڑیا سے کھیلتا ہے ؟
    کیا تو اسے رسی سے باندھے گا ، جس سے تیری خادما ئیں اس سے کھیل سکیں ؟
ایّوب ، کیا مچھیرے اسے تم سے خریدنے کی کوشش کریں گے ؟
    کیا وہ لوگ ا سے ٹکڑوں میں کا ٹیں گے اور تاجرو ں کو بیچیں گے ؟
ایّوب ! کیا تو اس کی کھال میں یاسر پر بھالا بھونک سکتا ہے ؟

“ایّوب ! اگر تم اپنے ہا تھوں کو ان پر رکھو گے تو تم یہ دوبارہ کبھی اور کرنے کی کوشش نہیں کر وگے
    کیوں کہ تم ان کے حملوں کو بھول نہیں سکو گے۔
اور کیا تو سوچتا ہے کہ تو اس لبیا تھا ن کو ہرا دے گا ؟
    ٹھیک ہے تو اسے بھول جا ! کیوں کہ اس کی کو ئی امید نہیں ہے !
    تو تو بس دیکھتے ہی ڈر جا ئے گا !
10 کو ئی اتنا بہا در نہیں ہے جو اسے جگا سکے اور اسے ناراض کر سکے۔”
    اور کو ئی بھی ہمت کے ساتھ کھڑا نہیں ہو سکتا اور نہ ہی میری مخالفت کر سکتا ہے۔

11 میں (خدا ) کسی بھی شخص کے کسی بھی چیز کا قرضدار نہیں آسمان کے نیچے جو کچھ بھی ہے ،
    وہ سب کچھ میرا ہی ہے۔

12 “ایّوب ! میں (خدا ) تجھ کو لبیا تھان کے پا ؤں کے بارے میں بتاؤں گا۔
    میں اس کی بڑی طاقت اور اس کی خوبصو رت ڈیل ڈول شکل کے با رے میں بتا ؤ ں گا۔
13 کو ئی بھی شخص اس کی کھال کو بھونک نہیں سکتا۔
    اس کی کھال ایک زرہ بکتر کی مانند ہے۔
14 لبیا تھان کو کو ئی بھی شخص مُنہ کھولنے کے لئے مجبور نہیں کرسکتا ہے۔
    اس کے جبڑے کے دانت سبھی کو خوفزدہ کر تے ہیں۔
15 اس کی پیٹھ پر ڈھالو ں کی قطاریں ہو تی ہیں
    جو آپس میں ایک دوسرے سے مضبوطی سے جڑے ہو تے ہیں۔
16 یہ ڈھالیں ایک دوسرے سے جُٹی ہو ئی ہو تی ہیں
    کہ ان کے درمیان ہوا بھی نہیں آسکتی۔
17 وہ اتنے مضبوط طریقے سے ایک ساتھ جُڑے ہو ئے ہیں
    کہ کو ئی بھی انہیں کھینچ کر الگ نہیں کر سکتا ہے۔
18 (لبیا تھان ) جب چھینکتا ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے بجلی چمک رہی ہو۔
    اس کی آنکھیں ایسی چمکتی ہیں جیسے صبح کی روشنی۔
19 اس کے منھ سے جلتی ہو ئی مشعلیں نکلتی ہیں۔
    اور اس سے آ گ کی چنگاریاں باہر ہو تی ہیں۔
20 لبیا تھان کے نتھنوں سے دُھواں ایسا نکلتا ہے
    جیسے اُبلتی ہو ئی ہانڈی کے نیچے جلتے ہو ئے گھاس پھوس۔
21 جب کبھی یہ سانس لیتے ہیں تو اس کے سانس سے کو ئلے بھی سُلگ اٹھتے ہیں
    اور اس کے منہ سے شعلہ با ہر پھوٹ پڑتا ہے۔
22 لبیا تھان کی طاقت اس کی گردن میں رہتی ہے ،
    اور لوگ اس سے ڈر کر دور بھاگ جایا کر تے ہیں۔
23 اس کے جسم پر کہیں بھی ملائم جگہ نہیں ہے
    اور یہ لو ہے کی مانند سخت ہیں۔
24 اس کا دِل چٹان کی طرح ہے ، اس کو خوف نہیں ہے۔
    یہ چکی کے نیچے کے پاٹ کی طرح سخت ہے۔
25 جب وہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو زبردست لوگ ڈر جاتے ہیں ،
    جب لبیا تھان اپنی دم گھماتا ہے تو وہ لوگ بھاگ جاتے ہیں۔
26 جب بھالے تلوار اور تیروں کا اس پر وار ہوتا ہے تو وہ اچھل جاتا ہے۔
    یہ سب ہتھیار اسے بالکل ہی نقصان نہیں پہنچا تا ہے !
27 وہ لوہے کو پیال کی طرح
    اور پیتل کو گلی ہوئی لکڑی کی طرح توڑدیتا ہے۔
28 تیر اس کو نہیں بھگا پاتے ہیں۔
    اس پر چٹان تنکے کی طرح چھٹک جاتا ہے۔
29 لاٹھیاں جب ان پر پڑتی ہیں تو وہ اسے تنکے کی طرح محسوس کرتا ہے
    وہ برچھی کے چلنے پر ہنستا ہے۔
30 لبیا تھان کی پیٹ کی کھال ٹوٹے ہوئے برتن کے تیز ٹکڑوں کی مانند ہوتی ہے۔
    جو وہ چلتا ہے تو وہ کیچڑ پر کھلیان کے تختوں کی مانند لکیر چھو ڑتا ہے۔
31 لبیا تھان پانی کو ابلتی ہوئی ہانڈی کی طرح گھونٹتا ہے
    اور وہ سمندر میں ہانڈی میں ابلتا ہوا تیل کے جیسا بلبلا پیدا کر تا ہے۔
32 جب لبیا تھان سمندر میں تیر تا ہے تو وہ اپنے پیچھے راستہ چھو ڑ جاتا ہے۔
    وہ پانی کو گھونٹتا ہے اور اپنے پیچھے سفید جھاگ کا راستہ چھو ڑتا چلا جاتا ہے۔
33 لبیا تھان کی مانند کوئی اور جانور زمین پر نہیں ہے۔
    وہ ایسا جانور ہے جسے بے خوف بنا یا گیا
34 لبیا تھا ن (سمندری دیو) نے سب سے مغرور جانوروں کی طرف حقارت کی نظر سے دیکھا۔
    وہ سبھی جنگلی جانوروں پر بادشاہ ہے اور میں خدا وند نے لبیا تھان کو بنا یا !”

Footnotes

  1. ایّوب 38:32 کہکشاں رات کے آسمان کے تاروں کا جھر مٹ۔ اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ منطقتہ البروج کے بارہ کہکشاں۔ وہ آسمان سے گزرتے ہوئے معلوم پڑتے ہیں اس لئے ہر ایک مہینے میں کہکشاؤں میں سے ایک کہکشاں آسمان کے کسی خاص حصہ میں ہوتے ہیں۔
  2. ایّوب 40:15 بھیموت اس جانور کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جا سکتا ہے یہ شاید ہپّو پوٹیمس (دریائی گھوڑا) یا ہاتھی ہو سکتا ہے۔
  3. ایّوب 41:1 لبيا تھاناس جانور کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جا سکتا ہے یہ شاید مگر مچھ یا سمندر کا کوئی عفریت ہو سکتا ہے۔

The Lord Speaks

38 Then the Lord spoke to Job(A) out of the storm.(B) He said:

“Who is this that obscures my plans(C)
    with words without knowledge?(D)
Brace yourself like a man;
    I will question you,
    and you shall answer me.(E)

“Where were you when I laid the earth’s foundation?(F)
    Tell me, if you understand.(G)
Who marked off its dimensions?(H) Surely you know!
    Who stretched a measuring line(I) across it?
On what were its footings set,(J)
    or who laid its cornerstone(K)
while the morning stars(L) sang together(M)
    and all the angels[a](N) shouted for joy?(O)

“Who shut up the sea behind doors(P)
    when it burst forth from the womb,(Q)
when I made the clouds its garment
    and wrapped it in thick darkness,(R)
10 when I fixed limits for it(S)
    and set its doors and bars in place,(T)
11 when I said, ‘This far you may come and no farther;(U)
    here is where your proud waves halt’?(V)

12 “Have you ever given orders to the morning,(W)
    or shown the dawn its place,(X)
13 that it might take the earth by the edges
    and shake the wicked(Y) out of it?(Z)
14 The earth takes shape like clay under a seal;(AA)
    its features stand out like those of a garment.
15 The wicked are denied their light,(AB)
    and their upraised arm is broken.(AC)

16 “Have you journeyed to the springs of the sea
    or walked in the recesses of the deep?(AD)
17 Have the gates of death(AE) been shown to you?
    Have you seen the gates of the deepest darkness?(AF)
18 Have you comprehended the vast expanses of the earth?(AG)
    Tell me, if you know all this.(AH)

19 “What is the way to the abode of light?
    And where does darkness reside?(AI)
20 Can you take them to their places?
    Do you know the paths(AJ) to their dwellings?
21 Surely you know, for you were already born!(AK)
    You have lived so many years!

22 “Have you entered the storehouses of the snow(AL)
    or seen the storehouses(AM) of the hail,(AN)
23 which I reserve for times of trouble,(AO)
    for days of war and battle?(AP)
24 What is the way to the place where the lightning is dispersed,(AQ)
    or the place where the east winds(AR) are scattered over the earth?(AS)
25 Who cuts a channel for the torrents of rain,
    and a path for the thunderstorm,(AT)
26 to water(AU) a land where no one lives,
    an uninhabited desert,(AV)
27 to satisfy a desolate wasteland
    and make it sprout with grass?(AW)
28 Does the rain have a father?(AX)
    Who fathers the drops of dew?
29 From whose womb comes the ice?
    Who gives birth to the frost from the heavens(AY)
30 when the waters become hard as stone,
    when the surface of the deep is frozen?(AZ)

31 “Can you bind the chains[b] of the Pleiades?
    Can you loosen Orion’s belt?(BA)
32 Can you bring forth the constellations(BB) in their seasons[c]
    or lead out the Bear[d] with its cubs?(BC)
33 Do you know the laws(BD) of the heavens?(BE)
    Can you set up God’s[e] dominion over the earth?

34 “Can you raise your voice to the clouds
    and cover yourself with a flood of water?(BF)
35 Do you send the lightning bolts on their way?(BG)
    Do they report to you, ‘Here we are’?
36 Who gives the ibis wisdom[f](BH)
    or gives the rooster understanding?[g](BI)
37 Who has the wisdom to count the clouds?
    Who can tip over the water jars(BJ) of the heavens(BK)
38 when the dust becomes hard(BL)
    and the clods of earth stick together?(BM)

39 “Do you hunt the prey for the lioness
    and satisfy the hunger of the lions(BN)
40 when they crouch in their dens(BO)
    or lie in wait in a thicket?(BP)
41 Who provides food(BQ) for the raven(BR)
    when its young cry out to God
    and wander about for lack of food?(BS)

39 “Do you know when the mountain goats(BT) give birth?
    Do you watch when the doe bears her fawn?(BU)
Do you count the months till they bear?
    Do you know the time they give birth?(BV)
They crouch down and bring forth their young;
    their labor pains are ended.
Their young thrive and grow strong in the wilds;
    they leave and do not return.

“Who let the wild donkey(BW) go free?
    Who untied its ropes?
I gave it the wasteland(BX) as its home,
    the salt flats(BY) as its habitat.(BZ)
It laughs(CA) at the commotion in the town;
    it does not hear a driver’s shout.(CB)
It ranges the hills(CC) for its pasture
    and searches for any green thing.

“Will the wild ox(CD) consent to serve you?(CE)
    Will it stay by your manger(CF) at night?
10 Can you hold it to the furrow with a harness?(CG)
    Will it till the valleys behind you?
11 Will you rely on it for its great strength?(CH)
    Will you leave your heavy work to it?
12 Can you trust it to haul in your grain
    and bring it to your threshing floor?

13 “The wings of the ostrich flap joyfully,
    though they cannot compare
    with the wings and feathers of the stork.(CI)
14 She lays her eggs on the ground
    and lets them warm in the sand,
15 unmindful that a foot may crush them,
    that some wild animal may trample them.(CJ)
16 She treats her young harshly,(CK) as if they were not hers;
    she cares not that her labor was in vain,
17 for God did not endow her with wisdom
    or give her a share of good sense.(CL)
18 Yet when she spreads her feathers to run,
    she laughs(CM) at horse and rider.

19 “Do you give the horse its strength(CN)
    or clothe its neck with a flowing mane?
20 Do you make it leap like a locust,(CO)
    striking terror(CP) with its proud snorting?(CQ)
21 It paws fiercely, rejoicing in its strength,(CR)
    and charges into the fray.(CS)
22 It laughs(CT) at fear, afraid of nothing;
    it does not shy away from the sword.
23 The quiver(CU) rattles against its side,
    along with the flashing spear(CV) and lance.
24 In frenzied excitement it eats up the ground;
    it cannot stand still when the trumpet sounds.(CW)
25 At the blast of the trumpet(CX) it snorts, ‘Aha!’
    It catches the scent of battle from afar,
    the shout of commanders and the battle cry.(CY)

26 “Does the hawk take flight by your wisdom
    and spread its wings toward the south?(CZ)
27 Does the eagle soar at your command
    and build its nest on high?(DA)
28 It dwells on a cliff and stays there at night;
    a rocky crag(DB) is its stronghold.
29 From there it looks for food;(DC)
    its eyes detect it from afar.
30 Its young ones feast on blood,
    and where the slain are, there it is.”(DD)

40 The Lord said to Job:(DE)

“Will the one who contends with the Almighty(DF) correct him?(DG)
    Let him who accuses God answer him!”(DH)

Then Job answered the Lord:

“I am unworthy(DI)—how can I reply to you?
    I put my hand over my mouth.(DJ)
I spoke once, but I have no answer(DK)
    twice, but I will say no more.”(DL)

Then the Lord spoke to Job out of the storm:(DM)

“Brace yourself like a man;
    I will question you,
    and you shall answer me.(DN)

“Would you discredit my justice?(DO)
    Would you condemn me to justify yourself?(DP)
Do you have an arm like God’s,(DQ)
    and can your voice(DR) thunder like his?(DS)
10 Then adorn yourself with glory and splendor,
    and clothe yourself in honor and majesty.(DT)
11 Unleash the fury of your wrath,(DU)
    look at all who are proud and bring them low,(DV)
12 look at all who are proud(DW) and humble them,(DX)
    crush(DY) the wicked where they stand.
13 Bury them all in the dust together;(DZ)
    shroud their faces in the grave.(EA)
14 Then I myself will admit to you
    that your own right hand can save you.(EB)

15 “Look at Behemoth,
    which I made(EC) along with you
    and which feeds on grass like an ox.(ED)
16 What strength(EE) it has in its loins,
    what power in the muscles of its belly!(EF)
17 Its tail sways like a cedar;
    the sinews of its thighs are close-knit.(EG)
18 Its bones are tubes of bronze,
    its limbs(EH) like rods of iron.(EI)
19 It ranks first among the works of God,(EJ)
    yet its Maker(EK) can approach it with his sword.(EL)
20 The hills bring it their produce,(EM)
    and all the wild animals play(EN) nearby.(EO)
21 Under the lotus plants it lies,
    hidden among the reeds(EP) in the marsh.(EQ)
22 The lotuses conceal it in their shadow;
    the poplars by the stream(ER) surround it.
23 A raging river(ES) does not alarm it;
    it is secure, though the Jordan(ET) should surge against its mouth.
24 Can anyone capture it by the eyes,
    or trap it and pierce its nose?(EU)

41 [h]“Can you pull in Leviathan(EV) with a fishhook(EW)
    or tie down its tongue with a rope?
Can you put a cord through its nose(EX)
    or pierce its jaw with a hook?(EY)
Will it keep begging you for mercy?(EZ)
    Will it speak to you with gentle words?
Will it make an agreement with you
    for you to take it as your slave for life?(FA)
Can you make a pet of it like a bird
    or put it on a leash for the young women in your house?
Will traders barter for it?
    Will they divide it up among the merchants?
Can you fill its hide with harpoons
    or its head with fishing spears?(FB)
If you lay a hand on it,
    you will remember the struggle and never do it again!(FC)
Any hope of subduing it is false;
    the mere sight of it is overpowering.(FD)
10 No one is fierce enough to rouse it.(FE)
    Who then is able to stand against me?(FF)
11 Who has a claim against me that I must pay?(FG)
    Everything under heaven belongs to me.(FH)

12 “I will not fail to speak of Leviathan’s limbs,(FI)
    its strength(FJ) and its graceful form.
13 Who can strip off its outer coat?
    Who can penetrate its double coat of armor[i]?(FK)
14 Who dares open the doors of its mouth,(FL)
    ringed about with fearsome teeth?
15 Its back has[j] rows of shields
    tightly sealed together;(FM)
16 each is so close to the next
    that no air can pass between.
17 They are joined fast to one another;
    they cling together and cannot be parted.
18 Its snorting throws out flashes of light;
    its eyes are like the rays of dawn.(FN)
19 Flames(FO) stream from its mouth;
    sparks of fire shoot out.
20 Smoke pours from its nostrils(FP)
    as from a boiling pot over burning reeds.
21 Its breath(FQ) sets coals ablaze,
    and flames dart from its mouth.(FR)
22 Strength(FS) resides in its neck;
    dismay goes before it.
23 The folds of its flesh are tightly joined;
    they are firm and immovable.
24 Its chest is hard as rock,
    hard as a lower millstone.(FT)
25 When it rises up, the mighty are terrified;(FU)
    they retreat before its thrashing.(FV)
26 The sword that reaches it has no effect,
    nor does the spear or the dart or the javelin.(FW)
27 Iron it treats like straw(FX)
    and bronze like rotten wood.
28 Arrows do not make it flee;(FY)
    slingstones are like chaff to it.
29 A club seems to it but a piece of straw;(FZ)
    it laughs(GA) at the rattling of the lance.
30 Its undersides are jagged potsherds,
    leaving a trail in the mud like a threshing sledge.(GB)
31 It makes the depths churn like a boiling caldron(GC)
    and stirs up the sea like a pot of ointment.(GD)
32 It leaves a glistening wake behind it;
    one would think the deep had white hair.
33 Nothing on earth is its equal(GE)
    a creature without fear.
34 It looks down on all that are haughty;(GF)
    it is king over all that are proud.(GG)

Footnotes

  1. Job 38:7 Hebrew the sons of God
  2. Job 38:31 Septuagint; Hebrew beauty
  3. Job 38:32 Or the morning star in its season
  4. Job 38:32 Or out Leo
  5. Job 38:33 Or their
  6. Job 38:36 That is, wisdom about the flooding of the Nile
  7. Job 38:36 That is, understanding of when to crow; the meaning of the Hebrew for this verse is uncertain.
  8. Job 41:1 In Hebrew texts 41:1-8 is numbered 40:25-32, and 41:9-34 is numbered 41:1-26.
  9. Job 41:13 Septuagint; Hebrew double bridle
  10. Job 41:15 Or Its pride is its