Add parallel Print Page Options

19 تب لوگوں نے موسیٰ سے کہا، “اگر تم ہم لوگوں سے کچھ کہنا چاہو تو ہم لوگ سنیں گے۔ لیکن خدا کو ہم لوگوں سے بات نہ کر نے دو اگر یہ ہو گا تو ہم لوگ مر جائیں گے۔”

20 تب موسیٰ نے لوگوں سے کہا، “ڈرو مت۔ خدا وند تمہیں جانچ رہا ہے۔ یہ جاننے کے لئے کہ تمہیں اس کا خوف ہے یا نہیں تا کہ تم گناہ نہیں کرو گے۔”

21 تب لوگ اس وقت اٹھ کر پہاڑ سے دور چلے آئے۔ جب کہ موسیٰ اس گہرے بادل میں گئے جہاں خدا تھا۔ 22 تب خدا وند نے موسیٰ سے اسرائیلیوں کو بتانے کے لئے یہ باتیں کہیں : تم لوگوں نے دیکھا کہ میں نے تم سے آسمان سے باتیں کیں۔ 23 اس لئے تم لوگ میرے خلاف سونے یا چاندی کی مورتیاں نہ بنانا تمہیں ان جھو ٹے خدا ؤں کی مورتیاں کبھی نہیں بنانی چاہئے۔

24 “میرے لئے ایک خاص قربان گاہ بناؤ۔ اس قربان گاہ کو بنانے کے لئے مٹی کا استعمال کرو۔ تم جلانے کے نذرانہ کو ، اپنے ہمدردی کے نذرانہ کو ، بھیڑوں کو اور اپنے بیلوں کو ہر اس جگہ پر جہاں میں چاہتا ہوں کہ میرا نام یاد کیا جائے قربانی کر سکتے ہو۔ تب میں آؤنگا اور تمہیں خیر و برکت دونگا۔ 25 اگر تم لوگ قربان گاہ بنانے کے لئے چٹانوں کو استعمال کرو تو تم لوگ ان چٹانوں کا استعمال نہ کرو جنہیں تم لوگوں نے اپنے لوہے کے اوزاروں سے چکنا کیا ہو۔ اگر تم لوگ چٹانوں پر کسی لوہے کے اوزاروں کا استعمال کئے ہو تو میں قربان گاہ کو قبول نہیں کروں گا۔ 26 تم لوگ قربان گاہ تک پہنچنے والی سیڑھیاں بھی نہ بنانا اگر سیڑھیاں ہوں گی تو لوگ اوپر قربان گاہ کو دیکھیں گے تو وہ تمہارے لباس کے اندر نیچے سے دیکھ لیں گے۔”

دوسری شریعت اور احکام

21 “یہ سارے اُصول ہیں جسے تم لوگوں کو ضرور بتاؤ گے :

“اگر تم ایک عبرانی غلام خرید تے ہو ، تو اسے تمہاری خدمت صرف چھ سال کر نی ہو گی۔ چھ سال بعد وہ غلام آزاد ہو جائے گا۔ اور تمکو یعنی مالک کو غلام کی آزادی کے لئے کچھ نہیں دیا جائے گا۔ تمہارا غلام ہو نے کے پہلے اگر اس کی شادی نہیں ہو ئی ہو تو وہ بیوی کے بغیر ہی آزاد ہو کر چلا جائے گا۔ لیکن اگر غلام ہو نے کے وقت وہ آدمی شادی شدہ ہو گا تو آزاد ہو نے کے وقت وہ اپنی بیوی کو اپنے ساتھ لے جائے گا۔ اگر غلام شادی شدہ نہ ہو تو آقا اس کے لئے بیوی لا سکتا ہے۔ اگر وہ بیوی آقا کے لئے بیٹا یا بیٹی کو جنم دیتی ہے تو وہ عورت اور اسکے بچّے آقا کے ہو جائیں گے۔ جب غلام کے کام کی مدت پو ری ہو جائے گی تب غلام کو آزاد کر دیا جائے گا۔

“لیکن اگر غلام کہتا ہے ، ’ میں آقا سے محبت کر تا ہوں ، میں اپنی بیوی بچّوں سے محبت کر تا ہوں ، میں آزاد نہیں ہونگا۔ اگر ایسا ہو تو غلام کا آقا اسے خدا کے سامنے لا ئیگا۔ غلام کا آقا اسے دروازے تک یا اسکی چوکھٹ تک لے جائے گا اور غلام کا آقا ایک تیز اوزار سے غلام کے کان میں ایک سوراخ کرے گا۔ تب غلام اس آقا کی خدمت زندگی بھر کریگا۔

ہوسکتا ہے کو ئی بھی آدمی اپنی بیٹی کو باندی کی طرح فروخت کر نے کے لئے فیصلہ کرے۔ اگر ایسا ہو تو اسے آزاد کر نے کے لئے وہی اصول نہیں ہیں جو مرد غلام کے آزاد کر نے کے لئے ہیں۔ اگر آقا اس عورت سے جسے اس نے پسند کیا ہے خوش نہیں ہے تو وہ اس کے باپ کو واپس بیچ سکتا ہے۔ آقا کو اسے غیر ملکیوں کے پاس بیچنے کا اختیار نہیں ہے۔ کیوں کہ یہ اس کے ساتھ نا انصافی ہے۔ اگر باندی کا آقا اس باندی سے اپنے بیٹے کی شادی کر نے کا وعدہ کرے تو اس سے باندی جیسا سلوک نہیں کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ بیٹی جیسا سلوک کرنا ہو گا۔

10 “اگر باندی کا آقا کسی دوسری عورت سے بھی شادی کرے تو اُسے چاہئے کہ وہ پہلی بیوی کو کھا نا یا لباس کم نہ دے اور اُسے چاہئے کہ ان چیزوں کو مسلسل دیتا رہے جنہیں حاصل کر نے کا اُسے اختیار شادی سے ملا ہے۔ 11 اس آدمی کو یہ تین چیزیں اُس کے لئے کرنی چاہئے۔اگر وہ انہیں نہیں کر تا تو عورت آزاد کردی جائیگی۔اور اسے کچھ ادا کر نے کی ضرورت نہیں پڑیگی۔ 12 ” اگر کو ئی آدمی کسی کو ضرر پہونچائے اور اُسے مار ڈالے تو اس آدی کو بھی مار دیا جائے۔ 13 لیکن اگر کو ئی شخص کسی کو بغیر کسی ارادہ کے مارتا ہے اور وہ مر جاتا ہے تو یہ سمجھا جائیگا کہ یہ خدا کی مرضی سے ہوا ہے۔اس لئے اسے اسی خاص محفوظ جگہ میں بھاگ جانا چاہئے جسے کہ میں نے مقّرر کیا ہے۔ 14 لیکن کو ئی آدمی اگر کسی آدمی کو غصّہ یا نفرت کے سبب اسے مار ڈا لے تو اس قاتل کو میری قربان گاہ سے دور لے جاؤ اور اُسے موت کی سزا دو۔

15 “کو ئی آدمی جو اپنے ماں باپ کو ضرر پہونچا ئے تو اسے ضرور مار دیا جائے۔

16 “اگر کو ئی آدمی کسی کوغلام کی طرح بیچنے یا اپنا غلام بنانے کے لئے چُرائے تو اُسے ضرور مار دیا جائے۔

۱۷ “ کوئی آدمی جو اپنے ماں باپ کو بد دعا دے تو اسے ضرور مار دیا جائے۔ 18 “جب دو آدمی بحث کر تے ہوں تو ہوسکتا ہے کہ ان میں سے ایک آدمی دوسرے کو پتھّر یا گھو نسہ مارے تو اگر وہ شخص جو گھا ئل ہو گیا ہے نہیں مر تا ہے تو اس آدمی کو نہیں مارنا چاہئے جو اسے چوٹ پہنچا یا ہے۔ 19 اگر چوٹ کھا ئے ہو ئے آدمی کو کچھ عرصے کے لئے بستر پر رہنا پڑے اور وہ چلنے کے لئے لا ٹھی کا استعمال کرے تو چوٹ پہنچا نے والے آدمی کو اس کے بر باد ہو ئے وقت کے لئے ہر جانہ دینا چاہئے۔ اور وہ آدمی اسکے علاج کا بھی خرچ اس وقت تک ضرور ادا کرے جب تک کہ وہ پوری طرح سے صحت یاب نہ ہو جائے۔

20 “کبھی کبھی لوگ اپنے غلام اور باندیوں کو پیٹتے ہیں اگر پٹا ئی کے بعد غلام مر جائے تو قاتل کو ضرور سزا دی جائے۔ 21 لیکن غلام اگر نہیں مرتا اور کچھ دنوں بعد وہ صحت مند ہو تو اس آدمی کو سزا نہیں دی جائے گی۔ کیوں ؟ کیوں کہ غلام کے آقا نے غلام کے لئے رقم ادا کی ہے اور غلام اُس کا ہے۔

22 ہو سکتا ہے کہ دو آدمی آپس میں لڑیں اور ہو سکتا ہے کہ کسی حاملہ عورت کو چوٹ پہنچائے اور اسے اسقاط حمل ہو جائے لیکن ماں کو کوئی نقصان نہ پہنچے تو چوٹ پہنچا نے والا آدمی اسے ضرور جر مانہ ادا کرے۔ اس عورت کا شوہر یہ طے کریگا کہ وہ آدمی کتنا جرمانہ دیگا۔ منصف اس آدمی کو طے کر نے میں مدد کرے گا کہ جر مانہ کتنا ہو گا۔ 23 لیکن اگر عورت یا بچّہ بُری طرح زخمی ہوا تو وہ آدمی جس نے اسے چوٹ پہنچا ئی ہے سزا پائے گا۔ تم ایک زندگی کے بدلے دوسری زندگی ضرور لو۔ 24 تم آنکھ کے بدلے آنکھ ، دانت کے بدلے دانت ، ہاتھ کے بدلے ہاتھ ، پیر کے بدلے پیر۔ 25 جلانے کے بدلے جلانا ، کھرچنے کے بدلے کھرچنا اور زخم کے بدلے زخم۔

26 اگر کو ئی آدمی کسی غلام کی آنکھ پر ما رے اور غلام اس آنکھ سے اندھا ہو جائے تو اس غلام کو ہر جانے کے طور پر آزاد کر دیا جائے۔ یہ قانون مرد اور عورت دونوں غلام کے لئے لاگو ہو گا۔ 27 اگر غلام کا آقا غلام کے منھ پر مارے اور غلام کا کو ئی دانت ٹوٹ جائے تو غلام کو آزاد کر دیا جائے گا۔ غلام کا دانت اس کی آزادی کی قیمت ہے۔ یہ غلام اور آقا دونوں کے لئے برابر ہے۔

28 “اگر کسی آدمی کا کو ئی بیل کسی مرد یا عورت کو مارتا ہے اور وہ شخص مر جاتا ہے تو پتھّر پھینک کر اس بیل کو مار ڈا لو۔ تمہیں اس بیل کا گوشت نہیں کھا نا چاہئے لیکن بیل کا مالک قصور وار نہیں ہے۔ 29 “لیکن اگر بیل نے پہلے لوگوں کو ضرر پہنچا یا ہے اور مالک کو انتباہ دیا گیا ہے تو وہ مالک قصور وار ہے۔ کیوں کہ اس نے بیل کو نہیں باندھا یا بند نہیں رکھا۔ اگر بیل آزاد چھو ڑا گیا ہے اور کسی کو وہ مار دیا تو مالک قصور وار ہے۔ تم پتھّروں سے بیل کو مار ڈا لو اور اس کے مالک کو بھی موت کے گھاٹ اُتار دو۔ 30 لیکن مر نے والے کا خاندان رقم لے سکتا ہے ، اگر وہ رقم قبول کرے تب وہ آدمی جو مالک ہے اس کو مارنا نہیں چاہئے۔ لیکن اس کو اتنی رقم دینا چاہئے جو منصف مقّرر کرے۔

31 “یہی قانون اس وقت بھی لا گو ہو گا جب بیل کسی آدمی کے بیٹے یا بیٹی کو مارتا ہے۔ 32 لیکن اگر کو ئی بیل غلام کو مار دے تو بیل کا مالک غلام کے مالک کو ہر جانے کے طور پر چاندی کے تیس سکّے دے اور بیل کو بھی پتھّروں سے مار ڈا لا جائے۔ یہ قانون مرد اور عورت دونوں غلام کے لئے لاگو ہوگا۔

33 “کو ئی آدمی کو ئی گڑھا یا کنواں کھو دے اور اسے نہیں ڈھا نکے اگر کسی آدمی کا جانور آئے اور اس میں گر جائے تو گڑھے کا مالک قصور وار ہے۔ 34 گڑھے کا مالک جانور کے لئے ہر جانہ ادا کرے گا۔ لیکن ہر جانہ ادا کر نے کے بعد مرا ہوا جانور اسکا ہو جائیگا۔

35 “اگر کسی کا بیل کسی دوسرے آدمی کے بیل کو مار ڈا لے تو وہ دونوں اس زندہ بیل کو بیچ دیں۔ دونوں آدمی بیچنے سے ملنے والی رقم کا آدھا آدھا اور مردہ بیل کا آدھا آدھا حصّہ لے لیں۔ 36 لیکن اگر بیل کو سینگ مارنے کی عادت تھی تو اس بیل کے مالک اپنے بیل کا جوابدہ ہو گا۔ اگر وہ بیل دوسرے بیل کو مار ڈالتا ہے تو اس بیل کا مالک قصور وار ہے کیو نکہ اس نے اس بیل کو آزاد چھو ڑا۔ اسے ہر جانے کے طور پر مرے ہو ئے بیل کے مالک کو نیا بیل دینا ہو گا۔ اور مرا ہوا بیل اس کا ہو جا ئے گا۔

22 “جو آدمی کسی بیل یا بھیڑ کو چُراتا ہے اُسے تم کس طرح سزادو گے ؟ اگر وہ آدمی جانور کو مارڈا لے یا بیچ دے تو وہ اسے وا پس نہیں کر سکتا۔ اس لئے وہ چُرائے ہو ئے بیل کے بد لے پانچ بیل دے۔ یا چُرائی گئی بھیڑ کے بدلے چار بھیڑ دے۔ وہ چوری کے لئے کچھ رقم بھی دا کرے 2-4 لیکن اُس کے پاس اُس کا اپنا کچھ بھی نہیں ہے تو چوری کے لئے غلام کے طور پر اسے بیچا جا ئے گا۔ لیکن اگر اس کے پاس چوری کا جانور پا یا جا ئے تو وہ آدمی جانور کے مالک کو ہر ایک چرائے گئے جانور کے بد لے دو جانور دے گا۔ اُس بات کی کو ئی تخصیص نہیں کہ وہ جانور بیل تھا یا گدھا یا بھیڑ۔” “

اگر کو ئی چور رات کو گھر میں نقب ( سیندھ) لگانے کے وقت ما را جا ئے تو اسے مارنے کا قصوروار کو ئی نہیں ہو گا۔

“اگر کو ئی آدمی اپنے کھیت یا انگور کے باغ میں اپنی مویشیوں کو چرنے دے اور اگر وہ مویشی دوسرے کے کھیت یا انگور کے باغ میں چلی جا ئے اور اسے بر باد کر دیں تو اس شخص کو جس نے اپنی مویشی کو چھوڑ دیا اپنی بہترین فصل سے اس کے نقصان کا ہر جانہ ادا کر نا ہو گا۔

“اگر کو ئی شخص آ گ جلا تا ہے اور آ گ خاردار جھاڑیوں میں پھیل جا تی ہے اور یہ آ گ پڑوسی کی فصل کو یا اناج کو یا پودے دار کھیت کو ہی برباد کر دیتی ہے تو وہ شخص جو آ گ لگا تا ہے اسے جلی ہو ئی چیزوں کے لئے ہر جا نہ ادا کر نا ہو گا۔

“کو ئی آدمی اپنے پڑوسی سے اُس کے گھر میں کُچھ دولت یا کچھ دوسری چیزیں رکھنے کو کہے اگر وہ دولت یا وہ چیزیں پڑوسی کے گھر سے چوری ہو جا ئیں تو تم کیا کرو گے ؟” تمہیں چور کا پتہ لگانے کی کو شش کر نی ہو گی۔ اگر تم نے چور کو پکڑ لیا تو وہ چیزوں کی قیمت کا دو گنا دے گا۔ لیکن اگر تم چور کا پتہ نہ لگا سکے تب گھر کامالک منصفوں کے سامنے ضرور حاضر ہو اور یہ کہتے ہو ئے حلف لے کہ اس نے اپنے پڑوسی کی چیزوں کو نہیں لیا ہے۔

“اگر وہ آدمی کسی کھو ئے ہو ئے بیل یا گا ئے یا بھیڑ یا لباس یا کسی دوسری کھو ئی ہو ئی چیز کے متعلق متفق نہ ہو ں تو تم کیا کرو گے ؟ ایک آدمی کہتا ہے ، ’ یہ میری ہے‘ اور دُوسرا کہتا ہے ’ نہیں، یہ میری ہے۔‘ دونوں آدمی خدا کے سامنے جا ئیں۔ خدا طے کرے گا کہ قصووار کون ہے۔ جس آدمی کو خدا قصوروار پا ئے گا وہ اُ س چیز کی قیمت سے دو گنا ادا کرے۔

10 “کو ئی اپنے پڑوسی سے کچھ وقت کے لئے اپنے جانور کی دیکھ بھا ل کے لئے کہے یہ جانور بیل ،بھیڑ ، گدھا یا کو ئی دوسرا جانور ہو اور اگر وہ جانور مر جا ئے اسے چوٹ آجا ئے۔ یا کو ئی اسے اس وقت ہانک لے جا ئے جب کو ئی دیکھ نہ رہا ہو تو تم کیا کرو گے ؟” 11 وہ پڑوسی وضاحت کرے کہ اُس نے جانور کو نہیں چُرایا ہے اگر یہ سچ ہے تو پڑوسی خداوند کی قسم لے کہ اُس نے اُسے نہیں چُرا یا ہے۔ جانور کا مالک اس قسم کو ضرور قبول کرے۔ مالک کے جانور کے لئے پڑوسی کو ہرجانہ اد ا نہیں کر نا ہو گا۔ 12 لیکن اگر پڑوسی نے جانور کو چرایا ہے تو وہ مالک کے جانور کے لئے ہر جانہ ضرور ادا کرے۔ 13 اگر جنگلی جانوروں نے جانور کو ما را ہے تو ثبوت کے لئے پڑوسی اُس کے جسم کو لا ئے پڑوسی مارے گئے جانور کے لئے مالک کو ہرجانہ ادا نہیں کریگا۔

14 “اگر کو ئی آدمی اپنے پڑوسی سے کسی جانور کو مانگ کر لے جا ئے اور اگر اُس جانور کو چوٹ پہنچے یا وہ مر جا ئے اور اس کا مالک یقیناً وہا ں نہ تھا تو مانگ کر لے جانے وا لا اُس جانور کے لئے ہر جانہ ادا کرے۔ 15 لیکن اگر مالک جانور کے ساتھ وہاں تھا تب مانگ کر لے جانے وا لے کو ہرجانہ ادا نہیں کرنا پڑیگا۔ یا اگر یہ کرا یہ کا جانور تھا تو اُ دھار لینے وا لے کو ادائیگی نہیں کر نی پڑیگی اگر جانور کو چوٹ پہنچے یا مر جا ئے تو جانور کے استعمال کے لئے دی گئی رقم ہی کافی ہے۔

16 “اگر کو ئی مرد کو ئی منسوب شدہ کنواری لڑکی سے جنسی تعلقات کرے تو وہ اُس سے ضرور شادی کرے اور وہ اُس لڑکی کے باپ کو پو را جہیز دے۔ 17 اگر باپ اپنی بیٹی کی شادی کر نے کی اجا زت دینے سے انکار کرے تو بھی آدمی کو رقم ادا کر نی چاہئے۔ اُس کو پو ری رقم ادا کر نی چاہئے۔

18 “تم کسی عورت کو جادو ٹونا نہ کر نے دو۔ اگر وہ ایسا کرے تو تم اُسے زندہ رہنے نہ دو۔

19 “کو ئی شخص کسی جانور کے ساتھ جنسی تعلقات رکھے تو اسے ضرور موت کی سزا دینی چاہئے۔

20 “اگر کو ئی شخص خداوند کے علا وہ دوسرے خداؤں کو قربانی پیش کرے تو اُ س شخص کو ضرور پو ری طرح سے تباہ کر دیا جا ئے۔

21 “یا درکھو اس سے پہلے تم لوگ مصر کے ملک میں غیر ملکی تھے تم لوگ اُس آدمی کو نہ ٹھگو نہ چوٹ پہنچا ؤ جو تمہا رے ملک میں غیر ملکی ہے۔

22 “تم لوگ ایسی عورتوں کے لئے کبھی بُرا نہیں کرو گے جن کے شوہر مر چکے ہیں۔ یا اُن بچوں کا جن کے ماں باپ نہ ہوں۔ 23 اگر تم لوگ ان بیواؤں یا یتیم بچوں کا کچھ بھی بُرا کرو گے تو وہ میرے سامنے رو ئیں گے اور میں اُن کی مصیبتوں کو سنوں گا۔ 24 اور مجھے بہت غصہ آئے گا۔ میں تمہیں تلوار سے مار ڈا لوں گا۔ تب تمہا ری بیویاں بیوہ ہو جا ئیں گی اور تمہا رے بچے یتیم ہو جا ئیں گے۔

25 “اگر میرے لوگوں میں سے کو ئی غریب ہو اور تم اُسے قرض دو تو اُس رقم کے لئے تمہیں سود نہیں لینا چاہئے۔ 26 اگر تم کسی شخص کا جبّہ قرض پر گروی رکھتے ہو تو اسے اس کا جبّہ سورج ڈوبنے سے پہلے وا پس کر دو۔ 27 کیو نکہ اگر وہ آدمی اپنا جبّہ نہیں پا ئے تو اُس کے پاس تن ڈھانکنے کو کچھ بھی نہیں رہے گا۔ جب وہ سوئے گا تو اُسے سردی لگے گی۔ اگر وہ مجھے رو رو کر پکا ریگا تو میں اُس کی سنوں گا۔ میں اُس کی فریا د سنوں گا کیوں کہ میں رحم دل ہوں۔

28 “تمہیں خدا یا اپنے لوگوں کے قائدین کو بد دُعا نہیں دینی چاہئے۔

29 “فصل کٹنے کے وقت تمہیں اپنا پہلا اناج اور پہلے پھل کا رس دینا چاہئے۔ اُسے مت ٹا لو۔“ مجھے اپنے پہلو ٹھے بیٹوں کو دو۔

30 اپنی پہلو ٹھی گا ئیں اور بھیڑوں کو بھی مجھے دینا۔ پہلو ٹھے کو اُس کی ماں کے ساتھ سات دن رہنے دینا۔ اس کے بعد آٹھویں دن اُسے مجھکو دینا۔

31 “تم لو گ میرے خاص لوگ ہو۔ اِس لئے ایسے کسی جانور کا گوشت مت کھانا جسے کسی جنگلی جانور نے ما را ہو۔ اُ س مرے ہو ئے جانور کو کتّوں کو کھانے دو۔

23 “لوگوں کے خلا ف جھو ٹ نہ بو لو۔ اگر تم عدالت میں گواہ ہو تو بُرے آدمی کی مدد کے لئے جھوٹ مت بو لو۔

اس مجمع کی تقلید نہ کرو جو غلط کر رہا ہو۔ جب تم عدالت میں شہا دت دو تو انصاف کا خون کر نے کے لئے اکثر یت میں شامل نہ ہو۔

“عدالت میں کسی غریب کی طرفداری نہ کرو کہ وہ غریب ہے۔ اگر وہ صحیح ہے تب ہی اُس کی طرفداری کرو۔

“اگر تمہیں دُشمن کا کو ئی کھو یا ہوا بیل یا گدھا ملے تو تمہیں اُسے اس کو واپس دینا چاہئے۔

“اگر تم دیکھو کہ کو ئی جانور اس لئے نہیں چل سکتا کہ اُس کو زیادہ بوجھ ڈھونا پڑ رہا ہے تو تمہیں اُسے روکنا چاہئے اور اُس جانور کی مدد کرنی چاہئے جب وہ جانور تمہارے دُشمنوں میں سے کسی کا ہو۔

“تمہیں لوگوں کو غریبوں کے ساتھ نا انصافی نہیں کر نے دینی چاہئے۔ ان کے ساتھ بھی دوسرے لوگوں کے جیسا انصاف ہونا چاہئے۔

“تم کسی کو کسی بات کے لئے قصوار کہتے وقت بہت ہوشیار رہو۔ کسی آدمی پر جھو ٹے الزا م نہ لگا ؤ۔ کسی بے گناہ شخص کو اُس کے قصور کی سزا کے لئے نہ مارو جو اس نے کیا ہی نہیں ہے۔ میں قصور وار شخص کو معاف نہیں کروں گا۔

“اگر کو ئی غلط آدمی اپنے سے متّفق ہو نے کے لئے رشوت دینے کا ارادہ کرے تو اُسے مت لو۔ ایسی رشوت منصفوں کو اندھا کر دیگی جس سے وہ سچ کو نہیں دیکھ سکیں گے۔ رشوت اچھے لوگوں کو جھوٹ بولنا سکھا ئے گی۔

“تم کسی غیر ملکی کے ساتھ کبھی بُرا سلوک نہ کرو یاد رکھو جب تم ملک مصر میں رہتے تھے تب تم غیر ملکی تھے۔

خاص تقریبیں

10 “چھ سال تک بیج بوؤ اپنی فصلوں کو کا ٹو اور کھیت کو تیار کرو۔ 11 لیکن ساتویں سال اپنی زمین کا استعمال نہ کرو ساتویں سال زمین کے آرا م کا خاص وقت ہو گا۔ اپنے کھیتوں میں کچھ بھی نہ بوؤ۔ اگر کو ئی فصل وہاں اگتی ہے تو اُسے غریب لوگوں کو لے لینے دو جو بھی کھانے کی چیزیں بچ جا ئیں اُنہیں جنگلی جانوروں کو کھا لے نے دو۔ یہی معاملہ تمہیں اپنے انگور اور زیتون کے با غوں کے تعلق سے بھی کر نا چاہئے۔

12 “چھ دن تک کام کرو تب ساتویں دن آرام کرو۔ اُ س سے تمہا رے غلامو ں اور تمہا رے غیر ملکیوں کو بھی آرام کا وقت ملے گا۔ اور تمہا رے بیل اور گدھے بھی آرام کر سکیں گے۔

13 “یقینی طور پر تم تمام شریعت کی پابندی کرو گے جھو ٹے خداؤں کی پرستش مت کرو۔ تمہیں اُن کانام بھی نہیں لینا چاہئے۔

14 “ہر سال تمہا ری تین خاص مقدّس تقریب ہو ں گی۔ اُن دنوں تم لوگ میری عبادت کے لئے میری خاص جگہ پر آؤ گے۔ 15 پہلی مقدس تقریب بے خمیری روٹی کی تقریب ہو گی۔ یہ ویسا ہی ہو گا جیسا میں نے حکم دیا ہے اس دن تم لوگ ایسی روٹی کھا ؤ گے جس میں خمیر نہ ہو۔ یہ سات دن تک چلے گا۔ یہ تم لوگ ابیب کے مہينے [a] میں کرو گے۔ کیوں کہ یہی وہ وقت ہے جب تم لوگ مصر سے آئے تھے۔ اُن دنوں کو ئی بھی شخص میرے سامنے خالی ہا تھ نہیں آئے گا۔

16 “دُوسری مقدس تقریب فصل کاٹنے کی تقریب ہو گی۔یہ تب شروع ہو گی جب تم اپنے کھیت میں بوئی ہو ئی فصل کاٹنا شروع کر و گے۔ “

وہ تیسری تقریب تک ہو گی جب تم فصل اِکٹھا کرو گے۔ یہ پت جھڑ میں ہو گی۔

17 “اِس طرح ہر سال تین مر تبہ تمہا رے تمام آدمی خداوند خدا کے سامنے ہوں گے۔

18 جب تم کسی جانور کو ذبح کرو اور اُس کا خون قربانی کے طور پر پیش کرو پھر ایسی روٹی نذر نہ کرو جس میں خمیر ہو۔ میری تقریب پر پیش کئے گئے جانور کے چربی کو صبح تک نہ رکھو۔

19 “فصل کٹنے کے وقت جب تم اپنی فصلوں کو جمع کرو ، تب اپنی کا ٹی ہو ئی فصل کا پہلا اناج خداوند اپنے خدا کے گھر میں لا ؤ۔“اور بکری کے بچہ کو اس کی ماں کے دودھ میں نہ ابا لو۔”

خدا بنی اسرائیلیو ں کی اُن کی زمین لینے میں مدد کرے گا

20 “میں تمہا رے سامنے ایک فرشتہ بھیج رہا ہوں یہ فرشتہ تمہیں اُس جگہ تک لے جا ئے گا جسے میں نے تمہا رے لئے تیار کیا ہے۔ یہ فرشتہ تمہا ری حفا ظت کرے گا۔ 21 فرشتہ کی اطا عت کرو اور اس کے ساتھ جاؤ اُس کے خلاف مت رہو فرشتہ تمہیں معاف نہیں کرے گا اگر تم اسکے ساتھ بُرا کرو گے۔وہ میری نمائندگی کر تا ہے۔ 22 وہ جو کچھ کہے اسکی تعمیل کرو تمہیں ہر وہ کام کرنا چاہئے جو میں تمہیں کہتا ہوں اگر تم یہ کرو گے تو میں تمہارے تمام دشمنوں کے خلاف ہو نگا اور میں اس کا دشمن ہوں گا جو تمہارے خلاف ہو گا۔”

23 “میرا فرشتہ تمہیں اُس ملک سے ہو کر لے جائے گا۔ وہ تمہیں کئی مختلف لوگوں اموری ، حتّی ، فریزی، کنعانی ، حوّی ، اور یبو سی لوگو ں میں پہونچا ئے گا۔ لیکن میں ان تمام لوگوں کو ہرا دوں گا۔

24 “ان لوگوں کے خدا ؤں کی پرستش نہ کرو۔ کبھی بھی ان کے خدا ؤں کے سامنے نہ جھکو۔ تم ہر گز ان لوگوں کی طرح نہ رہو جس طرح وہ رہتے ہیں۔ تمہیں ان کے بُتوں کو تباہ کر نا چاہئے اور تمہیں اُن کی پرستش کے پتھّروں کو توڑ دینا چاہئے جو اُ نہیں انکے دیوتاؤں کی یاد دلانے میں مدد کرتے ہیں۔ 25 تمہیں اپنے خدا خدا وند کی خدمت کر نی چاہئے اگر تم ایسا کرو گے تو میں تمہیں پو ری روٹی اور پانی کی برکت دونگا۔ میں تمہاری ساری بیماریوں کو دور کروں گا۔ 26 تمہاری تمام عورتیں بچّے پیدا کر نے کے لا ئق ہوں گی۔ پیدا ئش کے وقت ان کا کو ئی بچّہ نہیں مرے گا۔ اور میں تم لوگوں کو طویل زندگی عطا کروں گا۔

27 “جب تم اپنے دُشمنوں سے لڑو گے میں اپنی عظیم طاقت کو تم سے پہلے وہاں بھیج دونگا۔ [b] میں تمہارے سب دشمنوں کو شکست دینے میں تمہاری مدد کروں گا وہ لوگ جو تمہارے خلاف ہو ں گے وہ جنگ میں گھبرا کر بھاگ جائیں گے۔ 28 میں تمہارے آگے زنبوروں (بھوڑوں ) کو بھیجو نگا۔ وہ حوّی ، کنعانی اور حتّی لوگوں کو تمہارے ملک کو چھوڑ کر بھا گنے پر مجبور کریں گے۔ 29 لیکن میں اُن لوگوں کو تمہارے ملک سے جلدی جانے کے لئے دباؤ نہیں ڈالوں گا۔ میں یہ صرف ا یک سال میں نہیں کروں گا اگر میں لوگوں کو بہت جلدی سے باہر جانے کے لئے دباؤ ڈا لوں تو ملک ہی خالی ہو جائے گا۔ پھر سب طرح کے جنگلی جانور بڑھیں گے اور وہ تمہارے لئے تکلیف دہ ہوں گے۔ 30 میں انہیں آہستگی سے انہیں زمین سے باہر کر نے کے لئے اُس وقت تک دباؤ ڈالتا رہوں گا۔ جب تک تم زمین پر پھیل نہ جاؤ اور اُس پر قبضہ نہ کر لو۔

31 “میں تم لوگوں کو بحر قلزم سے لے کر دریائے فرات تک سارا ملک دونگا مغربی سرحد فلسطینی سمندر ہو گی اور مشرقی سرحد صحرائے عرب ہو گی میں ایسا کروں گا کہ وہاں کے رہنے والوں کو تم شکست دو اور تم ان تمام لوگوں کو وہاں سے چلے جانے کے لئے دباؤ ڈا لو گے۔

32 “تم ان کے خداؤں یا اُن میں سے کسی کے ساتھ کو ئی معاہدہ نہیں کرو گے۔ 33 اُنہیں اپنے ملک میں مت رہنے دو اگر تُم انہیں رہنے دوگے تو تم ان کے جال میں پھنس جاؤ گے۔ وہ تم سے میرے خلاف گناہ کر وائیں گے اور تم ان کے خدا ؤں کی پرستش شروع کر دو گے ”

Footnotes

  1. خروج 23:15 ابیب کے مہینےبہار کا مہینہ جو کہ نشان ہے۔ یہ تقریباً مارچ اور اپریل ہے۔
  2. خروج 23:27 میں اپنی عظیم طاقت ․․․․ بھیج دونگا میری قوّت کی خبر تم سے پہلے ملنے سے دشمن ڈرجائے گا۔