Add parallel Print Page Options

ملکہ وشتی کا بادشاہ کی نا فرمانی کرنا

یہ واقعہ اس دوران ہوا تھا جب اخسو یرس بادشاہ تھا۔ وہ ہندوستان سے لیکر کوش (اتھو پیا ) تک ۱۲۷ صوبوں پر حکو مت کیا کرتا تھا۔ بادشاہ اخسو یرس سو سا ضلع کے محل سے اپنی سلطنت پر حکو مت کرتا تھا۔

اپنی حکو مت کے تیسرے سال اخسویرس نے اپنے عہدیداروں اور قائدین کی دعوت کی۔ فارس اور مادی کے تمام اہم فوجی عہدیدار اور اہم قائدین اس موقع پر وہاں آئے ہوئے تھے۔ دعوت ۱۸۰ دنوں تک جاری رہی اس دوران بادشاہ اخسو یرس نے اپنی حکو مت کی عظیم دولت کو عیاں کیا اور اس نے ہر ایک کو اپنے محل کی پُر شکوہ خوبصورتی اور دولت دکھا یا۔ اور جب ۱۸۰ دن کی وہ تقریب ختم ہوئی بادشاہ اخسو یرس نے دوسری دعوت دی جو سات دن تک رہی۔ دعوت تقریب محل کے اندرونی باغ میں منعقد ہوئی تھی۔ تمام لوگ جو پایہ تخت سو سا شہر میں تھے انہیں مد عو کیا گیا تھا۔ اس میں بڑے سے بڑے اور چھو ٹے سے چھو ٹے مر تبہ والے لوگ بھی بلائے گئے تھے۔ اندرونی باغ میں کمرے کے چاروں طرف سفید اور نیلے رنگ کے بہترین کتانی کپڑے ٹنگے ہوئے تھے۔ وہ کپڑے بہترین سفید ریشمی کپڑوں کے ڈوریوں اور چاندی کے چھلّوں سے سنگ مر مر کے ستونوں پر بندھے ہوئے تھے۔ وہاں سونے اور چاندی سے سجے ہوئے پلنگ تھے۔ یہ سارے پلنگ سفید اور سیاہ رنگ کے سنگ مر مر اور بیگنی رنگ کے قیمتی پتھروں اور سیپیوں سے بنے ہوئے صحن پر لگے ہوئے تھے۔ مختلف قسموں اور ڈیزائنوں کے سونے کے پیا لوں میں مئے وہاں پیش کی گئی تھی۔ وہاں بادشاہ کی مئے کافی مقدار میں تھی۔ سبب اس کا یہ تھا کہ بادشاہ بہت امیر اور سخی تھا۔ بادشاہ نے اپنے خادموں کو حکم دیا تھا ۔ اس نے کہا تھا ،“ مہمانوں کو جتنی وہ چاہیں اتنی مئے دی جانی چاہئے اور مئے دینے والوں نے بادشاہ کے حکم کی تعمیل کی تھی۔

اور اسی وقت بادشاہ اخسو یرس کے محل میں وشتی نے عورتوں کو ایک دعوت دی۔

10 بادشاہ اخسو یرس ساتویں دن بہت زیادہ مئے پینے کی وجہ سے بہت زیادہ نشے میں تھا۔ اس نے مہو مان ، بِزتا ، خر بُونا ہ، بِگتا ، ابگتا، زِتار اور کر کس کو بلا یا۔ یہ لوگ سات خواجہ سرائیں تھے جو اس کی ہمیشہ خدمت کیا کرتے تھے۔ 11 اس نے ان سات خواجہ سراؤں کو حکم دیا کہ ملکہ وشتی کو شاہی تاج پہنا کر اسکے پاس لائیں۔ وجہ یہ تھی کہ وہ قائدین اور اہم لوگو ں کو اس کی خوبصورتی دکھا نا چاہتے تھے۔ وہ واقعی میں ایک بہت خوبصورت عورت تھی۔

12 لیکن جب ان خواجہ سراؤں کے ذریعہ سے ملکہ وشتی کو بادشاہ کا حکم سنا یا گیا تو اس نے بادشاہ کے مہمانوں کے سامنے آنے سے انکار کیا۔ تب بادشاہ کو بہت غصہ آیا اور طیش میں آکر بھڑک اٹھا۔ 13-14 بادشاہ کے لئے یہ ایک رواج تھا کہ قانونی ماہروں سے قانون اور اس کی سزا کے متعلق رائے لے۔ اس لئے بادشاہ اخسو یرس نے دانشمندوں سے جو قانون سے واقف تھے پو چھا۔ وہ دانشمند بادشاہ کے قریبی آدمی تھے انکے نام یہ ہیں : کار شینا ، ادماتا ، ترسِیس ، مرس ، مر سِنا ، مُموکان۔ یہ سات آدمی فارس اور مادی کے بہت اہم عہدیدار تھے۔ ان لوگوں کو بادشاہ سے ملنے کی خاص اجازت تھی کیوں کہ وہ لوگ بہت ہی اہم لوگ تھے۔ 15 بادشاہ نے ان ماہروں سے پو چھا ، “ملکہ وشتی کے ساتھ کیا کیا جائے ؟ اس نے بادشاہ اخسو یرس کے حکم کو جو کہ اس خواجہ سراؤں کے معرفت ملا تھا ما ننے سے انکار کر گئی اس واقعہ سے متعلق قانون کیا کہتا ہے۔”

16 مُموکان نے بادشاہ کو دوسرے عہدیداروں کے سامنے جواب دیا ، “ملکہ وشتی نے صرف بادشاہ کے خلاف ہی نہیں بلکہ قائدین اور بادشاہ اخسو یرس کی سلطنت کے صو بوں کے تمام لوگوں کے خلاف بھی بہت بڑا جرم کیا ہے۔” 17 میں ایسا اس لئے کہتا ہوں کہ دوسری عورتیں جو کچھ ملکہ وشتی نے کہا ہے اس کو سنیں گی اور دوسری عورتیں اپنے شوہروں کی اطاعت کرنا بند کردیں گی وہ اپنے شوہروں سے کہیں گی۔“بادشاہ اخسویرس نے ملکہ وشتی کو لانے کے لئے حکم دیا تھا لیکن اس نے آنے سے انکار کردیا۔”

18 “ آج فارس اور مادی کے قائدین کی بیویوں نے سنا کہ ملکہ نے کیا کہا۔ وہ لوگ ملکہ کے طرز عمل سے متاثر ہونگے اور وہ لوگ بھی اپنے اپنے شوہروں ، بادشاہ کے عہدیداروں کے ساتھ وہی حرکت کرینگی۔ تب نافرمانی اور ناراضگی کا خاتمہ نہیں ہوگا۔

19 “اس لئے اگر بادشاہ کی خواہش ہوتو ایک حل یہ ہے : بادشاہ کو ایک شاہی حکم دینا چاہئے اور اسے فارس اور مادی کے قانون میں لکھا جانا چاہئے۔ اور اس میں یہ بھی وضاحت ہونی چاہئے کہ فارس اور مادی کا اصول بدلا یا مٹا یا نہیں جا سکتا۔ بادشاہ کا حکم یہ ہونا چاہئے کہ بادشاہ اخسو یرس کے سامنے وشتی اب پھر کبھی نہیں آئے گی۔ ساتھ ہی بادشاہ کو ملکہ کا درجہ کسی ایسی عورت کو دینا چاہئے جو اس سے بہتر ہو۔ 20 “پھر جب بادشاہ کے اس شا ہی حکم کا اعلان اس کی بڑی حکو مت کے ہر حصے میں ہوگا تمام بیویاں اہم سے اہم ہوں یا معمولی سے معمولی سب اپنے اپنے شوہروں کی عزت کریں گی۔”

21 بادشاہ اور اسکے اہم عہدیدار اس مشورہ سے بہت خوش تھے۔ اس لئے بادشاہ اخسویرس نے جیسا مُموکان نے رائے دی ایسا ہی کیا۔ 22 بادشاہ اخسویرس نے حکو مت کے ہر صوبوں میں خطوط بھیجے۔ اس نے وہ خطوط ہر ایک صوبہ میں اس کی اپنی لکھا وٹ میں اور ہر ایک قوم میں اسکی اپنی زبان میں بھیجے۔ ان خطوط میں یہ بیان کیا گیا تھا کہ ہر شو ہر اپنے گھر بار کا حاکم ہوگا اور اپنے لوگوں کی زبان میں باتیں کرے گا۔

Queen Vashti Deposed

This is what happened during the time of Xerxes,[a](A) the Xerxes who ruled over 127 provinces(B) stretching from India to Cush[b]:(C) At that time King Xerxes reigned from his royal throne in the citadel of Susa,(D) and in the third year of his reign he gave a banquet(E) for all his nobles and officials. The military leaders of Persia and Media, the princes, and the nobles of the provinces were present.

For a full 180 days he displayed the vast wealth of his kingdom and the splendor and glory of his majesty. When these days were over, the king gave a banquet, lasting seven days,(F) in the enclosed garden(G) of the king’s palace, for all the people from the least to the greatest who were in the citadel of Susa. The garden had hangings of white and blue linen, fastened with cords of white linen and purple material to silver rings on marble pillars. There were couches(H) of gold and silver on a mosaic pavement of porphyry, marble, mother-of-pearl and other costly stones. Wine was served in goblets of gold, each one different from the other, and the royal wine was abundant, in keeping with the king’s liberality.(I) By the king’s command each guest was allowed to drink with no restrictions, for the king instructed all the wine stewards to serve each man what he wished.

Queen Vashti also gave a banquet(J) for the women in the royal palace of King Xerxes.

10 On the seventh day, when King Xerxes was in high spirits(K) from wine,(L) he commanded the seven eunuchs who served him—Mehuman, Biztha, Harbona,(M) Bigtha, Abagtha, Zethar and Karkas— 11 to bring(N) before him Queen Vashti, wearing her royal crown, in order to display her beauty(O) to the people and nobles, for she was lovely to look at. 12 But when the attendants delivered the king’s command, Queen Vashti refused to come. Then the king became furious and burned with anger.(P)

13 Since it was customary for the king to consult experts in matters of law and justice, he spoke with the wise men who understood the times(Q) 14 and were closest to the king—Karshena, Shethar, Admatha, Tarshish, Meres, Marsena and Memukan, the seven nobles(R) of Persia and Media who had special access to the king and were highest in the kingdom.

15 “According to law, what must be done to Queen Vashti?” he asked. “She has not obeyed the command of King Xerxes that the eunuchs have taken to her.”

16 Then Memukan replied in the presence of the king and the nobles, “Queen Vashti has done wrong, not only against the king but also against all the nobles and the peoples of all the provinces of King Xerxes. 17 For the queen’s conduct will become known to all the women, and so they will despise their husbands and say, ‘King Xerxes commanded Queen Vashti to be brought before him, but she would not come.’ 18 This very day the Persian and Median women of the nobility who have heard about the queen’s conduct will respond to all the king’s nobles in the same way. There will be no end of disrespect and discord.(S)

19 “Therefore, if it pleases the king,(T) let him issue a royal decree and let it be written in the laws of Persia and Media, which cannot be repealed,(U) that Vashti is never again to enter the presence of King Xerxes. Also let the king give her royal position to someone else who is better than she. 20 Then when the king’s edict is proclaimed throughout all his vast realm, all the women will respect their husbands, from the least to the greatest.”

21 The king and his nobles were pleased with this advice, so the king did as Memukan proposed. 22 He sent dispatches to all parts of the kingdom, to each province in its own script and to each people in their own language,(V) proclaiming that every man should be ruler over his own household, using his native tongue.

Footnotes

  1. Esther 1:1 Hebrew Ahasuerus; here and throughout Esther
  2. Esther 1:1 That is, the upper Nile region