رسولوں 9
Urdu Bible: Easy-to-Read Version
ساؤل کا بدلنا
9 ساؤل ابھی تک یروشلم میں تھا خداوند کو ماننے والوں کو ڈرانے اور مارڈالنے کی کوشش کر رہا تھا اس لئے وہ اعلیٰ کاہن کے پاس گیا۔ 2 ساؤل نے ان سے التجا کی کہ وہ شہر دمشق کی یہودی عبادت گاہوں کے نام خطوط لکھے۔ساؤل یہ بھی چاہتا تھا کہ اعلیٰ کا ہن اسے اختیار دے وہ دمشق میں ایسے لوگوں کو تلاش کرے مر دہو یا عورت جو مسیح کے راستے پر چلتے ہوں تو انکو گرفتار کر کے دمشق سے یروشلم لے آئے۔
3 جب وہ سفر کرتے کرتے شہر دمشق کے قریب پہونچا تو یکا یک آسمان سے چمکدار روشنی آئی اور اسکے گرد چھا گئی۔ 4 ساؤل زمین پر گر گیا اس نے ایک آواز سنی جو اس سے مخاطب ہو کر کہہ رہی تھی۔ “ساؤل!ساؤل تم کیوں مجھے ستا رہے ہو۔”
5 ساؤل نے پو چھا، “خداوند تو کون ہو؟” آواز نے کہا، “میں یسوع ہوں جس کو تم ستا رہے ہو۔” 6 “زمین سے اٹھو اور شہر جاؤ وہاں تمہیں کو ئی مل کر بتائے گا کہ تمہیں کیا کر نا ہو گا۔”
7 لوگ جو ساؤل کے ساتھ سفر کر رہے تھے وہیں رک گئے۔وہ خاموش تھے۔انہوں نے کچھ نہیں کہا۔ انہوں نے آوازتو سنی لیکن کسی کو دیکھ نہ سکے۔
8 ساؤل زمین پر سے اٹھ کھڑا ہوا لیکن جب اپنی آنکھیں کھولیں تو اس کو کچھ دکھا ئی نہ دیا۔اور جو لوگ اسکے ساتھ تھے اسکا ہاتھ پکڑ کر دمشق لے گئے۔ 9 تین دن تک وہ کچھ نہ دیکھ سکا اور کچھ کھا پی نہ سکا۔
10 وہاں دمشق میں یسوع کا ایک ماننے والا تھا جس کا نام حننیاہ تھا۔خدا وند یسوع نے حننیاہ سے عالم رویا میں کہا، “اے حننیاہ! حننیاہ نے کہا، “اے خداوند میں یہاں حاضر ہوں۔”
11 تب خداوند نے حننیاہ سے کہا، “اٹھ اور اس گلی میں جا جسے سیدھی گلی کہا جاتا ہے۔اور یہوداہ کے مکان کو تلاش کر اور ساؤل نامی آدمی کو پوچھ جو طرسوس کا ہے تم اس کو دعا کرتا پاؤگے۔ 12 ساؤل نے حننیاہ نامی ایک آدمی کو دیکھا کہ اندر آیا ہے اور اپنے ہاتھ اس پر رکھا ہے۔تب ساؤل دوبارہ دیکھ سکا۔”
13 لیکن حننیاہ نے کہا، “اے خداوند! کئی آدمیوں نے مجھے اس شخص کے بارے میں کہا ہے اور اسکی بد سلوکی کے بارے میں جو وہ تمہارے مقدس لوگوں کے ساتھ یروشلم میں کیا ہے۔ 14 اب وہ دمشق میں آیا ہے اور اسکو کاہنوں کے رہنما نے اختیار دیا ہے کہ جو لوگ تیرا نام لیتے ہیں انہیں گرفتار کرے۔”
15 لیکن خداوند نے حننیاہ سے کہا، “تو جا! میں نے ساؤل کو اایک اہم کام کے لئے چنا ہے۔وہ بادشاہ سے میرے بارے میں کہے گا اور دوسری قوموں اور یہودیوں سے بھی کہے گا۔ 16 اور میں اسے بتاؤنگا کہ اسے میرے نام کی خاطر کس قدر دکھ اٹھانا پڑیگا۔”
17 پس حننیاہ اٹھا اور یہوداہ کے گھر کی طرف چلا وہ گھر میں داخل ہوا اپنا ہاتھ ساؤل پر رکھ کر کہا، ساؤل!میرے بھائی! خداوند یسوع نے مجھے بھیجا ہے یہ وہی ہے جسے تم نے یہاں آتے ہو ئے سڑک پر دیکھا تھا۔ “اسی نے مجھے یہاں بھیجا ہے تا کہ تم بینائی پا سکو۔ اور روح القدس سے معمور ہو جاؤ۔” 18 تب فوراً اسکی آنکھوں سے مچھلیوں کے چھلکے گرے اور اس کی بینائی واپس آگئی اور ساؤل دوبارہ دیکھنے کے قابل ہوا وہ اٹھا اور بپتسمہ لیا۔ 19 تب اس نے کچھ کھا یا تو اور طاقت بحال ہو نے لگی۔
ساؤل کا دمشق میں تبلیغ کرنا
ساؤل دمشق میں چند روز یسوع کے ماننے والوں کے ساتھ ٹھہرا رہا۔ 20 بہت جلد ہی وہ یہودیوں کی عبادت گاہ میں یسوع کے متعلق تبلیغ شروع کی اس نے لوگوں سے کہا، “صرف یسوع ہی خدا کا بیٹا ہے۔”
21 جب سب لوگوں نے یہ بات سنی تو حیران ہو ئے انہوں نے کہا، “وہ یہی آدمی ہے جو یروشلم میں تھا اور یسوع کے ماننے وا لوں کو تباہ کر نے کی کوشش کررہا تھا۔ اور وہ یہی کرنے کے لئے یہاں آیا ہے اور یہاں یسوع کے ماننے وا لوں کو گرفتار کر نا چاہتا ہے اور انہیں کا ہنوں کے رہنما کے پاس لے جانا چا ہتا ہے جویروشلم میں تھے۔”
22 ساؤل زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو رہا تھا۔ اس نے ثا بت کیا کہ صرف یسوع ہی مسیح ہے۔ اس کا ثبوت اتنا طاقتور تھا کہ جو یہودی دمشق میں رہتے تھے اس سے بحث کر نے کے قابل نہ رہے۔
ساؤل کا یہودیوں سے فرار ہونا
23 کئی دنوں کے بعدیہودیوں نے ساؤل کو مارڈالنے کا منصوبہ بنایا۔ 24 رات دن یہودی شہر پناہ کے دروازوں پر نگرانی کرتے رہے کہ اس کو مار ڈالیں۔ لیکن ساؤل کو ان کے منصوبہ کا علم ہوگیا۔ 25 لیکن ایک رات اس کے کچھ شاگردوں نے اسے لے جا کر ٹوکرے میں بٹھا دیا اور دیوار سے نیچے اتار دیا۔
ساؤل کا یروشلم میں ہو نا
26 ساؤل یروشلم گیا اور وہاں شاگردوں کے مجمع میں مل جانے کی کو شش کی لیکن سب ہی اس سے ڈرتے تھے ان کو یقین نہیں آتا تھا کہ ساؤل حقیقت میں یسوع کا شاگرد ہے۔ 27 لیکن برنباس نے اس کو قبول کیا اسے رسولوں کے پاس لے گیا اور کہا کہ ساؤل نے دمشق کی راہ پر خدا وند یسوع کو دیکھا تھا بر نباس نے رسولوں کو سمجھا یا کہ کس طرح یسوع نے اس کو مخاطب کیا اور دمشق میں اس نے کس طرح یسوع کی تبلیغ بلا خوف شروع کی تھی۔
28 ساؤل شاگردوں کے ساتھ یروشلم میں ہر جگہ گیا اور بلا خوف خداوند کی تعلیم کی خوشخبری دیتا رہا۔ 29 ساؤل نے اکثر یہودیوں سے بات کی جو یونانی بولتے تھے اور ان سے بحث کی لیکن وہ لوگ اسے مارڈالنے کے درپے تھے۔ 30 جب یہ بات بھا ئیوں کو معلوم ہوئی تو وہ اسکو قیصریہ میں لے گئے اور وہاں سے طرسوس کو روانہ کر دیا۔
31 کلیساء کو ہر جگہ پر یہوداہ، گلیل اور سامریہ میں امن تھا روح القدس کی مدد سے ماننے والے اور زیادہ طاقتور ہو گئے اور انکی تعداد بڑھ رہی تھی اہل ایمان نے اپنے طریقے زندگی سے دکھلا ئے کہ وہ خداوند کی تعظیم کی اس کے مطابق رہے اسی لئے اس مجمع کو زیادہ سے زیادہ ترقی ملی۔
پطرس کا لدّہ اور جپّا میں ہو نا
32 پطرس یروشلم کے اطراف تمام گاؤں میں سفر کر تے ہو ئے ان ایمان والوں کے پاس پہنچا جو لدّہ میں رہتے تھے۔ 33 پطرس لدّہ میں ایک مفلوج شخص سے ملا جس کا نام عینیاس تھا یہ مفلوج تھا اور آٹھ سال سے اپنے بستر پر پڑا ہوا تھا۔ 34 پطرس نے اسکو کہا، “عینیاس خداوند یسوع مسیح تجھے شفاء دیگا کھڑے ہو جا اور اپنا بستر ٹھیک کر۔” اور عینیاس اچانک کھڑا ہو گیا۔ 35 تمام لدّہ کے اور شائرون کے رہنے والے لوگوں نے اسے اس حالت میں دیکھا اورخداوند یسوع پر ایمان لا نے والے ہو گئے۔
36 جوفا شہر میں تبیاہ نام کی ایک عورت تھی جو یسوع کے ماننے والوں میں تھی۔ (اسکا یونانی نام ڈارکس بمعنی ہرن) تھا۔وہ ہمیشہ لوگوں سے بھلائی کرتی تھی اور ہمیشہ ضرورت مندوں کی مدد کرتی تھی۔ 37 جب پطرس میمنہ میں تھا۔ تبیاہ بیمار ہو ئی اور مرگئی اسکے جنازہ کو نہلا کر اوپر بالا خانہ میں رکھا گیا۔ 38 شاگردوں نے سنا کہ پطرس لدّہ میں ہے اور چونکہ جوفا لدّہ کے قریب تھا انہوں نے دو آدمی پطرس کے پاس بھیجے اور یہ درخواست کی کہ ہمارے پاس جتنا جلد ہو سکے آجائے دیر نہ کرے۔
39 پطرس تیار ہوکر ان کے ساتھ ہو گیا اور جب وہ وہاں پہونچا تو لوگ اسے بالا خانہ پر لے گئے سب بیوائیں پطرس کے اطراف کھڑی تھیں وہ رو رہی تھیں انہوں نے پطرس کو ڈارکس (تبیاہ) کے ملبوسات اور کوٹ جو اس نے اپنی زندگی میں بنائے تھے دکھا ئے۔ 40 پطرس نے سب کو کمرے کے باہر جانے کو کہا اور گھٹنوں کے بل ہو کر دعا کی اور پھر وہ تبیاہ کی نعش کی طرف متوجہ ہوکر کہا، “اے تبیاہ اٹھو!” اور اس نے اپنی آنکھیں کھولدیں اور پطرس کو دیکھا۔ 41 وہ بیٹھ گئی۔اس نے ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھا یا اسکے بعد اس نے تمام ماننے والوں کو اور بیواؤں کو کمر ے میں بلا یا اور بتایا کہ تبیّاہ زندہ ہے۔
42 جوفا کے تمام لوگوں کو اس بارے میں معلوم ہوا اور کئی لوگ خداوند پر ایمان لے آئے۔ 43 پطرس جو فا میں کئی دنوں تک ٹھہرا وہ شمعون نامی آدمی کے ساتھ ٹھہرا تھا جو چمڑے کی تجارت میں مشغول تھا۔
رسولوں 10
Urdu Bible: Easy-to-Read Version
پطرس اور کرنیلیس
10 شہر قیصر یہ میں ایک شخص کرنیلیس نامی تھا۔ وہ ایک فوجی پلٹن کا صوبے دار تھا جو “اطالیاتی” کہلا تی تھی۔ 2 کرنیلیس ایک نیک آدمی تھا۔ وہ اور دوسرے لوگ جو اس کے گھر میں رہتے تھےسچے خدا کی عبادت کر تے تھے۔ وہ بہت خیرات دیتا اور ہر وقت خدا سے دعا کیا کر تا تھا۔ 3 ایک دن دوپہر تقریباً تین بجے کر نیلیس نے عالم رویا میں دیکھا کہ خدا کے فرشتہ نے آکر اس کو پکارا اور کہا، “کر نیلیس۔”
4 کر نیلیس نے فرشتہ کو دیکھا اور ڈر گیا لیکن اس نے پو چھا، “کیا بات ہے جناب؟”
“فرشتہ نے کر نیلیس سے کہا، “خدا نے تمہاری دعا سن لی ہے اور وہ اس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ تم غریبوں کی مدد کرتے ہو۔خدا تمہیں یاد کرتا ہے۔ 5 اب تم کچھ آدمی جوفا بھیجو ایک آدمی جس کا نام شمعون ہے اور وہ پطرس کہلا تا ہے۔ 6 شمعون اب ایک دوسرے آدمی کے ساتھ ٹھہرا ہوا ہے اسکا نام دبّاغ ہے جو چمڑے کا کام کر تا ہے اور سمندر کے کنارے مکان میں رہتا ہے۔” 7 فرشتہ نے یہ کہا اور چلا گیا۔کر نیلیس اپنے دو ملازموں اور سپاہیوں کو بلایا یہ سپا ہی دیندار تھا۔ جو کرنیلیس کے قریبی مدد گاروں میں تھا۔ 8 کر نیلیس نے ان تینوں کو ہر چیز اچھی طرح سمجھا دی اور انہیں جوفا روانہ کیا۔
9 دوسرے دن وہ سفر کرتے ہو ئے اور جو فا کے قریب آئے اس وقت پطر س اوپر چھت پر دعا کر نے کو چڑھا یہ دوپہر کا وقت تھا۔ 10 پطرس بھوکا تھا۔اور کچھ کھا نا چاہتا تھا لیکن جب وہ لوگ کھانا تیار کر رہے تھے اس وقت پطرس نے رویا (خواب) میں دیکھا۔ 11 اس نے دیکھا کہ آسمان کھل گیا اور ایک چیز جیسے ایک بڑی چادر ہو زمین کی طرف آرہی ہے اس کے چاروں کو نے پکڑے ہو ئے تھے۔ 12 اس میں ہر قسم کہ جانور کیڑے مکوڑے چوپا ئے اور پرندوں جو ہوا میں اڑتے ہیں اس میں مو جود تھے۔ 13 تب ایک آواز نے پطرس سے کہا، “اٹھ اے پطرس! ان میں سے کسی بھی جانور کو ما رو اور اس کو کھا جا ؤ۔”
14 لیکن پطرس نے کہا، “اے خداوند میں ایسا نہیں کر سکتا میں نے ایسی کو ئی غذا نہیں کھا ئی جو صاف نہ ہو اور نا پاک ہو۔”
15 لیکن دوسری بار آواز آئی اور کہا، “خدا نے یہ سب تمہا رے لئے پاک کر دیا ہے اور انہیں نا پا ک نہ کہو۔” 16 اس طرح تین بار ایسا ہی ہوا اور پھر وہ تمام چیزیں آسمان پر اٹھا لی گئیں۔ 17 پطرس حیران ہوا کہ آخر یہ کیا رویا تھی۔
کر نیلیس نے جن آدمیوں کو روا نہ کیا تھا انہوں نے مکان دریافت کر کے شمعون کے گھر پہنچے اور دروازے پر آکھڑے ہو ئے۔ 18 انہوں نے پو چھا! “کیا شمعون جو پطرس کہلا تا ہے یہاں رہتا ہے؟”
19 پطرس ابھی تم اس رویا کے با رے میں سوچ رہا تھا لیکن روح نے اس کو کہا، “سنو! تین آدمی تمہیں دیکھ رہے ہیں۔” 20 “اٹھو اور نیچے جاؤ ان آدمیوں کے ساتھ جاؤ اور ان سے کو ئی سوال نہ کرو” میں نے ہی انہیں تمہا رے پاس بھیجا ہے۔ 21 چنانچہ پطرس نیچے ان آدمیوں کے پاس گیا اور کہا، “میں ہی وہ آدمی ہوں جسے تم لوگ دیکھ رہے ہو۔ آپ لوگ یہاں کیوں آئے ہیں ؟۔”
22 ان آدمیوں نے کہا، “یہ مقدس فرشتہ ہے” کر نیلیس سے کہا، “وہ تمہیں اپنے گھر بلا ئے کرنیلیں ایک فوجی افسر ہے۔ و ہ بہت اچھا اور راست باز آدمی ہے۔ وہ خدا کی عبادت کرتا ہے اور تمام یہو دی اس کی عزت کر تے ہیں۔ اسی فرشتے نے کر نیلیس سے کہا کہ وہ تمہیں اس کے گھر بلا ئے اور جو کچھ تم کہیں اس کو وہ سنے۔” 23 پطرس نے آدمیوں سے کہا وہ اندر آئیں اور رات کو یہیں ٹھہریں۔
دوسرے دن پطرس تیار ہو کر ان آدمیوں کے ساتھ روانہ ہوا یسو ع کے کچھ شاگرد جو جوفا میں تھے پطرس کے ساتھ ہو لئے۔ 24 دوسرے دن وہ شہر قیصریہ میں آئے۔کر نیلیس انہی کے انتظار میں تھا۔ اور اپنے رشتہ داروں اور فریسی دوستوں کو گھر پر جمع کر رکھا تھا۔
25 جب پطرس گھر میں داخل ہوا تو کر نیلیس اس سے ملا اور پطرس کے قدموں میں گر گیا اور اس کی عبا دت کر نے لگا۔ 26 لیکن پطرس نے اس سے اٹھنے کو کہا۔ پطرس نے کہا، “اٹھو اور کھڑے ہو جا ؤ! میں تم جیسا ہی ایک آدمی ہوں۔” 27 پطرس نے کر نیلیس سے باتوں کا سلسلہ جا ری رکھا اور پھر پطرس اندر گیا اور اس نے دیکھا کہ لوگوں کی ایک بڑی کلیسا وہاں جمع ہے۔
28 پطرس نے لوگوں سے کہا، “تم اچھی طرح جانتے ہو کہ یہودیوں کی شریعت کے خلا ف ہے کہ ایک یہودی دوسرے سے جو غیر یہودی ہے ملے لیکن خدا نے مجھ سے کہا کہ میں کسی بھی آدمی کو “نجس”نہ کہوں۔ 29 اسی لئے میں ان آدمیوں کے ساتھ بے عذر چلا آیا پس اب مجھے کہو کہ تم نے انہیں میرے پاس کیوں بھیجا ؟”
30 کر نیلیس نے کہا، “چار روز پہلے میں اپنے گھر میں دعا کر رہا تھا وہ یہی وقت ہوگا تین بجے کا۔ اچا نک ایک آدمی میرے سامنے کھڑا ہوا تھا جو بہت ہی چمکدار پو شاک پہنے ہوئے تھا۔” 31 اس نے کہا، “اے کر نیلیس خدا نے تمہا ری دعا سن لی اور خیرات کو دیکھ چکا ہے۔ 32 اس نے قبول کیا اور وہ تمہیں یاد کرتا ہے۔ اس لئے تم کچھ آدمیوں کو جو فا روا نہ کرو اور شمعون پطرس کو بلا ؤ پطرس اس شخص کے مکان میں ہے جس کا نام شمعون دباّغ ہے اور اس کا مکان سمندر کے کنا رے ہے۔ 33 اسی لئے میں نے جلد ہی تمہیں لا نے کیلئے آدمیوں کو روا نہ کیا تم نے بہت اچھا کیا جو آگئے اب ہم سب یہاں موجود ہیں تا کہ جو بھی خدا وند نے تم سے کہا ہے وہ ہم تم سے سنیں گے۔”
پطرس کا کرنیلیس کے گھر میں وعظ کر نا
34 پطرس نے کہنا شروع کیا، “میں اب سچا ئی سے سمجھتا ہوں کہ خدا کی نظر میں ہر ایک برا بر ہیں۔وہ کسی کا طرفدار نہیں۔ 35 اورخدا ہر اس آدمی کو قبول کرتا ہے جو اس کی عبادت کرتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں۔ اس بات کی کوئی بھی اہمیت نہیں کہ کون سے ملک سے وہ آیا ہے ؟ 36 خدا نے یہودیوں سے کہا ہے اور انہیں خوشخبری دی ہے کہ امن وامان یسوع مسیح سے ہی آتا ہے۔یسوع ہی سب لوگوں کا خدا وند ہے۔
37 تم جانتے ہو کہ سارے یہوداہ میں کیا ہوا۔ یہ گلیلی میں شروع ہوا اس کے بعد یوحناّ نے لوگوں کو تبلیغ کی اور بپتسمہ کے متعلق بتا یا۔ 38 کیا تم یسوع ناصری کے متعلق جانتے ہو کہ خدا نے اسے روح ا لقدس سے معمور کر کے طاقت دی اسے مسیح بنایا۔ یسو ع ہر طرف گیااور لوگوں کے لئے اچھے کام کئے۔ یسوع نے ان لوگوں کو اچھا کیا جو ابلیس کے شکار ہو ئے تھے۔ا س سے ظاہر ہے کہ خدا یسوع کے ساتھ ہے۔
39 ہم نے دیکھا کہ ان تمام چیزوں کو جو یسوع نے یہودیوں کے ملک اور یروشلم میں کیا تھا۔ہم اسکے گواہ ہیں۔ لیکن یسوع کو مار ڈالا گیا انہوں نے یسوع کو کیل سے چھیدا اور لکڑی کے تختہ پر مصلوب کیا۔ 40 لیکن اسکی موت کے تیسرے دن خدا نے یسوع کو جلا یا تاکہ لوگ واضح طور پر یسوع کو دیکھ سکیں۔ 41 لیکن سب لوگ یسوع کو نہ دیکھ سکے بلکہ وہی لوگ جس کو خدا نے گواہی کے لئے چنا تھا وہی دیکھ سکے۔ ہم اسکے گواہ ہیں کیوں کہ موت کے بعد جب یسوع کو زندگی دیکر اٹھا یا گیا تو ہم نے اسکے ساتھ کھا یا پیا ہے۔
42 یسوع نے کہا کہ تم لوگوں میں تبلیغ کرو۔ پھر اس نے ہم سے کہا کہ ہم لوگوں سے کہیں کہ وہ وہی ہے جس کو خدا نے سب لوگوں کے لئے منصف بنایا جو لوگ زندہ ہیں اور جو مر گئے ہیں۔ 43 ہر آدمی جس کا ایمان یسوع پر ہے اسکے گناہ معاف ہو جائیں گے۔ خدا اسکے گناہوں کو معاف کر دیگا خدا کے نام پر اور سب نبیوں نے کہا کہ یہ سچ ہے۔”
روح القدس کی غیر یہودیوں پر آمد
44 جب کہ پطرس یہ الفاظ کہہ ہی رہا تھا کہ روح القدس کا ظہور تمام لوگوں پر ہوا جو اسکی تقریر سن رہے تھے۔ 45 وہ اہل ایمان یہودی جو پطرس کے ساتھ آئے تھے بہت حیران تھے۔ وہ حیران اس لئے تھے کہ روح القدس کا نزول غیر یہودیوں پر بھی ہوا تھا۔ 46 یہودی اہل ایمان نے سنا کہ وہ طرح طرح کی زبانیں بولتے ہیں اور خدا کی تعریف بیان کر تے ہیں۔ 47 تب پطرس نے کہا، “ہم انہیں پا نی سے بپتسمہ دینے سے انکار نہیں کر سکتے انہوں نے ہماری طرح روح القدس کو پا یا ہے جیسا کہ ہم نے پایا تھا۔” 48 پطرس نے کر نیلیس کو حکم دیا اور اسکے دوستوں اور رشتہ داروں کو بھی حکم دیا کہ یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ لیں۔ تب لوگوں نے پطرس سے کہا، “کچھ اور دن وہ انکے ساتھ رہے۔”
©2014 Bible League International