Add parallel Print Page Options

بادشاہ داؤد نے ناتن نبی سے کہا ، “دیکھو میں ایک عمدہ مکان میں رہتا ہوں جو صنوبر کی لکڑی سے بنا ہے لیکن خدا کا مقدس صندوق ابھی تک خیمہ میں رکھا ہوا ہے ( ہمیں ایک عمدہ عمارت مقدّس صندوق کے لئے بنانی ہو گی۔) ”

ناتن نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “جو کچھ آپ چاہتے ہیں وہ کریں خداوند آ پکے ساتھ ہو گا۔

لیکن اس رات ناتن کو خداوند کا پیغام ملا۔خداوند نے کہا ،

“جا ؤ اور میرے خادم داؤد کو کہو ، ’ خداوند یہ کہتا ہے : ’تم وہ آدمی نہیں ہو جو میرے رہنے کے لئے گھربنا ئے۔ میں کبھی کسی گھر میں نہیں رہا اسرا ئیلیوں کو مصر سے باہر لانے کے وقت سے لے کر آج تک میں نے خیمہ کے اطراف ہی پھرتا رہا میں خیمہ کو اپنے گھر کے طور پر استعمال کیا۔ میں نے اسرا ئیل میں کبھی کسی اہم خاندانی گروہ کو ، جسے کہ میں نے اپنے بنی اسرا ئیلیوں کی رہنمائی کرنے کا حکم دیا تھا۔ اپنے لئے دیودار کی لکڑی سے ایک خوبصورت گھر بنانے کے لئے نہیں کہا۔‘

“ تمہیں میرے خادم داؤد کو ضرور اطلاع کر دینی چا ہئے کہ یہ خداوند قادر مطلق کہتا ہے : میں نے تم کو چُنا جب کہ تم بھیڑیں چرارہے تھے۔ میں تمہیں اس معمولی کا م سے اوپر لا یا اور اپنے اسرا ئیلی لوگوں کا قائد بنا یا۔ میں تمہا رے ساتھ ہر جگہ ہوں جہاں بھی تم گئے میں نے وہاں تمہا رے لئے تمہا رے دشمنوں کو شکست دی۔ میں تمہیں زمین پر سب سے زیادہ مشہور انسان بناؤں گا۔ 10-11 میں نے ایک جگہ اپنے اسرا ئیلی لوگوں کے لئے چنی ہے۔میں نے اسرا ئیلیوں کو بسایا میں نے ان کو ان کی جگہ رہنے کے لئے دی۔ میں نے ایسا اس لئے کیا تا کہ انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا نہ پڑے۔ ماضی میں میں نے منصفوں کو بھیجا تا کہ وہ میرے بنی اسرا ئیلیوں کی رہنما ئی کریں۔ جب بھی منصفوں نے حکومت کی بُرے لوگوں نے اسرا ئیلیوں کو تکلیف دی۔ اب پھر ایسا نہیں ہو گا۔ داؤد میں تمہا رے دشمنوں سے بچاؤں گا اور تمہیں خیرو برکت دوں گا میں وعدہ کرتا ہوں کہ تمہارے خاندان کو بادشاہوں کا خاندان بناؤں گا۔ اور میں اس کی سلطنت کو قائم کرو ں گا۔

12 “ جب تمہا ری زندگی ختم ہو جا ئے گی تم مر جا ؤگے۔ اور اپنے آباء و اجداد کے ساتھ دفن ہو جا ؤگے تب میں تمہا رے بچوں میں سے ایک کو بادشاہ بناؤں گا۔ 13 وہ میرے نام کے لئے ایک خدا گھر بنائے گا۔ اور میں اسکی بادشاہت کو ہمیشہ کے لئے دائمی طاقتور بناؤں گا۔ 14 میں اس کا باپ ہو ں گا اور وہ میرا بیٹا ہوگا۔ جب وہ گناہ کرے میں دوسرے لوگوں کو اسکو سزادینے کے لئے استعمال کروں گا وہ میرے چابک ہو ں گے۔ 15 لیکن میں ان سے محبت کرنا نہیں چھو ڑوں گا میں ان کے ساتھ وفاداری قائم رکھوں گا۔ میں نے اپنی چاہت اور مہربانی کو ساؤل سے لے لیا ہے۔ جب میں تمہا ری طرف پلٹا تو ساؤل کو دور ہٹا دیا میں ایسا تمہا رے خاندان سے نہیں کروں گا۔ 16 تمہا را بادشاہوں کا خاندان ہمیشہ قائم رہے گا تم اس پر بھروسہ کر سکتے ہو تمہا رے لئے تمہا ری بادشاہت ہمیشہ جاری رہے گی۔ تمہا را تخت ( بادشاہت ) ہمیشہ قائم رہے گا۔”

17 ناتن نے داؤد سے رُویا کے متعلق کہا اس نے داؤد سے ہر وہ بات کہی جو خدا نے کہا تھا۔

داؤد خدا سے دُعا کرتا ہے

18 بادشاہ داؤد اندرگیا اور خداوند کے سامنے بیٹھا۔ داؤد نے کہا ،

“خداوند میرے آقا میں تیرے لئے اتنااہم کیوں ہوں ؟ میرا خاندان کیوں اہم ہے ؟ تو نے مجھے اتنا اہم کیوں بنا یا ؟” 19 میں کچھ نہیں ہوں صرف ایک خادم ہوں۔لیکن تو نے اس سے بھی زیادہ عظیم چیزیں کی ہیں کیونکہ تو نے میرے آنے والے خاندان پر مہربانی کا وعدہ کیا ہے۔ خداوند! میرے آقا ، تو ہمیشہ اس طرح لوگوں سے باتیں نہیں کرتا۔ کیا تو کرتا ہے ؟” 20 میں کس طرح تجھ سے اپنی بات جا ری رکھ سکتا ہوں؟” خداوند میرے آقا ، تو جانتا ہے کہ میں صرف تیرا خادم ہو ں۔ 21 تو نے کہا ، “تو یہ عجیب و غریب کام کرے گا۔ تو یہ سب کرنا چا ہتا ہے۔ اور تو اسے کرے گا۔ اور اسے ہونے سے پہلے تو نے مجھے اس کے بارے میں کہنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ 22 خداوند میرے آقا اس لئے تو بہت عظیم ہے تیرے جیسا کو ئی نہیں ، کو ئی خدا نہیں سوائے تیرے۔ ہم یہ جانتے ہیں کیوں کہ ہم نے خود سنا ہے ان چیزوں کے متعلق جو تو نے کیا۔

23 “اس زمین پر تیرے لوگ، بنی اسرا ئیلیوں جیسی کو ئی اور قوم نہیں ہے۔ وہ خاص لوگ ہیں۔ وہ غلام تھے لیکن تو نے انہیں مصر سے نکالا اور انہیں آزاد کیا تو نے انہیں اپنے لوگ بنائے۔ تو نے اسرا ئیلیوں کے لئے عظیم اور مہیب چیزیں کیں۔ تو نے یہ زمین اسرا ئیلیوں کو لینے دیا۔ اور جو لوگ دوسرے دیوتاؤں کی عبادت کرتے تھے تو نے انکی زمین چھین لی۔ 24 تونے بنی اسرا ئیلیوں کو ہمیشہ کے لئے اپنا لوگ بنایا ہے اور اے خداوند تو ان کا خدا ہوا۔

25 “اے خداوند خدا تو نے اپنے خادم میرے لئے ، اور میرے خاندانوں کے لئے کئی چیزوں کے کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اب برائے کرم ان چیزوں کو جس کا تو نے وعدہ کیا ہے کر۔ میرے خاندان کو بادشاہوں کا خاندان بنا اور جو بہت عظیم ہو اسرا ئیل پر ہمیشہ کے لئے حکومت کرتا رہے۔ 26 تیرے نام کی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تعظیم ہو گی لوگ کہیں گے خداوند قادر مطلق خدا اسرا ئیل پر حکومت کرتا ہے اور تیرے خادم داؤد کا خاندان تیری خدمت کرنے میں مسلسل مستحکم ہو !

27 “خداوند قادر مطلق اسرا ئیل کے خدا تونے مجھ کو بہت اہم چیز دکھا یا۔ تو نے کہا ، “تمہا رے خاندان کو عظیم بنا یا جا ئے گا اسی لئے میں تیرا خاکسار خادم تجھ سے یہ دعا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 28 “خداوند میرے آقا تو خدا ہے اور جو چیزیں تو کہتا ہے اس پر مجھے یقین ہے اور تو نے کہا ، “یہ اچھی چیزیں تیرے خادم میرے ساتھ پیش آئیں گی۔ 29 اب براہ کرم میرے خاندان پر فضل کر۔ انہیں تیرے سامنے کھڑا ہو نے دے اور ہمیشہ کے لئے خدمت کرنے دے۔ خداوند میرے آقا تو نے خود کہا ہے ان چیزوں کے بارے میں کہا تونے خود میرے خاندان پر مہربانی اور فضل کی کہ یہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جا ری رہے گا۔”

داؤد کا کئی جنگیں جیتنا

بعد میں داؤد نے فلسطینیوں کو شکست دی۔ اس نے ان کے پا یہ تخت شہرکو جوکہ بڑے علاقے میں پھیلا ہوا تھا قبضہ کر لیا۔ داؤد نے اس زمین پر قبضہ کر لیا۔ داؤد نے موآب کے لوگوں کو بھی شکست دی۔ اس وقت انہوں نے انہیں زمین پر لیٹنے کے لئے مجبور کیا۔تب ان لوگوں نے ان کو قطاروں میں الگ کرنے کے لئے رسّی کا استعمال کیا۔ اس نے حکم دیا کہ لوگوں کی دو قطاروں کو مار دیا جائے لیکن تیسری پوری قطار زندہ چھو ڑ دی جائے۔ اس طرح سے موآب کے لوگ اس کے غلام ہو گئے۔ ان لوگو ں نے خراج تحسین پیش کئے۔

رحوب کا بیٹا ہددعزر ضوباہ کا بادشاہ تھا۔ داؤد نے ہددعزر کو شکست دی اس وقت جب داؤد عزر فرات ندی کے پاس کا علاقہ قبضہ کرنے گیا۔ داؤد نے ۱۷۰۰ گھوڑ سوار سپاہی اور ۲۰۰۰۰ پیدل سپا ہی ہدد عزر سے لئے۔داؤد نے رتھ کے سبھی گھو ڑوں کو لنگڑا کردیا سوائے ایک سو کے۔ اس نے سو کو لنگڑا نہیں کیا۔

دمشق سے ارامین کا بادشاہ ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی مدد کو آئے لیکن داؤد نے ان ۰۰۰,۲۲ ارامین کو قتل کردیا۔ تب داؤد نے سپاہیوں کے گروہوں کو دمشق کے ارم میں رکھا۔ ارامین داؤد کے خادم بنے اور تحسین پیش کئے۔ خدا وند نے داؤد کو ہر جگہ جہاں وہ گیا فتح دی۔

داؤد نے ان سونے کی ڈھا لوں کو لیا جو ہدد عزر کے خادموں کی تھیں داؤد نے وہ ڈھا لیں لے کر انہیں یروشلم لایا۔ داؤد نے اور کئی چیزیں جو کانسہ کی بنی تھیں بطاہ اور بیروتی سے لیں۔( بطاہ اور بیروتی شہر ہدد عزر کے تھے۔)

حمات کے بادشاہ تو غی نے سنا کہ داؤد نے ہدد عزر کی تمام فوج کو شکست دی۔ 10 اس لئے تو غی نے اپنے بیٹے یورام کو بادشاہ داؤد کے پاس بھیجا۔ یورام داؤد سے ملا اور اس کو مبارک باد اور دعائیں دیں کیوں کہ داؤد ہدد عزر کے خلاف لڑا اور اسکو شکست دی۔ (ہدد عزر پہلے تو غی کے خلاف جنگیں لڑ چکا تھا ) یو رام چاندی سونے اور کانسے کی بنی ہوئی چیزیں لایا۔ 11 داؤد نے ان چیزوں کو لیا اور خدا وند کو نذرانہ پیش کیا۔ اس نے ان چیزوں کو دوسری اور چیزوں کے ساتھ رکھا جو اس نے خدا وند کو نذر کی تھیں۔ داؤد نے انہیں دوسری قوموں سے لیا تھا جنہیں اس نے شکست دی تھی۔ 12 داؤد نے ارام ، موآب ،عمّون ،فلسطین اور عمالیق کو شکست دی۔ داؤد نے ضوباہ کے بادشاہ رحوب کے بیٹے ہدد عزر کو بھی شکست دی۔ 13 داؤد نے ۱۸۰۰۰ ادومیوں کو نمک کی وادی میں شکست دی۔ داؤد بہت مشہور ہوا جب وہ گھر آیا۔ 14 داؤد نے سپاہیوں کے گروہوں کو تمام سر زمین ادوم میں رکھا۔ ادوم کے تمام لوگ داؤد کے خادم ہوئے۔ خدا وند نے داؤد کو ہر جگہ جہاں بھی وہ گیا فتح دی۔

داؤد کی حکومت

15 داؤد نے سارے اسرائیل پر حکومت کی اور داؤد نے اچھے اور صحیح فیصلے اپنے لوگوں کے لئے کئے۔ 16 یوآب ضرویاہ کا بیٹا فوج کا سپہ سالار تھا یہو سفط اخیلود کا بیٹا تاریخ داں تھا۔ 17 صدوق اخیطوب کا بیٹا اور ابی یاتر کا بیٹا اخیملک کاہن تھے۔ شرایاہ مُنشی تھا۔ 18 بنایاہ یہویدع کا بیٹا کریتیوں اور فلتیوں کا نگراں کار افسر تھا۔ اور داؤد کے بیٹے اہم قائدین تھے۔

داؤد کی ساؤل کے خاندان پر رحمدلی

داؤد نے پوچھا ، “کیا ساؤل کے خاندان میں کو ئی آدمی رہ گیا ہے ؟ میں اس کے تئیں رحم کرنا چاہتا ہوں میں ایسا یونتن کے لئے کرنا چاہتا ہوں۔”

ایک ضیبا نامی خادم ساؤل کے خاندان کا تھا۔ داؤد کے خادموں نے ضیبا کو داؤد کے پاس بلایا بادشاہ داؤد نے ضیبا سے کہا ، “کیا تم ضیبا ہو ؟”

ضیبا نے کہا ، “ ہاں میں تمہارا خادم ضیبا ہوں۔”

بادشاہ نے کہا ، “کیا کوئی آدمی ساؤل کے خاندان میں رہ گیا ہے ؟”میں اس آدمی پر خدا کی مہربانی دکھا نا چاہتا ہوں۔”

ضیبا نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “یونتن کا ایک بیٹا ابھی تک زندہ ہے وہ دونوں پیروں سے لنگڑا ہے۔”

بادشاہ نے ضیبا سے کہا ، “ کہاں ہے وہ بیٹا؟” ضیبا نے بادشاہ سے کہا،“ وہ لودبار میں عمّی ایل کے بیٹے مکیر کے گھر پر ہے۔

تب بادشاہ داؤد نے اپنے کچھ افسروں کو لود بار بھیجا تاکہ وہ یونتن کے بیٹے کو عمّی ایل کے بیٹے مکیر کے گھر سے لائیں۔ يونتن کا بیٹا مفیبوست داؤد کے پاس آیا اور سر کو فرش تک جھکایا۔

داؤد نے کہا ، “مفیبوست ؟”

مفیبوست نے کہا ، “ہاں جناب ، میں ہوں آپکا خادم ، “مفیبوست۔”

داؤد نے مفیبوست سے کہا ، “ڈرو مت ! میں تم پر مہربان ہونگا۔ میں ایسا تمہارے باپ یونتن کے لئے کروں گا۔ میں تمہیں تمہارے دادا ساؤل کی ساری زمین واپس دونگا اور تم ہمیشہ میرے ساتھ میز پر کھا نے کے قابل ہو گے۔”

مفیبوست نے دوبارہ داؤد کے لئے سر جھکایا۔ مفیبوست نے کہا ، “میں ایک مردہ کتے سے بہتر نہیں ہوں لیکن تو مجھ پر مہربان ہو۔

تب بادشاہ داؤد نے ساؤ ل کے خادم ضیبا کو بلایا۔ داؤد نے ضیبا سے کہا ، “میں نے سب کچھ جو ساؤل کے خاندان کا تھا اسے تمہارے آقا کے پوتے مفیبوست کو دے دیا ہے۔ 10 تو، تمہارے بیٹے اور تمہارے نوکر مفیبوست کی زمین پر کھیتی کریں گے۔ تم فصل کاٹو گے اور اس فصل کو لاؤ گے ، تاکہ تمہارے آقا کے پوتے مفیبوست کے پاس وافر مقدار میں غذا کھا نے کے لئے ہو گی۔ لیکن مفیبوست کو ہمیشہ میری میز پر میرے ساتھ کھانا کھانے کی اجازت ہو گی۔ ”

ضیبا کے ۱۵ لڑ کے اور ۲۰ خادم تھے 11 ضیبا نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “میں تمہارا خادم ہوں میں ہر و ہ چیز کروں گاجو میرا آقا بادشاہ حکم دے۔

اس لئے مفیبوست داؤد کے میز پر بادشاہ کے بیٹے کی طرح کھا یا۔ ” 12 مفیبوست کا ایک نوجوان بیٹا تھا جس کا نام میکاہ تھا۔ ضیبا کے خاندان کے تمام لوگ مفیبوست کے خادم بنے۔ 13 مفیبوست دونوں پیروں سے لنگڑا تھا۔ مفیبوست یروشلم میں رہنے لگا کیوں کہ وہ ہر دن بادشاہ کی میز پر کھا نا کھا تا تھا۔

حنون کا داؤد کے آدمیوں کو شرمندہ کرنا

10 بعد میں( ناحس ) عمّونیوں کا بادشاہ مر گیا۔ اس کا بیٹا حنون اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔ داؤد نے کہا ، “ناحس میرے ساتھ مہربان تھا اسلئے میں اس کے بیٹے حنون پر مہربانی کروں گا۔” ا سلئے داؤد نے اپنے افسروں کو حنون کے باپ کی موت پر تسلی دینے کے لئے حنون کے پاس بھیجا۔

ا سلئے داؤد کے افسر عمونیوں کی سر زمین پر گئے۔ لیکن عمونی قائدین اپنے آقا حنون سے کہا ، “کیا آپ یہ سوچتے ہیں کہ داؤد اپنے کچھ آدمیوں کو آپ کو تسلی دینے کے لئے بھیج کر آپ کے والد کو تعظیم دینے کی کوشش کر رہا ہے۔” نہیں ! داؤد نے ان آدمیو ں کو اس لئے بھیجا کہ خُفیہ طور پر تمہا رے شہر کے متعلق حالات معلوم کرے۔ وہ تمہا رے خلاف جنگ کا منصوبہ بناتے ہیں۔”

اس لئے حنون نے داؤد کے افسرو ں کو پکڑ کر ان کی آدھی ڈاڑھیاں منڈوادی ا س نے ان کے لباس کو کمر (کو لھا ) تک آدھا کٹوادیا اور تب اس نے انہیں واپس بھیج دیا۔

جب لوگو ں نے داؤد سے کہا تو اس نے ( قاصد وں) کو اپنے افسروں سے ملنے بھیجا۔ اس نے ایسا اس لئے کیا کہ وہ لوگ بہت شرمندہ تھے بادشاہ داؤد نے کہا ، “یریحو پر اپنی ڈاڑھی بڑھنے تک انتظار کرو پھر یروشلم کو آؤ۔”

عمونیوں کے خلاف جنگ

عمونیوں نے دیکھا کہ وہ داؤد کے دشمن ہو گئے ہیں تو انہوں نے بیت رحوب اور ضوباہ سے ارا میوں کو کرایہ پر حاصل کیا جو ۰۰۰،۲۰ ارا می پیدل سپا ہی تھے۔عمّونیوں نے معکہ کے بادشاہ کو بھی اس کے ۱۰۰۰ آدمیوں کے ساتھ کرایہ پر لیا۔ اور ۲۰۰۰ ا طوب کے آدمیو ں کو بھی کرایہ پر لیا۔

داؤد نے اس کے متعلق سنا اس لئے وہ یو آب اور طاقتور آدمیوں کی پو ری فوج کو بھیجا۔ عمّونی باہر آئے اور جنگ کے لئے تیار ہو ئے۔ وہ شہر کے دروازے پر کھڑے تھے۔ضوباہ اور رحوب کے ارامین، اور معکہ اور طوب کے لوگ عمّونیوں سے الگ تھے۔

یوآب نے دیکھا کہ دشمن اس کے سامنے اور پیچھے ہیں اس لئے اس نے چند بہترین اسرا ئیلی سپا ہیوں کو چنا اور ارامیوں کے خلاف جنگ کے لئے صفوں میں کھڑا کیا۔ 10 تب یو آب نے باقی آدمیوں کو ابیشے کے حکم کے تحت میں عمونیوں کے خلاف لڑنے کے لئے رکھا۔ 11 یو آب نے ابیشے سے کہا ، “اگر ارامی مجھ سے زیادہ طاقتور ثابت ہو ئے تو تم میری مدد کرو گے اور اگر عمونی تمہا رے خلاف طاقتور ثابت ہو ئے تو میں آؤں گا اور مدد کرں و گا۔ 12 طاقتور رہو اور ہمیں بہادری سے ہمارے لوگو ں کے لئے اور ہمارے خدا کے شہروں کے لئے لڑنے دو۔ وہی خداوند فیصلہ کرے گا جو صحیح ہے وہ کرے گا۔”

13 تب یو آب اور اس کے آدمیوں نے ارامیوں پر حملہ کیا۔ ارامی یو آب اور اس کے آدمیوں کے سامنے بھاگ کھڑے ہو ئے۔ 14 عمونیوں نے جب دیکھا کہ ارامی بھاگ رہے ہیں تووہ ابیشے کے سامنے سے بھا گے اور واپس اپنے شہر گئے۔

اس لئے یو آب عمونیوں کے ساتھ جنگ سے واپس آیا اور واپس یروشلم گیا۔

ارامیوں کا دوبارہ لڑنے کا فیصلہ کرنا

15 جب ارامیوں نے دیکھا کہ اسرا ئیلیوں نے ان کوشکست دی ہے تو وہ لوگ ایک ساتھ آئے اور ایک بڑی فوج کی تشکیل کی۔ 16 ہددعزر نے ارامیوں کو لانے کے لئے جو دریا ئے فرات کی دوسری طرف تھے قاصدوں کو بھیجا۔ یہ ارامی حلام کو آئے ان کا قائد سو بُک تھا جو ہدد عزر کی فوج کا سپہ سالا ر تھا۔

17 داؤد نے اس کے متعلق سنا اس لئے اسنے تمام اسرا ئیلیوں کو ایک ساتھ جمع کیا انہوں نے دریائے یردن کو پار کیا اور حلام گئے۔

وہاں ارامین جنگ کے لئے تیار تھے اور حملہ کئے۔ 18 لیکن داؤد نے ارامیو ں کو شکست دی اور ارامی اسرا ئیلیوں کے سامنے سے بھاگ گئے۔داؤد نے ۷۰۰ رتھ بانو ں کو ۰۰۰,۴۰ گھو ڑ سوار سپاہیوں کومارڈا لا۔ داؤد نے ارامی فوج کے کپتان سُو بک کو بھی مار ڈا لا۔

19 وہ بادشاہ جو ہدد عزر کی خدمت کر رہے تھے دیکھا کہ اسرا ئیلیوں نے انہیں شکست دی ہے تو انہوں نے اسرا ئیلیوں سے امن چا ہا اور ان کے خادم ہو گئے۔ ارامی دوبارہ عمونیوں کی مدد کرنے سے ڈر گئے۔

داؤد کی بت سبع سے ملاقات

11 ایسا ہوا کہ بہار کے موسم میں جب بادشاہ جنگ پر نکلتے ہیں ، داؤد نے یو آب ، اپنے افسروں اورر تمام اسرا ئیلیوں کو عمونیوں کو تباہ کرنے کے لئے بھیجا۔ یو آب کی فوج نے بھی ان کے پایہ تخت ربّہ پر حملہ کیا۔ لیکن داؤد یروشلم میں ہی رہا۔

شام میں وہ اپنے بستر سے اٹھا اور شاہی محل کی چھت کی اطراف چہل قدمی کرنے لگا۔ جب داؤد چھت پر تھا اسنے ایک عورت کو دیکھا جو نہارہی تھی۔ وہ عورت بہت ہی خوبصورت تھی۔ اس لئے داؤد نے اپنے افسروں کو بھیجا اور پو چھا کہ وہ کون عورت تھی۔ ایک افسر نے جواب دیا ، “وہ عورت الیعام کی بیٹی بت سبع ہے وہ حتّی اوریاہ کی بیوی ہے۔”

داؤد نے بت سبع کو اپنے پاس لانے کے لئے قاصدوں کو بھیجا۔ جب وہ داؤد کے پاس آئی تو انہوں نے اسکے ساتھ جنسی تعلق قائم کیا ، ٹھیک اسی وقت وہ اپنی ناپاکی سے پاک [a] ہوئی تھی۔ تب پھر وہ اپنے گھر واپس چلی گئی۔ بت سبع حاملہ ہوئی۔ اس نے داؤد کو یہ اطلاع بھیجی ، “میں حاملہ ہوں۔”

داؤد کا اپنے گناہ کو چھپانا

داؤد نے یوآب کو خبر بھیجی۔ حتّی اوریاہ کو میرے پاس بھیجو۔

اس لئے یوآب نے اوریّاہ کو داؤد کے پاس بھیجا۔ اوریّا ہ داؤد کے پاس آیا۔ داؤد نے اوریّاہ سے بات کی۔ داؤد نے اوریّاہ سے پوچھا ، “یوآب کیسا ہے سپا ہی کیسے ہیں اور جنگ کیسی چل رہی ہے ؟” تب پھر داؤد نے اوریّاہ سے کہا ، “اپنے گھر جاؤ اور آرام کرو۔”

اوریّاہ بادشاہ کے گھر سے نکلا بادشاہ نے اوریاہ کو تحفہ بھی بھیجا۔ لیکن اوریّاہ گھر نہیں گیا۔ اوریّاہ بادشاہ کے گھر کے دروازے پر سو گیا۔ وہ اس طرح سویا جیسے بادشاہ کے خادم سویا کرتے ہوں۔ 10 خادموں نے داؤد سے کہا ، “اوریّاہ گھر نہیں گیا۔”

تب داؤد نے اوریاہ سے کہا ، “تم لمبے سفر سے آئے تم اپنے گھر کیوں نہیں گئے ؟”

11 اوریاہ نے داؤد سے کہا ، “مقدس صندوق ،اسرائیل کے سپا ہی اور یہوداہ خیمہ میں ہیں۔ میرے آقا یوآب اور میرے آقا ،بادشاہ داؤد کے سپا ہی باہر میدان میں ہیں۔ اس لئے میرے لئے یہ صحیح نہیں کہ میں کھا نے پینے کے لئے اور اپنی بیوی کے ساتھ سونے کے لئے گھر جاؤں۔ میں تیری اور اپنی حیات کی قسم کھا تا ہو ں کہ میں ایسی چیزیں نہیں کرونگا !”

12 داؤد نے اوریّاہ سے کہا ، “آج یہاں ٹھہرو کل میں تمہیں جنگ کے میدان میں بھیجونگا۔”

اس لئے اوریاہ اس دن اور دوسرے دن یروشلم میں ٹھہرا۔” 13 تب داؤد اور یاہ کو دیکھنے کے لئے بلایا۔ اور یاہ داؤد کے ساتھ کھا یا اور پیا۔ داؤد نے اوریاہ کو نشہ آور کردیا پھر بھی اوریاہ گھر نہیں گیا۔ اس رات اوریاہ بادشاہ کے خادموں کے ساتھ ( بادشاہ کے دروازے کے باہر ) سونے چلا گیا۔

داؤد کا اوریاہ کی موت کا منصوبہ بنانا

14 دوسری صبح داؤد نے یوآب کو خط لکھا۔ داؤد نے وہ خط اوریاہ کو لے جانے کے لئے دیا۔ 15 خط میں داؤد نے لکھا تھا۔اور یاہ کو جنگ کے محاذ میں آگے رکھنا جہاں لڑائی کی شدّت ہو۔ پھر اسے تنہا چھو ڑ دینا پھر اسے جنگ میں مر جانے دینا۔

16 یوآب نے شہر کا معائنہ کیا اور دیکھا کہ سب سے بہادر عمّونی کہاں ہیں اور اس نے اوریاہ کو اس جگہ جانے کے لئے چُنا۔ 17 شہر (ربّہ ) کے آدمی یوآب سے لڑ نے کے لئے باہر نکل آئے۔ داؤد کے کچھ آدمی جو مارے گئے اوریّاہ حتی ان میں سے ایک تھا۔

18 اس لئے یوآب نے داؤد کو جنگ میں جو کچھ ہوا اس کی اطلاع بھیجی۔ 19 اس نے قاصدوں سے کہا ، “جب تم بادشاہ کو جنگ کی اطلاع دیدو گے تب، 20 “ہو سکتا ہے کہ بادشاہ غصّہ ہوجائیگا۔ہو سکتا ہے بادشاہ پو چھے گا کہ یوآب کی فوج شہر کی دیوار کے قریب لڑ نے کیوں گئی۔ یقیناً یوآب جانتا تھا کہ شہر کی دیواروں پر آدمی ہیں جو نیچے اس کے آدمیوں پر تیر اندازی کر سکتے ہیں۔ 21 یقیناً یوآب یاد کیا ہوگا کہ ایک عورت نے یُربست کے بیٹے ابیملک کو مارڈالا تھا یہ تیبض میں ہوا تھا۔ عورت شہر کی فصیل کی دیوار پر تھی اس نے چکی کے اوپر کا پاٹ اوپر سے ابیملک پر پھینکا تھا اور اسے مار ڈا لا تھا۔ اس لئے یوآب کی فوج دیوار کے قریب کیوں گئی ؟۔ اگر بادشاہ داؤد اس طرح کچھ پو چھتا ہے تب تم کو یہ خبر اس کو دینی چاہئے :“ تمہارا افسر اوریّاہ حتّی بھی مر گیا۔”

22 قاصد اندر گیا اور داؤد سے ہر بات کہی ، “جو یوآب نے اس سے کہنے کو کہا تھا۔ 23 قاصد نے داؤد سے کہا ، “عمّون کے آدمیوں نے ہم پر میدان میں حملہ کیا ہم ان سے لڑے اور انکا پیچھا سارے راستے سے لیکر شہر کے دروازے تک کئے۔ 24 تب شہر کی فصیل پر کے آدمیوں نے تمہارے افسروں پر تیر برسائے تمہارے کچھ افسر مارے گئے۔ تمہارا افسر اوریّاہ حتّی بھی مارا گیا۔”

25 داؤد نے قاصد سے کہا ، “یہ خبر یوآب کو دو اس کے متعلق زیادہ پریشان نہ ہو۔ جیسا کہ ایک تلوار ایک شخص کو ہلاک کر سکتی ہے اور ویسا ہی دوسرے شخص کو بھی۔ ربّہ کے خلاف طاقتور حملہ کرو اور تم جیت جاؤ گے۔ یوآب کے ان الفاظوں سے ہمّت افزائی کرو۔”

داؤد کی بت سبع سے شادی

26 بت سبع نے سنا کہ اس کا شوہر اوریاہ مر چکا ہے تب وہ اپنے شوہر کے لئے روئی۔ 27 اس کے سوگ کے دن ختم ہونے کے بعد داؤد نے اسکو اپنے گھر لانے کے لئے بھیجا۔ وہ داؤد کی بیوی بنی اور داؤد کے لئے ایک بیٹا کو جنم دیا لیکن خدا وند نے داؤد کے کئے ہوئے برے کام کو پسند نہیں کیا۔

ناتن کا داؤد سے بات چیت کرنا

12 خداوند نے ناتن کو داؤد کے پا س بھیجا۔ ناتن داؤد کے پاس گیا۔ ناتن نے کہا ، “شہر میں دو آدمی تھے۔ ایک مالدار تھا لیکن دوسرا آدمی غریب تھا۔ مالدار آدمی کے پاس بہت سارے مویشی اور بھیڑ تھیں۔ لیکن غریب آدمی کے پاس کچھ نہ تھا سوائے ایک چھو ٹے مادہ میمنے کے جو اس نے خریدا تھا۔ غریب آدمی نے اس میمنے کی پر ورش کی۔ یہ اس کے گھر میں اس کے بچوں کے ساتھ بڑا ہوا اور اس کے کھانے سے کھا یا اور اس کے پیالے سے پیا۔ یہ اس غریب آدمی کے سینہ سے لگ کر سوتا تھا۔ میمنہ غریب آدمی کی بیٹی کی طرح تھا۔

“تب ایک مسافر مالدار آدمی کے پاس ٹھہر نے آیا۔ مالدار آدمی نے مسافر کو کھانا کھلا نا چا ہا لیکن مالدار آدمی اپنی بھیڑوں یا مویشیوں میں سے ایک کو بھی مسافر کے کھانے کے لئے ذبح کرنا نہیں چا ہا۔ بلکہ مالدار آدمی نے غریب آدمی سے میمنہ لیا اور اس میمنہ کو ذبح کیا اور مہمان کے لئے پکا یا۔

داؤد مالدار آدمی کے خلاف بہت ناراض ہوا۔ اس نے ناتن سے کہا ، “خداوند کی حیات کی قسم جس آدمی نے یہ کیا اسے مرنا چا ہئے۔ اس کو میمنہ کی قیمت کا چار گنا ادا کرنا چا ہئے کیوں کہ اس نے بھیانک گناہ کیا ہے اور اس نے کسی بھی طرح کا رحم نہیں دکھا یا۔”

ناتن کا داؤد کو اس کے گناہ کے متعلق کہنا

تب ناتن نے داؤد سے کہا ، “تم وہ مالدار آدمی ہو یہ خداوند اسرا ئیل کا خدا کہتا ہے ، “میں نے تم کو اسرا ئیل کا بادشاہ بننے کے لئے چنا میں نے تم کوساؤل سے بچا یا۔ میں نے تم کو تمہا رے آقا کے گھر کو اور اس کی بیو یوں کو لینے دیا اور میں نے تم کو اسرا ئیل اور یہوداہ کا بادشاہ بنا یا۔ اگر تم زیادہ چاہتے تو میں تم کو اور زیادہ دیتا۔ پھر تم نے خداوند کے حکم کو کیوں نظر انداز کیا ؟ تم نے وہ چیز کیوں کی جس کو وہ بُرا کہتا ہے ؟ تم نے عمونیوں کو اور یاّہ حتیّ کو کیوں مارنے دیا۔ اور تم نے اس کی بیوی کو لے لیا اس طرح تم نے اور یاّہ کو تلوار سے مارڈا لا۔ 10 اس لئے تلوار تمہا رے خاندان کو کبھی نہ چھوڑے گی۔ کیونکہ تم نے مجھے حقیر جانا اور تم نے اور یاّہ حتیّ کی بیوی کولیا اور اپنی بیوی بنا یا۔”

11 “یہ وہ ہے جو خداوند کہتا ہے : ’میں تمہا رے لئے آفتیں لا رہا ہوں۔ یہ مصیبت خود تمہا رے خاندان سے آئے گی۔ میں تمہا ری بیویوں کو تم سے لے لوں گا اور انہیں اس آدمی کو دو ں گا جو تم سے بہت قریب ہو گا۔ یہ آدمی تمہا ری بیویوں کے ساتھ سو ئے گا اور ہر ایک کو معلوم ہو گا۔ 12 تم بت سبع کے ساتھ چھپ کر سوئے لیکن میں تمہیں سزا دوں گا تا کہ سارے بنی اسرا ئیل یہ دیکھ سکیں۔”

13 تب داؤد نے ناتن سے کہا ، “میں نے خداوند کے خلاف گناہ کیا ہے۔

ناتن نے داؤد سے کہا ، “حتیٰ کہ اس گناہ کے لئے بھی خداوند تمہیں معاف کرے گا۔ تم نہیں مرو گے۔ 14 لیکن تم جو چیز یں کیں ہیں اس کی وجہ سے دشمنوں نے خداوند کے لئے اپنی تعظیم کو کھو دیا ہے۔ اس لئے تمہا را نومو لود بیٹا مر جا ئے گا۔”

داؤد اور بت سبع کے نو مولود بچّے کی موت

15 تب ناتن گھر گیا اور خدا وند نے داؤد اوریاہ کی بیوی سے جو بیٹا ہوا تھا اس کو بہت بیمار کردیا۔ 16 داؤد نے بچّے کے لئے خدا سے دعا کی۔ داؤد نے کھا نے اور پینے سے انکار کر دیا وہ اپنے گھر میں گیا اور وہاں ٹھہرا وہ ساری رات فرش پر پڑا رہا۔

17 داؤد کے خاندان کے قائدین آئے اور داؤد کو فرش سے اٹھا نے کی کوشش کئے لیکن داؤد نے اٹھنے سے انکار کیا۔ اس نے قائدین کے ساتھ کھانا کھا نے سے انکار کیا۔ 18 ساتویں دن بچّہ مر گیا۔ داؤد کے خادم اس کو بچّہ کے مرنے کی خبر سنانے سے ڈرے ہو ئے تھے۔ انہوں نے کہا ، “دیکھو ہم نے داؤد سے بات کرنے کی کوشش کی تھی جب وہ بچہ زندہ تھا لیکن وہ ہماری بات سننے سے انکار کیا تھا۔ اگر ہم داؤد سے کہیں کہ بچّہ مر گیا تو ہو سکتا ہے وہ اپنے آپ کو کچھ کر لے۔”

19 لیکن داؤد نے دیکھا اس کے خادم کانا پھو سی کر رہے ہیں تب داؤد سمجھ گیا کہ بچّہ مر گیا۔ اس لئے داؤد نے خادموں سے پو چھا ، “کیا بچّہ مر گیا ؟”

خادموں نے جواب دیا ، “ہاں وہ مر گیا۔”

20 تب داؤد فرش سے اٹھا اور نہا دھو کر کپڑے پہنا تب پھر وہ خدا وند کے گھر میں عبادت کرنے گیا۔ تب وہ گھر گیا اور کچھ کھا نے کے لئے مانگا تو اس کے خادموں نے اسکو کچھ کھا نا دیا اور اس نے کھا یا۔

21 داؤد کے خادموں نے اس کو کہا ، “ آپ یہ کیا کر رہے ہیں ؟ جب بچّہ زندہ تھا تو آپ نے کھا نے سے انکار کیا آپ روئے۔ لیکن جب بچہ مر گیا تو آپ اٹھے اور کھا نا کھا ئے۔”

22 داؤد نے کہا ، “جس وقت بچہ ابھی زندہ تھا میں کھا نے سے انکار کیا اور میں پھوٹ پھوٹ کر رویا کیوں کہ میں نے سوچا :’ کون جانتا ہے ؟ہو سکتا ہے خدا وند مجھ پر رحم کرے اور وہ بچہ کو زندہ رہنے دے۔‘ 23 لیکن اب بچہ مر گیا اس لئے میں کھانے سے کیوں ؟ انکار کرو ں؟ کیا میں بچہ کو پھر زندہ کر سکتا ہوں ؟ نہیں کسی دن میں اس کے پاس جاؤنگا لیکن وہ میرے پاس نہیں آئے گا۔”

سُلیمان کی پیدائش

24 تب داؤد نے اپنی بیوی بت سبع کو تسلّی دی۔ وہ اس کے ساتھ سویا اور جنسی تعلق کیا بت سبع پھر حاملہ ہو ئی اس کو دوسرا بیٹا ہوا داؤد نے اس لڑ کے کا نام سُلیمان رکھا۔ خدا وند سلیمان کو چاہتا تھا۔ 25 خدا وند نے ناتن نبی کے ذریعہ پیغام بھیجا۔ ناتن نے سلیمان کا نام یدیدیاہ [b] رکھا ناتن نے ایسا خدا وند کے لئے کیا۔

داؤد کا ربّہ پر قبضہ

26 شہر ربّہ عمّونیوں کا پایہ تخت تھا۔ یوآب ربّہ کے خلاف لڑا اور شہر کا وہ حصّہ قبضہ کر لیا جہاں بادشاہ رہتا تھا۔ 27 یوآب نے قاصدوں کو داؤد کے پاس بھیجا اور کہا ، “میں ربّہ کے خلاف لڑا۔ میں نے شہر کا وہ حصہ جو پانی سپلائی کرتا ہے قبضہ کر لیا۔ 28 اب دوسرے لوگوں کو ایک ساتھ لائیں اور اس شہر (ربّہ ) پر حملہ کریں۔ آپ کو یہ شہر قبضہ کرنا چاہئے مجھے نہیں اگر میں اس شہر پر قبضہ کر تا ہوں تو یہ میرے نام سے جانا جائے گا۔”

29 اس لئے داؤد نے تمام لوگوں کو جمع کیا اور ربّہ کو گیا۔ وہ ربّہ کے خلاف لڑا اور شہر پر قبضہ کیا۔ 30 داؤد نے انکے بادشاہ کے سر سے تاج اتار لیا۔ تاج سونے کا تھا اور ۷۵ پاؤنڈ وزنی تھا اس تاج میں قیمتی پتھر تھے۔ انہوں نے تاج کو داؤد کے سر پر رکھا۔ داؤد نے شہر میں سے کئی قیمتی چیزیں لیں۔

31 داؤد نے لوگوں کو بھی شہر کے باہر آنے پر مجبور کیا۔ ان کو آرے ، لوہے کے پھا ؤڑے اور کلہاڑی دیا اور ان سے کام کر وایا۔ اس نے ان پر دباؤ ڈا لا کہ وہ اینٹوں کی چیزیں بھی بنائیں۔ اس نے ایسا ہی سلوک سارے عمّونیو ں کے شہروں میں کیا۔ تب داؤد اور اسکی فوج واپس یروشلم گئی۔

امنون اور تمر

13 داؤد کا ایک بیٹا ابی سلوم تھا۔ ابی سلوم کی بہن کا نام تمر تھا۔ تمر بہت خوبصورت تھی۔ داؤ دکے اور بیٹوں میں سے ایک امنون تھا۔ وہ تمر سے محبت کرتا تھا۔ تمر پاک دامن کنواری تھی۔ امنون اس کو بہت چاہتا تھا۔ امنون اس کے بارے میں اتنا سوچنے لگا کہ وہ بیمار ہو گیا۔ اور ا سکے ساتھ کچھ کرنا اسکو نا ممکن معلوم ہوا۔ [c]

امنون کا یوندب نام کا ایک دوست تھا۔ جو سمعہ کا بیٹا تھا ( سمعہ داؤد کا بھا ئی تھا ) یوندب بہت چالاک آدمی تھا۔ یوندب نے امنون سے کہا ، “ہر روز تم زیادہ سے زیادہ دُبلے دکھا ئی دیتے ہو۔ تم بادشاہ کے بیٹے ہو تمہیں کھانے کے لئے بہت کچھ ہے پھر بھی تم اپنا وزن کیوں کھو تے جا رہے ہو ؟”

امنون نے یوندب سے کہا ، “میں تمر سے محبت کرتا ہوں لیکن وہ میرے سوتیلے بھا ئی ابی سلوم کی بہن ہے۔”

یوندب نے امنون سے کہا ، “اپنے بستر پر جا ؤ اور بیمار ہو نے جیسا بہانہ کرو تب تمہا را باپ تمہیں دیکھنے آئیں گے۔ تم ان سے کہنا براہ کرم میری بہن تمر کو آنے دیجئے اور اسے مجھے کھانے کے لئے دینے دو۔ اس کو میرے سامنے کھانا بنانے دو تب میں اسے دیکھوں گا اور اس کے ہا تھ سے کھا ؤں گا۔”

اس لئے امنون بستر پر لیٹ گیا اور بیمار ہو نے کا بہانہ کیا۔ بادشاہ داؤد امنون کو دیکھنے اندر آیا۔ امنون نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “براہ کرم میری بہن تمر کو اندر آنے دیں اس کو میرے لئے دو کیک بنانے دیں۔ میں اسے دیکھو ں گا اور تب میں اس کے ہا تھ سے کھا ؤں گا۔

داؤد نے تمر کے گھر قاصدوں کو بھیجا۔قاصدوں نے تمر سے کہا ، “تم اپنے بھا ئی امنون کے گھر جا ؤ اور اس کے لئے کھانا بنا ؤ۔

تمر کا امنون کے لئے غذا تیار کرنا

اس لئے تمر اس کے بھا ئی امنون کے گھر گئی امنون بستر میں تھا۔ تمر نے کچھ گوندھا ہوا آٹا لیا اور امنون کے سامنے اپنے ہا تھوں سے دباکر کیک پکا ئے۔ تب تمر نے کیک کڑھائی سے نکالیں اور امنون کے لئے رکھی لیکن امنون نے کھانے سے انکار کیا۔ امنون نے اپنے خادموں کو حکم دیا ، “گھر سے باہر چلے جا ئیں میں اکیلا رہنا چا ہتا ہوں” اس لئے وہ سب کمرے چھو ڑ کر نکل گئے۔

امنون کا تمر کی عصمت دری کرنا

10 تب امنون نے تمر سے کہا ، “کھانا اندر والے کمرے میں لے چلو اور مجھے ہا تھ سے کھلا ؤ۔”

اس لئے تمر نے جو کیک پکا ئے تھے وہ لئے اور بھا ئی کے سونے کے کمرے میں گئی۔ 11 اس نے امنون کو کھلانا شروع کیا لیکن اس نے اس کا ہا تھ پکڑ لیا اور اس کو کہا ، “بہن آؤ اور میرے ساتھ سو جا ؤ۔”

12 تمرنے امنون سے کہا ، “نہیں بھائی ! مجھے ایسا کرنے کے لئے زبردستی نہ کرو۔ ایسی بے شر م حرکت نہ کرو ایسی بھیانک باتیں اسرا ئیل میں کبھی نہ ہوں گی۔ 13 میں اپنی شرم کو کبھی نہیں چھو ڑوں گی۔ اور لوگ تمہیں ایک عام مجرم کی مانند سمجھیں گے۔ براہ کرم بادشاہ سے بات کرو۔ وہ تم کو مجھ سے شادی کرنے دے گا۔”

14 لیکن امنو ن نے تمر کی بات سننے سے انکار کیا۔ وہ تمر سے زیادہ طاقتور تھا اس نے اس پر جبر کیا کہ اس سے جنسی تعلقات کرے۔ 15 تب امنو ن نے تمر سے نفرت شروع کی۔ امنو ن نے اس سے اتنی زیادہ نفرت کی کہ جتنا کہ پہلے وہ محبت کرتا تھا۔ امنون نے تمر سے کہا ، “اٹھو اور یہاں سے چلی جا ؤ۔”

16 تمر نے امنو ن سے کہا ، “نہیں مجھے اس طرح نہ بھیجو اگر تم مجھے باہر بھیجے تو تم پہلے گناہ سے بھی زیادہ گناہ کر رہے ہو۔”

لیکن امنو ن نے تمر کی بات سننے سے انکار کیا۔ 17 امنو ن نے اپنے خادم کو بلا یا اور کہا ، “اس لڑکی کو کمرے سے باہر کرو اب اور اس کے جانے کے بعد دروازہ میں تا لا لگا دو۔”

18 اس لئے امنون کے خادم تمر کو کمرے کے باہر لے گیا اور اس کے جانے کے بعد کمرہ میں تا لا لگا دیا۔

تمر ایک لمبا چغہ کئی رنگوں وا لا پہنے تھی۔ بادشا ہ کی کنواری بیٹیاں ایسے ہی چغہ پہنتی تھیں۔ 19 تمر نے اس کئی رنگوں والے چغے کو پھا ڑ دیا اور خاک اپنے سر پر ڈا ل لی تب وہ اپنے ہا تھ اپنے سر پر رکھی اور روتی ہو ئی چلی گئی۔

20 تب تمر کے بھا ئی ا بی سلوم نے اس سے کہا ، “کیا تم اپنے بھا ئی امنون کے ساتھ تھیں ؟ کیا اس نے تمہیں چوٹ پہنچا ئی ؟ اب خاموش ہو جا ؤ میری بہن ! [d] امنون تمہا را بھا ئی ہے ہم لوگ معاملہ کو دیکھیں گے۔ اس کی وجہ سے تم بہت زیادہ پریشان مت ہو۔” تمر جواب نہ دے سکی۔ وہ اپنے بھا ئی ابی سلوم کے گھر میں رہی۔ وہ غمزدہ اور بے کس پڑی رہی۔

21 بادشاہ داؤد نے یہ خبر سنی اور بہت غصّہ ہو ئے۔ 22 ابی سلوم نے امنون سے نفرت شروع کر دی۔ ابی سلوم نے ایک لفظ اچھا یا بُرا امنون کو نہیں کہا۔ ابی سلوم نے امنو ن سے نفرت کی کیو ں کہ امنو ن نے اسکی بہن تمر کی عصمت دری کی تھی۔

ابی سلوم کا بدلہ

23 دوسال بعد ابی سلوم کے پاس بعل حصور اس کی بھیڑوں کے اُون کاٹنے آئے۔ ابی سلوم نے بادشاہ کے تمام بیٹوں کو مدعو کیا کہ آئیں اور دیکھیں۔ 24 ابی سلوم بادشا ہ کے پاس گیا اور کہا ، “میرے پاس کچھ آدمی میری بھیڑوں کے اُون کاٹنے آرہے ہیں براہ کرم اپنے خادموں کے ساتھ آئیں اور دیکھیں۔ ”

25 بادشاہ داؤد نے ابی سلوم سے کہا ، “نہیں بیٹے ! ہم سب نہیں جا ئیں گے۔ اس سے تمہیں بہت زیادہ پریشانی ہو گی۔”

ابی سلوم نے داؤد سے جانے کے لئے منّت کی۔ داؤد نہیں گیا لیکن اس نے دعائیں دیں۔

26 ابی سلوم نے کہا ، “اگر آپ نہیں جانا چا ہتے تو میرے بھا ئی امنون کو میرے ساتھ جانے دیجئے۔”

بادشاہ داؤد نے ابی سلوم سے پو چھا ، “اس کو تمہا رے ساتھ کیوں جانا ہو گا ؟”

27 ابی سلوم داؤد سے منّت کرتا رہا آخر کا ر داؤد نے امنو ن اور اپنے تمام بیٹوں کو ابی سلوم کے ساتھ جانے دیا۔

امنون کا قتل کیا جانا

28 تب ابی سلوم نے اپنے خادم کو حکم دیا ، “امنون پر نظر رکھو وہ نشہ میں ہو گا۔ جب ایسا ہو گا تو میں تمہیں حکم دونگا۔ تب تمہیں امنون پرحملہ کرنا اور اسکو مارڈالنا چاہئے۔ تم سزا سے مت ڈرو۔ تم میرے حکم کی تعمیل کروگے اس لئے کوئی تمہیں سزا نہیں دیگا۔ طاقتور اور بہادر بنو ! ”

29 اس لئے ابی سلوم کے لوگوں نے وہی کیا جو اس نے حکم دیا انہوں نے امنون کو مار ڈا لا لیکن داؤد کے دوسرے بیٹے خچر پر سوار ہو کر فرار ہو گئے۔

داؤد کا امنون کی موت کے متعلق سننا

30 بادشاہ کے بیٹے ابھی تک شہر کے راستے پرہی تھے لیکن جو کچھ ہوا تھا وہ بادشاہ داؤد نے سنا۔ خبر یہ تھی “ابی سلوم نے بادشاہ کے تمام بیٹوں کو مارڈا لا ایک بیٹا بھی زندہ نہیں بچا۔ ”

31 بادشاہ داؤد نے اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لے اور فرش پر لیٹ گیا۔ داؤد کے تمام افسر اس کے قریب کھڑے تھے وہ بھی اپنے کپڑے پھاڑ لئے۔

32 تب داؤد کے بھائی سمع کا بیٹا یوندب نے کہا ، “یہ مت سوچئے کہ بادشاہ کے تمام بیٹے مار دیئے گئے صرف امنون کو مارا گیا ہے۔ ابی سلوم اس دن سے یہ منصوبہ بنا رہا تھا جس دن امنون نے اس کی بہن تمر کی عصمت دری کی تھی۔ 33 میرے آقا اور بادشاہ یہ مت سوچو کہ تمہارے تمام بیٹے مر گئے۔ صرف امنون مارا گیا ہے۔ ”

34 ابی سلوم بھا گ گیا۔

شہر کے دروازے پر ایک محافظ تھا اس نے دیکھا کئی لوگ پہا ڑی کے دوسری جانب سے شہر کی طرف آرہے ہیں۔ وہ بادشاہ کے پاس گیا اور اسکے بارے میں بادشاہ سے کہا، “ 35 اس لئے یوندب نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “دیکھو ! میں نے صحیح کہا تھا بادشاہ کے بیٹے آرہے ہیں۔ ”

36 بادشاہ کے بیٹے اسی وقت آئے جس وقت یوندب نے کہا تھا۔ وہ بلند آواز سے رو رہے تھے داؤد اور اسکے تمام افسر بھی رونا شروع کئے وہ تمام شدّت سے رو ئے۔ 37 داؤد اپنے بیٹے ( امنون ) کیلئے ہر روز روتا رہا۔

ابی سلوم کا جسور کو بھا گنا

ابی سلوم جسور کے بادشاہ تلمی جو عمّیہود کا بیٹا تھا اسکے پاس بھاگ گیا۔ 38 ابی سلوم کے جسور کو بھاگنے کے بعد وہ وہاں تین سال رہا۔ 39 بادشاہ داؤد امنون کے مر نے کے بعد تسلّی بخش ہوگیا تھا لیکن اسے ابی سلوم کی کمی محسوس ہو رہی تھی۔

یوآب کا ایک عقلمند عورت کو داؤد کے پاس بھیجنا

14 یو آب ضرویاہ کے بیٹے نے جانا کہ بادشاہ داؤد ابی سلوم کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے۔ اس لئے یو آب نے قاصدوں کو تقوع بھیجا کہ وہاں سے ایک عقلمد عورت کو لا ئے۔ یو آب نے اس عقلمند عورت سے کہا ، “برائے کرم بہت زیادہ غمگین ہو نے کا دکھا وا کرو اور سوگ کے کپڑے پہنو۔ اچھا لباس نہ پہنو۔ ایسا دکھا وا کرو جیسے کہ ایک عورت کسی کے مرنے سے کئی دن روتی رہی ہے۔ بادشاہ کے پاس جا ؤ اور اس سے بات کرو ان الفاظ کو استعمال کرو( جو میں تم سے کہتا ہوں)” تب یو آب نے عقلمند عورت سے کہا کہ کیا کہنا ہے۔

تب تقوع کی عورت نے بادشاہ سے بات کی۔ وہ بادشاہ کے آگے آنگن پر منہ کے بل گر پڑی۔ تب اس نے کہا ، “بادشاہ ! براہ کرم میری مدد کرو۔”

بادشاہ داؤد نے اس سے کہا ، “تمہا را کیا مسئلہ ہے ؟”

عورت نے کہا ، “میں ایک بیوہ ہوں میرا شوہر مرچکا ہے۔ میرے دو بیٹے تھے وہ باہر میدان میں لڑ رہے تھے وہاں انہیں روکنے وا لا کو ئی نہ تھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ایک بیٹے نے دوسرے بیٹے کو مار ڈا لا۔ اب سا را خاندان میرے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا ، “ہم کو بیٹا لا دو جس کو اس کا بھا ئی مار ڈا لا ہے اور ہم اس کو مار ڈا لیں گے کیوں کہ اس نے اپنے بھا ئی کومار ڈا لا ہے۔‘ میرا بیٹا آ گ کی آخری چمک کی مانند ہے اگر وہ میرے بیٹے کو مار تے ہیں توتب وہ آ گ جل کر ختم ہو جا ئے گی صرف وہی ایک بیٹا اپنے باپ کی جا ئیداد حاصل کرنے کے لئے زندہ بچا ہے اس لئے میرے ( مر حوم ) شوہر کی جائیداد کسی اور کو ملے گی اور اس کا نام زمین سے مٹا دیا جا ئے گا۔”

تب بادشاہ نے عورت سے کہا ، اپنا گھر جاؤ میں تمہارے حق میں فیصلہ کروں گا۔ تقوع کی عورت نے بادشاہ سے کہا، “اے بادشاہ میرے آقا ! قصور مجھ پر آنے دو اور آپ کی بادشاہت معصوم ہے۔”

10 بادشاہ داؤد نے کہا ، “اگر کو ئی تمہیں بُرا کہہ رہا ہے تو اس آدمی کو میرے پاس لا ؤ وہ تمہیں دوبارہ پریشان نہیں کرے گا۔”

11 عورت نے کہا ، “ براہ کرم خداوند اپنے خدا کے نام پر قسم کھا کر کہئے کہ آپ ان لوگوں کو روکیں گے جو میرے بیٹے کو اپنے بھا ئی کے قتل کے لئے سزا دینا چاہتے ہیں۔ قسم کھا ئیں کہ آپ ان لوگوں کو میرے بیٹے کو تباہ نہیں کرنے دیں گے۔”

داؤد نے کہا ، “جب تک خداوند ہے کو ئی بھی تمہا رے بیٹے کو چوٹ نہیں پہنچا سکتا تمہا رے بیٹے کا ایک بال بھی بانکا نہ ہو گا۔”

12 عورت نے کہا ، “میرے آقا اور بادشاہ ! براہ کرم مجھے کچھ اور بھی کہنے دیں۔

بادشاہ نے کہا ، “کہو ”

13 تب عورت نے کہا ، “آپ نے ان چیزوں کا منصوبہ کیوں خدا کے لوگوں کے خلاف بنا یا ہے ؟” ہاں جب آپ یہ باتیں کہتے ہیں تو آپ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ قصوروار ہیں کیوں کہ آپ اپنے بیٹے کو واپس نہیں لا سکتے ہیں جسے آپ نے گھر چھوڑنے پر مجبور کیا تھا۔ 14 ہم سب لوگ کچھ دن میں مر جا ئیں گے ہم اس پانی کے مانند ہوں گے جو زمین پر پھینکا گیا ہے کو ئی بھی آدمی زمین سے اس پا نی کو جمع نہیں کرسکتا۔ سب جانتے ہیں کہ خدا لوگوں کو معاف کرتا ہے خدا نے انلوگوں کے لئے منصوبہ بنا یا جو سلامتی کے لئے بھا گ گئے۔ خدا لوگو ں کو یہاں سے بھاگنے پر مجبور نہیں کرتا۔ 15 میرے آقا اور بادشاہ میں آپ سے یہ باتیں کہنے آئی ہوں کیوں! کیوں کہ لوگ مجھے ڈرا دیئے ہیں۔ میں نے آپ سے کہا کہ میں بادشاہ سے بات کرو ں گی ہو سکتا ہے بادشاہ میری مدد کرے گا۔ 16 بادشاہ میری بات سنے گا اور مجھے اس آدمی سے بچائے گا جو مجھے اور میرے بیٹے کو مارنا چاہتا ہے۔ وہ آدمی بس ہم کو ان چیزوں کو لینے سے روکنا چاہتا ہے جو خدا نے ہمیں دیں ہیں۔ 17 میں جانتی ہوں کہ میرے بادشاہ میرے آقا کا کلام مجھے تسلی دیتا ہے۔ کیوں کہ آپ خدا کے فرشتے کی مانند ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ کیا اچھا ہے اور کیا برا ہے ؟ اور خدا وند آپکا خدا آپکے ساتھ ہے۔ ”

18 بادشاہ داؤد نے عورت کو جواب دیا ، “جو میں پو چھوں تمہیں جواب دینا چاہئے۔ ”

عورت نے کہا ، “ میرے آقا اور بادشاہ آپ اپنا سوال پو چھیں۔

19 بادشاہ نے کہا ، “کیا یوآب نے تمہیں یہ سب باتیں کہنے کے لئے کہا ہے ؟ ”

عورت نے جواب دیا ، “آپکی زندگی کی قسم میرے آقا و بادشا ہ آپ صحیح ہیں۔ آپ کے افسر یوآب نے یہ مجھ سے ساری باتیں کہنے کے لئے کہا ہے۔ 20 یوآب نے یہ کام کیا تاکہ آپ معاملہ کو الگ طرح سے دیکھیں گے۔ میرے آقا آپ خدا کے فرشتے کی طرح عقلمند ہیں آپ ہر چیز کے بارے میں جانتے ہیں جو زمین پر ہو تی ہے۔ ”

ابی سلوم کی یروشلم کو واپسی

21 بادشاہ نے یوآب سے کہا ، “دیکھو میں نے جو وعدہ کیا ہے وہ پو را کرونگا اب براہ کرم نو جوان ابی سلو م کو واپس لا ؤ۔ ”

22 یو آب نے زمین پر اپنا سر جھکا یا۔ اس نے بادشاہ داؤد کو دعا دی اور کہا ، “آج میں جانتا ہوں کہ آپ مجھ سے خوش ہیں۔ میں جانتا ہوں کیوں کہ میں نے جو مانگا وہ آپ نے کیا۔

23 تب یوآب اٹھا اور جسور گیا اور ابی سلوم کو یروشلم لایا۔ 24 لیکن بادشاہ داؤد نے کہا ، “ابی سلوم اپنے گھر واپس جا سکتا ہے وہ مجھ سے ملنے نہیں آسکتا۔ ” اس لئے ابی سلوم اپنے گھر واپس گیا ابی سلوم بادشاہ سے ملنے نہیں جا سکا۔

25 لوگ اسکے بارے میں کہتے تھے کہ ابی سلوم کتنا خوبرو ہے۔ اسرائیل میں کو ئی بھی آدمی ابی سلوم جیسا خوبصورت نہیں تھا کوئی نقص سر سے پیر تک ابی سلوم میں نہیں تھا۔ 26 ہر سال کے ختم پر ابی سلوم اپنے سر کا بال کاٹتا اور اس کا وزن کر تا اسکے بالوں کا وزن تقریباً پانچ پاؤنڈ ہوتا۔ 27 ابی سلوم کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ اس بیٹی کا نام تمر تھا۔ تمر خوبصورت تھی۔

ابی سلوم کا یوآب کو اپنے سے آنے کے لئے مجبور کرنا

28 ابی سلوم یروشلم میں پورے دو سال کے لئے بادشاہ داؤد سے ملنے کی کوشش کئے بغیر رہا۔ 29 ابی سلوم نے یوآب کے پاس قاصدوں کو بھیجا۔ ان قاصدوں نے یوآب سے کہا کہ ابی سلوم کے پاس آؤ۔ ابی سلوم اس کو کہنا چاہتا تھا کہ اس کے بدلے میں بادشاہ کے آگے جاؤ۔ لیکن یوآب ابی سلوم کے پاس آنے سے انکار کیا۔ ابی سلوم نے دوسری مرتبہ خبر بھیجی لیکن وہ تب بھی وہاں آنے سے انکار کیا۔

30 تب ابی سلوم نے اپنے ساتھیوں سے کہا ، “دیکھو ! یوآب کا کھیت میرے کھیت کے قریب ہے۔ اس کے کھیت میں جو کی فصل ہے جاؤ جو کو جلا دو۔ ”

اس لئے ابی سلوم کے خادم گئے اور یوآب کے کھیت میں آ گ لگا دی۔ 31 یوآب اٹھا اور ابی سلوم کے گھر آیا۔ یوآب نے ابی سلوم سے کہا ، “تمہارے خادموں نے میرا کھیت کیوں جلایا ہے ؟ ”

32 ابی سلوم نے یوآب کو کہا، “میں نے تمہیں پیغام بھیجا میں تم کو یہاں آنے کے لئے بولا۔ میں تمہیں بادشاہ کے پاس بھیجنا چاہتا تھا۔ میں نے چاہا کہ تم اس سے پوچھو کہ اس نے مجھے جُسور سے گھر واپس ہونے کے لئے کیوں کہا۔ اگر میں بادشاہ کو نہیں دیکھ سکتا ہوں تو میرے لئے یروشلم میں رہنا جسور میں رہنے سے بہتر نہیں ہے۔ میں تجھ سے التجاء کر تا ہوں کہ اب مجھے بادشاہ سے ملنے دو اگر میں نے گناہ کیا ہے تب وہ مجھے ہلاک کر سکتا ہے۔ ”

ابی سلوم بادشاہ داؤد سے ملتا ہے

33 تب یوآب بادشاہ کے پاس آیا اور اس کو کہا۔ بادشاہ نے ابی سلوم کو بلایا۔ ابی سلوم بادشاہ کے پاس آیا۔ ابی سلوم بادشاہ کے سامنے زمین پر جھکا اور بادشاہ نے ابی سلوم کو چھوم لیا۔

ابی سلوم کا کئی دوست بنانا

15 اس کے بعد ابی سلوم نے ایک رتھ اور گھو ڑے اپنے لئے لیئے۔ اس کے پا س۵۰ آدمی تھے جو اس کے سامنے دوڑتے تھے جب وہ گا ڑی چلا تے تھے۔ ابی سلوم صبح اٹھا اور دروازہ کے پاس کھڑا ہوا۔ ابی سلوم نے ہر آدمی پر نگاہ رکھی جو اپنے مسائل کے فیصلے کے لئے بادشاہ داؤد کے پاس جا رہے تھے۔ تب ابی سلوم اس آدمی سے پو چھتا کہ تم کس شہر کے ہو۔ آدمی جواب دیتا کہ میں فلاں فلاں خاندانی گروہ اسرا ئیل کا ہوں۔ تب ابی سلوم اس آدمی سے کہتا، “دیکھو تم صحیح ہو لیکن بادشاہ داؤد تمہا ری بات نہیں سنے گا۔”

ابی سلوم یہ بھی کہتا ، “ کاش کو ئی مجھے اس ملک کا منصف بنا تا ! تب میں ہر اس آدمی کی مدد کرتا جو میرے پاس اپنے مسائل لے کر آتے۔ میں اس کے مسائل کا صحیح حل نکالنے کے لئے اس کی مددکرتا۔”

اور اگر آدمی ابی سلوم کے پاس آتا تو وہ آدمی ا سکے سامنے تعظیم سے جھکنا شروع کردیتا۔ ابی سلوم اس کے ساتھ قریبی دوست کی طرح سلوک کرتا۔ ابی سلوم آگے بڑھتا اور اس سے ملکر اس کو چومتا۔ ابی سلوم نے ایسا تمام اسرا ئیلیوں کے ساتھ کیا جو بادشاہ داؤد کے پاس فیصلہ کے لئے آتے تھے۔ اس طرح ابی سلوم نے سبھی بنی اسرا ئیلیوں کا دِل جیت لیا۔

ابی سلوم کا داؤد کی بادشاہت لینے کا منصوبہ

چار سال [e] بعد ابی سلوم نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “براہ کرم میرا مخصو ص وعدہ پو را کرنے کے لئے مجھے جانے دو جو میں نے حبرون میں خداوند سے کیا تھا۔ جب میں جسور میں رہتا تھا اس وقت میں نے وعدہ کیا تھا۔ میں نے کہا تھا ، “اگر خدا وند مجھے واپس یروشلم لا ئے تو میں خدا وند کی خدمت کروں گا۔”

بادشاہ داؤد نے کہا ، “سلامتی اور امن سے جاؤ۔

ابی سلوم حبرون گیا۔ 10 لیکن ابی سلوم نے سارے اسرائیلی خاندان کے گروہوں کے ذریعہ جاسوس بھیجے۔ ان جاسوسوں نے لوگوں سے کہا ، “جب تم بگل کی آواز سنو تب کہو ابی سلوم حبرون میں بادشاہ ہوا۔”

11 ابی سلوم نے ۲۰۰ آدمیوں کو اپنے ساتھ چلنے کو مدعو کیا۔ وہ آدمی اسکے ساتھ یروشلم سے نکلے لیکن وہ نہیں جانتے تھے وہ کیا منصوبہ بنا رہا ہے۔ 12 اخیتفُل جلوہ شہر کا تھا اور داؤد کے مشیروں میں سے ایک تھا۔ جس وقت ابی سلوم قربانی کا نذرانہ پیش کر رہا تھا تو اس نے جلوہ شہر سے اخیتفل کو خبر بھیجی۔ اسی دوران ابی سلوم کا منصوبہ کردہ سازش پھیلا اور زور پکڑا۔ اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس کی حمایت کرنا شروع کئے۔

داؤد کا ابی سلوم کے منصوبوں کو جاننا

13 ایک آدمی داؤد کو خبر دینے اندر آیا۔ اس آدمی نے کہا ، “اسرائیل کے لوگ ابی سلوم کے کہنے کے مطابق چلنا شروع کر رہے ہیں۔

14 تب داؤد نے اپنے تمام افسروں سے کہا ، “جو انکے ساتھ یروشلم میں تھے ” ہمیں فرار ہونا چاہئے اگر ہم فرار نہیں ہوئے تو ابی سلوم ہم کو جانے نہیں دیگا۔ اس سے پہلے کہ ابی سلوم ہمیں پکڑ لے ہمیں جلدی کرنا چاہئے۔ وہ ہم سب کو تباہ کریگا اور وہ یروشلم کے لوگوں کو مارڈا لے گا۔”

15 بادشاہ کے افسروں نے اس سے کہا ، “آپ جو کہیں ہم کریں گے۔”

داؤد اور اسکے لوگوں کی فراری

16 بادشاہ داؤد اپنے گھر کے تمام لوگوں کے ساتھ باہر نکل گئے۔ بادشاہ نے اپنی دس بیویوں کو گھر کی نگرانی کے لئے چھوڑ دیا۔ 17 بادشاہ اپنے تمام لوگوں کو ساتھ لیکر باہر نکلا۔ وہ آخری مکان کے پاس ٹھہر گئے۔ 18 اس کے تمام افسر بادشاہ کے پاس سے گزرے سب کریتی اور فلیتی اور جتی ( ۶۰۰ جات کے آدمی ) بادشاہ کے پاس سے گزرے۔

19 بادشاہ نے جات کے اِتّی سے کہا ، “تم بھی ہمارے ساتھ کیوں جا رہے ہو ؟” واپس پلٹو اور نئے بادشاہ ابی سلوم کے ساتھ ٹھہرو۔ تم غیر ملکی ہو۔ یہ تم لوگوں کا وطن نہیں ہے۔ 20 صرف کل ہی تم آئے اور میرے ساتھ شامل ہوئے۔ کیا تمہیں میرے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا چاہئے ؟ نہیں اپنے بھا ئیوں کو لو اور واپس جاؤ۔ میں دعا کرتا ہوں کہ تمہیں رحم کرم اور وفاداری دکھا ئی جائے !”

21 لیکن اتی نے بادشاہ کو جواب دیا ، “خدا وند کی حیات کی اور بادشاہ کی زندگی کی قسم میں تمہارے ساتھ رہوں گا۔ میں تمہارے ساتھ رہو ں گا جینے میں یا مرنے میں۔”

22 داؤد نے اِتی سے کہا ، “چلو نہر قدرون کو پار کریں۔ ”

اس لئے جات کے اتی نے اور اسکے تمام لوگ اور انکے بچے نہر قدرون کو پار کئے۔ 23 تمام لوگ بلند آواز سے رو رہے تھے۔ بادشاہ داؤد نے نہر قدرون کو پار کیا۔ تب تمام لوگ ریگستان کی طرف گئے۔ 24 صدوق اور اسکے ساتھ سارے لا وی خدا کے معاہدہ کے صندوق کو لے جا رہے تھے۔ انہوں نے خدا کے مقدس صندوق کو نیچے رکھا۔ اور ابی یاتر نے جب دعا کی تب تمام لوگ یروشلم سے نکل گئے۔

25 بادشاہ داؤد نے صدوق سے کہا ، “خدا کے مقدس صندوق کو یروشلم واپس لے جاؤ۔ اگر خدا وند مجھ سے خوش ہے تو وہ مجھے واپس لا ئے گا اور مجھے یروشلم اور اپنے گھر کو دیکھنے دیگا۔ 26 اگر خدا وند کہتا ہے کہ وہ مجھ سے خوش نہیں ہے تب میرے ساتھ وہ جو چا ہے کر سکتا ہے۔”

27 بادشاہ نے کاہن صدوق کو کہا ، “کیا تو سیر [f] (نبی ) نہیں ہے ؟ تم اپنے بیٹے اخیمعض اور ابی یاتر کے بیٹے یونتن کے ساتھ سلامتی سے شہر واپس جا ؤ۔ 28 جہاں لوگ ریگستان میں دریا کے پار جاتے ہیں میں وہاں اس کے قریب انتظار کروں گا۔ میں تب تک تمہارا انتظار کروں گا جب تک تمہاری طرف سے کوئی خبر نہیں ملتی۔ ”

29 اس لئے صدوق اور ابی یاتر خدا کے مقدس صندوق کو واپس یروشلم لے گئے اور وہا ں رکے رہے۔

اخیتُفل کے خلاف داؤد کی بد دعا

30 داؤد زیتون پہا ڑی کی چوٹی پر گیا۔ وہ رو رہا تھا اس نے اپنا سر ڈھانک لیا او ر بغیر جوتوں کے گیا۔ داؤد کے ساتھ تمام لوگ بھی اپنا سر ڈھانک لئے وہ داؤد کے ساتھ رو تے ہو ئے گئے۔

31 ایک آدمی نے داؤد سے کہا ، “اخیتُفل ہی ان لوگوں میں سے ایک ہے جس نے ابی سلوم کے ساتھ منصوبہ بنا یا۔” تب داؤد نے دعا کی، “خداوند! میں تجھ سے دعا کرتا ہوں کہ اخیتُفل کے مشورے کو بیکار کر دے۔” 32 داؤد پہا ڑی کے اوپر آیا۔ وہ جگہ تھی جہاں وہ اکثر خدا کی عبادت کیا کرتا تھا۔ اس وقت حوسی ارکی اس کے پاس آیا۔ حوسی کا کوٹ پھٹاہوا تھا اور اس کے سر پر دھول تھی۔

33 داؤد نے حوسی سے کہا ، “اگر تم میرے ساتھ چلو گے تو تم ہما رے لئے صرف ایک بوجھ ہو گے۔ 34 لیکن اگر تم واپس یروشلم جا ؤ تو تم اخیتُفل کے مشورے کو بیکار کر سکتے ہو۔ ابی سلوم سے کہو ، ’ بادشاہ ! میں تمہا را خادم ہوں میں نے آپ کے باپ کی خدمت کی لیکن اب میں آپ کی خدمت کروں گا۔‘ 35 صدوق اور ابی یاتر کا ہن تمہا رے ساتھ ہو نگے جو کچھ تم بادشاہ کے محل میں سنو ہر چیز تم کو انہیں کہنا چا ہئے۔ 36 صدوق کا بیٹا اخیمعض اور ابی یاتر کا بیٹا یونتن ان کے ساتھ ہونگے۔ جو کچھ تم سنو گے خبر کے طور پر تم میرے پاس بھیجوگے۔”

37 تب داؤد کا دوست حوسی شہر کے اندر گیا۔ اور ابی سلوم یروشلم کو پہنچا۔

ضیبا کی داؤد سے ملا قات

16 داؤد زیتون کی پہا ڑی کی چوٹی پر کچھ دور گیا اور وہ وہاں مفیبوست کا خادم ضیبا سے ملا۔ ضیبا کے پاس دو زین کسے ہو ئے خچّر تھے۔ خچروں پر دوسو روٹیاں ، سوکشمش کے خوشے ، سوتا بستانی میوے اور مئے بھرا ایک چمڑے کا تھیلا تھا۔ بادشاہ داؤد نے ضیباسے کہا ، “یہ چیزیں کس کے لئے ہیں ؟”

ضیبا نے جواب دیا ، “خچر بادشاہ کے خاندان کے سواروں کے لئے ہیں۔روٹی اور تابستانی میوے خدمت گزار افسروں کے کھانے کے لئے ہیں اور جب کو ئی آدمی ریگستان میں کمزوری محسوس کرے وہ مئے پی سکتا ہے۔

بادشاہ نے پو چھا ، “مفیبوست کہاں ہے ؟”

ضیبا نے بادشاہ کو جواب دیا ، “مفیبوست یروشلم میں ٹھہرا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ آج اسرا ئیلی میرے دادا کی بادشاہت مجھے واپس دیں گے۔”

تب بادشاہ نے ضیباسے کہا ، “اس وجہ سے میں اب ہر چیز جو مفیبوست کی ہے تمہیں دیتا ہوں۔”

ضیبانے کہا ، “ میں آپ کا قدم بوس ہو تا ہوں مجھے امید ہے کہ میں ہمیشہ آپ کو خوش رکھنے کے قابل ہو ں گا۔”

سمعی کا داؤد کو بد دعا دینا

داؤد بحوریم آیا۔ ساؤل کے خاندان کا ایک آدمی بحوریم سے باہر آیا۔ اس آدمی کا نام سمعی تھا جو جیرا کا بیٹا تھا۔ سمعی داؤد کو بُرا کہتا ہوا باہر آیا اور وہ بار بار بُری باتیں کہتا رہا۔

سمعی نے داؤد اور اس کے افسروں پر پتھر پھینکنا شروع کیا۔ لیکن لوگوں اور سپا ہیوں نے داؤد کو گھیرے میں لے لیا اور وہ سب لوگ اس کے اطراف جمع ہو گئے۔ سمعی نے داؤد کو بد دعا دی۔ اس نے کہا ، “باہر جا ؤ تم اچھے نہیں ہو ،قاتل ! خداوند تم کو سزا دے رہا ہے کیوں ؟ کیوں کہ تم نے ساؤل کے خاندان کے لوگوں کو مار ڈا لا تم نے ساؤل کی بادشاہت چرا لی۔ لیکن ا ب وہی بُری چیزیں تمہا رے ساتھ ہو رہی ہیں خداوند نے بادشا ہت تمہا رے بیٹے ابی سلوم کو دی کیوں کہ تم قاتل ہو۔”

ضرویا ہ کے بیٹے ابیشے نے بادشاہ سے کہا ، “میرے آقا میرے بادشاہ یہ مُردہ کتا کیوں تمہیں بد دعادیتا ہے مجھے وہاں پر جانے دو اور اس کا سر کاٹنے دو۔”

10 لیکن بادشا ہ نے جواب دیا ، “میں کیا کر سکتا ہوں ضرویاہ کے بیٹو۔ یقیناً سمعی مجھے بد دعا دے رہا ہے لیکن خداوند نے اس کو کہا ہے کہ مجھے بد دعا دے۔ لیکن کون کہہ سکتا ہے کہ تم یہ کیوں کر رہے ہو ؟” 11 داؤد نے ابیشے سے بھی کہا اور اسکے خدموں سے بھی ، “دیکھو میرا اپنا بیٹا ( ابی سلوم ) مجھے مار ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ شخص جو بنیمین کے خاندانی گروہ سے ہے مجھے مارڈالنے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ اس کو اکیلا رہنے دو۔ اسکو مجھے بری باتیں کہنے دو۔ خدا وند نے اس کو ایسا کرنے کو کہا ہے۔ 12 ہو سکتا ہے آج خدا وند میرے ساتھ بری باتیں پیش آتے دیکھے گا ، تب وہ خود ہی مجھے ان بری باتوں کے بدلے میں جو سمعی آج کہتا ہے اچھی چیزیں دیگا۔”

13 اس لئے داؤد اور اس کے آدمی سڑک پر اپنے راستے پر گئے۔ لیکن سمعی پہاڑی کے کنارے سے ان لوگوں کے مد مقابل متوازی سڑک پر چلتا رہا۔ انکے درمیان ایک وادی تھی سمعی راستے میں داؤد کے بارے میں بری باتیں کرتا رہا۔ اس نے داؤد پر کیچڑ اور پتھر بھی پھینکے۔

14 بادشاہ داؤد اور اس کے تمام لوگ (دریائے یردن) آئے بادشاہ اور اسکے لوگ تھک گئے تھے۔ اس لئے ان لوگوں نے آرام کیا اور وہاں اپنے آپ کو تازہ دم کیا۔

15 ابی سلوم ، اخیتفُل اور سبھی بنی اسرائیل یروشلم کو آئے۔ 16 داؤد کا دوست حوسی ارکی ابی سلوم کے پاس آیا۔ حوسی نے ابی سلوم سے کہا ، “بادشاہ کی عمر دراز ہو۔ بادشاہ کی عمر دراز ہو۔”

17 ابی سلوم نے جواب دیا ، “تم اپنے دوست کے وفادار کیوں نہیں ہو ؟ تم نے اپنے دوستوں کے ساتھ یروشلم کیوں نہیں چھو ڑا ؟”

18 حوسی نے کہا ، “میں اس آدمی کی خدمت کرتا ہوں جسے خدا وند نے چنا ہے۔ ان لوگوں نے اور بنی اسرائیلیوں نے تمہیں چنا ہے۔ میں تمہارے ساتھ رہونگا۔ 19 اس سے پہلے میں نے تمہارے باپ کی خدمت کی۔ فی الحال مجھے اب داؤد کے بیٹے کی خدمت کر نی ہوگی۔ اس لئے میں تمہاری خدمت کروں گا۔”

ابی سلوم کا اخیتفُل سے مشورہ لینا

20 ابی سلوم نے اخیتفل سے کہا ، “براہ کرم ہمیں کہو کہ کیا کرنا ہوگا ؟”

21 اخیتفل نے ابی سلوم سے کہا ، “ تیرے باپ نے یہاں چند بیویوں کو گھر کی دیکھ بھا ل کے لئے چھو ڑا ہے۔جاؤ اور انکے ساتھ جنسی تعلقات کرو۔ تب تمام بنی اسرائیلی سنیں گے کہ تمہارا باپ تم سے نفرت کرتا ہے۔ اور تمہارے سبھی لوگ تمہاری مدد کرنے کے لئے حوصلہ مند ہوجائیں گے۔”

22 تب انہوں نے گھر کی چھت پر ابی سلوم کے لئے خیمہ تانا۔ اور ابی سلوم نے اپنے باپ کی بیویوں سے جنسی تعلقات کئے۔ سبھی اسرائیلیوں نے دیکھا۔ 23 ابی سلوم نے سوچا اس وقت اخیتفل نے جو بھی مشورہ دیا وہ سچا اور اچھا تھا۔ داؤد بھی اس طرح سوچا کرتا تھا۔ داؤد اور ابی سلوم کے لئے یہ اتنا ہی اہم تھا جتنا کہ آدمی کے لئے خدا کی باتیں۔

داؤد کے بارے میں اخیتفل کا مشورہ

17 اخیتفل نے ابی سلوم سے کہا ، “مجھے اب ۰۰۰,۱۲ آدمیوں کو چننے دو تب آج رات میں داؤد کا پیچھا کروں گا۔ جب وہ تھکا ہوا اور کمزور ہوگا تو میں اس کو پکڑونگا۔” میں اس کو ڈراؤنگا اور اس کے تمام لوگ بھا گ جائیں گے۔لیکن میں صرف بادشاہ داؤد کو مارونگا۔

Footnotes

  1. دوم سموئیل 11:4 ناپا کی پاک اس کا مطلب یہ ہے کہ اس دن وہ یہودی طہارت کے رسومات کے طور پر اپنے حیض کے مدّت کے آخر میں غسل کی تھی۔
  2. دوم سموئیل 12:25 ید ید یاہبمعنی خداوند کا چہیتا۔
  3. دوم سموئیل 13:2 اور اس کے … معلوم ہوا وہ ایک پاک دامن کنواری ہے اور آدمیوں سے دور رہتی ہے ، امنون سوچتا ہے کہ اس کے ساتھ تنہا ہو نا ناممکن ہے۔
  4. دوم سموئیل 13:20 اب … میری بہن ابی سلوم نے تمر سے کہا -
  5. دوم سموئیل 15:7 چار سال چند قدیم صحیفوں میں یہ ۴۰ سال ہے۔
  6. دوم سموئیل 15:27 سیرپیغمبر یا نبی کا دوسرا نام -