Add parallel Print Page Options

ناتن کا داؤد سے بات چیت کرنا

12 خداوند نے ناتن کو داؤد کے پا س بھیجا۔ ناتن داؤد کے پاس گیا۔ ناتن نے کہا ، “شہر میں دو آدمی تھے۔ ایک مالدار تھا لیکن دوسرا آدمی غریب تھا۔ مالدار آدمی کے پاس بہت سارے مویشی اور بھیڑ تھیں۔ لیکن غریب آدمی کے پاس کچھ نہ تھا سوائے ایک چھو ٹے مادہ میمنے کے جو اس نے خریدا تھا۔ غریب آدمی نے اس میمنے کی پر ورش کی۔ یہ اس کے گھر میں اس کے بچوں کے ساتھ بڑا ہوا اور اس کے کھانے سے کھا یا اور اس کے پیالے سے پیا۔ یہ اس غریب آدمی کے سینہ سے لگ کر سوتا تھا۔ میمنہ غریب آدمی کی بیٹی کی طرح تھا۔

“تب ایک مسافر مالدار آدمی کے پاس ٹھہر نے آیا۔ مالدار آدمی نے مسافر کو کھانا کھلا نا چا ہا لیکن مالدار آدمی اپنی بھیڑوں یا مویشیوں میں سے ایک کو بھی مسافر کے کھانے کے لئے ذبح کرنا نہیں چا ہا۔ بلکہ مالدار آدمی نے غریب آدمی سے میمنہ لیا اور اس میمنہ کو ذبح کیا اور مہمان کے لئے پکا یا۔

داؤد مالدار آدمی کے خلاف بہت ناراض ہوا۔ اس نے ناتن سے کہا ، “خداوند کی حیات کی قسم جس آدمی نے یہ کیا اسے مرنا چا ہئے۔ اس کو میمنہ کی قیمت کا چار گنا ادا کرنا چا ہئے کیوں کہ اس نے بھیانک گناہ کیا ہے اور اس نے کسی بھی طرح کا رحم نہیں دکھا یا۔”

ناتن کا داؤد کو اس کے گناہ کے متعلق کہنا

تب ناتن نے داؤد سے کہا ، “تم وہ مالدار آدمی ہو یہ خداوند اسرا ئیل کا خدا کہتا ہے ، “میں نے تم کو اسرا ئیل کا بادشاہ بننے کے لئے چنا میں نے تم کوساؤل سے بچا یا۔ میں نے تم کو تمہا رے آقا کے گھر کو اور اس کی بیو یوں کو لینے دیا اور میں نے تم کو اسرا ئیل اور یہوداہ کا بادشاہ بنا یا۔ اگر تم زیادہ چاہتے تو میں تم کو اور زیادہ دیتا۔ پھر تم نے خداوند کے حکم کو کیوں نظر انداز کیا ؟ تم نے وہ چیز کیوں کی جس کو وہ بُرا کہتا ہے ؟ تم نے عمونیوں کو اور یاّہ حتیّ کو کیوں مارنے دیا۔ اور تم نے اس کی بیوی کو لے لیا اس طرح تم نے اور یاّہ کو تلوار سے مارڈا لا۔ 10 اس لئے تلوار تمہا رے خاندان کو کبھی نہ چھوڑے گی۔ کیونکہ تم نے مجھے حقیر جانا اور تم نے اور یاّہ حتیّ کی بیوی کولیا اور اپنی بیوی بنا یا۔”

11 “یہ وہ ہے جو خداوند کہتا ہے : ’میں تمہا رے لئے آفتیں لا رہا ہوں۔ یہ مصیبت خود تمہا رے خاندان سے آئے گی۔ میں تمہا ری بیویوں کو تم سے لے لوں گا اور انہیں اس آدمی کو دو ں گا جو تم سے بہت قریب ہو گا۔ یہ آدمی تمہا ری بیویوں کے ساتھ سو ئے گا اور ہر ایک کو معلوم ہو گا۔ 12 تم بت سبع کے ساتھ چھپ کر سوئے لیکن میں تمہیں سزا دوں گا تا کہ سارے بنی اسرا ئیل یہ دیکھ سکیں۔”

13 تب داؤد نے ناتن سے کہا ، “میں نے خداوند کے خلاف گناہ کیا ہے۔

ناتن نے داؤد سے کہا ، “حتیٰ کہ اس گناہ کے لئے بھی خداوند تمہیں معاف کرے گا۔ تم نہیں مرو گے۔ 14 لیکن تم جو چیز یں کیں ہیں اس کی وجہ سے دشمنوں نے خداوند کے لئے اپنی تعظیم کو کھو دیا ہے۔ اس لئے تمہا را نومو لود بیٹا مر جا ئے گا۔”

داؤد اور بت سبع کے نو مولود بچّے کی موت

15 تب ناتن گھر گیا اور خدا وند نے داؤد اوریاہ کی بیوی سے جو بیٹا ہوا تھا اس کو بہت بیمار کردیا۔ 16 داؤد نے بچّے کے لئے خدا سے دعا کی۔ داؤد نے کھا نے اور پینے سے انکار کر دیا وہ اپنے گھر میں گیا اور وہاں ٹھہرا وہ ساری رات فرش پر پڑا رہا۔

17 داؤد کے خاندان کے قائدین آئے اور داؤد کو فرش سے اٹھا نے کی کوشش کئے لیکن داؤد نے اٹھنے سے انکار کیا۔ اس نے قائدین کے ساتھ کھانا کھا نے سے انکار کیا۔ 18 ساتویں دن بچّہ مر گیا۔ داؤد کے خادم اس کو بچّہ کے مرنے کی خبر سنانے سے ڈرے ہو ئے تھے۔ انہوں نے کہا ، “دیکھو ہم نے داؤد سے بات کرنے کی کوشش کی تھی جب وہ بچہ زندہ تھا لیکن وہ ہماری بات سننے سے انکار کیا تھا۔ اگر ہم داؤد سے کہیں کہ بچّہ مر گیا تو ہو سکتا ہے وہ اپنے آپ کو کچھ کر لے۔”

19 لیکن داؤد نے دیکھا اس کے خادم کانا پھو سی کر رہے ہیں تب داؤد سمجھ گیا کہ بچّہ مر گیا۔ اس لئے داؤد نے خادموں سے پو چھا ، “کیا بچّہ مر گیا ؟”

خادموں نے جواب دیا ، “ہاں وہ مر گیا۔”

20 تب داؤد فرش سے اٹھا اور نہا دھو کر کپڑے پہنا تب پھر وہ خدا وند کے گھر میں عبادت کرنے گیا۔ تب وہ گھر گیا اور کچھ کھا نے کے لئے مانگا تو اس کے خادموں نے اسکو کچھ کھا نا دیا اور اس نے کھا یا۔

21 داؤد کے خادموں نے اس کو کہا ، “ آپ یہ کیا کر رہے ہیں ؟ جب بچّہ زندہ تھا تو آپ نے کھا نے سے انکار کیا آپ روئے۔ لیکن جب بچہ مر گیا تو آپ اٹھے اور کھا نا کھا ئے۔”

22 داؤد نے کہا ، “جس وقت بچہ ابھی زندہ تھا میں کھا نے سے انکار کیا اور میں پھوٹ پھوٹ کر رویا کیوں کہ میں نے سوچا :’ کون جانتا ہے ؟ہو سکتا ہے خدا وند مجھ پر رحم کرے اور وہ بچہ کو زندہ رہنے دے۔‘ 23 لیکن اب بچہ مر گیا اس لئے میں کھانے سے کیوں ؟ انکار کرو ں؟ کیا میں بچہ کو پھر زندہ کر سکتا ہوں ؟ نہیں کسی دن میں اس کے پاس جاؤنگا لیکن وہ میرے پاس نہیں آئے گا۔”

سُلیمان کی پیدائش

24 تب داؤد نے اپنی بیوی بت سبع کو تسلّی دی۔ وہ اس کے ساتھ سویا اور جنسی تعلق کیا بت سبع پھر حاملہ ہو ئی اس کو دوسرا بیٹا ہوا داؤد نے اس لڑ کے کا نام سُلیمان رکھا۔ خدا وند سلیمان کو چاہتا تھا۔ 25 خدا وند نے ناتن نبی کے ذریعہ پیغام بھیجا۔ ناتن نے سلیمان کا نام یدیدیاہ [a] رکھا ناتن نے ایسا خدا وند کے لئے کیا۔

داؤد کا ربّہ پر قبضہ

26 شہر ربّہ عمّونیوں کا پایہ تخت تھا۔ یوآب ربّہ کے خلاف لڑا اور شہر کا وہ حصّہ قبضہ کر لیا جہاں بادشاہ رہتا تھا۔ 27 یوآب نے قاصدوں کو داؤد کے پاس بھیجا اور کہا ، “میں ربّہ کے خلاف لڑا۔ میں نے شہر کا وہ حصہ جو پانی سپلائی کرتا ہے قبضہ کر لیا۔ 28 اب دوسرے لوگوں کو ایک ساتھ لائیں اور اس شہر (ربّہ ) پر حملہ کریں۔ آپ کو یہ شہر قبضہ کرنا چاہئے مجھے نہیں اگر میں اس شہر پر قبضہ کر تا ہوں تو یہ میرے نام سے جانا جائے گا۔”

29 اس لئے داؤد نے تمام لوگوں کو جمع کیا اور ربّہ کو گیا۔ وہ ربّہ کے خلاف لڑا اور شہر پر قبضہ کیا۔ 30 داؤد نے انکے بادشاہ کے سر سے تاج اتار لیا۔ تاج سونے کا تھا اور ۷۵ پاؤنڈ وزنی تھا اس تاج میں قیمتی پتھر تھے۔ انہوں نے تاج کو داؤد کے سر پر رکھا۔ داؤد نے شہر میں سے کئی قیمتی چیزیں لیں۔

31 داؤد نے لوگوں کو بھی شہر کے باہر آنے پر مجبور کیا۔ ان کو آرے ، لوہے کے پھا ؤڑے اور کلہاڑی دیا اور ان سے کام کر وایا۔ اس نے ان پر دباؤ ڈا لا کہ وہ اینٹوں کی چیزیں بھی بنائیں۔ اس نے ایسا ہی سلوک سارے عمّونیو ں کے شہروں میں کیا۔ تب داؤد اور اسکی فوج واپس یروشلم گئی۔

امنون اور تمر

13 داؤد کا ایک بیٹا ابی سلوم تھا۔ ابی سلوم کی بہن کا نام تمر تھا۔ تمر بہت خوبصورت تھی۔ داؤ دکے اور بیٹوں میں سے ایک امنون تھا۔ وہ تمر سے محبت کرتا تھا۔ تمر پاک دامن کنواری تھی۔ امنون اس کو بہت چاہتا تھا۔ امنون اس کے بارے میں اتنا سوچنے لگا کہ وہ بیمار ہو گیا۔ اور ا سکے ساتھ کچھ کرنا اسکو نا ممکن معلوم ہوا۔ [b]

امنون کا یوندب نام کا ایک دوست تھا۔ جو سمعہ کا بیٹا تھا ( سمعہ داؤد کا بھا ئی تھا ) یوندب بہت چالاک آدمی تھا۔ یوندب نے امنون سے کہا ، “ہر روز تم زیادہ سے زیادہ دُبلے دکھا ئی دیتے ہو۔ تم بادشاہ کے بیٹے ہو تمہیں کھانے کے لئے بہت کچھ ہے پھر بھی تم اپنا وزن کیوں کھو تے جا رہے ہو ؟”

امنون نے یوندب سے کہا ، “میں تمر سے محبت کرتا ہوں لیکن وہ میرے سوتیلے بھا ئی ابی سلوم کی بہن ہے۔”

یوندب نے امنون سے کہا ، “اپنے بستر پر جا ؤ اور بیمار ہو نے جیسا بہانہ کرو تب تمہا را باپ تمہیں دیکھنے آئیں گے۔ تم ان سے کہنا براہ کرم میری بہن تمر کو آنے دیجئے اور اسے مجھے کھانے کے لئے دینے دو۔ اس کو میرے سامنے کھانا بنانے دو تب میں اسے دیکھوں گا اور اس کے ہا تھ سے کھا ؤں گا۔”

اس لئے امنون بستر پر لیٹ گیا اور بیمار ہو نے کا بہانہ کیا۔ بادشاہ داؤد امنون کو دیکھنے اندر آیا۔ امنون نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “براہ کرم میری بہن تمر کو اندر آنے دیں اس کو میرے لئے دو کیک بنانے دیں۔ میں اسے دیکھو ں گا اور تب میں اس کے ہا تھ سے کھا ؤں گا۔

داؤد نے تمر کے گھر قاصدوں کو بھیجا۔قاصدوں نے تمر سے کہا ، “تم اپنے بھا ئی امنون کے گھر جا ؤ اور اس کے لئے کھانا بنا ؤ۔

تمر کا امنون کے لئے غذا تیار کرنا

اس لئے تمر اس کے بھا ئی امنون کے گھر گئی امنون بستر میں تھا۔ تمر نے کچھ گوندھا ہوا آٹا لیا اور امنون کے سامنے اپنے ہا تھوں سے دباکر کیک پکا ئے۔ تب تمر نے کیک کڑھائی سے نکالیں اور امنون کے لئے رکھی لیکن امنون نے کھانے سے انکار کیا۔ امنون نے اپنے خادموں کو حکم دیا ، “گھر سے باہر چلے جا ئیں میں اکیلا رہنا چا ہتا ہوں” اس لئے وہ سب کمرے چھو ڑ کر نکل گئے۔

امنون کا تمر کی عصمت دری کرنا

10 تب امنون نے تمر سے کہا ، “کھانا اندر والے کمرے میں لے چلو اور مجھے ہا تھ سے کھلا ؤ۔”

اس لئے تمر نے جو کیک پکا ئے تھے وہ لئے اور بھا ئی کے سونے کے کمرے میں گئی۔ 11 اس نے امنون کو کھلانا شروع کیا لیکن اس نے اس کا ہا تھ پکڑ لیا اور اس کو کہا ، “بہن آؤ اور میرے ساتھ سو جا ؤ۔”

12 تمرنے امنون سے کہا ، “نہیں بھائی ! مجھے ایسا کرنے کے لئے زبردستی نہ کرو۔ ایسی بے شر م حرکت نہ کرو ایسی بھیانک باتیں اسرا ئیل میں کبھی نہ ہوں گی۔ 13 میں اپنی شرم کو کبھی نہیں چھو ڑوں گی۔ اور لوگ تمہیں ایک عام مجرم کی مانند سمجھیں گے۔ براہ کرم بادشاہ سے بات کرو۔ وہ تم کو مجھ سے شادی کرنے دے گا۔”

14 لیکن امنو ن نے تمر کی بات سننے سے انکار کیا۔ وہ تمر سے زیادہ طاقتور تھا اس نے اس پر جبر کیا کہ اس سے جنسی تعلقات کرے۔ 15 تب امنو ن نے تمر سے نفرت شروع کی۔ امنو ن نے اس سے اتنی زیادہ نفرت کی کہ جتنا کہ پہلے وہ محبت کرتا تھا۔ امنون نے تمر سے کہا ، “اٹھو اور یہاں سے چلی جا ؤ۔”

16 تمر نے امنو ن سے کہا ، “نہیں مجھے اس طرح نہ بھیجو اگر تم مجھے باہر بھیجے تو تم پہلے گناہ سے بھی زیادہ گناہ کر رہے ہو۔”

لیکن امنو ن نے تمر کی بات سننے سے انکار کیا۔ 17 امنو ن نے اپنے خادم کو بلا یا اور کہا ، “اس لڑکی کو کمرے سے باہر کرو اب اور اس کے جانے کے بعد دروازہ میں تا لا لگا دو۔”

18 اس لئے امنون کے خادم تمر کو کمرے کے باہر لے گیا اور اس کے جانے کے بعد کمرہ میں تا لا لگا دیا۔

تمر ایک لمبا چغہ کئی رنگوں وا لا پہنے تھی۔ بادشا ہ کی کنواری بیٹیاں ایسے ہی چغہ پہنتی تھیں۔ 19 تمر نے اس کئی رنگوں والے چغے کو پھا ڑ دیا اور خاک اپنے سر پر ڈا ل لی تب وہ اپنے ہا تھ اپنے سر پر رکھی اور روتی ہو ئی چلی گئی۔

20 تب تمر کے بھا ئی ا بی سلوم نے اس سے کہا ، “کیا تم اپنے بھا ئی امنون کے ساتھ تھیں ؟ کیا اس نے تمہیں چوٹ پہنچا ئی ؟ اب خاموش ہو جا ؤ میری بہن ! [c] امنون تمہا را بھا ئی ہے ہم لوگ معاملہ کو دیکھیں گے۔ اس کی وجہ سے تم بہت زیادہ پریشان مت ہو۔” تمر جواب نہ دے سکی۔ وہ اپنے بھا ئی ابی سلوم کے گھر میں رہی۔ وہ غمزدہ اور بے کس پڑی رہی۔

21 بادشاہ داؤد نے یہ خبر سنی اور بہت غصّہ ہو ئے۔ 22 ابی سلوم نے امنون سے نفرت شروع کر دی۔ ابی سلوم نے ایک لفظ اچھا یا بُرا امنون کو نہیں کہا۔ ابی سلوم نے امنو ن سے نفرت کی کیو ں کہ امنو ن نے اسکی بہن تمر کی عصمت دری کی تھی۔

ابی سلوم کا بدلہ

23 دوسال بعد ابی سلوم کے پاس بعل حصور اس کی بھیڑوں کے اُون کاٹنے آئے۔ ابی سلوم نے بادشاہ کے تمام بیٹوں کو مدعو کیا کہ آئیں اور دیکھیں۔ 24 ابی سلوم بادشا ہ کے پاس گیا اور کہا ، “میرے پاس کچھ آدمی میری بھیڑوں کے اُون کاٹنے آرہے ہیں براہ کرم اپنے خادموں کے ساتھ آئیں اور دیکھیں۔ ”

25 بادشاہ داؤد نے ابی سلوم سے کہا ، “نہیں بیٹے ! ہم سب نہیں جا ئیں گے۔ اس سے تمہیں بہت زیادہ پریشانی ہو گی۔”

ابی سلوم نے داؤد سے جانے کے لئے منّت کی۔ داؤد نہیں گیا لیکن اس نے دعائیں دیں۔

26 ابی سلوم نے کہا ، “اگر آپ نہیں جانا چا ہتے تو میرے بھا ئی امنون کو میرے ساتھ جانے دیجئے۔”

بادشاہ داؤد نے ابی سلوم سے پو چھا ، “اس کو تمہا رے ساتھ کیوں جانا ہو گا ؟”

27 ابی سلوم داؤد سے منّت کرتا رہا آخر کا ر داؤد نے امنو ن اور اپنے تمام بیٹوں کو ابی سلوم کے ساتھ جانے دیا۔

امنون کا قتل کیا جانا

28 تب ابی سلوم نے اپنے خادم کو حکم دیا ، “امنون پر نظر رکھو وہ نشہ میں ہو گا۔ جب ایسا ہو گا تو میں تمہیں حکم دونگا۔ تب تمہیں امنون پرحملہ کرنا اور اسکو مارڈالنا چاہئے۔ تم سزا سے مت ڈرو۔ تم میرے حکم کی تعمیل کروگے اس لئے کوئی تمہیں سزا نہیں دیگا۔ طاقتور اور بہادر بنو ! ”

29 اس لئے ابی سلوم کے لوگوں نے وہی کیا جو اس نے حکم دیا انہوں نے امنون کو مار ڈا لا لیکن داؤد کے دوسرے بیٹے خچر پر سوار ہو کر فرار ہو گئے۔

داؤد کا امنون کی موت کے متعلق سننا

30 بادشاہ کے بیٹے ابھی تک شہر کے راستے پرہی تھے لیکن جو کچھ ہوا تھا وہ بادشاہ داؤد نے سنا۔ خبر یہ تھی “ابی سلوم نے بادشاہ کے تمام بیٹوں کو مارڈا لا ایک بیٹا بھی زندہ نہیں بچا۔ ”

31 بادشاہ داؤد نے اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لے اور فرش پر لیٹ گیا۔ داؤد کے تمام افسر اس کے قریب کھڑے تھے وہ بھی اپنے کپڑے پھاڑ لئے۔

32 تب داؤد کے بھائی سمع کا بیٹا یوندب نے کہا ، “یہ مت سوچئے کہ بادشاہ کے تمام بیٹے مار دیئے گئے صرف امنون کو مارا گیا ہے۔ ابی سلوم اس دن سے یہ منصوبہ بنا رہا تھا جس دن امنون نے اس کی بہن تمر کی عصمت دری کی تھی۔ 33 میرے آقا اور بادشاہ یہ مت سوچو کہ تمہارے تمام بیٹے مر گئے۔ صرف امنون مارا گیا ہے۔ ”

34 ابی سلوم بھا گ گیا۔

شہر کے دروازے پر ایک محافظ تھا اس نے دیکھا کئی لوگ پہا ڑی کے دوسری جانب سے شہر کی طرف آرہے ہیں۔ وہ بادشاہ کے پاس گیا اور اسکے بارے میں بادشاہ سے کہا، “ 35 اس لئے یوندب نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “دیکھو ! میں نے صحیح کہا تھا بادشاہ کے بیٹے آرہے ہیں۔ ”

36 بادشاہ کے بیٹے اسی وقت آئے جس وقت یوندب نے کہا تھا۔ وہ بلند آواز سے رو رہے تھے داؤد اور اسکے تمام افسر بھی رونا شروع کئے وہ تمام شدّت سے رو ئے۔ 37 داؤد اپنے بیٹے ( امنون ) کیلئے ہر روز روتا رہا۔

ابی سلوم کا جسور کو بھا گنا

ابی سلوم جسور کے بادشاہ تلمی جو عمّیہود کا بیٹا تھا اسکے پاس بھاگ گیا۔ 38 ابی سلوم کے جسور کو بھاگنے کے بعد وہ وہاں تین سال رہا۔ 39 بادشاہ داؤد امنون کے مر نے کے بعد تسلّی بخش ہوگیا تھا لیکن اسے ابی سلوم کی کمی محسوس ہو رہی تھی۔

یوآب کا ایک عقلمند عورت کو داؤد کے پاس بھیجنا

14 یو آب ضرویاہ کے بیٹے نے جانا کہ بادشاہ داؤد ابی سلوم کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے۔ اس لئے یو آب نے قاصدوں کو تقوع بھیجا کہ وہاں سے ایک عقلمد عورت کو لا ئے۔ یو آب نے اس عقلمند عورت سے کہا ، “برائے کرم بہت زیادہ غمگین ہو نے کا دکھا وا کرو اور سوگ کے کپڑے پہنو۔ اچھا لباس نہ پہنو۔ ایسا دکھا وا کرو جیسے کہ ایک عورت کسی کے مرنے سے کئی دن روتی رہی ہے۔ بادشاہ کے پاس جا ؤ اور اس سے بات کرو ان الفاظ کو استعمال کرو( جو میں تم سے کہتا ہوں)” تب یو آب نے عقلمند عورت سے کہا کہ کیا کہنا ہے۔

تب تقوع کی عورت نے بادشاہ سے بات کی۔ وہ بادشاہ کے آگے آنگن پر منہ کے بل گر پڑی۔ تب اس نے کہا ، “بادشاہ ! براہ کرم میری مدد کرو۔”

بادشاہ داؤد نے اس سے کہا ، “تمہا را کیا مسئلہ ہے ؟”

عورت نے کہا ، “میں ایک بیوہ ہوں میرا شوہر مرچکا ہے۔ میرے دو بیٹے تھے وہ باہر میدان میں لڑ رہے تھے وہاں انہیں روکنے وا لا کو ئی نہ تھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ایک بیٹے نے دوسرے بیٹے کو مار ڈا لا۔ اب سا را خاندان میرے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا ، “ہم کو بیٹا لا دو جس کو اس کا بھا ئی مار ڈا لا ہے اور ہم اس کو مار ڈا لیں گے کیوں کہ اس نے اپنے بھا ئی کومار ڈا لا ہے۔‘ میرا بیٹا آ گ کی آخری چمک کی مانند ہے اگر وہ میرے بیٹے کو مار تے ہیں توتب وہ آ گ جل کر ختم ہو جا ئے گی صرف وہی ایک بیٹا اپنے باپ کی جا ئیداد حاصل کرنے کے لئے زندہ بچا ہے اس لئے میرے ( مر حوم ) شوہر کی جائیداد کسی اور کو ملے گی اور اس کا نام زمین سے مٹا دیا جا ئے گا۔”

تب بادشاہ نے عورت سے کہا ، اپنا گھر جاؤ میں تمہارے حق میں فیصلہ کروں گا۔ تقوع کی عورت نے بادشاہ سے کہا، “اے بادشاہ میرے آقا ! قصور مجھ پر آنے دو اور آپ کی بادشاہت معصوم ہے۔”

10 بادشاہ داؤد نے کہا ، “اگر کو ئی تمہیں بُرا کہہ رہا ہے تو اس آدمی کو میرے پاس لا ؤ وہ تمہیں دوبارہ پریشان نہیں کرے گا۔”

11 عورت نے کہا ، “ براہ کرم خداوند اپنے خدا کے نام پر قسم کھا کر کہئے کہ آپ ان لوگوں کو روکیں گے جو میرے بیٹے کو اپنے بھا ئی کے قتل کے لئے سزا دینا چاہتے ہیں۔ قسم کھا ئیں کہ آپ ان لوگوں کو میرے بیٹے کو تباہ نہیں کرنے دیں گے۔”

داؤد نے کہا ، “جب تک خداوند ہے کو ئی بھی تمہا رے بیٹے کو چوٹ نہیں پہنچا سکتا تمہا رے بیٹے کا ایک بال بھی بانکا نہ ہو گا۔”

12 عورت نے کہا ، “میرے آقا اور بادشاہ ! براہ کرم مجھے کچھ اور بھی کہنے دیں۔

بادشاہ نے کہا ، “کہو ”

13 تب عورت نے کہا ، “آپ نے ان چیزوں کا منصوبہ کیوں خدا کے لوگوں کے خلاف بنا یا ہے ؟” ہاں جب آپ یہ باتیں کہتے ہیں تو آپ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ قصوروار ہیں کیوں کہ آپ اپنے بیٹے کو واپس نہیں لا سکتے ہیں جسے آپ نے گھر چھوڑنے پر مجبور کیا تھا۔ 14 ہم سب لوگ کچھ دن میں مر جا ئیں گے ہم اس پانی کے مانند ہوں گے جو زمین پر پھینکا گیا ہے کو ئی بھی آدمی زمین سے اس پا نی کو جمع نہیں کرسکتا۔ سب جانتے ہیں کہ خدا لوگوں کو معاف کرتا ہے خدا نے انلوگوں کے لئے منصوبہ بنا یا جو سلامتی کے لئے بھا گ گئے۔ خدا لوگو ں کو یہاں سے بھاگنے پر مجبور نہیں کرتا۔ 15 میرے آقا اور بادشاہ میں آپ سے یہ باتیں کہنے آئی ہوں کیوں! کیوں کہ لوگ مجھے ڈرا دیئے ہیں۔ میں نے آپ سے کہا کہ میں بادشاہ سے بات کرو ں گی ہو سکتا ہے بادشاہ میری مدد کرے گا۔ 16 بادشاہ میری بات سنے گا اور مجھے اس آدمی سے بچائے گا جو مجھے اور میرے بیٹے کو مارنا چاہتا ہے۔ وہ آدمی بس ہم کو ان چیزوں کو لینے سے روکنا چاہتا ہے جو خدا نے ہمیں دیں ہیں۔ 17 میں جانتی ہوں کہ میرے بادشاہ میرے آقا کا کلام مجھے تسلی دیتا ہے۔ کیوں کہ آپ خدا کے فرشتے کی مانند ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ کیا اچھا ہے اور کیا برا ہے ؟ اور خدا وند آپکا خدا آپکے ساتھ ہے۔ ”

18 بادشاہ داؤد نے عورت کو جواب دیا ، “جو میں پو چھوں تمہیں جواب دینا چاہئے۔ ”

عورت نے کہا ، “ میرے آقا اور بادشاہ آپ اپنا سوال پو چھیں۔

19 بادشاہ نے کہا ، “کیا یوآب نے تمہیں یہ سب باتیں کہنے کے لئے کہا ہے ؟ ”

عورت نے جواب دیا ، “آپکی زندگی کی قسم میرے آقا و بادشا ہ آپ صحیح ہیں۔ آپ کے افسر یوآب نے یہ مجھ سے ساری باتیں کہنے کے لئے کہا ہے۔ 20 یوآب نے یہ کام کیا تاکہ آپ معاملہ کو الگ طرح سے دیکھیں گے۔ میرے آقا آپ خدا کے فرشتے کی طرح عقلمند ہیں آپ ہر چیز کے بارے میں جانتے ہیں جو زمین پر ہو تی ہے۔ ”

ابی سلوم کی یروشلم کو واپسی

21 بادشاہ نے یوآب سے کہا ، “دیکھو میں نے جو وعدہ کیا ہے وہ پو را کرونگا اب براہ کرم نو جوان ابی سلو م کو واپس لا ؤ۔ ”

22 یو آب نے زمین پر اپنا سر جھکا یا۔ اس نے بادشاہ داؤد کو دعا دی اور کہا ، “آج میں جانتا ہوں کہ آپ مجھ سے خوش ہیں۔ میں جانتا ہوں کیوں کہ میں نے جو مانگا وہ آپ نے کیا۔

23 تب یوآب اٹھا اور جسور گیا اور ابی سلوم کو یروشلم لایا۔ 24 لیکن بادشاہ داؤد نے کہا ، “ابی سلوم اپنے گھر واپس جا سکتا ہے وہ مجھ سے ملنے نہیں آسکتا۔ ” اس لئے ابی سلوم اپنے گھر واپس گیا ابی سلوم بادشاہ سے ملنے نہیں جا سکا۔

25 لوگ اسکے بارے میں کہتے تھے کہ ابی سلوم کتنا خوبرو ہے۔ اسرائیل میں کو ئی بھی آدمی ابی سلوم جیسا خوبصورت نہیں تھا کوئی نقص سر سے پیر تک ابی سلوم میں نہیں تھا۔ 26 ہر سال کے ختم پر ابی سلوم اپنے سر کا بال کاٹتا اور اس کا وزن کر تا اسکے بالوں کا وزن تقریباً پانچ پاؤنڈ ہوتا۔ 27 ابی سلوم کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ اس بیٹی کا نام تمر تھا۔ تمر خوبصورت تھی۔

ابی سلوم کا یوآب کو اپنے سے آنے کے لئے مجبور کرنا

28 ابی سلوم یروشلم میں پورے دو سال کے لئے بادشاہ داؤد سے ملنے کی کوشش کئے بغیر رہا۔ 29 ابی سلوم نے یوآب کے پاس قاصدوں کو بھیجا۔ ان قاصدوں نے یوآب سے کہا کہ ابی سلوم کے پاس آؤ۔ ابی سلوم اس کو کہنا چاہتا تھا کہ اس کے بدلے میں بادشاہ کے آگے جاؤ۔ لیکن یوآب ابی سلوم کے پاس آنے سے انکار کیا۔ ابی سلوم نے دوسری مرتبہ خبر بھیجی لیکن وہ تب بھی وہاں آنے سے انکار کیا۔

30 تب ابی سلوم نے اپنے ساتھیوں سے کہا ، “دیکھو ! یوآب کا کھیت میرے کھیت کے قریب ہے۔ اس کے کھیت میں جو کی فصل ہے جاؤ جو کو جلا دو۔ ”

اس لئے ابی سلوم کے خادم گئے اور یوآب کے کھیت میں آ گ لگا دی۔ 31 یوآب اٹھا اور ابی سلوم کے گھر آیا۔ یوآب نے ابی سلوم سے کہا ، “تمہارے خادموں نے میرا کھیت کیوں جلایا ہے ؟ ”

32 ابی سلوم نے یوآب کو کہا، “میں نے تمہیں پیغام بھیجا میں تم کو یہاں آنے کے لئے بولا۔ میں تمہیں بادشاہ کے پاس بھیجنا چاہتا تھا۔ میں نے چاہا کہ تم اس سے پوچھو کہ اس نے مجھے جُسور سے گھر واپس ہونے کے لئے کیوں کہا۔ اگر میں بادشاہ کو نہیں دیکھ سکتا ہوں تو میرے لئے یروشلم میں رہنا جسور میں رہنے سے بہتر نہیں ہے۔ میں تجھ سے التجاء کر تا ہوں کہ اب مجھے بادشاہ سے ملنے دو اگر میں نے گناہ کیا ہے تب وہ مجھے ہلاک کر سکتا ہے۔ ”

ابی سلوم بادشاہ داؤد سے ملتا ہے

33 تب یوآب بادشاہ کے پاس آیا اور اس کو کہا۔ بادشاہ نے ابی سلوم کو بلایا۔ ابی سلوم بادشاہ کے پاس آیا۔ ابی سلوم بادشاہ کے سامنے زمین پر جھکا اور بادشاہ نے ابی سلوم کو چھوم لیا۔

ابی سلوم کا کئی دوست بنانا

15 اس کے بعد ابی سلوم نے ایک رتھ اور گھو ڑے اپنے لئے لیئے۔ اس کے پا س۵۰ آدمی تھے جو اس کے سامنے دوڑتے تھے جب وہ گا ڑی چلا تے تھے۔ ابی سلوم صبح اٹھا اور دروازہ کے پاس کھڑا ہوا۔ ابی سلوم نے ہر آدمی پر نگاہ رکھی جو اپنے مسائل کے فیصلے کے لئے بادشاہ داؤد کے پاس جا رہے تھے۔ تب ابی سلوم اس آدمی سے پو چھتا کہ تم کس شہر کے ہو۔ آدمی جواب دیتا کہ میں فلاں فلاں خاندانی گروہ اسرا ئیل کا ہوں۔ تب ابی سلوم اس آدمی سے کہتا، “دیکھو تم صحیح ہو لیکن بادشاہ داؤد تمہا ری بات نہیں سنے گا۔”

ابی سلوم یہ بھی کہتا ، “ کاش کو ئی مجھے اس ملک کا منصف بنا تا ! تب میں ہر اس آدمی کی مدد کرتا جو میرے پاس اپنے مسائل لے کر آتے۔ میں اس کے مسائل کا صحیح حل نکالنے کے لئے اس کی مددکرتا۔”

اور اگر آدمی ابی سلوم کے پاس آتا تو وہ آدمی ا سکے سامنے تعظیم سے جھکنا شروع کردیتا۔ ابی سلوم اس کے ساتھ قریبی دوست کی طرح سلوک کرتا۔ ابی سلوم آگے بڑھتا اور اس سے ملکر اس کو چومتا۔ ابی سلوم نے ایسا تمام اسرا ئیلیوں کے ساتھ کیا جو بادشاہ داؤد کے پاس فیصلہ کے لئے آتے تھے۔ اس طرح ابی سلوم نے سبھی بنی اسرا ئیلیوں کا دِل جیت لیا۔

ابی سلوم کا داؤد کی بادشاہت لینے کا منصوبہ

چار سال [d] بعد ابی سلوم نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “براہ کرم میرا مخصو ص وعدہ پو را کرنے کے لئے مجھے جانے دو جو میں نے حبرون میں خداوند سے کیا تھا۔ جب میں جسور میں رہتا تھا اس وقت میں نے وعدہ کیا تھا۔ میں نے کہا تھا ، “اگر خدا وند مجھے واپس یروشلم لا ئے تو میں خدا وند کی خدمت کروں گا۔”

بادشاہ داؤد نے کہا ، “سلامتی اور امن سے جاؤ۔

ابی سلوم حبرون گیا۔ 10 لیکن ابی سلوم نے سارے اسرائیلی خاندان کے گروہوں کے ذریعہ جاسوس بھیجے۔ ان جاسوسوں نے لوگوں سے کہا ، “جب تم بگل کی آواز سنو تب کہو ابی سلوم حبرون میں بادشاہ ہوا۔”

11 ابی سلوم نے ۲۰۰ آدمیوں کو اپنے ساتھ چلنے کو مدعو کیا۔ وہ آدمی اسکے ساتھ یروشلم سے نکلے لیکن وہ نہیں جانتے تھے وہ کیا منصوبہ بنا رہا ہے۔ 12 اخیتفُل جلوہ شہر کا تھا اور داؤد کے مشیروں میں سے ایک تھا۔ جس وقت ابی سلوم قربانی کا نذرانہ پیش کر رہا تھا تو اس نے جلوہ شہر سے اخیتفل کو خبر بھیجی۔ اسی دوران ابی سلوم کا منصوبہ کردہ سازش پھیلا اور زور پکڑا۔ اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس کی حمایت کرنا شروع کئے۔

داؤد کا ابی سلوم کے منصوبوں کو جاننا

13 ایک آدمی داؤد کو خبر دینے اندر آیا۔ اس آدمی نے کہا ، “اسرائیل کے لوگ ابی سلوم کے کہنے کے مطابق چلنا شروع کر رہے ہیں۔

14 تب داؤد نے اپنے تمام افسروں سے کہا ، “جو انکے ساتھ یروشلم میں تھے ” ہمیں فرار ہونا چاہئے اگر ہم فرار نہیں ہوئے تو ابی سلوم ہم کو جانے نہیں دیگا۔ اس سے پہلے کہ ابی سلوم ہمیں پکڑ لے ہمیں جلدی کرنا چاہئے۔ وہ ہم سب کو تباہ کریگا اور وہ یروشلم کے لوگوں کو مارڈا لے گا۔”

15 بادشاہ کے افسروں نے اس سے کہا ، “آپ جو کہیں ہم کریں گے۔”

داؤد اور اسکے لوگوں کی فراری

16 بادشاہ داؤد اپنے گھر کے تمام لوگوں کے ساتھ باہر نکل گئے۔ بادشاہ نے اپنی دس بیویوں کو گھر کی نگرانی کے لئے چھوڑ دیا۔ 17 بادشاہ اپنے تمام لوگوں کو ساتھ لیکر باہر نکلا۔ وہ آخری مکان کے پاس ٹھہر گئے۔ 18 اس کے تمام افسر بادشاہ کے پاس سے گزرے سب کریتی اور فلیتی اور جتی ( ۶۰۰ جات کے آدمی ) بادشاہ کے پاس سے گزرے۔

19 بادشاہ نے جات کے اِتّی سے کہا ، “تم بھی ہمارے ساتھ کیوں جا رہے ہو ؟” واپس پلٹو اور نئے بادشاہ ابی سلوم کے ساتھ ٹھہرو۔ تم غیر ملکی ہو۔ یہ تم لوگوں کا وطن نہیں ہے۔ 20 صرف کل ہی تم آئے اور میرے ساتھ شامل ہوئے۔ کیا تمہیں میرے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا چاہئے ؟ نہیں اپنے بھا ئیوں کو لو اور واپس جاؤ۔ میں دعا کرتا ہوں کہ تمہیں رحم کرم اور وفاداری دکھا ئی جائے !”

21 لیکن اتی نے بادشاہ کو جواب دیا ، “خدا وند کی حیات کی اور بادشاہ کی زندگی کی قسم میں تمہارے ساتھ رہوں گا۔ میں تمہارے ساتھ رہو ں گا جینے میں یا مرنے میں۔”

22 داؤد نے اِتی سے کہا ، “چلو نہر قدرون کو پار کریں۔ ”

اس لئے جات کے اتی نے اور اسکے تمام لوگ اور انکے بچے نہر قدرون کو پار کئے۔ 23 تمام لوگ بلند آواز سے رو رہے تھے۔ بادشاہ داؤد نے نہر قدرون کو پار کیا۔ تب تمام لوگ ریگستان کی طرف گئے۔ 24 صدوق اور اسکے ساتھ سارے لا وی خدا کے معاہدہ کے صندوق کو لے جا رہے تھے۔ انہوں نے خدا کے مقدس صندوق کو نیچے رکھا۔ اور ابی یاتر نے جب دعا کی تب تمام لوگ یروشلم سے نکل گئے۔

25 بادشاہ داؤد نے صدوق سے کہا ، “خدا کے مقدس صندوق کو یروشلم واپس لے جاؤ۔ اگر خدا وند مجھ سے خوش ہے تو وہ مجھے واپس لا ئے گا اور مجھے یروشلم اور اپنے گھر کو دیکھنے دیگا۔ 26 اگر خدا وند کہتا ہے کہ وہ مجھ سے خوش نہیں ہے تب میرے ساتھ وہ جو چا ہے کر سکتا ہے۔”

27 بادشاہ نے کاہن صدوق کو کہا ، “کیا تو سیر [e] (نبی ) نہیں ہے ؟ تم اپنے بیٹے اخیمعض اور ابی یاتر کے بیٹے یونتن کے ساتھ سلامتی سے شہر واپس جا ؤ۔ 28 جہاں لوگ ریگستان میں دریا کے پار جاتے ہیں میں وہاں اس کے قریب انتظار کروں گا۔ میں تب تک تمہارا انتظار کروں گا جب تک تمہاری طرف سے کوئی خبر نہیں ملتی۔ ”

29 اس لئے صدوق اور ابی یاتر خدا کے مقدس صندوق کو واپس یروشلم لے گئے اور وہا ں رکے رہے۔

اخیتُفل کے خلاف داؤد کی بد دعا

30 داؤد زیتون پہا ڑی کی چوٹی پر گیا۔ وہ رو رہا تھا اس نے اپنا سر ڈھانک لیا او ر بغیر جوتوں کے گیا۔ داؤد کے ساتھ تمام لوگ بھی اپنا سر ڈھانک لئے وہ داؤد کے ساتھ رو تے ہو ئے گئے۔

31 ایک آدمی نے داؤد سے کہا ، “اخیتُفل ہی ان لوگوں میں سے ایک ہے جس نے ابی سلوم کے ساتھ منصوبہ بنا یا۔” تب داؤد نے دعا کی، “خداوند! میں تجھ سے دعا کرتا ہوں کہ اخیتُفل کے مشورے کو بیکار کر دے۔” 32 داؤد پہا ڑی کے اوپر آیا۔ وہ جگہ تھی جہاں وہ اکثر خدا کی عبادت کیا کرتا تھا۔ اس وقت حوسی ارکی اس کے پاس آیا۔ حوسی کا کوٹ پھٹاہوا تھا اور اس کے سر پر دھول تھی۔

33 داؤد نے حوسی سے کہا ، “اگر تم میرے ساتھ چلو گے تو تم ہما رے لئے صرف ایک بوجھ ہو گے۔ 34 لیکن اگر تم واپس یروشلم جا ؤ تو تم اخیتُفل کے مشورے کو بیکار کر سکتے ہو۔ ابی سلوم سے کہو ، ’ بادشاہ ! میں تمہا را خادم ہوں میں نے آپ کے باپ کی خدمت کی لیکن اب میں آپ کی خدمت کروں گا۔‘ 35 صدوق اور ابی یاتر کا ہن تمہا رے ساتھ ہو نگے جو کچھ تم بادشاہ کے محل میں سنو ہر چیز تم کو انہیں کہنا چا ہئے۔ 36 صدوق کا بیٹا اخیمعض اور ابی یاتر کا بیٹا یونتن ان کے ساتھ ہونگے۔ جو کچھ تم سنو گے خبر کے طور پر تم میرے پاس بھیجوگے۔”

37 تب داؤد کا دوست حوسی شہر کے اندر گیا۔ اور ابی سلوم یروشلم کو پہنچا۔

ضیبا کی داؤد سے ملا قات

16 داؤد زیتون کی پہا ڑی کی چوٹی پر کچھ دور گیا اور وہ وہاں مفیبوست کا خادم ضیبا سے ملا۔ ضیبا کے پاس دو زین کسے ہو ئے خچّر تھے۔ خچروں پر دوسو روٹیاں ، سوکشمش کے خوشے ، سوتا بستانی میوے اور مئے بھرا ایک چمڑے کا تھیلا تھا۔ بادشاہ داؤد نے ضیباسے کہا ، “یہ چیزیں کس کے لئے ہیں ؟”

ضیبا نے جواب دیا ، “خچر بادشاہ کے خاندان کے سواروں کے لئے ہیں۔روٹی اور تابستانی میوے خدمت گزار افسروں کے کھانے کے لئے ہیں اور جب کو ئی آدمی ریگستان میں کمزوری محسوس کرے وہ مئے پی سکتا ہے۔

بادشاہ نے پو چھا ، “مفیبوست کہاں ہے ؟”

ضیبا نے بادشاہ کو جواب دیا ، “مفیبوست یروشلم میں ٹھہرا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ آج اسرا ئیلی میرے دادا کی بادشاہت مجھے واپس دیں گے۔”

تب بادشاہ نے ضیباسے کہا ، “اس وجہ سے میں اب ہر چیز جو مفیبوست کی ہے تمہیں دیتا ہوں۔”

ضیبانے کہا ، “ میں آپ کا قدم بوس ہو تا ہوں مجھے امید ہے کہ میں ہمیشہ آپ کو خوش رکھنے کے قابل ہو ں گا۔”

سمعی کا داؤد کو بد دعا دینا

داؤد بحوریم آیا۔ ساؤل کے خاندان کا ایک آدمی بحوریم سے باہر آیا۔ اس آدمی کا نام سمعی تھا جو جیرا کا بیٹا تھا۔ سمعی داؤد کو بُرا کہتا ہوا باہر آیا اور وہ بار بار بُری باتیں کہتا رہا۔

سمعی نے داؤد اور اس کے افسروں پر پتھر پھینکنا شروع کیا۔ لیکن لوگوں اور سپا ہیوں نے داؤد کو گھیرے میں لے لیا اور وہ سب لوگ اس کے اطراف جمع ہو گئے۔ سمعی نے داؤد کو بد دعا دی۔ اس نے کہا ، “باہر جا ؤ تم اچھے نہیں ہو ،قاتل ! خداوند تم کو سزا دے رہا ہے کیوں ؟ کیوں کہ تم نے ساؤل کے خاندان کے لوگوں کو مار ڈا لا تم نے ساؤل کی بادشاہت چرا لی۔ لیکن ا ب وہی بُری چیزیں تمہا رے ساتھ ہو رہی ہیں خداوند نے بادشا ہت تمہا رے بیٹے ابی سلوم کو دی کیوں کہ تم قاتل ہو۔”

ضرویا ہ کے بیٹے ابیشے نے بادشاہ سے کہا ، “میرے آقا میرے بادشاہ یہ مُردہ کتا کیوں تمہیں بد دعادیتا ہے مجھے وہاں پر جانے دو اور اس کا سر کاٹنے دو۔”

10 لیکن بادشا ہ نے جواب دیا ، “میں کیا کر سکتا ہوں ضرویاہ کے بیٹو۔ یقیناً سمعی مجھے بد دعا دے رہا ہے لیکن خداوند نے اس کو کہا ہے کہ مجھے بد دعا دے۔ لیکن کون کہہ سکتا ہے کہ تم یہ کیوں کر رہے ہو ؟” 11 داؤد نے ابیشے سے بھی کہا اور اسکے خدموں سے بھی ، “دیکھو میرا اپنا بیٹا ( ابی سلوم ) مجھے مار ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ شخص جو بنیمین کے خاندانی گروہ سے ہے مجھے مارڈالنے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ اس کو اکیلا رہنے دو۔ اسکو مجھے بری باتیں کہنے دو۔ خدا وند نے اس کو ایسا کرنے کو کہا ہے۔ 12 ہو سکتا ہے آج خدا وند میرے ساتھ بری باتیں پیش آتے دیکھے گا ، تب وہ خود ہی مجھے ان بری باتوں کے بدلے میں جو سمعی آج کہتا ہے اچھی چیزیں دیگا۔”

13 اس لئے داؤد اور اس کے آدمی سڑک پر اپنے راستے پر گئے۔ لیکن سمعی پہاڑی کے کنارے سے ان لوگوں کے مد مقابل متوازی سڑک پر چلتا رہا۔ انکے درمیان ایک وادی تھی سمعی راستے میں داؤد کے بارے میں بری باتیں کرتا رہا۔ اس نے داؤد پر کیچڑ اور پتھر بھی پھینکے۔

14 بادشاہ داؤد اور اس کے تمام لوگ (دریائے یردن) آئے بادشاہ اور اسکے لوگ تھک گئے تھے۔ اس لئے ان لوگوں نے آرام کیا اور وہاں اپنے آپ کو تازہ دم کیا۔

15 ابی سلوم ، اخیتفُل اور سبھی بنی اسرائیل یروشلم کو آئے۔ 16 داؤد کا دوست حوسی ارکی ابی سلوم کے پاس آیا۔ حوسی نے ابی سلوم سے کہا ، “بادشاہ کی عمر دراز ہو۔ بادشاہ کی عمر دراز ہو۔”

17 ابی سلوم نے جواب دیا ، “تم اپنے دوست کے وفادار کیوں نہیں ہو ؟ تم نے اپنے دوستوں کے ساتھ یروشلم کیوں نہیں چھو ڑا ؟”

18 حوسی نے کہا ، “میں اس آدمی کی خدمت کرتا ہوں جسے خدا وند نے چنا ہے۔ ان لوگوں نے اور بنی اسرائیلیوں نے تمہیں چنا ہے۔ میں تمہارے ساتھ رہونگا۔ 19 اس سے پہلے میں نے تمہارے باپ کی خدمت کی۔ فی الحال مجھے اب داؤد کے بیٹے کی خدمت کر نی ہوگی۔ اس لئے میں تمہاری خدمت کروں گا۔”

ابی سلوم کا اخیتفُل سے مشورہ لینا

20 ابی سلوم نے اخیتفل سے کہا ، “براہ کرم ہمیں کہو کہ کیا کرنا ہوگا ؟”

21 اخیتفل نے ابی سلوم سے کہا ، “ تیرے باپ نے یہاں چند بیویوں کو گھر کی دیکھ بھا ل کے لئے چھو ڑا ہے۔جاؤ اور انکے ساتھ جنسی تعلقات کرو۔ تب تمام بنی اسرائیلی سنیں گے کہ تمہارا باپ تم سے نفرت کرتا ہے۔ اور تمہارے سبھی لوگ تمہاری مدد کرنے کے لئے حوصلہ مند ہوجائیں گے۔”

22 تب انہوں نے گھر کی چھت پر ابی سلوم کے لئے خیمہ تانا۔ اور ابی سلوم نے اپنے باپ کی بیویوں سے جنسی تعلقات کئے۔ سبھی اسرائیلیوں نے دیکھا۔ 23 ابی سلوم نے سوچا اس وقت اخیتفل نے جو بھی مشورہ دیا وہ سچا اور اچھا تھا۔ داؤد بھی اس طرح سوچا کرتا تھا۔ داؤد اور ابی سلوم کے لئے یہ اتنا ہی اہم تھا جتنا کہ آدمی کے لئے خدا کی باتیں۔

داؤد کے بارے میں اخیتفل کا مشورہ

17 اخیتفل نے ابی سلوم سے کہا ، “مجھے اب ۰۰۰,۱۲ آدمیوں کو چننے دو تب آج رات میں داؤد کا پیچھا کروں گا۔ جب وہ تھکا ہوا اور کمزور ہوگا تو میں اس کو پکڑونگا۔” میں اس کو ڈراؤنگا اور اس کے تمام لوگ بھا گ جائیں گے۔لیکن میں صرف بادشاہ داؤد کو مارونگا۔ تب میں سب لوگوں کو تمہارے پاس لاؤنگا۔ اگر داؤد مرجائے گا تب سب لوگ امن سے واپس ہونگے۔”

یہ منصوبہ ابی سلوم اور تمام اسرائیلی قائدین کو اچھا معلوم ہوا۔ لیکن ابی سلوم نے کہا ، “ارکی حوسی کو بلا ؤ میں اسکی بات بھی سننا چاہتا ہوں کہ وہ کیا کہتا ہے۔”

حوسی اخیتفل کی رائے کو برباد کرتا ہے

حوسی ابی سلوم کے پاس آیا۔ ابی سلوم نے حوسی سے کہا ، “یہ منصوبہ اخیتفل نے دیا ہے کیا ہم کو اس پر عمل کرنا چاہئے ؟ اگر نہیں تو ہمیں کہو۔ ”

حوسی نے ابی سلوم سے کہا ، “اخیتفل کی رائے اس وقت ٹھیک نہیں ہے۔” حوسی نے مزید کہا ، “تم جانتے ہو کہ تمہارا باپ اور اسکے آدمی طاقتور آدمی ہیں۔ وہ اس جنگلی ریچھ کی طرح خطرناک ہیں جس کے بچوں کو کوئی اٹھا لے گیا ہو۔ تمہارا باپ ایک تربیت یافتہ جانباز ہے۔ وہ لوگوں کے ساتھ (ساری رات )نہیں رکے گا۔ وہ شاید پہلے ہی سے غار یا کسی دوسری جگہ پر چھپا ہے اگر تمہارا باپ پہلے تمہارے آدمیوں پر حملہ کرتا ہے تو لوگ اسکے بارے میں سنیں گے اور وہ سوچیں گے ابی سلوم کے پیرو کارو ں کو ہرایا جا رہا ہے۔ 10 تب وہ لوگ بھی جو شیر ببر کی مانند بہادر ہیں خوفزدہ ہونگے کیوں ؟ کیوں کہ تمام اسرائیلی جانتے ہیں کہ تمہارا باپ طاقتور لڑ نے والا ہے اور اسکے آدمی بہادر ہیں۔

11 “ یہ میری رائے ہے : تمہیں چاہئے کہ تمام اسرائیلیوں کو جو دان اور بیر سبع کے ہیں ایک ساتھ جمع کرو۔ تب کہیں سمندر کی ریت کی مانند بہت سے لوگ ہونگے۔ تب تمہیں خود جنگ میں جانا چاہئے۔ 12 ہم داؤد کو جہاں کہیں بھی چھپا ہے اس جگہ سے پکڑیں گے۔ ہم کئی سپاہیوں کے ساتھ اس پر حملہ کریں گے۔ ہم شبنم کے ان بے شمار قطروں کی طرح ہونگے جو زمین کو ڈھانپ لیتے ہیں۔ ہم داؤد اور اسکے آدمیوں کو مارڈالیں گے۔ کو ئی آدمی زندہ نہیں رہے گا۔ 13 لیکن اگر داؤد شہر میں فرار ہوتا ہے تب تمام اسرائیلی اس شہر میں رسّیاں لائیں گے اور ہم لوگ اس شہر کی دیواروں کو گھسیٹ لیں گے اس شہر کا ایک پتھر بھی نہ چھو ڑا جائے گا۔”

14 ابی سلوم اور تمام اسرائیلیوں نے کہا ، “حوسی ارکی کا مشورہ اخیتفل کے مشورے سے بہتر ہے۔” یہ انہوں نے کہا کیوں کہ یہ خدا وند کا منصوبہ تھا۔خدا وند نے منصوبہ بنایا تھا کہ اخیتفل کے مشورے بے کار ہو جائیں۔ اس طرح خدا وند ابی سلوم کو سزا دے سکتا تھا۔

حُوسی کا داؤد کو انتباہ دینا

15 حوسی نے وہ باتیں کاہن صدوق اور ابی یاتر سے کہیں۔ حوسی نے انہیں ان باتوں کے متعلق کہا جس کا مشورہ اخیتفل نے ابی سلوم اور اسرائیل کے قائدین کو دیا تھا۔ حوسی نے صدوق اور ابی یاتر کو بھی ان باتوں کے متعلق بتایا جو اس نے خود رائے دی تھی۔ حوسی نے کہا۔ 16 “جلدی سے داؤد کو خبر بھیجو اس کو کہو کہ وہ آج رات ان جگہوں پر نہ ٹھہرے جہاں سے لوگ اکثر ریگستان میں داخل ہوتے ہیں۔ اسے اطلاع دو کہ وہ دریائے یردن کو ایک بار میں پار کر جائے۔ اگر وہ دریائے یردن پار کر لے تو بادشاہ اور اسکے لوگ نہیں پکڑے جائیں گے۔”

17 کاہنوں کے بیٹے یونتن اور اخیمعض عین راجل میں انتظار کئے وہ شہر میں جاتے ہوئے کسی کو دکھا ئی نہیں دینا چاہتے تھے۔ ایک خادمہ لڑ کی ان کے پاس آئی ان لوگوں کو پیغام دی۔ تب یونتن اور اخیمعض داؤد کے پاس گئے اور ساری جانکاری دے دی۔

18 لیکن ایک لڑکے نے یونتن اور اخیمعض کو دیکھا لڑ کا دوڑ کر ابی سلوم کو کہنے گیا۔ یونتن اور اخیمعض جلد ہی بھا گے وہ بحوریم میں ایک آدمی کے گھر پہنچے اس آدمی کے گھر کے سامنے میدان میں ایک کنواں تھا۔ یونتن اور اخیمعض اس کنویں میں گئے۔ 19 اس آدمی کی بیوی نے کنویں پر چادر پھیلا دی اور تب اس نے چادر کے اوپر اناج رکھ دی۔ تاکہ کوئی بھی آدمی کنویں میں جھانک کر چھپے ہوئے اخیمعض اور یونتن کو دیکھ نہ سکے۔ 20 ابی سلوم کے خادم عورت کے پاس آئے۔ انہو نے پوچھا ، “اخیمعض اور یونتن کہاں ہیں۔”

عورت نے ابی سلوم کے خادموں سے کہا ، “وہ پہلے ہی نالہ کے پار چلے گئے ہیں۔”

تب ابی سلوم کے خادم یونتن اور اخیمعض کو تلاش کرنے چلے گئے۔ لیکن وہ انہیں نہ پا سکے اس لئے ابی سلوم کے خادم یروشلم واپس ہوئے۔

21 ابی سلوم کے خادموں کے جانے کے بعد یونتن اورا خیمعض کنویں سے باہر اوپر آئے انہوں نے جاکر بادشاہ داؤد سے کہا۔ انہوں نے بادشاہ داؤد کو اطلاع دی ، “جلدی کرو دریاکے پار جاؤ۔ اخیتفل نے یہ باتیں آپ کے خلاف کہی ہیں۔ ”

22 تب داؤد اور اسکے لوگوں نے دریائے یردن کو پار کیا۔ سورج نکلنے سے پہلے داؤد کے تمام لوگ دریائے یردن پار کر چکے تھے۔

اخیتفل کی خود کشی

23 اخیتفل نے دیکھا کہ اسرائیلیوں نے اس کی نصیحت کو قبول نہیں کیا۔ اخیتفل نے اپنے گدھے پر زین ڈا لی اور اپنے وطن واپس چلا گیا۔ اس نے اپنے خاندان کے لوگوں کی حمایت میں ایک وصیت نامہ لکھا اور تب اس نے خود بخود پھا نسی لے لی۔ اس کے مرنے کے بعد لوگوں نے اس کو اسکے باپ کی قبر میں دفن کیا۔

ابی سلوم کا دریائے یردن کو پار کرنا

24 داؤ دمحنایم پہنچا۔ ابی سلوم اور تمام اسرائیلی جو اسکے ساتھ تھے یردن دریا کو پار گئے۔ 25 ابی سلوم نے عماسا کو فوج کا نیا سپہ سالار بنایا۔ عماسا نے یوآب کی جگہ لی۔ عماسا اسمٰعیلی اترا کا بیٹا تھا۔ عماسا کی ماں ابیجیل تھی جو ضرویاہ کی بہن ناحس کی بیٹی تھی۔ ( ضرویاہ یعقوب کی ماں تھی۔ ) 26 ابی سلوم اور اسرائیلیوں نے جلعاد میں اپنا خیمہ قائم کیا۔

سوبی ،مکیر اور برزلی

27 داؤد محنایم پہنچا۔ سوبی ، مکیر اور برزلی اس جگہ پر تھے۔ ( ناحس کا بیٹا سوبی ربّہ کے عمّونی شہر کا رہنے والا تھا۔ مکیر عمی ایل کا بیٹا تھا جو لودبار کا رہنے والا تھا۔ برزلی راجلیم جلعاد کا تھا۔ ) 28-29 ان تینوں آدمیوں نے کہا ، “صحرا میں لوگ بہت تھکے ہوئے ، بھو کے اور پیاسے بھی ہیں۔ ” اس لئے وہ لوگ اور اسکے ساتھ جو لوگ تھے داؤد کے پاس کئی چیزیں لائیں۔ وہ انکے لئے بستر ، کٹورے اور بہت سے کھانے کی چیزیں لے آئے۔ وہ گیہوں ، بارلی ، آٹا ، پکا ہوا کھا نا بھنی ہوئی پھلیاں ، سوکھے بیج ،شہد ، مکھن، بھیڑ اور گائے کے دودھ کا پنیر بھی لے آئے۔

داؤد کی جنگ کے لئے تیاری

18 داؤد نے اپنے آدمیو ں کو گِنا۔ اس نے ہر ایک ہزار اور ہر ایک سو آدمیوں پر سپہ سالا ر چُنا۔ داؤد نے اپنے آدمی کو تین گروہوں میں علٰحدہ کیا۔ تب داؤد نے اپنے آدمیو ں کو لڑنے کے لئے بھیجا۔ یو آب ایک تہا ئی آدمیوں کا سردار تھا۔ یو آب کا بھا ئی او ر ابیشے جو ضرویاہ کا بیٹا تھا۔ وہ دوسرے ایک تہا ئی آدمیوں کا سردار تھا۔ اور جات اتی آخری تہا ئی آدمیو ں کا سردار تھا۔

بادشاہ داؤد نے لوگوں سے کہا ، “میں بھی تمہا رے ساتھ جا ؤں گا۔”

لیکن آدمیوں نے کہا ، “نہیں ! آپ کو ہمارے ساتھ نہیں جانا چا ہئے۔کیوں ؟ کیوں کہ اگر ہم جنگ سے بھاگ جا ئیں تو ابی سلوم کے آدمی توجہ نہ کریں گے اگر ہماری فوج کے آدھے آدمی بھی مار دیئے جا ئیں تو بھی ابی سلوم کے آدمی پرواہ نہ کریں گے لیکن آپ ہمارے لئے ۱۰۰۰۰ لوگوں جیسے قیمتی ہیں۔ آپ کے لئے یہ بہتر ہے کہ شہر ہی میں ٹھہرے رہیں۔ اس لئے کہ اگر ہمیں مدد کی ضرورت ہو گی تب آپ ہما ری مدد کر سکیں گے۔”

بادشاہ نے اپنے لوگوں سے کہا ، “جو تم بہتر سمجھ تے ہو میں وہی کروں گا۔ ” تب بادشاہ پھا ٹک کے قریب کھڑے ہو ئے۔ فوج باہر چلی گئی وہ ۱۰۰۰ اور ۱۰۰ آدمیوں کے گروہوں میں باہر گئے۔

نوجوان ابی سلوم کے ساتھ نر می سے رہو

بادشاہ نے ابیشے ، اِتی اور یو آب کو حکم دیا۔ اس نے کہا ، “یہ میرے لئے کرو اور ابی سلوم کے ساتھ نر می سے رہو۔” سب لوگوں نے بادشاہ کے احکام کو جو ابی سلوم کے متعلق تھا سنا ۔

داؤد کی فوج کا ابی سلوم کی فوج کو شکست دینا

داؤد کی فوج باہر میدان میں آئی اور ابی سلوم کے اسرا ئیلیوں کے خلاف وہ افرائیم کے جنگل میں لڑی۔ داؤد کی فوج نے اسرا ئیلیوں کو شکست دی اس دن ۰۰۰،۲۰ آدمی مارے گئے۔ جنگ پو رے ملک میں پھیل گئی۔ لیکن اس دن تلوار سے مرنے کے بہ نسبت جنگل میں زیادہ آدمی مارے گئے۔

ایسا ہو ا کہ ابی سلوم داؤد کے افسروں سے ملا۔ ابی سلوم اپنے خچر پر سوار ہو کر فرار ہو نے کی کو شش کیا۔ خچّر بڑے بلوط کے درخت کی شاخوں کے نیچے گیا۔ شاخیں بہت گھنی تھیں اور ابی سلو م کا سر درخت میں پھنس گیا اس کا خچر اس کے نیچے سے باہر نکل بھا گا اس لئے ابی سلوم ٹہنیوں میں پھنس کر لٹک رہا تھا۔

10 اس واقعہ کو ایک آدمی نے دیکھا اس نے یو آ ب سے کہا ، “میں نے ابی سلوم کو بلوط کے درخت میں لٹکا دیکھا۔”

11 یو آب نے اس آدمی سے کہا ، “تم نے اس کو کیوں نہیں مار ڈا لا اور اس کو زمین پر گرنے کیوں نہیں دیا۔ میں تمہیں ایک کمر بند اور چاندی کے دس ٹکڑے دیتا۔”

12 اس آدمی نے یو آب سے کہا ، “اگر آپ ۱۰۰۰ چاندی کے ٹکڑے بھی دیتے تو میں بادشاہ کے بیٹے کو ضرر نہیں پہنچا تا کیوں؟ کیوں کہ ہم نے بادشاہ کے حکم کو جو تمہیں اور ابیشے اور اتی کو دیا گیا تھا وہ سنا تھا۔ بادشاہ نے کہا ، ’ ہو شیار رہو نوجوان ابی سلوم کو نقصان نہ پہنچے۔‘ 13 اگر میں ابی سلوم کو مار ڈالتا تو بادشاہ کو خود ہی معلوم ہوجاتا اور آپ مجھ کو نہیں بچاتے۔”

14 یوآب نے کہا ، “میں تمہارے ساتھ اپنا وقت خراب نہیں کرونگا۔”

ابی سلوم ابھی تک زندہ اور بلوط کے درخت میں لٹک رہا ہے۔ یوآب نے تین بھا لے لیا اور انکو ابی سلوم پر پھینکا۔ بھا لا ابی سلوم کے دل کو چھید تے ہو ئے نکل گیا۔ 15 یوآب کے پاس دس نوجوان سپا ہی تھے جو اسکا زرہ بکتر اور ہتھیار لے جاتے تھے۔ وہ سب آدمی ابی سلوم کے اطراف جمع ہوئے اور اس کو مار ڈا لے۔

16 یوآب نے بگل بجایا اور لوگوں سے کہا ، “ابی سلوم کے اسرائیلیوں کا پیچھا روک دیں۔ 17 تب یوآب کے آدمیوں نے ابی سلوم کے جسم کو اٹھا یا اور جنگل کے بڑے سوراخ میں پھینک دیا اور انہوں نے سوراخ کو کئی پتھروں سے بند کر دیا۔

تمام اسرائیلی جو ابی سلوم کے ساتھ تھے اپنے گھر بھاگ گئے۔

18 جب ابی سلوم زندہ تھا اس نے بادشاہ کی وادی میں ایک ستون کھڑا کیا تھا۔ ابی سلوم نے کہا ، “میرا کوئی بیٹا نہیں جو میرا نام زندہ رکھے۔” اس لئے اس نے اس ستون کو اپنے بعد نام دیا۔ وہ ستون آج بھی “ ابی سلوم کی یاد گار ستون ” کہلاتا ہے۔

یوآب کا داؤد کو خبر بھیجنا

19 صدوق کے بیٹے اخیمعض نے یوآب کو کہا ، “مجھے اب بھا گ کر جانے دو اور بادشاہ داؤد کو خبر دینے دو۔ میں ان سے کہونگا کہ خدا وند نے انکے دشمنوں کو تباہ کردیا ہے۔”

20 یوآب نے اخیمعض کو جواب دیا ، “نہیں ! تم داؤد کو آج خبر نہیں پہونچاؤگے۔ تم کسی دوسرے وقت خبر پہنچانا لیکن آج نہیں کیوں ؟ کیوں کہ بادشاہ کا بیٹا مر گیا ہے۔”

21 تب یوآب نے ایک ایتھوپیا کے آدمی سے کہا ، “جاؤ! بادشاہ سے جو کچھ تم نے دیکھا ہے کہو۔”

اس لئے ایتھو پی یوآب کے سامنے جھکا اور داؤد کو کہنے کے لئے دوڑا۔

22 لیکن صدوق کے بیٹے اخیمعض نے دوبارہ یوآب سے درخواست کی جو کچھ بھی ہو اس کی پر واہ نہیں براہ کرم ایتھو پی کے پیچھے مجھے دوڑ کر جا نے دو۔

یوآب نے کہا ، “بیٹے تم کیوں خبر پہنچانا چاہتے ہو خبرپہنچانے کے لئے تم کوئی انعام نہیں پاؤ گے۔”

23 اخیمعض نے جواب دیا ، “جو کچھ ہو اسکی پرواہ نہیں مجھے داؤد کے پاس جانے دو۔”

یوآب نے اخیمعض سے کہا ، “اچھا ! دوڑو داؤد کے پاس۔” تب اخیمعض یردن کی وادی میں سے دوڑا اور ایتھو پی سے آگے نکل گیا۔

داؤد خبر سُنتا ہے

24 داؤد شہر کے دو پھاٹکو ں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا۔ پہریدار شہر کے دیواروں کی چوٹی پر چڑھ گیا۔ پہریدار نے دیکھا کہ ایک آدمی تنہا دوڑ رہا ہے۔ 25 پہریدار نے بادشاہ داؤد کو کہنے کے لئے زور سے پکا را۔

بادشاہ داؤد نے کہا ، “اگر آدمی اکیلا ہے تو وہ خبر لا رہا ہے۔”

آدمی شہر سے قریب سے قریب تر ہوا۔ 26 پہریدار نے دیکھا کہ دوسرا آدمی دوڑ رہا ہے۔ پہریدا نے پھاٹک کے چوکیدار کو اطلاع دی ، “وہاں ایک اور دوسرا شخص اکیلا دوڑ رہا ہے۔”

بادشاہ نے کہا ، “وہ بھی خبر لا رہا ہے۔”

27 پہریدار نے کہا ، “پہلا دوڑنے وا لا آدمی صدوق کا بیٹا اخیمعض کے جیسا ہے۔

بادشا نے کہا ، “اخیمعض ایک اچھا آدمی ہے وہ اچھی خبر لا رہا ہو گا۔”

28 اخیمعض نے بادشا ہ کو پُکارا اور کہا ، “ہر چیز ٹھیک ہے۔ اخیمعض نے اپنا سر بادشا ہ کے سامنے فرش کی طرف جھکا یا۔ اخیمعض نے کہا ، “خداوند اپنے خدا کی حمد کرو ! خدا وند نے ان آدمیوں کو شکست دی ، میرے آقا میرے بادشاہ جو آپ کے خلاف تھے۔ ”

29 بادشاہ نے پوچھا ، “کیا ابی سلوم خیر یت سے ہے ؟ ”

اخیمعض نے جواب دیا ، “جب یوآب نے مجھے بھیجا تو میں نے ایک بڑی بھیڑ دیکھی جو مشتعل تھی۔ لیکن میں نے نہیں جانا کہ یہ آخر منجملہ کیا تھا ؟ ”

30 تب بادشاہ نے کہا ، “یہاں ٹھہرو اور انتظار کرو۔ ” اخیمعض وہاں گیا اور کھڑا رہا انتظار کرتا رہا۔

31 ایتھوپی پہنچا اس نے کہا ، “میرے آقا اور بادشاہ کے لئے خبر ہے آج خدا وند نے ان لوگوں کو سزا دی جو آپ کے خلاف تھے۔ ”

32 بادشاہ نے ایتھو پی سے پوچھا ، “کیا نو جوان ابی سلوم خیریت سے ہے ؟”

ایتھو پی نے جواب دیا ، “میں امید کرتا ہوں کہ آپ کے دشمن اور سب لوگوں کو جو آپ کے خلاف آپ کو چوٹ پہنچانے آئے تھے اس نو جوان آدمی ( ابی سلوم ) کی طرح سزا ملے گی۔ ”

33 تب بادشاہ نے جان لیا کہ ابی سلوم مر گیا ہے۔ بادشاہ بہت پریشان تھا وہ دیواروں کے پھاٹک کے اوپر کمرہ تک گیا اور پھوٹ پھوٹ کر رویا۔ جب وہ روتا ہوا چلا تو وہ یہ کہہ رہا تھا ، “اے میرے بیٹے ابی سلوم میرے بیٹے ابی سلوم کاش تیرے بجائے مجھے مرنا چاہئے تھا ، اے ابی سلوم میرے بیٹے ! میرے بیٹے ! ”

یوآب کا داؤد کو پھٹکارنا

19 لوگوں نے یوآب کو خبر دی انہوں نے یوآب کو کہا ، “دیکھو بادشاہ رو رہا ہے اور ابی سلوم کے لئے غمزدہ ہے۔ ” داؤد کی فوج نے اس دن جنگ جیت لی لیکن یہ دن بڑا غمزدہ تھا سب لوگوں کے لئے یہ بہت غم کا دن تھا کیوں کہ لوگوں نے سنا کہ بادشاہ اپنے بیٹے کے لئے بہت غمزدہ ہے۔

لوگ خاموشی سے شہر میں آئے ان لوگوں کی مانند جو جنگ میں شکست کے بعد بھاگ کر آتے ہوں۔ بادشاہ نے اپنا چہرہ ڈھانک لیا وہ بلند آواز سے رو رہا تھا ، “اے میرے بیٹے ابی سلوم اے ابی سلوم میرے بیٹے میرے بیٹے۔ ”

یوآب بادشاہ کے محل میں آیا یوآب نے بادشاہ سے کہا ، “آج آپ اپنے سبھی خادموں کو شرمندہ کئے ہیں۔ دیکھئے ان خادموں نے آج آپ کی جان بچائی ہے اور انہوں نے آپکے بیٹے بیٹیوں اور بیویوں کی خادماؤں کی زندگی بچائی ہے۔ آپ ان لوگوں سے محبت کرتے ہیں جو آپ سے نفرت کرتے ہیں اور آپ ان سے نفرت کرتے ہیں جو آپ سے محبت کرتے ہیں۔ آج آپ نے یہ صاف طور پر بتا دیا کہ آپ کے افسروں اور آپکے آدمیوں کی آپکے پاس کوئی اہمیت نہیں ہے۔ میں دیکھ سکتا ہوں کہ تم بالکل خوش ہوتے اگر آج ابی سلوم زندہ رہتا اور ہم سب مرجاتے۔ اب اٹھیں اور جاکر اپنے خادموں سے کہیں انکی ہمت بڑھائیں میں خدا وند کی قسم سے کہتا ہوں اگر آپ باہر جاکر اسی وقت ایسا نہ کریں گے تو پھر آج رات آپکے ساتھ ایک بھی آدمی نہ ہوگا۔ اور بچپن سے آج تک آپ پر جو بھی مصیبتیں آئی ہیں یہ مصیبت اس سے بڑھ کر ہوگی۔ ”

تب بادشاہ شہر کے دروازہ تک گئے۔ یہ خبر پھیل گئی کہ بادشاہ دروازہ پر ہیں اس لئے تمام لوگ بادشاہ کو دیکھنے آئے۔

داؤد کا دوبارہ بادشاہ بننا

تمام اسرائیلی جو ابی سلوم کے ساتھ تھے بھاگ گئے اور گھر چلے گئے۔ اسرائیل کے سب خاندانی گروہ کے لوگ اپنے بیچ میں بحث و مباحثہ کرنے لگے انہوں نے کہا ، “بادشاہ داؤد نے ہمیں فلسطینیوں اور ہمارے دوسرے دشمنوں سے بچا یا۔ لیکن داؤد ابی سلوم سے بھاگ گیا تھا۔ 10 اس لئے ہم نے ابی سلوم کو چنا تھا کہ وہ ہم پر حکو مت کرے لیکن ابی سلوم مر گیا ہے وہ جنگ میں مارا گیا اس لئے ہمیں داؤد کو دوبارہ بادشاہ بنانا ہوگا۔ ”

11 بادشاہ داؤد نے صدوق اور ابی یاتر کاہنوں کو خبر دی۔ داؤد نے کہا ، “یہوداہ کے قائدین سے بات کرو اور کہو ، ’ تم لوگ بادشاہ داؤد کو واپس اس کے محل میں لانے کے لئے آخری خاندانی گروہ کیوں ہو ؟ جو کچھ بھی سارے اسرائیل میں بادشاہ کو واپس لانے کے متعلق کہا جا رہا ہے بادشاہ تک یہ خبر پہنچ چکی ہے۔ 12 تم میرے بھا ئی ہو تم میرا خاندان ہو تو پھر تم آخر خاندانی گروہ بادشاہ کو واپس گھر لانے کے لئے کیوں ہو ؟ 13 اور عماسا سے کہا ، ’ تم میرے خاندان کا ایک حصہ ہو اگر میں تمہیں یوآب کی جگہ فوج کا سپہ سالار نہ بناؤں تو خدا مجھے سزا دے۔ ”

14 داؤد نے یہوداہ کے تمام لوگوں کے دلوں کو جیت لیا۔ اس لئے وہ لوگ ایک ساتھ راضی ہوگئے مانو کہ وہ لوگ ایک ہی آدمی تھے یہوداہ کے لوگوں نے داؤد کو خبر بھیجی۔ انہوں نے کہا ، “تم اور تمہارے سبھی خادم واپس آئے۔ ”

15 تب بادشاہ داؤد دریائے یردن پر آئے۔ یہوداہ کے لوگ بادشاہ سے ملنے اور اس کو دریائے یردن کے پار لے جانے کے لئے جلجال آئے۔

سمعی داؤد سے معافی چاہتا ہے

16 سمعی بنیمین کے خاندان کے گروہ کے جیرا کا بیٹا تھا۔ وہ بحوریم میں رہتا تھا۔سمعی نے بادشاہ داؤد سے ملنے کے لئے جلدی کی۔ سمعی یہودا ہ کے لوگوں کے ساتھ آیا۔ 17 تقریباً ۱۰۰۰ بنیمین کے خاندان کے گروہ کے سمعی کے ساتھ آئے ساؤل کے خاندان کا خادم ضیبا بھی آیا۔ ضیبا اپنے ۱۵ بیٹوں اور ۲۰ خادموں کو اپنے ساتھ لا یا یہ سبھی لوگوں دریا ئے یردن پر بادشا ہ داؤد سے ملنے کے لئے جلدی سے پہنچے۔

18 لوگ دریائے یردن کے پاربادشا ہ کے خاندان کو یہودا ہ واپس لانے میں اور جو کچھ بھی خواہش بادشا ہ کی تھی اسے کرنے میں مدد کر نے کیلئے گئے۔ جب بادشا ہ دریا پار کر رہا تھا جیرا کا بیٹا سمعی اس سے ملنے آگے آیا اس نے بادشا ہ کے سامنے تعظیم سے اپنے سر کو زمین کی طرف جھکا یا۔ 19 سمعی نے بادشا ہ سے کہا ، “میرے آقا ! میں نے جو قصور کیا ہے اس کے متعلق نہ سو چئے۔ میرے آقا و بادشا ہ اُن بُرے کا موں کو یاد نہ کریں جو میں نے اس وقت کیا جب آپ نے مجھے یروشلم میں چھوڑا تھا۔ 20 میں جانتا ہوں کہ میں نے گنا ہ کیا لیکن میں یوسف کے خاندان کا پہلا آدمی ہوں جو آپ سے ملنے آج یہاں آیا ہوں، میرے آقا و بادشاہ۔”

21 لیکن ضرویاہ کے بیٹے ابیشے نے کہا ، “ہمیں سمعی کو مار ڈالنا چا ہئے کیوں کہ اس نے خداوند کے چنے ہو ئے بادشا ہ کے خلاف بُری باتیں کیں۔”

22 داؤد نے کہا ، “ضرویاہ کے بیٹو مجھے تمہارے ساتھ کیا کرنا چا ہئے آج تم میرے خلاف ہو۔ کو ئی بھی آدمی اسرائیل میں مارا نہیں جا ئے گا۔ آج میں جانتا ہوں کہ میں اسرائیل کا بادشا ہ ہو ں۔”

23 تب داؤد نے سمعی سے کہا ، “تم نہیں مرو گے۔” بادشا ہ نے سمعی سے وعدہ کیا کہ وہ سمعی کو نہیں مارے گا۔

مفیبوست کا داؤد سے ملنا

24 ساؤل کا پو تا مفیبوست بادشاہ داؤد سے ملنے آیا۔ بادشا ہ کے یروشلم سے نکل کر واپس آنے تک کے عرصے میں مفیبوست نے اپنے پیروں کی پرواہ نہیں کی ، نہ ہی اپنی مونچھیں کتریں نہ ہی اپنے کپڑے دھو ئے۔ 25 جب مفیبوست یروشلم میں بادشا ہ سے ملا بادشا ہ نے کہا ، “مفیبوست ! جب میں یروشلم سے بھاگ گیا تو تم اس وقت میرے ساتھ کیوں نہیں گئے ؟ ”

26 مفیبوست نے جواب دیا ! میرے آقا و بادشا ہ میرے خادم نے مجھے بے وقوف بنایا۔ میں لنگڑا ہوں اس لئے میں نے اپنے خادم ضیبا سے کہا ، ’ جا ؤ گدھے پر زین ڈا لو تا کہ میں سوار ہو کر بادشا ہ کے ساتھ جا ؤں۔‘ 27 لیکن اس نے مجھے فریب دیا صرف وہ آپ کے پاس گیا اور میرے بارے میں بُری باتیں کہیں۔ لیکن میرے بادشاہ و آقا آپ خدا کے فرشتے کی مانند ہیں جو آپ مناسب سمجھیں وہ کریں۔ 28 آپ میرے باپ دادا کے سارے خاندان کو مارڈال سکتے تھے لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا۔ آپ نے مجھے ان لوگوں کے ساتھ شریک ہونے کی اجازت دی جو کہ آپ کے میز پر کھا تے ہیں۔ اس لئے میں یہ حق نہیں رکھتا کہ بادشاہ سے کسی چیز کے متعلق شکایت کروں۔ ”

29 بادشاہ نے مفیبوست سے کہا ، “اپنے مسائل کے بارے میں اور کچھ مت کہو میں یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ تم اور ضیبا زمین کو تقسیم کر سکتے ہو۔ ”

30 مفیبوست نے بادشاہ سے کہا ، “میرے آقا و بادشاہ میرے لئے یہی کافی ہے کہ آپ سلامتی سے گھر واپس آئے۔ ضیبا کو زمین لے لینے دیں۔

داؤد کا برزلی کو اپنے ساتھ یروشلم چلنے کو کہنا

31 جلعاد کا برزلی راجلیم سے آیا وہ بادشاہ داؤد کے ساتھ دریائے یردن کو آیا۔ وہ بادشاہ کے ساتھ اسے دریا کو پار کرانے کو گیا۔ 32 بر زلی بہت بوڑھا آدمی تھا۔ وہ ۸۰ سال کا بوڑھا تھا۔ اس نے بادشاہ کو کھانا اور دوسری چیزیں دیں جب داؤد محنایم میں ٹھہرا تھا۔ بر زلی نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ وہ دولت مند آدمی تھا۔ 33 داؤد نے بر زلی سے کہا ، “دریا کے پار میرے ساتھ آؤ۔ میں آپ کی دیکھ بھال کروں گا۔ آپ اگر میرے ساتھ یروشلم میں رہیں۔

34 لیکن برزلی نے بادشاہ سے کہا ، “کیا آپ جانتے ہیں میں کتنا بوڑھا ہوں ؟” کیا آپ سمجھتے ہیں میں آ پ کےساتھ یروشلم جا سکتا ہوں؟” 35 میں اسّی سال کا بو ڑھا ہوں اِتنا بو ڑھا ہوں کہ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ کیا اچھا ہے اور کیا برا میں اتنا بوڑھا ہوں کہ جو کچھ بھی میں کھا تا پیتا ہوں اس کا مزہ نہیں لے سکتا۔ میں اتنا بوڑھا ہوں کہ آدمیوں اور عورتوں کے گانے کی آواز نہیں سن سکتا۔ آپ میرے ساتھ کیوں پریشان ہونا چاہتے ہیں ؟ 36 میں آپکی طرف سے اتنا عمدہ انعام کا مستحق نہیں ہوں۔ میں آپکے ساتھ دریائے یردن کے پار جانا چاہتا ہوں۔ 37 لیکن براہ کرم مجھے گھر واپس جانے دیں تاکہ میں اپنے شہر میں مر سکوں اور اپنے ماں باپ کی قبر کے پاس دفن ہو سکوں۔ لیکن یہاں کمہام آپ کا خادم ہوسکتا ہے۔ اس کو آپ اپنے ساتھ جانے دیں ، میرے آقا و بادشاہ آپ جو چاہیں اس کے ساتھ کریں۔ ”

38 بادشاہ نے جواب دیا ، “کمہام میرے ساتھ واپس جائے گا۔ میں آپ کے لئے اس کے ساتھ مہربانی کرونگا۔ میں آپ کے لئے کچھ بھی کروں گا۔ میں آپ کے لئے اس کے ساتھ مہربانی کروں گا۔ میں آپ کے لئے کچھ بھی کروں گا۔ ”

داؤد کا گھر واپس ہونا

39 بادشاہ نے بر زلی کو چنا اور دعا دی۔ بر زلی واپس گھر گیا اور بادشاہ اور اسکے تمام لوگ دریا کے پار گئے۔

40 بادشاہ نے دریائے یردن کو پار کیا اور جلجال گیا۔ کمہام اس کے ساتھ گیا۔ یہوداہ کے تمام لوگ اور اسرائیل کے آدھے لوگ داؤد بادشاہ کو دریا کے پار پہونچائے۔

اسرائیلی کی یہوداہ کے لوگوں سے نوک جھونک

41 تمام اسرائیلی بادشاہ کے پاس آئے۔ انہوں نے بادشاہ سے کہا ، “ہمارے بھا ئی یہوداہ کے لوگ آپ کو چرا کر لے گئے اور آپ کو اور آپ کے خاندان کو دریائے یردن کے پار آپ کے آدمیوں کے ساتھ لا ئے۔ کیوں ؟”

42 یہوداہ کے سب لوگوں نے اسرائیلیوں کو جواب دیا ، “کیو ں کہ بادشاہ ہمارا قریبی رشتہ دار ہے۔ تم ہم پر اس بات کے لئے غصہ کیوں کرتے ہو ؟” ہم نے بادشاہ کے خرچ پر کھانا نہیں کھا یا۔ بادشاہ نے ہمیں کوئی تحفے نہیں دیئے۔”

43 اسرا ئیلیوں نے جواب دیا ، “داؤد کے پاس ہمارے دس حصے ہیں۔ اس لئے داؤد پر تم سے زیادہ ہمارا حق ہے لیکن تم نے ہم لوگوں کو نظر انداز کیوں کیا ؟” وہ ہم لوگ تھے جو سب سے پہلے بادشاہ کو واپس لانے کی بات کی تھی۔”

لیکن یہوداہ کے لوگوں نے اسرائیلیوں کو بڑا بیہودہ جواب دیا۔ یہوداہ کے لوگوں کے الفاظ اسرائیلیوں کے الفاظ سے زیادہ سخت تھے۔

سبع کا اسرائیلیوں کو داؤد سے الگ کرنے کی راہ بتانا

20 اس جگہ پر بِکری کا بیٹا سبع نام کا ایک آدمی تھا وہ بُرا آدمی تھا۔ سبع بنیمین خاندان کے گروہ سے تھا۔ سبع نے لوگوں کو ایک جگہ جمع کرنے کے لئے بِگل بجا یا۔ تب اس نے کہا ،

“ہم لوگوں کاداؤد میں کو ئی حصّہ نہیں ہے۔
    اور نہ ہی ہم لوگوں کی یسّی کے بیٹے میں کو ئی میراث ہے۔
اسرا ئیل ، سب کو ئی اپنے خیموں میں چلے چلو۔”

“اس لئے تمام اسرا ئیلیوں نے داؤد کو چھو ڑا اور بِکری کے بیٹے سبع کے ساتھ ہو ئے۔ لیکن یہوداہ کے لوگ اپنے بادشاہ کے ساتھ دریا ئے یردن سے یروشلم تک سارے راستے رہے۔

داؤد یروشلم اپنے گھر واپس گیا۔ داؤد نے گھر کی دیکھ بھال کے لئے اپنی دس بیویوں کو چھوڑا۔ داؤد نے ان عورتوں کو ایک خاص مکان میں رکھا۔ اس نے مکان کے اطراف پہرہ رکھا۔ عورتیں مرنے تک اس مکان میں تھیں۔ داؤد ان عورتوں کی دیکھ بھال کرتا اور انہیں کھانے کو دیتا تھا۔ لیکن وہ ان سے جنسی تعلقات نہیں کرتا تھا اور وہ عورتیں بیوہ کی طرح مرنے تک رہیں۔

بادشاہ نے عماسا سے کہا ، “یہوداہ کے لوگوں سے کہو کہ وہ تین دن میں مجھ سے ملیں اور تمہیں بھی یہاں رہنا چا ہئے۔”

تب عماسا یہوداہ کے لوگوں کو بلانے کے لئے گیا۔ لیکن بادشاہ نے جو وقت دیا تھا اس سے زیادہ وقت لیا۔

داؤد کا ابیشے کو سبع کو مارنے کے لئے کہنا

داؤد نے ابیشے سے کہا ، “ بِکری کا بیٹا سبع ابی سلوم سے زیادہ ہمارے لئے خطرناک ہے۔ اس لئے میرے خادموں کو لو اور سبع کا پیچھا کرو جلدی کرو اس سے پہلے کہ سبع قلعہ کی دیواروں کے اندر داخل ہو جا ئے۔ اگر سبع محفوظ شہروں میں داخل ہو جا ئے تو ہم اس کو نہ پا سکیں گے۔” اس لئے یو آب اور ابیشے یروشلم سے نکلے کہ بِکری کے بیٹے سبع کا پیچھا کریں۔ یو آب نے خود اپنے آدمیوں کو اور کریتوں اور فلسطینیوں کو اور دوسرے سپا ہیوں کو بھی لا یا تھا۔

یو آب کا عماسا کو مارڈا لنا

جب یوآب اور فوج جبعون کی بڑی چٹان تک آئے تو عماسا ان سے ملنے باہرآیا۔ یو آب اپنی وردی پہنے ہو ئے تھے۔ یو آب کے پاس کمر بند تھا اور اس کی تلوار نیام میں تھی۔ یو آب جب عماسا سے ملنے جا رہا تھا تو یو آب کی تلو ار نیام سے باہر گر گئی۔ یو آب نے تلوار اٹھا ئی اور اس کوہا تھ میں پکڑ لیا۔ یو آ ب نے عماسا سے پو چھا ، “آپ کیسے ہیں بھا ئی ؟” تب یو آب نے اپنے داہنے ہا تھ سے عماسا کی داڑھی پکڑ لیا اور اس کو چومتے ہوئے سلام کرنے جا رہا تھا۔ 10 عماسا نے تلوار کی طرف توجہ نہ کی جویو آب کے ( بائیں ) ہا تھ میں تھی۔ لہذا اسی وقت یو آب نے اپنی تلوار عماسا کے پیٹ میں گھونپ دی۔ عماسا کے اندرونی حصّے یعنی انتڑیاں باہر نکل کر زمین پر پڑے۔یو آب نے عماسا کو دوبارہ نہیں گھونپا۔ وہ ایک ہی وار میں مر چکا تھا۔

داؤد کے آدمی سبع کی تلاش جاری رکھتے ہیں

پھر یو آب اور اس کا بھا ئی ابیشے دوبارہ بِکری کے بیٹے سبع کا پیچھا کر تے ہیں۔ 11 یو آب کے سپا ہیوں میں سے ایک عماسا کے جسم کے پاس کھڑا رہا۔ نوجوان سپا ہی نے کہا ، “تم سبھی لوگ جو یو آب اور داؤد کا ساتھ دیتے ہو آگے بڑھو اور یو آب کا پیچھا کرو۔”

12 عماسا وہاں سڑک کے درمیان اپنے ہی خون میں پڑا ہوا تھا سبھی لوگ جسم کو دیکھ رہے تھے۔ اس لئے نوجوان سپا ہی نے عماسا کے جسم کو سڑک سے ہٹا کر میدان میں رکھ دیا۔ تب اس نے اس پر ایک کپڑاڈال دیا۔ 13 عماسا کی لا ش کو سڑک سے ہٹانے کے بعد تمام لوگ یو آب کے پیچھے ہو لئے اور وہ لوگ بِکر ی کے بیٹے سبع کا پیچھا کرنے کے لئے یو آب کے ساتھ ہو گئے۔

سبع اِبیل بیت معکہ فرار ہو تا ہے

14 بِکری کا بیٹا سبع سب اسرا ئیل کے خاندانی گروہوں سے ہو تا ہوا اِبیل بیت معکہ گیا۔ تمام بِکری لوگ ایک ساتھ آئے اور سبع کے ساتھ ہو گئے۔

15 یو آب اور اس کے آدمی اِبیل بیت معکہ آئے۔ یو آب کی فوج نے شہر کو گھیر لیا۔ انہوں نے شہر کی دیوار کے سہا رے مٹی کے ڈھیر لگا ئے۔ انہوں نے ایسا اس لئے کیا کہ وہ ایسا کرنے کے بعد دیوار پر چڑھ سکتے تھے۔ تب یو آب کے آدمیوں نے دیواروں کے پتھروں کو توڑنا شروع کیا تا کہ وہ گر جا ئے۔

16 لیکن وہاں اس شہر میں ایک عقلمند عورت تھی جو شہر کی طرف سے چلّا ئی اور کہا، “ سنو! یو آب سے کہو یہاں آئے” میں اس سے بات کرنا چا ہتی ہوں۔”

17 یو آب عورت سے بات کرنے گیا۔

عورت نے اس سے پو چھا ، “کیا تم یو آب ہو ؟”

یو آب نے جواب دیا ، “ہاں میں ہو ں” تب عورت نے کہا ، “میری بات سنو !” یو آب نے کہا ، “میں سن رہا ہوں ”

18 تب عورت نے کہا ، “ ماضی کے زمانے میں لوگ کہتے تھے ، ’ اِبیل میں مدد کے لئے پو چھو تو جو تمہیں چا ہئے ملے گا۔‘ 19 میں اس شہر کے کئی پُر امن ، وفادار لوگوں میں سے ایک ہو ں۔” تم اسرا ئیل کے ایک اہم شہر کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہو۔” جو چیز کہ خداوند کی ہے تم کیوں اس کو تباہ کرنا چا ہتے ہو؟”

20 یو آب نے جواب دیا ، “نہیں میں کو ئی چیز بھی تباہ کرنا نہیں چا ہتا۔ میں تمہا رے شہر کو برباد کرنا نہیں چا ہتا۔ 21 لیکن تمہا رے شہر میں پہا ڑی ملک افرا ئیم کا ایک آدمی ہے اس کا نام سبع ہے جو بِکری کا بیٹا ہے۔ وہ بادشاہ داؤد کا مخالف ہو گیا ہے۔ اس کو میرے پاس لا ؤ تو میں شہر کو پُر امن چھو ڑدوں گا۔”

عورت نے یو آب سے کہا ، “ ٹھیک ہے اس کا سر دیوار کے اوپر سے تمہا رے لئے پھینک دیا جا ئے گا۔”

22 تب اس عورت نے شہر کے لوگوں کو عقلمندی سے بولی لوگو بِکری کے بیٹے سبع کا سر کاٹ لو۔ تب لوگوں نے سبع کے سر کو شہر کی دیوار کے اوپر سے یو آب کے پاس پھینکا۔

اس لئے یوآب نے بِگل بجا یا اور فوج نے شہر چھو ڑ دیا۔سپا ہی گھر چلے گئے او ر یو آب بادشا ہ کے پاس یروشلم واپس ہوا۔

داؤد کے خادم لوگ

23 یو آب اسرا ئیل کی فوج کا سپہ سالا ر تھا۔ یہو یدع کا بیٹا بنایاہ کریتوں اور فلتیوں کی رہنما ئی کرتا تھا۔ 24 ادونی رام ان لوگوں کی رہنما ئی کرتا تھا جنہیں سخت محنت کرنے کیلئے مجبور کیا جاتا تھا۔ اخیلود کا بیٹا یہوسفط تاریخ دان تھا۔ 25 سِوا معتمد تھا۔ صدوق اور ابی اتر کاہن تھے۔ 26 اور عیرا یائری داؤد کا صدر خادم تھا۔

ساؤل کے خاندان کو سزا

21 داؤد کے زمانے میں قحط سالی پڑا۔ یہ قحط سالی کا زمانہ تین سال تک رہا۔داؤد نے خداوند سے دعا کی اور خداو ندنے جواب دیا۔ خداوند نے کہا ، “ساؤل اور اس کے قاتلو ں کا خاندان اس قحط سالی کا سبب ہے۔ یہ قحط سالی اس لئے آیا کیوں کہ ساؤل نے جبعونیوں کو مار ڈا لا۔” ( جبعونی اسرا ئیلی نہیں تھے۔ وہ اموری گروہ کے تھے۔ اسرا ئیلیوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جبعونیوں کو چوٹ نہیں پہنچا ئیں گے۔ [f] لیکن ساؤل نے جبعونیوں کو مار ڈالنے کی کوشش کی اس نے ایسا اس لئے کیا کہ اس کو اسرا ئیل اور یہوداہ کے لوگو ں سے بے حد لگا ؤ تھا۔)

بادشاہ داؤد نے جبعونیوں کو ایک ساتھ جمع کیا۔ داؤد نے جبعونیوں سے کہا ، “میں تمہا رے لئے کیا کر سکتا ہوں؟ اسرا ئیل کے گنا ہوں کو مٹانے کے لئے کیا کر سکتا ہوں؟ تا کہ تم خداوندکے لوگوں کو دُعا دے سکو۔”

جبعونیوں نے داؤد سے کہا ، “ساؤل اور اس کے خاندان کے پاس اتنا سونا اور چاندی نہیں ہے کہ وہ اس کام کو جو انہوں نے کیا اس کے بدلے میں دے سکیں۔ لیکن ہم کو اسرا ئیل کے کسی آدمی کو مار نے کا حق نہیں ہے۔”

داؤد نے کہا ، “بہتر ہے میں تمہا رے لئے کیا کر سکتا ہوں؟”

جبعونیوں نے بادشاہ سے کہا ، “ساؤل نے ہمارے خلاف منصوبہ بنا یا۔ اس نے ہمارے لوگو ں کو جو اسرا ئیل میں رہتے تھے تباہ کرنے کی کوشش کی۔ ہم کو ساؤل کے سات بیٹے دو۔ساؤل خداوندکا چُنا ہوا بادشاہ تھا۔ اس لئے ہم اس کے بیٹوں کو خداوند کے سامنے جبعہ کی پہا ڑی کی چوٹی پر پھانسی پر چڑھا دیں گے۔”

بادشاہ داؤد نے کہا ، “ٹھیک ہے میں تمہیں انکو دوں گا۔” لیکن بادشاہ نے یونتن کے بیٹے مفیبوست کی حفاظت کی۔ یونتن ساؤل کا بیٹا تھا لیکن داؤد نے خداوند کے نام پر یونتن سے وعدہ کیا تھا اس لئے بادشاہ نے مفیبوست کو ان سے نقصان نہ پہنچنےدیا۔ داؤد نے ارمونی اور مفیبوست [g] کو انہیں دیا۔ یہ ساؤل اور اس کی بیوی رِصفہ کے بیٹے تھے۔ ساؤل کی ایک اور بھی بیٹی تھی اس کا نام معراب تھا۔ اس کی شادی عدری ایل نامی شخص سے ہو ئی تھی۔ جو محویلا کے برزلی کا بیٹا تھا۔ اس لئے داؤد نے معراب اور عدری ایل کے پانچ بیٹوں کو لیا۔ داؤد نے ان ساتوں آدمیوں کو جبعونیوں کو دے دیا۔ جبعونی انہیں جبعت پہا ڑ پر لا ئے او ر خداوندکے سامنے پھانسی پر لٹکا دیا۔ وہ ساتوں آدمی ایک ساتھ مر گئے۔ انہیں فصل کٹنے کے شروع کے ایاّم میں ہی پھانسی دے دی گئی۔ یہ موسم بہار تھا جب جو کی فصل کی کٹا ئی شروع ہو رہی تھی۔

داؤد اور رِصفہ

10 ایّاہ کی بیٹی رِصفہ نے سوگ کا کپڑا لیا اور اسے چٹا ن پر رکھ دیا۔ وہ کپڑا چٹان پر فصل کی کٹا ئی شروع ہو نے سے بارش آنے تک پڑا رہا۔ رِصفہ دن رات لا شو ں کو دیکھتی رہی دن میں وہ جنگلی پرندوں کو لاش پر بیٹھنے نہیں دیتی تھی اور رات میں جنگلی جانوروں کو لاشوں پر آنے نہیں دیتی تھی۔

11 لوگوں نے داؤد کو ساؤل کی داشتہ رِصفہ جو کر رہی تھی اس کی اطلاع دی۔ 12 تب داؤد نے جلعاد کے آدمیوں سے ساؤل اور یونتن کی ہڈیاں لیں ( یبیس جلعاد کے آدمیوں نے یہ ہڈیاں جلبوعہ میں ساؤل اور یونتن کے مارے جانے کے بعد لئے تھے۔فلسطینیوں نے بیت شان کی دیوار پر ساؤل اور یونتن کے جسموں کو لٹکا یا تھا۔ لیکن بیت شان کے آدمی وہاں گئے اور وہاں سے لا شوں کو چرا لیا۔ ) 13 داؤدنے ساؤل اور اس کے بیٹے یونتن کی ہڈیوں کی یبیس جلعاد سے لا یا۔ تب داؤد نے سات آدمیوں کی لا شوں کو بھی لیا جو پھانسی پر لٹکا ئے گئے تھے۔ 14 انہوں نے ساؤل اور اس کے بیٹے یونتن کی ہڈیوں کو بنیمین کے علاقے میں دفن کیا۔ انہوں نے ان ہڈیوں کو ساؤل کے باپ قیس کی قبر میں دفن کیا۔ لوگوں نے وہ سب کچھ کیا جو بادشا ہ نے ان لوگوں کو کرنے کو کہا، “ا س لئے خدا نے اس سر زمین کے لوگوں کی دعاؤں کو سنا۔

فلسطینیوں سے جنگ

15 فلسطینیوں نے اسرا ئیل سے دوسری جنگ شروع کی داؤد اور اس کے آدمی فلسطینیوں سے لڑنے کے لئے باہر گئے۔ لیکن داؤد بہت تھک گیا تھا۔ 16 اِشبی بنوب بڑے طاقتور دیوؤں میں سے ایک تھا۔ اِشبی بنوب کے بھا لے کا وزن ۲/ ۷۱ پا ؤنڈ تھا۔ اِشبی بنوب کے پاس ایک نئی تلوار تھی۔ اس نے داؤد کو مارنے کی کوشش کی۔ 17 لیکن ضرویاہ کا بیٹا ابیشے نے فلسطینی کو مار ڈا لا اور داؤد کی زندگی بچا لی۔ تب داؤد کے آدمیوں نے داؤد سے ایک خاص وعدہ کیا۔

انہوں نے اس کو کہا ، “تم ہمارے ساتھ مزید جنگ کے لئے باہر نہیں جا سکتے اگر تم ایسا کرو تو ممکن ہے کہ اسرا ئیل تمہا رے جیسا ایک عظیم قائد کھو دے۔”

18 بعد میں جوب میں فلسطینیوں سے دوسری جنگ ہو ئی۔ سبّکی جو ساتی نے ایک اور سف نامی دیو کو مار ڈا لا۔

19 اس کے بعد جوب میں فلسطینیوں کے خلاف دوسری جنگ ہو ئی۔ یعری ار جیم کا بیٹا اِلحنان جوبیت اللحم کا تھا ۔جات کے جولیت کے بھا ئی لہمی کو مار ڈا لا۔ اس کا بھا لا جو لا ہے کے کر گھا کی چھڑی کے برا بر لمبا تھا۔

20 جات میں ایک اور جنگ ہو ئی۔ ایک لمبا آدمی تھا اس آدمی کے ہر ہا تھ میں چھ چھ انگلیاں اور ہر ایک پیر میں چھ چھ انگلیاں تھیں کل ملا کر اس کی چوبیس انگلیاں تھیں یہ آدمی بھی ایک دیو تھا۔ 21 اس آدمی نے اسرا ئیل کو للکا را تھا اور ان کا مذاق اُڑا یا تھا لیکن یونتن نے ا س آدمی کو مار ڈا لا ( یہ یونتن داؤد کے بھا ئی سمعی کا بیٹا تھا۔)

22 یہ چاروں آدمی جات کے دیو تھے۔ جنہیں داؤد اور اس کے آدمیوں نے مار ڈا لا۔

خداوند کی شان میں داؤد کا نغمہ

22 داؤد نے یہ نغمہ اس وقت گایا جب خداوندنے اس کو ساؤل اور اس کے تمام دشمنوں سے بچا یا۔

خداوند میری چٹان ہے۔میرا قلعہ اور میری سلامتی کی جگہ ہے۔
    وہ میرا خدا ، چٹان میری ہے جس کی طرف میں بچا ؤ کے لئے دوڑتا ہوں
خدا میری ڈھا ل ہے۔ اس کی طاقت مجھے بچا تی ہے۔
    خداوند ہی میرا اونچا قلعہ ہے اور میری محفوظ جگہ ہے۔
میرا محافظ
    مجھے ظالم دشمنو ں سے بچا تا ہے۔
ان لوگوں نے میرا مذاق اُ ڑا یا۔
    لیکن میں نے خداوند کو جو ستائش کے لا ئق ہے مدد کے لئے پکا را
    اور میں اپنے دشمنو ں سے بچ گیا !

میرے دشمن مجھے مار ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے۔
    موت کی لہروں نے مجھے لپیٹ لیا۔ میں سیلاب میں گھر گیا جو مجھے موت کی جگہ لے گیا۔
قبر کی رسیاں میرے چاروں طرف تھیں
    میں موت کے جال میں پھنسا۔
میں جال میں تھا اور میں نے خداوند کو مدد کے لئے پکا را۔
    ہاں میں نے خدا کو پکا را۔
خدا اپنے گھر میں تھا اس نے میری آواز سنی۔
    اسنے مدد کے لئے میری چیخ سنی۔
تب زمین ہل گئی زمین دہل گئی۔
    جنت کی بنیادیں ہل گئیں۔
    کیوں ؟ کیوں کہ خداوند غصّہ میں تھا !
دھواں خدا کی ناک سے نکلا۔
    جلتے ہو ئے شعلے اس کے مُنھ سے آئے۔
    جلتی ہو ئی چنگا ریاں اس سے نکلیں۔
10 خداوند نے آسمان کو پھا ڑ کر کھو لا اور نیچے آیا!
    وہ گھنے اور سیاہ بادل پر کھڑا ہوا !
11 وہ کروبی فرشتوں پر
    اور ہوا پر سوار ہو کر اڑرہا تھا۔
12 خدا وند نے سیاہ بادلوں کو اپنے اطراف خیمہ کی طرح لپیٹا
    اس نے پانی کو گہرے گرجتے بادلوں میں جمع کیا۔
13 اس کے ارد گرد روشنی سے جلتے ہوئے
    کوئلے سے شعلے بھڑک اٹھے۔
14 خدا وند آسمان سے بلند آواز سے گرجا!
    خدا ئے تعالیٰ کی آواز سنائی دی۔
15 خدا وند نے اپنے تیر بر سائے اور دشمنوں کو منتشر کر دیا۔
    خدا وند نے بجلی بھیجی۔ اور لوگ ڈر کے مارے بھا گے۔
16 خدا وند اتنی زور دار آواز سے بولا
    جیسے طاقتور ہوا تیرے منہ سے نکلی۔ اور (پانی پیچھے ڈھکیلا گیا تھا۔)
اور تب ہم سمندر کی تہہ دیکھ سکے
    ہم زمین کی بنیادوں کو دیکھ سکے۔
17 اس طرح خدا وند نے میری مدد کی اور خدا وند اوپر سے نیچے آیا
    خدا وند نے مجھے پکڑ لیا اور گہرے پانی ( مصیبت) سے کھینچ لیا۔
18 میرے دشمن مجھ سے بہت زیادہ طاقتور تھے
    اس لئے خدا نے مجھے بچایا۔
19 میں مصیبت میں تھا اور میرے دشمنوں نے حملہ کیا۔
    لیکن خدا وند نے وہاں میری مدد کی !
20 خدا وند مجھ سے محبت کرتا ہے اس لئے اس نے مجھے بچا یا۔
    وہ مجھے محفوظ جگہ لے آیا۔
21 خدا وند مجھے میرا صلہ انعام میں دیگا کیوں کہ میں نے جو صحیح تھا وہ کیا۔
    میں نے کوئی گناہ نہیں کیا اس لئے وہ میرے لئے اچھا ئی کریگا۔
22 کیوں ؟ کیوں کہ میں نے خدا وند کی اطاعت کی!
    میں نے خدا کے خلاف گناہ نہیں کیا۔
23 میں ہمیشہ خدا وند کے فیصلوں کو یاد کرتا ہو ں
    اس کے قانون کی فرمانبرداری کرتا ہوں!
24 میں خود کو اسکے سامنے پاک اور معصوم رکھتا ہوں۔
25 اس لئے خدا وند مجھے انعام دے گا! کیوں کہ میں نے جو صحیح ہے وہ کیا !
    وہ جس طریقے سے بھی دیکھتا ہے تو پاتا ہے کہ میں نے کو ئی گناہ نہیں کیا اس لئے وہ میرے ساتھ اچھائی کریگا۔
26 اگر کوئی شخص حقیقت میں تم سے محبت کرتا ہے تو تم بھی اس سے محبت کروگے۔
    اگر کوئی شخص تمہارا وفا دار ہے تو تم بھی اس کا وفادار ہو۔

27 خدا وند تو اچھا اور پاک ہے ان لوگوں کے لئے جو اچھے اور پاک ہیں۔

    لیکن تو ایک بے ایمان شخص سے زیادہ چالاک ہو سکتا ہے۔
28 خدا وند تو بے کس لوگوں کی مدد کرتا ہے۔
    لیکن تو مغرور لوگوں کو شرمندہ کرتا ہے۔
29 خدا وند تو میرا چراغ ہے۔
    خدا وند میرے اطراف تاریکی کو منور کرتا ہے۔
30 اے خدا وند میں تیری مدد سے سپاہیوں کے ساتھ بھاگ سکتا ہوں۔
    خدا کی مدد سے میں دشمنوں کے شہر کی دیواریں پھاند سکتا ہوں۔
31 خدا کی طاقت کامل ہے۔
    خدا جو کہتا ہے اس پر توکل کیا جا سکتا ہے۔
    وہ ان لوگوں کی حفاظت کرتا ہے جو اس پر بھروسہ کرتے ہیں۔
32 کوئی خدا نہیں سوائے خدا وند کے۔
    کو ئی چٹان نہیں سوائے خدا کے۔
33 خدا میرا طاقتور قلعہ ہے
    وہ پاک لوگوں کو سیدھا راستہ دیتا ہے۔
34 ہرن کی طرح تیز دوڑ نے کے لئے خدا میری مدد کرتا ہے۔
    وہ مجھے پہاڑی پر صحیح راستہ پر رکھتا ہے!
35 خدا مجھے جنگ کی تربیت دیتا ہے۔
    وہ میرے بازوؤں کو مضبوط بنا تا ہے۔ تب میں ایک سخت کمان کو موڑ نے کے لائق ہوتا ہوں۔
36 خدا تو نے میری حفاظت کی اور جیتنے میں میری مدد کی۔
    تو نے میرے دشمنوں کو شکست دینے میں مدد کی۔
37 تو نے میرے پیر اور ٹخنے کے جوڑ مضبوط بنائے ہیں۔
    اس لئے میں تیزی سے بنا لڑ کھڑا ئے چل سکتا ہوں
38 میں اپنے دشمنوں کا پیچھا کرنا چاہتا ہوں جب تک کہ میں انہیں تباہ نہ کردوں!
جب تک کہ انہیں تباہ نہ کردیا گیا ہو! میں واپس نہیں آؤنگا۔
39 میں نے اپنے دشمنوں کو تباہ کیا
    میں نے انکو شکست دی!
وہ دوبارہ اٹھ نہیں سکتے۔
    ہاں ، میرے دشمن میرے پیروں کے نیچے گر گئے۔
40 خدا تو نے مجھے جنگ میں طاقتور بنایا
    تو نے میرے دشمنوں کو میرے سامنے گرایا۔
41 تو نے میرے دشمنوں کو مجھ سے بھگایا ہے۔
    اور میں نے اپنے مخالف پر حملہ کیا اور تباہ کردیا !

42 میرے دشمن مدد کے لئے تلاش کئے

    لیکن ان کو بچانے والا وہاں کوئی نہیں تھا۔
حتیٰ کہ انہوں نے خدا وند کو بھی دیکھا
    لیکن اس نے انکو جواب نہیں دیا۔
43 میں نے اپنے دشمنوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے
    وہ زمین پر دھول گرد و غبار کی مانند تھے
میں نے اپنے دشمنوں کو پیس ڈالا۔
    اور انکو گلیوں کی کیچڑ کی طرح روند ڈالا۔
44 تو نے مجھے ان لوگوں سے بچایا جو میرے خلاف لڑے۔
    تو نے مجھے اس قوم کا حاکم بنایا۔
    ان لوگوں کو جنہیں میں نہیں جانتا ہوں وہ اب میری خدمت کرتے ہیں !
45 دوسرے ملکوں کے لوگ میری اطاعت کرتے ہیں!
    جب وہ لوگ میرے احکام سنتے ہیں !
46 وہ غیر ملکی لوگ ڈر سے خوفزدہ ہونگے۔
    وہ اپنی چھپنے کی جگہوں سے نکل آئیں گے اور ڈر سے کانپیں گے۔
47 خدا وند زندہ ہے۔
    میں چٹان کی حمد کرتا ہوں!
    خدا بہت عظیم ہے۔ وہ چٹان ہے جو مجھے بچاتا ہے۔
48 خدا ہی وہ ہے جس نے میرے دشمنوں کو سزا دی
    وہ لوگوں کو میری حکومت میں رکھا۔
49     خدا تونے مجھے میرے دشمنوں سے بچایا!

ان لوگوں کو شکست دینے میں میری مدد کی جو میرے خلاف کھڑے ہوئے تھے تو نے مجھے ظالموں سے بچایا!
50 اے خدا وند! اس لئے میں ان قوموں میں تیری تعریف بیان کرتا ہوں۔
    اسی لئے میں تیرے نام کے بارے میں تعریف کا گیت گاتا ہوں۔
51 خدا وند اپنے بادشاہ کی کئی جنگیں جیتنے کے لئے مدد کرتا ہے!
    خدا وند اپنی سچی محبت اپنے چنے ہوئے بادشاہ کے لئے دکھا تا ہے۔ وہ داؤد اور اسکی نسلوں کا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے وفادار رہے گا !

داؤد کے آخری الفاظ

23 یہ داؤد کے آخری الفاظ ہیں :

یہ پیغام یسی کے بیٹے داؤد کی طرف سے ہے۔
    یہ پیغام اس آدمی کی طرف سے ہے جسے خدا نے بڑا بنا یا۔
یعنی جسے یعقوب کے خدا نے بادشاہ چُنا۔
    وہی ایک ہے جس نے اسرا ئیل کے لئے سُریلے گیتوں کو گایا۔
خداوند کی روح نے میرے ذریعہ کہا
    اس کا لفظ میری زبان پر تھا۔
اسرا ئیل کے خدا نے کہا ،
    “اسرا ئیل کی چٹان نے مجھ سے کہا ،
“ جو آدمی لوگو ں پر منصفانہ طریقے سے حکومت کرے
    جو آدمی خدا کی عزّت کے لئے حکومت کرے ،
وہ آدمی بغیر ابر کی صبح سویرے کی
    روشنی کی مانند،
وہ بارش کے بعد آنے وا لی دھوپ کی مانند،
    وہ بارش جو زمین پر گھا س اگاتی ہے اس کی مانند ہو گا۔”
خدا نے میرے خاندان کو طاقتور اور محفوظ بنا یا۔
    اس نے مجھ سے ہمیشہ کے لئے معاہدہ کیا!
خدا نے اس معاہدہ کو یقینی بنا یا
    کہ یہ معاہدہ ہر طرح سے اچھا اور محفوظ تھا۔
اس لئے یقیناً وہ مجھے ہر وہ فتح دے گا۔
    جو میں چاہتا ہوں وہ مجھے دے گا !
لیکن بُرے لوگ کانٹوں کی مانند ہیں
    لوگ کانٹوں کو حاصل نہیں کرتے
    بلکہ انہیں پھینک دیتے ہیں۔
اگر کو ئی آدمی ان کو چھو تا ہے
    تو وہ اس بھا لے کی طرح گھا ئل کرتا ہے جو لکڑی اور لو ہے کی بنی ہو ئی ہے۔
ہاں وہ لوگ کانٹوں کی طرح ہیں۔
    وہ آ گ میں پھینک دیئے جا ئیں گے
    اور وہ لوگ مکمل طور سے جل جا ئیں گے !

تین جانباز

یہ داؤد کے سپا ہیوں کے نام ہیں : یوشیب ، بشیبت تحکمو نی۔ وہ تین جانبازوں کا سپہ سالار تھا۔ وہ ایزنی ادینو بھی کہلا تا تھا۔

یوشیب بشیبت نے ایک وقت میں ۸۰۰ آدمیوں کو بھا لا سے مار ڈا لا تھا۔

دوسرا الیعزر تھا جو اخوہی کے دودے کابیٹا تھا۔الیعزر تین جانبازوں میں سے ایک تھا جو داؤد کے ساتھ تھے۔ جبکہ اس نے فلسطینیوں کو للکارا تھا۔ وہ جنگ کے لئے جمع ہو ئے تھے لیکن اسرا ئیلی سپا ہی بھاگ کھڑے ہو ئے تھے۔ 10 الیعزر فلسطینیوں سے اس وقت تک لڑا جب تک وہ تھک نہ گیا اور وہ اپنی تلوار کو مضبوطی سے پکڑے رہا اور لڑتا رہا۔ خداوند نے اس دن اسرا ئیلیوں کو بڑی فتح دی۔ الیعزر کے جنگ جیتنے کے بعد لوگ واپس آئے لیکن وہ صرف مُردہ سپا ہیوں کی چیزیں لینے آئے۔

11 تیسرا ہرار کے اجی کا بیٹا سمّہ وہاں تھا۔ فلسطینی لڑ نے کیلئے ایک ساتھ آئے۔ وہ مسُور کے کھیت میں لڑے۔ لوگ فلسطین سے بھاگے۔ 12 لیکن سمّہ کھیت کے درمیان کھڑا رہا اور دفع کیا۔ اس نے فلسطینیو ں کو شکست دی۔ خداوند نے اس دن اسرا ئیلیو ں کو بڑی فتح دی۔

13 ایک بار داؤد ادولم کے غار میں تھا۔ اور فلسطینی فوج رفائیم کی وادی میں پہنچے تھے۔ تیس جانبازوں میں سے تین جانباز فلسطینی فوجوں سے ہو تے ہو ئے خفیہ طور پر ادولم کے غار میں پہنچے جب داؤد وہاں تھا۔

14 دوسری بار داؤد قلعہ میں تھا اور فلسطینی سپا ہیوں کا گروہ بیت اللحم میں تھا۔ 15 داؤد پیاسا تھا اس کی خواہش تھی کہ اس کے شہر کا پانی اسے مل سکے۔ داؤد نے کہا ، “میں چا ہتا ہوں کہ کو ئی بیت ا للحم شہر کے دروازے کے قریب کنویں سے تھو ڑا پانی دے۔” داؤد حقیقت میں یہ نہیں چا ہتا تھا۔ 16 لیکن تین جانباز فوجی اپنے راستے میں اس وقت تک لڑے جب تک کہ اس نے فلسطینی سپا ہی کو پار نہ کر لیا۔ ان تین جانبازوں نے بیت ا للحم کے شہر کے دروازے کے قریب واقع کنویں سے تھو ڑا پانی لئے اور داؤد کے لئے لا ئے۔ لیکن داؤد نے پانی پینے سے انکار کیا۔ اس نے پانی کو زمین پر ایسے ڈا لا جیسے وہ خداوند کو نذر پیش کر رہا ہو۔ 17 داؤد نے کہا ، “خداوند میں یہ پانی نہیں پی سکتا۔ یہ ایسا ہی ہے جیسا ان لوگوں کا خون پی رہا ہو ں۔ جنہوں نے میرے لئے اپنی زندگی خطرہ میں ڈا لی۔ اسی لئے داؤد نے پانی پینے سے انکار کیا۔ تین جانبازوں نے ایسے ہی بہادری کے کام کئے۔

دوسرے بہادر سپا ہی

18 ابیشے جو ضرویاہ کے بیٹے یوآب کا بھا ئی تھا۔ وہ تین جانبازوں کا قائد تھا۔ ابیشے نے اپنا بھا لا ۳۰۰ دشمنو ں کے خلاف استعمال کیا تھا اور انہیں مار ڈا لا تھا۔ وہ ان تینوں کی طرح مشہور تھا۔ 19 ابیشے بھی اتنا ہی مشہور تھا جتنے وہ تینوں جانباز ، اس لئے وہ ان کا قائد ہوا ، حالانکہ وہ ان میں سے ایک نہیں تھا۔

20 یہویدع کا بیٹا بنایا ہ تھا وہ ایک طاقتور آدمی تھا وہ قبضیل کا رہنے وا لا تھا۔ اس نے کئی بہادری کے کارنامے انجام دیئے۔ وہ موآب کے اری ا یل کے دو بیٹوں کو مار ڈا لا۔ ایک دن جب برف گر رہی تھی وہ نیچے غار میں جا کر ایک شیر ببر کو مار ڈا لا۔ 21 بنا یاہ نے ایک بڑے مصری سپا ہی کو مار ڈا لا۔ مصری کے ہا تھ میں ایک بھا لا تھا لیکن بنا یا ہ کے پاس صرف ایک لکڑی تھی۔ بنا یا ہ نے مصری کے ہاتھ سے بھا لے کو لے لیا۔ تب بنایاہ نے مصری کو اس کے بھا لے سے ہی مار ڈا لا۔ 22 یہویدع کا بیٹا بنایاہ نے ایسے کئی بہادری کے کام کئے۔ بنایاہ ان تین جا نبازوں کی طرح مشہور تھا۔ 23 بنایاہ ان تیس جانبازوں سے بھی زیادہ مشہور ہوا۔ لیکن وہ تین جانباز آدمیوں کا ممبر نہیں تھا۔ داؤد نے بنایا ہ کو اپنے محافظ دستے کا قائد بنا یا۔

تیس جانباز

24 تیس جانبازوں میں سے

ایک یوآ ب کا بھا ئی عساہیل تھا۔

تیس آدمی کے گروہ میں دوسرا آدمی الحنان تھا جو بیت ا للحم کے دو دو کا بیٹا تھا ،

25 سمّہ حرودی ،

القہ حرودی ،

26 فلطی خِلص،

عیرا جو تقوعی کے عقیس کے بیٹے ،

27 عنتونی کا ابی عزر،

حوساتی مبونی ،

28 اخوحی ضلمون ،

نطوفاتی مہری ،

29 نطوفاتی بعنہ کا بیٹا حلب،

جِبعہ کے بنیمین کے ریبی کا بیٹا اِتی،

30 بِنایا ہ فرعاتونی ،

جعس کے نالوں کا بِدّی،

31 ابی علبُون عرباتی ،

عزماوت برحُومی،

32 یسین کے بیٹے

سعلبونی الیحبہ،

33 یونتن ہراری کے سمّہ کا بیٹا ،

اخیام ہراری کے شرار کا بیٹا ،

34 معکاتی کے احسبی کا بیٹا الیفلط،

اخِیتفُل جلونی کا بیٹا الی عام۔

35 خصر وکر ملی ،

اربی فعری۔

36 ضوباہ کے ناتن کا بیٹا اِجال،

بانی جدی،

37 ضلق عمّونی ،

بیروت کا نحری (ضرویاہ کے بیٹے یوآب کے لئے اسلحہ لے جانے والا ہزائی )،

38 اِتری عیرا ،

جریب اِتری ،

39 اور حتّی اوریّاہ۔

وہ تمام سینتیس (۳۷)تھے۔

داؤد کا اپنی فوج کو گننے کا فیصلہ کرنا

24 خدا وند اسرائیل پر پھر غصّہ ہوا۔ خدا وند نے داؤد کو اسرائیلیوں کے خلاف موڑ دیا۔ اس نے داؤد کو یہ کہکر بھڑ کایا ، “جاؤ یہوداہ اور بنی اسرائیلیوں کی گنتی کرو۔”

بادشاہ داؤد نے فوج کے سپہ سالار یوآب سے کہا ، “اسرائیل کے سبھی خاندانی گروہ میں دان سے بیر سبع تک جاؤ اور لوگوں کو گنو تب مجھے معلوم ہوگا کہ کتنے لوگ ہیں۔”

لیکن یوآب نے بادشاہ سے کہا ، “خدا وند خدا آپکو سو گنا لوگ دے اورآپ کی آنکھیں یہ ہوتا ہوا دیکھیں۔ لیکن آپ ایسا کیوں کرنا چاہتے ہیں ؟”

بادشاہ داؤد نے یوآب اور فوج کے سپہ سالاروں کو سختی سے حکم دیا کہ لوگوں کو گنیں۔ اس لئے یوآب اور فوج کے سپہ سالار بادشاہ کے پاس سے باہر گئے تاکہ بنی اسرائیلیوں کو گنیں۔ انہوں نے دریائے یردن کو پار کیا انہوں نے اپنا خیمہ عروعیر میں ڈالا ان کا خیمہ یعزیر کے راستے پر جاد کی وادی میں شہر کے جنوب میں تھا۔

تب وہ جِلعاد کے مشرق میں تحتیم حدسی کے راستے سے ہوتے ہوئے گئے۔ تب وہ شمال میں دان یعن اور صیدون کے اطراف سے ہوتے ہوئے گئے۔ وہ تائیر کے قلعہ کو بھی گئے۔ وہ حوّی اور کنعانیوں کے تمام شہرو ں کو بھی گئے۔ تب وہ جنوب میں یہوداہ کے جنوبی علاقہ بیر سبع بھی گئے۔ وہ لوگ نو مہینے بیس دن میں پورے ملک کا دورہ کئے۔ نو مہینے بیس دن بعد وہ یروشلم واپس ہوئے۔

یوآب نے بادشاہ کو لوگوں کی فہرست دی۔ اسرائیل میں ۰۰۰,۰۰,۸ آدمی تھے جو تلوار چلا سکتے تھے اور یہوداہ میں ۰۰۰,۰۰,۵ آدمی تھے۔

خدا وند کا داؤد کو سزا دینا

10 تب داؤد لوگوں کی گنتی کرنے کے بعد شرمندہ ہوئے۔ داؤد نے خدا وند سے کہا ، “میں نے یہ کام کرکے بہت بڑا گناہ کیا۔ خدا وند میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ تو میرے گناہوں کو معاف کر میں نے بڑی بے وقوفی کی ہے۔

11 جب داؤد صبح اٹھا تو خدا وند کا پیغا م “سیر” جاد پر نازل ہوا۔ 12 خدا وند نے جاد سے کہا ، “جاؤ اور داؤد سے کہو خدا وند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : میں تمہیں تین چیزیں پیش کرتا ہوں ان میں سے ایک کو چنو جسے میں تمہارے لئے کروں گا۔”

13 جاد داؤد کے پاس گیا اور کہا۔ جاد نے داؤد کو کہا ، “ان تین چیزوں میں سے ایک کو چن لو :

۱۔ تمہارے اور تمہارے ملک کے لئے سات سال قحط سالی۔

۲۔ تمہارے دشمن تمہارا پیچھا تین مہینے تک کریں گے

۳۔ تمہارے ملک میں تین دن تک طاعون (

مہلک وبا) پھیلے۔

اس کے متعلق سوچو اور ان میں سے ایک کو چن لو اور میں تمہارے انتحاب کے بارے میں خدا وند کو اطلاع کروں گا۔ خدا وند نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔ ”

14 داؤد نے جاد سے کہا ، “میں حقیقت میں مصیبت زدہ ہوں لیکن خدا وند بڑا رحم کرنے والا ہے۔ اس لئے خدا وند کو ہمیں سزا دینے دو۔ میں خدا وند سے سزا پانے کے لئے تیار ہوں بہ نسبت انسانوں کے۔”

15 اس لئے خدا وند نے اسرائیل میں بیماری بھیجی۔ یہ صبح سے شروع ہوئی اور چنے ہوئے وقت تک جاری رہی۔ دان سے بیر سبع تک ۰۰۰,۷۰ لوگ مر گئے۔ 16 فرشتے نے اپنے بازو یروشلم پر تباہ کرنے کے لئے پھیلا دیئے۔ لیکن لوگوں کی مصیبت کے لئے خدا وند کو بہت افسوس ہوا۔ خدا وند نے اس فرشتے سے جس نے لوگوں کو تباہ کیا تھا کہا ، “اتنا بس ہے اپنے بازو نیچے کرلو۔” خدا وند کا فرشتہ یبوسی اروناہ کے کھلیان کے کنارے تھا۔

داؤد کا اروناہ کے کھلیان کو خرید نا

17 داؤد نے اس فرشتہ کو دیکھا جس نے لوگوں کو مارا۔ داؤد نے خدا وند سے کہا۔ داؤد نے کہا ، “میں نے گناہ کیا ، میں نے غلطی کی ہے لیکن ان لوگوں نے صرف وہی کیا جو میں نے انکو کرنے کو کہا۔ انہوں نے کوئی غلطی نہیں کی۔ براہ کرم سزا مجھے اور میرے باپ کے خاندان کو دے۔”

18 اس دن جاد داؤد کے پاس آیا۔ جاد نے داؤد سے کہا ، “جاؤ اور نذرانہ قربان گاہ اروناہ یبوسی کے لئے بناؤ۔” 19 اس لئے داؤد نے جاد سے جو کہا ویسا کیا۔ داؤد اروناہ کو دیکھنے گیا۔ 20 اروناہ نے نگاہ اٹھا کر بادشاہ داؤد کو اور اسکے خادموں کو دیکھا کہ اس کے پاس آرہے ہیں۔ اروناہ باہر نکلا اور اپنا سر زمین پر ٹیک کر سلام کیا۔ 21 اروناہ نے کہا ، “میرا آقا و بادشاہ میرے پاس کیوں آیا ہے۔

داؤد نے جواب دیا ، “میں تم سے کھلیان خرید نے آیا ہو ں۔ تب میں خدا وند کے لئے قربان گاہ بنا سکوں گا ، پھر بیماری رک جائے گی۔”

22 اروناہ نے بادشاہ سے کہا ، “اے میرے آقا و بادشاہ جو چیز آپ قربانی کے لئے چاہیں لے سکتے ہیں۔ یہاں کچھ بیلیں جلانے کی قربانی کے لئے ہیں اور جلانے کی لکڑی کے طور پر استعمال کرنے کے لئے اناج مَلنے کا تختہ اور جوا ہے۔ 23 اے بادشاہ میں ہر چیز تم کو دونگا۔” اروناہ نے بادشاہ سے یہ بھی کہا ، “آپ کا خدا وند خدا آپ سے خوش رہے۔

24 لیکن بادشاہ نے اروناہ سے کہا ، “نہیں ! میں تم سے سچ کہتا ہوں میں تم سے زمین کو اسکی قیمت دے کر خر یدوں گا۔ میں خدا وند اپنے خدا کو کوئی ایسی قربانی نہیں چڑھاؤنگا جس کی کوئی قیمت میں نے ادا نہیں کی۔ ”

اس لئے داؤد نے بیل اور کھلیان کو پچاس چاندی کے مثقال سے خریدا۔ 25 تب داؤد نے ایک قربان گاہ وہاں خدا وند کے لئے بنائی۔ داؤد نے جلانے کی قربانی اور سلامتی کا نذرانہ پیش کیا۔

خدا وند نے اسکی دعاؤں کو ملک کے لئے قبول کرلیا خدا وند نے اسرائیل میں بیماری روک دی۔

Footnotes

  1. دوم سموئیل 12:25 ید ید یاہبمعنی خداوند کا چہیتا۔
  2. دوم سموئیل 13:2 اور اس کے … معلوم ہوا وہ ایک پاک دامن کنواری ہے اور آدمیوں سے دور رہتی ہے ، امنون سوچتا ہے کہ اس کے ساتھ تنہا ہو نا ناممکن ہے۔
  3. دوم سموئیل 13:20 اب … میری بہن ابی سلوم نے تمر سے کہا -
  4. دوم سموئیل 15:7 چار سال چند قدیم صحیفوں میں یہ ۴۰ سال ہے۔
  5. دوم سموئیل 15:27 سیرپیغمبر یا نبی کا دوسرا نام -
  6. دوم سموئیل 21:2 اسرائیلیوں … پہنچا ئیں گے یہ واقعہ یشوع کے زمانے میں ہوا تھا جب جبعو نیوں نے اسرائیل سے فریب کیا دیکھو یشوع۹: ۳۔۱۵
  7. دوم سموئیل 21:8 مفیبوست یہ دوسرا آدمی جس کا نام بھی مفیبوست تھا جو یونتن کا بیٹا نہیں۔