Add parallel Print Page Options

جو لیت کا اسرائیلیوں کو للکارنا

17 فلسطینیوں نے اپنی فوجوں کو ایک ساتھ جنگ کے لئے جمع کئے۔ وہ یہوداہ میں شوکہ میں ملے۔ انکا خیمہ شوکہ اور غریقہ کے درمیان افسد میم شہر میں تھا۔

Read full chapter

فلسطینیوں کے خیمہ میں ایک غیر معمولی سپاہی تھا اسکا نام جو لیت تھا۔ وہ جات کا تھا۔ وہ نو فیٹ سے زیادہ اونچا تھا۔ وہ فلسطینی خیمہ سے باہر آیا۔ اس کے سر پر کانسے کا ٹوپا (ہلمیٹ) تھا۔ وہ مچھلی کی کھال نُما زرہ بکتر پہنے ہوئے تھا۔ یہ زرہ بکتر کانسے کا تھا اور ۱۲۵ پاؤنڈ وزنی تھا۔ جو لیت اپنے پیروں پر کانسے کے حفاظتی زرہ بکتر پہنے ہوئے تھا۔ اس کے پاس کانسے کا بھا لا تھا جو اسکی پیٹھ پر بندھا ہوا تھا۔ جو لیت کے بھا لے کی لکڑی والا حصہ جو لاہے کی لکڑی کے ڈنڈا کی طرح بڑا تھا۔ بھا لے کا پھل پندرہ پاؤنڈ وزنی تھا۔ جو لیت کے مدد گار اس کے سامنے ڈھال کو لئے چل رہے تھے۔

ہر روز جولیت باہر آتا اور اسرائیلی سپاہیوں کو پکار کر للکارتا ، “تمہارے سپاہی قطار باندھے کیوں جنگ کے لئے تیّار کھڑے ہیں ؟ تم ساؤل کے خادم ہو۔ میں فلسطینی ہوں اس لئے ایک آدمی کو چنو اور اس کو مجھ سے لڑ نے کے لئے بھیجو۔ اگر وہ آدمی مجھے مار دے تو ہم فلسطینی تمہارے غلام ہونگے۔ لیکن میں اگر تمہارے آدمی کو مار دوں تب میں جیتا اور تم ہمارے غلام ہوگے تم کو ہماری خدمت کرنی ہوگی۔”

10 فلسطینیوں نے یہ بھی کہا ، “آج میں یہاں کھڑا ہوں اور اسرائیلی فوجوں کو رسوا کر رہا ہوں اور للکار رہا ہوں۔ اپنے درمیان میں سے ایک آدمی کو چنو اور میرے ساتھ لڑ نے کے لئے اسے بھیجو۔”

11 ساؤل اور اسرائیلی سپاہیوں نے جو لیت نے جو کہا وہ سُنا اور وہ بہت ڈر گئے۔

Read full chapter

19 تمہارے بھا ئی ساؤل کے ساتھ ہیں اور تمام اسرائیلی سپاہی ایلہ کی وادی میں ہیں۔ وہ وہاں فلسطینیوں کے خلاف لڑ تے ہیں۔”

20 صبح سویرے داؤد نے دوسرے چرواہے کو بھیڑوں کی رکھوالی کرنے کو دی۔ داؤد نے کچھ کھانے کو لیا اور یسّی کے حکم کے مطا بق ایلہ کی وادی کی طرف نکل پڑا۔ جب داؤد خیمہ میں پہونچا تو سپا ہی جو جنگ کے لئے با ہر نکل رہے تھے جنگ کے لئے للکارا۔ 21 اِسرائیلی اور فلسطینی قطار باندھے جنگ کے لئے تیّار تھے۔

22 داؤد نے کھا نے اور دوسر ی ا شیاء کو اس آدمی کے پاس چھو ڑا جو رسدوں کی نگہبانی کرتا تھا۔ اور وہ اس جگہ دوڑا جہاں اسرائیلی سپا ہی تھے۔ اس نے اپنے بھا ئیو ں کی خیر و عافیت کے متعلق پو چھا۔ 23 جب وہ اپنے بھا ئیوں سے باتیں کر رہا تھا۔ فلسطینی فوج کا بہادر سپا ہی جو لیت جو کہ جات کا تھا ، فلسطینی فوجی صفوں سے نکل کر وہاں آیا۔ وہ اسرائیلیوں کو پھر للکار رہا تھا کسی آدمی کو میرے ساتھ لڑ نے کو بھیجو۔ داؤد نے اسکی باتوں کو سُنا۔

Read full chapter

32 داؤد نے ساؤل سے کہا ، “اس آدمی کی وجہ سے کسی کی ہمت پست نہ ہونے دو۔ میں تمہارا خادم ہوں ، کیا میں جاؤنگا اور اس فلسطینی کے خلاف لڑوں گا ؟

33 ساؤل نے جواب دیا ، “ تم باہر نہیں جا سکتے اور فلسطینی ( جولیت ) سے نہیں لڑ سکتے۔ تم تو صرف ایک لڑ کا ہو اور جو لیت جب بچہ تھا تب سے جنگیں لڑ تا رہا ہے۔”

34 لیکن داؤد نے ساؤل کو کہا ، “میں ! آپکا خادم اپنے باپ کے بھیڑوں کی رکھوالی کر رہا تھا۔ ایک بار ایک شیر اور ایک ریچھ نے میرے بھیڑوں پر حملہ کیا جھنڈ میں سے ایک بھیڑ کو لے گیا۔ 35 میں نے ان جنگلی جانوروں کا پیچھا کیا میں نے ان پر حملہ کیا اور اُن کے منھ سے بھیڑ کو لے لیا۔ وہ جنگلی جانور مجھ پر حملہ آور ہوا لیکن میں نے اسکی گردن کے نیچے پکڑا اور اُسکو مار ڈا لا۔ 36 اگر میں ایک شیر اور ایک ریچھ دونوں کو مارنے کے قابل ہوں تو یقیناً ہی اس اجنبی جو لیت کو بھی مارنے کے قابل ہوں۔ جولیت مارا جائے گا کیوں کے اس نے زندہ خدا کی فوج کا مذاق اُڑا یا ہے۔ 37 تب داؤد نے کہا ، “خدا وند نے مجھے شیر اور ریچھ سے بچا یا اور وہی ایک ہے جو مجھے اس فلسطینی سے بچائے گا۔

ساؤل نے داؤد سے کہا ، “ جاؤ! خدا وند تمہارے ساتھ ہو۔” 38 ساؤل نے اپنا کپڑا داؤد پر ڈا لا ساؤل نے کانسے کا ٹوپ داؤد کے سر پر رکھا اور زرّہ بکتر اس کے جسم پر پہنایا۔ 39 تب داؤد نے اپنی تلوار اپنے زرہ بکتر کے اوپر باندھا۔ تب وہ چلنے کی کوشش کی لیکن اس نے اسے کبھی استعمال نہیں کیا تھا۔

داؤد نے ساؤل سے کہا ، “میں ان چیزوں کے ساتھ چل نہیں سکتا کیوں کہ میں ان کو کبھی استعمال نہیں کیا ہوں۔” تب داؤد نے ان سب چیزوں کو نکال دیا۔ 40 داؤد نے اپنی چھڑی ہا تھوں میں لی ندی سے اس نے پانچ چکنے پتھر چُنے اور اسے اپنے چرواہی کے تھیلا میں رکھا۔ غلیل کو ہاتھ میں رکھ لیا اور پھر وہ فلسطینی کے پاس پہونچا۔

داؤد کا جولیت کو مار ڈا لنا

41 فلسطینی ( جولیت ) دھیرے دھیرے داؤ دکے قریب آتا گیا۔ جو لیت کے مددگار اس کے سامنے ڈھال لئے چل رہے تھے۔ 42 جولیت نے داؤد کو دیکھا اور ہنسا۔ جولیت نے دیکھا کہ داؤد ایک خوبصورت سرخ چہرہ والا لڑ کا ہے۔ 43 جو لیت نے داؤد سے کہا ، “یہ چھڑی کس لئے لے جا رہے ہو؟ کیا تم ایک کتے کی طرح میرا پیچھا کر نے آئے ہو ؟” تب جولیت نے اپنے دیوتاؤں کا نام لے کر اس پر لعنت کیا۔ 44 جو لیت نے داؤد سے کہا ، “ یہاں آؤ ! ا تاکہ میں تمہا رے جسم کو ٹکڑوں میں پھا ڑ سکوں جو جنگلی جانوروں اور پرندوں کے لئے خوراک ہو گی۔”

45 داؤد نے فلسطینی ( جو لیت) سے کہا ، “تم میرے پاس تلوار برچھا اور بھا لا کے ساتھ آئے ہو لیکن میں تمہا رے پاس اسرا ئیلی فوج کے خدا ، خداوند قادر مطلق کے نام پر آیا ہوں، جس کا تم مذاق اڑا رہے ہو۔ 46 آج خداوند تم کو میرے ذریعہ شکست دے گا۔ میں تم کو مار ڈا لوں گا۔آج میں تمہا را سر کا ٹوں گا۔ تمہا رے جسم کو فلسطینی سپا ہیوں کی لاشوں کے ساتھ پرندوں اور جنگلی جانوروں کے سامنے انکی خوراک کے لئے رکھا جا ئیگا۔ تب پو ری دنیا جانے گی کہ اسرا ئیل میں ایک خدا ہے۔ 47 سب لوگ جو یہاں جمع ہیں جان لیں گے کہ خداوند کو لوگوں کو بچانے کے لئے تلواروں اور برچھوں کی ضرورت نہیں یہ جنگ خداوند کے متعلق ہے۔ اور خداوند تم سب فلسطینیوں کو شکست دینے کے لئے ہما ری مدد کرے گا۔”

48 اور جب فلسطینی داؤد پر حملہ کرنے اٹھا اور داؤد پر حملہ کرنے کے لئے اس کے پاس پہو نچا ، تو داؤد جو لیت سے ملنے جنگ کے میدان کی طرف تیزی سے دوڑا۔

49 داؤد اپنے تھیلے سے ایک پتھر لیا اور اس کو غُلیل میں رکھا اور اسے چلا دیا۔ پتھر غُلیل سے نکلا اور جو لیت کی پیشانی پر لگا۔ پتھر اس کے سر میں گھس گیا اور جو لیت اوندھے مُنہ زمین پر گر گیا۔

Read full chapter