Add parallel Print Page Options

约翰派门徒去见耶稣(A)

11 耶稣吩咐完了十二门徒,就离开那里,在各城里教导传道。

约翰在监狱里听见基督所作的,就派门徒去问他: “你就是那位要来的,还是我们要等别人呢?” 耶稣回答他们:“你们回去,把听见和看见的都告诉约翰, 就是瞎的可以看见,瘸的可以走路,患痲风的得到洁净,聋的可以听见,死人复活,穷人有福音听。 那不被我绊倒的,就有福了。”

耶稣论到约翰(B)

他们走了之后,耶稣对群众讲起约翰来,说:“你们到旷野去,是要看甚么?被风吹动的芦苇吗? 你们出去到底要看甚么?身穿华丽衣裳的人吗?那些穿著华丽衣裳的人,是在王宫里的。 那么,你们出去要看甚么?先知吗?我告诉你们,是的。他比先知重要得多了。 10 经上所记:

‘看哪,我差遣我的使者在你面前,

他必在你前头预备你的道路。’

这句话是指着他说的。 11 我实在告诉你们,妇人所生的,没有一个比施洗的约翰更大;然而天国里最小的比他还大。 12 从施洗的约翰的时候直到现在,天国不断遭受猛烈的攻击,强暴的人企图把它夺去。 13 所有的先知和律法,直到约翰为止,都说了预言。 14 如果你们肯接受,约翰就是那要来的以利亚。 15 有耳的,就应当听。

16 “我要把这世代比作甚么呢?它好象一些小孩子坐在市中心,呼叫别的小孩子, 17 说:

‘我们给你们吹笛子,你们却不跳舞;

我们唱哀歌,你们也不捶胸。’

18 约翰来了,不吃也不喝,人说他是鬼附的; 19 人子来了,又吃又喝,人却说:‘你看,这人贪食好酒,与税吏和罪人为友。’但智慧借着它所作的,就证实是公义的了。”

责备不肯悔改的城(C)

20 那时,耶稣开始责备那些他曾在那里行过许多神迹的城,因为它们不肯悔改: 21 “哥拉逊啊,你有祸了!伯赛大啊,你有祸了!在你们那里行过的神迹,如果行在推罗和西顿,它们早已披麻蒙灰悔改了。 22 但我告诉你们,在审判的日子,推罗和西顿所受的,比你们还轻呢。 23 迦百农啊!

你会被高举到天上吗?

你必降到阴间。

在你那里行过的神迹,如果行在所多玛,那城还会存留到今天。 24 但我告诉你们,在审判的日子,所多玛那地方所受的,比你还轻呢。”

劳苦者可得安息(D)

25 就在那时候,耶稣说:“父啊,天地的主,我赞美你,因为你把这些事向智慧和聪明的人隐藏起来,却向婴孩显明。 26 父啊,是的,这就是你的美意。 27 我父已经把一切交给我;除了父没有人认识子,除了子和子所愿意启示的人,没有人认识父。 28 你们所有劳苦担重担的人哪,到我这里来吧!我必使你们得安息。 29 我心里柔和谦卑,你们应当负我的轭,向我学习,你们就必得着心灵的安息; 30 我的轭是容易负的,我的担子是轻省的。”

یسوع اور بپتسمہ دینے والے یوحّنا

11 یسوع اپنے بارہ شاگردوں سے ان واقعات کو سنا نے کے بعد ہدایات دینا ختم کیا۔ تبلیغ اور منادی کر نے کے لئے وہ گلیل کے قصبوں میں چلے گئے۔

یوحنا بپتسمہ دینے والے قید میں تھے۔انکو ان چیزوں کے متعلق معلوم ہوا جو مسیح کر رہے تھے۔ اس لئے یوحنا نے اپنے چند شاگردوں کو یسوع کے پاس بھیج دیا۔ یوحنا کے شاگرد یسوع سے پو چھنے لگے کہ “کیا وہ آنے والا آپ ہی ہیں یا ہم کسی دوسرے آنے والے کے انتظار میں رہیں”۔

اس کا جواب یسوع نے دیا، “تم نے جن واقعات کو یہاں سنا اور دیکھا ہے تم جاؤ اور ان سب باتوں کی اطلاع یوحنا کو دو۔ اندھے نظر کو پا لیتے ہیں اور لنگڑے اچھی طرح چلنے پھر نے کے قابل ہو جا تے ہیں اور کو ڑھی بھی شفاء پا لیتے ہیں اور بہرے سننے کے قا بل بن جاتے اور مردوں کو دوبارہ زندگی ملتی ہے۔ اور غریبوں کو خوشخبری سنائی جاتی ہے۔ جو کو ئی مجھے قبول کر لیتا ہے تو وہ متبّرک ہو جا تا ہے”۔

جب یوحنا کے شاگرد لوٹ رہے تھے تو یسوع لوگوں سے یوحنا کے بارے میں باتیں کر نے لگے۔یسوع نے ان سے کہا، “تم کیا دیکھنے کے لئے بیابان گئے تھے ؟ کیا ہوا سے ہلنے والے سر کنڈے؟ نہیں! تو پھر حقیقت میں تم کیا دیکھنے گئے تھے ؟ کیا جاذب نظر لباس میں ملبوس آدمی کو نہیں! نئے اور قیمتی پوشاک پہننے والے لوگ تو بادشاہوں کے محلوں میں رہتے ہیں۔ تو پھر تم کیا دیکھنے گئے تھے ؟ کیا ایک نبی کو ؟ میں تم سے کہتا ہوں کہ یوحنا نبی سے بڑھکر ہے۔ 10 یوحنا کے بارے میں صحیفوں میں اسطرح لکھا ہوا ہے:

یہ لو! میں اپنے پیغمبر کو تجھ سے پہلے بھیجتا ہوں۔
اور وہ تیرے لئے راستے کو ہموار کریگا۔ [a]

11 یوحنا بپتسمہ دینے والے پہلے جو گزرے ہیں ان سے بڑا ہے۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ“آسمانی بادشاہت میں رہنے والا چھو ٹا بھی یوحنا سے بڑا ہی ہو گا۔ 12 بپتسمہ دینے والا یوحنا جب سے آیا ہے تب سے آسمانی بادشاہت طاقت ور حملوں کا شکار ہو ئی ہے۔ لوگ قوت کا استعمال کرکے حکومت کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 13 تمام نبیوں اور موسٰی کی شریعت میں یوحنا کے آنے تک آسمانی بادشاہت کے بارے میں پہلے ہی بتا دیا تھا۔ 14 شریعت اور نبیوں نے جو بات کہی ہے اس پر اگر تم ایمان رکھتے ہو کہ یوحنا، ایلیاہ ہے۔ اس کے آنے کے بارے میں شریعت اور نبیوں نے بھی خبر دی ہے۔ 15 اے لوگو! میں جو بات بتاتا ہوں اس کو سنو اور توجہ دو۔

16 میں اس دور کے لوگوں کے بارے میں کیا بتاؤں ؟انکا مقابلہ کس سے کروں اسلئے کہ اس دور کے لوگ بازاروں میں بیٹھے ہو ئے بچوں کی طرح ہو نگے۔ جب کہ ایک گروہ کے بچّے دوسرے گروہ کے بچوں سے اس طرح کہیں گے:

17 ہم نے تمہارے لئے ایک باجا بجایا۔
    مگر تم نہ ناچے۔
ہم نے مرثیہ سنا یا
    لیکن تم نے ماتم نہ کیا۔

18 میں تم سے کہتا ہوں کہ آج کے لوگ ان بچوں کی طرح ہیں۔ کیوں کہ یوحنا آ گیا ہے مگر وہ دوسرے لوگوں کی طرح کھانا نہیں کھا یا اور مئے نہ پی لیکن لوگ اسکے بارے میں کہتے ہیں کہ اس پر بد روح کے اثرات ہیں۔ 19 ابن آدم آ گیا ہے وہ دوسرے لوگوں کی طرح کھا نا کھا تا ہے اور مئے بھی پیتا ہے۔ اور لوگ کہتے ہیں کہ دیکھو! وہ پیٹو ہے۔ اور وہ مئے خور ہے۔ محصول وصول کرنے والے دیگر اور برے لوگ ہی اس کے دوست و احباب ہیں۔ لیکن حکمت ہی اپنے کاموں سے اپنی صلاحیت کو ظا ہر کرتی ہے۔”

ایمان نہ لا نے والوں کے بارے میں یسوع کی تا کید

20 تب یسوع نے جن شہروں میں اپنے معجزے اورنشا نیا ں دکھا ئی تھی ان شہروں کی ملا مت اور مذمت کر نے لگا۔ کیوں کہ ان شہرو ں کے لوگوں نے اپنی زندگی میں کوئی تبدیلی نہ لا ئی اور نہ گناہ کے کا موں سے اپنے آپ کو روک سکے۔ 21 یسوع نے خرا زین [b] سے مخا طب ہو کر کہا، “اے خرا زین والو! افسوس ہے تم پر میں تمہا رے کس انجام کو بتا ؤں؟ اور اے بیت صیدا! تمہا را بھی کیا انجام بتا ؤں افسوس ہے تم پر بہت سے معجزات بتا یا ہوں۔ اگر وہ غیر معمو لی کام اور معجزے صور اور صیدا [c] میں ہو تے تو ان کے رہنے والے ایک عرصہ پہلے ہی اپنی زندگیوں میں انقلاب لا ئے ہوتے اور اپنے کئے ہوئے کامو ں پرپچھتا تے ہوئے ٹا ٹ کا ٹکڑا اوڑھ لیتے اوراپنے سر پر راکھ ڈال لیتے۔ 22 میں تم سے کہتا ہو ں کہ فیصلہ کے دن صور اور صیدا سے بڑھ کر تمہا ری حا لت بد تر ہو گی۔

23 اے کفر نحوم! کیا تو جنت میں اٹھا ئے جا نے کے با رے میں غور و فکر بھی کرتا ہے ؟ نہیں، بلکہ تو عالم ارواح میں اترے گا۔ میں نے تجھے بے شمار معجزات بتا ئے اگر سدوم میں ان معجزات کو دکھا تا تو یقیناً وہ لوگ گناہ کے کاموں سے بچ جا تے اور آج تک وہ بحیثیت شہر ہی بچا رہتا۔ 24 میں تم سے کہتا ہوں کہ فیصلہ کے دن تمہا ری حا لت سدوم سے بھی زیادہ بد تر ہوگی۔”

یسوع لوگوں کو آرام پہنچا تا ہے

25 تب یسوع نے کہا “اے زمین و آسمان کے خدا وند” اور باپ میں تیرا شکر ادا کر تاہوں۔میں تیری تعریف کرتا ہوں۔ کیوں کہ تو نے ان واقعات کو داناؤں اور عقلمندوں سے چھپا ئے رکھا۔ لیکن ان لوگوں پر تو ظاہر کردیاہے جو کہ چھوٹے بچوں کی طرح ہیں۔

26 ہاں میرے باپ حقیقت میں یہ تیری مرضی اور پسند ہو نے کی وجہ سے تو نے ایسا کیا ہے۔

27 “میرے باپ نے مجھے ہر چیز عطا کی ہے۔ کو ئی بھی بیٹے کو نہیں جانتا۔ صرف باپ ہی اپنے بیٹے کو اچھی طرح جانتا ہے۔ اور کو ئی شخص باپ کو نہیں جانتا بیٹا ہی صرف باپ کو جانتا ہے۔ بیٹا باپ کو جس پر ظا ہر کر نے کی خواہش کر تا ہے تو وہی اپنے باپ کو پہچان لیتے ہیں۔

28 اے محنت مشقت کر نے والو! اور وزنی بوجھ اٹھا نے والو تم سب میرے پاس آ جا ؤ۔ میں تمہیں آرام پہنچا ؤں گا۔ 29 میرے جوئے کے کندھے دیتے ہو ئے مجھ سے باتیں سیکھو۔ میں شریف اور خاکسارہوں۔ اور تم اپنی جانوں کے لئے تشفی پا ؤگے۔ 30 ہاں! جو کام میں تم سے قبول کر نے کے لئے کہتا ہوں آسان ہے۔ تمہیں اٹھا نے کے لئے جو بوجھ دے رہا ہوں وہ وزنی نہیں ہے۔”

Footnotes

  1. متّی 11:10 ملاکی۳:۱
  2. متّی 11:21 خزازین، بیت صیدا یہ دونوں شہر گلیل تالاب کے قریب واقع ہے جہاں یسوع لوگوں کو منادی دیا کر تا تھا۔
  3. متّی 11:21 صور اور صیدا ان گاؤں کے نام ہیں جہاں بُرے لوگ رہا کرتے تھے۔