Add parallel Print Page Options

یسوع اور نیکو دیمُس کے درمیان بحث و مباحثہ کا ہونا

فریسیوں میں سے نیکو دیمس نامی ایک شخص تھا۔ وہ یہودیوں کا ایک اہم سر براہ تھا۔ ایک رات نیکو دیمس یسوع کے پا س آیا اور کہا، “اے استاد! ہم جانتے ہیں کہ تم استاد ہو جو خدا کی طرف سے بھیجے گئے ہو۔ کو ئی اور آدمی ان معجزوں کو بغیر خدا کی مدد کے نہیں دکھا سکتا۔”

یسوع نے جواب دیا ،“میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ آدمی کو دوبا رہ پیدا ہو نا چاہئے اگر وہ دوبارہ نہیں پیدا ہوتا تو وہ خدا کی بادشاہت میں نہیں رہ سکتا ہے۔”

نیکو دیمس نے کہا، “لیکن ایک آدمی جو پہلے ہی بو ڑھا ہے وہ کس طرح پیدا ہو سکتا ہے۔ آدمی دوبارہ اپنی ماں کے جسم میں دا خل نہیں ہو سکتا اسی لئے کو ئی آدمی دوبارہ پیدا نہیں ہو سکتا۔”

لیکن یسوع نے کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ آدمی کو پا نی اور روح سے پیدا ہو نا چاہئے اگر آدمی پانی اور روح سے پیدا نہیں ہو تا ہے۔ تو خدا کی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتا۔ ایک آدمی کا جسم اسکے والدین کے ذریعے پیدا ہو تا ہے لیکن ایک آدمی کی روحا نی زندگی صرف روح سے پیدا ہو تی ہے۔ میرے کہنے سے حیران مت ہو تم کو دوبارہ پیدا ہو نا چاہئے۔ ہوا کا جھونکا کہیں سے بھی چل سکتاہے تم ہوا کے جھو نکے کو سن سکتے ہو لیکن یہ نہیں جانتے کہ ہوا آئی کہاں سے اور کہاں جائیگی یہی ہر اس آدمی کے ساتھ ہو تا ہے جو روح سے پیدا ہو تا ہے۔”

نیکو دیمس نے پوچھا، “یہ سب کس طرح ممکن ہے۔”

10 یسوع نے کہا، “اگر چہ کہ تم ایک یہودیوں کے اہم استاد ہو پھر بھی تم ان باتوں کو نہیں سمجھ سکتے۔ 11 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ہم جو کچھ جا نتے ہیں اس کے متعلق بات کر تے ہیں ہم وہی کہتے ہیں جو ہم دیکھتے ہیں لیکن تم لوگ یہ نہیں قبول کر تے جو ہم تم سے کہتے ہیں۔ 12 میں تم سے ان چیزوں کے متعلق جو زمین پر ہیں کہہ چکا ہوں لیکن تم مجھ پر یقین نہیں کر تے ہو تو پھر تم کس طرح اس بات کا یقین کرو گے اگر میں تمہیں آسمانی باتوں کے متعلق بتا ؤں۔ 13 کو ئی بھی آسمان تک نہیں گیا سوا ئے اس کے جو آسمان سے آیا یعنی ابن آدم۔ [a]

14 “موسیٰ نے صحرا سے سانپ اٹھا لیا اسی طرح ابن آدم کو بھی اٹھا لیا جائے گا۔ 15 اسلئے وہ آدمی جو ابن آد م پر ایمان لا تا ہے وہ دائمی زندگی پاتا ہے۔”

16 ہاں! خدا نے دنیا سے محبت رکھی ہے اسی لئے اس نے اسکو اپنا بیٹا دیاہے۔ خدا نے اپنا بیٹا دیا تا کہ ہر آدمی جو اس پر ایمان لا ئے جو کھوتا نہیں مگر ہمیشہ کی زندگی پاتا ہے۔ 17 خدا نے اپنا بیٹا دنیا میں اسلئے نہیں بھیجا کہ وہ قصور واروں کا فیصلہ کرے بلکہ خدا نے اپنا بیٹا اس لئے بھیجا کہ اس کے ذریعہ دنیا کی نجات ہو۔ 18 جو شخص خدا کے بیٹے پر ایمان لا تا ہے اس پر سزا کا حکم نہیں ہوگا لیکن جو اس پر ایمان نہیں لا تا اس کی پرسش ہو گی اس لئے کہ وہ خدا کے بیٹے پر ایمان نہیں لایا۔ 19 لوگوں کی عدالت اس طرح ہو گی کہ نور دُنیا میں آیا لیکن انسان نیکی کی طرف نہیں آیا وہ گناہ کی طرف ما ئل ہوا۔کیوں کہ وہ بری حرکتیں کرتا ہے۔ 20 ہر آدمی جو بری چیز کر تا ہے وہ نیکی نہیں کرتا اور نیکی کی طرف نہیں آتا کیوں کہ نیکی کی طرف آنے سے اس کی برائیاں ظا ہر ہو تی ہیں۔ 21 لیکن جو شخص سچا راستہ اختیار کر تا ہے نور کی طرف بڑھتا ہے وہ جانتا ہے کہ نیک کام وہ جو کرتا ہے خدا کی طرف سے ہے۔ [b]

یسوع اور بپتسمہ دینے والا یوحناّ

22 اس کے بعد یسوع اور اس کے ساتھی یہوداہ علا قہ کی طرف روانہ ہو ئے وہاں یسوع نے قیام کر کے لوگوں کو بپتسمہ دیا۔ 23 یوحناّ نے بھی لوگوں کو عنین میں پبتسمہ دیا۔عنین سالم کے قریب ہے۔ یوحناّ نے وہاں کے لوگوں کو بپتسمہ دیا کیوں کہ وہاں پانی کی بہتات تھی۔ لوگ وہاں بپتسمہ کے لئے جا تے تھے 24 یہ واقعہ یوحناّ کے قید میں ڈالے جا نے سے پہلے کا ہے۔

25 یوحناّ کے کچھ شاگردوں نے دوسرے یہودی سے بحث و مبا حشہ کیا مذ ہبی پاکیزگی سے متعلق و ضا حت چاہتے تھے۔ 26 یوحناّ کے شا گرد اس کے پاس آئے اور کہا، “اے استاد کیا آپ کو وہ آدمی یاد ہے جو دریائے یر دن کے اُس پار آپ کے سا تھ تھا آپ لوگوں کو اس کے متعلق کہہ رہے تھے۔ وہ شخص بپتسمہ دے رہا تھا اور کئی لوگ اس کے پاس جا رہے تھے۔”

27 یوحناّ نے کہا، “آدمی وہی لے سکتاہے خدا اسے جو عطا کرے۔ 28 جو کچھ میں نے کہا تم لوگوں نے سن لیا میں یسوع نہیں ہوں میں وہی ہوں جسے خدا نے اسکی راہ بتا نے کے لئے بھیجا۔ 29 دلہن صرف دولہا کے لئے ہو تی ہے۔ دوست جو دولہا کی مدد کر تے ہیں سنتے ہیں اور دولہا کی آمد کا انتظار کر تے ہیں اور یہ دوست جو دولہا کی آواز سنتے ہیں تو خوش ہو تے ہیں اور وہی خوشی میں محسو س کر تا ہوں اور میری خوشی اب مکمل ہو گئی ہے۔ 30 وہ بہت عظمت وا لا ہوگا اور میری اہمیت کم ہو گی۔

ایک وہ جو آسمان سے آیا ہے

31 “جو آسمان سے آیا ہے دوسرے تمام لوگوں سے زیا دہ عظیم ہے اور وہ آدمی جو زمین سے تعلق رکھتا ہے زمین کا ہے وہ زمین کی چیزوں کے متعلق ہی کہے گا۔ لیکن جو آسمان سے آیا ہے وہ سب سے عظیم ہے۔ 32 اس نے جو کچھ دیکھا اور سنا ہے وہی کہتا ہے لیکن لوگ اس کے کہنے کو نہیں مانتے۔ 33 وہ آدمی جو یسوع کا کہا مانتا ہے یہ ثبوت ہے اس بات کا کہ خدا ہمیشہ سچ ہی کہتا ہے۔ 34 خدا نے اسکو بھیجا اور وہی کہتا ہے جو خدا نے کہا خدا نے اس کو روح کا پو را اختیار مکمل طور پر دیا۔ 35 باپ بیٹے سے محبت رکھتا ہے اور اسکو ہر چیز پر اختیار دیا ہے۔ 36 جو شخص بیٹے پر ایمان لا ئے اسکی زندگی ہمیشہ کی زندگی اور جو شخص بیٹے کی اطا عت نہ کرے اسکی ابدی زندگی نہیں اورخدا کا غضب ایسے انسان پر ہو تا ہے۔”

Footnotes

  1. یوحنا 3:13 ابن آدم یہ نام یسوع خود اپنے لئے استعمال کیا-
  2. یوحنا 3:21 آیت ۲۱-۱۶ کچھ عالم آیت ۲۱-۱۶ کے بارے میں سوچتے ہیں کہ یہ یسوع کا کلام ہے –دوسرے سوچتے ہیں کہ اسے یوحنا نے لکھا ہے-

You Must Be Born Again

Now there was a man of the Pharisees named (A)Nicodemus, (B)a ruler of the Jews. This man came to Jesus[a] (C)by night and said to him, (D)“Rabbi, (E)we know that you are a teacher come from God, for no one can do these signs that you do (F)unless God is with him.” Jesus answered him, “Truly, truly, I say to you, unless one is (G)born (H)again[b] he cannot (I)see the kingdom of God.” Nicodemus said to him, “How can a man be born when he is old? Can he enter a second time into his mother's womb and be born?” Jesus answered, “Truly, truly, I say to you, unless one is born (J)of water and the Spirit, he cannot enter the kingdom of God. (K)That which is born of the flesh is (L)flesh, and that which is born of the Spirit is spirit.[c] (M)Do not marvel that I said to you, ‘You[d] must be born (N)again.’ (O)The wind[e] blows (P)where it wishes, and you hear its sound, but you do not know where it comes from or where it goes. So it is with everyone who is born of the Spirit.”

Nicodemus said to him, (Q)“How can these things be?” 10 Jesus answered him, “Are you the teacher of Israel (R)and yet you do not understand these things? 11 Truly, truly, I say to you, (S)we speak of what we know, and bear witness to what we have seen, but (T)you[f] do not receive our testimony. 12 If I have told you earthly things and you do not believe, how can you believe if I tell you heavenly things? 13 (U)No one has (V)ascended into heaven except (W)he who descended from heaven, the Son of Man.[g] 14 And (X)as Moses lifted up the serpent in the wilderness, so must the Son of Man (Y)be lifted up, 15 that whoever believes (Z)in him (AA)may have eternal life.[h]

For God So Loved the World

16 “For (AB)God so loved (AC)the world,[i] (AD)that he gave his only Son, that whoever believes in him should not (AE)perish but have eternal life. 17 For (AF)God did not send his Son into the world (AG)to condemn the world, but in order that the world might be saved through him. 18 (AH)Whoever believes in him is not condemned, but whoever does not believe is condemned already, because he has not (AI)believed in the name of the only Son of God. 19 (AJ)And this is the judgment: (AK)the light has come into the world, and (AL)people loved the darkness rather than the light because (AM)their works were evil. 20 (AN)For everyone who does wicked things hates the light and does not come to the light, (AO)lest his works should be exposed. 21 But whoever (AP)does what is true (AQ)comes to the light, so that it may be clearly seen that his works have been carried out in God.”

John the Baptist Exalts Christ

22 After this Jesus and his disciples went into the Judean countryside, and he remained there with them and (AR)was baptizing. 23 John also was baptizing at Aenon near Salim, because water was plentiful there, and people were coming and being baptized 24 (for (AS)John had not yet been put in prison).

25 Now a discussion arose between some of John's disciples and a Jew over (AT)purification. 26 And they came to John and said to him, (AU)“Rabbi, he who was with you across the Jordan, (AV)to whom you bore witness—look, he is baptizing, and (AW)all are going to him.” 27 John answered, (AX)“A person cannot receive even one thing (AY)unless it is given him (AZ)from heaven. 28 You yourselves bear me witness, that I said, (BA)‘I am not the Christ, but (BB)I have been sent before him.’ 29 (BC)The one who has the bride is the bridegroom. (BD)The friend of the bridegroom, who stands and hears him, (BE)rejoices greatly at the bridegroom's voice. Therefore this joy of mine is now complete. 30 (BF)He must increase, but I must decrease.”[j]

31 (BG)He who comes from above (BH)is above all. He who is of the earth belongs to the earth and (BI)speaks in an earthly way. (BJ)He who comes from heaven (BK)is above all. 32 (BL)He bears witness to what he has seen and heard, (BM)yet no one receives his testimony. 33 Whoever receives his testimony (BN)sets his seal to this, (BO)that God is true. 34 For he whom (BP)God has sent utters the words of God, for he gives the Spirit (BQ)without measure. 35 (BR)The Father loves the Son and (BS)has given all things into his hand. 36 (BT)Whoever believes in the Son has eternal life; (BU)whoever does not obey the Son shall not (BV)see life, but the wrath of God remains on him.

Footnotes

  1. John 3:2 Greek him
  2. John 3:3 Or from above; the Greek is purposely ambiguous and can mean both again and from above; also verse 7
  3. John 3:6 The same Greek word means both wind and spirit
  4. John 3:7 The Greek for you is plural here
  5. John 3:8 The same Greek word means both wind and spirit
  6. John 3:11 The Greek for you is plural here; also four times in verse 12
  7. John 3:13 Some manuscripts add who is in heaven
  8. John 3:15 Some interpreters hold that the quotation ends at verse 15
  9. John 3:16 Or For this is how God loved the world
  10. John 3:30 Some interpreters hold that the quotation continues through verse 36