Add parallel Print Page Options

تین خاندانی گروہ کا گھر واپس آنا

22 تب یشوع نے روبن ، جاد اور منسی کے آدھے خاندانی گروہ کے تمام لوگوں کی ایک مجلس منعقد کی۔ یشوع نے ان سے کہا ، “تم نے موسیٰ کو دیئے ہوئے سبھی احکام کی تعمیل کی ہے موسیٰ خدا وند کا خادم تھا اور تم نے میرے بھی سب احکام کی تعمیل کی۔ اور اس سارے وقت میں تم لوگوں نے اِسرائیل کے دوسرے لوگوں کی مدد کی ہے۔ تم لوگ خدا وند کے اُن سارے احکام کی تعمیل کرنے میں ہوشیار اور پابند رہے جنہیں تمہارے خدا وند خدا نے تمہیں دیا تھا۔ تمہارے خدا وند خدا نے بنی اسرائیلیوں کو امن دینے کا وعدہ کیا تھا اب خدا وند نے اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے۔ اس وقت اب تم لوگ اپنے گھر واپس ہو سکتے ہو۔ تم لوگ اپنے اس ملک میں جا سکتے ہو جو تمہیں دیا گیا ہے یہ ملک دریائے یردن کے مشرق میں ہے یہ وہی ملک ہے جسے خدا وند کے خادم موسیٰ نے تمہیں دیا تھا۔ لیکن یاد رکھو کہ موسیٰ نے جو شریعت تمہیں دی ہے اُس کو جاری رکھو اور پاپندی کرو۔ تمہیں اپنے خدا وند خدا سے محبت کر نی چاہئے اور اسکے احکام کی تعمیل کرنی چاہئے اور اُس پر چل کر اپنی پوری محنت سے اُس کی خدمت کرو۔”

تب یشوع نے انہیں دعائیں دیں اور وہ وداع ہوئے۔ وہ اپنے گھر واپس ہوئے۔ موسیٰ نے آدھے منسّی خاندانی گروہ کو بسن کی سر زمین دی تھی۔ یشوع نے دوسرے آدھے منسّی کے خاندانی گروہ کو دریائے یردن کے مغرب میں سر زمین دی۔ یشوع نے اُن کو انکے گھر بھیجا۔ یشوع نے اُنہیں دعائیں دیں۔ اُس نے کہا ، “تم بہت مالدار ہو۔ تمہارے پاس چاندی سونا اور دوسرے قیمتی جواہرات ہیں۔ تمہارے پاس قیمتی لباس ہیں تم نے کئی چیزیں اپنے دشمنوں سے لی ہیں گھر جاؤ اور ان چیزوں کو آپس میں بانٹ لو۔”

اس لئے روبن ، جاد اور منسی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگ اسرائیل کے دوسرے لوگو ں سے وداع ہوئے۔ وہ لوگ کنعان میں شیلا میں تھے۔ انہوں نے اس جگہ کو چھوڑا اور جِلعاد کو واپس ہوئے۔ یہ انکی اپنی زمین تھی۔ موسیٰ نے انکو یہ زمین دی تھی۔ کیوں کہ خدا وند نے اسے ایسا کرنے کا حکم دیا تھا۔

10 رُوبن، جاد اور منسّی کے لوگوں نے گلیلوتھ نامی جگہ کا سفر کیا۔ یہ کنعان کی سر زمین میں دریائے یردن کے قریب تھی۔ اُس جگہ لوگوں نے ایک خوبصورت قربان گاہ بنائی۔ 11 لیکن دوسرے بنی اسرائیل جو ابھی تک شیلاہ میں تھے انہوں نے قربان گاہ کے متعلق سُنا جو ان تین خاندانی گروہوں نے بنائی تھی۔اُنہوں نے سنا کہ قربان گاہ کنعان کی سرحد میں گلیلوتھ نامی جگہ پر ہے۔ یہ دریائے یردن پر اِسرائیل کی جانب ہے۔ 12 تمام بنی اسرائیل ان تینوں خاندانی گروہوں پر بہت غصہ میں آئے۔وہ آپس میں ملے اور انکے خلاف لڑنے کے لئے فیصلہ کیا۔

13 اس لئے بنی اسرائیلیوں نے کچھ آدمیوں کو روبن جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگوں سے بات کرنے کے لئے بھیجا۔ اُن آدمیوں کا قائد کاہن الیعزر کا بیٹا فنیحاس تھا۔ 14 اُنہوں نے وہاں کے خاندانی گرہوں کے دس قائدین کو بھی بھیجا۔ شیلاہ میں ٹھہرے اِسرائیل کے خاندانی گروہوں میں سے ایک خاندان سے ایک آدمی تھا جو شیلاہ میں تھا۔

15 اس لئے وہ گیارہ آدمی رُوبن ، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ سے بات کر نے کے لئے جلعاد گئے۔ گیارہ آدمیوں نے ان سے کہا ، 16 “تمام بنی اسرائیل تم سے یہ پوچھتے ہیں : “تم نے اسرائیل کے خدا کے خلاف ایسا کیوں کیا ؟” تم خدا وند کے خلاف کیسے ہوگئے ؟“تم لوگوں نے اپنے لئے قربان گاہ کیوں بنائی ؟” تم جانتے ہو کہ یہ خدا وند کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ 17 فغور [a] نامی جگہ پر جو واقعہ ہوا اُس کو یاد کرو۔ ہم لوگ اس گناہ کے سبب اب بھی مصیبت میں ہیں۔اُس بڑے گناہ کے لئے خدا نے اِسرائیل کے بہت سے لوگوں کو بری طرح بیمار کردیا تھا۔ اور لوگ اب بھی اس بیماری کے سبب مصیبت سہہ رہے ہیں۔ 18 اور اب تم وہی کر رہے ہو۔ تم خدا وند کے خلاف جا رہے ہو کیا تم خدا وند کی راہ پر چلنے سے انکار کر تے ہو ؟” تم جو کر رہے ہو اسے بند نہ کرو گے تو خدا وند اسرائیل کے ہر ایک آدمی پر غصّہ کرے گا۔

19 “اگر تمہاری سرزمین عبادت کے لئے موزوں و مناسب جگہ نہ ہو تو پھر ہماری سر زمین میں آؤ خدا وند کا خیمہ ہماری سر زمین میں ہے۔ تم ہماری کچھ زمین لے سکتے ہو اور اُس میں رہ سکتے ہو۔ لیکن خدا وند کے خلاف مت رہو دوسری قربان گاہ مت بناؤ۔ ہم لوگوں کے پاس پہلے ہی اپنے خدا وند خدا کی قربان گاہ خیمہٴ اجتماع میں ہے۔

20 “زارح کا بیٹا عکن کو یاد کرو۔ وہ اپنے گناہ کی وجہ سے مرا۔ اُس نے اُن چیزوں کے متعلق حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کیا جنہیں تباہ کیا جانا تھا۔ اس ایک آدمی نے خدا کی شریعت کو توڑا لیکن سبھی بنی اسرائیلیوں کو سزا ملی۔ عکن اپنے گناہ کے سبب مرا لیکن اس کے ساتھ بہت سے دوسرے لوگ بھی مرے۔”

21 رُبن ،جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہوں کے لوگوں نے گیارہ آدمیوں کو جواب دیا انہوں نے کہا ، 22 “خدا وند ہمارا خدا ہے دوبارہ ہم کہتے ہیں کہ خدا وند ہمارا خدا ہے۔ اور خدا جانتا ہے کہ ہم نے یہ کیوں کیا ہم لوگ چاہتے ہیں کہ تم لوگ بھی یہ جان جاؤ تم لوگ اسکا تصفیہ کر سکتے ہو جو ہم لوگوں نے کیا ہے اگر تم لوگوں کو یہ یقین ہے کہ ہم لوگوں نے گناہ کیا ہے تو تم لوگ ہمیں ابھی مار سکتے ہو۔ 23 اگر ہم نے خدا کے اصول کو توڑا ہے تو ہم کہیں گے کہ خدا وند ضرور ہمیں سزا دے۔ 24 کیا تم لوگ یہ سوچتے ہو کہ ہم لوگوں نے اس قربان گاہ کو جلانے کی قربانی اور اناج کی قربانی اور سلامتی کی قربانی چڑھا نے کے لئے بنایا ہے ؟ نہیں! ہم نے اس وجہ سے نہیں بنایا ہم نے اس قربان گاہ کو کیوں بنایا ؟ ہمیں ڈر ہے کہ مستقبل میں تمہارے لوگ ہمیں تمہاری قوم کے طور پر قبول نہیں کریں گے تب تمہارے لوگ کہیں گے کہ ہم اسرائیل کے خدا وند خدا کی عبادت نہیں کر سکتے۔ 25 خدا نے ہم لوگوں کو دریائے یردن کی دوسری طرف کی سر زمین دی ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ دریائے یردن کو سرحد بنایا گیا ہے۔ ہمیں ڈر ہے کہ جب تمہارے بچے بڑے ہوکر اُس سر زمین پر حکومت کریں گے تو وہ ہمیں بھول جائیں گے کہ ہم بھی تمہارے لوگ ہیں۔ وہ ہم سے کہیں گے ’ اے رُوبن اور جاد کے لوگو تم اسرائیل کا حصہ نہیں ہو !‘ تب تمہارے بچے ہمارے بچوں کو خدا وند کی عبادت کرنے سے روکیں گے۔

26 “اس لئے ہم لوگوں نے اس قربان گاہ کو بنایا۔ لیکن ہم لوگ یہ منصوبہ نہیں بنائے ہیں کہ اُس پر جلانے کی قربانی پیش کریں گے اور قربانی دیں گے۔ 27 ہم لوگوں نے سچّے دل سے یہ قربان گاہ بنائی ہے اپنے لوگوں کو یہ بتانے کے لئے کہ ہم اس خدا کی عبادت کرتے ہیں جس کی تم لوگ عبادت کرتے ہو۔ یہ قربان گاہ تمہارے لئے ہم لوگوں کے لئے اور مستقبل میں ہمارے بچوں کے لئے اس بات کی ضمانت ہوگی کہ ہم لوگ خدا کی عبادت کرتے ہیں ہم لوگ خدا وند کو اپنی قربانیاں اجناس کی اور سلامتی کی قربانی پیش کر تے ہیں۔ ہم چاہتے تھے کہ تمہارے بچے یہ جانیں کہ ہم لوگ بھی تمہاری طرح بنی اسرائیل ہیں۔ 28 مستقبل میں اگر ایسا ہو تا ہے کہ تمہارے بچّے کہیں کہ ہم لوگ اسرائیل سے رشتہ نہیں رکھتے تو ہمارے بچّے تب کہہ سکیں گے ، “غور کرو! ہمارے آباؤاجداد نے جو ہم لوگوں سے پہلے تھے ایک قربان گاہ بنائی تھی۔ یہ قربان گاہ بالکل ویسی ہی ہے جس طرح مقدس خیمہ کے سامنے خدا وند کی قربان گاہ ہے۔ ہم لوگ اس قربان گاہ کا استعمال قربانی دینے کے لئے نہیں کرتے۔ یہ اس بات کا اشارہ کر تا ہے کہ ہم لوگ اِسرائیل کا ایک حصہ ہیں۔

29 “سچ تو یہ ہے کہ ہم لوگ خدا وند کے خلاف نہیں ہونا چاہتے ہیں۔ ہم لوگ اب اس کا ساتھ چھوڑنا نہیں چاہتے۔ ہم لوگ جانتے ہیں کہ سچی قربان گاہ ایک ہی ہے جو مقدس خیمہ کے سامنے ہے۔ وہ قربان گاہ خدا وند ہمارے خدا کی ہے۔”

30 کاہن فنیحاس اور اس کے ساتھ کے قائدین نے ان چیزوں کو سنا جو رُوبن، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہوں کے لوگوں نے کہا وہ مطمئن تھے کہ یہ لوگ سچ کہہ رہے تھے۔ 31 اس لئے کاہن فنیحاس نے کہا ، “اب ہم جانتے ہیں کہ خدا وند ہمارے ساتھ ہے اور ہم جانتے ہیں کہ تم اس کے خلاف نہیں ہو۔ ہم خوش ہیں کہ بنی اسرائیلیوں کو خدا وند کی جانب سے سزا نہیں ہوگی۔”

32 پھر فنیحاس اور قائدین نے اس جگہ کو چھوڑا اور وہ اپنے گھر چلے گئے۔ انہوں نے روبن اور جاد کے لوگوں کو جِلعاد کی سر زمین میں چھوڑا اور کنعان کو واپس ہوئے۔ وہ واپس بنی اسرائیلیوں کے پاس گئے اور جو کچھ ہوا تھا ان سے کہا۔ 33 بنی اسرائیل بھی مطمئن ہو گئے وہ خوش تھے اور انہوں نے خدا کا شکر ادا کیا۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ رُوبن، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگوں کے خلاف جاکر نہیں لڑیں گے۔ انہوں نے ان زمینوں کو تباہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

34 رُوبن اور جاد کے لوگوں نے کہا ، “یہ قربان گاہ ہم لوگوں کے بیچ ایک گواہ ہے یہ دکھانے کے لئے کہ خدا وند خدا ہے۔ اور اس لئے انہوں نے قربان گاہ کا نام ’گواہ‘ رکھا۔ ”

Footnotes

  1. یشوع 22:17 فُغوردیکھو شمار۲۵: ۱۔۱۸

Eastern Tribes Return Home

22 Then Joshua summoned the Reubenites, the Gadites and the half-tribe of Manasseh and said to them, “You have done all that Moses the servant of the Lord commanded,(A) and you have obeyed me in everything I commanded. For a long time now—to this very day—you have not deserted your fellow Israelites but have carried out the mission the Lord your God gave you. Now that the Lord your God has given them rest(B) as he promised, return to your homes(C) in the land that Moses the servant of the Lord gave you on the other side of the Jordan.(D) But be very careful to keep the commandment(E) and the law that Moses the servant of the Lord gave you: to love the Lord(F) your God, to walk in obedience to him, to keep his commands,(G) to hold fast to him and to serve him with all your heart and with all your soul.(H)

Then Joshua blessed(I) them and sent them away, and they went to their homes. (To the half-tribe of Manasseh Moses had given land in Bashan,(J) and to the other half of the tribe Joshua gave land on the west side(K) of the Jordan along with their fellow Israelites.) When Joshua sent them home, he blessed them,(L) saying, “Return to your homes with your great wealth—with large herds of livestock,(M) with silver, gold, bronze and iron,(N) and a great quantity of clothing—and divide(O) the plunder(P) from your enemies with your fellow Israelites.”

So the Reubenites, the Gadites and the half-tribe of Manasseh left the Israelites at Shiloh(Q) in Canaan to return to Gilead,(R) their own land, which they had acquired in accordance with the command of the Lord through Moses.

10 When they came to Geliloth(S) near the Jordan in the land of Canaan, the Reubenites, the Gadites and the half-tribe of Manasseh built an imposing altar(T) there by the Jordan. 11 And when the Israelites heard that they had built the altar on the border of Canaan at Geliloth near the Jordan on the Israelite side, 12 the whole assembly of Israel gathered at Shiloh(U) to go to war against them.

13 So the Israelites sent Phinehas(V) son of Eleazar,(W) the priest, to the land of Gilead—to Reuben, Gad and the half-tribe of Manasseh. 14 With him they sent ten of the chief men, one from each of the tribes of Israel, each the head of a family division among the Israelite clans.(X)

15 When they went to Gilead—to Reuben, Gad and the half-tribe of Manasseh—they said to them: 16 “The whole assembly of the Lord says: ‘How could you break faith(Y) with the God of Israel like this? How could you turn away from the Lord and build yourselves an altar in rebellion(Z) against him now? 17 Was not the sin of Peor(AA) enough for us? Up to this very day we have not cleansed ourselves from that sin, even though a plague fell on the community of the Lord! 18 And are you now turning away from the Lord?

“‘If you rebel against the Lord today, tomorrow he will be angry with the whole community(AB) of Israel. 19 If the land you possess is defiled, come over to the Lord’s land, where the Lord’s tabernacle(AC) stands, and share the land with us. But do not rebel against the Lord or against us by building an altar(AD) for yourselves, other than the altar of the Lord our God. 20 When Achan son of Zerah was unfaithful in regard to the devoted things,[a](AE) did not wrath(AF) come on the whole community(AG) of Israel? He was not the only one who died for his sin.’”(AH)

21 Then Reuben, Gad and the half-tribe of Manasseh replied to the heads of the clans of Israel: 22 “The Mighty One, God, the Lord! The Mighty One, God,(AI) the Lord!(AJ) He knows!(AK) And let Israel know! If this has been in rebellion or disobedience to the Lord, do not spare us this day. 23 If we have built our own altar to turn away from the Lord and to offer burnt offerings and grain offerings,(AL) or to sacrifice fellowship offerings on it, may the Lord himself call us to account.(AM)

24 “No! We did it for fear that some day your descendants might say to ours, ‘What do you have to do with the Lord, the God of Israel? 25 The Lord has made the Jordan a boundary between us and you—you Reubenites and Gadites! You have no share in the Lord.’ So your descendants might cause ours to stop fearing the Lord.

26 “That is why we said, ‘Let us get ready and build an altar—but not for burnt offerings or sacrifices.’ 27 On the contrary, it is to be a witness(AN) between us and you and the generations that follow, that we will worship the Lord at his sanctuary with our burnt offerings, sacrifices and fellowship offerings.(AO) Then in the future your descendants will not be able to say to ours, ‘You have no share in the Lord.’

28 “And we said, ‘If they ever say this to us, or to our descendants, we will answer: Look at the replica of the Lord’s altar, which our ancestors built, not for burnt offerings and sacrifices, but as a witness(AP) between us and you.’

29 “Far be it from us to rebel(AQ) against the Lord and turn away from him today by building an altar for burnt offerings, grain offerings and sacrifices, other than the altar of the Lord our God that stands before his tabernacle.(AR)

30 When Phinehas the priest and the leaders of the community—the heads of the clans of the Israelites—heard what Reuben, Gad and Manasseh had to say, they were pleased. 31 And Phinehas son of Eleazar, the priest, said to Reuben, Gad and Manasseh, “Today we know that the Lord is with us,(AS) because you have not been unfaithful to the Lord in this matter. Now you have rescued the Israelites from the Lord’s hand.”

32 Then Phinehas son of Eleazar, the priest, and the leaders returned to Canaan from their meeting with the Reubenites and Gadites in Gilead and reported to the Israelites.(AT) 33 They were glad to hear the report and praised God.(AU) And they talked no more about going to war against them to devastate the country where the Reubenites and the Gadites lived.

34 And the Reubenites and the Gadites gave the altar this name: A Witness(AV) Between Us—that the Lord is God.

Footnotes

  1. Joshua 22:20 The Hebrew term refers to the irrevocable giving over of things or persons to the Lord, often by totally destroying them.