Add parallel Print Page Options

بابل کے خلاف خدا کا پیغام

21 ساحلی بیابان کے با رے میں نبوت:

جیسا کہ گرد باد نیگیو کے اوپر سے تیزی سے بہتی ہے۔
    اسی طرح سے تبا ہی ریگستان سے ، دہشت ناک ملک سے آرہی ہے۔
میں نے ایک ہولناک رو یا دیکھی:
    “دغا باز دغا بازی کر تا ہے
    اور غارتگر غارت کرتا ہے!

اے عیلام چڑھا ئی کر!
    اے مادی محاصرہ کر! (خداوند)
    میں وہ سب کراہنا جو اس شہر کے سبب سے ہوا کا خاتمہ کروں گا۔
میری کمر میں سخت درد ہے
    اور میں درد زہ کی مانند تڑپتا ہوں۔
کیوں کہ جو میں نے سنا اس کی وجہ سے پریشان ہوں
    جو چیز میں نے دیکھی اس کی وجہ سے دہشت زدہ ہوں۔
میں فکر مند ہوں اور خوف سے لرزاں ہو ں
    سہانی شام ڈراؤ نی رات بن گئی ہے۔

دیکھو وہ لوگ ضیافت حاصل کر رہے ہیں۔
    بیٹھنے کے لئے چٹا ئی بچھا رہے ہیں۔
    وہ کھا رہے ہیں اور پی رہے ہیں
    اے عہدیدارو! اٹھو
    اور جنگ کے لئے اپنی ڈھالو ں پر تیل ملو۔

میرے مالک نے مجھے کہا ، “جا اور شہر کی حفاظت کے لئے پہریدار کو بٹھا ؤ اور اس سے کہو کہ وہ جو کچھ دیکھے اس کی اطلاع دے۔ اگر وہ رتھوں کو گھو ڑوں کے ساتھ اور سوارو ں کو گدھوں اور اونٹوں پر دیکھتا ہے تو اسے بہت چوکنا ہو جا ناچا ہئے۔”

تب منتظر [a] ( پہریدار ) نے چلایا اور کہا،

“اے مالک! میں پہرے کی برج پر لگاتا ر ہر دن اور ہر رات کھڑا رہتا ہوں۔
میں اپنی پہرہ کی جگہ پر کھڑا رہا ہوں۔
دیکھو! رتھ ایک آدمی اور ایک جو ڑا گھوڑو ں کے ساتھ آرہی ہے۔”

تب اس نے اس طرح کہا ،
    “بابل کو ہرا دیا گیا ہے۔
    اسے ہرا دیا گیا ہے
اور اس کے خدا ؤں کی تمام مجسموں کو
    زمین پر چکنا چور کردیا گیا ہے۔”

10 اسے کھلیان میں اناج کی طرح روندے گئے۔ “میرے لوگو ! میں نے خداوند قادر مطلق اسرائیل کے خدا سے جو کچھ سنا ہے وہ سب کچھ تمہیں بتا دیا ہے۔”

ادوم کے خلاف خدا کا پیغام

11 دومہ کی بابت بارے نبوت:

کسی نے مجھ کو شعیر سے پکارا۔ اس نے مجھ سے کہا ،
    “اے نگہبان ! ابھی رات اور کتنی باقی ہے؟
اے نگہبان ، ابھی رات اور کتنی باقی ہے ؟ ”

12 تب نگہبان نے جواب دیا ، “صبح ہو رہی ہے۔لیکن ابھی بھی رات ہے۔ اگر تم کچھ پوچھنا چا ہتے ہو تو برائے مہربانی پو چھو لیکن تمکوپھر سے آنا ہو گا۔”

عرب کے خلاف خدا کا پیغام

13 عرب کے لئے غمناک پیغام:

اے ددانیوں کے قافلو! تم رات بھر
    عرب میں درختوں اور کانٹے دار جھاڑیوں میں چھپے رہو گے۔
14 پیاسے سے ملنے کیلئے پانی لا ؤ،
    اے تیما کی سرزمین کے باشندو! روٹی لے کر بھگوڑوں سے ملو۔
15 کیوں کہ وہ ننگی تلواروں کے سامنے سے،
    کھینچی ہو ئی کمان سے
اور جنگ کی شدت سے بھا گے ہیں۔

16 میرے مالک خداوند نے مجھے بتا یا کہ ایسی باتیں ہوں گی۔ جو خداوند نے فرمایا تھا ، “ایک سال کے اندر ( جیسا کہ مزدور اپنے کام کئے ہو ئے وقتوں کو ٹھیک ٹھیک گنتا ہے) قیدار کی ساری حشمت غائب ہو جا ئے گی۔ 17 “صرف قیدار کے کچھ تیر انداز اور گھو ڑے باقی رہیں گے۔” اسرائیل کا خداوند نے یہ سب باتیں بتا ئی۔

Footnotes

  1. یسعیاہ 21:8 منتظر یہی سمندر کے طو ماروں کی تحریر میں لکھا ہوا ہے۔ لیکن روایتی طو ر پر عبرانی میں یہ“ شیر” ہے۔

21 The burden of the desert of the sea. As whirlwinds in the south pass through; so it cometh from the desert, from a terrible land.

A grievous vision is declared unto me; the treacherous dealer dealeth treacherously, and the spoiler spoileth. Go up, O Elam: besiege, O Media; all the sighing thereof have I made to cease.

Therefore are my loins filled with pain: pangs have taken hold upon me, as the pangs of a woman that travaileth: I was bowed down at the hearing of it; I was dismayed at the seeing of it.

My heart panted, fearfulness affrighted me: the night of my pleasure hath he turned into fear unto me.

Prepare the table, watch in the watchtower, eat, drink: arise, ye princes, and anoint the shield.

For thus hath the Lord said unto me, Go, set a watchman, let him declare what he seeth.

And he saw a chariot with a couple of horsemen, a chariot of asses, and a chariot of camels; and he hearkened diligently with much heed:

And he cried, A lion: My lord, I stand continually upon the watchtower in the daytime, and I am set in my ward whole nights:

And, behold, here cometh a chariot of men, with a couple of horsemen. And he answered and said, Babylon is fallen, is fallen; and all the graven images of her gods he hath broken unto the ground.

10 O my threshing, and the corn of my floor: that which I have heard of the Lord of hosts, the God of Israel, have I declared unto you.

11 The burden of Dumah. He calleth to me out of Seir, Watchman, what of the night? Watchman, what of the night?

12 The watchman said, The morning cometh, and also the night: if ye will enquire, enquire ye: return, come.

13 The burden upon Arabia. In the forest in Arabia shall ye lodge, O ye travelling companies of Dedanim.

14 The inhabitants of the land of Tema brought water to him that was thirsty, they prevented with their bread him that fled.

15 For they fled from the swords, from the drawn sword, and from the bent bow, and from the grievousness of war.

16 For thus hath the Lord said unto me, Within a year, according to the years of an hireling, and all the glory of Kedar shall fail:

17 And the residue of the number of archers, the mighty men of the children of Kedar, shall be diminished: for the Lord God of Israel hath spoken it.