Add parallel Print Page Options

یرمیاہ کا رہا کیا جانا

40 خداوند کا کلام یرمیاہ کو اس وقت ملا جب پہریداروں کا کپتان نبو زرادان نے یرمیاہ کو رامہ سے بھیج دیا۔ وہ اسے زنجیرو ں میں جکڑ کر یروشلم اور یہودا ہ کے دوسرے قیدیوں کے ساتھ لے جا رہا تھا۔انہیں قیدیوں کی طرح بابل لے جا یا گیا۔۔ پہریدارو ں کا کپتان یرمیاہ کو ایک کنارے لے گیا اور کہا، “اے یرمیاہ! تمہا رے خداوند نے یہ اعلان کیا تھا کہ یہ آفت اس مقام پر آئے گی۔ اور اب خداوند نے وہ سب کچھ کر دیا ہے جسے اس نے کر نے کو کہا تھا۔ یہ مصیبت اس لئے آئے گی کیونکہ تم یہودا ہ کے لوگو ں نے خداوند کے خلاف گنا ہ کیا۔ اور تم لوگو ں نے اس کی نہیں سنی۔ لیکن اے یرمیاہ! اب میں تمہیں آزاد کرتا ہوں۔ میں تمہاری کلائیوں سے زنجیر اتار رہا ہوں۔ اگر تم چاہو تو میرے ساتھ بابل چلو اور میں تمہاری اچھی طرح دیکھ بھال کروں گا۔ لیکن اگر تم میرے ساتھ چلنا نہیں چاہتے ہو تو نہ چلو۔ دیکھو پورا ملک تمہارے لئے کھلا ہے تم جہاں چاہو جاؤ۔ اگر تم نے یہیں ٹھہر نے کا فیصلہ کیا ہے تو تم جدلیاہ بن اخیقام بن سافن جسے شاہ بابل نے یہوداہ کے شہروں کا حاکم مقرر کیا ہے اسکے پاس واپس چلے جاؤ۔ اور لوگوں کے درمیان اسکے ساتھ رہو، یا پھر جہاں تم جانا چاہتے ہو چلے جاؤ۔”

تب پہریداروں کا کپتان نبور زادان نے یرمیاہ کو خوراک اور کچھ انعام دیکر رخصت کیا۔ اس لئے یرمیاہ جدلیاہ بن اخیقام کے پاس مصفاہ چلا گیا۔ یرمیاہ جدلیاہ کے ساتھ ان لوگوں کے درمیان رہنے لگا جو کہ یہوداہ کی سر زمین میں باقی رہ گئے تھے۔

جدلیاہ کا مختصر حکومت

جب فوجوں کے سب سرداروں نے اور ان آدمیوں نے جو کہ بیرون شہر میں رہتے تھے سنا کہ شاہ بابل نے جدلیاہ بن اخیقام کو ملک کا حاکم مقرر کیا ہے اور ان مردوں، عورتوں اور غریب لوگوں کے ان بچوں کو جو اس زمین پر رہتے ہیں اور جنہیں قید کرکے بابل نہ لے جایا گیا تھا انکے حوالے کر دیا گیا ہے۔ تب اسمٰعیل بن نتنیاہ، یوحنان اور یونتن بن قریح اور سرایاہ بن تنحومت عیفی کے بیٹے اہل نطوفاط اور یزنیاہ جو کہ معکات کے خاندان سے تھے اپنے لوگوں کے ساتھ جدلیاہ سے ملنے کے لئے مصفاہ گیا۔

سافن کے بیٹے اخیقام کے بیٹے جدلیاہ سپاہیوں اور لوگوں کے ساتھ ایک وعدہ کیا۔ جدلیاہ نے جو کہا وہ یہ ہے: “اے سپاہیو! تم لوگ بابل کے لوگوں کی مدد کرنے سے خوفزدہ نہ ہو۔ اس ملک میں بسو اور شاہ بابل کی مدد کرو۔ اگر تم ایسا کروگے تو تمہارا بھلا یقینی ہے۔ 10 میں خود مصفاہ میں رہوں گا۔ میں ان بابل کے لوگوں سے تمہارے لئے باتیں کروں گا جو یہاں آئیں گے۔ تمہیں مئے، خشک میوے اور تیل پیدا کرنا چاہئے۔ جو تم پیدا کرو اسے اپنے مٹکو ں میں اکٹھا کر نے کے لئے بھرو اور ان شہروں میں رہو جس پر تم نے قبضہ کر لیا ہے۔”

11 اور اسی طرح یہودیوں نے جو کہ موآب، عمّون اور ادوم میں اور دوسرے ممالک میں رہتے تھے سنا کہ شاہ بابل نے یہوداہ کے چند لوگوں کو رہنے دیا ہے اور جدلیاہ بن اخیقام بن سافن کو ان پر حاکم مقرر کیا ہے۔ 12 جب یہوداہ کے لوگوں نے یہ خبر پائی تو، وہ یہوداہ ملک میں لوٹ آئے۔ وہ جدلیاہ کے پاس ان سبھی ملکوں سے مصفاہ لوٹے جن میں وہ بکھر گئے تھے اس لئے وہ لوٹے اور انہوں نے مئے اور تاکستانی میوے کی بڑی فصل کاٹی۔

13 یوحنا بن قریح اور یہوداہ کی فوج کے سب عہدیدار جو ابھی تک بیرون شہر میں تھے مصفاہ شہر کے نزدیک جدلیاہ کے پاس آئے۔ 14 یوحنان اور اسکے ساتھ کے سرداروں نے جدلیاہ سے کہا، “کیا تمہیں معلوم ہے کہ بنی عمون کا بادشاہ بعلیس تمہیں مارڈالنا چاہتا ہے۔ اس نے اسمعیل بن نتنیاہ کو تمہیں مارڈالنے کے لئے بھیجا ہے۔” لیکن جدلیاہ بن اخیقام نے ان پر یقین نہیں کیا۔

15 تب یوحنان بن قریح نے مصفاہ میں جدلیاہ سے تنہائی میں ملاقات کی۔ یوحنان نے جدلیاہ سے کہا، “مجھے جانے دو اور اسمٰعیل بن نتنیاہ کو مارڈانے دو۔ کوئی بھی شخص اس بارے میں نہیں جانے گا۔ ہم لوگ اسمٰعیل کو تمہیں مار نے نہیں دیں گے۔ وہ یہوداہ کے ان سبھی لوگوں کو جو تمہارے چاروں طرف اکٹھے ہوئے ہیں مختلف ملکوں میں پھر سے بکھیر دیگا۔ اور اس کا یہ مطلب ہوگا کہ یہوداہ کے باقی ماندہ لوگ بھی فنا ہو جائیں گے۔”

16 لیکن جدلیاہ بن اخیقام نے یوحنان بن قریح سے کہا، “ اسمٰعیل کو نہ مارو، اسمٰعیل کے بارے میں جو تم کہہ رہے ہو، وہ سچ نہیں ہے۔”

Jeremiah Freed

40 The word came to Jeremiah from the Lord after Nebuzaradan commander of the imperial guard had released him at Ramah.(A) He had found Jeremiah bound in chains among all the captives(B) from Jerusalem and Judah who were being carried into exile to Babylon. When the commander(C) of the guard found Jeremiah, he said to him, “The Lord your God decreed(D) this disaster(E) for this place.(F) And now the Lord has brought it about; he has done just as he said he would. All this happened because you people sinned(G) against the Lord and did not obey(H) him. But today I am freeing(I) you from the chains(J) on your wrists. Come with me to Babylon, if you like, and I will look after you; but if you do not want to, then don’t come. Look, the whole country lies before you; go wherever you please.”(K) However, before Jeremiah turned to go,[a] Nebuzaradan added, “Go back to Gedaliah(L) son of Ahikam,(M) the son of Shaphan, whom the king of Babylon has appointed(N) over the towns(O) of Judah, and live with him among the people, or go anywhere else you please.”(P)

Then the commander gave him provisions and a present(Q) and let him go. So Jeremiah went to Gedaliah son of Ahikam at Mizpah(R) and stayed with him among the people who were left behind in the land.

Gedaliah Assassinated(S)

When all the army officers and their men who were still in the open country heard that the king of Babylon had appointed Gedaliah son of Ahikam as governor(T) over the land and had put him in charge of the men, women and children who were the poorest(U) in the land and who had not been carried into exile to Babylon, they came to Gedaliah at Mizpah(V)—Ishmael(W) son of Nethaniah, Johanan(X) and Jonathan the sons of Kareah, Seraiah son of Tanhumeth, the sons of Ephai the Netophathite,(Y) and Jaazaniah[b] the son of the Maakathite,(Z) and their men. Gedaliah son of Ahikam, the son of Shaphan, took an oath to reassure them and their men. “Do not be afraid to serve(AA) the Babylonians,[c](AB)” he said. “Settle down in the land and serve the king of Babylon, and it will go well with you.(AC) 10 I myself will stay at Mizpah(AD) to represent you before the Babylonians who come to us, but you are to harvest the wine,(AE) summer fruit and olive oil, and put them in your storage jars,(AF) and live in the towns you have taken over.”(AG)

11 When all the Jews in Moab,(AH) Ammon, Edom(AI) and all the other countries(AJ) heard that the king of Babylon had left a remnant in Judah and had appointed Gedaliah son of Ahikam, the son of Shaphan, as governor over them, 12 they all came back to the land of Judah, to Gedaliah at Mizpah, from all the countries where they had been scattered.(AK) And they harvested an abundance of wine and summer fruit.

13 Johanan(AL) son of Kareah and all the army officers still in the open country came to Gedaliah at Mizpah(AM) 14 and said to him, “Don’t you know that Baalis king of the Ammonites(AN) has sent Ishmael(AO) son of Nethaniah to take your life?” But Gedaliah son of Ahikam did not believe them.

15 Then Johanan(AP) son of Kareah said privately to Gedaliah in Mizpah, “Let me go and kill(AQ) Ishmael son of Nethaniah, and no one will know it. Why should he take your life and cause all the Jews who are gathered around you to be scattered(AR) and the remnant(AS) of Judah to perish?”

16 But Gedaliah son of Ahikam said to Johanan(AT) son of Kareah, “Don’t do such a thing! What you are saying about Ishmael is not true.”

Footnotes

  1. Jeremiah 40:5 Or Jeremiah answered
  2. Jeremiah 40:8 Hebrew Jezaniah, a variant of Jaazaniah
  3. Jeremiah 40:9 Or Chaldeans; also in verse 10