Add parallel Print Page Options

یعقوب کا بنیمین کو مصر بھیجنے کا اتفاق

43 قحط سالی ملک میں شدت سے پھیلی ہو ئی تھی۔ وہ مصر سے جو اناج لا ئے تھے وہ کھا چکے۔ جب اناج ختم ہوا تو یعقوب نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ مصر کو دوبارہ جاؤ اور ہمارے کھانے کے لئے اناج خرید لا ؤ۔

یہوداہ نے یعقوب سے کہا کہ اُس ملک کے حاکم اعلیٰ نے ہمیں تا کید کی ہے۔ اور کہا ہے ، ’ اگر تم اپنے بھا ئی کو میرے پاس نہ لا یا تو تمہیں مجھ سے ملنے کی اجازت نہ ہو گی۔‘ اگر آپنے ہما رے ساتھ بنیمین کو بھیجا تو ( ایسی صورت میں) ہم اناج خرید کر لا ئیں گے۔ اگر آ پ نے بنیمین کو ہما رے ساتھ نہ بھیجا تو ہم بھی نہ جا ئیں گے۔ اور کہا کہ اُ س شخص نے ہمیں ہدایت دی ہے کہ تم بنیمین کے بغیر نہ آنا۔

اِسرائیل ( یعقوب ) نے کہا کہ تم نے اُس شخص کو یہ کیوں بتایا کہ ہما را ایک اور بھی بھا ئی ہے۔ تمنے میرے ساتھ اِس قسم کی بد دیانتی کیوں کی۔

بھا ئیوں نے کہا کہ اُس شخص نے ہما رے بارے میں اور ہمارے خاندان کے با رے میں جاننے کے لئے بہت ہی باریک سوا لا ت کیا ہے۔ اُس نے ہم سے یہ دریافت کیا کہ کیا تمہا را باپ ابھی زندہ ہے؟ کیا تمہا رے گھر میں تمہا را ایک اور بھی بھا ئی ہے ؟ ہم تو صرف اُس کے سوا لا ت کے جواب دیئے۔ ہم کو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ وہ ہم سے یہ کہے گا کہ تم اپنے چھو ٹے بھا ئی کو میرے پاس بُلا لا ؤ۔

تب یہوداہ نے اپنے باپ اِسرائیل سے کہا کہ میرے ساتھ بنیمین کو بھیج دیجئے اور میں اُس کی پو ری نگرانی کروں گا۔ چونکہ مجھے مصر جا کر اناج لا نا ہے۔ ورنہ ہم بھو کے مر جا ئیں گے۔ اور ہمارے بچے بھی مر جا ئیں گے۔ اور میں اُس کی ہر قسم کا ذمّہ دار ہو ں گا۔ اگر میں اُس کو آپ کے پاس دو باہ واپس نہ لا ؤں تُو مجھ پر ہمیشہ ملا مت کر نا۔ 10 اور کہا کہ اگر آپ پہلے ہی ہم کو بھیجے ہو تے تو اب تک ہمیں دوبارہ اناج ملا ہو تا۔

11 اِ س با ت پر اُن کے باپ یعقوب نے کہا کہ اگر حقیقت میں یہ سچ ہے تو ، تُو اپنے ساتھ بنیمین کو لے جا۔ اور حاکم اعلیٰ کے لئے ہمارے پاس سے کچھ عمدہ قسم کے تحفے جو ہمارے ملک کی پیداوار ہیں لیتے جانا جن میں شہد ، اخروٹ، بادام اور دودھ کی چیز، اور خوشبودار گوند وغیرہ۔ 12 اِس مرتبہ دو گنا رقم تم اپنے ساتھ لے جانا۔ پچھلی مر تبہ جو رقم واپس لو ٹا دی گئی تھی اُس کو بھی ساتھ لے جانا۔ ہو سکتا ہے حاکم اعلیٰ سے اُس سلسلے میں غلطی ہو ئی ہو۔ 13 بنیمین کو ساتھ لیتے ہو ئے اُس شخص کے پاس پھر دوبارہ جا ؤ۔ 14 جب تم حاکم اعلیٰ کے پاس کھڑے رہو گے تو خدا قادر مطلق سے تمہاری مدد کر نے کے لئے میں دعا کروں گا۔ بنیمین کو اور شمعون کو واپس کر نے کے لئے تم سب کا اور تو بحفاظت واپس لوٹنے کے لئے میں خدا سے دُعا کروں گا۔ اور کہا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو میں اپنے بیٹے کو کھو کر دوبارہ رنج و غم میں ڈوب جا ؤں گا۔

15 اس لئے بھا ئیوں نے حاکم اعلیٰ کو تحفے دینے کے لئے وہ سب کچھ جمع کر لئے۔ پہلی مرتبہ وہ جتنی رقم لے گئے تھے اُس سے دوگنا رقم پھر دوبارہ لے لئے۔ اور بنیمین کو بھی ساتھ لیا اور مصر کو چلے گئے۔ جب وہ وہاں پہنچے تو وہ یوسف سے ملے۔

یوسف کا بھا ئیوں کو گھر پر مدعو کرنا

16 بنیمین کو بھا ئیوں کے ساتھ رہتے ہو ئے دیکھ کر یوسف نے اپنے نوکروں سے کہا کہ ان لوگوں کو میرے گھر لے جا ؤ۔ اور ایک جانور ذبح کرو اور اسے پکا ؤ۔ یہ لوگ دوپہر میں میرے ساتھ کھانا کھا ئیں گے۔ 17 جیسے ہی اس نے کہا ان کا نو کر ا ن کے بھا ئیوں کو گھر میں بُلا لے گیا۔

18 تب بھا ئیوں کو خوف لا حق ہوا۔ وہ آپس میں باتیں کر نے لگے کہ پچھلی دفعہ ہمارے تھیلوں میں ڈا لے گئے پیسوں کے بارے میں اُنہوں نے ہمیں یہاں بُلا یا ہے۔ اور ہمیں خطا کار سمجھ کر ہما رے گدھوں کو پکڑ لیں گے۔ اور ہمیں ادنیٰ قسم کا نوکر چا کر بنا لیں گے۔

19 اِس وجہ سے بھا ئیوں نے یوسف کے گھر کے منتظم نوکر کے پاس جا کر گھر کے صدر دروازے کے نزدیک اُس سے بات چیت کئے۔ 20 اُنہوں نے کہا کہ اے ہما رے آقا ! گذشتہ مر تبہ ہم اناج خریدنے کے لئے آئے تھے۔ 21-22 جب ہم گھر جا تے ہو ئے اپنے تھیلے کو کھو لا تو ہر تھیلہ میں اناج کی ادا کر دہ رقم پا ئی گئی۔ وہ رقم وہاں کیسے آئی ہمیں معلوم نہ ہوسکا۔ اُس رقم کو ہم آپ کے حوا لے کر نے کے لئے ساتھ لا ئے ہیں۔ اور کہا کہ اِس مرتبہ ہم جس اناج کو خریدنا چاہتے ہیں اُس کو ادا کرنے کے لئے افزود رقم لا ئے ہیں۔

23 اُس بات پر نوکر نے کہا کہ نہ تم خوفزدہ ہو اور نہ ہی فکرمند۔ اس لئے کہ تمہا را خدا اور تمہا رے باپ کا خدا تمہا ری رقم کو بطور تحفہ تمہا رے تھیلوں میں رکھ دیا ہو گا۔ اور یہ بھی کہا کہ پچھلی مر تبہ تم نے اناج کی خریدی پر جو رقم ادا کی تھی وہ مجھے یاد ہے۔

تب پھر اُس نوکر نے شمعون کو قیدخانے سے چھڑا لا یا۔ 24 نو کر اُن کو یوسف کے گھر میں بُلا لے گیا۔ اور اُن کو پانی دیا۔ اور وہ اپنے پا ؤں دھو لئے۔ پھر اُس کے بعد اُس نے اُن کے گدھوں کو بھی کھا نا دیا۔

25 تمام بھا ئیوں کو یوسف کے ساتھ کھانا کھا نے کی بات معلوم ہو ئی۔ جس کی وجہ وہ اُسے پیش کر نے کے سارے تحفے دو پہر تک تیار کر لئے۔

26 جب یوسف گھر کو آ گیا تو بھا ئیوں نے جو تحفے اُس کے لئے لا ئے تھے اُس کو پیش کر دئیے۔ تب انہوں نے زمین تک جھک کر فرشی سلام کیا۔

27 یوسف نے ان کی خیریت معلوم کی۔ یوسف نے پھر اُن سے پو چھا کہ تم نے مجھ سے کہا تھا کہ تمہا را ایک ضعیف اور عمر رسیدہ باپ ہے کیا وہ بخیر ہیں؟ اور کیا وہ ابھی زندہ ہیں؟

28 بھائیوں نے ان کو جواب دیا ، “ہاں آقا، ہما را باپ تو خیرو عافیت سے ہے۔” اور وہ ابھی زندہ ہے۔ پھر وہ یہ کہتے ہو ئے یوسف کے سامنے جھک گئے۔

یوسف کا اپنے بھا ئی بنیمین کو دیکھ لینا

29 تب یوسف نے اپنے بھا ئی بنیمین کو دیکھ لیا ( بنیمین اور یوسف ایک ہی ماں کے بیٹے تھے ) یوسف نے اُن سے پو چھا کیا تمہا را سب سے چھو ٹا بھا ئی یہی ہے جس کے بارے میں تم لوگوں نے کہا تھا ؟ تب یوسف نے بنیمین سے کہا کہ بیٹے خدا تیرا بھلا کرے!

30 یوسف چونکہ اپنے بھا ئی بنیمین کو بہت زیادہ چاہتا تھا جس کی وجہ سے اُس کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور وہ کمرے میں جا کر آنکھوں سے آنسو بہا نے لگا۔( زارو قطار رونے لگا۔) 31 پھر یوسف اپنا چہرہ دھو لیا۔ اور اپنے دِل کو تھام کر آیا اور حکم دیا کہ دستر خوان پر کھا نا چُنو۔

32 یوسف تنہا آیا اور تنہا میز پر کھا نا کھا یا۔ اُس کے بھا ئی دوسرے میز پر ایک ساتھ کھا نا کھا ئے۔ مصر کے باشندے بھی الگ سے ایک میز پر کھا نا کھا ئے مصری لوگوں نے عبرانی لوگوں کے ساتھ کھا نا کھا نا رسوا ئی سمجھا۔ 33 یو سف کے سب بھا ئی اس کے سامنے وا لے میز پر ترتیب وار عمر کے لحاظ سے ایک کے بعد دوسرا یعنی بڑا سے چھو ٹا کے مطا بق بیٹھے تھے۔ سب بھا ئی ایک دوسرے کو حیران ہو کر دیکھ رہے تھے۔ 34 خادم ، یوسف کی میز سے کھا نا اُٹھا کر اُن کو پہنچا رہے تھے۔ لیکن خادموں نے بنیمین کو دوسروں کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ دیا۔ تمام بھا ئی اِطمینان سے کھا نا کھا ئے۔

The Second Journey to Egypt

43 Now the famine was still severe in the land.(A) So when they had eaten all the grain they had brought from Egypt,(B) their father said to them, “Go back and buy us a little more food.”(C)

But Judah(D) said to him, “The man warned us solemnly, ‘You will not see my face again unless your brother is with you.’(E) If you will send our brother along with us, we will go down and buy food for you.(F) But if you will not send him, we will not go down, because the man said to us, ‘You will not see my face again unless your brother is with you.(G)’”

Israel(H) asked, “Why did you bring this trouble(I) on me by telling the man you had another brother?”

They replied, “The man questioned us closely about ourselves and our family. ‘Is your father still living?’(J) he asked us. ‘Do you have another brother?’(K) We simply answered his questions. How were we to know he would say, ‘Bring your brother down here’?”(L)

Then Judah(M) said to Israel(N) his father, “Send the boy along with me and we will go at once, so that we and you and our children may live and not die.(O) I myself will guarantee his safety; you can hold me personally responsible for him.(P) If I do not bring him back to you and set him here before you, I will bear the blame(Q) before you all my life.(R) 10 As it is, if we had not delayed,(S) we could have gone and returned twice.”

11 Then their father Israel(T) said to them, “If it must be, then do this: Put some of the best products(U) of the land in your bags and take them down to the man as a gift(V)—a little balm(W) and a little honey, some spices(X) and myrrh,(Y) some pistachio nuts and almonds. 12 Take double the amount(Z) of silver with you, for you must return the silver that was put back into the mouths of your sacks.(AA) Perhaps it was a mistake. 13 Take your brother also and go back to the man at once.(AB) 14 And may God Almighty[a](AC) grant you mercy(AD) before the man so that he will let your other brother and Benjamin come back with you.(AE) As for me, if I am bereaved, I am bereaved.”(AF)

15 So the men took the gifts and double the amount of silver,(AG) and Benjamin also. They hurried(AH) down to Egypt and presented themselves(AI) to Joseph. 16 When Joseph saw Benjamin(AJ) with them, he said to the steward of his house,(AK) “Take these men to my house, slaughter an animal and prepare a meal;(AL) they are to eat with me at noon.”

17 The man did as Joseph told him and took the men to Joseph’s house.(AM) 18 Now the men were frightened(AN) when they were taken to his house.(AO) They thought, “We were brought here because of the silver that was put back into our sacks(AP) the first time. He wants to attack us(AQ) and overpower us and seize us as slaves(AR) and take our donkeys.(AS)

19 So they went up to Joseph’s steward(AT) and spoke to him at the entrance to the house. 20 “We beg your pardon, our lord,” they said, “we came down here the first time to buy food.(AU) 21 But at the place where we stopped for the night we opened our sacks and each of us found his silver—the exact weight—in the mouth of his sack. So we have brought it back with us.(AV) 22 We have also brought additional silver with us to buy food. We don’t know who put our silver in our sacks.”

23 “It’s all right,” he said. “Don’t be afraid. Your God, the God of your father,(AW) has given you treasure in your sacks;(AX) I received your silver.” Then he brought Simeon out to them.(AY)

24 The steward took the men into Joseph’s house,(AZ) gave them water to wash their feet(BA) and provided fodder for their donkeys. 25 They prepared their gifts(BB) for Joseph’s arrival at noon,(BC) because they had heard that they were to eat there.

26 When Joseph came home,(BD) they presented to him the gifts(BE) they had brought into the house, and they bowed down before him to the ground.(BF) 27 He asked them how they were, and then he said, “How is your aged father(BG) you told me about? Is he still living?”(BH)

28 They replied, “Your servant our father(BI) is still alive and well.” And they bowed down,(BJ) prostrating themselves before him.(BK)

29 As he looked about and saw his brother Benjamin, his own mother’s son,(BL) he asked, “Is this your youngest brother, the one you told me about?”(BM) And he said, “God be gracious to you,(BN) my son.” 30 Deeply moved(BO) at the sight of his brother, Joseph hurried out and looked for a place to weep. He went into his private room and wept(BP) there.

31 After he had washed his face, he came out and, controlling himself,(BQ) said, “Serve the food.”(BR)

32 They served him by himself, the brothers by themselves, and the Egyptians who ate with him by themselves, because Egyptians could not eat with Hebrews,(BS) for that is detestable to Egyptians.(BT) 33 The men had been seated before him in the order of their ages, from the firstborn(BU) to the youngest;(BV) and they looked at each other in astonishment. 34 When portions were served to them from Joseph’s table, Benjamin’s portion was five times as much as anyone else’s.(BW) So they feasted(BX) and drank freely with him.

Footnotes

  1. Genesis 43:14 Hebrew El-Shaddai