Add parallel Print Page Options

خُود کو خدا کے سُپرد کرو

کیا تم جانتے ہو کہ تم میں گرم مباحث اور جھگڑے کہاں سے آتے ہیں ؟ یہ سب چیزیں خود غرض خواہشات سے پیدا ہو تی ہیں جو تمہارے اندر جنگ پیدا کر تی ہیں۔ تم کسی چیز کی خواہش کر تے ہو لیکن اس کو پا نے کے قا بل نہیں اِس لئے تم دوسروں سے حسد کر کے انہیں ختم کر دینا چاہتے ہو پھر بھی وہ تمہاری خواہش کی چیزیں حاصل ہو تی ہیں اسی لئے تم دوسرو ں سے تکرار اور جھگڑا کر تے ہو پھر بھی تمہاری خواہش کی تکمیل نہیں ہو تی کیوں کہ اس چیز کو خدا سے نہیں مانگتے۔ یا پھر جب مانگتے ہو تو نہیں ملتی اس کا سبب یہ ہے کہ تمہاری مانگ غلط مقاصد کی ہے کیوں کہ جو چیز تم مانگتے ہو صرف اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے مانگتے ہو۔

تم لوگ خدا کے وفادار نہیں تمہیں جاننا چاہئے کہ دُنیا سے محبت کر نا خدا کے نفرت کر نے کے برابر ہے اسی طرح اگر کو ئی شخص دُنیا کا ہی دوست حصّہ بننا چاہتا ہے تو اس کا مطلب ہے وہ خدا کا دشمن ہو تا ہے۔ کیا تم سمجھتے ہو کہ کتابِ مقدس بے فائدہ کہتی ہے “وہ روح جو خدا نے ہم میں ہمارے اندر بسایا ہے کیا وہ ایسی آرزو کر تی ہے جس کا انجام حسد ہو۔” لیکن خدا کا فضل ہی عظیم ہے۔ جیسا کہ صحیفہ میں ہے کہ “خدا مغرور لوگوں کے خلاف ہے مگر وہ اپنا فضل انکو دیتا ہے جو خاکسار ہیں۔” [a]

تو پھر اپنے آپکو خدا کے سپرد کر دو اور شیطان کے خلاف رہو تو پھر وہ تم سے دور بھاگ جائیگا۔ تم خدا کے نزدیک جاؤ اور وہ تمہارے نزدیک آئے گا تم گنہگار رہو تو پھر اپنی زندگی سے گناہ کو مٹانے کی کو شش کرو اور اے دو رخی سوچ کے لوگو! اپنے دلوں کو پاک کرو۔ افسوس اور ماتم کرو اور روؤ تمہاری ہنسی تم سے بدل جائے اور تمہاری خوشی اُداسی سے بدلو۔ 10 خدا وند کے سامنے اپنے آپکو عاجز بناؤ پھر وہ تمہیں سر بلند کریگا۔

فیصلہ کرنے والے تم نہیں ہو

11 اے بھائیو اور بہنو! ایک دوسرے کے خلاف کو ئی غلط باتیں نہ کرو! اگر کو ئی اپنے بھا ئی مسیح میں بد گوئی کر تا ہے اور اسکا انصاف کر تا ہے تو وہ گویا شریعت کی بد گوئی کر کے فیصلہ دیتا ہے اگر تم شریعت پر فیصلہ دو تو اسکا مطلب ہے کہ تم شریعت پر عمل کرنے والے نہیں بلکہ اسکے حاکم ہو۔ 12 خدا ہی ہے جو شریعت کا بنانے والا ہے اور وہی منصف ہے اور خدا ہی ہر چیز کو بچا نے والا اور تباہ کر نے والا ہے اس لئے تم کون ہو جو دوسروں کا فیصلہ کر تے ہو ؟

ہماری زندگی کا منصوبہ خدا کو بنانے دو

13 سنو! تم لوگ جو کہتے ہو، “آج یا کل ہم فلاں فلاں شہر میں جائیں گے اور وہاں ایک سال تک رہ کر تجارت کر کے بہت نفع کمائیں گے۔” 14 تم نہیں جانتے کہ کل کیا ہو گا ؟ تمہاری زندگی ایک بُلبلے کی مانند ہے تم اسے مختصر عرصے کے لئے دیکھ سکتے ہو اس کے بعد یہ غائب ہو جائے گی۔ 15 اس لئے تمہیں یہ کہنا چاہئے کہ “اگر خدا وند نے چا ہا تو ہم زندہ بھی رہیں گے اور یہ یا وہ کام بھی کریں گے۔” 16 لیکن تم مغرور ہو ئے ہو اور اپنے آ پ کو اعلیٰ سمجھتے ہو اور ایسی بڑی باتیں کر نا برائی ہے۔ 17 جب ایک شخص جانتا ہے کہ کس طرح نیک عمل کریں لیکن وہ نیک عمل نہیں کر تا تو وہ گناہ کر رہا ہے۔

Footnotes

  1. يعقوب 4:6 اِقتِباس امثال ۳۴:۳