Add parallel Print Page Options

بڑھا پے کے مسا ئل

12 اپنی جوانی کے دنوں میں اپنے خالق کو یاد کرو ، اس سے پہلے کہ برا دن اور وہ سال ( بوڑھا پا ) آجائے جب تم یہ کہو ، “میں اپنی زندگی سے لطف اندوز نہیں ہوا۔”

وہ دن آئیگا جب تم بوڑھے ہو جاؤ گے۔ اور یہاں تک کہ سورج ، چمکیلی روشنی ، چاند اور ستارے مدہم لگنے لگیں گے۔ تمہاری زندگی مصیبتوں سے گھر جائے گی۔ بڑھا پے کی مصیبت گھنے بادلوں کی طرح ہوگی جو جلدی سے غائب نہیں ہوتا ہے۔

اس وقت تیرے بازو طاقت کھو دیں گے۔ اور ہو سکتا ہے کہ کانپیں گے۔ تمہارے پیر کمزور ہوجائیں گے اور جھک جائیں گے۔ تمہارے دانت باہر گر پڑینگے اور تم غذا نہیں چبا سکو گے۔ تمہاری آنکھوں میں دھنددھلاہٹ چھا جا ئیگی۔ [a] تم بہرے ہو جاؤ گے بازار کا شور بھی تم سن نہیں پاؤ گے۔ چلتی ہوئی چکی بھی تمہیں بہت خاموش دکھا ئی دیگی۔ تم بڑی مشکل سے لوگوں کو گا تے سن پا ؤ گے۔ لیکن حالانکہ چڑیوں کی چہچہاہٹ کی آواز تمہیں صبح سویرے جگا دیگی۔

اونچی جگہوں سے تم ڈر نے لگو گے۔ تم ڈرو گے کہ کہیں چلتے وقت ٹھو کر کھا کر گر نہ جاؤں۔ تمہارے بال بادام کے پھو لوں کے جیسے سفید ہو جائیں گے تم جو چلو گے تو اس طرح گھستے ہوئے چلو گے جیسے کوئی ٹڈی ہو۔ تمہاری حسرتیں ناکام ہو جاتی ہیں۔ تب پھر تمہیں اپنے نئے گھر ابدی قبر میں جانا ہوگا اور تمہاری لاش کو لے جا رہے ماتم کرنے والوں کی بھیڑ سے سڑک بھر جائیگی۔

موت

جب تم نو جوان ہو
    اپنے خالق کو یاد رکھ
    اس سے پیشتر کہ چاندی کی ڈوری کاٹی جائے
    اور سو نے کی کٹوری توڑی جائے۔
    اس سے پہلے کہ گھڑا چشمہ پر پھو ڑا جائے
    اور کنواں کے گھڑنی کا پہیا ٹوٹ جائے۔ [b]
تیرا جسم مٹی سے آیا ہے
    اور اب موت ہوگی تو تیرا یہ جسم واپس مٹی ہو جائے گا
لیکن تیری یہ روح تیرے خدا سے آئی ہے
    اور جب تو مرے گا تیری یہ روح واپس خدا کے پاس جائے گی۔

سب کچھ بے معنی ہے۔ واعظ کہتا ہے سب کچھ بیکار ہے۔

نتیجہ

واعظ بہت دانشمند تھا وہ لوگوں کو تعلیم دینے میں اپنی عقل کا استعمال کیا کرتا تھا۔ ہاں اس نے بخوبی غور کیا اور خوب تجویز کی اور بہت سی مثالیں قرینہ سے بیان کیں۔ 10 واعظ دل آویز باتوں کی تلاش میں رہا اور ان تعلیمات کو لکھا جو سچی ہیں اور جن پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔

11 عقلمندوں کی باتیں چرواہے کی عصا کی مانند اور مضبوط کھونٹیوں کی مانند ہے۔ ان تعلیمات پر تم بھروسہ کر سکتے ہو۔ یہ اسی چرواہے ( خدا ) کے پاس سے آیا ہے۔ 12 اس لئے میرے بیٹے ، اس تعلیمات کا مطالعہ کرو ، لیکن دوسری کتابوں سے ہوشیا ررہو۔ اور لوگ تو ہمیشہ کتابیں لکھتے ہی رہتے ہیں اور بہت پڑھنا جسم کو تھکادیتا ہے۔

13-14 اب سب کچھ سنا گیا۔ حاصل کلام یہ ہے خدا کا احترام کرو اور اس کے احکامات پر چلو کہ انسان کا فرض کلّی یہی ہے۔ کیوں کہ لوگ جو کرتے ہیں یہاں تک کہ ان پوشیدہ باتوں کو بھی خدا جانتا ہے وہ انکی سبھی اچھی باتوں اور بری باتوں کے بارے میں جانتا ہے۔ انسان جو کچھ بھی کرتا ہے اس کے ہر ایک فعل کا وہ فیصلہ کرے گا۔

Footnotes

  1. واعظ 12:3 آیت ۳ عبرانی وضاحت یہاں ایسی ہے کہ کیا ہوتا ہے اس وقت جب ایک اہم شخص مر تا ہے۔ لیکن زیادہ تر ترجمان اس کی وضاحت کو بو ڑھا پا اور موت کی وضا حت مانتے ہیں۔
  2. واعظ 12:6 اس سے پیشتر … ٹوٹ جا ئے ٹوٹے ہو ئے کنویں کا یہ بیان موت کی ایک مثال ہے : چاندی کی ڈوری جو کہ شاید ریڑھ کی ہڈی کا اشارہ کر تا ہے۔ سونے کا کٹورہ جو کہ ٹوٹ جا تا ہے شاید کہ جان ( رو ح) کا اشارہ کر تا ہے۔ یا یہ نظام دوران خون کی وضا حت ہے جو کام کرنا بند کر دیتا ہے