Add parallel Print Page Options

وہ جس کا ہاتھ سوکھا ہوا تھا ان کا شفا پانا

دوسرے دن یسوع یہودی کے عبادت خانہ میں گئے۔ وہاں ایک ہاتھ کا سوکھا ہوا آدمی تھا۔ وہاں پر موجود چند یہودی یسوع سے ہونے والی کسی غلطی کے منتظر تھے تا کہ وہ انکو مورد الزام ٹھہرائیں۔ وہ لوگ کڑی نظر رکھے ہوئے تھے کہ یسوع کیسے اس سکڑے ہاتھ والے آدمی کو اچھا کرینگے۔ یہ سبت کا دن تھا اس لئے وہ اس کے قریب ہی ٹھہرے۔ یسوع نے ہاتھ کے سوکھے ہوئے آدمی سے کہا ، “کھڑا ہوجا سبھی لوگوں کو اپنے کو دیکھنے دے۔”

تب یسوع نے لوگوں سے پوچھا، “سبت کے دن کونسا کام کرنے کی اجازت ہے نیک کام یا برا کام؟ کیا یہ صحیح ہے کہ ایک کی زندگی کو بچائی جائے یا نیست و نابود کردی جائے؟” لیکن وہ خاموش رہے کیوں کہ وہ جواب دینے سے قاصرتھے۔

یسوع نے غصّہ سے لوگوں کی طرف دیکھا۔ انکی ضد نے اسے رنجیدہ کیا۔ یسوع نے اس آدمی سے کہا، “تو اپنا ہاتھ آگے بڑھا۔” اس نے اپنا ہاتھ یسوع کی طرف بڑھایا۔ فوراً ً ہی اسکا ہاتھ شفا یاب ہو گیا۔ اس وقت فریسی یہودیوں کے ساتھ باہر گئے اور منصوبہ باندھنا شروع کیا کہ کس طرح یسوع کو قتل کیا جائے۔

یسوع مسیح کے پیچھے لوکوں کی بھیڑلگنا

یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ جھیل کی طرف گئے۔ گلیل کے کئی لوگ اس کے ساتھ ہو لئے۔ یہوداہ ،یروشلم اور ادونیہ سے دریائے یردن کے اس پار کے علاقے سے صور اور صیدا کے اطراف و اکناف والی جگہوں سے کثیر تعداد میں لوگ آئے۔ یسوع کی کار گزاریوں کو سن کر وہ لوگ آئے تھے۔

یسوع نے لوگوں کی اس بھیڑ کو دیکھ کر اپنے شاگردوں سے کہا اس کے لئے ایک کشتی تیار کرے تا کہ وہ لوگ کچل نہ دیں۔ 10 یسوع نے کئی لوگوں کو شفایاب کیا۔ اس لئے تمام مریض اس کو چھو نے کے لئے اس پر گر پڑے تھے۔ ناپاک روحوں سے متاثر کئی لوگ وہاں تھے۔ 11 بد روحیں یسوع کو دیکھ کر اس کے سامنے نیچے گرتے اور زور سے چیختے تھے کہ“تو خدا کا بیٹا ہے۔” 12 اس لئے یسوع نے ان کو اس بات کی سختی سے تاکید کی تھی کہ لوگوں کو معلوم نہ ہو کہ وہ کون ہے۔

یسوع کا بارہ رسولوں کا انتخاب کرنا

13 تب یسوع ایک پہاڑ پر چڑھ گئے یسوع نے چند لوگوں کو اپنے پاس آنے کے لئے کہا یسوع کی چاہت اور پسند کے لوگ یہی تھے۔ یہ لوگ یسوع کے پاس اُوپر گئے۔ 14 اس نے ان میں سے بارہ آدمیوں کو اسکے رسولوں کی حیثیت سے چن لیا۔ یسوع نے چاہا کہ یہ بارہ آدمی اس کے ساتھ رہیں اور ان کو دوسرے مقامات پر لوگوں کی تعلیم کے لئے بھیجا جائے۔ 15 اس کے علاوہ ان کو بد روحوں سے متاثر لوگوں کو بد روحوں سے چھٹکارہ دلانے کی لئے اختیارات دینا چاہا۔ 16 ان بارہ آدمیوں کو یسوع نے چن لیا وہ یہ ہیں:

شمعون ،یسوع نے اسکو پطرس نام دیا۔

17 زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحناّ ،یسوع نے انکو بُوانرگس کا نام دیا۔ اس کا مطلب “گرج کے بیٹے۔”

18 اندریاس

،فلپ اور برتلرمائی ،

متّی ،

توما ،

حلفی کا بیٹا یعقوب ،

تدّی

اور شمعون قوم پرست۔

19 اور یہوداہ اسکریوتی وہی ہے جس نے یسوع کو اس کے دشمنوں کے حوالے کیا۔

یسوع مسیح پر بد رُوح کے اثرات کا الزام

20 تب یسوع گھر کو گئے۔لیکن وہاں دوبارہ کئی لوگ جمع ہو گئے۔ اس وجہ سے یسوع اور اس کے شاگرد کھانا بھی نہ کھا سکے۔ 21 یسوع کے خاندان کے لوگوں کو ان تمام حالات کا علم ہوگا۔ چونکہ کچھ لوگوں نے کہا کہ یسوع پاگل ہے۔ ان کے خاندان کے لوگ ان کو لے جانے کے لئے آ ئے۔

22 شریعت کے معلّمین جو یروشلم سے آئے تھے انہوں نے کہا، “بلجبل(شیطان) اس میں ہے۔ وہ بد روحوں کے سردار کی مدد سے بد روحوں سے متاثر لوگوں کو چھٹکارہ دلاتا ہے۔”

23 اس لئے یسوع نے لوگوں کو ايک ساتھ بلایا اور انہیں تمثیلوں کے ذریعہ تعلیم دی۔ یسوع نے کہا، “شیطان کو شیطان کس طرح نکال سکتا ہے۔” 24 بادشاہت جو خود اپنے خلاف لڑتی ہے۔ خود قائم نہیں رہ سکتی۔ 25 جو خاندان بٹ گیاہو وہ باقی نہیں رہ سکتا۔ 26 اگر شیطان خود اپنے ہی خلاف پلٹ جائے اور بٹ جائے وہ کھڑا نہیں رہ سکتا اس کی حکومت کا خاتمہ ہو جا تا ہے۔

27 اگر کوئی آدمی کسی طاقتور آدمی کے گھر میں گھس کر چیزوں کو چرانا چاہتا ہو تو اسکو چاہئے کہ وہ پہلے طاقتور کو باندھے۔ تب کہیں اس کو طاقتور کے گھر سے اشیاء کا چرُانا ممکن ہو سکے گا۔

28 میں تم سے سچائی بتاتا ہوں لوگوں سے ہو نے والے تمام گناہوں کو اور کفریہ کلمات کی معافی مل سکتی ہے۔ 29 لیکن رُوح القدس کے خلاف جو کوئی گناہ کرے گا اسے کبھی معافی نہ ملے گی کیونکہ وہ ہمیشہ اس گناہ کا مجرم رہے گا۔”

30 یسوع نے یہ اس لئے کہا کہ معلّمیں شریعت کہتے ہیں کہ یسوع کے اندر ناپاک روح ہے۔

یسوع کے شاگرد ہی اس کے خاندان کے حقیقی افراد ہیں

31 تب یسوع کی ماں اور اسکے بھائی وہاں آئے وہ باہر کھڑے ہو گئے اور ایک آدمی کو اندر بھیجا کہ یسوع مسیح کو باہر آنے کے لئے کہے۔ 32 کئی لوگ یسوع کے اطراف بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے یسوع سے کہا، “آپکی ماں اور آپکے بھائی باہر آپکا انتطار کر رہے ہیں۔”

33 یسوع نے جواب دیا ، “میری ماں کون ؟ میرے بھائی کون ؟” 34 تب اس نے اپنے اطراف بیٹھے ہوئے لوگوں کی طرف دیکھ کر کہا ، “یہی لوگ میری ماں اور میرے بھا ئی ہیں۔ 35 جو کوئی خدا کی مرضی کے مطابق چلے گا وہی میرا بھا ئی بہن اور میری ماں ہوگی۔”

And again He entered into the synagogue. And there was a man who had a withered hand.

And they watched Him, whether He would heal him on the Sabbath day, that they might accuse Him.

Then He said to the man who had the withered hand, “Arise. Stand in front of the crowd.”

And He said to them, “Is it lawful to do a good deed on the Sabbath day, or to do evil; to save the life, or to kill!?” But they did not answer.

Then He looked at them angrily, mourning also for the hardness of their hearts, and said to the man, “Stretch forth your hand.” And he stretched it out. And his hand was restored, as whole as the other.

And the Pharisees departed, and immediately gathered a council with the Herodians against Him, so that they might destroy Him.

But Jesus withdrew with His disciples to the sea. And a great multitude followed Him from Galilee, and from Judea,

and from Jerusalem, and from Idumea, and beyond Jordan. And those who dwelt around Tyre and Sidon - when they had heard what great things He did - came to Him in great number.

And He commanded His disciples that a little ship should wait for Him because of the multitude, lest they should overwhelm Him.

10 For He had healed many; so much so that they pressed upon Him to touch Him, as many as had plagues.

11 And when the unclean spirits saw Him, they fell down before Him, and cried, saying, “You are the Son of God!”

12 And He sharply rebuked them, that they should not tell Who He was.

13 Then He went up into a mountain and called to Him whom He would. And they came to Him.

14 And He appointed twelve, that they should be with Him. And that He might send them to preach.

15 And that they might have power to heal sicknesses, and to cast out demons.

16 And the first was Simon. And He named Simon, ‘Peter’;

17 then James, the son of Zebedee, and John, James’ brother (and surnamed them ‘Boanerges’, which is, ‘The Sons of Thunder’),

18 and Andrew, and Philip, and Bartholomew, and Matthew, and Thomas, and James (the son of Alphaeus), and Thaddaeus, and Simon the Canaanite,

19 and Judas Iscariot (who also betrayed Him). And they came home.

20 And the multitude assembled again, so that they could not even eat bread.

21 And when His family heard of it, they went out to get Him. For they said that He was beside Himself.

22 And the scribes who came down from Jerusalem, said, “He has Beelzebub. And through the prince of the demons He casts out demons.”

23 But He called them to Him, and said to them in parables, “How can Satan drive out Satan?

24 “For if a kingdom is divided against itself, that kingdom cannot stand.

25 “Or if a house is divided against itself, that house cannot continue.

26 “So if Satan opposes himself, and is divided, he cannot endure, but is at an end.

27 “No one can enter into a strong man’s house, and take away his goods, except that he first bind that strong man, and then rob his house.

28 “Truly I say to you, all sins shall be forgiven the children of man, and blasphemies with which they blaspheme.

29 “But whoever blasphemes against the Holy Ghost, shall never have forgiveness; but is culpable of eternal damnation.”

30 He said this because they said, ‘He has an unclean spirit.’

31 Then His brothers and mother came and stood outside and sent word to Him and called Him.

32 And the people who sat around Him said to Him, “Behold, your mother and your brothers seek you outside.”

33 But He answered them, saying, “Who is my mother and my brothers?”

34 And He looked at those who sat around Him, and said, “Behold My mother and My brothers.

35 “For whoever does the will of God, he is My brother, My sister, and My mother.”