Add parallel Print Page Options

اپنے لوگوں کو خدا کا جواب

18 یسوع نے اپنے شاگردوں کو اس کہانی کے ذریعے تعلیم دیتے ہوئے یہ کہا کہ نا امید ومایوس ہوئے بغیر ہمیشہ دعا کرنی چاہئے۔ “ایک گاؤں میں ایک منصف رہا کرتا تھا اس کو خدا کا ڈر نہ تھا اور وہ خدا کی پر واہی نہ کیا اور اس بات پر اس نے توجہ نہ دی کہ لوگ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ اسی گاؤں میں ایک بیوہ رہتی تھی۔وہ منصف کے پا س آکر کئی مرتبہ گذارش کر نے لگی کہ یہا ں پر ایک آدمی میرے لئے مسا ئل پیدا کر رہا ہے برائے مہر بانی میرے ساتھ انصاف کرو۔ لیکن وہ منصف اس عورت کو ایک عرصے تک مدد کر نا نہ چا ہتا تھا۔لیکن وہ منصف اپنے آپ سے کہا کہ مجھے تو خدا کا ڈر نہیں ہے اور یہ بھی نہ سوچا کہ لوگ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ تب یہ عورت بار بار آتی ہے اور میرے لئے بوجھ بن گئی ہے۔ اگر میں انصاف کے ذریعے اس کا حق دلا ؤں تو یہ عورت مجھے تکلیف نہ دے گی۔ ورنہ وہ مجھے ستا تی ہی رہے گی۔”

خدا وند نے کہا، “سنو! کہ اس نا انصافی کر نے والے منصف کی بات میں بھی کچھ معنی اور مطلب ہے۔ خدا کے پسندیدہ لوگ رات دن اُسے پکا ر تے ہیں خدا ان کی سنتا ہے اور یقیناً انہیں انصاف دیتاہے اور خداانہیں جواب دینے میں بھی تا خیر نہیں کر تا۔ اور میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ خدا اپنے بچوں کی جلدی مدد کرتا ہے جب ابن آدم دوبارہ آ ئیں گے تو کیا وہ دنیا میں لوگوں کو پا ئینگے جو اس پر ایمان رکھتا ہو ؟”

تقویٰ

وہاں پر چند لوگ اپنے آپ کو شریف سمجھتے تھے۔اور یہ لو گ د وسروں کے مقابلے میں اپنے آپ اچھے ہو نے کا ثبوت دینے کی کوشش کر رہے تھے۔یسوع اس کہا نی کے ذریعے انکو تعلیم دینے لگے: 10 “ایک مرتبہ دو آدمی جن میں ایک فریسی اور ایک محصول وصول کر نے والا تھا اور دعا کر نے کے لئے ہیکل کو گئے۔ 11 فریسی محصول وصول کر نے والے کو دیکھ کر دور کھڑا ہو گیااور اس طرح فریسی دعا کر نے لگا۔اے میرے خدا میں شکر ادا کرتا ہوں کہ میں دوسروں کی طرح لا لچی نہیں ، بے ایمان نہیں اور نہ ہی محصول وصول کر نے والے کی طرح ہوں۔ 12 میں ہفتہ میں دو مرتبہ روزہ بھی رکھتا ہوں اور کہا کہ جو میں کما تا ہوں اور اس میں سے دسواں حصہ دیتا ہوں،

13 محصول وصول کر نے والا وہاں پر تنہا ہی کھڑا ہوا تھا۔اس نے آسمان کی طرف بھی آنکھ اٹھا کر نہ دیکھا بلکہ خدا کے سامنے بہت ہی عاجز ی وانکساری کے ساتھ دعا کر نے لگا اے میرے خدا میرے حال پر رحم فرما ا س لئے کہ میں گنہگار ہوں۔ 14 میں تم سے کہتا ہوں کہ بحیثیت راستباز کے اپنے گھر کو لوٹا۔لیکن وہ فریسی راستباز نہ کہلا سکا ہر ایک جو اپنے آپ کو بڑا اور اونچا تصور کرتا ہے وہ گرا دیا جاتاہے اور جو اپنے آپ کو حقیر و کمتر جانتاہے وہ اونچا اور باعزت کر دیا جا ئے گا۔”

خدا کی بادشاہت میں کون داخل ہو گا

15 چند لوگ اپنے چھو ٹے بچوں کو یسوع کے پاس لا ئے تا کہ یسوع ان کو چھوئے لیکن جب شاگردوں نے یہ دیکھا تو لوگوں سے کہا، “بچوں کو نہ لا ئیں۔” 16 تب یسوع نے چھو ٹے بچوں کو اپنے پاس بلا کر اپنے شاگردوں سے کہا ، “چھو ٹے بچوں کو میرے پاس آنے دو اور انکے لئے رکاوٹ نہ بنو۔ کیوں کہ خدا کی بادشاہت ان چھو ٹے بچوں کی طرح رہنے والے لوگوں کی ہو گی۔” 17 میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ اور کہا کہ خدا کی باد شاہت کو تمہیں ایک بچے کی حیثیت سے قبول کر نا ہوگا ور نہ تم اس میں ہر گز دا خل نہ ہو سکو گے۔”

ایک مالدار آدمی کا یسوع سے سوال کر نا

18 ایک یہو دی قائد نے یسوع سے پو چھا ، “اے نیک استاد ہمیشہ کی زندگی حا صل کر نے کے لئے مجھے کیا کر نا چا ہئے؟۔”

19 یسوع نے اس سے کہا ، “تو مجھے نیک کیوں کہتا ہے ؟ “صرف خدا ہی نیک ہے۔ 20 خدا کے احکا مات تجھے معلوم ہی ہیں توزنا نہ کر اور کسی کا قتل نہ کر اور کسی کی چیز کو نہ چرُا دوسرے لوگوں کے با رے میں تو جھوٹ نہ بول اور اپنے والدین کی تعظیم کر۔”

21 تب اس نے جواب دیا ، “میں بچپن ہی سے ان احکا مات کا فرمانبردار ہوں۔”

22 جب یسوع نے یہ سنا تو اس قائد سے کہا ، “تجھے ایک اور کام کرنا ہے وہ یہ کہ تو اپنی ساری جائیداد کو بیچ ڈال اور اس سے حاصل ہو نے والی رقم کو غریبوں میں تقسیم کر۔ تب تجھے جنت میں اس کا اچھا بدلہ ملیگا اور میرے ساتھ چل کر میری پیروی کر۔” 23 جب اس نے یسوع کی باتیں سنیں تو اسے بہت دکھ ہوا کیونکہ وہ بہت ہی دولت مند تھا۔

24 تب یسوع نے اس کو دیکھ کر کہا ، “مالدار لوگوں کا خدا کی بادشاہت میں شامل ہو نا بہت مشکل ہے۔ 25 اور کہا ، “اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے پار نکل جانا ممکن ہے جب کہ ایک مالدار کا خدا کی بادشاہت میں داخل ہو نا ممکن نہیں۔”

کو ن نجات پا ئیگا

26 لوگوں نے یسوع کی یہ بات سن کر پو چھا ، “جب ایسا ہے تو نجات کس کو ہو گی۔”

27 یسوع نے انکو جواب دیا ، “وہ کام کہ جو انسانوں کے لئے ممکن نہیں ہے وہ بہ آسانی خدا کر سکتا ہے۔”

28 پطرس نے کہا ، “دیکھو ہم نے تو اپنا سب کچھ چھوڑ کر تیرے پیچھے ہو گئے ہیں۔”

29 تب یسوع نے کہا،“میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ خدا کی بادشاہت کی خاطر اپنا گھر ، بیوی ، بھائی ، ماں باپ یا اپنی اولاد کو چھو ڑ نے والا ہر شخص جو اس راہ میں جتنا چھوڑا ہے وہ اس سے زیا دہ پائیگا۔ 30 اور کہا کہ وہ اس دنیا کی زندگی ہی میں اس سے کئی گنا بڑھکر اجر پا ئیگا اور اپنی اگلی زندگی میں خدا کے ساتھ وہ ہمیشہ زندہ رہیگا۔”

یسوع کا دوبارہ جی اٹھنا

31 تب یسوع اپنے بارہ رسولوں کو ایک طرف لے جا کر ان سے کہا ، “سنو! ہم یروشلم جا رہے ہیں اور جتنی باتیں نبیوں کے ذریعے سے ابن آدم کے بارے میں لکھی گئی ہیں ہر واقعہ سچا ثابت ہوگا۔ 32 اسی کے لوگ اسی کے خلاف ہو کر اس کو غیر یہودی لوگوں کے حوالے کر دیں گے اور وہ اس سے ٹھٹھا کر تے ہو ئے بے رحمی سے اسکے چہرے پر تھو ک دینگے۔ 33 اور کہا کہ وہ اسکو کو ڑے سے ماریں گے۔اور اسکو مار ڈالیں گے لیکن وہ اپنی موت کے تیسرے دن موت سے دوبارہ جی اٹھیگا۔” 34 رسولوں کے لئے یہ بات ممکن نہ ہو سکی کہ وہ معنٰی سمجھیں کو شش کر نے کے بعد بھی وہ اس حقیقت کو سمجھ نہ سکے اسلئے کہ اس کے معنیٰ ان کے لئے چھپا دیئے گئے۔

یسوع سے آنکھیں پا نے والا اندھا

35 یسوع جب یریحو شہر کے قریب پہنچے تو راستے کے کنا رے پر ایک اندھا بیٹھا ہوا بھیک مانگ رہا تھا۔ 36 اس راہ پر لوگوں کی بھیڑ کی آواز سن کر اس اندھے نے پو چھا، “کیا ہو رہا ہے ؟”

37 لوگوں نے اس سے کہا، “یسوع ناصری یہاں آیا ہے۔”

38 اس اندھے نے چیخ کر کہا ، “اے یسوع داؤد کے بیٹے مہر بانی سے میری مدد کر!”

39 بھیڑ میں سامنے والے لوگوں نے اس اندھے کو ڈانٹا اور کہا کہ وہ باتیں نہ کرے تب اس اندھے نے اور چیخ چیخ کر کہنے لگا ، “اے داؤد کے بیٹے! مہربانی سے میری مدد کر۔”

40 یسوع وہیں کھڑے رہے اور کہا ، “اس اندھے کو میرے پاس لا ؤ!” جب وہ اندھا قریب آیا تو یسوع نے اس سے کہا، 41 “تو مجھ سے کیا چاہتا ہے؟” تب اندھے نے کہا، “خدا وند مجھے بصارت دیدے تا کہ میں دیکھ سکوں۔”

42 یسوع نے اس سے کہا، “لے بصارت واپس لے تو ایمان لایا جسکی وجہ سے تجھے شفاء ہو ئی۔”

43 تب ایسا ہوا کہ وہ اندھا بینا ہو گیا۔ اور وہ خدا وند کی تعریف کرتا ہوا یسوع کے پیچھے ہو گیا۔ اس منظر کو دیکھنے والے تمام لو گ اس معجزے پر خدا کی تعریف کر نے لگے۔

The Parable of the Persistent Widow

18 Then Jesus told his disciples a parable to show them that they should always pray and not give up.(A) He said: “In a certain town there was a judge who neither feared God nor cared what people thought. And there was a widow in that town who kept coming to him with the plea, ‘Grant me justice(B) against my adversary.’

“For some time he refused. But finally he said to himself, ‘Even though I don’t fear God or care what people think, yet because this widow keeps bothering me, I will see that she gets justice, so that she won’t eventually come and attack me!’”(C)

And the Lord(D) said, “Listen to what the unjust judge says. And will not God bring about justice for his chosen ones, who cry out(E) to him day and night? Will he keep putting them off? I tell you, he will see that they get justice, and quickly. However, when the Son of Man(F) comes,(G) will he find faith on the earth?”

The Parable of the Pharisee and the Tax Collector

To some who were confident of their own righteousness(H) and looked down on everyone else,(I) Jesus told this parable: 10 “Two men went up to the temple to pray,(J) one a Pharisee and the other a tax collector. 11 The Pharisee stood by himself(K) and prayed: ‘God, I thank you that I am not like other people—robbers, evildoers, adulterers—or even like this tax collector. 12 I fast(L) twice a week and give a tenth(M) of all I get.’

13 “But the tax collector stood at a distance. He would not even look up to heaven, but beat his breast(N) and said, ‘God, have mercy on me, a sinner.’(O)

14 “I tell you that this man, rather than the other, went home justified before God. For all those who exalt themselves will be humbled, and those who humble themselves will be exalted.”(P)

The Little Children and Jesus(Q)

15 People were also bringing babies to Jesus for him to place his hands on them. When the disciples saw this, they rebuked them. 16 But Jesus called the children to him and said, “Let the little children come to me, and do not hinder them, for the kingdom of God belongs to such as these. 17 Truly I tell you, anyone who will not receive the kingdom of God like a little child(R) will never enter it.”

The Rich and the Kingdom of God(S)

18 A certain ruler asked him, “Good teacher, what must I do to inherit eternal life?”(T)

19 “Why do you call me good?” Jesus answered. “No one is good—except God alone. 20 You know the commandments: ‘You shall not commit adultery, you shall not murder, you shall not steal, you shall not give false testimony, honor your father and mother.’[a](U)

21 “All these I have kept since I was a boy,” he said.

22 When Jesus heard this, he said to him, “You still lack one thing. Sell everything you have and give to the poor,(V) and you will have treasure in heaven.(W) Then come, follow me.”

23 When he heard this, he became very sad, because he was very wealthy. 24 Jesus looked at him and said, “How hard it is for the rich to enter the kingdom of God!(X) 25 Indeed, it is easier for a camel to go through the eye of a needle than for someone who is rich to enter the kingdom of God.”

26 Those who heard this asked, “Who then can be saved?”

27 Jesus replied, “What is impossible with man is possible with God.”(Y)

28 Peter said to him, “We have left all we had to follow you!”(Z)

29 “Truly I tell you,” Jesus said to them, “no one who has left home or wife or brothers or sisters or parents or children for the sake of the kingdom of God 30 will fail to receive many times as much in this age, and in the age to come(AA) eternal life.”(AB)

Jesus Predicts His Death a Third Time(AC)

31 Jesus took the Twelve aside and told them, “We are going up to Jerusalem,(AD) and everything that is written by the prophets(AE) about the Son of Man(AF) will be fulfilled. 32 He will be delivered over to the Gentiles.(AG) They will mock him, insult him and spit on him; 33 they will flog him(AH) and kill him.(AI) On the third day(AJ) he will rise again.”(AK)

34 The disciples did not understand any of this. Its meaning was hidden from them, and they did not know what he was talking about.(AL)

A Blind Beggar Receives His Sight(AM)

35 As Jesus approached Jericho,(AN) a blind man was sitting by the roadside begging. 36 When he heard the crowd going by, he asked what was happening. 37 They told him, “Jesus of Nazareth is passing by.”(AO)

38 He called out, “Jesus, Son of David,(AP) have mercy(AQ) on me!”

39 Those who led the way rebuked him and told him to be quiet, but he shouted all the more, “Son of David, have mercy on me!”(AR)

40 Jesus stopped and ordered the man to be brought to him. When he came near, Jesus asked him, 41 “What do you want me to do for you?”

“Lord, I want to see,” he replied.

42 Jesus said to him, “Receive your sight; your faith has healed you.”(AS) 43 Immediately he received his sight and followed Jesus, praising God. When all the people saw it, they also praised God.(AT)

Footnotes

  1. Luke 18:20 Exodus 20:12-16; Deut. 5:16-20