Add parallel Print Page Options

خدا نے اپنے لوگوں کی آرامگاہ میں داخلہ کا وعدہ کیا ہے یہ آج بھی سچ ہے اس لئے ہمیں ڈرنا ہوگا کہ کہیں ہم میں سے کوئی اس وعدہ کو چھوڑ نہ بیٹھے۔ نجات کی راہ کا پیغام ہمیں کہہ دیا گیا ہے لیکن اس تعلیم سے ان لوگوں نے کوئی استفادہ نہیں کیا بلا شبہ انہوں نے وہ تعلیمات سنیں لیکن اس کو ایمان کے ساتھ اقرار نہیں کیا۔ ہم جو ایمان لا ئے خدا کی آرام گاہ میں داخل ہوں گے جیسا کہ خدا نے کہا ہے ،

“میں نے اپنے غضب میں آکر وعدہ کیا تھا کہ
    ’وہ لوگ میری آرام گاہ میں داخل نہ ہو نے پا ئیں گے۔‘” [a]

اصل میں خدا کا کام پورا ہوچکا تھا جب اس نے دنیا کی تخلیق مکمل کی۔ صحیفوں میں مخصوص جگہ اس طرح کہا ہے چنانچہ اس نے ساتویں دن کی بابت کہا ہے ، “خدا نے اپنے سب کاموں کوپورا کر کے ساتویں دن آرام کیا۔” [b] اور پھر اس مقام پر صحیفے میں خدا نے کہا ہے کہ “وہ لوگ میری آرام گاہ میں داخل نہ ہو نے پا ئیں گے۔”

اس کا مطلب ہے چند اور لوگ داخل ہو کر خدا کے آرام گاہ کو پا ئیں گے لیکن وہ لوگ جو پہلے خوش خبری کو سن چکے تھے وہ نا فر ما نی کے سبب سے وہ خدا کی آرام گاہ میں دا خل نہیں ہو پا ئے۔ اس لئے خدا نے دو بارہ خاص دن کو مقرر کیا جو “آج”کہلا تا ہے اس دن کے متعلق خدا نے داؤد کو کئی سال بعد کہا وہی صحیفہ ہے جو ہم پہلے کہہ چکے ہیں

“اگر آج تم خدا کی آوا ز سنو،
    تو پہلے کی طرح اپنے دلوں کو سخت نہ کرو” [c]

اگر یشوع لوگوں کو وعدہ کے آرام تک لے گیا ہوتا تو خدا بعد میں دوسرے آرام کے دن کا ذکر نہ کرتا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ خدا کے لوگوں کے لئے سبت کا آرام اب بھی مستقبل میں آنے وا لا ہے۔ 10 خدا نے اسکا کام ختم کر کے آرام کیا اس طرح جو داخل ہو کر خدا کا آرام لیا وہ ایسا ہی آدمی ہے جس نے خدا کی طرح کام ختم کر کے آرام کیا۔ 11 تو ہم سب کو زیادہ سے زیادہ سخت محنت کر کے خدا کے آرام میں دا خل ہو نا چاہئے جنہوں نے خدا کی نا فرما نی کی ہمیں ان کی طرح نہیں ہونا چاہئے۔

12 خدا کا کلا م زندہ اور موثر اور ہر ایک دو دھا ری تلوا ر سے زیادہ تیز ہے۔ خدا کا کلام تلوا ر کی طرح گھس جاتا ہے یہ اس جگہ کو کاٹتا ہے جہاں روح اور جان ملی ہوتی ہیں یہ ہما رے جوڑوں اور ہڈیوں کو کاٹتا ہے۔ اور ہما رے دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔ 13 اس دنیا میں کوئی بھی چیز خدا سے چھپی ہوئی نہیں ہے وہ ہر چیز کو صاف دیکھتا ہے اور ہر چیز اس کے سامنے ظاہر ہے۔ ہمیں اس کو جواب دینا ہے۔

خدا کے سامنے ہمارے لئے مسیح کی مدد

14 کیوں کہ ہما رے ہاں ایک اعلیٰ کا ہن ہے یسوع خدا کا بیٹا جو آسمان سے گذر گیا۔ ہمیں سختی سے اپنے ایمان پر مضبوطی سے قا ئم رہنا ہے جو ہم اقرار کرتے ہیں۔ 15 ہمارا اعلیٰ کاہن ایسا نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے۔ جب وہ زمین پر تھے تو اس کو ہر طرح سے رغبت دلا کر اکسایا گیا لیکن وہ بے گناہ رہے۔ 16 اس قسم کے اعلیٰ کا ہن کے ذریعہ خدا کے تخت کے فضل کے پاس ہم دلیری سے پہنچ سکتے ہیں۔ تا کہ ہم پر رحم ہو اور وہ فضل حاصل کریں جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کرے۔

Footnotes

  1. عبرانیوں 4:3 زبور۹۵:۱۱
  2. عبرانیوں 4:4 اِقتِباس پیدائش ۲:۲
  3. عبرانیوں 4:7 زبور ۹۵ :۷۔۸

Let us therefore fear, lest, a promise being left us of entering into his rest, any of you should seem to come short of it.

For unto us was the gospel preached, as well as unto them: but the word preached did not profit them, not being mixed with faith in them that heard it.

For we which have believed do enter into rest, as he said, As I have sworn in my wrath, if they shall enter into my rest: although the works were finished from the foundation of the world.

For he spake in a certain place of the seventh day on this wise, And God did rest the seventh day from all his works.

And in this place again, If they shall enter into my rest.

Seeing therefore it remaineth that some must enter therein, and they to whom it was first preached entered not in because of unbelief:

Again, he limiteth a certain day, saying in David, To day, after so long a time; as it is said, To day if ye will hear his voice, harden not your hearts.

For if Jesus had given them rest, then would he not afterward have spoken of another day.

There remaineth therefore a rest to the people of God.

10 For he that is entered into his rest, he also hath ceased from his own works, as God did from his.

11 Let us labour therefore to enter into that rest, lest any man fall after the same example of unbelief.

12 For the word of God is quick, and powerful, and sharper than any twoedged sword, piercing even to the dividing asunder of soul and spirit, and of the joints and marrow, and is a discerner of the thoughts and intents of the heart.

13 Neither is there any creature that is not manifest in his sight: but all things are naked and opened unto the eyes of him with whom we have to do.

14 Seeing then that we have a great high priest, that is passed into the heavens, Jesus the Son of God, let us hold fast our profession.

15 For we have not an high priest which cannot be touched with the feeling of our infirmities; but was in all points tempted like as we are, yet without sin.

16 Let us therefore come boldly unto the throne of grace, that we may obtain mercy, and find grace to help in time of need.