Add parallel Print Page Options

اسٹیفن کی تقریر

اعلیٰ کاہن نے اسٹیفن سے پوچھا، “کیا یہ سب چیزیں سچ ہیں ؟” اسٹیفن نے جواب دیا، “میرے یہودی باپ اور بھائیو غور سے سنو! “خدا ذوالجلال ہمارے باپ ابراہیم پر اس وقت ظا ہر ہوا جب کہ وہ مسوپتامیہ میں تھے یہ ان کے حاران میں رہنے سے پہلے کی بات ہے۔ خدا نے ابراہیم سے کہا، “تم اپنے ملک اور لوگوں کو چھوڑو اور ایسے ملک کو چلے جاؤ جو میں تمہیں بتاؤنگا۔ [a]

اس لئے ابراہیم نے کلدیہ کو چھوڑا اور حاران میں جا بسا اور وہاں اسکے باپ کے مرنے کے بعد خدا نے اسکو اس ملک میں لا کر بسا دیا جہاں اب تم رہتے ہو۔ لیکن خدا نے اسکو یہاں کی زمین کی کوئی میراث نہیں دی حتٰی کہ ایک فٹ زمین بھی نہیں دی لیکن خدا نے ابراہیم سے وعدہ کیا کہ آئندہ اسکو اور اسکے بچوں کو یہ زمین دیگا۔اس وقت ابراہیم کے کوئی اولاد نہیں تھی۔

اور یہی خدا نے ابراہیم سے کہا تھا، “تمہاری نسل دوسرے ملک میں اجنبی کی طرح رہے گی اور وہاں کے لوگ انکو غلا می میں رکھیں گے اور ان سے چار سو سال تک برا سلوک کریں گے۔” لیکن میں اس قوم کے لوگوں کو سزا دونگا جنہوں نے انہیں غلام بنایا [b] اور خدا نے یہ بھی کہا اس کے بعد تمہاری نسل وہاں سے چلی آئیگی اور اسی جگہ میری عبادت کریگی۔ [c]

خدا نے ابراہیم سے ایک عہد لیا اور اس عہد کی نشا نی تھی ختنہ اور جب ابراہیم کا بیٹا ہوا تو اس نے اس کی پیدا ئش کے آٹھویں دن ختنہ کر وا یا یہ لڑکا اسحاق کہلا یا اسحاق نے بھی اپنے بارہ لڑ کوں کا ختنہ کر وایا۔ جو بعد میں بارہ قبیلوں کے بزرگ پیدا ہو ئے۔

“یہ بزرگ باپ اپنے بھا ئی یوسف سے حسد کر تے تھے۔ انہوں نے یوسف کو بطور غلام بنا کر مصر میں فروخت کر دیا لیکن خدا یوسف کے ساتھ تھا۔ 10 یوسف نے کئی تکا لیف کا سامنا کیا لیکن خدا نے اس کو ان تمام تکا لیف سے بچایا، فرعون جو مصر کا بادشا ہ تھا یوسف کو چاہتا تھا اور اس نے یوسف کو مقبولیت دی یہ مقبولیت اس کی دانائی کی بنا ء پر جو خدا نے یوسف کو عطا کی تھی۔ فرعون نے یوسف کو مصر کا سردار بنایا اور یوسف کو فرعون کے محل کا حاکم بھی۔ 11 مصر اور کنعان میں ز بردست قحط پڑا جس کی وجہ سے بڑی مصیبت آئی اور ہمارے آباؤ اجداد کو کھانے کے لئے کچھ نہیں ملا تھا۔

12 لیکن یعقوب نے سنا کہ مصر میں اناج جمع ہے تو اس نے اپنے بز رگ آباؤ اجداد کو روا نہ کیا یہ مصر کے لئے پہلا سفر تھا۔ 13 پھر اس کے بعد انہوں نے دوبارہ سفر کیا اس مرتبہ یوسف نے اپنے بھا ئیوں کو بتا یا کہ وہ کو ن ہے ؟ اور فرعون اس طرح یوسف کے خاندان سے واقف ہوا۔ 14 تب یوسف نے چند آدمیوں کو اپنے باپ یعقوب کو مصر کو بلا نے کے لئے بھیجا اور ساتھ ہی اپنے تمام رشتہ داروں کو بھی جو تقریباً۷۵ کی تعداد میں تھے۔ 15 یعقوب مصر کو گئے اور یعقوب اور اس کے باپ دا دا مصر میں ان کے مر نے تک رہے۔ 16 بعد میں ان نعشوں کو سکم میں منتقل کیا گیا اور اس جگہ دفن کئے گئے جسے ابراہیم نے چاندی دے کر ہمور کے بیٹوں سے خرید لیا تھا۔

17 “جب مصر میں اسرائیلیوں کی تعداد بڑھ گئی اور ان کی آبا دی بڑھی اس طرح خدا نے ابراہیم سے جو وعدہ کیا تھا اس کے پورے ہو نے کا وقت قریب آرہا تھا۔ 18 تب ایک دوسرا بادشاہ مصر پر حکومت کر نا شروع کر دیا اس کو یوسف کے متعلق کچھ معلوم نہ تھا۔ وہ یوسف کو نہ جانتا تھا۔ 19 اس بادشاہ نے ہما رے آباؤاجداد سے ایسی بد سلو کی کی کہ اس نے ان پر زبر دستی کی ان کے بچوں کو باہر مر نے کے لئے چھو ڑدیا۔

20 ایسے موقع پر موسیٰ پیدا ہوا جو بہت خوبصورت لڑکا اور خدا کو پیارا تھا۔ وہ تین مہینے تک اپنے باپ کے گھر میں پلتا رہا۔ 21 جب انہیں بھی باہر پھینک دیا گیا تو فرعون کی بیٹی نے انہیں لیا اور اس لڑکے کی اس طرح پرورش کی جیسے وہ اس کا اپنا لڑکا ہو۔ 22 موسیٰ نے مصریوں کے تمام علوم کی تعلیم پائی وہ بہت زیادہ ذہین اور قادرالکلام تھا۔

23 “جب موسیٰ تقریباً چا لیس سال کے ہو ئے تو اسکے دل میں یہ خیال آیا کہ اپنے ہم وطن اسرائیلی بھائیوں سے ملے۔ 24 موسیٰ نے دیکھا کہ ایک مصری ایک اسرائیلی سے بد سلوکی کررہا ہے۔ اور موسٰی نے اسرائیلی کی طرف داری کی اور موسٰی نے اس مصری کو اسرائیلی کو ستانے پر سزا دی اور اس طرح مارا کہ وہ مر گیا۔ 25 موسٰی نے محسوس کیا کہ اسرائیلی برادری یہ سمجھیں گے کہ خدا انکو بچانے کے لئے اسکو استعمال کر رہا ہے لیکن وہ لوگ نہیں سمجھے۔

26 دوسرے دن موسٰی نے دیکھا کہ دو اسرائیلی لڑ رہے ہیں اور موسٰی نے دونوں میں سلامتی و مصالحت کی یہ کہتے ہو ئے کو شش کی کہ تم دونوں آپس میں بھا ئی ہو پھر کیوں ایک دوسرے پر ظلم کر تے ہو۔ 27 ان میں سے ایک جو غلطی پر تھا موسٰی کو ڈھکیل دیا اور موسٰی سے کہا! کیا کسی نے تم کو ہمارے درمیان منصف یا بادشاہ حکمران مقرر کیا ہے۔؟ 28 کیا تم مجھے مارنا چاہتے ہو جس طرح تم کل اس مصری کو ماردیا تھا؟ [d] 29 جب موسٰی نے اس آدمی کو اس طرح کہتے سنا تو وہ مصر چھوڑ دیا اور مدیان میں رہنے چلے گئے۔ وہ مدیان میں ایک اجنبی کی مانند تھا مدیان میں رہنے کے دوران موسٰی کے دو لڑکے ہوئے۔

30 “چالیس سال تک موسٰی کوہ سینا کی ریگستان میں تھے تب اسکے سامنے ایک فرشتہ شعلہ پوش جھا ڑی میں ظا ہر ہوا۔ 31 موسٰی دیکھ کر بہت حیرت زدہ تھا وہ دیکھنے کو قریب ہوا تو ایک آواز سنی جو خداوند کی آواز تھی۔ 32 خداوند نے کہا، “میں تمہارے آباؤ اجداد کا خدا ابراہیم کا خدا، اسحٰق کا خدا، اور یعقوب کا خدا ہوں” [e] اور موسٰی ڈر سے کانپنے لگا۔ وہ جھا ڑی کی طرف دیکھتے ہو ئے بھی خوفزدہ تھا۔

33 تب خداوند نے ان سے کہا، “ا پنے پیر سے جوتے نکال دو کیوں کہ یہ جگہ جہاں تم کھڑے ہو مقدس ہے۔ 34 میں دیکھ چکا ہوں کہ میرے لوگ مصر میں مصیبت زدہ ہیں اور انہیں دکھ سے کراہتے سنا ہے میں انہیں بچانے آیا ہوں۔موسٰی!آؤ میں تمہیں مصر واپس بھیجونگا۔ [f]

35 موسٰی وہی آدمی ہے جنہیں اسرائیلیوں نے ردّ کیا تھا ان الفاظ سے کہ “کس نے تمہیں ہمارا منصف اور حکمران بنایا۔” [g] ہاں موسٰی ہی وہ آدمی تھا جسے خدا نے حاکم اور نجات دہندہ بنا کر بھیجا تھا خدا نے موسٰی کو فرشتہ کی مدد سے بھیجا تھا۔ وہ فرشتہ شعلہ پوش جھاڑیوں میں انکے لئے ظا ہر ہوا تھا۔ 36 یہی شخص موسٰی کہلایا اور لوگوں کو مصر کے باہر لے گیا اس نے طاقتور چیزیں اور معجزے دکھلائے اور موسٰی نے یہ سب چیزیں مصر میں بحر قلزم کے پاس کیں اور چالیس سال تک صحرا میں بھی رہا۔

37 یہ وہی موسٰی ہے جس نے اسرائیلیوں سے کہا تھا کہ خدا تمہارے لئے ایک نبی بھیجے گا جو مجھ جیسا اور تم میں سے ہی ہو گا۔ [h] 38 یہ وہی موسٰی ہے جو آدمیوں کے ساتھ بیابان میں تھا اور وہ اس فرشتہ کے ساتھ تھا جس نے کوہ سینا پر اس سے کلام کیا اور ہمارے باپ دادا کے ساتھ تھا۔ موسٰی کو خدا کی طرف سے احکام ملے اور اسنے ہم تک پہنچا ئے۔

39 “لیکن ہمارے باپ دادا نے موسٰی کا کہنا نہیں مانا اور اسکا انکار کردیا اور انکو دوبارہ مصر چلے جانے کے لئے کہا۔ 40 ہمارے باپ دادا نے ہارون سے کہا، ہم یہ نہیں جانتے ہیں کہ موسٰی کا جو ہمیں مصر سے باہر نکال لا یا ہے، کیا ہوا۔اس لئے کوئی ایسا خدا بنایا جائے جو ہماری رہنمائی کرے [i] 41 لوگوں نے ایک بچھڑے کا بت بنایا اور اس بت کی قربانی پیش کی۔اور لوگ اسکی تقاریب منانے میں خوش تھے- جو خود انہوں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا تھا 42 خدا نے انکی طرف سے منھ پھیر لیا اور انہیں اجرام فلکی ( جھوٹے خداؤں ) کی عبادت کر نے سے نہ رو کا- یہ نبیوں کی کتاب میں لکھا ہے:

خدا کہتا ہے، اے اسرائیل کے گھرا نے! کیا تم نے بیابان میں چالیس برس مجھکو ذبیحے اور قربانیاں پیش کی؟
43 اور تم اپنے ساتھ مولک خیمہ کو لئے پھر تے تھے
    اور رفان دیوتا کے تارے کو لئے پھرتے تھے۔
گویا تم ان بتوں کے لئے پھرتے تھے جنہیں تم نے عبادت کے لئے بنایا تھا۔
    اس لئے تمہیں بابل سے دور نکالتا ہوں۔ [j]

44 “شہادت کا خیمہ بیابان میں ہمارے باپ دادا کے پاس تھا۔ خدا نے موسٰی سے کہا تھا کہ کس طرح خیمہ بنائے اور خدا کے بنائے ہو ئے طریقہ کے مطابق اس نے خیمہ بنایا۔ 45 بعد میں ہمارے ہمارے باپ دادا نے یشوع(جوشوا) کی قیادت میں دوسری قوموں کی زمینوں کو فتح کئے، خدا نے دوسری قوموں کو باہر کیا اور ہمارے آباؤاجداد زمین پر اسی خیمہ کے ساتھ داخل ہوئے جو انہوں نے اپنے آباؤ اجداد سے لیا تھا۔ انہوں نے اسکو ویسا ہی رکھا جو داؤد کے زمانہ تک رہا۔ 46 خدا داؤد سے بہت خوش تھا۔داؤد سے خدا نے کہا، “وہ یعقوب کے خدا کے لئے ایک مکان (ہیکل ) بنانے کی اجازت دے۔” 47 لیکن یہ سلیمان تھا جو خدا کے لئے ہیکل بنایا۔

48 لیکن خدائے تعالیٰ اس گھر میں نہیں رہتا جو انسان کے بنا ئے ہو ئے ہوئے ہیں۔ چنانچہ نبی کہتا ہے۔

“خداوند فرماتا ہے
آسمان میرا تخت ہے۔
49     اور زمین میرے پیروں تلے کی چوکی ہے
اور تم کس قسم کا گھر میرے لئے بناؤ گے۔
    ایسی کو ئی بھی جگہ نہیں جہاں میں آرام کر سکوں۔
50 یاد رکھو یہ سب چیزیں میری ہی بنائی ہو ئی ہیں۔” [k]

51 تب اسٹیفن نے کہا، “اے یہوداہ تم ہر وقت روح القدس کی مخالفت کرتے ہو خدا کی نہیں سنتے۔ تم ہمیشہ روح القدس کے خلاف ہمارے آباؤ اجداد کی طرح کھڑے رہتے ہو۔ 52 تمہارے باپ دادا نے ہر نبی کو ستایا ان نبیوں نے کہا تھا کہ ایک پر ہیزگار آئیگا۔ تمہارے باپ دادا نے ان نبیوں کو قتل کیا اور اب تم پر ہیزگار کے خلاف ہو گئے اور اس کو قتل کردینا چاہتے ہو۔ 53 تم وہ لوگ ہو جو موسٰی کی شریعت کو پائے اور یہ قانون خدا نے اسکے فرشتوں کے ذریعہ دیا لیکن تم نے اسکی اطا عت نہیں کی۔”

54 یہودی قائدین نے اسٹیفن کو یہ کہتے سنا اور غصہ سے پاگل ہو گئے وہ غصہ میں اسٹیفن کے خلاف دانت پیسنے لگے۔ 55 لیکن اسٹیفن روح القدس سے معمور تھا اس نے آسمان کی طرف دیکھا جہاں اس نے خدا کے جلال اور یسوع کو خدا کے داہنے طرف کھڑا دیکھا۔

اسٹیفن کی موت

56 اسٹیفن نے کہا، “دیکھو! میں آسمان کو کھلا دیکھتا ہوں اور ابن آدم کو خدا کی داہنی جانب کھڑا دیکھتا ہوں۔”

57 یہودی قائدین بلند آواز سے چلا نا شروع کیا اور اپنے کانوں کو بند کر لیا سب کے سب مل کر اسٹیفن پر جھپٹ پڑے۔ 58 وہ اس کو شہر سے باہر لے آئے اور اس پر پتھر پھینکنا شروع کر دیا۔ وہ لوگ جو اسٹیفن کے خلا ف گوا ہ تھے، اپنے کپڑے اتار کر ساؤل نامی جوان کے پا ؤں کے پاس رکھ دئیے۔ 59 جیسے جیسے وہ اسٹیفن پر پتھر پھینکتے تھے وہ یہ دعا کرتا رہا کہ “اے یسوع میری روح کو لے لے۔” 60 وہ گھٹنوں کے بل گرا اور بلند آواز سے پکا را! “خداوند انکو اس گناہ کا ذمہ دار نہ بنا ۔” اتنا کہہ کر وہ مر گیا

Footnotes

  1. رسولوں 7:3 اِقتِباس پیدائش ۱:۱۲
  2. رسولوں 7:7 اِقتِباس پیدائش ۱۴-۱۳:۱۵
  3. رسولوں 7:7 اِقتِباس پیدائش ۱۴:۱۵، خر وج ۱۲:۳
  4. رسولوں 7:28 اِقتِباس خروج ۱۴:۲
  5. رسولوں 7:32 اِقتِباس خروج ۶:۳
  6. رسولوں 7:34 اِقتِباس خروج ۱۰-۵:۳
  7. رسولوں 7:35 اِقتِباس خروج ۱۴:۲
  8. رسولوں 7:37 اِقتِباس استثناء ۱۵:۱۸
  9. رسولوں 7:40 اِقتِباس خروج ۱:۳۲
  10. رسولوں 7:43 عاموس۵:۲۵۔۷
  11. رسولوں 7:50 یسعیاہ۶۶:۱۔۲

Stephen’s Speech to the Sanhedrin

Then the high priest asked Stephen, “Are these charges true?”

To this he replied: “Brothers and fathers,(A) listen to me! The God of glory(B) appeared to our father Abraham while he was still in Mesopotamia, before he lived in Harran.(C) ‘Leave your country and your people,’ God said, ‘and go to the land I will show you.’[a](D)

“So he left the land of the Chaldeans and settled in Harran. After the death of his father, God sent him to this land where you are now living.(E) He gave him no inheritance here,(F) not even enough ground to set his foot on. But God promised him that he and his descendants after him would possess the land,(G) even though at that time Abraham had no child. God spoke to him in this way: ‘For four hundred years your descendants will be strangers in a country not their own, and they will be enslaved and mistreated.(H) But I will punish the nation they serve as slaves,’ God said, ‘and afterward they will come out of that country and worship me in this place.’[b](I) Then he gave Abraham the covenant of circumcision.(J) And Abraham became the father of Isaac and circumcised him eight days after his birth.(K) Later Isaac became the father of Jacob,(L) and Jacob became the father of the twelve patriarchs.(M)

“Because the patriarchs were jealous of Joseph,(N) they sold him as a slave into Egypt.(O) But God was with him(P) 10 and rescued him from all his troubles. He gave Joseph wisdom and enabled him to gain the goodwill of Pharaoh king of Egypt. So Pharaoh made him ruler over Egypt and all his palace.(Q)

11 “Then a famine struck all Egypt and Canaan, bringing great suffering, and our ancestors could not find food.(R) 12 When Jacob heard that there was grain in Egypt, he sent our forefathers on their first visit.(S) 13 On their second visit, Joseph told his brothers who he was,(T) and Pharaoh learned about Joseph’s family.(U) 14 After this, Joseph sent for his father Jacob and his whole family,(V) seventy-five in all.(W) 15 Then Jacob went down to Egypt, where he and our ancestors died.(X) 16 Their bodies were brought back to Shechem and placed in the tomb that Abraham had bought from the sons of Hamor at Shechem for a certain sum of money.(Y)

17 “As the time drew near for God to fulfill his promise to Abraham, the number of our people in Egypt had greatly increased.(Z) 18 Then ‘a new king, to whom Joseph meant nothing, came to power in Egypt.’[c](AA) 19 He dealt treacherously with our people and oppressed our ancestors by forcing them to throw out their newborn babies so that they would die.(AB)

20 “At that time Moses was born, and he was no ordinary child.[d] For three months he was cared for by his family.(AC) 21 When he was placed outside, Pharaoh’s daughter took him and brought him up as her own son.(AD) 22 Moses was educated in all the wisdom of the Egyptians(AE) and was powerful in speech and action.

23 “When Moses was forty years old, he decided to visit his own people, the Israelites. 24 He saw one of them being mistreated by an Egyptian, so he went to his defense and avenged him by killing the Egyptian. 25 Moses thought that his own people would realize that God was using him to rescue them, but they did not. 26 The next day Moses came upon two Israelites who were fighting. He tried to reconcile them by saying, ‘Men, you are brothers; why do you want to hurt each other?’

27 “But the man who was mistreating the other pushed Moses aside and said, ‘Who made you ruler and judge over us?(AF) 28 Are you thinking of killing me as you killed the Egyptian yesterday?’[e] 29 When Moses heard this, he fled to Midian, where he settled as a foreigner and had two sons.(AG)

30 “After forty years had passed, an angel appeared to Moses in the flames of a burning bush in the desert near Mount Sinai. 31 When he saw this, he was amazed at the sight. As he went over to get a closer look, he heard the Lord say:(AH) 32 ‘I am the God of your fathers,(AI) the God of Abraham, Isaac and Jacob.’[f] Moses trembled with fear and did not dare to look.(AJ)

33 “Then the Lord said to him, ‘Take off your sandals, for the place where you are standing is holy ground.(AK) 34 I have indeed seen the oppression of my people in Egypt. I have heard their groaning and have come down to set them free. Now come, I will send you back to Egypt.’[g](AL)

35 “This is the same Moses they had rejected with the words, ‘Who made you ruler and judge?’(AM) He was sent to be their ruler and deliverer by God himself, through the angel who appeared to him in the bush. 36 He led them out of Egypt(AN) and performed wonders and signs(AO) in Egypt, at the Red Sea(AP) and for forty years in the wilderness.(AQ)

37 “This is the Moses who told the Israelites, ‘God will raise up for you a prophet like me from your own people.’[h](AR) 38 He was in the assembly in the wilderness, with the angel(AS) who spoke to him on Mount Sinai, and with our ancestors;(AT) and he received living words(AU) to pass on to us.(AV)

39 “But our ancestors refused to obey him. Instead, they rejected him and in their hearts turned back to Egypt.(AW) 40 They told Aaron, ‘Make us gods who will go before us. As for this fellow Moses who led us out of Egypt—we don’t know what has happened to him!’[i](AX) 41 That was the time they made an idol in the form of a calf. They brought sacrifices to it and reveled in what their own hands had made.(AY) 42 But God turned away from them(AZ) and gave them over to the worship of the sun, moon and stars.(BA) This agrees with what is written in the book of the prophets:

“‘Did you bring me sacrifices and offerings
    forty years in the wilderness, people of Israel?
43 You have taken up the tabernacle of Molek
    and the star of your god Rephan,
    the idols you made to worship.
Therefore I will send you into exile’[j](BB) beyond Babylon.

44 “Our ancestors had the tabernacle of the covenant law(BC) with them in the wilderness. It had been made as God directed Moses, according to the pattern he had seen.(BD) 45 After receiving the tabernacle, our ancestors under Joshua brought it with them when they took the land from the nations God drove out before them.(BE) It remained in the land until the time of David,(BF) 46 who enjoyed God’s favor and asked that he might provide a dwelling place for the God of Jacob.[k](BG) 47 But it was Solomon who built a house for him.(BH)

48 “However, the Most High(BI) does not live in houses made by human hands.(BJ) As the prophet says:

49 “‘Heaven is my throne,
    and the earth is my footstool.(BK)
What kind of house will you build for me?
says the Lord.
    Or where will my resting place be?
50 Has not my hand made all these things?’[l](BL)

51 “You stiff-necked people!(BM) Your hearts(BN) and ears are still uncircumcised. You are just like your ancestors: You always resist the Holy Spirit! 52 Was there ever a prophet your ancestors did not persecute?(BO) They even killed those who predicted the coming of the Righteous One. And now you have betrayed and murdered him(BP) 53 you who have received the law that was given through angels(BQ) but have not obeyed it.”

The Stoning of Stephen

54 When the members of the Sanhedrin heard this, they were furious(BR) and gnashed their teeth at him. 55 But Stephen, full of the Holy Spirit,(BS) looked up to heaven and saw the glory of God, and Jesus standing at the right hand of God.(BT) 56 “Look,” he said, “I see heaven open(BU) and the Son of Man(BV) standing at the right hand of God.”

57 At this they covered their ears and, yelling at the top of their voices, they all rushed at him, 58 dragged him out of the city(BW) and began to stone him.(BX) Meanwhile, the witnesses(BY) laid their coats(BZ) at the feet of a young man named Saul.(CA)

59 While they were stoning him, Stephen prayed, “Lord Jesus, receive my spirit.”(CB) 60 Then he fell on his knees(CC) and cried out, “Lord, do not hold this sin against them.”(CD) When he had said this, he fell asleep.(CE)

Footnotes

  1. Acts 7:3 Gen. 12:1
  2. Acts 7:7 Gen. 15:13,14
  3. Acts 7:18 Exodus 1:8
  4. Acts 7:20 Or was fair in the sight of God
  5. Acts 7:28 Exodus 2:14
  6. Acts 7:32 Exodus 3:6
  7. Acts 7:34 Exodus 3:5,7,8,10
  8. Acts 7:37 Deut. 18:15
  9. Acts 7:40 Exodus 32:1
  10. Acts 7:43 Amos 5:25-27 (see Septuagint)
  11. Acts 7:46 Some early manuscripts the house of Jacob
  12. Acts 7:50 Isaiah 66:1,2