Add parallel Print Page Options

یوآس کی حکومت کی ابتداء

12 یوآس نے حکو مت کی ابتداء یا ہو کے اسرائیل پر حکو مت کے ساتویں سال میں کی۔ یوآس نے یروشلم پر ۴۰ سال حکو مت کی۔ یوآس کی ماں کا نام ضبیاہ تھا جو بیر شبع کی تھی۔ یوآس نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے اچھا کہا تھا۔ یوآس نے اپنی پوری زندگی میں خدا وند کی اطا عت کی۔ اس نے وہی کام کئے جو کا ہن یہویدع نے اسے سکھا ئے تھے۔ حالانکہ اس نے اعلیٰ جگہوں کو تباہ نہیں کیا۔ لوگ ان عبادت کے مقامات پر بخور جلاتے اور جلانے قربانیاں پیش کر تے تھے۔

یوآس نے ہیکل کی مرمّت کا حکم دیا

4-5 یوآس نے کاہنوں سے کہا کہ خدا وند کی ہیکل میں بہت زیادہ رقم ہے بلکہ لوگوں نے بہت ساری چیزیں ہیکل کو نذر کی ہیں۔ لوگوں نے مردم شماری کے دوران ہیکل کا محصول ادا کیا ہے اور لوگو ں نے اپنی خواہش سے رقم دی۔ تمام پیسوں کا حساب رکھو اور اس کی مدد سے تمہیں خدا وند کی ہیکل کی مرمت کر نی چاہئے۔ ہر کاہن کو ان پیسوں کا جو اسکی خدمت کے بدلے لوگوں سے ملتا ہے ہیکل کی مرمت کرنے میں استعمال کرنا چاہئے۔

لیکن کاہنوں نے مرمت نہیں کی۔ تئیسویں سال جس وقت یو آس بادشاہ تھا اس وقت تک بھی کاہنوں نے ہیکل کی مرمت نہیں کی۔ اس لئے بادشاہ یوآس یہویدع کاہن کو بلایا۔ یوآس نے اسے اور دوسرے کاہنوں سے کہا ، “تم نے ہیکل کی مرمّت کیوں نہیں کی ؟ لوگوں سے رقم لینا بند کرو دوسرے اخراجات بھی بند کرو۔ اور وہ رقم ہیکل کی مرمت کے لئے استعمال کرو۔ ”

کاہنوں نے لوگوں سے رقم لینا بند کرنے کو مان لیا۔ لیکن انہوں نے یہ طئے کیا کہ ہیکل کی مرمّت نہ کریں۔ اس لئے یہویدع کا ہن نے ایک صندوق قربان گا ہ کی جنوبی جانب رکھا۔ یہ صندوق دروازہ کے پاس تھا جہاں سے لوگ خداوند کی ہیکل میں آتے تھے۔ کچھ کا ہن ہیکل کی دہلیز کی حفاظت پر مامور تھے۔ وہ کا ہن لوگ رقم کولے لیتے تھے جسے لوگ خداوند کے لئے دیتے اور وہ اس رقم کو اس صندوق میں ڈالدیتے تھے۔

10 جب بھی لوگ ہیکل کو جا تے رقم کو صندوق میں ڈالنا شروع کردیتے۔ جب کبھی بادشاہ کا معتمد اور اعلیٰ کا ہن دیکھتے کہ کا فی رقم صندوق میں ہے تووہ آتے اور صندو ق میں سے رقم لے لیتے۔ وہ رقم کو گنتے اور تھیلے میں رکھ لیتے۔ 11 تب ان لوگوں نے خداوند کی ہیکل میں کام کرنے وا لے عملے کو ان کی اُجرت دیا۔ ان لوگوں نے دوسرے معماروں اور بڑھئی کو بھی اُجرت دیئے جو خداوندکی ہیکل میں کام کرتے تھے۔ 12 وہ لوگ اس رقم کو پتھر کے کام کرنے وا لوں اور سنگ تراشو ں کو اُجرت دینے میں استعمال کئے۔ ان لوگوں نے اس رقم کو لکڑی خریدنے میں اور پتھر کے کاٹنے میں اور دوسری چیزیں جن کی خداوند کی ہیکل میں مرمت کے کام کیلئے ضرورت ہو تی ہے استعمال کئے۔

13-14 لوگو ں نے خداوند کی ہیکل کے لئے رقم دیئے۔لیکن کا ہنوں نے اس کو چاندی کے پیالے ، شمعدان ، سلفچی،بگل ، یا کو ئی سونے یا چاندی کے برتن بنانے کے استعمال میں نہیں لا یا۔وہ رقم کام کرنے وا لوں کی اُجرت کی ادائیگی میں صَرف کیا گیا۔ ان عملوں نے خداوند کی ہیکل کی مرمت کی۔ 15 کسی نے ان تمام رقم کو نہیں گنا یا کام کرنے وا لوں پر زیادتی نہیں کی کہ اس رقم کا کیا ہوا کیوں کہ ان کام کرنے وا لوں پر بھروسہ تھا۔

16 لوگوں نے جرم کا نذرانہ اور گناہ کا نذرانہ پیش کرتے وقت رقم دیئے۔لیکن وہ رقم کام کرنے وا لوں کی ادائی میں استعمال نہیں ہوئی وہ رقم کا ہنوں کی تھی۔

یوآس حزائیل سے یروشلم کی حفاظت کرتا ہے

17 حزائیل ارام کا بادشاہ تھا۔حزائیل شہر جات کے خلاف لڑنے گیا۔حزائیل نے جات کو شکست دی۔ پھر اس نے یروشلم کے خلاف لڑنے کا منصوبہ بنا یا۔

18 یہوسفط ، یہورام اور اخزیاہ پہلے یہوداہ کے بادشاہ تھے۔ وہ یو آس کے آبا ؤ اجداد تھے۔ انہوں نے خداوند کو کئی چیزیں دی تھیں۔ وہ چیزیں ہیکل میں رکھی گئی تھیں۔ یو آس نے بھی کئی چیزیں خداوند کے لئے دی تھیں۔ یو آس نے وہ تمام چیزیں اور تمام سونا جو ہیکل میں اور اس کے گھر میں تھا لیا اور اسے ارام کے بادشاہ حزائیل کو بھیج دیا۔

یو آس کی موت

19 جو عظیم کارنامے یو آس نے کئے وہ کتاب “تاریخ سلاطین یہوداہ ” میں لکھے ہیں۔

20 یو آس کے افسروں نے ا س کے خلاف منصوبہ بنایا۔ انہوں نے یو آس کوملّو کے گھر پر مارڈا لا جو سلّا کو جانے وا لی سڑک پر تھا۔ 21 یوُ سکار سماعت کا بیٹا اور یہوزبد شومیر کا بیٹا یو آس کے افسر تھے۔ ان آدمیوں نے یو آس کو مار ڈا لا۔

لوگو ں نے یو آس کو اس کے آباؤاجداد کے ساتھ شہر داؤد میں دفن کیا یو آس کا بیٹا امصیاہ اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔

Joash Repairs the Temple(A)

12 [a]In the seventh year of Jehu, Joash[b](B) became king, and he reigned in Jerusalem forty years. His mother’s name was Zibiah; she was from Beersheba. Joash did what was right(C) in the eyes of the Lord all the years Jehoiada the priest instructed him. The high places,(D) however, were not removed; the people continued to offer sacrifices and burn incense there.

Joash said to the priests, “Collect(E) all the money that is brought as sacred offerings(F) to the temple of the Lord—the money collected in the census,(G) the money received from personal vows and the money brought voluntarily(H) to the temple. Let every priest receive the money from one of the treasurers, then use it to repair(I) whatever damage is found in the temple.”

But by the twenty-third year of King Joash the priests still had not repaired the temple. Therefore King Joash summoned Jehoiada the priest and the other priests and asked them, “Why aren’t you repairing the damage done to the temple? Take no more money from your treasurers, but hand it over for repairing the temple.” The priests agreed that they would not collect any more money from the people and that they would not repair the temple themselves.

Jehoiada the priest took a chest and bored a hole in its lid. He placed it beside the altar, on the right side as one enters the temple of the Lord. The priests who guarded the entrance(J) put into the chest all the money(K) that was brought to the temple of the Lord. 10 Whenever they saw that there was a large amount of money in the chest, the royal secretary(L) and the high priest came, counted the money that had been brought into the temple of the Lord and put it into bags. 11 When the amount had been determined, they gave the money to the men appointed to supervise the work on the temple. With it they paid those who worked on the temple of the Lord—the carpenters and builders, 12 the masons and stonecutters.(M) They purchased timber and blocks of dressed stone for the repair of the temple of the Lord, and met all the other expenses of restoring the temple.

13 The money brought into the temple was not spent for making silver basins, wick trimmers, sprinkling bowls, trumpets or any other articles of gold(N) or silver for the temple of the Lord; 14 it was paid to the workers, who used it to repair the temple. 15 They did not require an accounting from those to whom they gave the money to pay the workers, because they acted with complete honesty.(O) 16 The money from the guilt offerings(P) and sin offerings[c](Q) was not brought into the temple of the Lord; it belonged(R) to the priests.

17 About this time Hazael(S) king of Aram went up and attacked Gath and captured it. Then he turned to attack Jerusalem. 18 But Joash king of Judah took all the sacred objects dedicated by his predecessors—Jehoshaphat, Jehoram and Ahaziah, the kings of Judah—and the gifts he himself had dedicated and all the gold found in the treasuries of the temple of the Lord and of the royal palace, and he sent(T) them to Hazael king of Aram, who then withdrew(U) from Jerusalem.

19 As for the other events of the reign of Joash, and all he did, are they not written in the book of the annals of the kings of Judah? 20 His officials(V) conspired against him and assassinated(W) him at Beth Millo,(X) on the road down to Silla. 21 The officials who murdered him were Jozabad son of Shimeath and Jehozabad son of Shomer. He died and was buried with his ancestors in the City of David. And Amaziah his son succeeded him as king.

Footnotes

  1. 2 Kings 12:1 In Hebrew texts 12:1-21 is numbered 12:2-22.
  2. 2 Kings 12:1 Hebrew Jehoash, a variant of Joash; also in verses 2, 4, 6, 7 and 18
  3. 2 Kings 12:16 Or purification offerings