Add parallel Print Page Options

ملکہ سبا کی سلیمان سے ملاقات

ملکہ سبا نے سلیمان کی شہرت سنی اور وہ سلیمان کو مشکل سوالات کے ذریعہ آزمائش کر نے کے ارادے سے یروشلم آئی۔ ملکہ سبا کے ساتھ ایک بڑا گروہ تھا اُس کے ساتھ اونٹ جو مصالحوں اور بہت سارے سونے اور قیمتی پتھروں سے لدے تھے۔ وہ سلیمان کے پاس آکر اس سے بات کی۔ اس نے سلیمان سے کئی سوالات پو چھے۔ سلیمان نے اس کے تمام سوالات کے جوابات دیئے۔ سلیمان کو اس کے سوالات کے جوابات دینے یا اس کو سمجھا نے میں کو ئی مشکل نہ ہو ئی۔ ملکہ سبا نے سلیمان کی دانشمندی اور اس کے بنائے ہو ئے گھر کو دیکھا۔ اُس نے سلیمان کی کھا نے کی میز کو دیکھا اور اسکے سارے عہدیداروں کو دیکھا۔ اس نے یہ بھی دیکھا کہ اس کے خادم کس طرح کام کرتے ہیں اور وہ کیسے لباس پہنے ہو ئے ہیں۔ اس نے دیکھا کہ مئے پلا نے والے خادم کس طرح کام کر رہے ہیں اور وہ کیسے لباس پہنے ہیں۔ اس نے جلانے کا نذ رانہ دیکھا۔ اس نے اپنے راستے پر خدا کے گھر کی طرف جاتے ہوئے جلوس دیکھے۔ جب ملکہ سبا نے ان تمام چیزوں کو دیکھا تو وہ حیران رہ گئی۔ تب اس نے بادشاہ سلیمان سے کہا ، “میں نے اپنے ملک میں تمہارے عظیم کارنامے اور تمہاری دانشمندی کے بارے میں جو سُنا ہے وہ سچ ہے۔ مجھے ان قصّوں پر اس وقت تک یقین نہ تھا جب میں یہاں نہیں آئی اور اپنی آنکھوں سے دیکھ نہ لی۔ تمہاری دانشمندی کے متعلق مجھ سے اس کا آدھا بھی نہیں کہا گیا جو میں نے قصّے سنے تم اس سے کہیں عظیم تر ہو۔ تمہاری بیویاں اور تمہارے عہدیدار بہت خوش قسمت ہیں وہ تمہاری دانشمندی کی باتیں تمہاری خدمت کرتے ہو ئے سن سکتے ہیں۔ خدا وند اپنے خدا کی تمجید ہو۔ وہ تم سے خوش ہے اور اس نے تمہیں اپنے تخت پر خدا وند خدا کے لئے بادشاہ بننے کے لئے بٹھا یا ہے۔ تمہارا خدا اسرائیل سے محبت کرتا ہے وہ اسرائیل کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے قائم رکھے گا۔ یہی وجہ ہے کہ خدا وند نے تمہیں انصاف کر نے اور صداقت سے حکو مت کرنے کے لئے اسرائیل کا بادشاہ بنایا تھا۔” تب ملکہ سبا نے بادشاہ سلیمان کو ساڑھے چار ٹن سونا اور کئی مصالحہ جات اور قیمتی پتھر دیئے۔ کو ئی بھی آدمی اتنے اچھے مصالحے بادشاہ سلیمان کو نہیں دیئے جتنا عمدہ ملکہ سبا نے دیا تھا۔ 10 حیرام اور سلیمان کے نوکروں نے اوفیر سے سونا لایا۔ وہ الگم ( صندل ) کی لکڑی اور قیمتی پتھر بھی لائے۔ 11 بادشاہ سلیمان نے خدا وند کی ہیکل کی سیڑھیوں کے لئے اور بادشاہ کے محل کے لئے الگم کی لکڑی کا استعمال کیا۔ سلیمان نے الگم کی لکڑی کا استعمال موسیقاروں کے آلات بربط اور ستار بنا نے کے لئے بھی کیا۔ ملک یہوداہ میں اس طرح کی چیزیں کسی نے کبھی نہیں دیکھی تھیں۔ 12 جو کچھ ملکہ سبا نے بادشاہ سلیمان سے مانگا وہ سب کچھ اس نے دیا جو کچھ اس نے دیا وہ اس سے زیادہ تھا جو کچھ اس نے بادشاہ سلیمان کے لئے لائی تھی۔ پھر ملکہ سبا اور اسکے خادم اپنے ملک کو واپس لوٹ گئے۔

سُلیمان کی عظیم دولت

13 ایک سال میں سلیمان نے جتنا سونا حاصل کیا اس کا وزن ۲۵ ٹن تھا۔ 14 تا جر اور سودا گر سلیمان کے پاس اور زیادہ سونا لائے۔ عرب کے تمام بادشاہ اور دیگر حکو متوں کے بادشاہ بھی سُلیمان کے لئے سونا، چاندی لائے۔ 15 بادشاہ سلیمان نے سونے کے پتروں سے ۲۰۰ ڈھا لیں بنوائیں۔ تقریباً ساڑھے سات پاؤنڈ پِٹا ہوا سونا ہر ڈھا ل بنانے کے لئے استعمال کیا گیا۔ 16 سُلیمان نے ۳۰۰ چھو ٹی ڈھا لیں سو نے کی پتر کی بنائیں۔ تقریباً پو نے چار ( ۴/۳۳ )پاؤنڈ سونا ہر ڈھال بنانے کے لئے استعمال کیا گیا۔ بادشاہ سلیمان نے سونے کی ڈھا لو ں کو لبنان کے جنگل محل میں رکھا۔ 17 بادشاہ سلیمان نے ایک بڑا تخت بنا نے کے لئے ہاتھی دانت کا استعمال کیا اس نے تخت کو خالص سونے سے مڑھا۔ 18 تخت پر چڑھنے کے لئے ۶ سیڑھیاں تھیں اور اس کا ایک پائیدان تھا جو سو نے کا بنا ہوا تھا۔ تخت کے دونوں جانب ہتھے تھے۔ اور ہر ایک ہتھے کے بغل میں شیر کا مجسمہ بنا ہوا تھا۔ 19 وہاں ۱۲ شیروں کے مجسمے چھ سیڑھیوں پر تھے ہر سیڑھی پر ایک جانب ایک مجسمہ تھا۔ ایسا تخت کسی دوسری بادشاہت میں نہیں تھی۔ 20 سُلیمان کے پینے کے پیالے سو نے کے بنے ہوئے تھے۔ تمام گھریلو اشیاء جو لبنان کے جنگل محل میں رکھے تھے وہ خالص سونے کے بنے ہو ئے تھے۔ سُلیمان کے زمانے میں اتنی دولت تھی کہ چاندی کی کو ئی قیمت نہیں سمجھی جاتی تھی۔ 21 کیوں کہ بادشاہ سلیمان کے پاس جہاز تھے جسے حیرام کے آدمی ترسیس لے جاتے تھے اور تین سال میں ایک بار وہ لوگ سونا، چاندی ، ہاتھی دانت ، بندر اور مور کے ساتھ ترسیس سے واپس ہوتے تھے۔ 22 بادشاہ سلیمان دولت اور دانشمندی دونوں میں دنیا کے ہر بادشاہ سے بڑا ہوگیا تھا۔ 23 دنیا کے تمام بادشاہ اس کو دیکھنے اور اس کے دانشمندانہ فیصلوں کو سننے کے لئے اس سے ملنے آتے جو خدا نے اس کو دی تھی۔ 24 ہر سال وہ بادشاہ سلیمان کے لئے نذرانہ لاتے تھے۔ وہ سونے چاندی کی چیزیں ، لباس زرہ بکتر ، مصالحے ، گھو ڑے اور خچر لاتے تھے۔ 25 سلیمان کے پاس گھو ڑے اور رتھ رکھنے کے لئے ۰۰, ۴۰ اصطبل تھے۔ اس کے پاس ۱۲۰۰۰ گھوڑ سوار تھے۔ سلیمان انہیں رتھوں کے لئے مخصوص شہروں میں اور یروشلم میں اپنے پاس رکھتا تھا۔ 26 سُلیمان دریائے فرات سے لیکر فلسطینی لوگوں کے ملک تک اور مصر کی سر حدوں تک کے بادشاہوں کا شہنشاہ تھا۔ 27 سلیمان نے چاندی کو اتنا عام بنا دیا تھا جتنا کہ یروشلم میں پتھر۔ اور وہ دیو دار کی لکڑی کو ساحل میدا ن کے سیکامر ( گو لر ) کے درختوں جیسا افراط کر دیا تھا۔ 28 لوگ سلیمان کے لئے مصر اور دوسرے تمام ملکوں سے گھو ڑے لا تے تھے۔

سلیمان کی موت

29 شروع سے آخر تک سلیمان نے جو کچھ کیا وہ ناتن نبی کی تحریروں میں لکھا ہے۔ اور یہ شیلاہ کے اخیاہ کی پیشین گوئی اور تقریبو کی رویاؤں میں بھی ہے۔ تقریبو بھی نبی تھا۔ جو نباط کے بیٹے یربعام کے بارے میں لکھا ہے۔ 30 سلیمان یروشلم میں تمام اسرائیل کا بادشاہ پورے چالیس سال تک رہا۔ 31 تب سلیمان اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ جا ملے۔ لوگوں نے اسے شہر داؤد میں دفن کیا۔ سلیمان کا بیٹا رحبعام سُلیمان کی جگہ نیا بادشاہ ہوا۔

And when the queen of Sheba heard of the fame of Solomon, she came to prove Solomon with hard questions at Jerusalem, with a very great company, and camels that bare spices, and gold in abundance, and precious stones: and when she was come to Solomon, she communed with him of all that was in her heart.

And Solomon told her all her questions: and there was nothing hid from Solomon which he told her not.

And when the queen of Sheba had seen the wisdom of Solomon, and the house that he had built,

And the meat of his table, and the sitting of his servants, and the attendance of his ministers, and their apparel; his cupbearers also, and their apparel; and his ascent by which he went up into the house of the Lord; there was no more spirit in her.

And she said to the king, It was a true report which I heard in mine own land of thine acts, and of thy wisdom:

Howbeit I believed not their words, until I came, and mine eyes had seen it: and, behold, the one half of the greatness of thy wisdom was not told me: for thou exceedest the fame that I heard.

Happy are thy men, and happy are these thy servants, which stand continually before thee, and hear thy wisdom.

Blessed be the Lord thy God, which delighted in thee to set thee on his throne, to be king for the Lord thy God: because thy God loved Israel, to establish them for ever, therefore made he thee king over them, to do judgment and justice.

And she gave the king an hundred and twenty talents of gold, and of spices great abundance, and precious stones: neither was there any such spice as the queen of Sheba gave king Solomon.

10 And the servants also of Huram, and the servants of Solomon, which brought gold from Ophir, brought algum trees and precious stones.

11 And the king made of the algum trees terraces to the house of the Lord, and to the king's palace, and harps and psalteries for singers: and there were none such seen before in the land of Judah.

12 And king Solomon gave to the queen of Sheba all her desire, whatsoever she asked, beside that which she had brought unto the king. So she turned, and went away to her own land, she and her servants.

13 Now the weight of gold that came to Solomon in one year was six hundred and threescore and six talents of gold;

14 Beside that which chapmen and merchants brought. And all the kings of Arabia and governors of the country brought gold and silver to Solomon.

15 And king Solomon made two hundred targets of beaten gold: six hundred shekels of beaten gold went to one target.

16 And three hundred shields made he of beaten gold: three hundred shekels of gold went to one shield. And the king put them in the house of the forest of Lebanon.

17 Moreover the king made a great throne of ivory, and overlaid it with pure gold.

18 And there were six steps to the throne, with a footstool of gold, which were fastened to the throne, and stays on each side of the sitting place, and two lions standing by the stays:

19 And twelve lions stood there on the one side and on the other upon the six steps. There was not the like made in any kingdom.

20 And all the drinking vessels of king Solomon were of gold, and all the vessels of the house of the forest of Lebanon were of pure gold: none were of silver; it was not any thing accounted of in the days of Solomon.

21 For the king's ships went to Tarshish with the servants of Huram: every three years once came the ships of Tarshish bringing gold, and silver, ivory, and apes, and peacocks.

22 And king Solomon passed all the kings of the earth in riches and wisdom.

23 And all the kings of the earth sought the presence of Solomon, to hear his wisdom, that God had put in his heart.

24 And they brought every man his present, vessels of silver, and vessels of gold, and raiment, harness, and spices, horses, and mules, a rate year by year.

25 And Solomon had four thousand stalls for horses and chariots, and twelve thousand horsemen; whom he bestowed in the chariot cities, and with the king at Jerusalem.

26 And he reigned over all the kings from the river even unto the land of the Philistines, and to the border of Egypt.

27 And the king made silver in Jerusalem as stones, and cedar trees made he as the sycomore trees that are in the low plains in abundance.

28 And they brought unto Solomon horses out of Egypt, and out of all lands.

29 Now the rest of the acts of Solomon, first and last, are they not written in the book of Nathan the prophet, and in the prophecy of Ahijah the Shilonite, and in the visions of Iddo the seer against Jeroboam the son of Nebat?

30 And Solomon reigned in Jerusalem over all Israel forty years.

31 And Solomon slept with his fathers, and he was buried in the city of David his father: and Rehoboam his son reigned in his stead.