Añadir traducción en paralelo Imprimir Opciones de la página

یہوداہ کا بادشاہ ابیاہ

13 جب بادشا ہ یربعام اسرائیل کے بادشا ہ کے طور پر اٹھارویں سال میں تھا [a] ابیاہ یہودا ہ کا نیا بادشا ہ ہوا۔ ابیاہ یروشلم میں تین سال کے لئے بادشا ہ تھا۔ ابیاہ کی ماں میکایاہ تھی۔ میکایاہ اوری ایل کی بیٹی تھی۔ اوری ایل جبعہ شہر کا تھا۔ یُر بعام اور ابیاہ کے درمیان جنگ ہو ئی۔ ابیاہ کی فوج میں بہادر سپاہی تھے۔ ابیاہ نے فوج کو جنگ میں شامل کیا۔ یُربعام کی فوج میں ۰۰۰, ۸۰ بہادر سپا ہی تھے۔یُر بعام ابیاہ سے جنگ کے لئے تیار تھا۔ تب ابیاہ صمریم کی پہاڑی پر جو افرائیم کی پہاڑی ملک میں ہے کھڑا تھا۔ ابیاہ نے کہا ، “یربعام اور تما م اسرائیلی میری بات سُنو! تمہیں معلوم ہو نا چا ہئے کہ خداوند اسرائیل کے خدا نے داؤد اور اس کی اولاد کو اسرائیل کا بادشا ہ ہو نے کا اختیار ہمیشہ کے لئے دیا ہے۔ خدا نے داؤد کو یہ اختیار نمک کے معاہدہ [b] کے ساتھ دیا تھا۔ لیکن یربعام اپنے آقا کے خلاف ہوا یربعام نباط کا بیٹا تھا داؤد کے بیٹے سلیمان کے عہدیداروں میں سے ایک تھا۔ تب نِکّمے اور بُرے آدمی یربعام کے دوست ہو ئے اور پھر یربعام اور وہ بُرے آدمی سلیمان کے بیٹے رحبعام کے خلاف ہو گئے۔ رحبعام نوجوان تھا اور اسے تجربہ نہیں تھا ا سلئے رحبعام یربعام اور اس کے بُرے دوستوں کو روک نہ سکا۔

“تم لوگوں نے خدا وند کی بادشا ہت کو شکست دینے کا فیصلہ کیا ہے وہ بادشا ہت جس پر داؤد کے بیٹو ں نے حکومت کی ہے۔ تم لوگو ں کی تعداد بہت ہے اور یربعام کا تمہا رے لئے بنایا گیا سونے کا بچھڑا تمہا را“ خداوند” ہے۔ تم لوگوں نے ہارون کی نسل کو خدا وند کے کاہنوں کو اور لاوی لوگوں کو باہر نکال دیا ہے۔ پھر تم اپنے کاہنوں کو چُن لئے اسی طرح جس طرح دوسری قوموں نے زمین پر کیا اور اب کو ئی شخص جو ایک جوان بیل اور سات مینڈھے لا ئے گا وہ اُن “جھو ٹے خدا ؤں ” کی خدمت کر نے والا کاہن بن سکتا ہے۔ 10 لیکن جہاں تک ہم لوگوں کی بات ہے تو خدا وند ہمارا خدا ہے۔ ہم یہوداہ کے لوگوں نے خدا کی اطاعت سے انکار نہیں کیا ہم نے اسے نہیں چھو ڑا۔ کا ہن جو خدا وند کی خدمت کرتے ہیں ہارون کے بیٹے ہیں اور لاوی لوگ کاہنوں کی مدد کرتے ہیں جو خدا وند کی خدمت کرتے ہیں۔ 11 وہ جلانے کی قربانی اور خوشبو دار مصالحہ جات جلا کر خدا وند کو ہر صبح و شام پیش کرتے ہیں۔ وہ ہیکل کی خاص میز پر روٹیاں قطاروں میں رکھتے ہیں اور سو نے کے چراغ دانوں پر رکھے ہو ئے چراغوں کی دیکھ بھال کر تے ہیں تا کہ ہر شام کو وہ روشنی کے ساتھ جلے۔ ہم لوگ خدا وند اپنے خدا کی خدمت لگن کے ساتھ کر تے ہیں لیکن تم لوگوں نے اس کو چھو ڑ دیا ہے۔ 12 خدا وند یقیناً ہم لوگوں کے ساتھ ہے وہ ہمارا حاکم ہے اور انکے کاہن ہمارے ساتھ ہیں۔ خدا کے کاہن تمہیں جگانے کے لئے اور تمہیں اس کے پاس آنے کے لئے بگل بجا تے ہیں۔ اسرائیل کے لوگو اپنے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا کے خلاف مت لڑو۔ تم کامیاب نہیں ہو گے۔” 13 لیکن یربعام نے فوج کے ایک گروہ کو خاموشی سے خفیہ طور پر ابیاہ کی فوج کے پیچھے بھیجا۔ یُربعام کی فوج ابیاہ کی فوج کے سامنے تھی۔ یربعام کی فوج کے خفیہ فوجی ابیاہ کی فوج کے پیچھے تھے۔ 14 جب یہوداہ کے سپاہیوں نے یربعام کی فوج کو آگے اور پیچھے سے حملہ کرتے ہوئے دیکھا تو یہوداہ کے لوگوں نے خدا وند کو زور سے پکارا اور کاہنوں نے بِگل بجائے۔ 15 تب ابیاہ کی فوج کے لوگ چلائے۔ جب یہوداہ کے آدمی چلا ئے خدا نے یربعام کی فوج کو شکست دی۔ اسرائیل کے یربعام کی تمام فوج ابیاہ کی فوج کے ساتھ ہار گئی۔ 16 بنی اسرائیل یہوداہ کے لوگوں کے سامنے سے بھاگ گئے۔ خدا نے یہوداہ کی فوج کے ہاتھوں اسرائیل کی فوج کو شکست دلوائی۔ 17 ابیاہ کی فوج نے اسرائیل کی فوج کو بری طرح شکست دی اسرائیل کے ۰۰۰,۵۰۰ بہترین آدمی مارے گئے۔ 18 اس لئے بنی اسرائیلیوں کی شکست ہوئی اور یہوداہ کے لوگوں کو فتح ہوئی یہوداہ کی فوج جیت گئی کیوں کہ وہ اپنے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا پر انحصار کئے تھے۔ 19 ابیاہ کی فوج نے یربعام کی فوج کا پیچھا کیا۔ ابیاہ کی فوج نے بیت ایل ، یسا نہ اور عفرون کے شہروں کو یربعام سے جیت لیا۔ انہوں نے ان شہروں کو اور اسکے قریبی چھو ٹے قریوں کو بھی لے لیا۔ 20 یُربعام دو بارہ کبھی طا قتور نہیں ہوا جب تک ابیاہ زندہ رہا۔ خدا وند نے یربعام کو مار ڈا لا۔ 21 لیکن ابیاہ طاقتور بن گیا۔ اس نے چودہ عورتوں سے شادی کی اور وہ بائیس بیٹوں اور سولہ بیٹیوں کا باپ تھا۔ 22 جو دوسری چیزیں ابیاہ نے کیں وہ تقریبو نبی کی کتاب میں لکھا ہے۔

Notas al pie

  1. دوم تو اریخ 13:1 جب بادشاہ یربعام … تھا یہ تقریباً ۹۲۳ قبل مسیح کا واقعہ ہے بادشاہ یربعام وہ آدمی تھا جو بادشاہ رحبعام کے خلاف ہوا اور اسرائیل کے ۱۰ خاندانی گروہوں سے۔ اپنی خود کی بادشاہت کا آغاز کیا دیکھو : ۱۔سلاطین ۱۲: ۲۰
  2. دوم تو اریخ 13:5 نمک کے معاہدہ جب لوگ ایک ساتھ نمک کھائے اس کا مطلب یہ تھا کہ ان کی دوستی کبھی نہ ٹوٹے گی ابیاہ کہہ رہا تھا خدا نے داؤد سے معاہدہ کیا جو کبھی نہ ٹوٹیگا۔

13 Now in the eighteenth year of king Jeroboam began Abijah to reign over Judah.

He reigned three years in Jerusalem. His mother's name also was Michaiah the daughter of Uriel of Gibeah. And there was war between Abijah and Jeroboam.

And Abijah set the battle in array with an army of valiant men of war, even four hundred thousand chosen men: Jeroboam also set the battle in array against him with eight hundred thousand chosen men, being mighty men of valour.

And Abijah stood up upon mount Zemaraim, which is in mount Ephraim, and said, Hear me, thou Jeroboam, and all Israel;

Ought ye not to know that the Lord God of Israel gave the kingdom over Israel to David for ever, even to him and to his sons by a covenant of salt?

Yet Jeroboam the son of Nebat, the servant of Solomon the son of David, is risen up, and hath rebelled against his lord.

And there are gathered unto him vain men, the children of Belial, and have strengthened themselves against Rehoboam the son of Solomon, when Rehoboam was young and tenderhearted, and could not withstand them.

And now ye think to withstand the kingdom of the Lord in the hand of the sons of David; and ye be a great multitude, and there are with your golden calves, which Jeroboam made you for gods.

Have ye not cast out the priests of the Lord, the sons of Aaron, and the Levites, and have made you priests after the manner of the nations of other lands? so that whosoever cometh to consecrate himself with a young bullock and seven rams, the same may be a priest of them that are no gods.

10 But as for us, the Lord is our God, and we have not forsaken him; and the priests, which minister unto the Lord, are the sons of Aaron, and the Levites wait upon their business:

11 And they burn unto the Lord every morning and every evening burnt sacrifices and sweet incense: the shewbread also set they in order upon the pure table; and the candlestick of gold with the lamps thereof, to burn every evening: for we keep the charge of the Lord our God; but ye have forsaken him.

12 And, behold, God himself is with us for our captain, and his priests with sounding trumpets to cry alarm against you. O children of Israel, fight ye not against the Lord God of your fathers; for ye shall not prosper.

13 But Jeroboam caused an ambushment to come about behind them: so they were before Judah, and the ambushment was behind them.

14 And when Judah looked back, behold, the battle was before and behind: and they cried unto the Lord, and the priests sounded with the trumpets.

15 Then the men of Judah gave a shout: and as the men of Judah shouted, it came to pass, that God smote Jeroboam and all Israel before Abijah and Judah.

16 And the children of Israel fled before Judah: and God delivered them into their hand.

17 And Abijah and his people slew them with a great slaughter: so there fell down slain of Israel five hundred thousand chosen men.

18 Thus the children of Israel were brought under at that time, and the children of Judah prevailed, because they relied upon the Lord God of their fathers.

19 And Abijah pursued after Jeroboam, and took cities from him, Bethel with the towns thereof, and Jeshanah with the towns thereof, and Ephraim with the towns thereof.

20 Neither did Jeroboam recover strength again in the days of Abijah: and the Lord struck him, and he died.

21 But Abijah waxed mighty, and married fourteen wives, and begat twenty and two sons, and sixteen daughters.

22 And the rest of the acts of Abijah, and his ways, and his sayings, are written in the story of the prophet Iddo.