Add parallel Print Page Options

دانیال کی دعا

بادشا ہ دارا کی سلطنت کے پہلے برس کے دوران یہ باتیں ہو ئی تھیں۔ دارا اخسویرس نام کے شخص کا بیٹا تھا۔ مادیوں کی نسل سے تھا۔ وہ شاہ بابل بنا۔ دارا کی بادشا ہت کے پہلے برس میں مَیں، دانیال کچھ کتابیں پڑھ رہا تھا۔ان کتابو ں میں میں نے دیکھا۔ کہ خداوند یرمیاہ کو یہ بتا تا ہے کہ یروشلم پھر سے بسنے سے پہلے کتنے برس گذرینگے۔خداوند نے کہا ستّر برس گذرجا ئیں گے۔

“پھر میں نے اپنے مالک خدا کی جانب رُخ کیا اور اس سے دعا کر تے ہو ئے مدد کی درخواست کی۔ میں نے کھانا چھوڑدیا اور ایسے کپڑے پہن لئے جن سے یہ لگے کہ میں غمگین ہوں۔ میں نے اپنے سر پر خاک ڈا ل لی۔ میں نے خداوند اپنے خدا سے دعا کرتے ہو ئے اس کو اپنے سبھی گناہ بتا دیئے۔ میں نے کہا:

“اے خداوند، تو عظیم اور مہیب خدا ہے۔ جو لوگ تجھ سے محبت کر تے ہیں، تو ان کے ساتھ اپنی محبت اور مہربانی کے معاہدہ کو نبھا تا ہے۔ جو لوگ تیرے احکام پر چلتے ہیں ان کے ساتھ تو اپنا معاہدہ نبھا تا ہے۔ “لیکن اے خداوند! ہم گنہگار ہیں۔ہم نے برا کیا ہے۔ہم نے خطا ئیں کی ہیں۔ ہم نے تیری مخا لفت کی ہے۔ تیرے آئین اور تیرے احکام سے ہم دور ہو گئے ہیں۔ ہم نبیوں کی بات نہیں سنتے۔ نبی تو تیرے خد مت گار ہیں۔ نبیوں نے تیرے بارے میں بتا یا۔ انہوں نے ہمارے بادشا ہوں،ہمارے امراء اور ہمارے با پ دادا کو بتا یا تھا۔ انہو ں نے سبھی بنی اسرائیلیو ں کو بھی بتا یا تھا۔ لیکن ہم نے نبیو ں کی نہیں سنی۔

“اے خداوند تو راستباز ہے، اور تجھ میں نیکی ہے۔ جبکہ ہم آج اپنے کئے پر نادم ہیں۔ یروشلم اور یہودا ہ کے لوگ بھی شرمندہ ہیں۔ وہ لوگ جو قریب ہیں، اور وہ لوگ جو بہت دور ہیں، اے خداوند! تو نے ان لوگوں کو بہت سے ملکو ں میں پھیلا دیا۔ ان بنی اسرائیلیوں کو شرم آنی چا ہئے۔ اے خداوند انہیں اپنے کئے ہو ئے بُرے کامو ں کے لئے شرمندہ ہو نا چا ہئے۔

“اے خداوند! سب کو شرمندہ ہونا چا ہئے۔ہمارے سبھی بادشا ہوں اور مراء کو بھی اپنے آپ پر شرمندہ ہونا چا ہئے۔ یہاں تک کہ ہمارے باپ دادا ؤں کو اپنے آپ پر شرمندہ ہونا چا ہئے۔ کیون کہ اے خداوند ہم نے تیرے خلاف گناہ کئے ہیں۔

“لیکن اے خداوند! تو رحیم ہے، لوگ جو بُرے کام کر تے ہیں تو تُو انہیں معاف کر دیتا ہے۔ حقیقت میں ہم نے تجھ سے منہ پھیر لیا ہے۔ 10 ہم نے خداوند اپنے خدا کے حکم کو نہیں مانا۔خداوند نے اپنے خادم نبیوں کی معرفت شریعت ہمیں دی ہے۔ لیکن ہم نے اس کی تعلیمات کو نہیں مانا۔ 11 اسرائیل کا کو ئی بھی شخص تیری تعلیمات پر نہیں چلا۔ وہ سبھی بھٹک گئے تھے۔ انہوں نے تیرے احکام کو قبول نہیں کیا۔اس لئے وہ لعنت اور قسم جو خداکے خادم موسیٰ کی شریعت میں مرقوم ہیں ہم پر پو ری ہو ئی، کیونکہ ہم اس کے گنہگار ہو ئے۔

12 “خداوند نے ان باتوں کو کہا جسے اس نے کہا تھا کہ وہ ہم لوگوں کو اور ہمارے امراء کے ساتھ وہ کرینگے۔اس نے ہم پر بلا ئے عظیم ناز ل کیا۔ یروشلم کو جتنی مصیبتیں اٹھا نی پڑی، کسی دوسرے شہر نے نہیں اٹھا ئی۔ 13 وہ بلا ئے عظیم ہم پر ناز ل ہو ئی۔ یہ باتیں ٹھیک ویسے ہی ہو ئیں، جیسے موسیٰ کی شریعت میں مرقوم ہیں۔ لیکن ہم نے ابھی بھی خدا سے سہا را نہیں مانگا ہے۔ہم نے ابھی بھی گناہ کرنا نہیں چھو ڑا ہے اے خداوند! تیری صداقت ہم پر ابھی بھی توجّہ نہیں ديتے۔ 14 “خداوند نے اس بلا ئے عظیم کو ہما رے لئے تیار رکھا تھا اور اس نے ہمارے ساتھ ان باتوں کو ہونے دیا۔ ہمارے خداوند نے ہم لوگوں کیساتھ ایسا کیا اور وہ جو کچھ بھی کرتا ہے سچ ہی کر تا ہے، کیوں کہ ہم لوگوں نے ان کی باتوں کا پالن نہیں کیا۔

15 “اے ہمارے خداوند! تو نے اپنی قدرت کا استعمال کیا۔ اور ہمیں مصر سے با ہر نکال لا یا۔ ہم تو تیرے اپنے لوگ ہیں۔ آج تک اس و اقعہ کے سبب تو تسلیم کیا جا تا ہے۔ اے خداوند! ہم نے گناہ کئے ہیں، ہم نے خطرناک کام کئے ہیں۔ 16 اے خداوند! یروشلم پر قہر نازل کرنا چھو ڑدے۔ یروشلم تیرے کوہِ مقدس پر قائم ہے۔ تو اچھی باتو ں کوکر، اسرائیل پر قہر برپا کرنے سے باز آ۔ ہمارے آس پاس کے لوگ ہم پر اور ہمارے شہر یروشلم پر ہنستے ہیں۔ یہ سب اسلئے ہو تا ہے کیونکہ ہم اور ہمارے باپ دادا نے تیرے خلاف گنا ہ کئے تھے۔

17 “اب اے خداوند تو میری دعا سن لے میں تیرا غلام ہوں۔ برائے مہربانی مدد کے لئے میری التماس سن۔مقدس مقام کے لئے اچھی چیزوں کو کر جسے کہ تباہ کر دیا گیا تھا۔ اے خداوند تو خود اپنے لئے اچھی چیزیں کر۔ 18 اے میرے خدا! میری سن۔ ذرا اپنی آنکھیں کھول! اور ہمارے ساتھ جو بھیا نک با تیں ہو ئی ہیں! انہیں دیکھ وہ شہر جو تیرے نام سے پکارا جا تا تھا دیکھ اس کے ساتھ کیا ہو گیا ہے! میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ ہم اچھے لوگ ہیں۔ وہ باتیں میں کیوں پیش کر رہا ہوں۔ یہ باتیں تو میں اس لئے کر رہا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ تو رحیم ہے۔ 19 اے خداوند! میری سن! اے خداوند، ہمیں معاف کر! اے خداوند! ہم پر توجّہ دے، اور پھر کچھ کر! انتظار مت کر! اسی وقت کچھ کر! اسے تو خود اپنے بھلا کے لئے کر! اے خدا! اب تو اپنے شہر اور اپنے ان لوگوں کے لئے کچھ کر جو تیرے نام سے پکارے جا تے ہیں۔”

ستّر ہفتوں کے بارے میں رو یا

20 میں خدا سے دعا کر تے ہو ئے یہ باتیں کہہ رہا تھا۔ میں بنی اسرائیل کے کو ہِ مقدس پر دعا کر رہا تھا 21 میں دعا کر ہی رہا تھا کہ جبرائیل میرے پاس آیا۔ جبرائیل وہی فرشتہ تھا جسے میں نے رو یا میں دیکھا تھا۔ جبرائیل جلدی سے میرے پاس آیا۔ وہ شام کی قربانی پیش کر نے کے وقت آیا تھا۔ 22 میں جن باتوں کو سمجھنا چا ہتا تھا ان باتوں کو سمجھنے میں جبرائیل نے میری مدد کی۔ جبرائیل نے کہا، “اے دانیال! میں تجھے دانشمندی عطا کرنے اور فہم میں تیری مدد کرنے آیا ہوں۔ 23 جب تو نے پہلی دعا شروع کی تھي تو مجھے اس وقت حکم دیا گیا تھا اور دیکھ میں تجھے بتانے آگیا ہوں۔ خدا تجھے بہت عزیز رکھتا ہے۔ یہ حکم تیری سمجھ میں آجا ئے گا اور تو اس رو یا کا مطلب جان جا ئے گا۔

24 “اے دانیال! خدانے تیرے لوگوں کو اور تیرے شہر کے لئے ستّر ہفتوں کا وقت مقرر کیا ہے۔۷۰ ہفتوں کا وقت اس لئے دیا گیا ہے تا کہ بُرے کاموں کو کرنا چھو ڑدیا جا ئے،اسی طرح گناہ کرنا بند کر دیا جا ئے،خلاف ورزی کا کفارہ ادا کردیا جا ئے، ہمیشہ ہمیشہ بنی رہنے وا لی نیکی کو لا یا جا ئے، رو یا اور نبیو ں کی کہی ہو ئی با توں پر مہرلگا دی جا ئے اور سب سے مقدس جگہ کا مسح کر دیا جا ئے۔

25 “اے دانیال! ان باتوں کو سمجھ لے۔ یروشلم کی دوبارہ تعمیر کا حکم سے لیکر مسح کیا ہوا شہزادہ کے آنے تک سات ہفتے ہونگے۔تب شہر با سٹھ ہفتوں تک بنا ئی جا ئیں گی۔ تب پھر بازار تعمیر کئے جا ئیں گے اور شہر کی فصیل بنا ئی جا ئے گی مگر اس دوران کا فی مصیبتیں درپیش آئیں گی۔ 26 “باسٹھ ہفتوں کے بعد اس ممسوح(چنے ہو ئے ) کو الگ تھلگ کر دیا جا ئے گا۔اور کچھ بھی اس کے پاس نہیں رہیگا۔ وہ چلا جا ئے گا اور ایک بادشا ہ آئے گا جس کے لوگ شہر اور مقدس جگہ کو ممسار کرینگے۔ اور اس کا انجام گویا طوفان کے ساتھ ہو گا اور اخیر تک لڑا ئی ہو تی رہی گی۔ بربادی مقرر ہو چکی ہو گی۔

27 “تب آنے وا لا نیا حکمران بہت سے لوگوں کے ساتھ ایک معاہدہ کریگا۔ یہ معاہدہ ایک ہفتہ تک چلے گا۔ قربانی اور نذرانہ نصف ہفتہ تک رکی رہے گی اور پھر ایک اجاڑ نے وا لا اور بتوں کی قربانی پیش کرنے وا لا آئے گا۔ وہ مہیب تبا ہیاں لا ئے گا۔لیکن خدا اس اجاڑ نے وا لے کی مکمل تبا ہی کا حکم دیگا۔”

Daniel’s Prayer

In the first year of Darius(A) son of Xerxes[a](B) (a Mede by descent), who was made ruler over the Babylonian[b] kingdom— in the first year of his reign, I, Daniel, understood from the Scriptures, according to the word of the Lord given to Jeremiah the prophet, that the desolation of Jerusalem would last seventy(C) years. So I turned to the Lord God and pleaded with him in prayer and petition, in fasting,(D) and in sackcloth and ashes.(E)

I prayed to the Lord my God and confessed:(F)

“Lord, the great and awesome God,(G) who keeps his covenant of love(H) with those who love him and keep his commandments, we have sinned(I) and done wrong.(J) We have been wicked and have rebelled; we have turned away(K) from your commands and laws.(L) We have not listened(M) to your servants the prophets,(N) who spoke in your name to our kings, our princes and our ancestors,(O) and to all the people of the land.

“Lord, you are righteous,(P) but this day we are covered with shame(Q)—the people of Judah and the inhabitants of Jerusalem and all Israel, both near and far, in all the countries where you have scattered(R) us because of our unfaithfulness(S) to you.(T) We and our kings, our princes and our ancestors are covered with shame, Lord, because we have sinned against you.(U) The Lord our God is merciful and forgiving,(V) even though we have rebelled against him;(W) 10 we have not obeyed the Lord our God or kept the laws he gave us through his servants the prophets.(X) 11 All Israel has transgressed(Y) your law(Z) and turned away, refusing to obey you.

“Therefore the curses(AA) and sworn judgments(AB) written in the Law of Moses, the servant of God, have been poured out on us, because we have sinned(AC) against you. 12 You have fulfilled(AD) the words spoken against us and against our rulers by bringing on us great disaster.(AE) Under the whole heaven nothing has ever been done like(AF) what has been done to Jerusalem.(AG) 13 Just as it is written in the Law of Moses, all this disaster has come on us, yet we have not sought the favor of the Lord(AH) our God by turning from our sins and giving attention to your truth.(AI) 14 The Lord did not hesitate to bring the disaster(AJ) on us, for the Lord our God is righteous in everything he does;(AK) yet we have not obeyed him.(AL)

15 “Now, Lord our God, who brought your people out of Egypt with a mighty hand(AM) and who made for yourself a name(AN) that endures to this day, we have sinned, we have done wrong. 16 Lord, in keeping with all your righteous acts,(AO) turn away(AP) your anger and your wrath(AQ) from Jerusalem,(AR) your city, your holy hill.(AS) Our sins and the iniquities of our ancestors have made Jerusalem and your people an object of scorn(AT) to all those around us.

17 “Now, our God, hear the prayers and petitions of your servant. For your sake, Lord, look with favor(AU) on your desolate sanctuary. 18 Give ear,(AV) our God, and hear;(AW) open your eyes and see(AX) the desolation of the city that bears your Name.(AY) We do not make requests of you because we are righteous, but because of your great mercy.(AZ) 19 Lord, listen! Lord, forgive!(BA) Lord, hear and act! For your sake,(BB) my God, do not delay, because your city and your people bear your Name.”

The Seventy “Sevens”

20 While I was speaking and praying, confessing(BC) my sin and the sin of my people Israel and making my request to the Lord my God for his holy hill(BD) 21 while I was still in prayer, Gabriel,(BE) the man I had seen in the earlier vision, came to me in swift flight about the time of the evening sacrifice.(BF) 22 He instructed me and said to me, “Daniel, I have now come to give you insight and understanding.(BG) 23 As soon as you began to pray,(BH) a word went out, which I have come to tell you, for you are highly esteemed.(BI) Therefore, consider the word and understand the vision:(BJ)

24 “Seventy ‘sevens’[c] are decreed for your people and your holy city(BK) to finish[d] transgression, to put an end to sin, to atone(BL) for wickedness, to bring in everlasting righteousness,(BM) to seal up vision and prophecy and to anoint the Most Holy Place.[e]

25 “Know and understand this: From the time the word goes out to restore and rebuild(BN) Jerusalem until the Anointed One,[f](BO) the ruler,(BP) comes, there will be seven ‘sevens,’ and sixty-two ‘sevens.’ It will be rebuilt with streets and a trench, but in times of trouble.(BQ) 26 After the sixty-two ‘sevens,’ the Anointed One will be put to death(BR) and will have nothing.[g] The people of the ruler who will come will destroy the city and the sanctuary. The end will come like a flood:(BS) War will continue until the end, and desolations(BT) have been decreed.(BU) 27 He will confirm a covenant with many for one ‘seven.’[h] In the middle of the ‘seven’[i] he will put an end to sacrifice and offering. And at the temple[j] he will set up an abomination that causes desolation, until the end that is decreed(BV) is poured out on him.[k][l]

Footnotes

  1. Daniel 9:1 Hebrew Ahasuerus
  2. Daniel 9:1 Or Chaldean
  3. Daniel 9:24 Or ‘weeks’; also in verses 25 and 26
  4. Daniel 9:24 Or restrain
  5. Daniel 9:24 Or the most holy One
  6. Daniel 9:25 Or an anointed one; also in verse 26
  7. Daniel 9:26 Or death and will have no one; or death, but not for himself
  8. Daniel 9:27 Or ‘week’
  9. Daniel 9:27 Or ‘week’
  10. Daniel 9:27 Septuagint and Theodotion; Hebrew wing
  11. Daniel 9:27 Or it
  12. Daniel 9:27 Or And one who causes desolation will come upon the wing of the abominable temple, until the end that is decreed is poured out on the desolated city