ایستر 2
Urdu Bible: Easy-to-Read Version
ایستر کو ملکہ بنا یا گیا
2 بعد میں بادشا ہ اخسویرس کا غصّہ ٹھنڈاہوا تو اس کو وشتی اور وشتی کے کام یا د آئے۔اس کے متعلق احکام کو یادکیا۔ 2 تب بادشا ہ کے اپنے حاضرین نے اسے ایک حل پیش کیا انہوں نے کہا ، “بادشا ہ کے لئے جوان اور خوبصورت کنواری لڑکیوں کو تلاش کرو۔ 3 بادشا ہ سلطنت کے ہر صوبہ میں کمشنر مقرر کرے ، اور وہ لوگ خوبصورت اور جوان کنواریوں کو اپنے اپنے صوبہ میں جمع کریں گے اور اسے ضلع محل میں لا ئینگے۔ وہ جوان لڑکیا ں بادشاہ کی عورتوں کے گروہ میں رکھی جا ئیں گی۔ ہجّی کی نگرانی میں رہیں گی جو بادشا ہ کا خواجہ سرا ہے اور عورتوں کا سرپرست بھی ہے۔ اور پھر انہیں خوبصورتی کے لئے ہر نسخہ دیا جا ئے۔ 4 اور جن کنواری کو بادشا ہ سب سے زیادہ پسند کرے گا وہ وشتی ملکہ کی جگہ لے گی۔” اور بادشا ہ نے تجویز کو قبول کیا کیوں کہ یہ ایک اچھا مشورہ تھا ، اور اس پر عمل کیا۔
5 بنیمین کے خاندانی گروہ سے مرد کی نامی ایک یہودی تھا جو یا ئر کا بیٹا تھا۔ یا ئر سمعی کا بیٹا تھا اور سمعی قیس کا بیٹا تھا۔ مرد کی سوسا کے ضلع محل میں رہتا تھا۔ 6 مرد کی ان لوگوں کی نسل سے تھا جنہیں بابل کے بادشا ہ نبوکد نضریروشلم سے جلاوطن کیا تھا۔اور اسے اس کی سلطنت میں لے جا یا گیا۔ وہ یہودا ہ کے بادشا ہ یہو یاکین کے ساتھ قیدیوں کے گروہ میں تھا۔ 7 مرد کی رشتہ میں ایک لڑکی ہد سّاہ نامی تھی اسکے ماں یا باپ نہیں تھے۔ اس لئے مرد کی دیکھ بھال کر تا تھا۔ مرد کی نے بطور بیٹی اسکو گود لیا تھا جب اس کے ماں باپ مر گئے تھے۔ہدسّاہ کو ایستر بھی کہتے تھے ایستر کا چہرہ اور اسکا جسم بہت خوبصورت تھا۔
8 جب بادشا ہ کا حکم سنایا گیا تو بڑی تعداد میں جوان کنواریوں کو سوسا کے ضلع میں محل میں لا ئیں گئیں۔انہیں ہجّی کی نگرانی میں دے دی گئیں۔ایستر انہی کنواری لڑکیوں میں سے ایک تھی۔ ایستر کو بادشاہ کے محل میں لے جا کر ہجّی کی نگرانی میں رکھا گیا۔ہجیّ بادشا ہ کے عورتو ں کا سر پرست تھا۔ 9 ہجی نے ایستر کو پسند کیا وہ اس کی پسندیدہ بن گئی تو ہجّی نے اس کو خوبصورتی کے نسخے اور خاص قسم کا کھانا دیا۔ہجّی نے بادشا ہ کے محل سے سات خادمہ لڑکیوں کو چنا اور انہیں ایستر کو دیا پھر ہجّی نے ایستر اور ان سات خادمہ لڑکیوں کو شاہی حرم سرا (عورتو ں کا کمرہ ) کے سب سے اچھی جگہ میں بھیج دیا۔ 10 ایستر نے کسی سے بھی یہ نہیں کہا کہ وہ یہودی ہے۔اس نے اپنے خاندان کے متعلق بھی کسی سے کچھ نہیں کہا کیونکہ مرد کی نے اسے حکم دیا تھا کہ نہ بتائے۔ 11 مرد کی ہرروز محل کے آنگن کے نزدیک جہاں بادشا ہ کی عورتیں رہا کر تی تھیں چہل قدمی کرتا تھا۔اس نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ اس کو یہ جاننے کی خواہش تھی کہ ایستر کیسی ہے اور اس کے ساتھ کیا گذرہی ہے۔
12 اس سے پہلے کہ کسی کنواری کو بادشا ہ اخسویرس کے پاس لے جایا جا ئے اس کو ۱۲ مہینے خوبصورتی کے ترکیب کے نسخوں سے گزرنا پڑتا تھا اس مدت کے دوران اسے پہلے چھ مہینے لوبان کا تیل استعمال کر کے پھر دوسرے چھ مہینے مختلف قسم کے خوشبوؤں اور دوسرے خوبصورتی کی چیزوں کا استعمال کر کے اپنے آپ کو خوبصورت کرنا پڑتا تھا۔ 13 اس طریقے سے کنواری بادشا ہ کے سامنے جا تی : وہ جو کچھ بھی چاہتی اسے شاہی حرم سرا سے لینے کی اجازت تھی۔ 14 رات میں لڑکی بادشا ہ کے محل میں جا تی اور صبح میں وہ واپس حرم سرا آتی۔ پھر وہ حرم سرا کے دوسرے حصّے میں واپس چلی جا تی جہاں وہ شعشغاز نامی آدمی کے نگرانی میں رکھی جا تی۔ شعشغاز ایک شاہی خواجہ سرا تھا اور باشا ہ کی داشتاؤں کی نگرانی کر تا تھا۔ وہ پھر دوبارہ نہیں جا تی جب تک کہ بادشا ہ اس کے ساتھ خوش نہ ہو تے ، تب پھر وہ اس کا نام لے کر اسے واپس بلا تا۔
15 جب ایستر کی بادشا ہ کے پاس جانے کی باری آئی تو اس نے کچھ نہیں پو چھا اس نے بادشا ہ کے خواجہ سرا ہجّی سے جو عورتوں کا نگراں کا ر تھا بس اس سے یہ پو چھا کہ اسے اپنے ساتھ بادشا ہ کے پا س کیا لے جانا چا ہئے ؟ایستر وہ کنواری تھی جسے مرد کی نے گود لیا تھا۔ اور وہ اس کے چچا ابیخیل کی بیٹی تھی۔جو بھی ایستر کو دیکھتا وہ اس کو پسند کرتا۔ 16 اس لئے ایستر کو شاہی محل میں بادشا ہ اخسویرس کے پاس لے جا یا گیا۔ یہ واقعہ اس کی حکومت کے ساتویں سال کے دسویں مہینے میں ہوا۔ یہ مہینہ طیبت کہلا تا تھا۔
17 بادشا ہ نے ایستر سے دوسری تمام لڑکیوں سے زیادہ محبت کی اور وہ اس کی محبو بہ بن گئی۔ وہ بادشا ہ کو دوسری ساری کنواریوں سے زیادہ پسند آئی۔ بادشا ہ اخسو یرس نے ایستر کے سر پر شاہی تاج پہناکر وشتی کی جگہ نئی ملکہ بنالیا۔ 18 ایستر کے لئے بادشا ہ نے ایک بہت بڑی دعوت دی یہ دعوت اس نے اپنے اہم آدمیوں اور قائدین کے لئے دی۔اس نے تمام صوبوں میں تعطیل کا اعلان کیا اور اس نے لوگو ں کو تحا ئف بھیجے کیوں کہ وہ ایک سخی بادشا تھا۔
مرد کی کو ایک بُرے منصوبہ کا پتہ لگا
19 مرد کی اس وقت بادشا ہ کے دروازے کے پاس بیٹھا ہی تھا جس وقت دوسری مرتبہ لڑکیوں کو ایک ساتھ جمع کیا گیا تھا۔ 20 ایستر ابھی بھی اس بات کو چھپا ئی ہو ئی تھی کہ وہ یہودی ہے۔اس نے کسی کو بھی اپنا خاندانی پسِ منظر نہیں کہا تھا کیونکہ مردکی نے اسے ایسا کر نے کا حکم دیا تھا۔ وہ مرد کی کے حکم کو اب بھی ایسے ہی مانتی تھی جیسے وہ پہلے مانتی تھی جب مرد کی اس کی دیکھ بھال کر تا تھا۔
21 اس وقت مرد کی بادشا ہ کے پھاٹکوں کے قریب بیٹھا تھا۔ تب وہ شاہی پھاٹکوں کے پہریدار بگتان اور ترش کے سازشوں کے با رے میں جانا۔ وہ لوگ بہت غصّے میں تھے اور بادشا ہ اخسو یرس کومارنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ 22 لیکن جب مردکی سازش کے بارے میں جان گیا تو اس نے ملکہ ایستر کو بتا دیا اور ملکہ ایستر نے اسے بادشا ہ سے کہہ دیا۔ا سنے بادشا ہ کو یہ بھی بتا دیا کہ مرد کی ہی وہ آدمی ہے جس نے اسے اس منصوبہ کے بارے میں اطلاع دی۔ 23 اس کے بعد اس اطلاع کی جانچ کروا ئی گئی اور یہ معلوم ہوا کہ مرد کی کی اطلاع صحیح تھی اور ان دو پہریداروں کو جنہوں نے بادشا ہ کو مارڈالنے کا منصوبہ بنایا تھا انہیں پھانسی پر لٹکا دیئے گئے۔ بادشا ہ کے سامنے ہی یہ سب باتیں “بادشا ہ کی تاریخ کی کتاب ” میں لکھ دی گئیں۔
2007 by Bible League International