Add parallel Print Page Options

جو لیت کا اسرائیلیوں کو للکارنا

17 فلسطینیوں نے اپنی فوجوں کو ایک ساتھ جنگ کے لئے جمع کئے۔ وہ یہوداہ میں شوکہ میں ملے۔ انکا خیمہ شوکہ اور غریقہ کے درمیان افسد میم شہر میں تھا۔

ساؤل اور اسرائیلی سپاہی اکٹھے ہو ئے۔ انکا خیمہ ایلہ کی وادی میں تھا۔ اسرائیل کے سپاہیوں نے فلسطینیوں کے خلاف لڑ نے کے لئے صف آرائی کی۔ فلسطینی ایک پہاڑی پر تھے۔ اسرائیلی دوسری پہاڑی پر تھے اور دونوں کے درمیان ایک وادی تھی۔

فلسطینیوں کے خیمہ میں ایک غیر معمولی سپاہی تھا اسکا نام جو لیت تھا۔ وہ جات کا تھا۔ وہ نو فیٹ سے زیادہ اونچا تھا۔ وہ فلسطینی خیمہ سے باہر آیا۔ اس کے سر پر کانسے کا ٹوپا (ہلمیٹ) تھا۔ وہ مچھلی کی کھال نُما زرہ بکتر پہنے ہوئے تھا۔ یہ زرہ بکتر کانسے کا تھا اور ۱۲۵ پاؤنڈ وزنی تھا۔ جو لیت اپنے پیروں پر کانسے کے حفاظتی زرہ بکتر پہنے ہوئے تھا۔ اس کے پاس کانسے کا بھا لا تھا جو اسکی پیٹھ پر بندھا ہوا تھا۔ جو لیت کے بھا لے کی لکڑی والا حصہ جو لاہے کی لکڑی کے ڈنڈا کی طرح بڑا تھا۔ بھا لے کا پھل پندرہ پاؤنڈ وزنی تھا۔ جو لیت کے مدد گار اس کے سامنے ڈھال کو لئے چل رہے تھے۔

ہر روز جولیت باہر آتا اور اسرائیلی سپاہیوں کو پکار کر للکارتا ، “تمہارے سپاہی قطار باندھے کیوں جنگ کے لئے تیّار کھڑے ہیں ؟ تم ساؤل کے خادم ہو۔ میں فلسطینی ہوں اس لئے ایک آدمی کو چنو اور اس کو مجھ سے لڑ نے کے لئے بھیجو۔ اگر وہ آدمی مجھے مار دے تو ہم فلسطینی تمہارے غلام ہونگے۔ لیکن میں اگر تمہارے آدمی کو مار دوں تب میں جیتا اور تم ہمارے غلام ہوگے تم کو ہماری خدمت کرنی ہوگی۔”

10 فلسطینیوں نے یہ بھی کہا ، “آج میں یہاں کھڑا ہوں اور اسرائیلی فوجوں کو رسوا کر رہا ہوں اور للکار رہا ہوں۔ اپنے درمیان میں سے ایک آدمی کو چنو اور میرے ساتھ لڑ نے کے لئے اسے بھیجو۔”

11 ساؤل اور اسرائیلی سپاہیوں نے جو لیت نے جو کہا وہ سُنا اور وہ بہت ڈر گئے۔

داؤد کا محاذ جنگ پر جانا

12 داؤد یسّی کا بیٹا تھا۔ یسّی بیت اللحم کے افرات خاندان سے تھا۔ یسّی کے آٹھ بیٹے تھے۔ ساؤل کے زمانے میں یسی بوڑھا آدمی تھا۔ 13 یسی کے تین بڑے بیٹے ساؤل کے ساتھ جنگ پر گئے تھے۔ پہلا بیٹا الیاب تھا۔ دوسرا بیٹا ابینداب تھا اور تیسرا بیٹا سمّہ تھا۔ 14 داؤد یسی کا سب سے چھو ٹا بیٹا تھا۔ تین بڑے بیٹے ساؤل کی فوج میں پہلے ہی سے تھے۔ 15 لیکن داؤد نے کبھی کبھی ساؤ ل کو چھو ڑ کر بیت اللحم میں اپنے باپ کی بھیڑوں کی رکھوالی کر نے کے لئے چلا جاتا۔

16 فلسطینی ( جو لیت ) ہر صبح و شام باہر آتا اور اسرائیلی فوج کے سامنے کھڑا رہتا۔ جو لیت اس طرح اسرائیل کا چالیس دن تک مذاق اُڑا تا رہا۔

17 ایک دن یسی نے اپنے بیٹے داؤد سے کہا ، “یہ پکے اناج کی ٹوکری لو اور یہ دس روٹی کے ٹکڑے اپنے بھائیوں کے لئے خیمہ میں لے جاؤ۔ 18 اور دس ٹکڑے پنیر کے بھی افسروں کے لئے جو تمہارے بھائیوں کے ۱۰۰۰ سپاہیوں پر حاکم ہیں لے جاؤ۔ دیکھو تمہارے بھا ئی کیا کر رہے ہیں۔ اس لئے کچھ ایسی چیزیں لاؤ جس سے مجھے پتہ چلے کہ تمہارے بھا ئی ٹھیک ٹھاک ہیں۔ 19 تمہارے بھا ئی ساؤل کے ساتھ ہیں اور تمام اسرائیلی سپاہی ایلہ کی وادی میں ہیں۔ وہ وہاں فلسطینیوں کے خلاف لڑ تے ہیں۔”

20 صبح سویرے داؤد نے دوسرے چرواہے کو بھیڑوں کی رکھوالی کرنے کو دی۔ داؤد نے کچھ کھانے کو لیا اور یسّی کے حکم کے مطا بق ایلہ کی وادی کی طرف نکل پڑا۔ جب داؤد خیمہ میں پہونچا تو سپا ہی جو جنگ کے لئے با ہر نکل رہے تھے جنگ کے لئے للکارا۔ 21 اِسرائیلی اور فلسطینی قطار باندھے جنگ کے لئے تیّار تھے۔

22 داؤد نے کھا نے اور دوسر ی ا شیاء کو اس آدمی کے پاس چھو ڑا جو رسدوں کی نگہبانی کرتا تھا۔ اور وہ اس جگہ دوڑا جہاں اسرائیلی سپا ہی تھے۔ اس نے اپنے بھا ئیو ں کی خیر و عافیت کے متعلق پو چھا۔ 23 جب وہ اپنے بھا ئیوں سے باتیں کر رہا تھا۔ فلسطینی فوج کا بہادر سپا ہی جو لیت جو کہ جات کا تھا ، فلسطینی فوجی صفوں سے نکل کر وہاں آیا۔ وہ اسرائیلیوں کو پھر للکار رہا تھا کسی آدمی کو میرے ساتھ لڑ نے کو بھیجو۔ داؤد نے اسکی باتوں کو سُنا۔

24 تا ہم جب اسرائیلی سپا ہیوں نے اسے دیکھا تو اس کے پاس بھا گے کیوں کہ وہ لوگ اس سے خوفزدہ تھے۔ 25 ایک اسرائیلی آدمی نے کہا ، “کیا تم نے اس کو دیکھا ہے ؟ ” دیکھو اس کو وہ جولیت ہے۔ وہ باہر آتا ہے اور اسرائیلیوں کا بار بار مذاق اُڑا تا ہے۔ جو کوئی اسکو ماریگا امیر ہو جائیگا۔ بادشاہ ساؤل اسکو بہت ساری رقم دیگا۔ اور اپنی بیٹی کی شادی بھی اس سے کرائے گا جو جولیت کو مار ڈا لے گا۔ اور ساؤل اس آدمی کے خاندان کو بھی اسرائیل میں آزاد رکھے گا۔” [a] 26 داؤد نے ان آدمیوں سے پو چھا ، جو اسکے قریب کھڑے تھے۔“ وہ کیا کہتا ہے ؟ اس فلسطینی کو ہلاک کر نے کا اور اس بے عزتی کا بدلہ لینے کا کیا انعام ہے ؟ آخر یہ جو لیت ہے کون ؟ وہ تو صرف ایک اجنبی ہے۔ جو لیت کوئی بھی نہیں لیکن فلسطینی ہے۔ وہ ایسا کیوں سوچتا ہے کہ وہ زندہ خدا کی فوج کے خلاف کہے۔”

27 اِسرائیلیوں نے داؤد سے انعام کے متعلق کہا کہ جو آدمی جولیت کو ماریگا وہ انعام پائے گا۔ 28 داؤد کے بڑے بھا ئی الیاب نے سُنا کہ داؤد سپاہیوں سے باتیں کر رہا ہے۔ الیاب داؤد پر غصّہ ہوا۔ اور اُس سے پو چھا ، “تم یہاں کیوں آئے ہو ؟ کچھ بھیڑوں کو تم نے صحرا میں کس کے ساتھ چھو ڑا ہے ؟ میں جانتا ہوں تم یہاں کس منصوبے سے آئے ہو۔ تم نے وہ کرنا نہیں چاہا جو تمہیں کر نے کو کہا گیا تھا میں جانتا ہوں کہ تمہارا دل کتنا شریر ہے ! تم یہاں صرف جنگ کا نظارہ کرنے آئے ہو۔”

29 داؤد نے کہا ، “ایسا میں نے کیا کیا ؟” میں نے کوئی غلطی نہیں کی میں صرف باتیں کر رہا تھا۔” 30 داؤد چند دوسرے لوگوں کی طرف پلٹا اور ان سے وہی سوال کیا ؟ انہوں نے داؤد کو وہی پہلے کی طرح جوابات دیئے

31 جو باتیں داؤد نے کہا تھا کچھ آدمیوں نے سن لیا تھا اور اسکی اطلاع ساؤل کو کردی گئی تھی تب ساؤل نے داؤد کو بلا بھیجا۔ 32 داؤد نے ساؤل سے کہا ، “اس آدمی کی وجہ سے کسی کی ہمت پست نہ ہونے دو۔ میں تمہارا خادم ہوں ، کیا میں جاؤنگا اور اس فلسطینی کے خلاف لڑوں گا ؟

33 ساؤل نے جواب دیا ، “ تم باہر نہیں جا سکتے اور فلسطینی ( جولیت ) سے نہیں لڑ سکتے۔ تم تو صرف ایک لڑ کا ہو اور جو لیت جب بچہ تھا تب سے جنگیں لڑ تا رہا ہے۔”

34 لیکن داؤد نے ساؤل کو کہا ، “میں ! آپکا خادم اپنے باپ کے بھیڑوں کی رکھوالی کر رہا تھا۔ ایک بار ایک شیر اور ایک ریچھ نے میرے بھیڑوں پر حملہ کیا جھنڈ میں سے ایک بھیڑ کو لے گیا۔ 35 میں نے ان جنگلی جانوروں کا پیچھا کیا میں نے ان پر حملہ کیا اور اُن کے منھ سے بھیڑ کو لے لیا۔ وہ جنگلی جانور مجھ پر حملہ آور ہوا لیکن میں نے اسکی گردن کے نیچے پکڑا اور اُسکو مار ڈا لا۔ 36 اگر میں ایک شیر اور ایک ریچھ دونوں کو مارنے کے قابل ہوں تو یقیناً ہی اس اجنبی جو لیت کو بھی مارنے کے قابل ہوں۔ جولیت مارا جائے گا کیوں کے اس نے زندہ خدا کی فوج کا مذاق اُڑا یا ہے۔ 37 تب داؤد نے کہا ، “خدا وند نے مجھے شیر اور ریچھ سے بچا یا اور وہی ایک ہے جو مجھے اس فلسطینی سے بچائے گا۔

ساؤل نے داؤد سے کہا ، “ جاؤ! خدا وند تمہارے ساتھ ہو۔” 38 ساؤل نے اپنا کپڑا داؤد پر ڈا لا ساؤل نے کانسے کا ٹوپ داؤد کے سر پر رکھا اور زرّہ بکتر اس کے جسم پر پہنایا۔ 39 تب داؤد نے اپنی تلوار اپنے زرہ بکتر کے اوپر باندھا۔ تب وہ چلنے کی کوشش کی لیکن اس نے اسے کبھی استعمال نہیں کیا تھا۔

داؤد نے ساؤل سے کہا ، “میں ان چیزوں کے ساتھ چل نہیں سکتا کیوں کہ میں ان کو کبھی استعمال نہیں کیا ہوں۔” تب داؤد نے ان سب چیزوں کو نکال دیا۔ 40 داؤد نے اپنی چھڑی ہا تھوں میں لی ندی سے اس نے پانچ چکنے پتھر چُنے اور اسے اپنے چرواہی کے تھیلا میں رکھا۔ غلیل کو ہاتھ میں رکھ لیا اور پھر وہ فلسطینی کے پاس پہونچا۔

داؤد کا جولیت کو مار ڈا لنا

41 فلسطینی ( جولیت ) دھیرے دھیرے داؤ دکے قریب آتا گیا۔ جو لیت کے مددگار اس کے سامنے ڈھال لئے چل رہے تھے۔ 42 جولیت نے داؤد کو دیکھا اور ہنسا۔ جولیت نے دیکھا کہ داؤد ایک خوبصورت سرخ چہرہ والا لڑ کا ہے۔ 43 جو لیت نے داؤد سے کہا ، “یہ چھڑی کس لئے لے جا رہے ہو؟ کیا تم ایک کتے کی طرح میرا پیچھا کر نے آئے ہو ؟” تب جولیت نے اپنے دیوتاؤں کا نام لے کر اس پر لعنت کیا۔ 44 جو لیت نے داؤد سے کہا ، “ یہاں آؤ ! ا تاکہ میں تمہا رے جسم کو ٹکڑوں میں پھا ڑ سکوں جو جنگلی جانوروں اور پرندوں کے لئے خوراک ہو گی۔”

45 داؤد نے فلسطینی ( جو لیت) سے کہا ، “تم میرے پاس تلوار برچھا اور بھا لا کے ساتھ آئے ہو لیکن میں تمہا رے پاس اسرا ئیلی فوج کے خدا ، خداوند قادر مطلق کے نام پر آیا ہوں، جس کا تم مذاق اڑا رہے ہو۔ 46 آج خداوند تم کو میرے ذریعہ شکست دے گا۔ میں تم کو مار ڈا لوں گا۔آج میں تمہا را سر کا ٹوں گا۔ تمہا رے جسم کو فلسطینی سپا ہیوں کی لاشوں کے ساتھ پرندوں اور جنگلی جانوروں کے سامنے انکی خوراک کے لئے رکھا جا ئیگا۔ تب پو ری دنیا جانے گی کہ اسرا ئیل میں ایک خدا ہے۔ 47 سب لوگ جو یہاں جمع ہیں جان لیں گے کہ خداوند کو لوگوں کو بچانے کے لئے تلواروں اور برچھوں کی ضرورت نہیں یہ جنگ خداوند کے متعلق ہے۔ اور خداوند تم سب فلسطینیوں کو شکست دینے کے لئے ہما ری مدد کرے گا۔”

48 اور جب فلسطینی داؤد پر حملہ کرنے اٹھا اور داؤد پر حملہ کرنے کے لئے اس کے پاس پہو نچا ، تو داؤد جو لیت سے ملنے جنگ کے میدان کی طرف تیزی سے دوڑا۔

49 داؤد اپنے تھیلے سے ایک پتھر لیا اور اس کو غُلیل میں رکھا اور اسے چلا دیا۔ پتھر غُلیل سے نکلا اور جو لیت کی پیشانی پر لگا۔ پتھر اس کے سر میں گھس گیا اور جو لیت اوندھے مُنہ زمین پر گر گیا۔

50 اس طرح داؤد نے فلسطینی کو صرف ایک غلیل اور ایک پتھر سے شکست دی۔ اس نے فلسطینی کو چوٹ ما را اور اس کا قتل کر ڈا لا۔ داؤد کے پاس تلوار نہ تھی۔ 51 اس لئے وہ دوڑا اور فلسطینی کے پیچھے کھڑا ہو ا۔ تب داؤد نے جو لیت ہی کی تلوار اسکی نیام سے لی اور جولیت کا سر کاٹ دیا اور اس طرح داؤد فلسطینی کو مار ڈا لا۔

جب دوسرے فلسطینیوں نے دیکھا کہ ان کا ہیرو مر گیا اور پلٹے اور بھا گے۔ 52 اسرا ئیل اور یہوداہ کے سپا ہی اپنی جنگ کا نعرہ لگا تے ہو ئے فلسطینیوں کا جات کی سر حد اور عقرون کے داخلہ تک پیچھا کئے۔ انہوں نے بہت سے فلسطینیوں کو مار ڈا لا۔ ان کی لاشیں شعریم کے سڑکوں سے لے کر جات اور عقرون تک بکھری پڑی تھیں۔ 53 فلسطینیوں کا پیچھا کرنے کے بعد اسرا ئیلی فلسطینی خیمہ میں واپس آئے اور کئی چیزوں کو خیمہ سے لے لیا۔

54 داؤد فلسطینی کے سر کو یروشلم لے گیا۔ داؤد نے فلسطینی کے ہتھیاروں کو اپنے خیمہ میں رکھا۔

ساؤل کا داؤد سے ڈرنا

55 ساؤل نے داؤد کو جولیت سے لڑنے کے لئے جا تے دیکھا تو ساؤل نے فوج کے سپہ سالا ر ا بنیر سے کہا ، “ابنیر اس نوجوان کا باپ کون ہے ؟ ” ابنیر نے جواب دیا ، “جناب میں قسم کھا کر کہتا ہوں میں نہیں جانتا۔”

56 بادشاہ ساؤل سے کہا ، “معلوم کرو کہ اس نوجوان کا باپ کو ن ہے ؟ ”

57 جب داؤد جو لیت کو مار کر واپس آیا۔ ابنیر اس کو ساؤل کے پاس لا یا۔ داؤد اب تک فلسطینی کا سر پکڑے ہو ئے ہی تھا۔

58 ساؤل نے اس کو پو چھا ، “نوجوان تمہا را باپ کون ہے ؟ ”

داؤد نے جواب دیا ، “میں تمہا رے خادم بیت ا للحم کے یسّی کا بیٹا ہوں۔

Footnotes

  1. اوّل سموئیل 17:25 اسرائیل میں آزاد رکھے گااس کا مطلب شاید کہ یہ خاندان بادشاہ کے محصول اور سخت کام سے مستثنیٰ رہے گا۔

David and Goliath

17 Now the Philistines gathered their forces for war and assembled(A) at Sokoh in Judah. They pitched camp at Ephes Dammim, between Sokoh(B) and Azekah.(C) Saul and the Israelites assembled and camped in the Valley of Elah(D) and drew up their battle line to meet the Philistines. The Philistines occupied one hill and the Israelites another, with the valley between them.

A champion named Goliath,(E) who was from Gath, came out of the Philistine camp. His height was six cubits and a span.[a] He had a bronze helmet on his head and wore a coat of scale armor of bronze weighing five thousand shekels[b]; on his legs he wore bronze greaves, and a bronze javelin(F) was slung on his back. His spear shaft was like a weaver’s rod,(G) and its iron point weighed six hundred shekels.[c] His shield bearer(H) went ahead of him.

Goliath stood and shouted to the ranks of Israel, “Why do you come out and line up for battle? Am I not a Philistine, and are you not the servants of Saul? Choose(I) a man and have him come down to me. If he is able to fight and kill me, we will become your subjects; but if I overcome him and kill him, you will become our subjects and serve us.” 10 Then the Philistine said, “This day I defy(J) the armies of Israel! Give me a man and let us fight each other.(K) 11 On hearing the Philistine’s words, Saul and all the Israelites were dismayed and terrified.

12 Now David was the son of an Ephrathite(L) named Jesse,(M) who was from Bethlehem(N) in Judah. Jesse had eight(O) sons, and in Saul’s time he was very old. 13 Jesse’s three oldest sons had followed Saul to the war: The firstborn was Eliab;(P) the second, Abinadab;(Q) and the third, Shammah.(R) 14 David was the youngest. The three oldest followed Saul, 15 but David went back and forth from Saul to tend(S) his father’s sheep(T) at Bethlehem.

16 For forty days the Philistine came forward every morning and evening and took his stand.

17 Now Jesse said to his son David, “Take this ephah[d](U) of roasted grain(V) and these ten loaves of bread for your brothers and hurry to their camp. 18 Take along these ten cheeses to the commander of their unit. See how your brothers(W) are and bring back some assurance[e] from them. 19 They are with Saul and all the men of Israel in the Valley of Elah, fighting against the Philistines.”

20 Early in the morning David left the flock in the care of a shepherd, loaded up and set out, as Jesse had directed. He reached the camp as the army was going out to its battle positions, shouting the war cry. 21 Israel and the Philistines were drawing up their lines facing each other. 22 David left his things with the keeper of supplies,(X) ran to the battle lines and asked his brothers how they were. 23 As he was talking with them, Goliath, the Philistine champion from Gath, stepped out from his lines and shouted his usual(Y) defiance, and David heard it. 24 Whenever the Israelites saw the man, they all fled from him in great fear.

25 Now the Israelites had been saying, “Do you see how this man keeps coming out? He comes out to defy Israel. The king will give great wealth to the man who kills him. He will also give him his daughter(Z) in marriage and will exempt his family from taxes(AA) in Israel.”

26 David asked the men standing near him, “What will be done for the man who kills this Philistine and removes this disgrace(AB) from Israel? Who is this uncircumcised(AC) Philistine that he should defy(AD) the armies of the living(AE) God?”

27 They repeated to him what they had been saying and told him, “This is what will be done for the man who kills him.”

28 When Eliab, David’s oldest brother, heard him speaking with the men, he burned with anger(AF) at him and asked, “Why have you come down here? And with whom did you leave those few sheep in the wilderness? I know how conceited you are and how wicked your heart is; you came down only to watch the battle.”

29 “Now what have I done?” said David. “Can’t I even speak?” 30 He then turned away to someone else and brought up the same matter, and the men answered him as before. 31 What David said was overheard and reported to Saul, and Saul sent for him.

32 David said to Saul, “Let no one lose heart(AG) on account of this Philistine; your servant will go and fight him.”

33 Saul replied,(AH) “You are not able to go out against this Philistine and fight him; you are only a young man, and he has been a warrior from his youth.”

34 But David said to Saul, “Your servant has been keeping his father’s sheep. When a lion(AI) or a bear came and carried off a sheep from the flock, 35 I went after it, struck it and rescued the sheep from its mouth. When it turned on me, I seized(AJ) it by its hair, struck it and killed it. 36 Your servant has killed both the lion(AK) and the bear; this uncircumcised Philistine will be like one of them, because he has defied the armies of the living God. 37 The Lord who rescued(AL) me from the paw of the lion(AM) and the paw of the bear will rescue me from the hand of this Philistine.”

Saul said to David, “Go, and the Lord be with(AN) you.”

38 Then Saul dressed David in his own(AO) tunic. He put a coat of armor on him and a bronze helmet on his head. 39 David fastened on his sword over the tunic and tried walking around, because he was not used to them.

“I cannot go in these,” he said to Saul, “because I am not used to them.” So he took them off. 40 Then he took his staff in his hand, chose five smooth stones from the stream, put them in the pouch of his shepherd’s bag and, with his sling in his hand, approached the Philistine.

41 Meanwhile, the Philistine, with his shield bearer(AP) in front of him, kept coming closer to David. 42 He looked David over and saw that he was little more than a boy, glowing with health and handsome,(AQ) and he despised(AR) him. 43 He said to David, “Am I a dog,(AS) that you come at me with sticks?” And the Philistine cursed David by his gods. 44 “Come here,” he said, “and I’ll give your flesh to the birds(AT) and the wild animals!(AU)

45 David said to the Philistine, “You come against me with sword and spear and javelin,(AV) but I come against you in the name(AW) of the Lord Almighty, the God of the armies of Israel, whom you have defied.(AX) 46 This day the Lord will deliver(AY) you into my hands, and I’ll strike you down and cut off your head. This very day I will give the carcasses(AZ) of the Philistine army to the birds and the wild animals, and the whole world(BA) will know that there is a God in Israel.(BB) 47 All those gathered here will know that it is not by sword(BC) or spear that the Lord saves;(BD) for the battle(BE) is the Lord’s, and he will give all of you into our hands.”

48 As the Philistine moved closer to attack him, David ran quickly toward the battle line to meet him. 49 Reaching into his bag and taking out a stone, he slung it and struck the Philistine on the forehead. The stone sank into his forehead, and he fell facedown on the ground.

50 So David triumphed over the Philistine with a sling(BF) and a stone; without a sword in his hand he struck down the Philistine and killed him.

51 David ran and stood over him. He took hold of the Philistine’s sword and drew it from the sheath. After he killed him, he cut(BG) off his head with the sword.(BH)

When the Philistines saw that their hero was dead, they turned and ran. 52 Then the men of Israel and Judah surged forward with a shout and pursued the Philistines to the entrance of Gath[f] and to the gates of Ekron.(BI) Their dead were strewn along the Shaaraim(BJ) road to Gath and Ekron. 53 When the Israelites returned from chasing the Philistines, they plundered their camp.

54 David took the Philistine’s head and brought it to Jerusalem; he put the Philistine’s weapons in his own tent.

55 As Saul watched David(BK) going out to meet the Philistine, he said to Abner, commander of the army, “Abner,(BL) whose son is that young man?”

Abner replied, “As surely as you live, Your Majesty, I don’t know.”

56 The king said, “Find out whose son this young man is.”

57 As soon as David returned from killing the Philistine, Abner took him and brought him before Saul, with David still holding the Philistine’s head.

58 “Whose son are you, young man?” Saul asked him.

David said, “I am the son of your servant Jesse(BM) of Bethlehem.”

Footnotes

  1. 1 Samuel 17:4 That is, about 9 feet 9 inches or about 3 meters
  2. 1 Samuel 17:5 That is, about 125 pounds or about 58 kilograms
  3. 1 Samuel 17:7 That is, about 15 pounds or about 6.9 kilograms
  4. 1 Samuel 17:17 That is, probably about 36 pounds or about 16 kilograms
  5. 1 Samuel 17:18 Or some token; or some pledge of spoils
  6. 1 Samuel 17:52 Some Septuagint manuscripts; Hebrew of a valley