Add parallel Print Page Options

یسوع اور نیکو دیمُس کے درمیان بحث و مباحثہ کا ہونا

فریسیوں میں سے نیکو دیمس نامی ایک شخص تھا۔ وہ یہودیوں کا ایک اہم سر براہ تھا۔ ایک رات نیکو دیمس یسوع کے پا س آیا اور کہا، “اے استاد! ہم جانتے ہیں کہ تم استاد ہو جو خدا کی طرف سے بھیجے گئے ہو۔ کو ئی اور آدمی ان معجزوں کو بغیر خدا کی مدد کے نہیں دکھا سکتا۔”

یسوع نے جواب دیا ،“میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ آدمی کو دوبا رہ پیدا ہو نا چاہئے اگر وہ دوبارہ نہیں پیدا ہوتا تو وہ خدا کی بادشاہت میں نہیں رہ سکتا ہے۔”

نیکو دیمس نے کہا، “لیکن ایک آدمی جو پہلے ہی بو ڑھا ہے وہ کس طرح پیدا ہو سکتا ہے۔ آدمی دوبارہ اپنی ماں کے جسم میں دا خل نہیں ہو سکتا اسی لئے کو ئی آدمی دوبارہ پیدا نہیں ہو سکتا۔”

لیکن یسوع نے کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ آدمی کو پا نی اور روح سے پیدا ہو نا چاہئے اگر آدمی پانی اور روح سے پیدا نہیں ہو تا ہے۔ تو خدا کی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتا۔ ایک آدمی کا جسم اسکے والدین کے ذریعے پیدا ہو تا ہے لیکن ایک آدمی کی روحا نی زندگی صرف روح سے پیدا ہو تی ہے۔ میرے کہنے سے حیران مت ہو تم کو دوبارہ پیدا ہو نا چاہئے۔ ہوا کا جھونکا کہیں سے بھی چل سکتاہے تم ہوا کے جھو نکے کو سن سکتے ہو لیکن یہ نہیں جانتے کہ ہوا آئی کہاں سے اور کہاں جائیگی یہی ہر اس آدمی کے ساتھ ہو تا ہے جو روح سے پیدا ہو تا ہے۔”

نیکو دیمس نے پوچھا، “یہ سب کس طرح ممکن ہے۔”

10 یسوع نے کہا، “اگر چہ کہ تم ایک یہودیوں کے اہم استاد ہو پھر بھی تم ان باتوں کو نہیں سمجھ سکتے۔ 11 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ہم جو کچھ جا نتے ہیں اس کے متعلق بات کر تے ہیں ہم وہی کہتے ہیں جو ہم دیکھتے ہیں لیکن تم لوگ یہ نہیں قبول کر تے جو ہم تم سے کہتے ہیں۔ 12 میں تم سے ان چیزوں کے متعلق جو زمین پر ہیں کہہ چکا ہوں لیکن تم مجھ پر یقین نہیں کر تے ہو تو پھر تم کس طرح اس بات کا یقین کرو گے اگر میں تمہیں آسمانی باتوں کے متعلق بتا ؤں۔ 13 کو ئی بھی آسمان تک نہیں گیا سوا ئے اس کے جو آسمان سے آیا یعنی ابن آدم۔ [a]

14 “موسیٰ نے صحرا سے سانپ اٹھا لیا اسی طرح ابن آدم کو بھی اٹھا لیا جائے گا۔ 15 اسلئے وہ آدمی جو ابن آد م پر ایمان لا تا ہے وہ دائمی زندگی پاتا ہے۔”

16 ہاں! خدا نے دنیا سے محبت رکھی ہے اسی لئے اس نے اسکو اپنا بیٹا دیاہے۔ خدا نے اپنا بیٹا دیا تا کہ ہر آدمی جو اس پر ایمان لا ئے جو کھوتا نہیں مگر ہمیشہ کی زندگی پاتا ہے۔ 17 خدا نے اپنا بیٹا دنیا میں اسلئے نہیں بھیجا کہ وہ قصور واروں کا فیصلہ کرے بلکہ خدا نے اپنا بیٹا اس لئے بھیجا کہ اس کے ذریعہ دنیا کی نجات ہو۔ 18 جو شخص خدا کے بیٹے پر ایمان لا تا ہے اس پر سزا کا حکم نہیں ہوگا لیکن جو اس پر ایمان نہیں لا تا اس کی پرسش ہو گی اس لئے کہ وہ خدا کے بیٹے پر ایمان نہیں لایا۔ 19 لوگوں کی عدالت اس طرح ہو گی کہ نور دُنیا میں آیا لیکن انسان نیکی کی طرف نہیں آیا وہ گناہ کی طرف ما ئل ہوا۔کیوں کہ وہ بری حرکتیں کرتا ہے۔ 20 ہر آدمی جو بری چیز کر تا ہے وہ نیکی نہیں کرتا اور نیکی کی طرف نہیں آتا کیوں کہ نیکی کی طرف آنے سے اس کی برائیاں ظا ہر ہو تی ہیں۔ 21 لیکن جو شخص سچا راستہ اختیار کر تا ہے نور کی طرف بڑھتا ہے وہ جانتا ہے کہ نیک کام وہ جو کرتا ہے خدا کی طرف سے ہے۔ [b]

یسوع اور بپتسمہ دینے والا یوحناّ

22 اس کے بعد یسوع اور اس کے ساتھی یہوداہ علا قہ کی طرف روانہ ہو ئے وہاں یسوع نے قیام کر کے لوگوں کو بپتسمہ دیا۔ 23 یوحناّ نے بھی لوگوں کو عنین میں پبتسمہ دیا۔عنین سالم کے قریب ہے۔ یوحناّ نے وہاں کے لوگوں کو بپتسمہ دیا کیوں کہ وہاں پانی کی بہتات تھی۔ لوگ وہاں بپتسمہ کے لئے جا تے تھے 24 یہ واقعہ یوحناّ کے قید میں ڈالے جا نے سے پہلے کا ہے۔

25 یوحناّ کے کچھ شاگردوں نے دوسرے یہودی سے بحث و مبا حشہ کیا مذ ہبی پاکیزگی سے متعلق و ضا حت چاہتے تھے۔ 26 یوحناّ کے شا گرد اس کے پاس آئے اور کہا، “اے استاد کیا آپ کو وہ آدمی یاد ہے جو دریائے یر دن کے اُس پار آپ کے سا تھ تھا آپ لوگوں کو اس کے متعلق کہہ رہے تھے۔ وہ شخص بپتسمہ دے رہا تھا اور کئی لوگ اس کے پاس جا رہے تھے۔”

27 یوحناّ نے کہا، “آدمی وہی لے سکتاہے خدا اسے جو عطا کرے۔ 28 جو کچھ میں نے کہا تم لوگوں نے سن لیا میں یسوع نہیں ہوں میں وہی ہوں جسے خدا نے اسکی راہ بتا نے کے لئے بھیجا۔ 29 دلہن صرف دولہا کے لئے ہو تی ہے۔ دوست جو دولہا کی مدد کر تے ہیں سنتے ہیں اور دولہا کی آمد کا انتظار کر تے ہیں اور یہ دوست جو دولہا کی آواز سنتے ہیں تو خوش ہو تے ہیں اور وہی خوشی میں محسو س کر تا ہوں اور میری خوشی اب مکمل ہو گئی ہے۔ 30 وہ بہت عظمت وا لا ہوگا اور میری اہمیت کم ہو گی۔

ایک وہ جو آسمان سے آیا ہے

31 “جو آسمان سے آیا ہے دوسرے تمام لوگوں سے زیا دہ عظیم ہے اور وہ آدمی جو زمین سے تعلق رکھتا ہے زمین کا ہے وہ زمین کی چیزوں کے متعلق ہی کہے گا۔ لیکن جو آسمان سے آیا ہے وہ سب سے عظیم ہے۔ 32 اس نے جو کچھ دیکھا اور سنا ہے وہی کہتا ہے لیکن لوگ اس کے کہنے کو نہیں مانتے۔ 33 وہ آدمی جو یسوع کا کہا مانتا ہے یہ ثبوت ہے اس بات کا کہ خدا ہمیشہ سچ ہی کہتا ہے۔ 34 خدا نے اسکو بھیجا اور وہی کہتا ہے جو خدا نے کہا خدا نے اس کو روح کا پو را اختیار مکمل طور پر دیا۔ 35 باپ بیٹے سے محبت رکھتا ہے اور اسکو ہر چیز پر اختیار دیا ہے۔ 36 جو شخص بیٹے پر ایمان لا ئے اسکی زندگی ہمیشہ کی زندگی اور جو شخص بیٹے کی اطا عت نہ کرے اسکی ابدی زندگی نہیں اورخدا کا غضب ایسے انسان پر ہو تا ہے۔”

Footnotes

  1. یوحنا 3:13 ابن آدم یہ نام یسوع خود اپنے لئے استعمال کیا-
  2. یوحنا 3:21 آیت ۲۱-۱۶ کچھ عالم آیت ۲۱-۱۶ کے بارے میں سوچتے ہیں کہ یہ یسوع کا کلام ہے –دوسرے سوچتے ہیں کہ اسے یوحنا نے لکھا ہے-

Jesus Teaches Nicodemus

Now there was a Pharisee, a man named Nicodemus(A) who was a member of the Jewish ruling council.(B) He came to Jesus at night and said, “Rabbi,(C) we know(D) that you are a teacher who has come from God. For no one could perform the signs(E) you are doing if God were not with him.”(F)

Jesus replied, “Very truly I tell you, no one can see the kingdom of God unless they are born again.[a](G)

“How can someone be born when they are old?” Nicodemus asked. “Surely they cannot enter a second time into their mother’s womb to be born!”

Jesus answered, “Very truly I tell you, no one can enter the kingdom of God unless they are born of water and the Spirit.(H) Flesh gives birth to flesh, but the Spirit[b] gives birth to spirit.(I) You should not be surprised at my saying, ‘You[c] must be born again.’ The wind blows wherever it pleases. You hear its sound, but you cannot tell where it comes from or where it is going. So it is with everyone born of the Spirit.”[d](J)

“How can this be?”(K) Nicodemus asked.

10 “You are Israel’s teacher,”(L) said Jesus, “and do you not understand these things? 11 Very truly I tell you, we speak of what we know,(M) and we testify to what we have seen, but still you people do not accept our testimony.(N) 12 I have spoken to you of earthly things and you do not believe; how then will you believe if I speak of heavenly things? 13 No one has ever gone into heaven(O) except the one who came from heaven(P)—the Son of Man.[e](Q) 14 Just as Moses lifted up the snake in the wilderness,(R) so the Son of Man must be lifted up,[f](S) 15 that everyone who believes(T) may have eternal life in him.”[g](U)

16 For God so loved(V) the world that he gave(W) his one and only Son,(X) that whoever believes(Y) in him shall not perish but have eternal life.(Z) 17 For God did not send his Son into the world(AA) to condemn the world, but to save the world through him.(AB) 18 Whoever believes in him is not condemned,(AC) but whoever does not believe stands condemned already because they have not believed in the name of God’s one and only Son.(AD) 19 This is the verdict: Light(AE) has come into the world, but people loved darkness instead of light because their deeds were evil.(AF) 20 Everyone who does evil hates the light, and will not come into the light for fear that their deeds will be exposed.(AG) 21 But whoever lives by the truth comes into the light, so that it may be seen plainly that what they have done has been done in the sight of God.

John Testifies Again About Jesus

22 After this, Jesus and his disciples went out into the Judean countryside, where he spent some time with them, and baptized.(AH) 23 Now John(AI) also was baptizing at Aenon near Salim, because there was plenty of water, and people were coming and being baptized. 24 (This was before John was put in prison.)(AJ) 25 An argument developed between some of John’s disciples and a certain Jew over the matter of ceremonial washing.(AK) 26 They came to John and said to him, “Rabbi,(AL) that man who was with you on the other side of the Jordan—the one you testified(AM) about—look, he is baptizing, and everyone is going to him.”

27 To this John replied, “A person can receive only what is given them from heaven. 28 You yourselves can testify that I said, ‘I am not the Messiah but am sent ahead of him.’(AN) 29 The bride belongs to the bridegroom.(AO) The friend who attends the bridegroom waits and listens for him, and is full of joy when he hears the bridegroom’s voice. That joy is mine, and it is now complete.(AP) 30 He must become greater; I must become less.”[h]

31 The one who comes from above(AQ) is above all; the one who is from the earth belongs to the earth, and speaks as one from the earth.(AR) The one who comes from heaven is above all. 32 He testifies to what he has seen and heard,(AS) but no one accepts his testimony.(AT) 33 Whoever has accepted it has certified that God is truthful. 34 For the one whom God has sent(AU) speaks the words of God, for God[i] gives the Spirit(AV) without limit. 35 The Father loves the Son and has placed everything in his hands.(AW) 36 Whoever believes in the Son has eternal life,(AX) but whoever rejects the Son will not see life, for God’s wrath remains on them.

Footnotes

  1. John 3:3 The Greek for again also means from above; also in verse 7.
  2. John 3:6 Or but spirit
  3. John 3:7 The Greek is plural.
  4. John 3:8 The Greek for Spirit is the same as that for wind.
  5. John 3:13 Some manuscripts Man, who is in heaven
  6. John 3:14 The Greek for lifted up also means exalted.
  7. John 3:15 Some interpreters end the quotation with verse 21.
  8. John 3:30 Some interpreters end the quotation with verse 36.
  9. John 3:34 Greek he

16 “میں نے تم سے یہ باتیں اس لئے کہیں تا کہ تم اپنا ایمان نہ کھو دو۔ لوگ تمہیں یہودی عبا دت خا نے سے نکال دیں گے ہاں یہ وقت آ رہا ہے کہ لوگ تمہیں ما ر نے کو خدا کی خدمت کر نے کے برا بر سمجھیں گے۔ لوگ ایسا اس لئے کریں گے کہ نہ انہوں نے باپ کو جانا اور نہ مجھے۔ میں اب تمہیں یہ سب کچھ کہتا ہوں تا کہ جب ان چیزوں کا وقت آئے تو تمہیں یاد آجا ئے کہ میں نے تم کو خبر دار کر دیا تھا۔

مقدس روح کا کام

“میں نے شروع میں یہ بات تم سے اس لئے نہ کہی کیوں کہ میں تمہا رے سا تھ تھا۔ اب میں جا رہا ہو ں اس کے پاس جس نے مجھے بھیجا ہے اور تم میں سے کو ئی نہیں پوچھتا کہ تم کہاں جا رہے ہو ؟ تمہا رے دل غم سے بھرے ہو ئے ہیں کیوں کہ میں تم سے یہ باتیں کہہ دیا ہوں۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے بہتر ہے کیوں کہ اگر میں جاتا ہوں تو تمہا رے لئے مددگار بھیجوں گا۔ اگر میں نہیں جا ؤں توتمہا رے پاس مددگار نہ آئے گا۔

جب مدد گار آئے تو وہ دنیا کی خرابی کو ثابت کرے گا اور گناہ اور راستبازی اور عدالت کے بارے میں بھی بتا ئے گا۔ مددگار دنیا کی غلطی کو ثابت کر یگا کیوں کہ وہ مجھ پر ایمان نہیں لا ئے۔ 10 وہ ثابت کرے گا کہ دنیا راستبازی میں غلط ہے۔کیوں کہ میں اپنے باپ کے پاس جا رہا ہوں اور تم پھر مجھے نہ دیکھو گے۔ 11 وہ مددگار یہ ثابت کریگا عدالت کے بارے میں دنیا کو اس لئے کہ اس دنیا کے حا کم(ابلیس ) کو پہلے ہی مجرم ٹھہرا دیا گیاہے۔

12 “مجھے تم سے اور بہت کچھ کہنا ہے مگر ان سب باتوں کو تم برداشت نہ کر سکوگے۔ 13 لیکن جب روح حق آئیگا تو تم کو سچا ئی کی راہ دکھا ئے گا۔ روح حق اپنی طرف سے کچھ نہ کہے گا بلکہ وہ وہی کہے گا جو وہ سنتا ہے وہ تمہیں وہی کہے گا جو کچھ ہو نے والا ہے۔ 14 روح حق میری عظمت و جلا ل کو ظا ہر کرے گا اس لئے کہ وہ مجھ سے ان چیزوں کو حا صل کر کے تمہیں کہے گا۔ 15 جو کچھ باپ کا ہے وہ میرا ہے۔ اسی لئے میں نے کہا وہ روح مجھ سے ہی حا صل کر کے تمہیں معلوم کرا ئے گا۔

غم کا خوشیوں میں تبدیل ہونا

16 “تھوڑی ہی دیر بعد تم مجھے نہ دیکھو گے۔ پھر اس کے تھوڑی ہی دیر بعد ہی تم مجھے دوبا رہ دیکھو گے۔”

17 بعض شاگردو ں نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا ، “اسکا کیا مطلب ہے کہ جو یسوع کہتا ہے تھوڑی دیر بعد تم نہ دیکھو گے اور پھر تھوڑی ہی دیر میں مجھے دو بارہ دیکھو گے ؟ “اور پھر اس کا کیا مطلب ہے کہ جب وہ کہتا ہے کہ میں باپ کے پاس جا رہا ہوں۔ 18 شاگردوں نے پو چھا ، “اس کا کیا مطلب ہے جب وہ کہتا ہے تھو ڑی دیر بعد؟ہم لوگ یہ نہیں سمجھ پاتے ہیں کہ اس کا مطلب کیا ہے۔”

19 یسوع نے دیکھا کہ شاگرد کچھ پوچھنا چاہتے ہیں اس لئے یسوع نے اپنے شاگردو ں سے پو چھا ، “کیا تم میری اس بات کی تحقیق چا ہتے ہو جو میں نے تم سے کہی کہ تھو ڑی دیر بعد تم مجھے نہ دیکھو گے اور پھر تھو ڑی ہی دیر میں دوبا رہ دیکھ لو گے ؟ 20 میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ تم رو ؤگے اور رنجیدہ ہوگے مگر دنیا خوش ہو گی تم رنجیدہ ہو گے لیکن تمہا ری رنجید گی ہی تمہا ری خوشی بنے گی۔

21 جب عورت بچہ جنتی ہے تو اس کو درد ہو تا ہے کیو ں کہ اس کا وقت آ چکا ہے لیکن جب بچہ پیدا ہو جاتاہے تو وہ درد کو بھول جا تی ہے کیوں کہ وہ خوش ہو تی ہے کہ دنیا میں ایک بچہ پیدا ہوا۔ 22 یہی کچھ تمہا رے ساتھ ہے اب تم رنجیدہ ہو لیکن میں تم سے پھر ملوں گا تو تم خوش ہو گے۔ اور کو ئی بھی تمہا ری خوشی تم سے نہیں چھین سکتا۔ 23 اس دن تم مجھ سے کچھ نہ پو چھوگے میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ میرا باپ تمکو ہر چیز دیگا جو تم میرے نام سے مانگو گے۔ 24 تم نے میرے نام سے اب تک کچھ نہیں مانگا۔مانگو اور تمہیں ملے گا تا کہ تمہیں کامل خوشی مل سکے۔

یسو ع ہی دنیا کا فا تح ہے

25 “میں نے یہ باتیں تم سے تمثیل میں کہیں لیکن ایک وقت آئے گا تب میں تم سے اس طرح تمثیل سے باتیں نہ کہوں گا میں تم سے واضح الفاظ میں باپ کے متعلق کہوں گا۔ 26 اس دن تم باپ سے میرے نام پر مانگو گے اور میرا مطلب یہ کہ مجھے باپ سے تمہا رے لئے درخواست کی ضرورت نہیں۔ 27 اس لئے کہ باپ خود تم سے محبت کر تا ہے وہ تمہیں اس لئے عزیز رکھتا ہے کیوں کہ تم مجھے عزیز رکھتے ہو اور تم نے میرے خدا کی جانب سے آنے پر ایمان لا یا۔ 28 میں باپ کے پاس سے اس دنیا میں آیا اور اب میں دنیا چھوڑ رہا ہوں اوربا پ کے پاس جا رہا ہوں۔

29 تب یسوع کے شاگردوں نے کہا ، “اب آپ صاف صاف کہتے ہو اور کوئی تمثیل نہیں کہتے۔ 30 اب ہم جان چکے ہیں کہ آپ سب کچھ جانتے ہو۔ حتیٰ کے کوئی تم سے سوال کرے آپ اس سے پہلے اس کا جواب دے سکتے ہو۔ اور ہم اسی سبب سے ایمان لا تے ہیں کہ آپ خدا کی طرف سے آئے ہو۔”

31 یسوع نے کہا، “تو کیاتم اب ایمان لا تے ہو ؟ 32 سنو! “وقت آرہا ہے کہ تم میں سے ہر ایک بکھر کر اپنے گھروں کی راہ لو گے اور مجھے اکیلا چھوڑ دو گے تو بھی میں کبھی اکیلا نہیں ہوں کیوں کہ باپ میرے ساتھ ہے۔

33 “میں نے تم سے یہ باتیں اس لئے کہیں کہ تم مجھ میں اطمینان پا ؤ اس دنیا میں تمہیں تکلیفیں ہوں گی لیکن مطمئن رہو کہ میں نے دنیا کو فتح کیا ہے۔”

16 “All this(A) I have told you so that you will not fall away.(B) They will put you out of the synagogue;(C) in fact, the time is coming when anyone who kills you will think they are offering a service to God.(D) They will do such things because they have not known the Father or me.(E) I have told you this, so that when their time comes you will remember(F) that I warned you about them. I did not tell you this from the beginning because I was with you,(G) but now I am going to him who sent me.(H) None of you asks me, ‘Where are you going?’(I) Rather, you are filled with grief(J) because I have said these things. But very truly I tell you, it is for your good that I am going away. Unless I go away, the Advocate(K) will not come to you; but if I go, I will send him to you.(L) When he comes, he will prove the world to be in the wrong about sin and righteousness and judgment: about sin,(M) because people do not believe in me; 10 about righteousness,(N) because I am going to the Father,(O) where you can see me no longer; 11 and about judgment, because the prince of this world(P) now stands condemned.

12 “I have much more to say to you, more than you can now bear.(Q) 13 But when he, the Spirit of truth,(R) comes, he will guide you into all the truth.(S) He will not speak on his own; he will speak only what he hears, and he will tell you what is yet to come. 14 He will glorify me because it is from me that he will receive what he will make known to you. 15 All that belongs to the Father is mine.(T) That is why I said the Spirit will receive from me what he will make known to you.”

The Disciples’ Grief Will Turn to Joy

16 Jesus went on to say, “In a little while(U) you will see me no more, and then after a little while you will see me.”(V)

17 At this, some of his disciples said to one another, “What does he mean by saying, ‘In a little while you will see me no more, and then after a little while you will see me,’(W) and ‘Because I am going to the Father’?”(X) 18 They kept asking, “What does he mean by ‘a little while’? We don’t understand what he is saying.”

19 Jesus saw that they wanted to ask him about this, so he said to them, “Are you asking one another what I meant when I said, ‘In a little while you will see me no more, and then after a little while you will see me’? 20 Very truly I tell you, you will weep and mourn(Y) while the world rejoices. You will grieve, but your grief will turn to joy.(Z) 21 A woman giving birth to a child has pain(AA) because her time has come; but when her baby is born she forgets the anguish because of her joy that a child is born into the world. 22 So with you: Now is your time of grief,(AB) but I will see you again(AC) and you will rejoice, and no one will take away your joy.(AD) 23 In that day(AE) you will no longer ask me anything. Very truly I tell you, my Father will give you whatever you ask in my name.(AF) 24 Until now you have not asked for anything in my name. Ask and you will receive,(AG) and your joy will be complete.(AH)

25 “Though I have been speaking figuratively,(AI) a time is coming(AJ) when I will no longer use this kind of language but will tell you plainly about my Father. 26 In that day you will ask in my name.(AK) I am not saying that I will ask the Father on your behalf. 27 No, the Father himself loves you because you have loved me(AL) and have believed that I came from God.(AM) 28 I came from the Father and entered the world; now I am leaving the world and going back to the Father.”(AN)

29 Then Jesus’ disciples said, “Now you are speaking clearly and without figures of speech.(AO) 30 Now we can see that you know all things and that you do not even need to have anyone ask you questions. This makes us believe(AP) that you came from God.”(AQ)

31 “Do you now believe?” Jesus replied. 32 “A time is coming(AR) and in fact has come when you will be scattered,(AS) each to your own home. You will leave me all alone.(AT) Yet I am not alone, for my Father is with me.(AU)

33 “I have told you these things, so that in me you may have peace.(AV) In this world you will have trouble.(AW) But take heart! I have overcome(AX) the world.”