Add parallel Print Page Options

یسوع کا سامری عورت سے گفتگو کر نا

فریسیوں نے سنا کہ یوحنا سے زیادہ یسوع اپنے شاگرد بنا رہا ہے اور انہیں بپتسمہ دے رہا ہے۔ لیکن یسوع نے بذات خود لوگوں کو بپتسمہ نہیں دیا اسکے شاگردوں نے اسکی طرف سے لوگوں کو بپتسمہ دیا۔ یسوع نے سنا کہ فریسیوں نے اس کے متعلق سنا ہے۔ یسوع یہودا ہ سے واپس ہو کر گلیل پہنچا گلیل کے راستے سے جا تے وقت یسوع کو سامریہ سے گزرنا پڑا۔

سامریہ میں یسوع کی آمد شہر سوخار میں ہو ئی یہ شہر اسی کھیت کے قریب ہے جسے یعقوب نے اپنے بیٹے یوسف کو دیا تھا۔ یعقوب کا کنواں وہیں تھا۔ یسوع اپنے لمبے سفر سے تھک چکے تھے وہ دوپہر کا وقت تھا اور وہ کنوئیں کے قریب بیٹھ گئے۔ ایک سامری [a] عورت کنویں کے قریب پا نی لینے آئی یسوع نے اس سے کہا ، “براہ کرم مجھے پینے کے لئے پا نی دو۔” اس وقت یسوع کے شاگرد شہر کھا نا لا نے کے لئے گئے تھے۔

سامری عورت نے کہا، “مجھے تعجب ہے کہ تم مجھ سے پینے کے لئے پا نی مانگ رہے ہو۔ تم یہودی ہو اور میں سامری عورت ہوں” (یہودی سامریوں کے دوست نہیں ہیں )

10 یسوع نے کہا، “جو خدا دیتا ہے اسکے بارے میں نہیں جانتے اور تجھے نہیں معلوم کہ میں کون ہوں۔ اور تجھ سے پا نی مانگ رہا ہوں۔ اگر ان باتوں کو تُو جانتی تو تُو مجھ سے پو چھتی اور میں تجھے زندگی کا پا نی دیتا۔”

11 عورت نے کہا، “جناب! آپ کے پاس کو ئی چیز نہیں جس سے پا نی لیں اور کنواں بہت گہرا ہے پھر کس طرح آپ مجھے زندگی کا پا نی دیں گے۔ 12 کیا تو ہمارے باپ یعقوب سے بڑا ہے جس نے ہمیں یہ کنواں دیا ہے ؟اور خود وہ اسکے بیٹے اور اسکے مویشی نے اس سے پانی پیا ہے۔”

13 یسوع نے جواب دیا ، “ہر آدمی جو اس سے پا نی پئے گا وہ پھر بھی پیا سا ہو گا۔ 14 لیکن جو کو ئی اس پا نی کو جو میں اسکو دونگا پئے گا وہ ابد تک پیا سا نہ ہوگا اور میرا دیا ہوا اس کے لئے ایک چشمہ بن جائیگا جو ہمیشہ کی زندگی کے لئے ہوگا۔”

15 عورت نے یسوع سے کہا ، “تو پھر وہ پانی مجھے دے تاکہ پھر کبھی پیا سی نہ رہوں اور نہ ہی پھر کبھی پا نی لینے یہاں آؤ ں۔”

16 یسوع نے کہا ، “جا اور جاکر اپنے شوہر کو لے آ۔”

17 عورت نے جواب میں کہا، “میں شوہر نہیں رکھتی۔” یسوع نے کہا ،“توُ نے سچ کہا کہ تیرا شوہرنہیں۔ 18 جب کہ تو پانچ شوہر کر چکی ہے اور تو جس کے ساتھ اب ہے وہ تیرا شوہر نہیں اور یہ تو نے سچ کہا۔” 19 عورت نے کہا ،“میں دیکھ رہی ہوں کہ تم نبی ہو۔ 20 ہمارے باپ دادا نے اس پہاڑی پر عبادت کی لیکن تم یہودی یہ کہتے ہو کہ یروشلم ہی وہ صحیح جگہ ہے جہاں عبادت کی جانی چاہئے۔”

21 یسوع نے کہا ، “اے عورت یقین کر کہ وہ وقت آرہا ہے کہ نہ تم یروشلم جاؤ گی اور نہ ہی پہاڑی پر خدا کی عبادت کرو گی۔ 22 سامری لوگ کچھ ایسی چیزوں کی عبادت کر تے ہیں جو تم خود نہیں جانتے، “ہم یہودی جانتے ہیں کس کی عبادت کرتے ہیں کیونکہ نجات یہودیوں سے ہے۔ 23 وہ وقت آرہا ہے اور وہ اب یہاں ہے جب کہ سچے پرستار باپ کی پرستش روح اورسچائی سے کرینگے۔ تو مقدس باپ ایسے ہی لوگوں کو چاہتا ہے جو اسکے پرستار ہوں۔ 24 خدا روح ہے اور اسکے پرستاروں کو روح اور سچائی سے پرستش کر نی ہو گی۔

25 عورت نے جواب دیا ،“میں جانتی ہوں کہ مسیحا (یعنی مسیح) آرہے ہیں اور جب وہ آئیں گے ہمیں ہر چیز سمجھا ئیں گے۔”

26 یسوع نے کہا ، “وہی شخص تم سے بات کر رہا ہے اور میں ہی مسیح ہوں۔”

27 اس وقت یسوع کے شاگرد شہر سے واپس آئے وہ لوگ بہت حیران ہو ئے کہ یسوع ایک عورت سے بات کر رہا ہے لیکن کسی نے بھی یہ نہ پو چھا ، “آپ کو کیا چا ہئے” اور “آپ اس عورت سے کیوں بات کر رہے ہو”۔

28 تب وہ عورت پانی کا مٹکا چھوڑ کر واپس شہر چلی گئی اور اس نے شہر میں لوگوں سے کہا۔، 29 “ایک آدمی نے مجھ سے ہر وہ بات کہی ہے جو میں نے کیں آؤ اور اسکو دیکھو ممکن ہے وہ مسیح ہو۔” 30 اور لوگ یسوع کو دیکھنے شہر سے آنے لگے۔

31 جب وہ عورت شہر میں تھی یسوع کے شاگر دوں نے التجا کی ، “اے استاد کچھ کھا ئیے۔”

32 لیکن یسوع نے جواب دیا ، “میرے پاس کھا نے کے لئے ایسا کھا نا ہے جسے تم نہیں جانتے۔”

33 پھر شاگرد آپس میں سوال کر نے لگے ، “کیا کو ئی یسوع کے کھا نے کے لئے کچھ لا یا ہے؟”

34 یسوع نے کہا ، “میرا کھا نا یہی ہے کہ اس کی مرضی کے مطا بق کا م کروں جس نے مجھے بھیجا ہے۔ میری غذا یہی ہے کہ میں اس کام کو ختم کروں جو خدا نے میرے ذمہ کیا ہے۔ 35 جب تم بوتے ہو تو کہتے ہو کہ فصل آنے میں چار مہینے چاہئے لیکن میں تم سے کہتا ہوں اپنی آنکھیں کھولو اور لوگوں کو دیکھو وہ فصل کی مانند کٹنے کے لئے تیار ہیں۔ 36 اور فصل کاٹنے والا اپنی اجرت پا تا اور بیرونی زند گی کے لئے اناج جمع کر تا ہے تاکہ فصل بونے اور کاٹنے والا دونوں خوش رہیں۔” 37 لوگ جو کہتے ہیں وہ صحیح ہے فصل کو ئی بوتا ہے اور فائدہ دوسرا اٹھا تا ہے۔ 38 میں نے تمہیں فصل کی کاشت کے لئے بھیجا جس کے بونے میں تم نے محنت نہیں کی لیکن دوسروں نے محنت کی اور تم انکی محنت کا پھل پا تے ہو۔”

39 اس شہر کے کئی سامری لوگ یسوع پر ایمان لے آئے ان لوگوں نے اس عورت کی بات پر یقین کیا جو اس نے کہا تھا، “یسوع نے وہ سب کچھ کہا جو میں نے کیا۔” 40 سامری یسوع کے پا س آئے اور اس سے درخواست کی کہ وہ انکے پاس ٹھہرے اس طرح یسوع نے انکے پاس دو دن قیام کیا۔ 41 جو کچھ یسوع نے کہا اس پر بہت سارے لوگ نے ایمان لائے۔

42 لوگوں نے عورت سے کہا، “سب سے پہلے ہم یسوع پر ایمان لائے کیوں کہ تم نے ہم سے کہا۔ لیکن ہم یقین رکھتے ہیں کیوں کہ ہم خود ان سے سن چکے ہیں۔ ہمیں سچا ئی معلوم ہے کہ وہی نجات دہندہ ہے جو دنیا کو بچا لیگا۔”

یسوع کا وزیر کے لڑ کے کا علاج کر نا

43 دو دن بعد یسوع نے شہر چھو ڑا اور گلیل روا نہ ہو گئے۔ 44 یسوع کہہ چکے تھے کہ اس سے قبل لوگوں نے اپنے ہی شہر میں کسی نبی کی عزت نہیں کی تھی۔ 45 جب یسوع گلیل پہونچے تو لوگوں نے انہیں خوش آمدید کہا۔ ان لوگوں نے وہ سب کچھ اپنی آنکھو ں سے دیکھاتھا جو یروشلم میں یسوع نے فسح کی تقریب پر ان کے سامنے کئے تھے۔

46 یسوع دوبارہ گلیل شہر قانا روانہ ہوئے۔ قا نا ہی وہ شہر ہے جہاں یسوع نے پا نی کو مئے میں تبدیل کیا تھا۔ با دشاہ کے افسروں میں ایک اہم افسر کفر نحوم کے شہر میں رہتا تھا اس افسر کا ایک لڑ کا بیمار تھا۔ 47 لوگوں کو معلوم ہوا کہ یسوع یہوداہ سے آئے ہیں اور گلیلی میں ہیں اور وہ لوگ شہر قانا میں یسوع کے پاس گئے اور استد عا کی کہ یسوع شہر کفر نحوم کو آئے اور اس لڑکے کا علا ج کرے۔ افسر کا لڑ کا قریب مر چکا تھا۔ 48 یسوع نے اس سے کہا ، “جب تک تم لوگ معجزات اور عجیب وغریب چیزیں نہیں دیکھو گے مجھ پر ایمان نہیں لا ؤگے۔”

49 باد شاہ کے وزیر نے درخواست کی کہ“میرا بچہ مر نے کے قریب ہے اسکی موت سے پہلے چلیں۔”

50 یسوع نے کہا ، “جاؤ تمہا را بچہ زندہ رہیگا!” اور اس شخص کو یسوع کے بات پر ایمان تھا یسوع کے کہنے پر اپنے گھر روانہ ہُوا۔

51 راستے ہی میں اس آدمی کا خادم ملا اس نے کہا ، “تمہا را لڑکا اب صحتیاب ہے۔”

52 تب اس نے خادم سے پوچھا ، “میرا بچہ کس وقت اچھا ہوا۔” خادم نے جواب دیا ، “گذشتہ کل تقریباً ایک بجے اس کا بخا ر کم ہوا۔”

53 اس لڑکے کے باپ (افسر) نے خیال کیا ایک بجے کا وقت وہی وقت تھا جس وقت یسوع نے کہا تھا ،تمہارا لڑکا زندہ رہیگا ، “تب وہ اور اس کے گھر کے تمام لوگ یسوع پر ایمان لا ئے۔

54 یہ دوسرا معجزہ تھا جو یسوع نے یہوداہ سے گلیل آنے کے بعد کیا تھا۔

Footnotes

  1. یوحنا 4:7 سامری سامریہ کی رہنے والی- یہ یہودی گروہ کا ایک حصّہ ہیں –لیکن یہودی ان کو خالص یہودی تسلیم نہیں کر تے ہیں– نفرت کرتے ہیں-

Jesus and the Woman of Samaria

Now when Jesus learned that the Pharisees had heard that Jesus was making and (A)baptizing more disciples than John (although Jesus himself did not baptize, but only his disciples), he left Judea and departed (B)again for Galilee. (C)And he had to pass through Samaria. So he came to a town of Samaria called Sychar, near the field (D)that Jacob had given to his son Joseph. Jacob's well was there; so Jesus, (E)wearied as he was from his journey, was sitting beside the well. It was about the sixth hour.[a]

A woman from Samaria came to draw water. Jesus said to her, (F)“Give me a drink.” (For his disciples had gone away into the city to buy food.) The Samaritan woman said to him, “How is it that you, a Jew, ask for a drink from me, a woman of Samaria?” ((G)For Jews have no dealings with Samaritans.) 10 Jesus answered her, “If you knew the gift of God, and who it is that is saying to you, ‘Give me a drink,’ you would have asked him, and he would have given you (H)living water.” 11 The woman said to him, “Sir, you have nothing to draw water with, and the well is deep. Where do you get that living water? 12 (I)Are you greater than our father Jacob? (J)He gave us the well and drank from it himself, as did his sons and his livestock.” 13 Jesus said to her, “Everyone who drinks of this water will be thirsty again, 14 but (K)whoever drinks of the water that I will give him (L)will never be thirsty again.[b] The water that I will give him will become (M)in him a spring of water welling up to eternal life.” 15 The woman said to him, “Sir, (N)give me this water, so that I will not be thirsty or have to come here to draw water.”

16 Jesus said to her, “Go, (O)call your husband, and come here.” 17 The woman answered him, “I have no husband.” Jesus said to her, “You are right in saying, ‘I have no husband’; 18 for you have had five husbands, and the one you now have is not your husband. What you have said is true.” 19 The woman said to him, “Sir, I perceive that (P)you are (Q)a prophet. 20 (R)Our fathers worshiped on (S)this mountain, but you say that (T)in Jerusalem is (U)the place where people ought to worship.” 21 Jesus said to her, (V)“Woman, believe me, (W)the hour is coming when (X)neither on this mountain nor in Jerusalem will you worship the Father. 22 (Y)You worship what you do not know; (Z)we worship what we know, for (AA)salvation is (AB)from the Jews. 23 But (AC)the hour is coming, and is now here, when the true worshipers will worship the Father (AD)in spirit and (AE)truth, for the Father (AF)is seeking such people to worship him. 24 God is spirit, and those who worship him must worship in spirit and truth.” 25 The woman said to him, “I know that (AG)Messiah is coming (he who is called Christ). When he comes, (AH)he will tell us all things.” 26 Jesus said to her, (AI)“I who speak to you am he.”

27 Just then (AJ)his disciples came back. They marveled that he was talking with a woman, but no one said, “What do you seek?” or, “Why are you talking with her?” 28 So the woman left her water jar and went away into town and said to the people, 29 “Come, see a man (AK)who told me all that I ever did. Can this be the Christ?” 30 They went out of the town and were coming to him.

31 Meanwhile the disciples were urging him, saying, (AL)“Rabbi, eat.” 32 But he said to them, “I have food to eat that you do not know about.” 33 So the disciples said to one another, (AM)“Has anyone brought him something to eat?” 34 Jesus said to them, (AN)“My food is (AO)to do the will of him who sent me and (AP)to accomplish his work. 35 Do you not say, ‘There are yet four months, then comes the harvest’? Look, I tell you, lift up your eyes, and see that (AQ)the fields are white for harvest. 36 Already the one who reaps is receiving wages and gathering fruit for eternal life, so that (AR)sower and (AS)reaper (AT)may rejoice together. 37 For here the saying holds true, (AU)‘One sows and another reaps.’ 38 I sent you to reap (AV)that for which you did not labor. Others have labored, (AW)and you have entered into their labor.”

39 Many Samaritans (AX)from that town believed in him (AY)because of (AZ)the woman's testimony, “He told me all that I ever did.” 40 So when the Samaritans came to him, they asked him to stay with them, and he stayed there two days. 41 And many more believed (BA)because of his word. 42 They said to the woman, “It is no longer because of what you said that we believe, for we have heard for ourselves, (BB)and we know that this is indeed (BC)the Savior (BD)of the world.”

43 After (BE)the two days he departed for Galilee. 44 (For Jesus himself had testified (BF)that a prophet has no honor in his own hometown.) 45 So when he came to Galilee, the Galileans welcomed him, (BG)having seen all that he had done in Jerusalem at the feast. For (BH)they too had gone to the feast.

Jesus Heals an Official's Son

46 So he came again to (BI)Cana in Galilee, (BJ)where he had made the water wine. And at Capernaum there was an official whose son was ill. 47 When this man heard that Jesus (BK)had come from Judea to Galilee, he went to him and asked him to come down and heal his son, for he was at the point of death. 48 So Jesus said to him, (BL)“Unless you[c] see signs and wonders you will not believe.” 49 The official said to him, “Sir, come down (BM)before my child dies.” 50 Jesus said to him, “Go; your son will live.” The man believed the word that Jesus spoke to him and went on his way. 51 As he was going down, his servants[d] met him and told him that his son was recovering. 52 So he asked them the hour when he began to get better, and they said to him, “Yesterday at the seventh hour[e] the fever left him.” 53 The father knew that was the hour when Jesus had said to him, “Your son will live.” And he himself believed, (BN)and all his household. 54 (BO)This was now the second sign that Jesus did when he had come from Judea to Galilee.

Footnotes

  1. John 4:6 That is, about noon
  2. John 4:14 Greek forever
  3. John 4:48 The Greek for you is plural; twice in this verse
  4. John 4:51 Or bondservants
  5. John 4:52 That is, at 1 p.m.