Add parallel Print Page Options

د س کنواری لڑکیوں سے متعلق تمثیل

25 اس دن آسمان کی بادشاہت کی مثال ایسی ہوگی کہ دس کنواریاں اپنے چراغ لئے ہوئے دولہے سے ملاقات کے لئے گئیں۔ ان میں سے پانچ احمق تھیں۔ اور دیگر پانچ عقلمند تھیں۔ وہ جو کم عقل لڑ کیاں تھیں اپنے ساتھ مشعلوں کے ضرورت کے مطابق تیل نہ لائیں۔ اور جو عقلمند لڑکیاں تھیں وہ اپنی مشعلوں کے لئے حسب ضرورت تیل ساتھ لے لیں۔ دولہے کی تشریف آوری میں تا خیر ہو ئی۔ وہ سب تھک کر اونگھتے ہوئے سو گئیں۔

“کسی نے اعلان کیا کہ آدھی رات گزرنے پر دولہا آرہا ہے! آجاؤ اور اس سے ملاقات کرو۔

“تب تمام لڑ کیاں ہوشیاری سے اپنی تمام مشعلیں تیار کر لیں۔ کم عقلمند لڑ کیاں عقلمند لڑکیوں سے کہنے لگیں کہ تمہارے تیل میں سے تھوڑا سا ہمیں بھی دے دو اس لئے کہ ہماری مشعلوں میں تیل ختم ہو گیا ہے۔

عقلمند لڑکیوں نے جواب دیا کہ نہیں ہمارے پاس جو تیل ہے وہ ہمارے اور تمہارے لئے کافی نہ ہوگا۔ اور کہا کہ دکان کو جاکر تھوڑا تیل اپنے لئے خرید لو۔

10 “تب پانچ کم عقلمند لڑکیاں تیل خرید نے کے لئے چلی گئیں۔ جب وہ جا رہی تھیں کہ دولہا آ گیا۔ وہ لڑکیاں جو نکلنے کے لئے تیار تھیں دولہے کے ساتھ دعوت میں چلی گئیں۔ پھر بعد دروازہ بند کر دیا گیا۔

11 “کم عقلمند لڑکیاں آئیں اور کہنے لگیں کہ جناب جناب اندر جانے کے لئے ہمارے واسطے دروازہ کھولدو۔

12 لیکن دولہے نے جواب دیا، “میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ تم کون ہو یہ میں نہیں جانتا۔

13 “اس وجہ سے تم ہمیشہ تیار رہو۔ اسلئے کہ ابن آدم کے آنے کا دن یا وقت تو تم نہیں جانتے۔

تین نوکروں سے متعلق تمثیل

14 “آسمانی بادشاہت ایک ایسے آدمی سے مشابہ ہے کہ جو اپنے گھر کو چھو ڑ کر دوسرے مقام پر کسی سے ملاقات کرنے کے لئے سفر کرتا ہو وہ آدمی سفر پر نکلنے سے پہلے اپنے نوکر سے بات کر کے اپنی جائیداد کی نگرانی کرنے کے لئے کہا ہو۔ 15 وہ ان نوکروں کی استطاعت کے مطابق انکو کتنی ذمہ داری دی جائے اسکا اس نے فیصلہ کر لیا۔ اس نے ایک نوکر کو پانچ توڑے [a] اور دوسرے کو دو توڑے دیا۔ تیسرے نوکر کو ایک توڑا دیا۔ پھر وہ دوسری جگہ چلا گیا۔ 16 جس نوکر نے پانچ توڑے لیا تھا اس نے فوراً اس رقم کو تجارت میں لگایا۔ اور اس سے مزید پانچ توڑے نفع کمایا۔ 17 اور جس نوکر نے دو توڑے پایاتھا اسی طرح اس نے بھی اس رقم کو کار وبار میں لگایا۔ اور دو توڑے کا منافع کمایا۔ 18 لیکن جس نے ایک توڑا پایا تھا وہ چلا گیا اور زمین میں ایک گڑھا کھودا اور اپنے آقا کی رقم کو چھپا کر رکھ دیا۔

19 “ایک عرصہ دراز کے بعد مالک گھر آیا اور اپنی دی ہو ئی رقم کے بارے میں اپنے نوکروں سے حساب پو چھا۔ 20 وہ نوکر جس نے پانچ توڑے پائے تھے اس نے مزید پانچ توڑے اپنے مالک کے سامنے لائے اور کہنے لگا کہ میرے مالک تم نے مجھ پر اعتماد کر کے پانچ توڑے دیئے تھے تو میں نے اس کو کاروبار میں شامل کیا اور دیکھو پانچ تورے میں نے کمائے ہیں۔

21 “مالک نے کہا کہ تو ایک اچھا اور قابل بھروسہ نوکر ہے۔ اس چھو ٹی سی رقم کو اچھے انداز سے استعمال میں لا یا ہے۔ اس وجہ سے میں تجھے اس سے بھی ایک بڑا کام دونگا۔ اور تو بھی میری خوشی میں شریک ہو جا۔

22 “پھر دو توڑے والا نوکر اپنے مالک کے پاس آکر کہنے لگا کہ میرے مالک! تو نے مجھے صرف دو توڑے دیئے تھے میں نے اس رقم کو استعمال کیا اور اس سے مزید دوتوڑے کمایا ہوں۔

23 “مالک نے جواب دیا کہ تو بھی ایک قابل اعتماد اچھا نوکر ہے۔ تو نے اس چھو ٹی سی رقم کو ایک اچھے انداز میں خرچ کیا۔ اس کی وجہ سے میں تجھے اس سے بھی ایک برا کام دونگا۔ اس لئے تو میری خوشحالی میں شامل ہو جا۔

24 “تب ایک توڑا پا نے والا نوکر اپنے مالک کے پاس آکر کہتا ہے کہ اے میرے مالک! تو ایک سخت آدمی ہے۔ تو ایسی جگہ سے پا تا ہے جہاں تو بویا ہی نہیں ہے۔ اور جہاں تخم ریزی نہیں کر تا ہے وہاں سے فصل کو کاٹتا ہے۔ 25 اس وجہ سے میں نے گھبراکر تیری رقم کو زمین میں چھپا دیا ہے۔ اور کہا کہ تو نے مجھے جو رقم دے رکھی تھی وہ یہاں ہے اسکو لے لے۔

26 “اس پر مالک نے کہا کہ تو ایک سست و لا پرواہ اور برا نوکر ہے اور کیاتجھے یہ بات معلوم نہیں ہے کہ میں تخم ریزی نہ کرنے کی جگہ سے فصل پاتا ہوں اور جہاں بیج نہیں بوتا ہوں وہاں سے فصل کاٹتا ہوں۔ 27 اس لئے تجھے چاہئے تھا کہ تو میری رقم کو سود پر دیتا۔ تب اصل رقم کے ساتھ میں سود بھی پا لیتا۔

28 “تب مالک نے اپنے دوسرے نوکروں سے کہا کہ اس سے وہ ایک توڑا لے لو اور اس کو دیدو جس نے پانچ توڑے پا ئے ہیں۔ 29 اپنے پاس کی رقم جو کام میں لا تا ہے ہر ایک کو بڑھا کر دیا جائیگا اور جس کسی نے اسکا استعمال نہ کیا تو اس آدمی کے پاس جو بھی رقم ہو گی اسے چھین لی جائیگی۔ 30 پھر اس نوکر کے بارے میں یہ حکم دیا کہ بیکار کے نوکر کو باہر اندھیرے میں دھکیل دو جہاں لوگ تکلیف کا ماتم کرتے ہوئے اپنے دانتوں کو پیستے ہونگے۔

ابن آدم سے سب کے لئے دیا جانے والا فیصلہ

31 “ابن آدم دوبارہ آئیگا۔ وہ عظیم جلال کے ساتھ آئیگا۔ انکے تمام فرشتے انکے ساتھ آئینگے۔ وہ بادشاہ ہے اور عظیم تخت پر جلوہ فگن ہوگا۔ 32 تمام لوگ زمین پر ابن آدم کے سامنے جمع ہونگے۔ ایک چرواہا جس طرح اپنی بھیڑوں کو بکریوں سے الگ کرتا ہے ٹھیک اسی طرح وہ انکو الگ کریگا۔ 33 ابن آدم بھیڑوں کو اپنی داہنی جانب اور بکریوں کو اپنی بائیں جانب کھڑا کرے گا

34 “تب بادشاہ اپنی داہنی جانب وا لے لوگوں سے کہے گا کہ آؤ میرے با پ نے تمہا رے لئے بڑی بر کتیں دی ہیں۔ آؤ اور خدا نے تم سے جس سلطنت کو دینے کا وعدہ کیا ہے اس کو پا لو۔ وہ سلطنت قیام دنیا کے وجود سے ہی تمہا رے لئے تیار کی گئی ہے۔ 35 تم اس سلطنت کو حا صل کرو۔ کیوں کہ میں بھو کا تھا۔ اور تم لوگوں نے کھا نا دیا۔میں پیاسا تھا اور تم نے مجھے کچھ پینے کے لئے دیا۔ میں جب اکیلا گھر سے دور تھا تو لوگوں نے مجھے اپنے گھر مہمان بنا یا۔ 36 اور میں بغیر کپڑوں سے تھا تو تم نے مجھے پہننے کے لئے کچھ دیا میں بیمار تھا اور تم نے میری بیمار پرسی کی۔ میں قید میں تھا اور تم مجھے دیکھنے کے لئے آئے۔

37 “تب نیک اور سچے لوگ کہیں گے اے ہمارے خداوند تجھے بھوکا دیکھ کر ہم نے کب تجھے کھا نا دیا ؟ اور تجھے پیا سا دیکھ کر ہم نے تجھے کب پانی دیا۔ 38 اور تجھے تنہا وطن سے دور دیکھ کر ہم نے کب تجھے مہمان بنایا اور کب تجھے بغیر کپڑوں کے دیکھ کر پہننے کے لئے کچھ دیئے۔ 39 ہم نے کب تجھے بیمار دیکھا یا قید میں اور تیری خاطر مدد کی۔

40 “تب بادشاہ جواب دیگا میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم یہاں میرے بندوں کے ساتھ جو کچھ کر تے ہو گویا کہ وہ میرے ساتھ کر نے کے برابر ہے۔

41 پھر بادشاہ نے اپنی داہنی جانب کے لوگوں سے کہا کہ میرے پاس سے دور ہو جاؤ۔ خدا نے تمہیں سزا دینے کا فیصلہ بہت پہلے کر لیا ہے۔ آ گ میں جاؤ جو ہمیشہ جلا ئیگی۔ وہ آ گ شیطان اور اسکے فرشتوں کے لئے تیار کی گئی تھی۔ 42 کیوں کہ میں بھوکا تھا اورتم لوگوں نے مجھے کھا نا نہ دیا۔ اور تم چلے گئے۔ اور میں پیاسا تھا تم لوگوں نے مجھے پینے کے لئے کچھ نہ دیا۔ 43 میں تنہا تھا، اور گھر سے دور تھا اور تم لوگوں نے مجھے اپنے گھر میں مہمان نہ ٹھہرایا۔ اور میں کپڑوں کے بغیر تھا لیکن تم لوگوں نے مجھے پہنے کے لئے کچھ نہ دیا۔ میں بیمار تھا اور قیدخانے میں تھا اور تم نے میری طرف نظر نہ اٹھا ئی۔

44 “تب ان لوگوں نے جواب دیا اے خدا وند ہم نے کب دیکھا کہ تو بھو کا اور پیاسا تھا ؟ اور تو کب اکیلا اور گھر سے دور تھا ؟ یا کب ہم نے تجھے بغیر کپڑوں کے یا بیما ر یا قید میں دیکھا ؟ تجھے ان تما م با توں کو دیکھ نے کے با وجود بھی ہم تیری مدد کئے بغیر کب گئے۔ ؟

45 “تب بادشا ہ انہیں جواب دے گا میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ تم نے یہاں میرے بے شمار بندوں کے لئے کچھ کر نے سے انکا ر کیا تو میرے لئے بھی انکار کیا۔

46 “پھر برے لوگ وہاں سے نکل جا ئیں گے۔ اور انہیں روزانہ سزا ملتی رہے گی لیکن نیک و راستباز لوگ ہمیشگی کی زندگی پا ئیں گے۔”

Footnotes

  1. متّی 25:15 توڑے ایک توڑے کی قیمت تیس ہزار دینار ہوتی ہے۔ ایک دینار یعنی ایک آدمی کی ایک دن کی آمدنی۔