Add parallel Print Page Options

یسوع کے متعلق ہیرودیس کی را ئے

14 اس زما نے میں ہیرودیس گلیل میں حکو مت کرتا تھا لوگ یسوع کے متعلق جن واقعات کو سنا تے تھے وہ ساری باتیں اسے معلوم ہوئیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہیرودیس نے اپنے خادموں سے کہا، “حقیقت میں وہی بپتسمہ دینے وا لا یوحناّ ہے۔پھر وہ دوبارہ جی اٹھا ہے۔اسی وجہ سے وہ معجزے دکھا نے کی طاقت رکھتا ہے۔”

بپتسمہ دینے والے یوحناّ کا قتل کیا جا نا

اس سے قبل ہیرو د یاس کی وجہ سے ہیرودیس نے یوحناّ کو زنجیروں میں جکڑوا کر قید خا نے میں ڈلوا دیا تھا۔ ہیرودیاس ہیرودیس کے بھا ئی فلپس کی بیوی تھی۔ یوحناّ ہیرودیس سے کہہ رہا تھا۔ یہ تمہا رے لئے صحیح نہیں ہے کہ تم ہیرودیاس کے ساتھ رہو یہ کہنا ہی اس کے لئے قید خانے کی وجہ بنی۔” ہیرودیاس یوحناّ کو قتل کر وا نا چا ہتی تھی۔ لیکن وہ لوگوں سے گھبرا کر قتل نہ کر وا سکی لوگ یوحناّ کو ایک نبی کی حیثیت سے ما نتے تھے۔

ہیرودیس کی پیدا ئشی سالگرہ کے دن ہیرودیاس کی بیٹی ہیرودیس اور اس کے مہمانوں کے سا منے ناچنے لگی۔ اور ہیرودیس اس سے بہت خوش ہوا۔ اس لئے اس نے اس سے وعدہ کیا کہ تو جو چاہتی ہے وہ میں تجھے دونگا۔ ہیرو دیاس نے اپنی بیٹی سے کہا، “کیا مانگا جائے۔ تب وہ ہرودیس سے کہنے لگی کہ بپتسمہ دینے والے” یوحنا کا سر اسی جگہ اور اسی طشت میں مجھے دیدے۔”

ہیرودیس بادشاہ بہت دکھی تھا۔ اس لئے کہ اس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جو مانگے گی اسے میں دونگا۔ ہیرودیس کی صف میں کھا نا کھا نے والے لوگ بھی اس وعدے کو سنے تھے۔ اس لئے اس کی مانگ کے مطابق دینے کے لئے ہیرودیس نے حکم دیا۔ 10 قید خانہ جاکر یوحنا کا سر قلم کر کے لا نے کے لئے اس نے سپاہیوں کو بھیج دیا۔ 11 وہ یوحنا کا سر طشت میں لا کر اس کے حوالے کئے۔ وہ اس کو لیکر اپنی ماں ہیرودیاس کے پاس گئی۔ 12 یوحنا کے شاگرد آئے اور اسکی لاش لے گئے۔ اور اس کو دفن کرکے قبر بنا دی۔ وہ یسوع کے پاس گئے۔ اور پیش آئے ہو ئے سارے واقعات کو سنایا۔

یسوع کا پانچ ہزار سے زیادہ لوگوں میں غذا تقسیم کرنا

13 یسوع کو یوحنا کے بارے میں جب تفصیل معلوم ہوئی تو یسوع کشتی میں سوار ہو کر اکیلے ہی ویران جگہ پر چلے گئے لیکن لوگ اس کے متعلق جان گئے تھے۔ اس لئے وہ سب اپنے گاؤں کو چھوڑ کر پیدل ہی وہاں چلے گئے جہاں یسوع تھے۔ 14 جب یسوع وہاں کنارے پر آئے تو انہوں نے دیکھا کہ لوگوں کا مجمع ہے اس نے ان لوگوں پر ترس کھا ئے اور انکے بیماروں کو شفاء بخشی۔

15 جب شام ہو ئی تو شاگرد یسوع کے پاس آکر کہنے لگے، “اس جگہ لوگوں کی رہائش نہیں ہے۔ اور اب بھی وقت ہو گیا ہے۔ اور لوگوں کو گاؤں میں بھیج دیجئے تا کہ وہ اپنے لئے کھا نا خریدلیں-”

16 یسوع نے ان سے کہا، “لوگوں کو جا نے کی ضرورت نہیں۔ تم ہی ان لوگوں کے کھا نے کے لئے تھوڑا سا کھا نا دو۔”

17 شاگردوں نے جواب دیا، “ہمارے پاس تو صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔”

18 یسوع نے کہا،“ان روٹیوں اور مچھلیوں کو لا ؤ –” 19 تب اس نے لوگوں کو ہری گھا س پر بیٹھنے کے لئے کہا پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں نکالیں۔ آسمان کی طرف دیکھا اور خدا کا شکر ادا کیا۔ روٹیوں کو توڑ کر اپنے شا گر دوں کو دیئے۔ اور شاگردوں نے ان روٹیوں کو لوگوں میں تقسیم کر دیں۔ 20 لوگ کھا پی کر سیر ہو گئے۔جب لوگ کھانے سے فا رغ ہو ئے تو کھا نے کے بعد بھی بچی ہو ئی رو ٹیوں کے ٹکڑوں کو جب شا گردوں نے جمع کیا تو بارہ ٹوکریاں بھر گئیں۔ 21 کھا نا کھا نے وا لے آدمیوں کی تعداد عورتوں اور بچوں کے علا وہ تقریباً پا نچ ہزار تھی۔

جھیل کے پا نی کے اوپر یسوع کی چہل قدمی

22 تب یسوع نے اپنے شا گردوں سے کہا، “میں ان لوگوں کو رخصت کر کے بعد میں آؤں گا۔ اور تم لوگ اب کشتی میں سوار ہو کر جھیل کے اس پار چلے جا ؤ۔” 23 وہ لو گوں کو رخصت کر نے کے بعد دعا کر نے کے لئے تنہا پہاڑ کے او پر چلے گئے۔ اس وقت رات ہو گئی تھی۔ اور وہ وہاں اکیلے ہی تھے۔ 24 اس وقت کشتی جھیل میں بہت دور تک چلی گئی تھی۔ اور وہ مخا لف ہوا اور لہروں کے تھپیڑوں کا سختی سے مقابلہ کر رہی تھی۔

25 رات کے آخری پہر تک بھی شا گرد کشتی ہی میں تھے۔یسوع ان لوگوں کے پاس جھیل میں پانی کے اوپر چلتے ہو ئے آئے۔ 26 جب انہوں نے یسوع کو پا نی پر چلتے ہو ئے دیکھا تو ڈرگئے انہوں نے “ان کو بھوت” سمجھا اور ما رے خوف کے چیخنے لگے۔

27 فوراً یسوع ان سے بات کر تے ہوئے کہنے لگے، “فکر مت کرو میں ہی ہوں ڈرو مت-”

28 پطرس نے کہا، “اے خداوند اگر حقیقت میں تم ہی ہو تو مجھے حکم کرو کہ میں پانی پر چلتے ہو ئے تمہا رے پا س آؤں۔”

29 یسوع نے پطرس سے کہا، “آ جا ”فوراً پطرس کشتی سے اتر کر پانی پر چلتے ہو ئے یسوع کے پا س آیا۔ 30 لیکن وہ طوفانی ہوا اور لہروں کو دیکھ کر خوفزدہ ہوا اور پانی میں ڈوبنے کے قریب ہوا اور پکار کر کہنے لگا “اے خداوند مجھے بچا ؤ۔”

31 یسوع نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر پطرس کو پکڑ لیا۔اور کہا، “اے کم ایمان والو تم نے کیوں شک کیا ؟”

32 جب پطرس اور یسوع کشتی میں سوار ہوئے تو ہوا تھم گئی۔ 33 کشتی میں سوار شاگرد یسوع کے سامنے گر گئے۔ اور کہنے لگے ،“حقیقت میں تو ہی خدا کا بیٹا ہے۔”

یسوع کا کئی بیما روں کو شفا ء دینا

34 وہ سمندر پا ر جا کرگنیسرت کے علا قے میں پہنچے۔ 35 وہاں کے لوگوں نے یسوع کو دیکھا۔اور انہیں یہ معلوم ہوا کہ یہ کون تھے؟ اس وجہ سے انہوں نے اطراف واکناف کے علا قوں کے باشندوں کو یسوع کے آنے کی خبر دی۔لوگ تمام بیما روں کو یسوع کے پاس لا ئے۔ 36 اور انہوں نے ان سے التجا کی کہ “اپنے پیر ہن کو چھونے کی اجا زت دے۔” اور جن لوگوں نے ان کے پیر ہن کو چھوا وہ سب شفا ء یاب ہو ئے۔

John the Baptist Beheaded(A)

14 At that time Herod(B) the tetrarch heard the reports about Jesus,(C) and he said to his attendants, “This is John the Baptist;(D) he has risen from the dead! That is why miraculous powers are at work in him.”

Now Herod had arrested John and bound him and put him in prison(E) because of Herodias, his brother Philip’s wife,(F) for John had been saying to him: “It is not lawful for you to have her.”(G) Herod wanted to kill John, but he was afraid of the people, because they considered John a prophet.(H)

On Herod’s birthday the daughter of Herodias danced for the guests and pleased Herod so much that he promised with an oath to give her whatever she asked. Prompted by her mother, she said, “Give me here on a platter the head of John the Baptist.” The king was distressed, but because of his oaths and his dinner guests, he ordered that her request be granted 10 and had John beheaded(I) in the prison. 11 His head was brought in on a platter and given to the girl, who carried it to her mother. 12 John’s disciples came and took his body and buried it.(J) Then they went and told Jesus.

Jesus Feeds the Five Thousand(K)(L)

13 When Jesus heard what had happened, he withdrew by boat privately to a solitary place. Hearing of this, the crowds followed him on foot from the towns. 14 When Jesus landed and saw a large crowd, he had compassion on them(M) and healed their sick.(N)

15 As evening approached, the disciples came to him and said, “This is a remote place, and it’s already getting late. Send the crowds away, so they can go to the villages and buy themselves some food.”

16 Jesus replied, “They do not need to go away. You give them something to eat.”

17 “We have here only five loaves(O) of bread and two fish,” they answered.

18 “Bring them here to me,” he said. 19 And he directed the people to sit down on the grass. Taking the five loaves and the two fish and looking up to heaven, he gave thanks and broke the loaves.(P) Then he gave them to the disciples, and the disciples gave them to the people. 20 They all ate and were satisfied, and the disciples picked up twelve basketfuls of broken pieces that were left over. 21 The number of those who ate was about five thousand men, besides women and children.

Jesus Walks on the Water(Q)(R)

22 Immediately Jesus made the disciples get into the boat and go on ahead of him to the other side, while he dismissed the crowd. 23 After he had dismissed them, he went up on a mountainside by himself to pray.(S) Later that night, he was there alone, 24 and the boat was already a considerable distance from land, buffeted by the waves because the wind was against it.

25 Shortly before dawn Jesus went out to them, walking on the lake. 26 When the disciples saw him walking on the lake, they were terrified. “It’s a ghost,”(T) they said, and cried out in fear.

27 But Jesus immediately said to them: “Take courage!(U) It is I. Don’t be afraid.”(V)

28 “Lord, if it’s you,” Peter replied, “tell me to come to you on the water.”

29 “Come,” he said.

Then Peter got down out of the boat, walked on the water and came toward Jesus. 30 But when he saw the wind, he was afraid and, beginning to sink, cried out, “Lord, save me!”

31 Immediately Jesus reached out his hand and caught him. “You of little faith,”(W) he said, “why did you doubt?”

32 And when they climbed into the boat, the wind died down. 33 Then those who were in the boat worshiped him, saying, “Truly you are the Son of God.”(X)

34 When they had crossed over, they landed at Gennesaret. 35 And when the men of that place recognized Jesus, they sent word to all the surrounding country. People brought all their sick to him 36 and begged him to let the sick just touch the edge of his cloak,(Y) and all who touched it were healed.