Add parallel Print Page Options

ساؤل اسٹیفن کے قتل پر راضی تھا۔

ایمان والوں کے لئے تکلیف

2-3 چند نیک اور پر خلوص لوگوں نے اسٹیفن کی تجہیز و تدفین کی اور اسکی موت پر بہت ماتم کیا۔اس روز یروشلم میں یہودیوں نے اہل ایمان کے گروہ کو ستا نا شروع کیا اور ساؤل نے بھی ان کے گروہ کو تباہ کر نے کی کو شش شروع کی وہ ان کے گھر میں گھس کر مردوں اور عورتوں کو گھسیٹ لاتا اور قیدخانے میں ڈال دیتا۔سب اہل ایمان نے یروشلم کو چھوڑ دیا صرف وہاں مسیح کے رسول رہ گئے۔اہل ایمان چلے گئے اور دوسری جگہوں میں پھیل گئے جیسے یہودیہ اور سامریہ۔ اہل ایمان ہر جگہ پھیل گئے اور وہاں جا کر وہ لوگوں کو کلام کی خوشخبری دینے لگے۔

فلپ کا سامریہ میں تبلیغ کرنا

فلپ سامریہ کے شہر میں گیا اور لوگوں میں مسیح کے متعلق تبلیغ شروع کر دی۔ اور لوگوں نے اس کی تعلیمات کو سنا اور اس کے معجزوں کو دیکھا جو اس نے دکھایا انہوں نے بغور اس کی کہی باتوں کو سنا۔ ان میں بہت سارے لوگوں کے اندر بد روحیں تھیں۔ لیکن فلپ نے ان بدرحوں کو انہیں چھو ڑ نے پر مجبور کیا اور نا پاک روحیں ان میں سے گرجدار آوازوں میں چلا کر باہر نکل گئیں۔ وہاں بہت سے مفلوج اور معذور لنگڑے لوگ بھی تھے فلپ نے ان لوگوں کو بھی اچھا کیا۔ شہر کے لوگ اس کے کام سے بہت خوش تھے۔

فلپ کے آنے سے پہلے اس شہر میں سائمن نامی ایک شخص رہتا تھا۔ سائمن اپنے جادو کے بتو ں سے سامریہ کے لوگوں کو حیران کرتا تھا۔ سائمن اپنے آپ کی بڑائی کرتا اور دوسروں کے سامنے اپنی اہمیت جتا تا تھا۔ 10 تمام لوگ کم اہمیت اور زیادہ اہمیت کے اس کی پیرو ی کرتے تھے۔ اور کہتے کہ “اس آدمی کے پاس خدا کی قدرت ہے جسے بڑی طاقت کہتے ہیں۔” 11 سائمن لوگوں کو اپنے جادوئی کرتوتوں سے بڑی مدت تک متاثر کرتا رہا اور لوگ اس کی طرف متوجہ ہو تے گئے۔ 12 لیکن فلپ لوگوں کو خدا کی بادشاہت اور یسوع مسیح کی طا قت کے متعلق خوش خبری دیتا تھا۔ تو سب لوگ خواہ مرد ہو یا عورت دونوں ایمان لے آتے اور بپتسمہ لینے لگ جاتے۔ 13 شمعون بھی ایمان لا یا اور بپتسمہ لیا اور فلپ کے ساتھ رہنا شروع کیا تب وہ معجزے اور طاقتور چیزوں کو دیکھ کر حیران ہوا جو فلپ نے کئے تھے اور سائمن بہت حیران تھا۔

14 رسول یروشلم میں تھے انہیں کہ سامریہ کے لوگوں کے متعلق معلوم ہوا کہ انہوں نے خدا کے پیغام کو قبول کیا رسولوں نے پطرس اور یوحناّ کو سامریہ کے لوگوں کے پاس روا نہ کیا۔ 15 جب پطرس اور یوحناّ سامریہ پہونچے تو انہوں نے لوگوں کے لئے دعا کی کہ وہ روح القدس پا ئیں۔ 16 ان لوگوں نے خداوند یسوع کے نام پر بپتسمہ لیا تھا۔ لیکن وہ روالقدس اب تک کسی ایک پر بھی نازل نہ ہوا تھا اسی لئے پطرس اور یو حناّ نے ان کے لئے دعا کی۔ 17 پھر دو رسولوں نے ان لوگوں پر ہاتھ رکھا تب ا ن لوگوں نے اس روح ا لقدس کو پا یا۔

18 شمعون نے دیکھا کہ جب رسولوں نے اپنے ہاتھ لوگوں پر رکھے تو روح ان کو دے دی گئی۔ اس لئے شمعون نے رسولوں کو رقم پیش کی اور کہا۔ 19 مجھے بھی یہ طاقت دو کہ میں اپنے ہاتھ آدمی پر رکھوں تا کہ وہ روح القدس کو پا سکے۔

20 پطرس نے شمعون سے کہا، “تم اور تمہا رے پیسے غارت ہوں اس لئے کہ تم نے سوچا کہ خدا کے تحفے کو تم روپیوں سے خرید سکتے ہو۔ 21 تم ہمار ے ساتھ اس کام میں شریک نہیں ہوسکتے تمہا را دل خدا کی نظر میں صاف نہیں ہے۔ 22 اپنے دل کو بدلو اور کی ہو ئی بری چیزوں سے پلٹو۔ خداوند سے دعا کرو ہو سکتا ہے وہ تمہاری ایسی سوچ رکھنے کو معاف کر دے۔ 23 میں دیکھتا ہوں کہ تم میں حسد کا جذبہ بہت ہے تم گناہ کے زیر اثر ہو۔”

24 شمعون نے جواب دیا، “تم دونوں میرے لئے خداوند سے دعا کرو کہ جو باتیں تم نے کہی ہیں وہ مجھ میں نہ ہو نے پائیں۔”

25 تب رسولوں نے ان چیزوں کی گوا ہی دی جو انہوں نے دیکھا اور خداوند کا پیغام سنا کر وہ یروشلم واپس ہو ئے راستے میں وہ سامریہ کے کئی گاؤں گئے وہاں انہوں نے خوش خبری کی تبلیغ لوگوں سے کی۔

فلپ کا ایتھو پیا کے ایک شخص کو تعلیم دینا

26 خداوند کے ایک فرشتے نے فلپ سے کہا، “تیار ہو جا ؤ اور جنوب کی طرف سے ا س ر استے پر جا ؤ جو یروشلم سے غازہ کو جاتا ہے۔ اور یہ راستہ ریگستا ن سے جاتا ہے۔” 27 اسی لئے فلپ تیار ہوا اور روانہ ہوا ، راستے پر اس نے ایک ایتھو پیا کے شخص کو دیکھا جو خوجہ تھا جو کندہ کی ملکہ کا ایک اہم افسر تھا وہ شخص اس ملکہ کے خزانے کا خزانچی تھا اور وہ یروشلم کو عبادت کے لئے آیا تھا۔ 28 وہ اپنی رتھ پر بیٹھا اور یسعیاہ نبی کی کتاب کو پڑھتا ہوا گھر کو واپس جا رہا تھا۔

29 روح نے فلپ سے کہا، “جاؤ اور جاکر رتھ کے قریب ٹھہرو۔” 30 فلپ رتھ کی طرف دوڑا وہ شخص یسعیاہ نبی کی کتاب پڑھ رہا تھا۔فلپ نے اس سے کہا، “جو کچھ تو پڑھ رہا ہے کیا اسے سمجھ سکتا ہے؟”

31 اس آدمی نے کہا، “میں کس طرح سمجھ سکتا ہوں مجھے ایسے شخص کی ضرورت ہے جو مجھے یہ سمجھا سکے۔” تب اس نے فلپ سے کہا، “وہ اچک کر اس کے ساتھ بیٹھ جائے۔” 32 صحیفہ کا جو حصّہ وہ پڑھ رہا تھا وہ اس طرح تھا:

“وہ اس بھیڑ کی مانند تھا جس کو ذبح کر نے کے لئے لے جایا جا رہا ہو
اس میمنہ کی طرح جس کے بال کترے جا رہے ہوں
    اور وہ کچھ آواز نہ نکالے۔
33 وہ پشیماں تھا کہ اسکے سب حقوق غصب کر لئے گئے۔
اسکی زندگی زمین پر ختم ہو گئی ہے۔
    کوئی بھی اسکی نسل کا حال بیان نہ کر سکا۔” [a]

34 افسر نے فلپ سے کہا، “مہر بانی کر کے مجھے بتائیے کہ نبی کون ہے ؟ کس کے بارے میں کہتا ہے؟” کیا وہ اپنے بارے میں کہتا ہے یا پھر کسی اور کے بارے میں کہتا ہے۔ 35 فلپ نے کہنا شروع کیا ، اس نے اسی صحیفہ سے شروع کیا۔ اور اسے یسوع کے بارے میں خوشخبری سنائی۔

36 دوران سفر جب وہ کسی ایسی جگہ پر پہونچے جہاں پا نی تھا۔تو افسر نے کہا، “دیکھو!یہاں پا نی موجود ہے اب مجھے بپتسمہ لینے سے کو ئی بھی چیز روک نہیں سکتی ہے۔” 37 [b]

38 تب افسر نے رتھ بان کو روکنے کے لئے کہا پھر افسر اور فلپ دونوں پا نی میں گئے اور فلپ نے اسکو بپتسمہ دیا۔ 39 جب وہ پا نی سے نکل کر اوپر آئے تو خدا وند کی روح فلپ کو اٹھا لے جا چکی تھی اور افسر نے اسے پھر نہ دیکھا وہ خوشی سے گھر کی راہ پر چلتا رہا۔ 40 فلپ شہر اشدود میں پایا گیا وہاں سے قیصریہ کہ لئے چلا۔ اس نے تمام قریوں کا سفر کیا وہ خوشخبری کی تبلیغ قیصریہ کے پہونچنے تک کر تا رہا۔

Footnotes

  1. رسولوں 8:33 یسعیاہ۵۳:۷۔۸
  2. رسولوں 8:37 آیت ۳۷ چند یونانی “اعمال” میں اس آیت ۳۷ کو شامل کیا گیا ہے جو اس طرح ہے:فلپس نے جواب دیا اگر تو دل و جان سے ایمان لاتا ہے تو،تو لا سکتا ہے تب حاکم نے کہا کہ یسوع مسیح خدا کا بیٹا ہے ۔

And Saul(A) approved of their killing him.

The Church Persecuted and Scattered

On that day a great persecution broke out against the church in Jerusalem, and all except the apostles were scattered(B) throughout Judea and Samaria.(C) Godly men buried Stephen and mourned deeply for him. But Saul(D) began to destroy the church.(E) Going from house to house, he dragged off both men and women and put them in prison.

Philip in Samaria

Those who had been scattered(F) preached the word wherever they went.(G) Philip(H) went down to a city in Samaria and proclaimed the Messiah there. When the crowds heard Philip and saw the signs he performed, they all paid close attention to what he said. For with shrieks, impure spirits came out of many,(I) and many who were paralyzed or lame were healed.(J) So there was great joy in that city.

Simon the Sorcerer

Now for some time a man named Simon had practiced sorcery(K) in the city and amazed all the people of Samaria. He boasted that he was someone great,(L) 10 and all the people, both high and low, gave him their attention and exclaimed, “This man is rightly called the Great Power of God.”(M) 11 They followed him because he had amazed them for a long time with his sorcery. 12 But when they believed Philip as he proclaimed the good news of the kingdom of God(N) and the name of Jesus Christ, they were baptized,(O) both men and women. 13 Simon himself believed and was baptized. And he followed Philip everywhere, astonished by the great signs and miracles(P) he saw.

14 When the apostles in Jerusalem heard that Samaria(Q) had accepted the word of God,(R) they sent Peter and John(S) to Samaria. 15 When they arrived, they prayed for the new believers there that they might receive the Holy Spirit,(T) 16 because the Holy Spirit had not yet come on any of them;(U) they had simply been baptized in the name of the Lord Jesus.(V) 17 Then Peter and John placed their hands on them,(W) and they received the Holy Spirit.(X)

18 When Simon saw that the Spirit was given at the laying on of the apostles’ hands, he offered them money 19 and said, “Give me also this ability so that everyone on whom I lay my hands may receive the Holy Spirit.”

20 Peter answered: “May your money perish with you, because you thought you could buy the gift of God with money!(Y) 21 You have no part or share(Z) in this ministry, because your heart is not right(AA) before God. 22 Repent(AB) of this wickedness and pray to the Lord in the hope that he may forgive you for having such a thought in your heart. 23 For I see that you are full of bitterness and captive to sin.”

24 Then Simon answered, “Pray to the Lord for me(AC) so that nothing you have said may happen to me.”

25 After they had further proclaimed the word of the Lord(AD) and testified about Jesus, Peter and John returned to Jerusalem, preaching the gospel in many Samaritan villages.(AE)

Philip and the Ethiopian

26 Now an angel(AF) of the Lord said to Philip,(AG) “Go south to the road—the desert road—that goes down from Jerusalem to Gaza.” 27 So he started out, and on his way he met an Ethiopian[a](AH) eunuch,(AI) an important official in charge of all the treasury of the Kandake (which means “queen of the Ethiopians”). This man had gone to Jerusalem to worship,(AJ) 28 and on his way home was sitting in his chariot reading the Book of Isaiah the prophet. 29 The Spirit told(AK) Philip, “Go to that chariot and stay near it.”

30 Then Philip ran up to the chariot and heard the man reading Isaiah the prophet. “Do you understand what you are reading?” Philip asked.

31 “How can I,” he said, “unless someone explains it to me?” So he invited Philip to come up and sit with him.

32 This is the passage of Scripture the eunuch was reading:

“He was led like a sheep to the slaughter,
    and as a lamb before its shearer is silent,
    so he did not open his mouth.
33 In his humiliation he was deprived of justice.
    Who can speak of his descendants?
    For his life was taken from the earth.”[b](AL)

34 The eunuch asked Philip, “Tell me, please, who is the prophet talking about, himself or someone else?” 35 Then Philip began(AM) with that very passage of Scripture(AN) and told him the good news(AO) about Jesus.

36 As they traveled along the road, they came to some water and the eunuch said, “Look, here is water. What can stand in the way of my being baptized?”(AP) [37] [c] 38 And he gave orders to stop the chariot. Then both Philip and the eunuch went down into the water and Philip baptized him. 39 When they came up out of the water, the Spirit of the Lord suddenly took Philip away,(AQ) and the eunuch did not see him again, but went on his way rejoicing. 40 Philip, however, appeared at Azotus and traveled about, preaching the gospel in all the towns(AR) until he reached Caesarea.(AS)

Footnotes

  1. Acts 8:27 That is, from the southern Nile region
  2. Acts 8:33 Isaiah 53:7,8 (see Septuagint)
  3. Acts 8:37 Some manuscripts include here Philip said, “If you believe with all your heart, you may.” The eunuch answered, “I believe that Jesus Christ is the Son of God.”