Add parallel Print Page Options

ایّوب کا بِلدد کو جواب دینا

پھر ایّوب نے جواب دیا :

“ہاں میں جانتا ہو ں کہ تُو سچ کہتا ہے۔
    مگر انسان خدا کے ساتھ کیسے بحث کر کے جیت سکتا ہے ؟
انسان خدا سے بحث نہیں کر سکتا۔
    خدا انسان سے ہزاروں سوال کر سکتا ہے ،اور انسان ان میں سے ایک کا بھی جواب نہیں دے سکتا ہے۔
خدا بہت عقلمند بہت زور آور ہے۔
    ایسا کو ئی شخص نہیں جو خدا سے لڑ سکےاور نقصان بھی نہ اٹھا ئے۔
جب خدا غضبناک ہو تا ہے ، وہ پہاڑو ں کو ہٹا دیتا ہے
    اور وہ اسے پتا بھی نہیں چلتا ہے۔
خدا زمین کو ہلانے کیلئے زلزلہ بھیجتا ہے۔
    خدا زمین کی بنیادو ں کو ہلا دیتا ہے۔
خدا آفتاب کو حکم دے سکتا ہے ، اور طُلوع سے روک سکتا ہے۔
    وہ تارو ں کو چمکنے سے روک سکتا ہے تا کہ وہ چمک نہ سکیں۔
صرف خدا نے ہی آسمانوں کو بنا یا ہے۔
    وہ سمندر کی لہرو ں پر چہل قدمی کر سکتا ہے۔

“خدا نے بنا ت النعش اور جبّار اور ثرّیا
    اور ان سیاروں کو جو جنوبی آسمانوں کو پار کرتے ہیں بنا ئے ہیں۔
10 خدا ایسا تعجب خیز کام کر سکتا ہے جنہیں انسان نہیں سمجھ سکتا۔
    خدا کے عظیم معجزے کی کو ئی انتہا نہیں ہے۔
11 اگر خدا میرے بغل سے گذرتا ہے تو میں اسے دیکھ نہیں سکتا۔
    اگر خدا میرے بغل سے جا تا ہے تو بھی میں اسے نہیں جان سکتا۔
12 اگر خدا کچھ لے لینا چاہتا ہے۔ کو ئی بھی اسے روک نہیں سکتا۔
    کو ئی بھی اس سے کہہ نہیں سکتا کہ توُ کیا کر رہا ہے ؟
13 خدا اپنے قہر کو روکے گا۔
    یہاں تک کہ رہب [a] کے حمایتی بھی خدا سے ڈرتے ہیں۔
14 اس لئے میں خدا سے بحث نہیں کر سکتا۔
    اسے کیا کہنا چا ہئے نہیں جانتا۔
15 میں معصوم ہو ں،لیکن میں خدا کو جواب دے نہیں سکتا۔
    میں اپنے حاکم ( خدا ) سے صرف رحم کی بھیک مانگ سکتا ہوں۔
16 اگر میں پکا روں اور وہ جواب دے ،
    تب بھی مجھے یقین نہیں ہو گا کہ وہ سچ مچ میں میری سنے گا۔
17 خدا مجھے کچلنے کے لئے طوفان بھیجے گا
اور وہ مجھے بے سبب ہی اور زیادہ زخموں کو دے گا۔
18 خدا مجھے پھر سے سانس نہیں لینے دے گا۔
    وہ مجھے اور زیادہ مصیبت دے گا۔
19 میں خدا کو شکست نہیں دے سکتا۔
    اس کے پاس عظیم طاقت ہے۔
میں خدا کو عدا لت تک نہیں گھسیٹ سکتا اسے اپنے ساتھ منصف رہنے کے لئے مجبور نہیں کر سکتا ؟
    خدا کو عدا لت میں آنے کے لئے کون مجبور کر سکتا ہے ؟
20 میں معصوم ہوں ،لیکن میں جو باتیں کہتا ہوں وہ مجھے ناکا رہ کر دیتی ہے۔
    میں معصوم ہوں، لیکن میں اگر بولتا ہوں تو میرا منہ مجھے قصووار ثابت کرتا ہے۔
21 میں معصوم ہوں ، لیکن میں نہیں جانتا کہ کیا سوچنا چاہئے۔
    میں اپنی زندگی سے نفرت کرتا ہوں۔
22 اس لئے میں کہتا ہوں، ’ایسا ہی سب کے ساتھ ہو تا ہے۔
    معصوم آدمی قصوروار کی طرح مر جا تا ہے خدا سبھوں کو تباہ کر دیتا ہے۔
23 اگر کو ئی ایسی بھیانک بات ہو تی ہے جس میں ایک معصوم شخص مارا جا تا ہے تو ، کیاخدا اس پر یوں ہی ہنستا ہے۔
24 جب زمین بُرے لوگوں کے حوالے کی جا تی ہے تو کیا حاکم کو خدا اندھا کر دیتا ہے ؟
    اگر خدا اسے نہیں کرتا ہے تو پھر کس نے اسے کیا ہے ؟

25 “میرے دن دوڑنے وا لوں سے بھی زیادہ تیز گزرتے ہیں۔
    میرے دن اڑتے ہو ئے گزرتے ہیں ، اور ان میں کو ئی خوشی نہیں ہے۔
26 میرے دن کا غذ کی کشتی کی طرح ،
    اور ا س عُقاب کی مانند جو شکار پر جھپٹتا ہے نکل گئے۔

27 اگر میں کہوں، “میں شکایت نہیں کرو ں گا۔
    میں اپنا درد بھو ل جا ؤں گا۔میں خوش ہو ؤں گا۔
28 اصل میں اس سے کچھ بھی فرق نہیں پڑے گا۔
    تکلیف مجھے آج بھی خوفزدہ کر تی ہے۔
29 مجھے تو پہلے سے ہی مجرم ٹھہرا یا جا چکا ہے ،
    اس لئے میں کیوں جتن کرتا رہوں؟ اس لئے میں تو کہتا ہوں، “بھو ل جا ؤ اسے !”
30 اگر میں اپنے آپ کو برف سے بھی دھولوں،
    اور اپنے ہا تھ صابن سے صاف دھو لوں،
31 تب بھی خدا مجھے کیچڑ والے کھا ئی میں دھکہ دے گا۔
    تب وہاں میرے کپڑے بھی مجھ سے نفرت کریں گے۔
32 خدا مجھ جیسا انسان نہیں ہے۔ اس لئے میں اس کو جواب نہیں دے سکتا۔
    ہم دونوں عدالت میں ایک دوسرے سے مِل نہیں سکتے۔
33 میری خواہش ہے کہ دونوں طرف کی باتوں کو سننے والا ایک ثالثی ہو تا۔
    میری خواہش ہے کہ ہم دونوں کا منصفانہ طریقے سے فیصلہ کرنے والا کوئی ہوتا۔
34 میری خواہش ہے کہ کوئی ہوتا جو خدا کی سزا کی چھڑی کو مجھ سے ہٹا تا۔
    تب خدا مجھے اور نہیں ڈرا تا۔
35 تب میں خدا کے خوف کے بغیر وہ سب کہہ سکوں گا ، جو میں کہنا چاہتا ہوں۔
    مگر افسوس سچ مچ اب میں ویسا نہیں کر سکتا۔

Footnotes

  1. ایّوب 9:13 رہب سمندری عفریت (دیو)۔ لوگوں کا خیال ہے کہ رہب سمندر پر حکو مت کرتا ہے۔ رہب اکثر خدا کے دشمنوں کی علامت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔