Add parallel Print Page Options

ایستر کی بادشاہ سے استدعا

تیسرے دن ایستر نے اپنے خاص لباس پہنے اور شاہی محل کے اندرونی دربار میں جا کھڑی ہو ئی۔ یہ جگہ بادشاہ کے ہال کے سامنے تھی۔ بادشاہ ہال میں اپنے تخت پر بیٹھا تھا بادشاہ اسی طرف منھ کئے بیٹھا تھا جہاں سے لوگ تخت کے کمرہ میں داخل ہو تے تھے۔ بادشاہ نے ملکہ ایستر کو وہاں دربار میں کھڑی دیکھا اسے دیکھکر وہ بہت خوش ہوا۔ اس نے اسکی طرف اپنے ہاتھ میں تھا مے ہوئے سونے کے شاہی ڈنڈے کو آگے بڑھا دیا اس طرح ایستر اس کمرے میں داخل ہوئی اور وہ بادشاہ کے پاس چلی گئی تب اس نے بادشاہ کے سونے کے شاہی ڈنڈے کے سِرے کو چھو لیا۔

اس کے بعد بادشاہ نے اس سے پو چھا ، “ملکہ ایستر! تمہیں کونسی چیز تکلیف دے رہی ہے ؟ تم مجھ سے کیا چاہتی ہو ؟ جو تم چاہو میں تمہیں وہی دونگا یہاں تک کہ میں اپنی آدھی بادشاہت تک تمہیں دینے کے لئے تیار ہوں۔ ”

ایستر نے کہا ، “میں نے آپ کے اور ہامان کے لئے ایک دعوت کا انتظام کیا ہے کیا آپ اور ہامان آج میرے ہاں دعوت میں تشریف لائیں گے ؟ ”

اس پر بادشاہ نے کہا ، “ہامان کو فوراً بلایا جائے تاکہ ایستر جو چاہتی ہے ہم اسے پورا کر سکیں۔”

تب بادشاہ اور ہامان اس دعوت میں تشریف لے گئے جس کی تیاری ایستر نے انکی تعظیم کے لئے کی تھی۔ جب وہ مئے پی رہے تھے اس وقت بادشاہ نے ایستر سے پھر پو چھا ، “ایستر ! کہو اب تم کیا مانگنا چاہتی ہو ؟ کچھ بھی مانگ لو میں تمہیں دے دونگا کہو تو وہ کیا چیز ہے جس کی تمہیں خواہش ہے ؟ جو بھی تمہاری خواہش ہوگی وہی میں تمہیں دونگا یہاں تک کہ اپنی سلطنت کا آدھا حصہ بھی۔”

ایستر نے کہا ، “میں یہ مانگنا چاہتی ہوں : اگر مجھے بادشاہ چاہتا ہے اور اگر وہ چیز جو مجھے مسرت بخشے گی بادشاہ مجھے دینے کی خواہش رکھتا ہے۔ تو میری خواہش ہے کہ بادشاہ اور ہامان کل پھر میرے پاس تشریف لائیں۔ میں بادشاہ اور ہامان کے لئے کل ایک اور دعوت کا انتظام کرنا چاہتی ہوں۔ اور اسی وقت میں یہ بتاوٴں گی کہ میں کیا چاہتی ہوں۔ ”

مردکی پر ہامان کا غصّہ

اس دن ہامان شاہی محل سے بہت خوش اور اچھی حالت میں نکلا لیکن جب اس نے شاہی پھا ٹک پر مرد کی کو دیکھا تو اسے اس پر بہت غصہ آیا۔ ہامان مرد کی کو دیکھتے ہی غصہ سے پا گل ہوگیا۔ کیوں کہ جب ہامان وہاں سے گزرا تو اس نے اسکی تعظیم نہ کی مرد کی کو ہامان کا کوئی ڈر نہیں تھا اور اس لئے ہامان غصہ میں آگیا تھا۔ 10 لیکن ہامان نے اپنے غصہ پر قابو پا یا اور گھر چلا گیا۔ اس کے بعد ہامان نے اپنے دوستوں اور اپنی بیوی زرش کو ایک ساتھ بلا بھیجا۔ 11 اپنے دوستوں کے سامنے اپنی شیخی بگھا رتے ہوئے اس نے کہا ، کہ وہ ایک دولت مند آدمی تھا۔ اور یہ کہ اسکے بہت سارے بیٹے تھے۔ اور کئی طرح سے بادشاہ نے اسکی تعظیم کی تھی۔ اپنی شیخی بگھا رنا جاری رکھتے ہو ئے اس نے کہا بادشا ہ اسے دوسرے قائدین کے مقابلے میں سب سے اعلیٰ عہدوں پر بحال کیا تھا۔ 12 اِتنا ہی نہیں ہامان نے یہ بھی کہا ، “میں ہی صرف وہ آدمی ہوں جسے ملکہ ایستر نے آج اپنی دعوت میں بادشا ہ کے ساتھ دعوت دی تھی۔ملکہ نے کل کی دعوت کے لئے بادشا ہ کے ساتھ مجھے دعوت دی ہے۔ 13 لیکن مجھے ان سب باتوں سے حقیقت میں کو ئی خوشی نہیں ہے۔حقیقت میں میں خوشی محسوس نہیں کرتا ہوں جب کبھی بھی میں شاہی محل کے دروازہ پر اس یہودی مردکی کو بیٹھے ہو ئے دیکھتا ہوں۔”

14 اس پر ہامان کی بیوی زرِش اور اس کے تمام دوستو ں نے اسے ایک مشورہ دیا۔ وہ بو لے، “۷۵ فٹ اونچا پھانسی دینے کا ایک ستون کھڑا کروجس پر اسے لٹکایا جا ئے تب صبح میں بادشا ہ سے کہو کہ مرد کی کو اس پر لٹکا دے۔ پھر بادشا ہ کے ساتھ تم دعوت میں خوشی خوشی جشن منانے جا سکتے ہو۔” ہامان کو یہ مشورہ اچھا معلوم ہوا اس لئے اس نے کسی شخص کو پھانسی کا ستون کھڑا کرنے کا حکم دیا۔

Esther’s Request to the King

On the third day Esther put on her royal robes(A) and stood in the inner court of the palace, in front of the king’s(B) hall. The king was sitting on his royal throne in the hall, facing the entrance. When he saw Queen Esther standing in the court, he was pleased with her and held out to her the gold scepter that was in his hand. So Esther approached and touched the tip of the scepter.(C)

Then the king asked, “What is it, Queen Esther? What is your request? Even up to half the kingdom,(D) it will be given you.”

“If it pleases the king,” replied Esther, “let the king, together with Haman, come today to a banquet I have prepared for him.”

“Bring Haman at once,” the king said, “so that we may do what Esther asks.”

So the king and Haman went to the banquet Esther had prepared. As they were drinking wine,(E) the king again asked Esther, “Now what is your petition? It will be given you. And what is your request? Even up to half the kingdom,(F) it will be granted.”(G)

Esther replied, “My petition and my request is this: If the king regards me with favor(H) and if it pleases the king to grant my petition and fulfill my request, let the king and Haman come tomorrow to the banquet(I) I will prepare for them. Then I will answer the king’s question.”

Haman’s Rage Against Mordecai

Haman went out that day happy and in high spirits. But when he saw Mordecai at the king’s gate and observed that he neither rose nor showed fear in his presence, he was filled with rage(J) against Mordecai.(K) 10 Nevertheless, Haman restrained himself and went home.

Calling together his friends and Zeresh,(L) his wife, 11 Haman boasted(M) to them about his vast wealth, his many sons,(N) and all the ways the king had honored him and how he had elevated him above the other nobles and officials. 12 “And that’s not all,” Haman added. “I’m the only person(O) Queen Esther invited to accompany the king to the banquet she gave. And she has invited me along with the king tomorrow. 13 But all this gives me no satisfaction as long as I see that Jew Mordecai sitting at the king’s gate.(P)

14 His wife Zeresh and all his friends said to him, “Have a pole set up, reaching to a height of fifty cubits,[a](Q) and ask the king in the morning to have Mordecai impaled(R) on it. Then go with the king to the banquet and enjoy yourself.” This suggestion delighted Haman, and he had the pole set up.

Footnotes

  1. Esther 5:14 That is, about 75 feet or about 23 meters