Add parallel Print Page Options

ہیکل میں معاہدے کا صندوق

تب بادشاہ سلیمان نے اسرائیل کے تمام بزرگوں کو اور خاندانی گروہوں کے صدر اور اسرائیلی خاندانی قائدین کو ایک ساتھ بلایا۔ اس نے ان سب کو اپنے پاس یروشلم میں آنے کے لئے کہا۔سلیمان چاہتا تھا کہ معاہدے کے صندوق کو داؤد کے شہر صیون سے ہیکل میں لانے میں اس کے ساتھ شامل ہوں۔ اس لئے سبھی بنی اسرائیل بادشاہ سلیمان کے ساتھ آئے۔ یہ واقعہ ایتانیم مہینہ ( سال کا ساتواں مہینہ ) میں ہوا جبکہ یہ خاص پناہ کا تیوہار تھا۔

اسرائیل کے سب بزرگ اس جگہ پر آئے۔ تب کاہن نے مقدس صندوق کو لیا۔ انہوں نے خدا وند کے مقدس صندوق کو مجلس خیمہ کے ساتھ لائے اور اس خیمہ میں جو مقدس چیزیں تھیں لے آئے۔ احباروں [a] نے ان چیزوں کے لانے میں کاہن کی مدد کی۔ بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیل ایک ساتھ مقدس صندوق کے سامنے آئے۔ انہوں نے کئی قربانیاں پیش کیں انہوں نے کئی بھیڑیں اور مویشی ذبح کئے جو کوئی بھی آدمی ان تمام کو گن نہیں سکا۔ پھر کاہنوں نے خدا وند کے معاہدے کے صندوق کو ہیکل کے نہایت مقدس جگہ کے اندر کے کمرے میں لایا۔ اور اسے کروبی فرشتوں کے پر وں کے نیچے رکھا۔ کروبی فرشتوں کے پر مقدس صندوق کے اوپر پھیلے تھے۔ وہ مقدس صندوق اور اسکے ڈنڈوں کو ڈھکے ہوئے تھے۔ یہ ڈنڈے بہت لمبے تھے۔ کو ئی بھی آدمی جو مقدس جگہ پر کھڑا ہوتا تو ان ڈنڈوں کے آخری سِرے کو دیکھ سکتا تھا۔ لیکن باہر سے انہیں کوئی بھی نہیں دیکھ سکتے تھے۔ وہ ڈنڈے آج بھی وہیں ہے۔ مقدس صندوق میں صرف وہ پتھر کی دو تختیاں تھیں۔ یہ پتھر کی دو تختیاں موسیٰ نے مقدس صندوق میں اس وقت رکھا تھا جب وہ حورب نامی جگہ میں تھا جہاں خدا وند نے بنی اسرائیلیوں سے ان کے مصر سے باہر نکل آنے کے بعد معاہدہ کیا تھا۔

10 کاہنوں نے مقدس صندوق کو نہایت مقدس جگہ پر رکھا۔ جب کاہن مقدس جگہ سے باہر آئے تو بادل خدا وند کی ہیکل میں بھر گئے۔ 11 کاہن اپنا کام جاری نہ رکھ سکے کیوں کہ ہیکل خدا وند کے نور سے بھر گیا تھا۔ 12 تب سلیمان نے کہا :

“ خدا وند نے سورج کو آسمان میں چمکنے کے لئے بنایا
    لیکن اس نے کالے بادلوں کو رہنے کے لئے چُنا۔
13 میں نے تیرے لئے ایک عجیب و غریب ہیکل بنایا
    تاکہ تو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس میں رہ سکے۔”

14 تمام بنی اسرائیل وہاں کھڑے تھے۔ اس لئے بادشاہ سلیمان ان کی طرف پلٹا اور خدا سے ان کو فضل دینے کو کہا۔ 15 تب بادشاہ سلیمان نے خدا سے لمبی دعا کی جو اس نے کہا وہ یہ ہے :

“ خدا وند اسرائیل کے خدا کا حمد ہو۔ اس نے اپنی قوت سے ان وعدوں کو پورا کیا جو اس نے میرے باپ سے کیا تھا۔ اس نے میرے باپ داؤد سے کہا ، 16 خدا وند میرے باپ داؤد سے کہا ، ’ میں اپنے لوگوں کو مصر سے باہر اسرائیل لایا لیکن ابھی تک میں نے اسرائیل کے خاندانی گروہ سے اپنے لئے ایک شہر نہیں چنا ، جہاں میرے نام کا ایک ہیکل بنائی جائے گی۔ اور میں نے ایک آدمی کو بھی نہیں چُنا کہ بنی اسرائیلیوں کا قائد ہو۔ لیکن اب میں یروشلم کو چنا ہوں۔ وہ شہر جہاں میری تعظیم ہوگی۔ اور میں نے داؤد کو چُنا کہ میرے لوگ اسرائیل پر حکومت کریں۔‘

17 “ میرے باپ داؤد نے بہت چاہا کہ خدا وند اسرائیل کے خدا کے نام کا ایک ہیکل رہنے کے لئے بنانا چاہئے۔ 18 لیکن خدا وند نے میرے باپ داؤد سے کہا ، “میں جانتا ہوں کہ تم میری تعظیم کے لئے ایک ہیکل بنانا چاہتے ہو۔ اور یہ اچھا ہے کہ تم میری ہیکل بنانا چاہتے ہو۔ 19 تا ہم میری ہیکل بنانے کے لئے صرف تم ہی ایک نہیں ہو گے۔ بلکہ اس کے بجائے تمہاری نسل میں سے ایک اسے بنائے گا۔”

20 “اسی لئے خدا وند نے اپنا کیا ہوا وعدہ پورا کیا۔ میں اب اپنے باپ داؤد کی جگہ بادشاہ ہوں۔ میں نے بنی اسرائیلیوں پر حکومت کی جیسا کہ خدا وند نے وعدہ کیا اور میں نے خدا وند اسرائیل کے خدا کے لئے ہیکل بنوایا۔ 21 میں نے ہیکل میں مقدس صندوق کے لئے ایک جگہ بنائی۔ اس مقدس صندوق میں ایک معاہدہ ہے جو خدا وند نے ہمارے آباؤ اجداد سے کیا تھا خدا وند نے یہ معاہدہ اس وقت کیا جب وہ ہمارے آباؤاجداد کو مصر سے باہر لایا تھا۔”

22 تب سلیمان خداوند کی قربان گاہ کے سامنے کھڑا ہوا۔ سب لوگ اس کے سامنے کھڑے تھے۔ بادشاہ سلیمان نے اپنے ہا تھ پھیلا ئے اور آسمان کی طرف دیکھا۔ 23 اس نے کہا :

“ خداوند اسرا ئیل کا خدا زمین وآسمان میں کو ئی دوسرا تجھ جیسا خدا نہیں۔ تو نے اپنے لوگوں سے معاہدہ کیا کیوں کہ تو انہیں چاہتا ہے اور اس معاہدہ کو بر قرار رکھا۔ تو اپنے ان لوگو ں پر مہربان اور رحم دل ہے جو تجھے پو رے دل سے چاہتے ہیں۔ 24 تو نے اپنے خادم داؤد میرے باپ سے وعدہ کیا تھا اور تو نے اس وعدہ کو پو را کیا۔ تو نے اپنے مُنھ سے وعدہ کیا تھا۔ اور تیری عظیم قوت سے تم نے اس وعدہ کو آج سچ کرکے دکھا یا۔ 25 اب خداوند اے اسرا ئیل کے خدا دوسرے وعدوں کو بھی جو تو نے اپنے خادم میرے باپ داؤد سے کئے تھے انہیں پو را کر۔ تو نے کہا تھا ، ’ داؤد ! تمہا رے بیٹے کو میری اطاعت کرنی چا ہئے۔جیسا تم نے کیا اگر وہ ایسا کریں تو پھر تمہا رے خاندان سے کو ئی ایک بنی اسرا ئیلیوں پر حکومت کرے گا۔‘ 26 اور خداوند اسرا ئیل کے خدا میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ میرے باپ سے کئے ہو ئے وعدے کو جا ری رکھ۔

27 “ لیکن اے خدا کیا تو حقیقت میں یہاں زمین پر ہمارے ساتھ ہو گا ؟” تیرے لئے آسمان اور جنت کی اعلیٰ جگہ بھی چھو ٹی ہے یقیناً یہ ہیکل جو میں تیرے لئے بنایا ہوں تجھے سمانے کے لئے کا فی نہیں ہے۔ 28 لیکن براہ کرم میری دُعا سنو اور التجا کو سنو میں تیرا خادم ہوں اور تو خداوند میرا خدا ہے اس دُعا کو سنو جو آج میں تجھ سے کر رہا ہوں۔ 29 پہلے تو نے کہا تھا میری وہاں تعظیم کی جا ئیگی۔ اس لئے براہ کرم دن رات اس پر نظر رکھو براہ کرم میری دعا کو سنو جو میں تجھ سے اس ہیکل میں کرتا ہوں۔ 30 خداوند میں اور تمہا رے بنی اسرا ئیل اس جگہ کی طرف آئیں گے اور تجھ سے دعا کریں گے براہ کرم ان دعاؤں کو سنو۔ ہم جانتے ہیں تو جنت میں رہتا ہے۔ ہم تجھ سے التجا کر تے ہیں کہ وہاں تو ہماری دعاؤں کو سن اور ہمیں معاف کردے۔

31 “ اگر کو ئی شخص کسی دوسرے شخص کا قصور کرے تو اس کو قربان گاہ پر لایا جا ئے گا۔ اگر وہ شخص قصوروار نہ ہو تو وہ ایک حلف لے گا اور وہ وعدہ کرے گا کہ وہ بے گناہ ہے۔ 32 تب برائے مہربانی جنت سے اس آدمی کی سن اور اس آدمی کو پرکھ۔ اگر وہ شخص قصوروار ہے تو ہمیں بتا کہ وہ قصوروار ہے اور اگر وہ شخص معصوم ہے تو براہ کرم ہم کو بتا کہ وہ قصوروار نہیں ہے۔

33 “ کبھی تمہا رے اسرا ئیلی لوگ تمہا رے خلاف گناہ کریں گے۔ اور ان کے دشمن انکوشکست دیں گے۔ جب وہ لوگ تیرے پاس واپس آئے اور اقرار کرے کہ تو ان لوگوں کا خدا ہے اور جب اس ہیکل میں تیری عبادت کرے اور معافی کی بھیک مانگے تو 34 براہ کرم تو جنت سے ان کی سن تب اپنے اسرا ئیلی لوگوں کے گناہ معاف کر۔ اور برائے مہربانی پھر ان کو ان کی ز مین پر قبضہ کرنے کی اجازت دے۔ تو نے یہ زمین ان کے آباؤ اجداد کو دی تھی۔

35 “کسی بھی وقت وہ تیرے خلاف گناہ کرینگے اور تو ان کی زمین پر بارش کو روک دے گا تب اگر وہ لوگ اس ہیکل کی طرف دعا کرے اور یہ اقرار کرے کہ آپ ان کے خدا ہیں اور اپنے گناہ سے ہٹ جا ئے تو۔ 36 برائے مہربانی ان کی دعاؤں کو جنت سے سن اور تو اپنے خادموں ، کے اپنے بنی اسرا ئیلیوں کے گناہوں کومعاف کر۔ ان لوگوں کو اچھا اور صحیح راستے پر رہنے کی تعلیم دے۔ براہ کرم زمین پربارش برسا جو تو نے انہیں دی ہے۔

37 “ ہو سکتا ہے زمین خشک ہو جا ئے اور کو ئی اناج اس پر نہ اُگے یا پھر کو ئی بیماری لوگوں میں پھیل جا ئے یا ہو سکتا ہے جواناج اُگے وہ کیڑے مکوڑے تباہ کردیں یا تمہا رے لوگوں پر ان کے شہروں میں ان کے دشمن حملہ کریں یا کئی لوگ بیماریوں میں مبتلا ہوں۔ 38 تیرے بنی اسرائیلیوں میں کو ئی آدمی اپنے کئے ہو ئے کسی بھی گناہ کو قبول کرے اور اس پر نادم ہو، اور اس ہیکل کی طرف خاکساری سے دعا کرے ، 39 تو براہ کرم اس کی دعا کو سن اور اپنے گھر سے جو جنت میں ہے اس کی دعا کو سُن۔ تب لوگوں کو معاف کر اور ان کی مدد کر۔ صرف تو ہی تمام لوگوں کے دلوں کے منشا کو جانتا ہے۔ اگر کو ئی خلوص دل سے اپنے گناہوں کی معافی مانگے۔ اس لئے اپنا فیصلہ انفرادی طو رپر لوگوں کے لئے کر۔ 40 ایسا کر تاکہ تیرے لوگ تجھ سے ڈریں گے جب تک وہ اس زمین پر رہیں گے جس کا تونے ان کے آبا ؤ اجداد سے وعدہ کیا تھا۔

41-42 “دوسری جگہوں سے لوگ تیری عظمت اور طاقت کے متعلق سنیں گے وہ لوگ دور سے تیری عبادت کے لئے اس ہیکل میں آئیں گے۔ 43 توجنت کے گھر سے براہ کرم ان کی دعاؤں کو سُن۔ براہ کرم جو لوگ دوسری جگہوں سے جو کہیں ان کی دعاؤں کو پو را کر تا کہ لوگ تجھ سے ڈریں اور اس طرح تعظیم کریں جس طرح کہ بنی اسرا ئیل کرتے ہیں۔ تب ہر جگہ کے تمام لوگ جان جا ئیں گے کہ میں نے اس ہیکل کو تیری تعظیم کے لئے بنا یا ہے۔

44 “کسی وقت تو اپنے لوگو ں کو حکم دیگا کہ جا ؤ اور ان کے دشمنوں کے خلاف لڑو تب تیرے لوگ اس شہر کی طرف پلٹیں گے جس کو تو نے چُنا ہے اور اس ہیکل کی طرف جسے میں نے تیری تعظیم کے لئے بنا یا ہے۔ اور وہ تیری عبادت کریں گے۔ 45 اس وقت ان کی دعاؤں کو تو جنت کے گھر سے سُن اور برائے مہربانی ان کی مدد کر۔

46 “تیرے لوگ تیرے خلاف گناہ کریں گے کیوں کہ ہر آدمی گناہ کرتا ہے۔ اور تو اپنے لوگوں پر غصّہ کرے گا اور ان کے دشمنو ں کو انہیں شکست دینے دے گا۔ ان کے دشمن ان کو قیدی بنا ئیں گے اور انہیں دور کی زمین پر لے جا ئیں گے۔ 47 اس دور دراز زمین پر سوچیں گے کہ کیا واقعات ہو ئے ہیں۔ وہ اپنے گناہوں پر نادِم ہو ں گے اور تم سے دعا کریں گے۔ وہ کہیں گے ، ’ ہم نے گناہ کئے ہیں اور غلطیاں کیں ہیں۔‘ 48 وہ اس دور داز زمین میں رہیں گے۔ لیکن اگر وہ اس زمین کی طرف اپنے پو رے دل و جان سے پلٹیں جو تو نے ان کے اجداد کو دی تھیں اور اس شہر کو جسے تو نے چنا اور اس گھر کو جسے میں نے تیری تعظیم کے لئے بنا یا ، 49 تو پھر تو اپنے جنت کے گھر سے سُن۔ اور اس کی حمایت کر۔ 50 اپنے لوگو ں کے تمام گناہوں کومعاف کر اور انہیں میرے خلاف پلٹنے کے لئے معاف کر اُن کے دُشمنوں کو اُن پر مہربان کر۔ 51 یاد کر وہ تیرے لوگ ہیں۔ یا د کر کہ تو انہیں مصر سے باہر نکال لا یا تھا۔ ایسا ہی جس طرح انہیں کسی گرم تنور سے نکال کر بچایا ہو۔

52 “خداوند خدا براہ کرم میری دعاؤں کو سُن اور اپنے اسرا ئیلی لوگوں کی دعاؤں کو بھی سُن۔ جب کبھی وہ تیری مدد مانگیں۔ 53 تو نے انہیں تمام لوگوں میں سے چُنا ہے جو زمین پر رہتے ہیں۔ خداوند تو نے وعدہ کیا ہے کہ ہمارے لئے اسے کرو گے ، کیونکہ تو نے اپنے خادم موسیٰ کے ذریعہ اس وقت اعلان کیا تھا جب تو نے ہمارے آباؤ اجداد کو مصر سے باہر لا یا تھا۔”

54 سلیمان نے یہ دُعا خدا سے کی۔ وہ قربان گا ہ کے سامنے گھٹنوں کے بل تھے۔ سلیمان نے اپنے ہا تھ آسمان کی طرف پھیلا کر دعا کی۔ سلیمان دُعا ختم کر کے کھڑے رہے۔ 55 پھر اس نے اونچی آواز میں خدا سے بنی اسرا ئیلیوں پر فضل کے لئے کہا۔سلیمان نے کہا ،

56 “خداوند کی حمد کرو وہ اپنے اسرا ئیل کے لوگوں کو آرام پہو نچا نے کا وعدہ کیا ہے اور اس نے ہمیں آرام دیا ہے۔خداوند نے اپنے خادم موسیٰ کو استعمال کیا اور کئی اچھے وعدے کئے بنی اسرا ئیلیوں سے کئے۔اور خداوند نے ان کے ہر ایک وعدہ کو پو را کیا۔ 57 میں دُعا کرتا ہوں کہ خداوند ہمارا خدا ہمارے ساتھ اسی طرح رہے گا جیسا کہ وہ ہمارے آبا ؤاجداد کے ساتھ تھا۔ 58 میں دعا کرتا ہوں کہ ہم اس سے رجوع ہو نگے اور اس کے راستے پر چلیں گے۔ پھر ہم تمام ان قانونی فیصلوں اور احکامات کی پابندی کریں گے جو اس نے ہمارے آباؤاجداد کو دی تھیں۔ 59 مجھے امید ہےکہ خداوند ہمارا خدا ہماری دعا کو ہمیشہ یاد رکھے گا۔ اور جو چیزیں ہم نے مانگی ہیں اسے یاد رکھے گا۔ میری دعا ہے کہ خدا وند یہ چیزیں اپنے خادمو ں کے لئے ،بادشاہوں کے لئے اور اپنے اسرائیلی لوگوں کے لئے کرے گا۔ میری دعا ہے کہ وہ ہر روز یہ کرے۔ 60 اگر خدا وند ان چیزوں کو پورا کرے گا تو ساری دنیا کے لوگوں کو معلوم ہوگا کہ خدا وند ہی سچّا خداہے۔ 61 تم لو گوں کو اسکے سچے وفادار خدا وند ہمارے خدا کے رہنا چاہئے۔ تمہیں ہمیشہ اسکے راستے پر چلنا اور اسکے قانون کی اطاعت کرنی اور احکامات کی پابندی کرنی چاہئے۔ اب جیسا تم کر رہے ہو اسی طرح آئندہ بھی اسی عمل کو جاری رکھو۔”

62 بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیل خدا وند کو قربانیاں پیش کیں۔ 63 سلیمان نے ۰۰۰,۲۲ مویشی اور ۰۰۰,۱۲۰ بھیڑیں ذبح کئے یہ ہمدردی کا نذرانہ ہے۔ اس طریقہ سے بادشاہ اور بنی اسرائیلیوں نے یہ بتایا کہ انہوں نے یہ ہیکل خدا وند کو دیا ہے۔

64 بادشاہ سلیمان نے اس دن ہیکل کے سامنے کے میدان کو وقف کیا۔ اس نے جلانے کا نذرانہ ،اجناس کا نذرانہ اور جانوروں کی چربی جو ہمدر دی کے نذرانے کے طور پر استعمال کی گئی پیش کئے۔ بادشاہ سلیمان نے یہ نذرانے آنگن میں پیش کئے۔ اس نے ایسا اس لئے کیا کہ کانسہ کی قربان گاہ جو خدا وند کے سامنے تھی یہ سب کرنے کے لئے بہت چھوٹی تھی۔

65 اس لئے ہیکل میں بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے تعطیل منائی۔ سارا اسرائیل شمال میں ہمات کے درّے سے لیکر جنوب میں مصر کی سرحد تک تھا۔ بہت سارے لوگ وہاں تھے وہ وہاں خوب کھا ئے پئے سات دن خدا وند کے ساتھ مزے سے گزارے۔ پھر وہ مزید سات دن تک ٹھہرے انہوں نے کل ۱۴ دنوں تک تقریب منائی۔ 66 دوسرے دن سلیمان نے لوگوں سے کہا کہ گھر جائیں سب لوگو ں نے بادشاہ کا شکریہ ادا کیا اور وداع ہوکر گھر گئے۔ وہ خوش تھے کیوں کہ خدا وند نے اپنے خادم داؤد اور اسکے لوگوں کے لئے اچھی چیزیں کیں تھیں۔

Footnotes

  1. اوّل سلاطین 8:4 احباروں لاوی کے خاندانی گروہ کے لوگ۔ انہوں نے خدا کے گھر میں کاہنوں کی مدد کی اور حکومت کے انتظام کا بھی کام کئے-

The Ark Brought to the Temple(A)

Then King Solomon summoned into his presence at Jerusalem the elders of Israel, all the heads of the tribes and the chiefs(B) of the Israelite families, to bring up the ark(C) of the Lord’s covenant from Zion, the City of David.(D) All the Israelites came together to King Solomon at the time of the festival(E) in the month of Ethanim, the seventh month.(F)

When all the elders of Israel had arrived, the priests(G) took up the ark, and they brought up the ark of the Lord and the tent of meeting(H) and all the sacred furnishings in it. The priests and Levites(I) carried them up, and King Solomon and the entire assembly of Israel that had gathered about him were before the ark, sacrificing(J) so many sheep and cattle that they could not be recorded or counted.

The priests then brought the ark of the Lord’s covenant(K) to its place in the inner sanctuary of the temple, the Most Holy Place,(L) and put it beneath the wings of the cherubim.(M) The cherubim spread their wings over the place of the ark and overshadowed(N) the ark and its carrying poles. These poles were so long that their ends could be seen from the Holy Place in front of the inner sanctuary, but not from outside the Holy Place; and they are still there today.(O) There was nothing in the ark except the two stone tablets(P) that Moses had placed in it at Horeb, where the Lord made a covenant with the Israelites after they came out of Egypt.

10 When the priests withdrew from the Holy Place, the cloud(Q) filled the temple of the Lord. 11 And the priests could not perform their service(R) because of the cloud, for the glory(S) of the Lord filled his temple.

12 Then Solomon said, “The Lord has said that he would dwell in a dark cloud;(T) 13 I have indeed built a magnificent temple for you, a place for you to dwell(U) forever.”

14 While the whole assembly of Israel was standing there, the king turned around and blessed(V) them. 15 Then he said:

“Praise be to the Lord,(W) the God of Israel, who with his own hand has fulfilled what he promised with his own mouth to my father David. For he said, 16 ‘Since the day I brought my people Israel out of Egypt,(X) I have not chosen a city in any tribe of Israel to have a temple built so that my Name(Y) might be there, but I have chosen(Z) David(AA) to rule my people Israel.’

17 “My father David had it in his heart(AB) to build a temple(AC) for the Name of the Lord, the God of Israel. 18 But the Lord said to my father David, ‘You did well to have it in your heart to build a temple for my Name. 19 Nevertheless, you(AD) are not the one to build the temple, but your son, your own flesh and blood—he is the one who will build the temple for my Name.’(AE)

20 “The Lord has kept the promise he made: I have succeeded(AF) David my father and now I sit on the throne of Israel, just as the Lord promised, and I have built(AG) the temple for the Name of the Lord, the God of Israel. 21 I have provided a place there for the ark, in which is the covenant of the Lord that he made with our ancestors when he brought them out of Egypt.”

Solomon’s Prayer of Dedication(AH)

22 Then Solomon stood before the altar of the Lord in front of the whole assembly of Israel, spread out his hands(AI) toward heaven 23 and said:

Lord, the God of Israel, there is no God like(AJ) you in heaven above or on earth below—you who keep your covenant of love(AK) with your servants who continue wholeheartedly in your way. 24 You have kept your promise to your servant David my father; with your mouth you have promised and with your hand you have fulfilled it—as it is today.

25 “Now Lord, the God of Israel, keep for your servant David my father the promises(AL) you made to him when you said, ‘You shall never fail to have a successor to sit before me on the throne of Israel, if only your descendants are careful in all they do to walk before me faithfully as you have done.’ 26 And now, God of Israel, let your word that you promised(AM) your servant David my father come true.

27 “But will God really dwell(AN) on earth? The heavens, even the highest heaven,(AO) cannot contain(AP) you. How much less this temple I have built! 28 Yet give attention to your servant’s prayer and his plea for mercy, Lord my God. Hear the cry and the prayer that your servant is praying in your presence this day. 29 May your eyes be open(AQ) toward(AR) this temple night and day, this place of which you said, ‘My Name(AS) shall be there,’ so that you will hear the prayer your servant prays toward this place. 30 Hear the supplication of your servant and of your people Israel when they pray(AT) toward this place. Hear(AU) from heaven, your dwelling place, and when you hear, forgive.(AV)

31 “When anyone wrongs their neighbor and is required to take an oath and they come and swear the oath(AW) before your altar in this temple, 32 then hear from heaven and act. Judge between your servants, condemning the guilty by bringing down on their heads what they have done, and vindicating the innocent by treating them in accordance with their innocence.(AX)

33 “When your people Israel have been defeated(AY) by an enemy because they have sinned(AZ) against you, and when they turn back to you and give praise to your name, praying and making supplication to you in this temple,(BA) 34 then hear from heaven and forgive the sin of your people Israel and bring them back to the land you gave to their ancestors.

35 “When the heavens are shut up and there is no rain(BB) because your people have sinned(BC) against you, and when they pray toward this place and give praise to your name and turn from their sin because you have afflicted them, 36 then hear from heaven and forgive the sin of your servants, your people Israel. Teach(BD) them the right way(BE) to live, and send rain(BF) on the land you gave your people for an inheritance.

37 “When famine(BG) or plague(BH) comes to the land, or blight(BI) or mildew, locusts or grasshoppers,(BJ) or when an enemy besieges them in any of their cities, whatever disaster or disease may come, 38 and when a prayer or plea is made by anyone among your people Israel—being aware of the afflictions of their own hearts, and spreading out their hands(BK) toward this temple— 39 then hear(BL) from heaven, your dwelling place. Forgive(BM) and act; deal with everyone according to all they do, since you know(BN) their hearts (for you alone know every human heart), 40 so that they will fear(BO) you all the time they live in the land(BP) you gave our ancestors.

41 “As for the foreigner(BQ) who does not belong to your people Israel but has come from a distant land because of your name— 42 for they will hear(BR) of your great name and your mighty hand(BS) and your outstretched arm—when they come and pray toward this temple, 43 then hear from heaven, your dwelling place. Do whatever the foreigner asks of you, so that all the peoples of the earth may know(BT) your name and fear(BU) you, as do your own people Israel, and may know that this house I have built bears your Name.(BV)

44 “When your people go to war against their enemies, wherever you send them, and when they pray(BW) to the Lord toward the city you have chosen and the temple I have built for your Name, 45 then hear from heaven their prayer and their plea, and uphold their cause.(BX)

46 “When they sin against you—for there is no one who does not sin(BY)—and you become angry with them and give them over to their enemies, who take them captive(BZ) to their own lands, far away or near; 47 and if they have a change of heart in the land where they are held captive, and repent and plead(CA) with you in the land of their captors and say, ‘We have sinned, we have done wrong, we have acted wickedly’;(CB) 48 and if they turn back(CC) to you with all their heart(CD) and soul in the land of their enemies who took them captive, and pray(CE) to you toward the land you gave their ancestors, toward the city you have chosen and the temple(CF) I have built for your Name;(CG) 49 then from heaven, your dwelling place, hear their prayer and their plea, and uphold their cause. 50 And forgive your people, who have sinned against you; forgive all the offenses they have committed against you, and cause their captors to show them mercy;(CH) 51 for they are your people and your inheritance,(CI) whom you brought out of Egypt, out of that iron-smelting furnace.(CJ)

52 “May your eyes be open(CK) to your servant’s plea and to the plea of your people Israel, and may you listen to them whenever they cry out to you.(CL) 53 For you singled them out from all the nations of the world to be your own inheritance,(CM) just as you declared through your servant Moses when you, Sovereign Lord, brought our ancestors out of Egypt.”

54 When Solomon had finished all these prayers and supplications to the Lord, he rose from before the altar of the Lord, where he had been kneeling with his hands spread out toward heaven. 55 He stood and blessed(CN) the whole assembly of Israel in a loud voice, saying:

56 “Praise be to the Lord, who has given rest(CO) to his people Israel just as he promised. Not one word has failed of all the good promises(CP) he gave through his servant Moses. 57 May the Lord our God be with us as he was with our ancestors; may he never leave us nor forsake(CQ) us. 58 May he turn our hearts(CR) to him, to walk in obedience to him and keep the commands, decrees and laws he gave our ancestors. 59 And may these words of mine, which I have prayed before the Lord, be near to the Lord our God day and night, that he may uphold the cause of his servant and the cause of his people Israel according to each day’s need, 60 so that all the peoples(CS) of the earth may know that the Lord is God and that there is no other.(CT) 61 And may your hearts(CU) be fully committed(CV) to the Lord our God, to live by his decrees and obey his commands, as at this time.”

The Dedication of the Temple(CW)

62 Then the king and all Israel with him offered sacrifices(CX) before the Lord. 63 Solomon offered a sacrifice of fellowship offerings to the Lord: twenty-two thousand cattle and a hundred and twenty thousand sheep and goats. So the king and all the Israelites dedicated(CY) the temple of the Lord.

64 On that same day the king consecrated the middle part of the courtyard in front of the temple of the Lord, and there he offered burnt offerings, grain offerings and the fat(CZ) of the fellowship offerings, because the bronze altar(DA) that stood before the Lord was too small to hold the burnt offerings, the grain offerings and the fat of the fellowship offerings.(DB)

65 So Solomon observed the festival(DC) at that time, and all Israel with him—a vast assembly, people from Lebo Hamath(DD) to the Wadi of Egypt.(DE) They celebrated it before the Lord our God for seven days and seven days more, fourteen days in all. 66 On the following day he sent the people away. They blessed the king and then went home, joyful and glad in heart for all the good(DF) things the Lord had done for his servant David and his people Israel.