Add parallel Print Page Options

خدا وند کی جانب سے یروشلم کی تباہی

دیکھو خدا وند نے دختر صیون سے نفرت کے ساتھ کیسا سلوک کیا۔
    اس نے اسرائیل کے جلال کو آسمان سے زمین پر گرا دیا۔
خدا وند نے اپنے غصہ کے دن یہ یاد تک نہیں رکھا
    کہ اسرائیل اس کے قدموں کی چو کی ہوا کرتا تھا۔
خدا وند نے یعقوب کے گھر کو تباہ کیا۔
    وہ بے رحم ہو کر اس کو نگل گیا۔
اس نے دختر یہوداہ کے قلعوں کو غصہ میں آکر بالکل مٹا دیا۔
    خدا وند نے شاہ یہوداہ کو گرا دیا۔
    اور اس نے یہوداہ کی سلطنت اور اسکے حکمراں کو ذلیل کیا۔
خدا وند نے غصہ میں آکر اسرائیل کی ساری قوت کا خاتمہ کر دیا۔
    اس نے اپنے لوگوں کی حفاظت کو ہٹا لیا
جب دشمن ان پر چڑھا ئی کر رہا تھا۔
    خدا وند یعقوب کے درمیان آگ کی طرح بھڑک اٹھا
    جس نے ہر چیز کو تباہ و بر باد کر دیا۔
خدا وند نے دشمن کی مانند اپنی کمان کھینچی تھی۔
    اس نے اپنے داہنے ہاتھ میں اپنی تلوار پکڑ رکھی تھی۔
اس نے یہوداہ کے سبھی خوبرو مر دوں کو مار ڈا لا۔
    خدا وند نے انہیں اس طرح مار دیا جیسے وہ دشمن ہوں۔
خدا وند نے اپنے غصہ کو بر سا یا۔
    خدا وند صیّون کے خیموں پر اس کو ایسے اُنڈیلا جیسے وہ آگ ہو۔

خدا وند دشمن کی مانند ہو گیا۔
    اور اسرائیل کو پوری طرح تباہ کر دیا۔
اس کے محلوں کو اس نے تباہ کر دیا۔
    اس کے سبھی قلعوں کو اس نے تباہ کردیا۔
وہ یہوداہ کی بیٹی [a] میں مرے ہوئے لوگوں کے لئے
    بہت زیادہ ماتم اور رونے کا سبب بنا۔

خدا وند نے اپنا ہی خیمہ فنا کیا تھا
    جیسے وہ کوئی باغ ہو۔
اس نے اس مقام کو فنا کیا
    جہاں لوگ اس کی عبادت کرنے کے لئے ملا کرتے تھے۔
خدا وند نے لوگوں کو ایسا بنا دیا
    کہ وہ صیّون میں مقدس دنوں اور سبت کے خاص دنوں کو فراموش کر دیں۔
خدا وند نے کاہن اور بادشاہ دونوں کو مسترد کر دیا
اس نے خوفناک غصہ میں انہیں مسترد کر دیا۔
خدا وند نے اپنی ہی قربان گاہ کو رد کر دیا
    اور اس نے اپنی عبادت کے مقدس مقام کو مسترد کر دیا۔
یروشلم کے محلوں کی دیواریں اس نے دشمن کو سونپ دیں۔
    خدا وند کے گھر میں دشمن خوشی سے شور مچا رہے تھے۔
وہ ایسا شور مچا رہے تھے جیسے کوئی تقریب کا دن ہو۔
اس نے دختر صیون کی دیوار فنا کر نے کا ارادہ کیا۔
    اس نے ناپنے کی ڈوری سے دیوار پر نشان ڈا لا تھا۔
اور وہ بر باد کرنے سے خود کو نہیں روکا۔
    اس نے اپنی ساری حفاظتوں کو مایوس کیا۔
    وہ با ہم ماتم کرتی ہیں۔

یروشلم کے پھائک ٹوٹ کر زمیں بوس ہو گئے۔
    اس نے پھاٹک کی سلاخوں کو توڑا اور بر باد کردیا۔
اس کے اپنے بادشاہ اور شہزادے دوسری قوموں میں ہیں۔
    انکے لئے آج کوئی تعلیمات ہي نہیں رہی
یہاں تک کہ اس کے نبی بھی
    خدا وند کی طرف سے کوئی رویا نہیں دیکھتے۔

10 صیّون کے بزرگ اب زمین پر بیٹھتے ہیں۔
    وہ لوگ اپنے سروں پر دھول ڈال کر اور ٹاٹ پہنے بیٹھ کر ماتم کرتے ہیں۔
یروشلم کی جوان عورتیں غم میں زمین پر اپنے سر جھکا تی ہیں۔

11 میری آنکھیں آنسوؤں سے درد کر رہی ہیں۔
    میرے اندر پیچ و تاب ہے۔
میرا کلیجہ ایسا لگتا ہے جیسے وہ باہر نکل کر زمین پر گرا ہو۔
    مجھ کو اس لئے ایسا لگتا ہے کیوں کہ میرے اپنے لوگ بر باد ہوئے ہیں۔
بچے اور شیر خوار بے ہوش ہو رہے ہیں۔
    وہ شہر کی گلیوں اور بازاروں میں بے ہوش پڑے ہیں۔
12 وہ لوگ اپنی ماں سے پو چھیں گے، “روٹی اور مئے کہاں ہے؟ ”
    کیوں کہ وہ زخمی لوگوں کی طرح شہر کی گلیوں میں بے ہوش ہوتے ہیں
    اور اپنی ماؤں کی گودوں میں مر جاتے ہیں۔
13 اے دختر صیّون! میں کس سے تیرا موازنہ کروں؟
    تجھ کو کس کی مانند کہوں؟
اے صیّون کی کنواری لڑ کی! تیرا موازنہ کس سے کرو ں؟
    تجھے کیسے تسلی دوں؟
تیری تباہی سمندر کی مانند وسیع ہے۔
    ایسا کوئی بھی نہیں جو تجھے شفا دے

14 تیرے نبیوں نے تیرے لئے رویا دیکھی تھی۔
    لیکن انکی رویا محض بیکار اور جھوٹی تھی۔
تیرے گناہوں کے خلاف انہوں نے نصیحت نہیں کی۔
    انہوں نے تجھے سدھارنے کی کوشش نہیں کی۔
انہوں نے تیرے لئے پیغامات کی تلقین کی،
    لیکن وہ پیغامات بالکل صحیح نہیں تھے۔ ان لوگوں نے تمہاری غلط رہنمائی کی۔

15 وہ سارے جو تمہارے راستے جاتے ہیں
    تیرا مذاق اڑا تے ہیں۔
وہ دختر یروشلم پر سسکارتے،
    تالیاں بجاتے اور سر ہلاتے ہیں اور کہتے ہیں،
“ کیا یہ وہی شہر ہے جسے لوگ
    “کمالِ حسن” اور “فرحتِ جہاں ” کہتے ہیں؟ ”

16 تمہارا دشمن تمہارا مذاق اڑا تا ہے۔
    وہ تم پر سسکارتے اور تم پر دانت پیستے ہیں۔
وہ کہا کرتے ہیں، “ہم نے انکو تباہ کر دیا۔
    بے شک یہی وہ دن ہے جس کے ہم منتظر تھے۔
    آخر کا رہم نے اسے ہوتے ہوئے دیکھ لیا۔”

17 خدا وند نے ویسا ہی کیا جیسا اسکا منصوبہ تھا۔
    اس نے ویسا ہی کیا جیسا اس نے کرنے کے لئے کہا تھا۔
    ایام قدیم میں جیسا اس نے حکم دیا تھا، ویسا ہی کردیا۔
اس نے بر باد کر دیا۔ اس کو رحم تک نہیں آیا۔
    اس نے تیرے دشمنوں کو خوش کیا کہ تیرے ساتھ ایسا ہو۔
    اس نے تیرے دشمنوں کی قوّت بڑھا دی۔

18 اے دختر صیون کی فصیل تو اپنے دل سے خدا وند کو چیخ کر پکار۔
    آنسوؤں کو ندی سا بہنے دے!
    شب و روز اپنے آنسوؤں کو گر نے دے!
تو ان کو روک مت!
    تو اپنی آنکھوں کو تھمنے مت دے۔

19 جاگ اٹھ رات میں وا ویلا کر۔
    رات کے ہر پہر کی ابتداء میں واویلا کر!
اپنے دل کو ایسے انڈیلو جیسے کہ وہ پانی ہو، اسے خدا کے سامنے کرو۔
    لگا تار خدا وند کو پکار۔
    خدا وند کی فریاد میں اپنا ہاتھ اوپر اٹھا۔
اس سے اپنی اولاد کی زندگی مانگ لے جو بھوک کی وجہ سے بے ہوش ہو رہی ہے۔
    وہ شہر کی ہر گلی کوچہ میں بے ہوش پڑی ہے۔

20 اے خدا وند دیکھو اور غور کرو:
    دیکھ کون ہے یہ جس کے ساتھ تو نے ایسا کیا!
تو مجھ کو یہ سوال پوچھنے دے!
    کیا ماں ان بچوں کو کھا جائے جن کو وہ جنم دیتی ہے؟
کیا خدا وند کے گھر میں کاہن اور نبیوں کو مارا جائے گا؟
21 بوڑھے و جوان دونوں شہر کی گلیوں میں زمین پر پڑے ہیں۔
    میرے جوان مرد اور عورت تلوار سے ہلاک کئے گئے ہیں۔
اے خدا وند تو نے اپنے غصہ کے دن پر ان کو ہلاک کیا ہے۔
    تو نے انہیں بے رحمی سے مارا ہے۔

22 تو نے دہشت کو ہر طرف سے میرے پاس آنے کی دعوت دی۔
    تم نے دہشت کو ایسی دعوت دی جیسے تم اسے تقریب کے دن دعوت دے رہے تھے
اور “خداوندکے غصّہ کے دن ” سے نہ کو ئی بچا نہ کو ئی باقی رہا۔
    صیون کے باشندو ں کو دشمنو ں نے برباد کر دیا۔

Footnotes

  1. نوحہ 2:5 یہوداہ کی بیٹییروشلم کا ایک اور نام یا قومِ یہوداہ۔