Add parallel Print Page Options

مسیح کی دنیا میں آمد

دُنیا کی ابتدا ء سے پہلے کلام [a] وہاں تھا کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا۔ وہ

ابتدا ء میں خدا کے ساتھ تھا۔ سب چیزیں اس کے ذریعے پیدا ہو ئیں۔ اس کے بغیر کو ئی چیز نہیں بنی۔ اُ س میں حیات تھی اور وہ زندگی دُنیا کے لوگوں کے لئے نوُر تھی۔ نوُر تاریکی میں چمکتا ہے لیکن تاریکی اس نور پر کبھی قابو نہ پا سکی۔

یوحنّا [b] نامی ایک آدمی تھا اس کو خدا نے بھیجا تھا۔ یوحناّ لوگوں سے اس نوُر کے متعلق کہنے آیا تا کہ یوحناّ کے ذریعہ لوگ نوُر کے متعلق جان سکیں اور مان سکیں۔ یوحناّ خوُد نوُرنہ تھا لیکن وہ لوگوں کو نوُر کے متعلق بتا نے آیا۔ سچّا حقیقی نور دُنیا میں آرہا تھا۔یہ نور جس نے تمام لوگوں کو روشنی دی۔

10 وہ دُنیا میں پہلے ہی سے مو جود تھا دُنیا اسی کے وسیلے سے پیدا ہو ئی لیکن دُنیا کے لو گوں نے اسے نہیں پہچا نا۔ 11 وہ اپنی دُنیا میں آیا لیکن اس کے اپنے لوگوں نے اسے قبول نہ کیا۔ 12 کچھ لو گوں نے اسے قبول کیا جنہوں نے قبول کیا وہ ایمان لا ئے اورجو ایمان لا ئے ان کو کچھ عطا کیا گیا اس نے ان کو خدا کی اولا د ہو نے کا حق دیا۔ 13 یہ بچے اس طرح نہیں پیدا ہو ئے جس طرح عام بّچے پیدا ہو تے ہیں۔ وہ اس طرح نہیں پیدا ہوئے جیسا کہ کسی ماں باپ کی تمنایا خوا ہش سے پیدا ہو تے ہیں۔ ا ن بچوں کو خدا نے خود پیدا کیا۔

14 کلا م نے انسان کی شکل لیا اور ہم لوگوں میں رہا۔ ہم نے اس کا جلا ل دیکھا۔ جیسا کہ با پ کے اکلوتے بیٹے کا جلا ل۔ کلا م سچا ئی اور فضل سے بھر پور تھا۔ 15 یوحناّ نے اپنے بارے میں لوگوں سے کہا۔ یوحناّ نے واضح کیا کہ “یہ وہی ہے جس کے متعلق میں بات کر رہا تھا وہ جو میرے بعد آتا ہے وہ مجھ سے زیادہ عظیم ہے اسلئے کہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔”

16 کلام سچا ئی اور فضل سے بھر پور تھا اور ہم تمام نے اُس سے زیادہ سے زیادہ فضل پایا۔ 17 شریعت تو موسیٰ کے ذر یعہ دی گئی لیکن فضل اور سچا ئی یسوع مسیح کے ذریعہ ملی۔ 18 کسی نے کبھی بھی خدا کو نہیں دیکھا لیکن اکلوتا بیٹا خدا ہے وہ باپ سے قریب ہے اور بیٹے نے ہمیں بتا یا کہ خدا کیسا ہے۔

یوحناّ کا یسوع کے بارے میں لوگوں سے کہنا

19 یروشلم کے یہودیوں نے چند کا ہنوں اور لا وی [c] کو یوحناّکے پاس بھیجا یہ پوچھنے کے لئے کہ “وہ کون ہے ؟” 20 یوحناّ نے کھلے طور پر کہا اور اقرا ر کیا “میں مسیح نہیں ہوں۔”

21 یہودیوں نے یوحناّ سے پوچھا، “پھر تم کو ن ہو ؟ کیاتم ایلیاہ ہو ؟” یوحناّ نے جواب دیا، “میں ایلیاہ نہیں ہوں۔” پھر یہودیوں نے پوچھا، “کیا تم نبی ہو؟” یوحنا نے کہا، “نہیں میں نبی نہیں ہوں۔”

22 تب یہود یوں نے پوچھا ، “پھر تم کون ہو؟ اپنے بارے میں بتا ؤ” اور کہو تا کہ انہیں جواب دے سکیں۔ جس نے ہمیں بھیجا ہے۔ تم اپنے بارے میں کیا کہتے ہو۔

23 یوحناّ نے یسعیاہ نبی کے الفا ظ کہے،

“میں صحرا میں پکا ر نے والے کی آواز ہوں
    خداوند کی راہ سیدھی کرو۔” [d]

24 یہ یہودی فریسیوں کی طرف سے بھیجے گئے تھے۔ 25 ان لوگوں نے یوحناّ سے پوچھا ، “تم کہتے ہو کہ تم مسیح نہیں ہو اور یہ بھی کہتے ہو کہ تم ایلیاہ نہیں ہو اور نبی بھی نہیں پھر تم بپتسمہ لوگوں کو کیوں دیتے ہو؟”

26 یوحناّ نے جواب دیا، “میں لوگوں کو پانی سے پبتسمہ دیتا ہوں لیکن تم میں ایک آدمی ہے جسے تم نہیں پہچانتے۔” 27 وہ آدمی میرے بعد آ ئے گا میں تو اس کی جو تیوں کے تسمے کھو لنے کے بھی قابل نہیں ہوں۔

28 یہ سب کچھ دریائے یردن کے پار بیت عنیاہ کے علا قے میں ہوا جہاں یوحناّ لوگوں کو بپتسمہ دے رہا تھا۔ 29 دوسرے دن یوحناّ نے دیکھا کہ یسوع اسکی طرف آ رہے ہیں۔یوحناّ نے کہا، “دیکھو یہ خدا کا میمنہ ہے یہ دنیا سے گنا ہوں کو لے جا نے آیا ہے۔ 30 یہ وہی آدمی ہے جس کی بات میں تم سے کہہ رہا تھا کہ ایک شخص میرے بعد آئے گا اور وہ مجھ سے عظیم ہو گا کیوں کہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔ اور وہاں ہمیشہ سے رہا تھا۔ 31 حتیٰ کہ میں اسے جانتا نہ تھاوہ کون تھا لیکن میں لوگوں کو پا نی سے بپتسمہ دینے کیلئے آیا۔اسطرح اسرائیلی جان سکتے ہیں کہ یسوع ہی مسیح ہیں۔”

32-33 یوحناّ نے کہا، “میں یہ بھی نہیں جانتا کہ مسیح کو ن ہے” لیکن خدا نے مجھے پانی سے بپتسمہ دینے کے لئے بھیجا اور خدا نے مجھ سے کہا، “روح ایک آدمی پر نازل ہو گی اور وہ وہی آدمی ہو گا جو لوگوں کو مقدس روح سے بپتسمہ دیگا۔” یوحناّ نے کہا، “میں نے دیکھا کہ وہ روح آسمان سے نیچے آئی وہ روح ایک کبوتر کی مانند تھی اور اس پر بیٹھ گئی” 34 اسی لئے میں لوگوں سے کہتا ہوں کہ“وہ خدا کا بیٹا ہے۔”

یسوع کا پہلا شاگرد

35 دُوسرے دن یوحناّ دوبارہ وہاں اپنے دو شاگردوں کے ساتھ تھے۔ 36 جب یو حنا نے دیکھا کہ یسوع وہاں آرہے ہیں تو اس نے کہا ،“خدا کے میمنہ کو دیکھو۔”

37 جب ان دونوں شاگردوں نے یوحنا کو یہ کہتے ہوئے سنا تو یسوع کے پیچھے ہو لئے۔ 38 جب یسوع نے پلٹ کر دیکھا کہ دونوں اسکی تقلید کر رہے ہیں تو یسوع نے پو چھا، “تم کیا چاہتے ہو ؟” دونوں نے کہا، “اے ربّی یعنی استاد آپ کہاں ٹھہرے ہیں ؟”

39 یسوع نے جواب دیا، “تم میرے ساتھ آؤ اور دیکھو” تب دونوں یسوع کے ساتھ گئے اور اس جگہ کو دیکھا جہاں یسوع ٹھہرے تھے۔ اور اس دن وہ یسوع کے ساتھ ٹھہرے یہ تقریباً چار بجے کا وقت تھا۔

40 وہ دونوں آدمی یسوع کے متعلق یوحنا سے سن کر یسوع کے ساتھ ہو گئے ان دونوں میں سے ایک آدمی جس کا نام اندر یاس جو شمعون پطرس کا بھا ئی تھا۔ 41 اس نے سب سے پہلا کام یہ کیا کہ وہ اپنے بھا ئی شمعون کی تلاش میں نکلا اور اس سے کہا، “ہم نے مسیحا ( جس کے معنی مسیح ) کو پا لیا۔”

42 پھر اندر یاس شمعون کو یسوع کے پاس لا یا یسوع نے شمعون کو دیکھا اور کہا،“کیا تم یو حنا کے بیٹے شمعون ہو ؟ تم کیفا یعنی پطرس کہلاؤ گے۔”

43 دوسرے دن یسوع نے طے کیا کہ گلیل جائے اور وہ فلپ سے مل کر کہا، “میرے ساتھ ہو لے” 44 فلپ کا تعلق شہر بیت صیدا سے تھا یہ شہر اندریاس اور پطرس کا بھی تھا۔ 45 فلپ نے نتن ایل سے مل کر کہا، “یاد کرو کہ شریعت میں موسٰی نے کیا لکھا تھا موسیٰ نے لکھا تھا کہ ایک شخص آنے والا ہے۔ اور دوسرے نبیوں نے بھی اس کے متعلق لکھا تھا ہم نے اسکو پا لیا اس کا نام یسوع ہے جو یوسف کا بیٹا ہے اور وہ ناصری ہے۔”

46 لیکن نتن ایل نے فلپ سے کہا ،“ناصرت! کیا کو ئی اچھی چیز ناصرت سے آ سکتی ہے ؟” فلپ نے جواب دیا، “آؤ اور دیکھو۔”

47 یسوع نے دیکھا نتن ایل اسکی طرف آرہا ہے تو کہا، “یہ شخص جو آرہا ہے حقیقت میں اسرائیلی ہے اس میں کو ئی خامی نہیں ہے”۔

48 نتن ایل نے پوچھا،“تم مجھے کیسے جانتے ہو ؟” یسوع نے جواب دیا، “میں نے تمہیں اس وقت دیکھا جب تم انجیر کے درخت کے نیچے تھے جبکہ فلپ نے تمہیں میرے متعلق بتا یا تھا۔”

49 تب نتن ایل نے یسوع سے کہا،“اے استاد آپ خدا کے بیٹے ہیں آپ اسرائیل کے بادشاہ ہیں۔”

50 یسوع نے نتن ایل سے کہا، “میں نے تم سے کہا تھا کہ میں نے تمہیں انجیر کے درخت کے نیچے دیکھا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ تم مجھ پر یقین رکھتے ہو۔ لیکن! تم اس سے بھی زیادہ عظیم چیزیں دیکھو گے۔” 51 یسوع نے مزید کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں تم سب کو ئی دیکھو گے کہ آسمان کھلا ہے اور خدا کے فرشتے اوپر جا رہے ہیں اور ابن آدم پر نیچے آرہے ہیں۔” [e]

Footnotes

  1. یوحنا 1:1 کلام یہاں اس کا معنی ہے مسیح۔ یونانی لفظ ہے “لوگوز” جس کا مطلب ہے ایک طرح کا مراسلہ – اس کا ترجمہ“پیغام” بھی ہو سکتا ہے۔
  2. یوحنا 1:6 یوحناّ یوحنّا بپتسمہ دینے والا جس نے لوگوں کو مسیح کی آمد کی تعلیم دی- متّی ۳؛لوقا۳
  3. یوحنا 1:19 لاوی لاوی لوگ لاوی خاندانی گروہ کےآدمی تھے جو کہ ہیکل میں یہودی کاہنوں کی مدد کیا کر تے تھے-
  4. یوحنا 1:23 یسعیاہ۴۰:۳
  5. یوحنا 1:51 اِقتِباس پیدائش۱۲:۲۸

The Word Became Flesh

In the beginning was the Word,(A) and the Word was with God,(B) and the Word was God.(C) He was with God in the beginning.(D) Through him all things were made; without him nothing was made that has been made.(E) In him was life,(F) and that life was the light(G) of all mankind. The light shines in the darkness,(H) and the darkness has not overcome[a] it.(I)

There was a man sent from God whose name was John.(J) He came as a witness to testify(K) concerning that light, so that through him all might believe.(L) He himself was not the light; he came only as a witness to the light.

The true light(M) that gives light to everyone(N) was coming into the world. 10 He was in the world, and though the world was made through him,(O) the world did not recognize him. 11 He came to that which was his own, but his own did not receive him.(P) 12 Yet to all who did receive him, to those who believed(Q) in his name,(R) he gave the right to become children of God(S) 13 children born not of natural descent, nor of human decision or a husband’s will, but born of God.(T)

14 The Word became flesh(U) and made his dwelling among us. We have seen his glory,(V) the glory of the one and only Son, who came from the Father, full of grace(W) and truth.(X)

15 (John testified(Y) concerning him. He cried out, saying, “This is the one I spoke about when I said, ‘He who comes after me has surpassed me because he was before me.’”)(Z) 16 Out of his fullness(AA) we have all received grace(AB) in place of grace already given. 17 For the law was given through Moses;(AC) grace and truth came through Jesus Christ.(AD) 18 No one has ever seen God,(AE) but the one and only Son, who is himself God and[b](AF) is in closest relationship with the Father, has made him known.

John the Baptist Denies Being the Messiah

19 Now this was John’s(AG) testimony when the Jewish leaders[c](AH) in Jerusalem sent priests and Levites to ask him who he was. 20 He did not fail to confess, but confessed freely, “I am not the Messiah.”(AI)

21 They asked him, “Then who are you? Are you Elijah?”(AJ)

He said, “I am not.”

“Are you the Prophet?”(AK)

He answered, “No.”

22 Finally they said, “Who are you? Give us an answer to take back to those who sent us. What do you say about yourself?”

23 John replied in the words of Isaiah the prophet, “I am the voice of one calling in the wilderness,(AL) ‘Make straight the way for the Lord.’”[d](AM)

24 Now the Pharisees who had been sent 25 questioned him, “Why then do you baptize if you are not the Messiah, nor Elijah, nor the Prophet?”

26 “I baptize with[e] water,”(AN) John replied, “but among you stands one you do not know. 27 He is the one who comes after me,(AO) the straps of whose sandals I am not worthy to untie.”(AP)

28 This all happened at Bethany on the other side of the Jordan,(AQ) where John was baptizing.

John Testifies About Jesus

29 The next day John saw Jesus coming toward him and said, “Look, the Lamb of God,(AR) who takes away the sin of the world!(AS) 30 This is the one I meant when I said, ‘A man who comes after me has surpassed me because he was before me.’(AT) 31 I myself did not know him, but the reason I came baptizing with water was that he might be revealed to Israel.”

32 Then John gave this testimony: “I saw the Spirit come down from heaven as a dove and remain on him.(AU) 33 And I myself did not know him, but the one who sent me to baptize with water(AV) told me, ‘The man on whom you see the Spirit come down and remain is the one who will baptize with the Holy Spirit.’(AW) 34 I have seen and I testify that this is God’s Chosen One.”[f](AX)

John’s Disciples Follow Jesus(AY)

35 The next day John(AZ) was there again with two of his disciples. 36 When he saw Jesus passing by, he said, “Look, the Lamb of God!”(BA)

37 When the two disciples heard him say this, they followed Jesus. 38 Turning around, Jesus saw them following and asked, “What do you want?”

They said, “Rabbi”(BB) (which means “Teacher”), “where are you staying?”

39 “Come,” he replied, “and you will see.”

So they went and saw where he was staying, and they spent that day with him. It was about four in the afternoon.

40 Andrew, Simon Peter’s brother, was one of the two who heard what John had said and who had followed Jesus. 41 The first thing Andrew did was to find his brother Simon and tell him, “We have found the Messiah” (that is, the Christ).(BC) 42 And he brought him to Jesus.

Jesus looked at him and said, “You are Simon son of John. You will be called(BD) Cephas” (which, when translated, is Peter[g]).(BE)

Jesus Calls Philip and Nathanael

43 The next day Jesus decided to leave for Galilee. Finding Philip,(BF) he said to him, “Follow me.”(BG)

44 Philip, like Andrew and Peter, was from the town of Bethsaida.(BH) 45 Philip found Nathanael(BI) and told him, “We have found the one Moses wrote about in the Law,(BJ) and about whom the prophets also wrote(BK)—Jesus of Nazareth,(BL) the son of Joseph.”(BM)

46 “Nazareth! Can anything good come from there?”(BN) Nathanael asked.

“Come and see,” said Philip.

47 When Jesus saw Nathanael approaching, he said of him, “Here truly is an Israelite(BO) in whom there is no deceit.”(BP)

48 “How do you know me?” Nathanael asked.

Jesus answered, “I saw you while you were still under the fig tree before Philip called you.”

49 Then Nathanael declared, “Rabbi,(BQ) you are the Son of God;(BR) you are the king of Israel.”(BS)

50 Jesus said, “You believe[h] because I told you I saw you under the fig tree. You will see greater things than that.” 51 He then added, “Very truly I tell you,[i] you[j] will see ‘heaven open,(BT) and the angels of God ascending and descending(BU) on’[k] the Son of Man.”(BV)

Footnotes

  1. John 1:5 Or understood
  2. John 1:18 Some manuscripts but the only Son, who
  3. John 1:19 The Greek term traditionally translated the Jews (hoi Ioudaioi) refers here and elsewhere in John’s Gospel to those Jewish leaders who opposed Jesus; also in 5:10, 15, 16; 7:1, 11, 13; 9:22; 18:14, 28, 36; 19:7, 12, 31, 38; 20:19.
  4. John 1:23 Isaiah 40:3
  5. John 1:26 Or in; also in verses 31 and 33 (twice)
  6. John 1:34 See Isaiah 42:1; many manuscripts is the Son of God.
  7. John 1:42 Cephas (Aramaic) and Peter (Greek) both mean rock.
  8. John 1:50 Or Do you believe … ?
  9. John 1:51 The Greek is plural.
  10. John 1:51 The Greek is plural.
  11. John 1:51 Gen. 28:12