Add parallel Print Page Options

اسے سمجھو : خدا وند قادر مطلق سبھی چیزوں کو لے لیگا جس پر یہوداہ اور یروشلم منحصر ہے۔ یہاں تک کہ وہ انکی روٹی اور پانی بھی چھین لیگا۔ وہ تمام بہادر سپاہیوں ، جنگی آدمیوں ، منصفوں ، نبیوں ، ماہر جادو گروں اور بزر گوں کو لے لیگا۔ خدا کی فوج کے سرداروں ، عزت داروں ، صلاح کاروں اور ہوشیار کاریگروں اور ماہر فال گیروں کو چھین لیگا۔

خدا فرماتا ہے ، “میں بچوں کو انکا سپہ سالار بناؤنگا۔ وہ بچے ان لوگوں پر حکو مت کریں گے۔ ہر شخص ایک دوسرے کے خلاف ہوگا۔ بچے بزر گوں کی عزت نہیں کریں گے اور عا م لوگ اہم لوگوں کا مذاق اڑائیں گے۔”

اس وقت اپنے ہی خاندان سے کوئی شخص اپنے ہی کسی بھا ئی کو پکڑ لیگا وہ شخص اپنے بھا ئی سے کہے گا، “کیوں کہ تیرے پاس ایک پوشاک ہے اس لئے تو ہمارا حاکم ہے۔ ان سبھی کھنڈروں کا تو سردار بن جا۔”

لیکن وہ بھا ئی کھڑا ہوگا اور کہے گا، “میں تمہیں سہارا نہیں دے سکتا۔ میرے گھر میں نہ روٹی ہے اور نہ ہی پلنگ مجھے لوگوں کے اوپر حاکم نہ بناؤ۔”

یہ اس طرح سے ہوگا چونکہ یروشلم ٹھو کر کھا ئی اور یہوداہ گر گئی۔ وہ جو کہتے ہیں اور جو کرتے ہیں وہ پوری طرح خدا وند کے خلاف ہے وہ لوگ ہمارے خدا وند کے جلال کے خلاف چلے گئے۔

یہ انکے چہروں سے صاف ظا ہر ہوتا ہے کہ وہ گنہگار ہیں جنہوں نے بہت سارے گناہ کئے ہیں۔ وہ اپنے گناہوں کو چھپانے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ وہ اپنے برے کاموں پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ وہ اپنے گناہوں کو کھل کر ظا ہر کرتے ہیں۔ وہ بے شرم مخلوق ہیں۔ وہ سدوم کے لوگوں کی طرح ہیں۔ یہ ایک بڑی بربادی کی طرف لے جائے گا۔ وہ اپنی بے وقوفی کا خود ذمہ دار ہے۔

10 اچھے لوگوں کو بتا دو کہ انکے ساتھ اچھی باتیں ہوں گی جو کچھ وہ عمل کرتے ہیں ان کا پھل وہ پائیں گے۔ 11 لیکن برے لوگوں کے لئے یہ بہت برا ہوگا ان پر مصیبت ٹوٹ پڑیگی۔ جو برے کام انہوں نے کئے ہیں ان سب کے لئے انہیں سزا دی جائیگی۔ 12 میرے لوگوں کی قسمت ایسی ہوگی کہ بچے انہیں ہرا دیں گے اور عورتیں ان پر حکو مت کریگی۔

اے میرے لوگو! تمہارے اپنے حکمراں تمہیں گمراہ کریں گے اور تمہاری راہوں میں رکاوٹ کھڑی کر دیں گے۔

اپنے لوگوں کے بارے میں خدا کا فیصلہ

13 خدا وند اپنے لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرتا ہے اور آگے بڑھتا ہے وہ اپنے لوگوں کا انصاف کرنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے۔ 14 وہ بزر گوں اور سپہ سالاروں کے خلاف تحقیقات کرنے اور مقدمہ درج کرنے آسکتے ہیں۔

یہ کہتے ہوئے کہ وہ تم لوگ ہی تھے جو تاکستانوں کو نگل گئے تھے اور ان چیزوں کو جو کہ تمہارے گھروں میں تھیں غریبوں سے زبردستی لے لئے تھے۔ 15 میرے لوگوں کو ستا نے کا حق تمہیں کس نے دیا ؟ غریبوں کو منھ کے بل مٹی میں ڈھکیلنے کا حق تمہیں کس نے دیا ؟ میرے مالک خدا قادر مطلق نے یہ باتیں کہیں تھیں۔

16 خدا وند فرماتا ہے ، “کیوں کہ صیون کی عورتیں مغرور ہو گئیں ہیں اور وہ اپنی آنکھیں مٹکا تی ہوئی سر اٹھا کر چلتی ہیں۔ اور کیوں کہ اپنے پیروں کی پازیب جھنکارتی ہوئی ادھر ادھر ٹھمکتی ہوئی پھر تی ہیں ، میں ان لوگوں کو سزا دونگا۔”

17 صیون کی ایسی عورتوں کے سروں پر میرا مالک پھو ڑے نکا لے گا۔ خدا وند ان عورتوں کو گنجا کردے گا۔ 18 اس وقت خدا وند ان سے وہ سب چیزیں چھین لیگا جن پر انہیں ناز تھا : پیروں کے خوبصورت کڑے ، سورج اور چاند جیسے دکھا ئی دینے والے گلے کا ہار ، 19 کان کی بالیاں کنگن اور نقاب۔ 20 تاج ، پا زیب ، کمر بند ، عطردان اور تعویذ۔ 21 مہر دار انگو ٹھیاں ، ناک کی بالیاں ، 22 عمدہ چغہ ، ٹوپیاں اوڑھنیاں اور تھیلی۔ 23 آئینہ ململ کے کپڑے پگڑی اور لمبی شالیں۔

24 اور یوں ہو گا کہ خوشبو کے عوض سڑا ہٹ ہوگی اور کمر بند کی جگہ رسی اور گوندھے ہوئے خوبصورت بالوں کی جگہ گنجا سر اور نفیس لباس کی جگہ ٹاٹ اور حسن کے بدلے جلنے کی داغ ہوگی۔

25 اس وقت تیرے بہادر جنگوں میں تلوار سے مار دیئے جائیں گے۔ تیرے گھو ڑے جنگ میں مارے جائیں گے۔ 26 وہاں شہر کے پھاٹکوں کے قریب ماتم ہوگا۔ یروشلم اس عورت کی طرح ہوگی جو زمین پر بیٹھ کر رو رہی ہو گی جس کا سارا سامان جو اس کے پاس تھا لوٹ لیا گیا ہے۔