Add parallel Print Page Options

یرمیاہ کا خدا سے شکایت کرنا

12 اے خداوند اگر میں تجھ سے بحث کرتا ہوں
    تو تُو ہمیشہ ہی صادق نکلتا ہے۔
لیکن میں تجھ سے ان سب کے بارے میں پو چھنا چا ہتا ہوں جو صحیح راستے پر نہیں ہیں۔
    شریر لوگ کامیاب کیوں ہیں؟
    وہ بے ایمان ہیں لیکن ان کی زندگی اتنی آرام کی زندگی کیوں ہے۔
تو نے ان شریروں کو یہاں بسا یا ہے
    اور انہوں نے جڑ پکڑ لی وہ بڑھ گئے اور پھل بھی دیئے۔
تو ان کے منہ سے نزدیک
    لیکن ان کے دلوں سے دور ہے۔
لیکن اے میرے خداوند! تو میرے دل کو جانتا ہے،
    تو مجھے اور میرے دل کو دیکھتا اور پرکھتا ہے۔ میرا دل تیرے ساتھ ہے۔
ان شریروں کو بھیڑوں کی مانند ذبح ہو نے کے لئے کھینچ کر نکال
    اور قربانی کے روز کے لئے انہیں چن۔
کتنے زیادہ وقت تک زمین پیاسی پڑی رہے گی؟
    گھاس کب تک سو کھی اور مر جھائی ہو ئی رہے گی؟
کیونکہ وہ لوگ جو اس زمین پر رہتے ہیں بہت شریر ہیں۔
    جانور اور پرندے بھی مر چکے ہیں۔
وہ شریر لوگ کہتے ہیں،
    “یرمیاہ نہیں جانتا ہے کہ کیا ہو نے جا رہا ہے۔”

خدا کا یرمیاہ کو جواب

“اے یرمیاہ! اگر تم پیادوں کی دوڑ میں تھک چکے ہو
    تو تم سواروں کے مقابلہ میں کیسے دو ڑو گے؟
اگر تم محفوط ملک میں تھک جا تے ہو
    تو دریائے یردن کے جنگل میں کیا کرو گے؟
یہ لوگ تمہا رے اپنے بھا ئی ہیں۔
    تمہا رے اپنے گھرانے کے بڑے لوگ تمہا رے خلاف منصوبہ بنا رہے ہیں۔
تمہا رے اپنے گھرانے کے لوگ تم پر چیخ رہے ہیں۔
    اگر چہ وہ تم سے میٹھی میٹھی باتیں کریں، ان پر بھروسہ نہ کرو۔”

خداوند کا اپنے لوگو ں کو یعنی یہودا ہ کو مسترد کرنا

میں نے (خداوند) اپنا گھر چھوڑ دیا ہے۔
    میں نے اپنی میراث کو رد کر دیا ہے۔
میں نے جس سے (یہودا ہ ) پیار کیا ہے،
    اسے اس کے دشمنو ں کے حوالے کر دیا ہے۔
میرے اپنے لوگ میرے لئے جنگلی شیر بن گئے ہیں۔
    وہ مجھ پر گرجتے ہیں۔ اس لئے میں ان سے نفرت کرتا ہوں۔
میری میراث شکاری پرندہ کی طرح میرے بعدآیا ہے۔
    شکاری پرندے ان لوگوں کو گھیر لئے ہیں
آؤ سب دشتی درندوں کو جمع کرو۔
    تا کہ وہ کھا سکیں۔
10 بہت سے چروا ہوں نے میرے تاکستان کو خراب کیا
    ان چرواہوں نے میرے کھیت کو روندا ہے۔
    ان چروا ہو ں نے میرے خوبصور ت کھیت کو بیا بان میں تبدیل کر دیا ہے۔
11 انہوں نے میرے کھیت کو بیابان میں بدل دیا ہے۔
    یہ سو کھ گیا۔
سارا ملک بیا بان بن گیا ہے۔
    لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔
12 ان کے سپا ہی ان ویران پہاڑیوں کو روندتے گئے ہیں۔
    خداوند نے ان سپا ہیو ں کا استعمال اس ملک کو سزا دینے کیلئے کیا،
سارے ملک کو ایک سرے سے دورسے سرے تک سزا دی گئی تھی۔
    کو ئی شخص محفوظ نہ رہا تھا۔
13 لوگ گیہوں بو ئیں گے،
    لیکن وہ صرف کانٹے ہی کا ٹیں گے۔
انہوں نے مشقت اٹھا ئی لیکن فا ئدہ نہ اٹھا یا۔
    وہ اپنی فصل پر نادم ہوں گے۔خداوند کے قہر نے یہ سب کچھ کیا۔”

اسرائیل کے پڑوسیوں سے خداوند کا وعدہ

14 اس طرح میں خداوند فرماتا ہوں: “میں اپنے لوگوں کے سارے شریر پڑوسیوں کے خلاف ہو جا ؤں گا۔ میں ان لوگوں کو سطح زمین سے اکھاڑ ڈا لوں گا جو مورثی زمین کے نزدیک رہے جسے کہ میں نے اسرائیل کی قوموں کو دی تھی۔ میں اسرائیل کے خاندان کو بھی ان کے درمیان سے نکال پھینکوں گا۔ 15 لیکن ان لوگوں کو ان کے ملک سے اکھا ڑ پھینکنے کے بعد میں ان کیلئے افسوس کروں گا۔ اور ہر ایک کو ان کی میراث میں اور ہر ایک کو ان کی زمین میں پھر لا ؤں گا۔ 16 اور یوں ہو گا کہ اگر وہ دل لگا کر میرے لوگوں کے راستہ کو سیکھیں گے کہ میرے نام کی قسم کھا ئیں کہ خداوند زندہ ہے،جیسا کہ انہوں نے میرے لوگو ں کو سکھا یا کہ بعل کی قسم کھا ئیں تو وہ میرے لوگوں میں شامل ہو کر قائم ہو جا ئیں گے۔ 17 لیکن اگر کو ئی قوم میرے پیغام کو اَن سنی کر تی ہے تو میں اسے پو ری طرح فنا کر دو ں گا۔ میں اسے سو کھے پو دے کی مانند اکھا ڑ ڈا لوں گا۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔