Add parallel Print Page Options

یوسف اپنے آپ کو ظا ہر کر تا ہے کہ وہ کو ن ہے

45 یوسف اور برداشت نہ کر سکا اور حکم دیا کہ یہاں پر موجود سب لوگوں کو باہر بھیج دیا جا ئے۔ وہاں کے سب لوگ ( اُسی وقت) باہر چلے گئے۔ صرف تمام بھا ئی یوسف کے ساتھ رہے۔ تب یو سف( درد بھرے انداز سے) چلّا کر رو نے لگے۔ فرعون کے گھر میں موجود مصر کے تمام باشندے اس کو سُنے۔ یوسف نے اپنے بھا ئیوں سے کہا کہ میں تمہا را چھو ٹا بھا ئی یوسف ہوں۔ اور پوچھا کہ کیا میرا باپ بخیر و عافیت ہیں؟ لیکن بھا ئیوں نے اُن کوکو ئی جواب نہ دیا۔ اس لئے کہ وہ خوفزدہ ہو کر ہکا بکا ہ ہو گئے تھے۔

یوسف پھر اپنے بھا ئیوں سے منت کر نے لگا اور کہا ، “میرے قریب آجا ؤ، “اس لئے تمام بھا ئی یوسف سے قریب ہو ئے۔ یوسف نے اُن سے کہا ، “میں تمہا را بھا ئی یوسف ہوں جس کو تم نے اہل مصر کے ہا تھوں بحیثیت غلام بیچ دیا تھا۔ وہ میں ہی ہوں۔ اب تم فکر مت کرو۔ تم نے جو کچھ کیا ہے اُس پر افسوس نہ کرو۔ اِس لئے کہ میرا یہاں آنا یہ تو خدا کا منشاء اور اُس کی تدبیر تھی۔ میں تمہا ری حفاظت کے لئے یہاں آیا ہوں۔ اِس خوفناک قحط سالی کے تو صرف دو سال ہی ہو ئے ہیں۔ مزید پانچ سا ل تک تو کو ئی تخم ریزی بھی نہ ہو گی۔ اور نہ کو ئی فصل کٹا ئی ہو گی۔ اس لئے اس ملک میں اپنے بندوں کی دیکھ بھال کے لئے خدا نے تم سے پہلے ہی مجھے بھیج دیا ہے۔ مجھے جو یہاں بھیجا گیا ہے اُس میں تمہا را کو ئی قصور نہیں ہے۔ وہ تو خدا کا منصوبہ تھا۔ خدا نے مجھے فرعون کا انتہا ئی اعلیٰ درجہ کا حاکم بنا یا ہے۔ اور کہا کہ میں تو اُس گھر کا اور مصر کا حاکم اعلیٰ بنا یا گیا ہوں۔”

اسرائیل کو مصر میں بُلا یا گیا

تب یوسف نے کہا کہ میرے باپ کے پاس جلدی جا ؤ اور اُ ن سے کہو کہ تیرا بیٹا یوسف نے اس پیغام کو بھیجا ہے خدا نے مجھے تمام ملک مصر کے لئے حاکم اعلیٰ بنا یا ہے۔ بِلا کسی تا خیر کے میرے پاس آجا ئیں۔ 10 آپ جشن کے علا قے میں میرے ساتھ قیام کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے بچے اپنے پو تے اور تمام چوپایوں کے ساتھ یہاں پر سکونت اختیار کریں۔ 11 اگلے پانچ سال تک قحط سالی کے زمانے میں میں آپکی رکھوا لی و پاسبانی کروں گا۔ تب نہ آپ کو اور نہ ہی آپ کے خاندان والوں کو غُربت و اِفلاس کا احساس ہو گا۔

12 یوسف نے اپنے بھا ئیوں سے بات کے سلسلے کو آگے بڑھا یا اور کہنے لگا کہ اب آپ اور بنیمین بھی یقین کر سکتے ہیں کہ سچ مچ میں میں ہی یوسف ہوں۔ 13 اس لئے میری شان و شوکت میرا مرتبہ جو کہ مجھے مصر میں حاصل ہے اور و ہ تمام چیزیں جن کو تم نے یہاں دیکھا ہے اس کا ذکر میرے باپ سے کرنا۔ یہ ساری باتیں میرے باپ سے کہنا اور اس کو جتنا جلدی ممکن ہو سکے یہاں لانا۔ 14 تب یوسف اپنے بھا ئی بنیمین سے بغل گیر ہوا اور رو نے لگا۔ اور ساتھ ہی بنیمین بھی رو پڑا۔ 15 پھر یوسف اپنے تمام بھا ئیوں کو پیار سے چو ما اور رو نے لگا۔ اِس کے بعد اُن بھا ئیوں نے اُس کے ساتھ باتوں میں مشغو ل ہو ئے۔

16 یوسف کے بھا ئیوں کا ان کے پاس آنے کی بات فرعون اور اُس کے اہل خاندان کو جب معلوم ہو ئی تو سب کو بہت خوشی و مسرت ہو ئی۔ 17 جس کی وجہ سے فرعون نے یوسف سے کہا کہ تجھے جتنا اناج چاہئے اٹھا لے اور ملک کنعان کو وا پس لوٹ جا۔ 18 اپنے باپ اور اہل خاندان کو میرے پاس لے آؤ۔ اور وہ یہاں کے کسی بھی علا قے میں سکونت اختیار کرسکتے ہیں۔ 19 وہ ہما ری گا ڑی کو لے کر ملک کنعان جا ئے اور اپنے با پ اور تمام عورتیں اور بچوں کو ساتھ لا ئے۔ 20 اور ان کی جائیدا د کے بارے میں کسی قسم کی فکر نہ کریں۔ اور کہا کہ مصر میں ہمیں جو اعلیٰ درجہ کی چیزیں میسر ہیں اُن کو دیں گے۔

21 اسرائیل کے بچوں نے ویسا ہی کیا۔ فرعون کے کہنے کے مطا بق یوسف نے ان کو گا ڑی اور سفر کے لئے کھانے بھی دیئے۔ 22 یوسف نے اپنے تمام بھا ئی کو ایک ایک جو ڑا عمدہ قسم کے کپڑے دئیے۔ لیکن بنیمین کو تنہا عمدہ قسم کے پانچ جو ڑے کپڑے اور تین سو چاندی کے سکّے دئیے۔ 23 یوسف نے اپنے باپ کو مصر سے سب سے عمدہ قسم کی چیزیں دس گدھو ں پر لاد کر بھیجے۔ اور اپنے باپ کی وا پسی کے سفر کے لئے بہت سار ا اناج اور دوسرے کھانے کی چیزیں دس گدھیوں پر لاد کر بھیجا۔ 24 جب وہ نکل رہے تھے تو یوسف نے اُن سے کہا کہ سیدھے گھر جا ؤ، اور راستے میں مت جھگڑو۔

25 اس لئے تمام بھا ئی مصر کو چھو ڑ کر اپنے باپ کی سکونت پذیر جگہ کنعان کو چلے گئے۔ 26 بھائیوں نے اپنے با پ سے کہا کہ ابّا جان یوسف اب تک زندہ ہے۔ اور کہا کہ وہ سارے ملک مصر کا حاکم اعلیٰ ہے۔

اُن کے باپ کو حیرت ہو ئی۔ انہوں نے اُن کی اس بات پر یقین نہ کیا۔ 27 لیکن یوسف نے اُن سے جو کچھ کہا تھا بھا ئیوں نے وہ سب کچھ اپنے باپ سے کہہ دیا۔ یوسف کی طرف سے یعقوب کو مصر آنے کے لئے جو سواریاں بھیجی گئی تھیں جب یعقوب نے دیکھا تو خو شی سے پھو لے نہ سمائے۔ 28 اِسرائیل نے کہا ، “میں اب تمہا ری بات پر یقین کر تا ہوں۔ میرا بیٹا یوسف ابھی تک زندہ ہے۔ اور یہ بھی کہا کہ میں اپنی موت سے پہلے اُسے دیکھ لوں گا۔”

خدا کا اِسرائیل کو دیا ہوا یقین و بھروسہ

46 اِس وجہ سے اِسرائیل اور اس کے اہل خاندان مصر کے سفر پر روانہ ہو ئے۔ اور وہ وہاں سے بیر سبع کو گئے۔ اور اپنے باپ اِسحاق کے خدا کی عبادت کی اور قربانیاں پیش کی۔ اُس رات خواب میں خدا نے اُس سے باتیں کیں۔ خدا نے اُس سے کہا کہ اے یعقوب ، اے یعقوب،

اُس پر اسرائیل نے جواب دیا میں یہاں ہو ں۔

خدا نے اُس سے کہا کہ میں ہی خدا ہوں۔ اور میں تیرے باپ کا خدا ہوں۔ تو مصر کو جا نے کے لئے نہ گھبرا۔ اِس لئے کہ میں مصر میں تجھے ایک بڑی قوم بنا ؤں گا۔ میں بھی تیرے ساتھ مصر کو آؤنگا۔تب میں خود ہی تجھے مصر بُلا کر لاؤنگا۔اگر تو مصر میں مر بھی جائے تو یوسف تیرے ساتھ ہی ہوگا۔ اور کہا کہ جب تو مرے گا تو وہ اپنے ہاتھوں سے تیری آنکھیں بند کرے گا۔

مصر کے لئے اسرائیل کا سفر کرنا

پھر اسکے بعد یعقوب نے بیر سبع سے مصر کا سفر کیا۔ اسرائیل کے بیٹے اپنے باپ اور اپنی بیویوں اور اپنے تمام بچّوں کو ساتھ لیکر چلے گئے۔ فرعون کی بھیجی ہو ئی سواریوں میں وہ سفر کئے۔ اِس کے علا وہ وہ اپنے جانوروں اور ہر اُس چیز جس کے وہ ملک کنعان میں مالک تھے اس کو ساتھ لے لئے۔اور اِس طرح اسرائیل اپنے تمام بچّوں اور اپنے تمام خاندان کے ساتھ مصر کو چلے گئے۔ اُس کے ساتھ اُس کے بیٹے بیٹیاں ،پو تے اور نواسیاں تھیں۔ اُس کے اہل خا ندان اس کے ساتھ مصر کو گئے۔

یعقوب کاخاندان

اسرائیل (یعقوب ) کے بیٹے اور خاندان جو کہ اسکے ساتھ مصر کو گئے انکے نام درج ذیل ہیں :

روبن کے بچّے:حنوک ،فلو ،حصرون اور کر می۔

10 شمعون کے بچے:یموایل،یمین،اُہلہ،یکین ،صُحر اور ساؤل(ساؤل کنعان کی عورت سے پیدا ہوا تھا )۔

11 لاوی کے بچّے:جیرسون،قہات ،اور مراری۔

12 بنی یہوداہ:عِیر،اُونان،سیلہ،فارص۔اور زارح(عیر اور اُنان کنعان میں سکونت پذیری کے دور ہی میں مر گئے تھے )۔بنی فارص:حصرون اور حمول۔

13 اشکار کے بچّے:تو لع، فووّاہ،یوب اور سمرون۔

14 بنی زبولون:سرد،ایلون اور یمی ایل۔

15 روبن ،شمعون ،لا وی،یہوداہ،اشکار اور زبولون۔ یہ سب یعقوب کی بیوی لیاہ کے بچّے تھے۔ لیاہ نے اُن بچّوں کو فدان ارام میں جنم دیا۔ جہاں اُس کی بیٹی دینہ بھی پیدا ہو ئی۔اِس خاندان میں کل ۳۳ افراد تھے۔

16 بنی جاد :صفیان ،حجّی، سونی،اصبان،عیری،ارودی اور اریلی ہیں۔

17 بنی آشر : یمنہ ،اِسواہ ،اِسوی ،بریعاہ ، اور ان کی بہن سِرہ ہیں۔ بنی بریعاہ :حِبر اور ملکیل

18 لا بن اپنی بیٹی لیاہ کے ساتھ زلفہ نام کی خادمہ کو بھی دیا۔ جبکہ لیاہ نے زلفہ کو یعقوب کے لئے دیدیا۔ اِس طرح زلفہ کے خاندان میں کل سولہ افراد تھے۔

19 یعقوب اور راخل کے بیٹے یوسف اور بنیمین تھے۔

20 مصر میں یوسف کو دو بیٹے تھے۔ جو یہ ہیں۔ مُنسی ،افرائیم (یوسف کی بیوی اسِناتھ تھی۔ اور اَدن شہر کے کا ہن فوطیفرع کی بیٹی تھی۔)

21 بنیمین کے بیٹے : بالع ، بکر ، اشبیل ، جیرا،نعمان،اخی روش،مُفیّم حقّیم اور ارد تھے۔

22 یہ تمام یعقوب کی بیوی راخل کے اہل خاندان سے ہیں۔ اور اِس خاندان میں کل چودہ افراد تھے۔

23 بنی دان :حَشیم۔

24 بنی نفتاتی:یحی ایل،جونی،یصر اور سلیم تھے۔

25 یہ سب بلہا کے خاندان سے ہیں۔ ( لا بن نے اپنی بیٹی راخل کے لئے جس خادمہ کو دیا تھا وہی بلہا ہ تھی۔ راخل نے یہ خادمہ یعقوب کو دی تھی ) اس خاندان میں کل سات افراد تھے۔

26 یعقوب کی نسل سے پیدا ہو نے والے چھیاسٹھ افراد مصر کو چلے گئے۔ ( یعقوب کے بچّوں کی بیویوں کو یہاں شا مل نہیں کیا گیا ہے )۔ 27 وہاں یوسف کے دو بیٹے بھی تھے۔اور وہ مصر ہی میں پیدا ہو ئے تھے۔ اس وجہ سے یعقوب کے اہل خاندان میں جو مصر کو آئے کل افراد ستّر تھے۔

مصر میں اسرائیل کی آمد

28 یعقوب نے اپنے سے پہلے یہوداہ کو یوسف کے پاس بھیجا۔ جشن کے علاقے میں یہوداہ ،یوسف کے پاس گیا۔ اُس کے بعد یعقوب اور اسکے بچے اس علا قے میں آئے۔ 29 اس لئے اس نے اپنے باپ اسرائیل سے جشن میں ملاقات کے لئے اپنے رتھ کو تیار کیا اور روانہ ہو گئے۔ جب یوسف کی نظر اپنے باپ پر پڑی تو وہ اسے گلے سے لگا لیا اور بہت دیر تک روتے رہے۔

30 تب اسرائیل نے یوسف سے کہا کہ میں نے تیرے چہرے کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے اور اس بات کا یقین ہو گیا کہ تو ابھی تک زندہ ہے۔ اور کہا کہ میں تو اب تسلّی و اطمینان سے مروں گا۔

31 یوسف نے اپنے بھائیوں اور اپنے باپ کے خاندان والوں سے کہا کہ میں فرعون کے پاس جاکر کہوں گا کہ میرے بھا ئی اور میرے باپ کے خاندان والے ملک کنعان کو چھو ڑ کر میرے پاس آ گئے ہیں۔ 32 یہ خاندان بکریاں چرا نے والوں کا خاندان ہے۔ کیوں کہ یہ ہمیشہ جانوروں اور بھیڑ بکریوں کے ریوڑ پالتے ہیں۔ وہ اپنے تمام جانوروں اور اپنی تمام اشیاء کو ( جن کے وہ مالک ہیں) اپنے ساتھ لا ئے ہیں۔ 33 فرعون تم کو بلا ئے گا اور پو چھے گا کہ تمہارا کیا پیشہ ہے ؟ 34 تم اس سے کہنا کہ ہم چرواہے ہیں۔ ہماری پوری زندگی جانوروں کو پالنے میں گزری۔ اور اِس سے پہلے ہمارے آباؤ اجداد بھی اسی طرح زندگی گزارے تب ہی وہ جشن علا قے میں تمہارے لئے زندگی گزارنے کے اسباب پیدا کر دے گا۔ اس لئے کہ مصر کے لوگ چرواہوں کو پسند نہیں کر تے ہیں۔ اور کہا کہ ( اِن وجوہات کی بناء پر ) تمہارا جشن میں قیام کر نا مناسب ہو گا۔