Add parallel Print Page Options

تخم ریزی کرنے والے کسان کی مثال

ایک دُوسرے موقع پر یسوع جھیل کے کنا رے لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے۔ایک بڑی بھیڑ اس کے اطراف جمع ہو گئی۔ یسوع ایک کشتی میں جا بیٹھے اور جھیل کے کنارے تھوڑی دور فاصلہ پر چلے گئے تمام لوگ پانی کے کنارے تھے۔ یسوع نے کشتی میں بیٹھ کر لوگوں کو مختلف تمثیلوں کے ذریعے تعلیم دی۔ انہوں نے کہا ، “سنو ایک کسان تخم ریزی کرنے کے لئے کھیت کو گیا۔ بوقت تخم ریزی چند دانے راستے کے کنارے گرے چند پرندے آئے اور وہ دانے چگ گئے۔ چند دانے پتھریلی زمین پر گرے اس زمین پر زیادہ مٹی نہ تھی۔ زمین گہری نہ ہونے کی وجہ سے بہت جلد ہی اگ گئے۔ لیکن جب سورج اوپر چڑھا گہری جڑیں نہ ہونے کی وجہ سے وہ پودے سوکھ گئے۔

چند اور دانے خار دار جھاڑیوں میں گرے ,خار دار جھاڑیاں پھلنے پھولنے کے بعد اچھے پودوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ جس کی وجہ سے وہ پودے کوئی پھل نہ دیئے۔ چند دُوسرے دانے زرخیز زمین پر گرے۔ وہ دانے اُگے اور آگے بڑھ کر پھل دار ہوئے۔ ان میں چند درخت تیس گنا اور چند ساٹھ گنا اور دوسرے چند درخت سو گنا زیادہ پھل دیئے۔” تب یسوع نے کہا ، “تم لوگ جو میری باتوں کو سن رہے ہو غور سے سنو!”

یسوع کا کہنا کہ اسنے تمثیلوں کا استعمال کیوں کیا

10 جب یسوع اکیلے تھے تو اس کے بارہ رسولوں [a] اور اس کے دیگر شاگردوں نے ان تمثیلوں کی بابت ان سے پوچھا،

11 یسوع نے کہا ، “خدا کی بادشاہت کی سچائی کاراز صرف تم سمجھ سکتے ہو لیکن دوسرے لوگوں کو میں تمثیلوں ہی کے ذریعے ہر چیز سمجھا تا ہوں۔ 12 “تا کہ،

وہ دیکھیں گے، دیکھتے ہی رہینگے لیکن حقیقت میں کبھی نہیں پہچان پائینگے۔
    وہ سنیں گے، سنتے رہیں گے لیکن کبھی نہیں سمجھ پائینگے۔
اگر وہ دیکھینگے اور سمجھیں گے ,تو شاید بدل سکتے ہیں اور معافی مل سکتی ہے۔”

یسعیاہ ۶:۹۔۱۰

بوئے ہوئے دانوں سے متعلق یسوع کی وضاحت

13 تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ، “کیا تم نے اس تمثیل کو سمجھا اگر تم اس تمثیل کو نہ سمجھے تو پھر دوسری کونسی تمثیل کو سمجھو گے؟ 14 کسان جو بوتا ہے اس کی نسبت ویسا ہی ہے جو خدا کی تعلیمات کو لوگوں میں تبلیغ کرتا ہے۔ 15 کچھ لوگ خداوند کی تعلیمات سنتے ہیں۔ لیکن شیطان ان میں ڈالے گئے کلام کو نکال کر باہر کردیتا ہے اور یہ لوگ راستے کے کنارے بوئے ہوئے بیج کی نمائند گی کرتے ہیں۔

16 اور کچھ دوسرے لوگ جو خداوند کا کلام سنتے ہیں اور خوشی سے جلدی قبول بھی کر لیتے ہیں۔ 17 لیکن وہ اس کلام کو اپنے دل کی گہرائی میں جڑ پکڑنے کا موقع ہی نہیں دیتے۔ وہ اس کلام کو تھوڑی دیر کے لئے ہی رکھتے ہیں۔اس کلام کی نسبت سے ان پر کوئی مصیبت آئے یا ان پر کوئی ظلم و زیادتی ہو تو وہ اس کو بہت جلد ہی چھوڑ دیتے ہیں۔ انکی تمثیل پتھریلی زمین پر بیج گرنے کی طرح ہے۔

18 اور چند لوگ کانٹے دار جھاڑیوں کے بیچ بوئے ہوئے بیج کی طرح ہیں یہ لوگ کلام کو تو سنتے ہیں۔ 19 لیکن زندگی کے تفکرات، دولت کا لالچ اور کئی دوسری آرزوئیں ان کے دلوں میں اتری بات کو بڑھنے سے روکتی ہیں۔ اس وجہ سے ان کی زندگی میں یہ کلام پھل دار نہیں ہوتا۔

20 “اور بعض لوگ اس بیج کی طرح ہوتے ہیں جو زرخیز زمین پر گرے ہوں جب وہ کلام کو سنتے ہیں تو قبول کرکے پھل دیتے ہیں بعض مواقع پر تیس گنا زیادہ اور بعض اوقات ساٹھ گنا سے زیادہ اور بعض اوقات سو گنا سے زیادہ پھل دیتے ہیں۔”

تمہارے پاس جو کچھ ہے اسے ضرور استعمال کرو

21 پھر یسوع نے کہا، “کیا تم جلتے چراغ کوکسی برتن کے اندر یا کسی پلنگ کے نیچے رکھوگے؟ نہیں بلکہ چراغ کوچراغ دان میں رکھتے ہو۔ 22 ہر وہ چیز جو چھپی ہو ئی ہے اسے ظاہر کر دی جائے گی اور ہر وہ چیزجو پوشیدہ اور راز میں ہو اس پر سے پردہ اٹھا دیا جائیگا اور وہ واضح ہوجائیگی۔ 23 میری بات سننے والے توجہ سے سنو! 24 تم جن باتوں کو سن رہے ہو غور سے سنو۔تم جن ناپُوں سے ناپتے ہو ان ہی میں تم ناپے جاؤگے تم نے جتنا دیا ہے اس سے بڑھ کر وہ دینگے۔ 25 جس کے پاس کچھ ہے اس کو اور زیادہ دیا جائیگا۔ جس کے پاس کچھ نہ ہو اس سے جو بھی ہے لے لیا جائیگا۔”

بوئے ہوئے دانے کی نسبت سے یسوع مسیح کی تمثیل

26 پھر یسوع نے کہا، “خدا کی بادشاہت زمین میں تخم ریزی کر نے والے آدمی کی مانند ہے۔ 27 کسان سو رہا ہو یا جاگتا ہو دانہ رات دن بڑھتا ہی رہتا ہے۔ کسان نہیں جانتا کہ دانہ کس طرح بڑھتا ہے۔ 28 زمین پہلے پودے کو پھر بالیوں کو اور اسکے بعد دانوں سے بھری بالی کو خود بخود پیدا کرتی ہے۔ 29 پھر کہا جب بالی میں دا نہ پختہ ہوتا ہے تو کسان فصل کاٹتا ہے “اس کو فصل کاٹنے کا زمانہ کہتے ہیں۔”

خداوند کی باد شاہت رائی کے دا نے کی طرح ہے

30 پھر یسوع نے کہا ، “خدا کی باد شاہت کے بارے میں وضاحت کرنے کے لئے میں تم کو کونسی تمثیل دوں؟ 31 اس نے کہا خدا کی باد شاہت را ئی کے دا نہ کی مانند ہو تی ہے تم زمین میں جن دانوں کو بوتے ہو ان میں رائی ایک بہت چھوٹا دا نہ ہے۔ 32 جب تم اس دا نے کو بوتے ہو تو وہ خوب بڑھتا ہے اور تمہارے باغ کے دیگر پیڑوں میں وہ بہت بڑا ہوتا ہے اس کی بڑی بڑی شاخیں ہو تی ہیں۔ جنگل کے پرندے وہاں آکر اپنے گھونسلے بنا تے ہیں۔ اور سورج کی گرمی سے محفوط ہو تے ہیں۔”

33 یسوع ایسے بیشمار تمثیلوں کے ذریعے بہ آسانی سمجھ میں آنے والی باتوں کی تعلیم دیتے رہے۔ 34 یسوع ہمیشہ تمثیلوں کے ذریعہ لوگوں کو تعلیم دیتے رہے لیکن جب ان کے شاگرد ان کے سامنے ہوتے تو ان کو وہ سب کچھ وضاحت کرکے سمجھا تے تھے۔

یسوع کے حکم کی تعمیل میں آندھی کی اطاعت گزاری

35 اس روز شام یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ،“میرے ساتھ آؤ جھیل کے اس کنارے پر جائینگے۔” 36 یسوع اور انکے شاگرد وہاں کے لوگوں کو وہیں پر چھوڑ کر چلے گئے۔

جس کشتی میں بیٹھ کر یسوع تعلیم دے رہے تھے وہ اسی کشتی میں چلے گئے۔ ان کے لئے دوسری بہت سی کشتیاں موجود تھیں۔ 37 وہ جا ہی رہے تھے کہ جھیل پر بھیا نک آندھی چلنی شروع ہو گئی۔ اونچی اونچی لہریں کشتی سے ٹکرا نے لگیں۔ کشتی تقریباً پانی سے بھر گئی۔ 38 یسوع کشتی کے پچھلے حصّے میں تکیہ پر سر رکھکر سو رہے تھے شاگرد ان کے قریب جا کر انہیں جگایا اور انہیں کہا ، “اے استاد! کیا آپکا ہم سے تعلق نہیں؟ ہم پانی میں ڈوبے جا رہے ہیں۔”

39 یسوع نے نیند سے بیدار ہوکر آندھی اور لہروں کو حکم دیا، “پرُ جوش نہ ہو خاموش رہو تب آندھی تھم گئی اور جھیل پر موت کا سا سکوت چھا گیا۔

40 یسوع نے اپنے شاگر دوں سے کہا، “تم کیوں گھبراتے ہو؟ کیا تم میں ابھی یقین پیدا نہیں ہوا ۔” 41 شاگرد خوفزدہ ہو گئے اور ایک دوسرے سے کہا، “یہ کون ہو سکتا ہے؟ ہوا اور پانی پر بھی اس کا تصّرف ہے۔”

Footnotes

  1. مرقس 4:10 رسولوں یسوع نے اپنے لئے ان خا ص مددگاروں کو چن لیاتھا-

The Parable of the Sower(A)(B)

Again Jesus began to teach by the lake.(C) The crowd that gathered around him was so large that he got into a boat and sat in it out on the lake, while all the people were along the shore at the water’s edge. He taught them many things by parables,(D) and in his teaching said: “Listen! A farmer went out to sow his seed.(E) As he was scattering the seed, some fell along the path, and the birds came and ate it up. Some fell on rocky places, where it did not have much soil. It sprang up quickly, because the soil was shallow. But when the sun came up, the plants were scorched, and they withered because they had no root. Other seed fell among thorns, which grew up and choked the plants, so that they did not bear grain. Still other seed fell on good soil. It came up, grew and produced a crop, some multiplying thirty, some sixty, some a hundred times.”(F)

Then Jesus said, “Whoever has ears to hear, let them hear.”(G)

10 When he was alone, the Twelve and the others around him asked him about the parables. 11 He told them, “The secret of the kingdom of God(H) has been given to you. But to those on the outside(I) everything is said in parables 12 so that,

“‘they may be ever seeing but never perceiving,
    and ever hearing but never understanding;
otherwise they might turn and be forgiven!’[a](J)

13 Then Jesus said to them, “Don’t you understand this parable? How then will you understand any parable? 14 The farmer sows the word.(K) 15 Some people are like seed along the path, where the word is sown. As soon as they hear it, Satan(L) comes and takes away the word that was sown in them. 16 Others, like seed sown on rocky places, hear the word and at once receive it with joy. 17 But since they have no root, they last only a short time. When trouble or persecution comes because of the word, they quickly fall away. 18 Still others, like seed sown among thorns, hear the word; 19 but the worries of this life, the deceitfulness of wealth(M) and the desires for other things come in and choke the word, making it unfruitful. 20 Others, like seed sown on good soil, hear the word, accept it, and produce a crop—some thirty, some sixty, some a hundred times what was sown.”

A Lamp on a Stand

21 He said to them, “Do you bring in a lamp to put it under a bowl or a bed? Instead, don’t you put it on its stand?(N) 22 For whatever is hidden is meant to be disclosed, and whatever is concealed is meant to be brought out into the open.(O) 23 If anyone has ears to hear, let them hear.”(P)

24 “Consider carefully what you hear,” he continued. “With the measure you use, it will be measured to you—and even more.(Q) 25 Whoever has will be given more; whoever does not have, even what they have will be taken from them.”(R)

The Parable of the Growing Seed

26 He also said, “This is what the kingdom of God is like.(S) A man scatters seed on the ground. 27 Night and day, whether he sleeps or gets up, the seed sprouts and grows, though he does not know how. 28 All by itself the soil produces grain—first the stalk, then the head, then the full kernel in the head. 29 As soon as the grain is ripe, he puts the sickle to it, because the harvest has come.”(T)

The Parable of the Mustard Seed(U)

30 Again he said, “What shall we say the kingdom of God is like,(V) or what parable shall we use to describe it? 31 It is like a mustard seed, which is the smallest of all seeds on earth. 32 Yet when planted, it grows and becomes the largest of all garden plants, with such big branches that the birds can perch in its shade.”

33 With many similar parables Jesus spoke the word to them, as much as they could understand.(W) 34 He did not say anything to them without using a parable.(X) But when he was alone with his own disciples, he explained everything.

Jesus Calms the Storm(Y)

35 That day when evening came, he said to his disciples, “Let us go over to the other side.” 36 Leaving the crowd behind, they took him along, just as he was, in the boat.(Z) There were also other boats with him. 37 A furious squall came up, and the waves broke over the boat, so that it was nearly swamped. 38 Jesus was in the stern, sleeping on a cushion. The disciples woke him and said to him, “Teacher, don’t you care if we drown?”

39 He got up, rebuked the wind and said to the waves, “Quiet! Be still!” Then the wind died down and it was completely calm.

40 He said to his disciples, “Why are you so afraid? Do you still have no faith?”(AA)

41 They were terrified and asked each other, “Who is this? Even the wind and the waves obey him!”

Footnotes

  1. Mark 4:12 Isaiah 6:9,10