Add parallel Print Page Options

اعلیٰ کاہن ملک صدق

ملک صدق سالم کا بادشاہ اور خدا تعالیٰ کا کاہن تھا جب ابراہیم بادشاہوں کو شکشت دیکر واپس آرہے تھے تو ملک صدق ابراہیم سے ملا اس دن ملک صدق نے ابرا ہیم کو مبارک باد دی۔ اور ابرا ہیم نے ملک صدق کو اپنے پاس کی سب چیزوں کا دسواں حصہ نذر کیا۔

ملک صدق کے دو معنی ہیں پہلا معنی “راست بازی کا بادشاہ” اور دوسرا “سالم کا باد شاہ” یعنی “سلامتی کا بادشاہ۔” کو ئی نہیں جانتا کہ اس کا باپ کون تھا اور ماں کون تھی۔ یا وہ کہا ں سے آیا تھا یا وہ کب پیدا ہوا تھا اور کب وہ مر گیا۔ ملک صدق ایک خدا کے بیٹے کی مانند ہمیشہ کے لئے اعلیٰ کاہن ٹھہرا۔

پس تم غور کرو کہ وہ کیسا عظیم تھا ملک صدق کو ابراہیم عظیم بزرگ نے اپنے مال کا دسواں حصّہ عطیہ میں دیا تھا جو اس نے جنگ میں جیتا تھا۔ شریعت کے قانون کے مطا بق لا وی کے قبیلے کے لوگ کاہن ہو تے ہیں اور وہ لوگوں سے دسواں حصّہ وصول کر تے ہیں اور کاہن یہ سب ان کے اپنے لوگوں سے وصول کرتاہے اگر چہ کہ دونوں ہی یعنی جن کاہنوں کا تعلق ابراہیم کے خاندان سے ہی کیوں نہ ہو۔ ملک صدق کا تعلق لا وی کے خاندانی گروہ سے نہ تھا لیکن اسکو دسواں حصّہ ابرا ہیم سے ملا اور اس نے ابراہیم کو مبارکبادیاں دیں جس سے خدا نے وعدے لئے تھے۔ اور سب لوگ واقف تھے کہ زیادہ اہمیت والا کم اہمیت والے کو مبارک باد دیتا ہے۔

وہ کاہن دسواں حصّہ لوگوں سے پا تے ہیں وہ ہمیشہ کے لئے نہیں رہتے پھر بھی دسواں حصّہ لیتے ہیں لیکن صحیفوں میں کہا گیا ہے کہ ملک صدق جس نے دسواں حصّہ پا یا ہمیشہ رہتا ہے۔ لاوی جو دسواں حصّہ لوگوں سے لیتا ہے اُس نے ملک صدق کودسواں حصّہ ابرا ہیم کے ذریعہ دیا۔ 10 حالانکہ لاوی ابھی پیدا ہی نہیں ہوا تھا لیکن لاوی ابھی اپنے دادا ابراہیم کے صلب میں تھا جب کہ ملک صدق اس سے ملا تھا۔

11 اگر لوگوں کو لاوی کے کہانت طریقے سے کامل رُوحانی بنائے جاتے، کیوں کہ اسی کی ماتحتی میں امت کو شریعت دی گئی تھی تو پھر دوسرے کاہن کے لئے يہ کیوں ضروری تھا کہ ملک صدق کے جیسا ہو نہ کہ ہارون کی طرح ہو ؟ 12 اور جب کاہن تبدیل ہو تے ہیں تو شریعت کا بدلنا بھی ضروری ہے 13 ہم یہ مسیح کے متعلق کہتے ہیں وہ مختلف خاندانوں سے تھے کو ئی بھی شخص اس خاندانی گروہ سے کبھی بھی کسی بھی وقت قربان گاہ پر کا ہن کے طور پر خدمت نہیں کیا تھا۔ 14 یہ بات صاف ہے کہ ہمارا خدا وند یسوع مسیح یہوداہ کے خاندانی گروہ سے تھا اور موسیٰ نے اس خاندانی گروہ کے کاہنوں کی بابت کُچھ نہیں کہا تھا۔

مسیح ملک صدق کی مانند کاہن ہے

15 ان سے صاف معلوم ہو تا ہے کہ دوسرا کاہن ظا ہر ہو تا ہے جو ملک صدق جیسا ہے۔ 16 وہ کاہن کسی انسانی اصول اور قانون کے تحت نہیں بنا۔ بلکہ غیر فانی زندگی کی قوت کے مطا بق مقرّر ہوا۔ 17 صحیفوں میں اس کے متعلق کہا گیا ،“تم ملک صدق جیسا کا ہن ہمیشہ رہو۔”

18 جو شریعت پہلی دی گئی تھی وہ ختم ہو گئی کیوں کہ وہ کمزور اور بے فائدہ تھی۔ 19 موسیٰ کی شریعت کسی چیز کو کامل نہیں کر سکتی اور اب ایک بہتر امید پیدا ہو ئی ہے اور اسی امید کے سہارے ہم خدا کے نزدیک جا سکتے ہیں۔

20 اور یہ بھی بہت اہم بات ہے کہ خدا نے قسم دیکر یسوع کو اس وقت اعلیٰ کا ہن بنایا لیکن جب دوسرے آدمی کاہن ہو ئے تو اس وقت کو ئی وعدہ نہیں ہوا تھا۔ 21 خدا کی قسم کے ذریعہ مسیح کاہن ہو ئے۔خدا نے انکو کہا:

“خدا وند نے قسم لی ہے
    اور اس میں کو ئی تبدیلی نہیں:
تم ابدی طور پر کاہن ہو” [a]

22 اسکا مطلب ہے کہ خدا کے عہد نامہ میں یسوع ضامن ہے۔

23 وہ دوسرے کاہن مر چکے تھے اس لئے وہ بہت سے تھے۔کیوں کہ موت کے سبب سے وہ قائم نہ رہ سکتے تھے۔ 24 لیکن یسوع ہمیشہ کے لئے ہے اسکی خدمات بطور کاہن کبھی نہیں ختم ہونگی۔ 25 اس لئے مسیح کے ذریعہ لوگ خدا کے پاس جا سکتے ہیں وہ انہیں گناہوں سے بچا سکتا ہے وہ یہ ہمیشہ کے لئے کر سکتا ہے کیوں کہ وہ ہمیشہ زندہ ہے اور جب بھی کو ئی خدا کے قریب ہو تا ہے تو وہ اسکی مدد کے لئے تیار رہتا ہے۔

26 اس طرح یسوع ایک قسم کا اعلیٰ کا ہن ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے وہ مقدس اور گناہوں سے آزاد وہ پاک اور گنہگاروں سے جدا اور آسمانوں سے بلند کیا گیا ہے۔ 27 وہ دوسرے کاہنوں کی طرح نہیں ہے دوسرے کاہن ہر روز کو ئی قربانی پیش کر تے ہیں انہیں چاہئے کہ سب سے پہلے اپنے گناہوں کے لئے قربانی دیں پھر دوسروں کے گناہوں کے لئے پیش کرے لیکن یہ مسیح کے لئے ضروری نہیں مسیح نے ہمیشہ کے لئے ایک ہی وقت قربانی دی ہے مسیح نے اپنے آپ کو پیش کر دیا۔ 28 شریعت تو کمزور لوگوں کو اعلیٰ کاہن بناتی ہے لیکن خدا نے شریعت کے بعد قسم کھا ئی اور خدا نے قسم کے ساتھ ان الفاظوں کو کہا اور ان الفاظوں نے خدا کے بیٹے کو اعلیٰ کا ہن بنایا اور اس بیٹا کو ابدی طور پر کامل بنا دیا گیا۔

Footnotes

  1. عبرانیوں 7:21 زبور۱۱۰:۴

Melchizedek the Priest

This Melchizedek was king of Salem(A) and priest of God Most High.(B) He met Abraham returning from the defeat of the kings and blessed him,(C) and Abraham gave him a tenth of everything. First, the name Melchizedek means “king of righteousness”; then also, “king of Salem” means “king of peace.” Without father or mother, without genealogy,(D) without beginning of days or end of life, resembling the Son of God,(E) he remains a priest forever.

Just think how great he was: Even the patriarch(F) Abraham gave him a tenth of the plunder!(G) Now the law requires the descendants of Levi who become priests to collect a tenth from the people(H)—that is, from their fellow Israelites—even though they also are descended from Abraham. This man, however, did not trace his descent from Levi, yet he collected a tenth from Abraham and blessed(I) him who had the promises.(J) And without doubt the lesser is blessed by the greater. In the one case, the tenth is collected by people who die; but in the other case, by him who is declared to be living.(K) One might even say that Levi, who collects the tenth, paid the tenth through Abraham, 10 because when Melchizedek met Abraham, Levi was still in the body of his ancestor.

Jesus Like Melchizedek

11 If perfection could have been attained through the Levitical priesthood—and indeed the law given to the people(L) established that priesthood—why was there still need for another priest to come,(M) one in the order of Melchizedek,(N) not in the order of Aaron? 12 For when the priesthood is changed, the law must be changed also. 13 He of whom these things are said belonged to a different tribe,(O) and no one from that tribe has ever served at the altar.(P) 14 For it is clear that our Lord descended from Judah,(Q) and in regard to that tribe Moses said nothing about priests. 15 And what we have said is even more clear if another priest like Melchizedek appears, 16 one who has become a priest not on the basis of a regulation as to his ancestry but on the basis of the power of an indestructible life. 17 For it is declared:

“You are a priest forever,
    in the order of Melchizedek.”[a](R)

18 The former regulation is set aside because it was weak and useless(S) 19 (for the law made nothing perfect),(T) and a better hope(U) is introduced, by which we draw near to God.(V)

20 And it was not without an oath! Others became priests without any oath, 21 but he became a priest with an oath when God said to him:

“The Lord has sworn
    and will not change his mind:(W)
    ‘You are a priest forever.’”[b](X)

22 Because of this oath, Jesus has become the guarantor of a better covenant.(Y)

23 Now there have been many of those priests, since death prevented them from continuing in office; 24 but because Jesus lives forever, he has a permanent priesthood.(Z) 25 Therefore he is able to save(AA) completely[c] those who come to God(AB) through him, because he always lives to intercede for them.(AC)

26 Such a high priest(AD) truly meets our need—one who is holy, blameless, pure, set apart from sinners,(AE) exalted above the heavens.(AF) 27 Unlike the other high priests, he does not need to offer sacrifices(AG) day after day, first for his own sins,(AH) and then for the sins of the people. He sacrificed for their sins once for all(AI) when he offered himself.(AJ) 28 For the law appoints as high priests men in all their weakness;(AK) but the oath, which came after the law, appointed the Son,(AL) who has been made perfect(AM) forever.

Footnotes

  1. Hebrews 7:17 Psalm 110:4
  2. Hebrews 7:21 Psalm 110:4
  3. Hebrews 7:25 Or forever