Add parallel Print Page Options

ضیبا کی داؤد سے ملا قات

16 داؤد زیتون کی پہا ڑی کی چوٹی پر کچھ دور گیا اور وہ وہاں مفیبوست کا خادم ضیبا سے ملا۔ ضیبا کے پاس دو زین کسے ہو ئے خچّر تھے۔ خچروں پر دوسو روٹیاں ، سوکشمش کے خوشے ، سوتا بستانی میوے اور مئے بھرا ایک چمڑے کا تھیلا تھا۔ بادشاہ داؤد نے ضیباسے کہا ، “یہ چیزیں کس کے لئے ہیں ؟”

ضیبا نے جواب دیا ، “خچر بادشاہ کے خاندان کے سواروں کے لئے ہیں۔روٹی اور تابستانی میوے خدمت گزار افسروں کے کھانے کے لئے ہیں اور جب کو ئی آدمی ریگستان میں کمزوری محسوس کرے وہ مئے پی سکتا ہے۔

بادشاہ نے پو چھا ، “مفیبوست کہاں ہے ؟”

ضیبا نے بادشاہ کو جواب دیا ، “مفیبوست یروشلم میں ٹھہرا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ آج اسرا ئیلی میرے دادا کی بادشاہت مجھے واپس دیں گے۔”

تب بادشاہ نے ضیباسے کہا ، “اس وجہ سے میں اب ہر چیز جو مفیبوست کی ہے تمہیں دیتا ہوں۔”

ضیبانے کہا ، “ میں آپ کا قدم بوس ہو تا ہوں مجھے امید ہے کہ میں ہمیشہ آپ کو خوش رکھنے کے قابل ہو ں گا۔”

سمعی کا داؤد کو بد دعا دینا

داؤد بحوریم آیا۔ ساؤل کے خاندان کا ایک آدمی بحوریم سے باہر آیا۔ اس آدمی کا نام سمعی تھا جو جیرا کا بیٹا تھا۔ سمعی داؤد کو بُرا کہتا ہوا باہر آیا اور وہ بار بار بُری باتیں کہتا رہا۔

سمعی نے داؤد اور اس کے افسروں پر پتھر پھینکنا شروع کیا۔ لیکن لوگوں اور سپا ہیوں نے داؤد کو گھیرے میں لے لیا اور وہ سب لوگ اس کے اطراف جمع ہو گئے۔ سمعی نے داؤد کو بد دعا دی۔ اس نے کہا ، “باہر جا ؤ تم اچھے نہیں ہو ،قاتل ! خداوند تم کو سزا دے رہا ہے کیوں ؟ کیوں کہ تم نے ساؤل کے خاندان کے لوگوں کو مار ڈا لا تم نے ساؤل کی بادشاہت چرا لی۔ لیکن ا ب وہی بُری چیزیں تمہا رے ساتھ ہو رہی ہیں خداوند نے بادشا ہت تمہا رے بیٹے ابی سلوم کو دی کیوں کہ تم قاتل ہو۔”

ضرویا ہ کے بیٹے ابیشے نے بادشاہ سے کہا ، “میرے آقا میرے بادشاہ یہ مُردہ کتا کیوں تمہیں بد دعادیتا ہے مجھے وہاں پر جانے دو اور اس کا سر کاٹنے دو۔”

10 لیکن بادشا ہ نے جواب دیا ، “میں کیا کر سکتا ہوں ضرویاہ کے بیٹو۔ یقیناً سمعی مجھے بد دعا دے رہا ہے لیکن خداوند نے اس کو کہا ہے کہ مجھے بد دعا دے۔ لیکن کون کہہ سکتا ہے کہ تم یہ کیوں کر رہے ہو ؟” 11 داؤد نے ابیشے سے بھی کہا اور اسکے خدموں سے بھی ، “دیکھو میرا اپنا بیٹا ( ابی سلوم ) مجھے مار ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ شخص جو بنیمین کے خاندانی گروہ سے ہے مجھے مارڈالنے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ اس کو اکیلا رہنے دو۔ اسکو مجھے بری باتیں کہنے دو۔ خدا وند نے اس کو ایسا کرنے کو کہا ہے۔ 12 ہو سکتا ہے آج خدا وند میرے ساتھ بری باتیں پیش آتے دیکھے گا ، تب وہ خود ہی مجھے ان بری باتوں کے بدلے میں جو سمعی آج کہتا ہے اچھی چیزیں دیگا۔”

13 اس لئے داؤد اور اس کے آدمی سڑک پر اپنے راستے پر گئے۔ لیکن سمعی پہاڑی کے کنارے سے ان لوگوں کے مد مقابل متوازی سڑک پر چلتا رہا۔ انکے درمیان ایک وادی تھی سمعی راستے میں داؤد کے بارے میں بری باتیں کرتا رہا۔ اس نے داؤد پر کیچڑ اور پتھر بھی پھینکے۔

14 بادشاہ داؤد اور اس کے تمام لوگ (دریائے یردن) آئے بادشاہ اور اسکے لوگ تھک گئے تھے۔ اس لئے ان لوگوں نے آرام کیا اور وہاں اپنے آپ کو تازہ دم کیا۔

15 ابی سلوم ، اخیتفُل اور سبھی بنی اسرائیل یروشلم کو آئے۔ 16 داؤد کا دوست حوسی ارکی ابی سلوم کے پاس آیا۔ حوسی نے ابی سلوم سے کہا ، “بادشاہ کی عمر دراز ہو۔ بادشاہ کی عمر دراز ہو۔”

17 ابی سلوم نے جواب دیا ، “تم اپنے دوست کے وفادار کیوں نہیں ہو ؟ تم نے اپنے دوستوں کے ساتھ یروشلم کیوں نہیں چھو ڑا ؟”

18 حوسی نے کہا ، “میں اس آدمی کی خدمت کرتا ہوں جسے خدا وند نے چنا ہے۔ ان لوگوں نے اور بنی اسرائیلیوں نے تمہیں چنا ہے۔ میں تمہارے ساتھ رہونگا۔ 19 اس سے پہلے میں نے تمہارے باپ کی خدمت کی۔ فی الحال مجھے اب داؤد کے بیٹے کی خدمت کر نی ہوگی۔ اس لئے میں تمہاری خدمت کروں گا۔”

ابی سلوم کا اخیتفُل سے مشورہ لینا

20 ابی سلوم نے اخیتفل سے کہا ، “براہ کرم ہمیں کہو کہ کیا کرنا ہوگا ؟”

21 اخیتفل نے ابی سلوم سے کہا ، “ تیرے باپ نے یہاں چند بیویوں کو گھر کی دیکھ بھا ل کے لئے چھو ڑا ہے۔جاؤ اور انکے ساتھ جنسی تعلقات کرو۔ تب تمام بنی اسرائیلی سنیں گے کہ تمہارا باپ تم سے نفرت کرتا ہے۔ اور تمہارے سبھی لوگ تمہاری مدد کرنے کے لئے حوصلہ مند ہوجائیں گے۔”

22 تب انہوں نے گھر کی چھت پر ابی سلوم کے لئے خیمہ تانا۔ اور ابی سلوم نے اپنے باپ کی بیویوں سے جنسی تعلقات کئے۔ سبھی اسرائیلیوں نے دیکھا۔ 23 ابی سلوم نے سوچا اس وقت اخیتفل نے جو بھی مشورہ دیا وہ سچا اور اچھا تھا۔ داؤد بھی اس طرح سوچا کرتا تھا۔ داؤد اور ابی سلوم کے لئے یہ اتنا ہی اہم تھا جتنا کہ آدمی کے لئے خدا کی باتیں۔