Add parallel Print Page Options

الیشع نے کہا ، “خداوند کا پیغام سُنو خداوند کہتا ہے : کل اسی وقت کافی مقدار میں غذا ہو گی اور دوبارہ سستی ہو گی ایک شخص عمدہ آٹے کی ایک ٹوکری یا دو ٹوکریاں بارلی کی صرف ایک مثقال میں سامریہ کے دروازے کے قریب بازار میں خریدے گا۔”

تب وہ افسر جو بادشاہ کے اہم تجویز پیش کرنے وا لوں میں سے ایک تھا خدا کے آدمی کو جواب دیا۔ اور کہا کہ اگر خداوند جنت میں کھڑکیا ں بھی بنا ئے تو بھی ایسا واقعہ نہ ہو گا۔

الیشع نے کہا ، “تم یہ اپنی آنکھوں سے دیکھو گے لیکن تم یہ غذا نہیں کھا ؤ گے۔”

جُذاميوں (کو ڑھيوں) کا ارامی کی چھا ؤنی خالی پانا

وہاں شہر کے دروازے پر چار آدمی تھے جو جذام کی بیماری جھیل رہے تھے انہوں نے ایک دوسرے سے کہا ، “ہم یہاں کیوں بیٹھے موت کا انتظار کر رہے ہیں؟ یہاں سامریہ میں کھانے کیلئے کچھ نہیں اگر ہم شہر میں جاتے ہیں تو ہم وہاں مر جا ئیں گے اگر ہم یہاں ٹھہرتے ہیں تو مر جا ئیں گے۔ اسلئے ارامی خیمہ کو چلنا ہو گا اگر وہ زندہ رہنے دیں تو ہم رہیں گے اگر وہ مارڈالتے ہیں تو ہم مرجا ئیں گے۔”

اس لئے غروب آفتاب کے وقت چاروں جذامی ارامی چھا ؤنی کو گئے۔ وہ ارامی چھاؤنی کے کنارے تک گئے وہاں کو ئی نہیں تھا۔ خداوند نے ارامی فوج کی رتھوں کو گھوڑو ں اور بڑی فوج کی آوازوں کو سنا یا تھا اس لئے ارامی سپاہیوں نے ایک دوسرے سے بات کی اور کہا ، “اسرائیل کے بادشاہ نے ہمارے خلاف لڑنے کیلئے حتیّ اور مصر کے بادشاہوں کو کرایہ پر حاصل کیا۔”

ارامی شام میں جلد ہی بھاگے وہ ہر چیز کو چھوڑ دیئے انہوں نے ان کے خیمے ، گھوڑے گدھے چھوڑے اور اپنی جان بچا کر بھاگے۔

جذامیوں کا دشمنوں کی چھاؤنی میں ہو نا

یہ چاروں جذامی خیمے کے کنارے پہنچے وہ ایک خیمے کے اندر گئے وہ کھا ئے اور پئے تب چاروں جذامی چاند ی سونا اور کپڑے خیمہ کے باہرلے گئے انہوں نے ان چیزوں کو چھپایا اور دوسرے خیمے میں داخل ہو ئے۔ انہوں نے چیزوں کو خیمہ کے باہر لے آئے اور انہیں چھپا دیا۔ تب یہ جذامی نے ایک دوسرے سے کہا ، “ہم بُرائی کر رہے ہیں یہ وہ دن ہے جو خوشخبری لا تا ہے۔ اگر ہم خامو ش رہے اور سورج کے طلوع ہو نے کا انتظار کرتے رہے تو یقیناً ہمیں سزا ملے گی۔ اسلئے ہمیں بادشاہ اور بادشاہ کے محل میں رہنے والوں کو خوشخبری سنانی ہو گی۔”

جذامیوں کا خوش خبری دینا

10 اسلئے یہ جُذامی آئے اور شہر کے پہریداروں کو بُلا یا۔ جُذامیوں نے پہریدار وں سے کہا ، “ہم ارامی چھاؤنی میں گئے۔لیکن ہم نے کسی شخص کی آواز نہیں سنی کو ئی شخص وہاں نہ تھا گھوڑے اور گدھے ابھی تک بندھے ہو ئے تھے اور خیمہ ابھی تک پڑے ہیں لیکن سب لوگ جا چکے ہیں۔”

11 تب شہرکے دروازہ کے پہرے دارو ں نے چلایا اور بادشاہ کے گھر کے لوگو ں کو کہا۔ 12 یہ رات کا وقت تھا لیکن بادشاہ بستر سے اٹھا اور اس نے اپنے افسروں کو کہا ، “ میں تمہیں کہوں گا کہ ارامی سپا ہی ہمارے ساتھ کیا کرنا چا ہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ہم بھو کے ہیں وہ خیمہ چھوڑ کر کھیتو ں میں چھپے ہیں وہ سوچ رہے ہیں، ’جب اسرائیلی شہر کے باہر آئیں تو انہیں زندہ پکڑلیں پھر وہ شہر میں داخل ہوں گے۔”

13 بادشاہ کے ایک افسر نے کہا ، “کچھ آدمی شہر میں بچے ہو ئے گھوڑوں میں سے پانچ گھوڑ ے لیں۔ تمام اسرائیلیو ں کی مانند ان کی حالت بری ہو گی بلکہ ان تمام اسرائیلیو ں کی مانند جو کہ فنا ہو گئے ہیں۔ اسلئے ان آدمیوں کو یہ دیکھنے کیلئے بھیجا جا ئے کہ کیا واقعہ ہوا ہے۔ ”

14 اس لئے آدمیوں نے دورتھ گھوڑوں کے ساتھ لئے بادشاہ نے انہیں آدمیو ں کو ارامی فوج کے پیچھے بھیجا۔ اور انہیں کہا ، “ جا ؤ اور دیکھو کہ کیا ہوا تھا۔”

15 وہ آدمی ارامی فوج کے پیچھے دریائے یردن تک گئے سڑکیں ہتھیاروں،تلواروں، اور کپڑوں سے ڈھکی ہو ئی تھیں جنہیں ارامی فوجوں نے جلد بازی میں پھینک دیا تھا۔ خبر رساں واپس سامریہ گئے اور بادشاہ سے کہا۔

16 تب لوگ ارامی خیموں کی طرف دوڑپڑے اور وہاں سے قیمتی چیزیں لیں۔ وہاں ہر ایک کے لئے کا فی چیزیں تھیں اس لئے یہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ خداوند نے کہا کہ ایک شخص ایک عمدہ آٹے کی ٹوکری یادو بارلی کی ٹوکریاں صرف ایک مثقال میں خریدے گا۔

17 بادشاہ نے ان افسروں کو چُنا جو دروازہ کی حفاظت کیلئے اس کا اہم تجویز پیش کرنے والا تھا۔ لوگ دشمنوں کی چھاؤنی کی طرف غذا کو اکٹھا کرنے کیلئے دوڑے۔اسی دوران انہوں نے اس افسر کو دھکا دیا اور روند دیا جو بعد میں مر گیا وہ سارے واقعات ویسے ہی ہو ئے جیسا کہ خدا کے آدمی نے پیشین گوئی کی تھی۔ بادشاہ اپنے گھر آئے۔ 18 الیشع نے اپنے پیغام میں بادشاہ سے کہا تھا ، “ ایک آدمی ایک عمدہ آٹے کی ٹوکری یا دو بارلی کی ٹوکریاں صرف ایک مثقال میں سامریہ کے دروازہ کے قریب خریدے گا۔” 19 لیکن وہ افسر نے خدا کے آدمی کو جواب دیا تھا ، “اگر خداوند نے جنت میں کھڑکیاں بھی بنائیں تو ایسا نہیں ہو گا۔” اور الیشع نے افسر سے کہا تھا ، “تم اپنی آنکھوں سے یہ دیکھو گے لیکن اس میں سے کو ئی غذا تم نہیں کھا ؤگے۔” 20 اور یہی اس کے ساتھ ہوا لوگوں نے اسے دھکا دیا روندا اور اسے مار ڈا لا۔